شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
گلزار

شام سے آنکھ میں نمی سی ہے

آج پھر آپ کی کمی سی ہے

دفن کر دو ہمیں کہ سانس آئے

نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے

کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں

برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے

وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر

عادت اس کی بھی آدمی سی ہے

آئیے راستے الگ کر لیں

یہ ضرورت بھی باہمی سی ہے

Pakistanify News Subscription

X