Chapter Adhan (sufa-tus-salat) - Sahih Bukhari Chapter 11

Chapter 11, Jild 11 of Bukhari in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 141 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.

  • Book Name Sahih Bukhari
  • Writer Imam Bukhari
  • Writer Death 256 ھ
  • Chapter Name Adhan (sufa-tus-salat)
  • Total Hadith 141

حدیث نمبر 1

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک سے، انہوں نے ابن شہاب زہری سے، انہوں نے سالم بن عبداللہ سے، انہوں نے اپنے باپ (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے، اسی طرح جب رکوع کے لیے «الله اكبر» کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو دونوں ہاتھ بھی اٹھاتے (رفع یدین کرتے) اور رکوع سے سر مبارک اٹھاتے ہوئے «سمع الله لمن حمده،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ربنا ولك الحمد» کہتے تھے۔ سجدہ میں جاتے وقت رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2

´ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہم کو یونس بن یزید ایلی نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی، انہوں نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ` جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تکبیر تحریمہ کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ہاتھ اس وقت مونڈھوں (کندھوں) تک اٹھے اور اسی طرح جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کے لیے تکبیر کہتے اس وقت بھی (رفع یدین) کرتے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے «سمع الله لمن حمده» البتہ سجدہ میں آپ رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3

´ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے بیان کیا خالد حذاء سے، انہوں نے ابوقلابہ سے کہ انہوں نے مالک بن حویرث صحابی کو دیکھا کہ` جب وہ نماز شروع کرتے تو تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کرتے، پھر جب رکوع میں جاتے اس وقت بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی کرتے اور انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4

´ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تکبیر تحریمہ سے شروع کرتے اور تکبیر کہتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھا کر لے جاتے اور جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے تب بھی اسی طرح کرتے اور جب «سمع الله لمن حمده» کہتے تب بھی اسی طرح کرتے اور «ربنا ولك الحمد» کہتے۔ سجدہ کرتے وقت یا سجدے سے سر اٹھاتے وقت اس طرح رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5

´ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے نافع سے بیان کیا کہ` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں داخل ہوتے تو پہلے تکبیر تحریمہ کہتے اور ساتھ ہی رفع یدین کرتے۔ اسی طرح جب وہ رکوع کرتے تب اور جب «سمع الله لمن حمده» کہتے تب بھی (رفع یدین کرتے) دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب قعدہ اولیٰ سے اٹھتے تب بھی رفع یدین کرتے۔ آپ نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔ (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔) مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک رحمہ اللہ سے، انہوں نے ابوحازم بن دینار سے، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ` لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں کلائی پر رکھیں، ابوحازم بن دینار نے بیان کیا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ آپ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے۔ اسماعیل بن ابی اویس نے کہا کہ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی جاتی تھی یوں نہیں کہا کہ پہنچاتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7

´ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے ابوالزناد سے بیان کیا، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ، کیا تم سمجھتے ہو کہ میرا منہ ادھر (قبلہ کی طرف) ہے۔ اللہ کی قسم تمہارا رکوع اور تمہارا خشوع مجھ سے کچھ چھپا ہوا نہیں ہے، میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 8

´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رکوع اور سجود پوری طرح کیا کرو۔ اللہ کی قسم! میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں یا اس طرح کہا کہ پیٹھ پیچھے سے جب تم رکوع کرتے ہو اور سجدہ کرتے ہو (تو میں تمہیں دیکھتا ہوں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 9

´ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے قتادہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نماز «الحمد لله رب العالمين‏» سے شروع کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 10

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے فرمایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ اور قرآت کے درمیان تھوڑی دیر چپ رہتے تھے۔ ابوزرعہ نے کہا میں سمجھتا ہوں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یوں کہا یا رسول اللہ! آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔ آپ اس تکبیر اور قرآت کے درمیان کی خاموشی کے بیچ میں کیا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں پڑھتا ہوں «اللهم باعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم نقني من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم اغسل خطاياى بالماء والثلج والبرد» اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر جتنی مشرق اور مغرب میں ہے۔ اے اللہ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک کر جیسے سفید کپڑا میل سے پاک ہوتا ہے۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو ڈال۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 11

´ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں نافع بن عمر نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے اسماء بنت ابی بکر سے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گہن کی نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہوئے تو دیر تک کھڑے رہے پھر رکوع میں گئے تو دیر تک رکوع میں رہے۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے ہی رہے۔ پھر (دوبارہ) رکوع میں گئے اور دیر تک رکوع کی حالت میں رہے اور پھر سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا اور دیر تک سجدہ میں رہے۔ پھر سر اٹھایا اور پھر سجدہ کیا اور دیر تک سجدہ میں رہے پھر کھڑے ہوئے اور دیر تک کھڑے ہی رہے۔ پھر رکوع کیا اور دیر تک رکوع میں رہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے۔ پھر (دوبارہ) رکوع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک رکوع کی حالت میں رہے۔ پھر سر اٹھایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں چلے گئے اور دیر تک سجدہ میں رہے۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ جنت مجھ سے اتنی نزدیک ہو گئی تھی کہ اگر میں چاہتا تو اس کے خوشوں میں سے کوئی خوشہ تم کو توڑ کر لا دیتا اور مجھ سے دوزخ بھی اتنی قریب ہو گئی تھی کہ میں بول پڑا کہ میرے مالک میں تو اس میں سے نہیں ہوں؟ میں نے وہاں ایک عورت کو دیکھا۔ نافع بیان کرتے ہیں کہ مجھے خیال ہے کہ ابن ابی ملیکہ نے بتلایا کہ اس عورت کو ایک بلی نوچ رہی تھی، میں نے پوچھا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟ جواب ملا کہ اس عورت نے اس بلی کو باندھے رکھا تھا تاآنکہ بھوک کی وجہ سے وہ مر گئی، نہ تو اس نے اسے کھانا دیا اور نہ چھوڑا کہ وہ خود کہیں سے کھا لیتی۔ نافع نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابن ابی ملیکہ نے یوں کہا کہ نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے وغیرہ کھا لیتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 12

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے عمارہ بن عمیر سے بیان کیا، انہوں نے (عبداللہ بن مخبرہ) ابومعمر سے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ صحابی سے پوچھا` کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی رکعتوں میں (فاتحہ کے سوا) اور کچھ قرآت کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں۔ ہم نے عرض کی کہ آپ لوگ یہ بات کس طرح سمجھ جاتے تھے۔ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 13

´ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابواسحاق عمرو بن عبداللہ سبیعی نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ خطبہ دے رہے تھے۔ آپ نے بیان کیا کہ ہم سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور وہ جھوٹے نہیں تھے کہ` جب وہ (صحابہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک دیکھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں چلے گئے ہیں (اس وقت وہ بھی سجدے میں جاتے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 14

´ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے امام مالک نے زید بن اسلم سے بیان کیا، انہوں نے عطاء بن یسار سے، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے فرمایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سورج گہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گہن کی نماز پڑھی۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! ہم نے دیکھا کہ (نماز میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ سے کچھ لینے کو آگے بڑھے تھے پھر ہم نے دیکھا کہ کچھ پیچھے ہٹے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت دیکھی تو اس میں سے ایک خوشہ لینا چاہا اور اگر میں لے لیتا تو اس وقت تک تم اسے کھاتے رہتے جب تک دنیا موجود ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 15

´ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے۔ آپ نے کہا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نماز پڑھائی۔ پھر منبر پر تشریف لائے اور اپنے ہاتھ سے قبلہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ ابھی جب میں نماز پڑھا رہا تھا تو جنت اور دوزخ کو اس دیوار پر دیکھا۔ اس کی تصویریں اس دیوار میں قبلہ کی طرف نمودار ہوئیں تو میں نے آج کی طرح خیر اور شر کبھی نہیں دیکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قول مذکور تین بار فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 16

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن مہران ابن ابی عروبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ لوگوں کا کیا حال ہے جو نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نہایت سختی سے روکا۔ یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ اس حرکت سے باز آ جائیں ورنہ ان کی بینائی اچک لی جائے گی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 17

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالاحوص سلام بن سلیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اشعث بن سلیم نے بیان کیا اپنے والد کے واسطے سے، انہوں نے مسروق بن اجدع سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے بتلایا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ڈاکہ ہے جو شیطان بندے کی نماز پر ڈالتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 18

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری سے بیان کیا، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار چادر میں نماز پڑھی۔ پھر فرمایا کہ اس کے نقش و نگار نے مجھے غافل کر دیا۔ اسے لے جا کر ابوجہم کو واپس کر دو اور ان سے (بجائے اس کے) سادی چادر مانگ لاؤ۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 19

