یہ باؤ کیا پھری کہ تری لٹ پلٹ گئی
آبرو شاہ مبارک

یہ باؤ کیا پھری کہ تری لٹ پلٹ گئی

ناگن کی بھانت ڈس کے مرا دل الٹ گئی

بیکل ہوا ہوں اب تو تری زلف میں سجن

شب ہے دراز نیند ہماری اچٹ گئی

نادان تو نیں غیر کوں کیوں درمیاں دیا

الفت تری کی ڈور اسی مانجھے سیں کٹ گئی

مجھ باؤلے کا شور اٹھا دیکھ کر کے فوج

بادل کی بھانت ڈر سیں رقیباں کی پھٹ گئی

توڑی پریت ہم سیں پیارے نے آبروؔ

لاگی تو تھی یہ بیل پہ آخر اوکھٹ گئی

Pakistanify News Subscription

X