محبت پر نہ بھولو محبت بے کسی ہے
محبوب خزاں

محبت پر نہ بھولو محبت بے کسی ہے

سکون سرو و سنبل سب اپنی سادگی ہے

کہاں وہ بے خودی تھی کہ خود ہم بے خبر تھے

اب اتنی بیکلی ہے کہ دنیا جانتی ہے

کہو مجھ سے کہ دل میں نہیں کوئی شکایت

طبیعت منچلی ہے بہانے ڈھونڈتی ہے

نمک سا گفتگو میں انوکھی مسکراہٹ

بدن پر دھیرے دھیرے قیامت آ رہی ہے

تجھے کیسے دکھاؤں یہ راتیں یہ اجالے

جوانی سو گئی ہے محبت جاگتی ہے

اسی کا شکوہ ہر دم اسی کا ذکر سب سے

اگر یہ دشمنی ہے تو اچھی دشمنی ہے

تھکن ہے جاں فزا سی برستی ہے اداسی

ستارے کہہ رہے ہیں کہ منزل آ گئی ہے

پلٹ کر یوں نہ دیکھو امڈتے بادلوں سے

بہار بے خزاں بھی سرکتی چاندنی ہے

Pakistanify News Subscription

X