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے نافع سے بیان کیا، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے آپ نے بتلایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی دیوار پر رینٹ دیکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز ہی میں) رینٹ کو کھرچ ڈالا۔ پھر نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی نماز میں ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے منہ کے سامنے ہوتا ہے۔ اس لیے کوئی شخص سامنے کی طرف نماز میں نہ تھوکے۔ اس حدیث کی روایت موسیٰ بن عقبہ اور عبدالعزیز ابن ابی رواد نے نافع سے کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 20

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے عقیل بن خالد سے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ` (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات میں) مسلمان فجر کی نماز پڑھ رہے تھے، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ سے پردہ ہٹایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو دیکھا۔ سب لوگ صفیں باندھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (خوشی سے) خوب کھل کر مسکرائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر) پیچھے ہٹنا چاہا تاکہ صف میں مل جائیں۔ آپ نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں۔ صحابہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر خوشی سے اس قدر بےقرار ہوئے کہ گویا) نماز ہی چھوڑ دیں گے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ اپنی نماز پوری کر لو اور پردہ ڈال لیا۔ اسی دن چاشت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 21

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالملک بن عمیر نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، کہا کہ` اہل کوفہ نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے شکایت کی۔ اس لیے عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو مغزول کر کے عمار رضی اللہ عنہ کو کوفہ کا حاکم بنایا، تو کوفہ والوں نے سعد کے متعلق یہاں تک کہہ دیا کہ وہ تو اچھی طرح نماز بھی نہیں پڑھا سکتے۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو بلا بھیجا۔ آپ نے ان سے پوچھا کہ اے ابواسحاق! ان کوفہ والوں کا خیال ہے کہ تم اچھی طرح نماز نہیں پڑھا سکتے ہو۔ اس پر آپ نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم! میں تو انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی طرح نماز پڑھاتا تھا، اس میں کوتاہی نہیں کرتا عشاء کی نماز پڑھاتا تو اس کی دو پہلی رکعات میں (قرآت) لمبی کرتا اور دوسری دو رکعتیں ہلکی پڑھاتا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے ابواسحاق! مجھ کو تم سے امید بھی یہی تھی۔ پھر آپ نے سعد رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک یا کئی آدمیوں کو کوفہ بھیجا۔ قاصد نے ہر ہر مسجد میں جا کر ان کے متعلق پوچھا۔ سب نے آپ کی تعریف کی لیکن جب مسجد بنی عبس میں گئے۔ تو ایک شخص جس کا نام اسامہ بن قتادہ اور کنیت ابوسعدہ تھی کھڑا ہوا۔ اس نے کہا کہ جب آپ نے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا ہے تو (سنیے کہ) سعد نہ فوج کے ساتھ خود جہاد کرتے تھے، نہ مال غنیمت کی تقسیم صحیح کرتے تھے اور نہ فیصلے میں عدل و انصاف کرتے تھے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے (یہ سن کر) فرمایا کہ اللہ کی قسم میں (تمہاری اس بات پر) تین دعائیں کرتا ہوں۔ اے اللہ! اگر تیرا یہ بندہ جھوٹا ہے اور صرف ریا و نمود کے لیے کھڑا ہوا ہے تو اس کی عمردراز کر اور اسے خوب محتاج بنا اور اسے فتنوں میں مبتلا کر۔ اس کے بعد (وہ شخص اس درجہ بدحال ہوا کہ) جب اس سے پوچھا جاتا تو کہتا کہ ایک بوڑھا اور پریشان حال ہوں مجھے سعد رضی اللہ عنہ کی بددعا لگ گئی۔ عبدالملک نے بیان کیا کہ میں نے اسے دیکھا اس کی بھویں بڑھاپے کی وجہ سے آنکھوں پر آ گئی تھی۔ لیکن اب بھی راستوں میں وہ لڑکیوں کو چھیڑتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 22

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا محمود بن ربیع سے، انہوں نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس شخص نے سورۃ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 23

´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ عمری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے باپ ابوسعید مقبری سے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اس کے بعد ایک اور شخص آیا۔ اس نے نماز پڑھی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جاؤ اور پھر نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ شخص واپس گیا اور پہلے کی طرح نماز پڑھی اور پھر آ کر سلام کیا۔ لیکن آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ واپس جا اور دوبارہ نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ آپ نے اس طرح تین مرتبہ کیا۔ آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ میں اس کے علاوہ اور کوئی اچھا طریقہ نہیں جانتا، اس لیے آپ مجھے نماز سکھا دیجئیے۔ آپ نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے کھڑا ہو تو پہلے تکبیر تحریمہ کہہ۔ پھر آسانی کے ساتھ جتنا قرآن تجھ کو یاد ہو اس کی تلاوت کر۔ اس کے بعد رکوع کر، اچھی طرح سے رکوع ہو لے تو پھر سر اٹھا کر پوری طرح کھڑا ہو جا۔ اس کے بعد سجدہ کر پورے اطمینان کے ساتھ۔ پھر سر اٹھا اور اچھی طرح بیٹھ جا۔ اسی طرح اپنی تمام نماز پوری کر۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 24

´ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے عبدالملک بن عمیر سے بیان کیا، انہوں نے جابر بن سمرہ سے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا` میں ان (کوفہ والوں) کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھاتا تھا۔ ظہر اور عصر کی دونوں نمازیں، کسی قسم کا نقص ان میں نہیں چھوڑتا تھا۔ پہلی دو رکعتیں لمبی پڑھتا اور دوسری دو رکعتیں ہلکی۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھ کو تم سے امید بھی یہی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 25

´ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شیبان نے بیان کیا، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے اپنے باپ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور ہر رکعت میں ایک ایک سورت پڑھتے تھے، ان میں بھی قرآت کرتے تھے لیکن آخری دو رکعتیں ہلکی پڑھاتے تھے کبھی کبھی ہم کو بھی کوئی آیت سنا دیا کرتے تھے۔ عصر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ فاتحہ اور سورتیں پڑھتے تھے، اس کی بھی پہلی دو رکعتیں لمبی پڑھتے۔ اسی طرح صبح کی نماز کی پہلی رکعت لمبی کرتے اور دوسری ہلکی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 26

´ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا کہ کہا ہم سے میرے والد نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیمان بن مہران اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمارہ بن عمیر نے بیان کیا ابومعمر عبداللہ بن مخبرہ سے، کہا کہ ہم نے خباب بن ارت سے پوچھا` کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قرآت کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے بتلایا کہ ہاں، ہم نے پوچھا کہ آپ لوگوں کو کس طرح معلوم ہوتا تھا؟ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 27

´ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے اعمش سے، انہوں نے عمارہ بن عمیر سے، انہوں نے ابومعمر سے کہ میں نے خباب بن الارت سے پوچھا کہ` کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نمازوں میں قرآت کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں! میں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت کرنے کو آپ لوگ کس طرح معلوم کر لیتے تھے؟ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 28

´ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے ہشام دستوائی سے، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے اپنے باپ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی دو رکعات میں سورۃ فاتحہ اور ایک ایک سورۃ پڑھتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی کوئی آیت ہمیں سنا بھی دیا کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 29

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ` ام فضل رضی اللہ عنہا (ان کی ماں) نے انہیں «والمرسلات عرفا» پڑھتے ہوئے سنا۔ پھر کہا کہ اے بیٹے! تم نے اس سورت کی تلاوت کر کے مجھے یاد دلایا۔ میں آخر عمر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں یہی سورت پڑھتے ہوئے سنتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 30

´ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا، انہوں نے عبدالملک ابن جریج سے، انہوں نے ابن ابی ملیکہ (زہیر بن عبداللہ) سے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے مروان بن حکم سے، اس نے کہا` زید بن ثابت نے مجھے ٹوکا کہ تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم مغرب میں چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھتے ہو۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو لمبی سورتوں میں سے ایک سورت پڑھتے ہوئے سنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 31

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے محمد بن جبیر بن مطعم سے، انہوں نے اپنے باپ (جبیر بن مطعم) سے، انہوں نے بیان کیا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورۃ الطور پڑھتے ہوئے سنا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 32

´ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا اپنے باپ سے، انہوں نے بکر بن عبداللہ سے، انہوں نے ابورافع سے، انہوں نے بیان کیا کہ` میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی۔ اس میں آپ نے «إذا السماء انشقت‏» پڑھی اور سجدہ (تلاوت) کیا۔ میں نے ان سے اس کے متعلق معلوم کیا تو بتلایا کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھی (اس آیت میں تلاوت کا) سجدہ کیا ہے اور زندگی بھر میں اس میں سجدہ کروں گا، یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مل جاؤں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 33

´ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا عدی بن ثابت سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب سے سنا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے کہ عشاء کی دو پہلی رکعات میں سے کسی ایک رکعت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «والتين والزيتون‏» پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 34

