نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا
میر تقی میر

نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا

کہ کارواں کا کنعاں کے جی نکال لیا

رہ طلب میں گرے ہوتے سر کے بل ہم بھی

شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا

رہوں ہوں برسوں سے ہم دوش پر کبھو ان نے

گلے میں ہاتھ مرا پیار سے نہ ڈال لیا

بتاں کی میرؔ ستم وہ نگاہ ہے جس نے

خدا کے واسطے بھی خلق کا وبال لیا

Pakistanify News Subscription

X