نگر میں شام ہو گئی ہے کاہش معاش میں
منیر نیازی

نگر میں شام ہو گئی ہے کاہش معاش میں

زمیں پہ پھر رہے ہیں لوگ رزق کی تلاش میں

گزر گئی تمام عمر اس حصار تنگ میں

کشش ہے اک مریض سی مکاں کی بود و باش میں

ہلال حرف خوف سا فصیل سنگ نیل پر

یا ہے عدم کا زرد رنگ خواہش خراش میں

چمک رہے ہیں تعزیے بلا کی تیز دھوپ میں

مہک ہے آب مرگ کی فشار عرق پاش میں

منیرؔ حسن باطنی کو کوئی دیکھتا نہیں

متاع چشم کھو گئی لباس کی تراش میں

Pakistanify News Subscription

X