ڈھب ہیں تیرے سے باغ میں گل کے
بو گئی کچھ دماغ میں گل کے
جائے روغن دیا کرے ہے عشق
خون بلبل چراغ میں گل کے
دل تسلی نہیں صبا ورنہ
جلوے سب ہیں گے داغ میں گل کے
اس حدیقے کے عیش پر مت جا
مے نہیں ہے ایاغ میں گل کے
سیر کر میرؔ اس چمن کی شتاب
ہے خزاں بھی سراغ میں گل کے
© 2024 Pakistanify Media - Navigating The World of Information