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے تیمی نے ابوبکر سے، انہوں نے ابورافع سے، انہوں نے کہا کہ` میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء پڑھی، آپ نے «إذا السماء انشقت‏» اور سجدہ کیا۔ اس پر میں نے کہا کہ یہ سجدہ کیسا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ اس سورت میں میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سجدہ کیا تھا۔ اس لیے میں بھی ہمیشہ اس میں سجدہ کروں گا، یہاں تک کہ آپ سے مل جاؤں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 35

´ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے مسعر بن کدام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عدی بن ثابت نے کہا۔ انہوں نے براء رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عشاء میں «والتين والزيتون‏» پڑھتے سنا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ اچھی آواز یا اچھی قرآت والا کسی کو نہیں پایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 36

´ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے ابوعون محمد بن عبداللہ ثقفی سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن سمرہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ کی شکایت کوفہ والوں نے تمام ہی باتوں میں کی ہے، یہاں تک کہ نماز میں بھی۔ انہوں نے کہا کہ میرا عمل تو یہ ہے کہ پہلی دو رکعات میں قرآت لمبی کرتا ہوں اور دوسری دو میں مختصر جس طرح میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تھی اس میں کسی قسم کی کمی نہیں کرتا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سچ کہتے ہو۔ تم سے امید بھی اسی کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 37

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سیار ابن سلامہ نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ` میں اپنے باپ کے ساتھ ابوبرزہ اسلمی صحابی رضی اللہ عنہ کے پاس گیا۔ ہم نے آپ سے نماز کے وقتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز سورج ڈھلنے پر پڑھتے تھے۔ عصر جب پڑھتے تو مدینہ کے انتہائی کنارہ تک ایک شخص چلا جاتا۔ لیکن سورج اب بھی باقی رہتا۔ مغرب کے متعلق جو کچھ آپ نے کہا وہ مجھے یاد نہیں رہا اور عشاء کے لیے تہائی رات تک دیر کرنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے اور آپ اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔ جب نماز صبح سے فارغ ہوتے تو ہر شخص اپنے قریب بیٹھے ہوئے کو پہچان سکتا تھا۔ آپ دونوں رکعات میں یا ایک میں ساٹھ سے لے کر سو تک آیتیں پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 38

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبدالملک ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبر دی کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے کہ` ہر نماز میں قرآن مجید کی تلاوت کی جائے گی۔ جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قرآن سنایا تھا ہم بھی تمہیں ان میں سنائیں گے اور جن نمازوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ قرآت کی ہم بھی ان میں آہستہ ہی قرآت کریں گے اور اگر سورۃ فاتحہ ہی پڑھو جب بھی کافی ہے، لیکن اگر زیادہ پڑھ لو تو اور بہتر ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 39

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے ابوبشر سے بیان کیا، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے کہا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ چند صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ عکاظ کے بازار کی طرف گئے۔ ان دنوں شیاطین کو آسمان کی خبریں لینے سے روک دیا گیا تھا اور ان پر انگارے (شہاب ثاقب) پھینکے جانے لگے تھے۔ تو وہ شیاطین اپنی قوم کے پاس آئے اور پوچھا کہ بات کیا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آسمان کی خبریں لینے سے روک دیا گیا ہے اور (جب ہم آسمان کی طرف جاتے ہیں تو) ہم پر شہاب ثاقب پھینکے جاتے ہیں۔ شیاطین نے کہا کہ آسمان کی خبریں لینے سے روکنے کی کوئی نئی وجہ ہوئی ہے۔ اس لیے تم مشرق و مغرب میں ہر طرف پھیل جاؤ اور اس سبب کو معلوم کرو جو تمہیں آسمان کی خبریں لینے سے روکنے کا سبب ہوا ہے۔ وجہ معلوم کرنے کے لیے نکلے ہوئے شیاطین تہامہ کی طرف گئے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عکاظ کے بازار کو جاتے ہوئے مقام نخلہ میں اپنے اصحاب کے ساتھ نماز فجر پڑھ رہے تھے۔ جب قرآن مجید انہوں نے سنا تو غور سے اس کی طرف کان لگا دئیے۔ پھر کہا، اللہ کی قسم! یہی ہے جو آسمان کی خبریں سننے سے روکنے کا باعث بنا ہے۔ پھر وہ اپنی قوم کی طرف لوٹے اور کہا قوم کے لوگو! ہم نے حیرت انگیز قرآن سنا جو سیدھے راستے کی طرف ہدایت کرتا ہے۔ اس لیے ہم اس پر ایمان لاتے ہیں اور اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی «قل أوحي إلى‏» (آپ کہیئے کہ مجھے وحی کے ذریعہ بتایا گیا ہے) اور آپ پر جنوں کی گفتگو وحی کی گئی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 40

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے عکرمہ سے بیان کیا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، آپ نے بتلایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جن نمازوں میں بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنے کا حکم ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں بلند آواز سے پڑھا اور جن میں آہستہ سے پڑھنے کا حکم ہوا تھا ان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے پڑھا اور تیرا رب بھولنے والا نہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 41

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابووائل شقیق بن مسلم سے سنا کہ` ایک شخص عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں نے رات ایک رکعت میں مفصل کی سورۃ پڑھی۔ آپ نے فرمایا کہ کیا اسی طرح (جلدی جلدی) پڑھی جیسے شعر پڑھے جاتے ہیں۔ میں ان ہم معنی سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ساتھ ملا کر پڑھتے تھے۔ آپ نے مفصل کی بیس سورتوں کا ذکر کیا۔ ہر رکعت کے لیے دو دو سورتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 42

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے اپنے باپ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی دو پہلی رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور آخری دو رکعات میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے۔ کبھی کبھی ہمیں ایک آیت سنا بھی دیا کرتے تھے اور پہلی رکعت میں قرآت دوسری رکعت سے زیادہ کرتے تھے۔ عصر اور صبح کی نماز میں بھی آپ کا یہی معمول تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 43

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے اعمش سے بیان کیا، وہ عمارہ بن عمیر سے، وہ ابومعمر عبداللہ بن مخبرہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے کہا کہ` کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قرآن مجید پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں! ہم نے پوچھا کہ آپ کو معلوم کس طرح ہوتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ریش مبارک کے ہلنے سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 44

´ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام عبدالرحمٰن اوزاعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ` مجھ سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے بیان کیا، وہ اپنے والد ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی دو پہلی رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورۃ پڑھتے تھے۔ کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی آیت ہمیں سنا بھی دیا کرتے تھے۔ پہلی رکعت میں قرآت زیادہ طویل کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 45

´ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے اپنے والد ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی رکعت میں (قرآت) طویل کرتے تھے اور دوسری رکعت میں مختصر۔ صبح کی نماز میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 46

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے واسطے سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام «آمين» کہے تو تم بھی «آمين» کہو۔ کیونکہ جس کی «آمين» ملائکہ کے آمین کے ساتھ ہو گئی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «آمين» کہتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 47

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابوالزناد سے خبر دی، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی تم میں سے «آمين» کہے اور فرشتوں نے بھی اسی وقت آسمان پر «آمين» کہی۔ اس طرح ایک کی «آمين» دوسرے کے «آمين» کے ساتھ مل گئی تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 48

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک رحمہ اللہ سے، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن کے غلام سمی سے، انہوں نے ابوصالح سمان سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين‏» کہے تو تم بھی «آمين» کہو کیونکہ جس نے فرشتوں کے ساتھ «آمين» کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ سمی کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔ اور نعیم مجمر نے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 49

´ہم سے موسیٰ بن اسمعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام بن یحییٰ نے زیادہ بن حسان اعلم سے بیان کیا، انہوں نے حسن رحمہ اللہ علیہ سے، انہوں نے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف (نماز پڑھنے کے لیے) گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت رکوع میں تھے۔ اس لیے صف تک پہنچنے سے پہلے ہی انہوں نے رکوع کر لیا، پھر اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ تمہارا شوق اور زیادہ کرے لیکن دوبارہ ایسا نہ کرنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 50

´ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے سعید بن ایاس جریری سے بیان کیا، انہوں نے ابوالعلاء یزید بن عبداللہ سے، انہوں نے مطرف بن عبداللہ سے، انہوں نے عمران بن حصین سے کہ` انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بصرہ میں ایک مرتبہ نماز پڑھی۔ پھر کہا کہ ہمیں انہوں نے وہ نماز یاد دلا دی جو کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ پھر کہا کہ علی رضی اللہ عنہ جب سر اٹھاتے اور جب سر جھکاتے اس وقت تکبیر کہتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 51

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` آپ لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے تو جب بھی وہ جھکتے اور جب بھی وہ اٹھتے تکبیر ضرور کہتے۔ پھر جب فارغ ہوتے تو فرماتے کہ میں نماز پڑھنے میں تم سب لوگوں سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھنے والا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 52

´ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے غیلان بن جریر سے بیان کیا، انہوں نے مطرف بن عبداللہ بن شخیر سے، انہوں نے کہا کہ` میں نے اور عمران بن حصین نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی۔ تو وہ جب بھی سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے۔ اسی طرح جب سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے۔ جب دو رکعات کے بعد اٹھتے تو تکبیر کہتے۔ جب نماز ختم ہوئی تو عمران بن حصین نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ علی رضی اللہ عنہ نے آج محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلائی، یا یہ کہا کہ اس شخص نے ہم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی طرح آج نماز پڑھائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 53

´ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ہشیم بن بشیر نے ابوبشر حفص بن ابی وحشیہ سے خبر دی، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ` میں نے ایک شخص کو مقام ابراہیم میں (نماز پڑھتے ہوئے) دیکھا کہ ہر جھکنے اور اٹھنے پر وہ تکبیر کہتا تھا۔ اسی طرح کھڑے ہوتے وقت اور بیٹھتے وقت بھی۔ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اس کی اطلاع دی۔ آپ نے فرمایا، ارے تیری ماں مرے! کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سی نماز نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 54

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے بیان کیا، وہ عکرمہ سے، کہا کہ` میں نے مکہ میں ایک بوڑھے کے پیچھے (ظہر کی) نماز پڑھی۔ انہوں نے (تمام نماز میں) بائیس تکبیریں کہیں۔ اس پر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ یہ بوڑھا بالکل بے عقل معلوم ہوتا ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا تمہاری ماں تمہیں روئے یہ تو ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ اور موسیٰ بن اسماعیل نے یوں بھی بیان کیا کہ ہم سے ابان نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے قتادہ نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے عکرمہ نے یہ حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 55

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے عقیل بن خالد کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث نے خبری دی کہ` انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے۔ پھر جب رکوع کرتے تب بھی تکبیر کہتے تھے۔ پھر جب سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده‏» کہتے اور کھڑے ہی کھڑے «ربنا لك الحمد‏» کہتے۔ پھر جب (دوسرے) سجدہ کے لیے جھکتے تب تکبیر کہتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تب بھی تکبیر کہتے۔ اسی طرح آپ تمام نماز پوری کر لیتے تھے۔ قعدہ اولیٰ سے اٹھنے پر بھی تکبیر کہتے تھے۔ (اس حدیث میں) عبداللہ بن صالح نے لیث کے واسطے سے (بجائے «ربنا لك الحمد‏» کے) «ربنا ولك الحمد‏» نقل کیا ہے۔ ( «ربنا لك الحمد‏» کہے یا «ربنا ولك الحمد‏» واؤ کے ساتھ ہر دو طریقہ درست ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 56

´ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ابویعفور اکبر سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے مصعب بن سعد سے سنا، انہوں نے کہا کہ` میں نے اپنے والد کے پہلو میں نماز پڑھی اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر رانوں کے درمیان رکھ لیا۔ اس پر میرے باپ نے مجھے ٹوکا اور فرمایا کہ ہم بھی پہلے اسی طرح کرتے تھے۔ لیکن بعد میں اس سے روک دئیے گئے اور حکم ہوا کہ ہم اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 57

´ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، سلیمان بن اعمش کے واسطہ سے کہا میں نے زید بن وہب سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ نہ رکوع پوری طرح کرتا ہے نہ سجدہ۔ اس لیے آپ نے اس سے کہا کہ تم نے نماز ہی نہیں پڑھی اور اگر تم مر گئے تو تمہاری موت اس سنت پر نہیں ہو گی جس پر اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا کیا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 58

´ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے حکم نے ابن ابی لیلیٰ سے خبر دی، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بتلایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع و سجود، دونوں سجدوں کے درمیان کا وقفہ اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو تقریباً سب برابر تھے۔ سوا قیام اور تشہد کے قعود کے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 59

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ عمری سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے والد سے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور نماز پڑھنے لگا۔ نماز کے بعد اس نے آ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جا کر دوبارہ نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ چنانچہ اس نے دوبارہ نماز پڑھی اور واپس آ کر پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ دوبارہ جا کر نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ تین بار اسی طرح ہوا۔ آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو مبعوث کیا۔ میں تو اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ اس لیے آپ مجھے سکھلائیے۔ آپ نے فرمایا جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو (پہلے) تکبیر کہہ پھر قرآن مجید سے جو کچھ تجھ سے ہو سکے پڑھ، اس کے بعد رکوع کر اور پوری طرح رکوع میں چلا جا۔ پھر سر اٹھا اور پوری طرح کھڑا ہو جا۔ پھر جب تو سجدہ کرے تو پوری طرح سجدہ میں چلا جا۔ پھر (سجدہ سے) سر اٹھا کر اچھی طرح بیٹھ جا۔ دوبارہ بھی اسی طرح سجدہ کر۔ یہی طریقہ نماز کے تمام (رکعتوں میں) اختیار کر۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 60

´ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا منصور بن معتمر نے بیان کیا، انہوں نے ابوالضحیٰ مسلم بن صبیح سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے فرمایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ میں «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك،‏‏‏‏ اللهم اغفر لي» پڑھا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 61

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، انہوں نے سعید مقبری سے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب «سمع الله لمن حمده» کہتے تو اس کے بعد «اللهم ربنا ولك الحمد» بھی کہتے۔ اسی طرح جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے اور سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے۔ دونوں سجدوں سے کھڑے ہوتے وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم «الله أكبر» کہا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 62

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے سمی سے خبر دی، انہوں نے ابوصالح ذکوان کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو۔ کیونکہ جس کا یہ کہنا فرشتوں کے کہنے کے ساتھ ہو گا، اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دیے جائیں گے مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 63

´ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، انہوں نے ہشام دستوائی سے، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے ابوسلمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ` لو میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب قریب کر دوں گا۔ چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، ظہر، عشاء اور صبح کی آخری رکعات میں قنوت پڑھا کرتے تھے۔ «سمع الله لمن حمده» کے بعد۔ یعنی مومنین کے حق میں دعا کرتے اور کفار پر لعنت بھیجتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 64

´ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، انہوں نے خالد بن حذاء سے بیان کیا، انہوں نے ابوقلابہ (عبداللہ بن زید) سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ` آپ نے فرمایا کہ دعا قنوت فجر اور مغرب کی نمازوں میں پڑھی جاتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 65

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نعیم بن عبداللہ مجمر سے، انہوں نے علی بن یحییٰ بن خلاد زرقی سے، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے رفاعہ بن رافع زرقی سے، انہوں نے کہا کہ` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھ رہے تھے۔ جب آپ رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده» کہتے۔ ایک شخص نے پیچھے سے کہا «ربنا ولك الحمد،‏‏‏‏ حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہو کر دریافت فرمایا کہ کس نے یہ کلمات کہے ہیں، اس شخص نے جواب دیا کہ میں نے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ ان کلمات کو لکھنے میں وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 66

´ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ثابت بنانی سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ` انس رضی اللہ عنہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ بتلاتے تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ ہم سوچنے لگتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 67

´ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے حکم سے بیان کیا، انہوں نے ابن ابی لیلیٰ سے، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع، سجدہ، رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور دونوں سجدوں کے درمیان کا بیٹھنا تقریباً برابر ہوتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 68

´ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے ابوقلابہ سے کہ` مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہمیں (نماز پڑھ کر) دکھلاتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نماز پڑھتے تھے اور یہ نماز کا وقت نہیں تھا۔ چنانچہ آپ (ایک مرتبہ) کھڑے ہوئے اور پوری طرح کھڑے رہے۔ پھر جب رکوع کیا اور پوری طمانیت کے ساتھ سر اٹھایا تب بھی تھوڑی دیر سیدھے کھڑے رہے۔ ابوقلابہ نے بیان کیا کہ مالک رضی اللہ عنہ نے ہمارے اس شیخ ابویزید کی طرح نماز پڑھائی۔ ابویزید جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھاتے تو پہلے اچھی طرح بیٹھ لیتے پھر کھڑے ہوتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 69

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی، انہوں نے زہری سے، انہوں نے کہا کہ مجھ کو ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تمام نمازوں میں تکبیر کہا کرتے تھے۔ خواہ فرض ہوں یا نہ ہوں۔ رمضان کا مہینہ ہو یا کوئی اور مہینہ ہو، چنانچہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے، رکوع میں جاتے تو تکبیر کہتے۔ پھر «سمع الله لمن حمده‏» کہتے اور اس کے بعد «ربنا ولك الحمد‏» سجدہ سے پہلے، پھر جب سجدہ کے لیے جھکتے تو «الله أكبر‏» کہتے۔ پھر سجدہ سے سر اٹھاتے تو «الله أكبر‏» کہتے۔ پھر دوسرا سجدہ کرتے وقت «الله أكبر‏» کہتے۔ اسی طرح سجدہ سے سر اٹھاتے تو «الله أكبر‏» کہتے۔ دو رکعات کے بعد قعدہ اولیٰ کرنے کے بعد جب کھڑے ہوتے تب بھی تکبیر کہتے اور آپ ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہونے تک۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرماتے کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم میں سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہ ہوں۔ اور آپ اسی طرح نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 70

