تم ہو جہاں کے شاید میں بھی وہاں رہا ہوں
فراق گورکھپوری

تم ہو جہاں کے شاید میں بھی وہاں رہا ہوں

کچھ تم بھی بھولتے ہو کچھ میں بھی بھولتا ہوں

مٹتا بھی جا رہا ہوں پورا بھی ہو رہا ہوں

میں کس کی آرزو ہوں میں کس کا مدعا ہوں

منزل کی یوں تو مجھ کو کوئی خبر نہیں ہے

دل میں کسی طرف کو کچھ سوچتا چلا ہوں

لیتی ہیں الٹی سانسیں جب شام غم فضائیں

اس دم فنا بقا کی میں نبض دیکھتا ہوں

ہوں وہ شعاع فردا جو آنکھ مل رہی ہے

وہ سرمگیں افق پر میں تھرتھرا رہا ہوں

جس سے شجر حجر میں اک روح دوڑ جائے

وہ ساز سرمدی میں غزلوں میں چھیڑتا ہوں

Pakistanify News Subscription

X