دل میں بھرا ز بسکہ خیال شراب تھا
مانند آئنے کے مرے گھر میں آب تھا
موجیں کرے ہے بحر جہاں میں ابھی تو تو
جانے گا بعد مرگ کہ عالم حباب تھا
اگتے تھے دست بلبل و دامان گل بہم
صحن چمن نمونۂ یوم الحساب تھا
ٹک دیکھ آنکھیں کھول کے اس دم کی حسرتیں
جس دم یہ سوجھے گی کہ یہ عالم بھی خواب تھا
دل جو نہ تھا تو رات ز خود رفتگی میں میرؔ
گہہ انتظار و گاہ مجھے اضطراب تھا
© 2024 Pakistanify Media - Navigating The World of Information