´ابوبکر اور ابوسلمہ دونوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سر مبارک (رکوع سے) اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده،‏‏‏‏ ربنا ولك الحمد‏» کہہ کر چند لوگوں کے لیے دعائیں کرتے اور نام لے لے کر فرماتے۔ یا اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور تمام کمزور مسلمانوں کو (کفار سے) نجات دے۔ اے اللہ! قبیلہ مضر کے لوگوں کو سختی کے ساتھ کچل دے اور ان پر قحط مسلط کر جیسا کہ یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں آیا تھا۔ ان دنوں پورب والے قبیلہ مضر کے لوگ مخالفین میں تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 71

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے باربار زہری سے یہ بیان کیا کہ انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے زمین پر گر گئے۔ سفیان نے اکثر (بجائے «عن فرس» ‏‏‏‏ کے) «من فرس» ‏‏‏‏ کہا۔ اس گرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں پہلو زخمی ہو گیا تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عیادت کی غرض سے حاضر ہوئے۔ اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی۔ ہم بھی بیٹھ گئے۔ سفیان نے ایک مرتبہ کہا کہ ہم نے بھی بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ اس لیے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو۔ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ «سمع الله لمن حمده‏» کہے تو تم «ربنا ولك الحمد‏» اور جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔ (سفیان نے اپنے شاگرد علی بن مدینی سے پوچھا کہ) کیا معمر نے بھی اسی طرح حدیث بیان کی تھی۔ (علی کہتے ہیں کہ) میں نے کہا جی ہاں۔ اس پر سفیان بولے کہ معمر کو حدیث یاد تھی۔ زہری نے یوں کہا «ولك الحمد‏» ۔ سفیان نے یہ بھی کہا کہ مجھے یاد ہے کہ زہری نے یوں کہا آپ کا دایاں بازو چھل گیا تھا۔ جب ہم زہری کے پاس سے نکلے ابن جریج نے کہا میں زہری کے پاس موجود تھا تو انہوں نے یوں کہا کہ آپ کی داہنی پنڈلی چھل گئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 72

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب اور عطاء بن یزید لیثی نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ` لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہم اپنے رب کو قیامت میں دیکھ سکیں گے؟ آپ نے (جواب کے لیے) پوچھا، کیا تمہیں چودھویں رات کے چاند کے دیکھنے میں جب کہ اس کے قریب کہیں بادل بھی نہ ہو شبہ ہوتا ہے؟ لوگ بولے ہرگز نہیں یا رسول اللہ! پھر آپ نے پوچھا اور کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں جب کہ اس کے قریب کہیں بادل بھی نہ ہو شبہ ہوتا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ! پھر آپ نے فرمایا کہ رب العزت کو تم اسی طرح دیکھو گے۔ لوگ قیامت کے دن جمع کئے جائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو جسے پوجتا تھا وہ اس کے ساتھ ہو جائے۔ چنانچہ بہت سے لوگ سورج کے پیچھے ہو لیں گے، بہت سے چاند کے اور بہت سے بتوں کے ساتھ ہو لیں گے۔ یہ امت باقی رہ جائے گی۔ اس میں منافقین بھی ہوں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک نئی صورت میں آئے گا اور ان سے کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ وہ منافقین کہیں گے کہ ہم یہیں اپنے رب کے آنے تک کھڑے رہیں گے۔ جب ہمارا رب آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے۔ پھر اللہ عزوجل ان کے پاس (ایسی صورت میں جسے وہ پہچان لیں) آئے گا اور فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ وہ بھی کہیں گے کہ بیشک تو ہمارا رب ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ بلائے گا۔ پل صراط جہنم کے بیچوں بیچ رکھا جائے گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں اپنی امت کے ساتھ اس سے گزرنے والا سب سے پہلا رسول ہوں گا۔ اس روز سوا انبیاء کے کوئی بھی بات نہ کر سکے گا اور انبیاء بھی صرف یہ کہیں گے۔ اے اللہ! مجھے محفوظ رکھیو! اے اللہ! مجھے محفوظ رکھیو! اور جہنم میں سعدان کے کانٹوں کی طرح آنکس ہوں گے۔ سعدان کے کانٹے تو تم نے دیکھے ہوں گے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہا ہاں! (آپ نے فرمایا) تو وہ سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے۔ البتہ ان کے طول و عرض کو سوا اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں جانتا۔ یہ آنکس لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق کھینچ لیں گے۔ بہت سے لوگ اپنے عمل کی وجہ سے ہلاک ہوں گے۔ بہت سے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے۔ پھر ان کی نجات ہو گی۔ جہنمیوں میں سے اللہ تعالیٰ جس پر رحم فرمانا چاہے گا تو ملائکہ کو حکم دے گا کہ جو خالص اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرتے تھے انہیں باہر نکال لو۔ چنانچہ ان کو وہ باہر نکالیں گے اور موحدوں کو سجدے کے آثار سے پہچانیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جہنم پر سجدہ کے آثار کا جلانا حرام کر دیا ہے۔ چنانچہ یہ جب جہنم سے نکالے جائیں گے تو اثر سجدہ کے سوا ان کے جسم کے تمام ہی حصوں کو آگ جلا چکی ہو گی۔ جب جہنم سے باہر ہوں گے تو بالکل جل چکے ہوں گے۔ اس لیے ان پر آب حیات ڈالا جائے گا۔ جس سے وہ اس طرح ابھر آئیں گے۔ جیسے سیلاب کے کوڑے کرکٹ پر سیلاب کے تھمنے کے بعد سبزہ ابھر آتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ بندوں کے حساب سے فارغ ہو جائے گا۔ لیکن ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان اب بھی باقی رہ جائے گا۔ یہ جنت میں داخل ہونے والا آخری دوزخی شخص ہو گا۔ اس کا منہ دوزخ کی طرف ہو گا۔ اس لیے کہے گا کہ اے میرے رب! میرے منہ کو دوزخ کی طرف سے پھیر دے۔ کیونکہ اس کی بدبو مجھ کو مارے ڈالتی ہے اور اس کی چمک مجھے جلائے دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا اگر تیری یہ تمنا پوری کر دوں تو تو دوبارہ کوئی نیا سوال تو نہیں کرے گا؟ بندہ کہے گا نہیں تیری بزرگی کی قسم! اور جیسے جیسے اللہ چاہے گا وہ قول و قرار کرے گا۔ آخر اللہ تعالیٰ جہنم کی طرف سے اس کا منہ پھیر دے گا۔ جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا اور اس کی شادابی نظروں کے سامنے آئی تو اللہ نے جتنی دیر چاہا وہ چپ رہے گا۔ لیکن پھر بول پڑے گا اے اللہ! مجھے جنت کے دروازے کے قریب پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا تو نے عہد و پیمان نہیں باندھا تھا کہ اس ایک سوال کے سوا اور کوئی سوال تو نہیں کرے گا۔ بندہ کہے گا اے میرے رب! مجھے تیری مخلوق میں سب سے زیادہ بدنصیب نہ ہونا چاہئے۔ اللہ رب العزت فرمائے گا کہ پھر کیا ضمانت ہے کہ اگر تیری یہ تمنا پوری کر دی گئی تو دوسرا کوئی سوال تو نہیں کرے گا۔ بندہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم اب دوسرا سوال کوئی تجھ سے نہیں کروں گا۔ چنانچہ اپنے رب سے ہر طرح عہد و پیمان باندھے گا اور جنت کے دروازے تک پہنچا دیا جائے گا۔ دروازہ پر پہنچ کر جب جنت کی پنہائی، تازگی اور مسرتوں کو دیکھے گا تو جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا وہ بندہ چپ رہے گا۔ لیکن آخر بول پڑے گا کہ اے اللہ! مجھے جنت کے اندر پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ افسوس اے ابن آدم! تو ایسا دغا باز کیوں بن گیا؟ کیا (ابھی) تو نے عہد و پیمان نہیں باندھا تھا کہ جو کچھ مجھے دیا گیا، اس سے زیادہ اور کچھ نہ مانگوں گا۔ بندہ کہے گا اے رب! مجھے اپنی سب سے زیادہ بدنصیب مخلوق نہ بنا۔ اللہ پاک ہنس دے گا اور اسے جنت میں بھی داخلہ کی اجازت عطا فرما دے گا اور پھر فرمائے گا مانگ کیا ہے تیری تمنا۔ چنانچہ وہ اپنی تمنائیں (اللہ تعالیٰ کے سامنے) رکھے گا اور جب تمام تمنائیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ فلاں چیز اور مانگو، فلاں چیز کا مزید سوال کرو۔ خود اللہ پاک ہی یاددہانی کرائے گا۔ اور جب وہ تمام تمنائیں پوری ہو جائیں گی تو فرمائے گا کہ تمہیں یہ سب اور اتنی ہی اور دی گئیں۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اور اس سے دس گنا اور زیادہ تمہیں دی گئیں۔ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی بات صرف مجھے یاد ہے کہ تمہیں یہ تمنائیں اور اتنی ہی اور دی گئیں۔ لیکن ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے آپ کو یہ کہتے سنا تھا کہ یہ اور اس کی دس گنا تمنائیں تجھ کو دی گئیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 73

