اور ہیں کتنی منزلیں باقی
منیر نیازی

اور ہیں کتنی منزلیں باقی

جان کتنی ہے جسم میں باقی

زندہ لوگوں کی بود و باش میں ہیں

مردہ لوگوں کی عادتیں باقی

اس سے ملنا وہ خواب ہستی میں

خواب معدوم حسرتیں باقی

بہہ گئے رنگ و نور کے چشمے

رہ گئیں ان کی رنگتیں باقی

جن کے ہونے سے ہم بھی ہیں اے دل

شہر میں ہیں وہ صورتیں باقی

وہ تو آ کے منیرؔ جا بھی چکا

اک مہک سی ہے باغ میں باقی

Pakistanify News Subscription

X