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے بکر بن مضر نے جعفر بن ربیعہ سے بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہرمز سے، انہوں نے عبداللہ بن مالک بن بحینہ سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے سجدے میں اپنے دونوں بازوؤں کو اس قدر پھیلا دیتے کہ بغل کی سفیدی ظاہر ہو جاتی تھی۔ لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے بھی جعفر بن ربیعہ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 74

´ہم سے صلت بن محمد بصریٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے واصل سے بیان کیا، انہوں نے ابووائل سے، انہوں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہ` انہوں نے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع اور سجدہ پوری طرح نہیں کرتا تھا۔ جب وہ نماز پڑھ چکا تو انہوں نے اس سے فرمایا کہ تو نے نماز ہی نہیں پڑھی۔ ابووائل نے کہا کہ مجھے یاد آتا ہے کہ حذیفہ نے یہ فرمایا کہ اگر تم مر گئے تو تمہاری موت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریق پر نہیں ہو گی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 75

´ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے طاؤس سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، آپ نے بتلایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضاء پر سجدہ کا حکم دیا گیا، اس طرح کہ نہ بالوں کو اپنے سمیٹتے نہ کپڑے کو (وہ سات اعضاء یہ ہیں) پیشانی (مع ناک) دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 76

´ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے عمرو سے، انہوں نے طاؤس سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمیں سات اعضاء پر اس طرح سجدہ کا حکم ہوا ہے کہ ہم نہ بال سمیٹیں نہ کپڑے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 77

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسرائیل نے ابواسحاق سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن یزید سے، انہوں نے کہا کہ ہم سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، وہ جھوٹ نہیں بول سکتے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھتے تھے۔ جب آپ «سمع الله لمن حمده‏» کہتے (یعنی رکوع سے سر اٹھاتے) تو ہم میں سے کوئی اس وقت تک اپنی پیٹھ نہ جھکاتا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 78

´ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن طاؤس سے، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم ہوا ہے۔ پیشانی پر اور اپنے ہاتھ سے ناک کی طرف اشارہ کیا اور دونوں ہاتھ اور دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کی انگلیوں پر۔ اس طرح کہ ہم نہ کپڑے سمیٹیں نہ بال۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 79

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہمام بن یحییٰ نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے بیان کیا کہ` میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے عرض کی کہ فلاں نخلستان میں کیوں نہ چلیں سیر بھی کریں گے اور کچھ باتیں بھی کریں گے۔ چنانچہ آپ تشریف لے چلے۔ ابوسلمہ نے بیان کیا کہ میں نے راہ میں کہا کہ شب قدر سے متعلق آپ نے اگر کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے تو اسے بیان کیجئے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا اور ہم بھی آپ کے ساتھ اعتکاف میں بیٹھ گئے، لیکن جبرائیل علیہ السلام نے آ کر بتایا کہ آپ جس کی تلاش میں ہیں (شب قدر) وہ آگے ہے۔ چنانچہ آپ نے دوسرے عشرے میں بھی اعتکاف کیا اور آپ کے ساتھ ہم نے بھی۔ جبرائیل علیہ السلام دوبارہ آئے اور فرمایا کہ آپ جس کی تلاش میں ہیں وہ (رات) آگے ہے۔ پھر آپ نے بیسویں رمضان کی صبح کو خطبہ دیا۔ آپ نے فرمایا کہ جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہو وہ دوبارہ کرے۔ کیونکہ شب قدر مجھے معلوم ہو گئی لیکن میں بھول گیا اور وہ آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ہے اور میں نے خود کو کیچڑ میں سجدہ کرتے دیکھا۔ مسجد کی چھت کھجور کی ڈالیوں کی تھی۔ مطلع بالکل صاف تھا کہ اتنے میں ایک پتلا سا بادل کا ٹکڑا آیا اور برسنے لگا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نماز پڑھائی اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر کیچڑ کا اثر دیکھا۔ آپ کا خواب سچا ہو گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 80

´ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں سفیان نے ابوحازم سلمہ بن دینار کے واسطے سے خبر دی، انہوں نے سہل بن سعد سے، انہوں نے کہا کہ` کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہبند چھوٹے ہونے کی وجہ سے انہیں گردنوں سے باندھ کر نماز پڑھتے تھے اور عورتوں سے کہہ دیا گیا تھا کہ جب تک مرد اچھی طرح بیٹھ نہ جائیں تم اپنے سروں کو (سجدہ سے) نہ اٹھاؤ۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 81

´ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے طاؤس سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، آپ نے فرمایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم تھا کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کریں اور بال اور کپڑے نہ سمیٹیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 82

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح نے، عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے طاؤس سے، انہوں نے ابن عباس سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے سات ہڈیوں پر اس طرح سجدہ کا حکم ہوا ہے کہ نہ بال سمیٹوں اور نہ کپڑے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 83

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، سفیان ثوری سے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے منصور بن معتمر نے مسلم بن صبیح سے بیان کیا، انہوں نے مسروق سے، ان سے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ اور رکوع میں اکثر یہ پڑھا کرتے تھے۔ «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك،‏‏‏‏ اللهم اغفر لي» (اس دعا کو پڑھ کر) آپ قرآن کے حکم پر عمل کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 84

´ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ایوب سختیانی سے بیان کیا، انہوں نے ابوقلابہ عبداللہ بن زید سے، کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ` میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیوں نہ سکھا دوں۔ ابوقلابہ نے کہا یہ نماز کا وقت نہیں تھا (مگر آپ ہمیں سکھانے کے لیے) کھڑے ہوئے۔ پھر رکوع کیا اور تکبیر کہی پھر سر اٹھایا اور تھوڑی دیر کھڑے رہے۔ پھر سجدہ کیا اور تھوڑی دیر کے لیے سجدہ سے سر اٹھایا اور پھر سجدہ کیا اور سجدہ سے تھوڑی دیر کے لیے سر اٹھایا۔ انہوں نے ہمارے شیخ عمرو بن سلمہ کی طرح نماز پڑھی ایوب سختیانی نے کہا کہ وہ عمرو بن سلمہ نماز میں ایک ایسی چیز کیا کرتے تھے کہ دوسرے لوگوں کو اس طرح کرتے میں نے نہیں دیکھا۔ آپ تیسری یا چوتھی رکعت پر (سجدہ سے فارغ ہو کر کھڑے ہونے سے پہلے) بیٹھتے تھے۔ (یعنی جلسہ استراحت کرتے تھے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 85

´(پھر نماز سکھلانے کے بعد مالک بن حویرث نے بیان کیا کہ)` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ٹھہرے رہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (بہتر ہے) تم اپنے گھروں کو واپس جاؤ۔ دیکھو یہ نماز فلاں وقت اور یہ نماز فلاں وقت پڑھنا۔ جب نماز کا وقت ہو جائے تو ایک شخص تم میں سے اذان دے اور جو تم میں بڑا ہو وہ نماز پڑھائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 86

´ہم سے محمد بن عبدالرحیم صاعقہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواحمد محمد بن عبداللہ زبیری نے کہا کہ ہم سے مسعر بن کدام نے حکم عتیبہ کوفی سے انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے انہوں نے کہا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ، رکوع اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کی مقدار تقریباً برابر ہوتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 87

´ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ثابت سے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے فرمایا کہ` میں نے جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا تھا بالکل اسی طرح تم لوگوں کو نماز پڑھانے میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں چھوڑتا ہوں۔ ثابت نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک ایسا عمل کرتے تھے جسے میں تمہیں کرتے نہیں دیکھتا۔ جب وہ رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ دیکھنے والا سمجھتا کہ بھول گئے ہیں اور اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھتے رہتے کہ دیکھنے والا سمجھتا کہ بھول گئے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 88

´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے انہوں نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سجدہ میں اعتدال کو ملحوظ رکھو اور اپنے بازو کتوں کی طرح نہ پھیلایا کرو۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 89

´ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشیم نے خبر دی، انہوں نے کہا ہمیں خالد حذاء نے خبر دی، ابوقلابہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن حویرث لیثی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ` آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہ اٹھتے جب تک تھوڑی دیر بیٹھ نہ لیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 90

´ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں تشریف لائے اور آپ نے ہماری اس مسجد میں نماز پڑھائی۔ آپ نے فرمایا کہ` میں نماز پڑھا رہا ہوں لیکن میری نیت کسی فرض کی ادائیگی نہیں ہے بلکہ میں صرف تم کو یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ نبی کریم کس طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔ ایوب سختیانی نے بیان کیا کہ میں نے ابوقلابہ سے پوچھا کہ مالک رضی اللہ عنہ کس طرح نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے شیخ عمرو بن سلمہ کی طرح۔ ایوب نے بیان کیا کہ شیخ تمام تکبیرات کہتے تھے اور جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھاتے تو تھوڑی دیر بیٹھتے اور زمین کا سہارا لے کر پھر اٹھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 91

´ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے فلیج بن سلیمان نے، انہوں نے سعید بن حارث سے، انہوں نے کہا کہ` ہمیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی اور جب انہوں نے سجدہ سے سر اٹھایا تو پکار کر تکبیر کہی پھر جب سجدہ کیا تو ایسا ہی کیا پھر سجدہ سے سر اٹھایا تو بھی ایسا ہی کیا اسی طرح جب دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوئے اس وقت بھی آپ نے بلند آواز سے تکبیر کہی اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 92

´ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے غیلان بن جریر نے بیان کیا، انہوں نے مطرف بن عبداللہ سے، انہوں نے کہا کہ` میں نے اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز پڑھی۔ آپ نے جب سجدہ کیا، سجدہ سے سر اٹھایا دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوئے تو ہر مرتبہ تکبیر کہی۔ جب آپ نے سلام پھیر دیا تو عمران بن حصین نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ انہوں نے واقعی ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھائی ہے یا یہ کہا کہ مجھے انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 93

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک رحمہ اللہ سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عبداللہ سے انہوں نے خبر دی کہ` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو وہ ہمیشہ دیکھتے کہ آپ نماز میں چارزانو بیٹھتے ہیں میں ابھی نوعمر تھا میں نے بھی اسی طرح کرنا شروع کر دیا لیکن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے روکا اور فرمایا کہ نماز میں سنت یہ ہے کہ (تشہد میں) دایاں پاؤں کھڑا رکھے اور بایاں پھیلادے میں نے کہا کہ آپ تو اسی (میری) طرح کرتے ہیں آپ بولے کہ (کمزوری کی وجہ سے) میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 94

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے خالد سے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن عطاء نے بیان کیا (دوسری سند) اور کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، اور ان سے یزید بن ابی حبیب اور یزید بن محمد نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن عطاء نے بیان کیا کہ` وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ذکر ہونے لگا تو ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تم سب سے زیادہ یاد ہے میں نے آپ کو دیکھا کہ جب آپ تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک لے جاتے، جب آپ رکوع کرتے تو گھٹنوں کو اپنے ہاتھوں سے پوری طرح پکڑ لیتے اور پیٹھ کو جھکا دیتے۔ پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس طرح سیدھے کھڑے ہو جاتے کہ تمام جوڑ سیدھے ہو جاتے۔ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ اپنے ہاتھوں کو (زمین پر) اس طرح رکھتے کہ نہ بالکل پھیلے ہوئے ہوتے اور نہ سمٹے ہوئے۔ پاؤں کی انگلیوں کے منہ قبلہ کی طرف رکھتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں پر بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور جب آخری رکعت میں بیٹھتے بائیں پاؤں کو آگے کر لیتے اور دائیں کو کھڑا کر دیتے پھر مقعد پر بیٹھتے۔ لیث نے یزید بن ابی حبیب سے اور یزید بن محمد بن حلحلہ سے سنا اور محمد بن حلحلہ نے ابن عطاء سے، اور ابوصالح نے لیث سے «كل فقار مكانه» نقل کیا ہے اور ابن مبارک نے یحییٰ بن ایوب سے بیان کیا انہوں نے کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا کہ محمد بن عمرو بن حلحلہ نے ان سے حدیث میں «كل فقار» بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 95

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ شعیب نے ہمیں خبر دی، انہوں نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے بیان کیا جو مولی بن عبدالمطلب (یا مولی ربیعہ بن حارث) تھے، کہ عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ جو صحابی رسول اور بنی عبد مناف کے حلیف قبیلہ ازدشنوہ سے تعلق رکھتے تھے، نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظہر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں پر بیٹھنے کے بجائے کھڑے ہو گئے، چنانچہ سارے لوگ بھی ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے، جب نماز ختم ہونے والی تھی اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر‏» کہا اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کئے، پھر سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 96

´قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے بکر بن مضر نے جعفر بن ربیعہ سے بیان کیا، انہوں نے اعرج سے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن مالک بن بحینہ رضی اللہ عنہ نے، کہا کہ` ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر پڑھائی۔ آپ کو چاہیے تھا بیٹھنا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم (بھول کر) کھڑے ہو گئے پھر نماز کے آخر میں بیٹھے ہی بیٹھے دو سجدے کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 97

´ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے شقیق بن سلمہ سے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ` جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو کہتے (ترجمہ) سلام ہو جبرائیل اور میکائیل پر سلام ہو فلاں اور فلاں پر (اللہ پر سلام) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اللہ تو خود ”سلام“ ہے۔ (تم اللہ کو کیا سلام کرتے ہو) اس لیے جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو یہ کہے «التحيات لله،‏‏‏‏ والصلوات والطيبات،‏‏‏‏ السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته،‏‏‏‏ السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين‏» تمام آداب بندگی، تمام عبادات اور تمام بہترین تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ آپ پر سلام ہو اے نبی اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہم پر سلام اور اللہ کے تمام صالح بندوں پر سلام۔ جب تم یہ کہو گے تو تمہارا سلام آسمان و زمین میں جہاں کوئی اللہ کا نیک بندہ ہے اس کو پہنچ جائے گا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 98

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہمیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے «اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال،‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنة المحيا وفتنة الممات،‏‏‏‏ اللهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم» اے اللہ قبر کے عذاب سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ زندگی کے اور موت کے فتنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ دجال کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہوں سے اور قرض سے۔ کسی (یعنی ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو قرض سے بہت ہی زیادہ پناہ مانگتے ہیں! اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی مقروض ہو جائے تو وہ جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلاف ہو جاتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 99

´اور اسی سند کے ساتھ زہری سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں دجال کے فتنے سے پناہ مانگتے سنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 100

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے یزید بن ابی حبیب سے بیان کیا، ان سے ابوالخیر مرثد بن عبداللہ نے ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے، ان سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجئیے جسے میں نماز میں پڑھا کروں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ دعا پڑھا کرو «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت،‏‏‏‏ فاغفر لي مغفرة من عندك،‏‏‏‏ وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! میں نے اپنی جان پر (گناہ کر کے) بہت زیادہ ظلم کیا پس گناہوں کو تیرے سوا کوئی دوسرا معاف کرنے والا نہیں۔ مجھے اپنے پاس سے بھرپور مغفرت عطا فرما اور مجھ پر رحم کر کہ مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا بیشک وشبہ تو ہی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 101

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے اعمش سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے شقیق نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انہوں نے فرمایا کہ` (پہلے) جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم (قعدہ میں) یہ کہا کرتے تھے کہ اس کے بندوں کی طرف سے اللہ پر سلام ہو اور فلاں پر اور فلاں پر سلام ہو۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ نہ کہو کہ ”اللہ پر سلام ہو“ کیونکہ اللہ تو خود سلام ہے۔ بلکہ یہ کہو «التحيات لله،‏‏‏‏ والصلوات والطيبات،‏‏‏‏ السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته،‏‏‏‏ السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين‏» آداب بندگان اور تمام عبادات اور تمام پاکیزہ خیراتیں اللہ ہی کے لیے ہیں آپ پر اے نبی سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں ہم پر اور اللہ کے صالح بندوں پر سلام ہو اور جب تم یہ کہو گے تو آسمان پر اللہ کے تمام بندوں کو پہنچے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آسمان اور زمین کے درمیان تمام بندوں کو پہنچے گا «أشهد أن لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اس کے بعد دعا کا اختیار ہے جو اسے پسند ہو کرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 102

´ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے انہوں نے کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا تو آپ نے بتلایا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیچڑ میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا۔ مٹی کا اثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر صاف ظاہر تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 103

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب زہری نے ہند بنت حارث سے حدیث بیان کی کہ (ام المؤمنین) ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز سے) سلام پھیرتے تو سلام کے ختم ہوتے ہی عورتیں کھڑی ہو جاتیں (باہر آنے کے لیے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہونے سے پہلے تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے تھے۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا میں سمجھتا ہوں اور پورا علم تو اللہ ہی کو ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے ٹھہر جاتے تھے کہ عورتیں جلدی چلی جائیں اور مرد نماز سے فارغ ہو کر ان کو نہ پائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 104

´ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہمیں معمر بن راشد نے زہری سے خبر دی، انہیں محمود بن ربیع انصاری نے انہیں عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ نے آپ نے فرمایا کہ` ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ہم نے بھی سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 105

´ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا کہ ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی کہا کہ مجھے محمود بن ربیع نے خبر دی، وہ کہتے تھے کہ` مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوری طرح یاد ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا میرے گھر کے ڈول سے کلی کرنا بھی یاد ہے (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے منہ میں ڈالی تھی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 106

´انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عتبان بن مالک انصاری سے سنا، پھر بنی سالم کے ایک شخص سے اس کی مزید تصدیق ہوئی۔ عتبان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ` میں اپنی قوم بنی سالم کی امامت کیا کرتا تھا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری آنکھ خراب ہو گئی ہے اور (برسات میں) پانی سے بھرے ہوئے نالے میرے اور میری قوم کی مسجد کے بیچ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے مکان پر تشریف لا کر کسی ایک جگہ نماز ادا فرمائیں تاکہ میں اسے اپنی نماز کے لیے مقرر کر لوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انشاء اللہ تعالیٰ میں تمہاری خواہش پوری کروں گا صبح کو جب دن چڑھ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اندر آنے کی) اجازت چاہی اور میں نے دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے نہیں بلکہ پوچھا کہ گھر کے کس حصہ میں نماز پڑھوانا چاہتے ہو۔ ایک جگہ کی طرف جسے میں نے نماز پڑھنے کے لیے پسند کیا تھا۔ اشارہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ہم نے بھی پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 107

´ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدالرزاق بن ہمام نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدالملک بن جریج نے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھ کو عمرو بن دینار نے خبر دی کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابو معبد نے انہیں خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ` بلند آواز سے ذکر، فرض نماز سے فارغ ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں جاری تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 108

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابو معبد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ آپ نے فرمایا کہ` میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ختم ہونے کو تکبیر ( «الله اكبر») کی وجہ سے سمجھ جاتا تھا۔ علی بن مدینی نے کہا کہ ہم سے سفیان نے عمرو کے حوالے سے بیان کیا کہ ابومعبد ابن عباس کے غلاموں میں سب سے زیادہ قابل اعتماد تھے۔ علی بن مدینی نے بتایا کہ ان کا نام نافذ تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 109

´ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے سمی نے بیان کیا، ان سے ابوصالح ذکوان نے بیان کیا ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ` نادار لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ امیر و رئیس لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت حاصل کر چکے حالانکہ جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جیسے ہم روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں لیکن مال و دولت کی وجہ سے انہیں ہم پر فوقیت حاصل ہے کہ اس کی وجہ سے وہ حج کرتے ہیں۔ عمرہ کرتے ہیں۔ جہاد کرتے ہیں اور صدقے دیتے ہیں (اور ہم محتاجی کی وجہ سے ان کاموں کو نہیں کر پاتے) اس پر آپ نے فرمایا کہ لو میں تمہیں ایک ایسا عمل بتاتا ہوں کہ اگر تم اس کی پابندی کرو گے تو جو لوگ تم سے آگے بڑھ چکے ہیں انہیں تم پالو گے اور تمہارے مرتبہ تک پھر کوئی نہیں پہنچ سکتا اور تم سب سے اچھے ہو جاؤ گے سوا ان کے جو یہی عمل شروع کر دیں ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس مرتبہ تسبیح «سبحان الله»، تحمید «الحمد لله»، تکبیر «الله أكبر» کہا کرو۔ پھر ہم میں اختلاف ہو گیا کسی نے کہا کہ ہم تسبیح «سبحان الله» تینتیس مرتبہ، تحمید «الحمد لله» تینتیس مرتبہ اور تکبیر «الله أكبر» چونتیس مرتبہ کہیں گے۔ میں نے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ معلوم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ «سبحان الله»، «الحمد لله» اور «الله أكبر» کہو تاآنکہ ہر ایک ان میں سے تینتیس مرتبہ ہو جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 110

´ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عبدالملک بن عمیر سے بیان کیا، ان سے مغیرہ بن شعبہ کے کاتب وراد نے، انہوں نے بیان کیا کہ` مجھ سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک خط میں لکھوایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ له الملك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وله الحمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وهو على كل شىء قدير،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم لا مانع لما أعطيت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولا معطي لما منعت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولا ينفع ذا الجد منك الجد» اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ بادشاہت اس کی ہے اور تمام تعریف اسی کے لیے ہے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ جسے تو دے اس سے روکنے والا کوئی نہیں اور جسے تو نہ دے اسے دینے والا کوئی نہیں اور کسی مالدار کو اس کی دولت و مال تیری بارگاہ میں کوئی نفع نہ پہنچا سکیں گے۔ شعبہ نے بھی عبدالملک سے اسی طرح روایت کی ہے۔ حسن نے فرمایا کہ (حدیث میں لفظ) «جد» کے معنی مال داری کے ہیں اور حکم، قاسم بن مخیمرہ سے وہ وراد کے واسطے سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 111

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابورجاء عمران بن تمیم نے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے نقل کیا، انہوں نے بتلایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز (فرض) پڑھا چکتے تو ہماری طرف منہ کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 112

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک سے بیان کیا، انہوں نے صالح بن کیسان سے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا، ان سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حدیبیہ میں صبح کی نماز پڑھائی اور رات کو بارش ہو چکی تھی نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف منہ کیا اور فرمایا معلوم ہے تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول خوب جانتے ہیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) تمہارے رب کا ارشاد ہے کہ صبح ہوئی تو میرے کچھ بندے مجھ پر ایمان لائے۔ اور کچھ میرے منکر ہوئے جس نے کہا کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہمارے لیے بارش ہوئی تو وہ میرا مومن ہے اور ستاروں کا منکر اور جس نے کہا کہ فلاں تارے کے فلانی جگہ پر آنے سے بارش ہوئی وہ میرا منکر ہے اور ستاروں کا مومن۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 113

´ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے یزید بن ہارون سے سنا، انہیں حمید ذیلی نے خبر دی، اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات (عشاء کی) نماز میں دیر فرمائی تقریباً آدھی رات تک۔ پھر آخر حجرہ سے باہر تشریف لائے اور نماز کے بعد ہماری طرف منہ کیا اور فرمایا کہ دوسرے لوگ نماز پڑھ کر سو چکے لیکن تم لوگ جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے گویا کہ نماز میں رہے (یعنی تم کو نماز کا ثواب ملتا رہا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 114

´اور ہم سے آدم بن ابی ایاس نے کہا کہ ان سے شعبہ نے بیان کیا ان سے ایوب سختیانی نے ان سے نافع نے، فرمایا کہ` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (نفل) اسی جگہ پر پڑھتے تھے اور جس جگہ فرض پڑھتے اور قاسم بن محمد بن ابی بکر نے بھی اسی طرح کیا ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ امام اپنی (فرض پڑھنے کی) جگہ پر نفل نہ پڑھے اور یہ صحیح نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 115

´ہم سے ابوالولیدہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے ہند بنت حارث سے بیان کیا ان سے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو کچھ دیر اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے۔ ابن شہاب نے کہا اللہ بہتر جانے ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ آپ اس لیے کرتے تھے تاکہ عورتیں پہلے چلی جائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 116

´اور ابوسعید بن ابی مریم نے کہا کہ ہمیں نافع بن یزید نے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا کہ ابن شہاب زہری نے انہیں لکھ بھیجا کہ مجھ سے ہند بنت حارث فراسیہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (ہند ان کی صحبت میں رہتی تھیں) انہوں نے فرمایا کہ` جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے تو عورتیں لوٹ کر جانے لگتیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اٹھنے سے پہلے اپنے گھروں میں داخل ہو چکی ہوتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 117

´ہم سے محمد بن عبید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عیسیٰ بن یونس نے عمر بن سعید سے یہ حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ مجھے ابن ابی ملیکہ نے خبر دی ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ` میں نے مدینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ایک مرتبہ عصر کی نماز پڑھی۔ سلام پھیرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے اور صفوں کو چیرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے حجرہ میں گئے۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تیزی کی وجہ سے گھبرا گئے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور جلدی کی وجہ سے لوگوں کے تعجب کو محسوس فرمایا تو فرمایا کہ ہمارے پاس ایک سونے کا ڈلا (تقسیم کرنے سے) بچ گیا تھا مجھے اس میں دل لگا رہنا برا معلوم ہوا، میں نے اس کے بانٹ دینے کا حکم دے دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 118

´ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے سلیمان سے بیان کیا، ان سے عمارہ بن عمیر نے، ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ` کوئی شخص اپنی نماز میں سے کچھ بھی شیطان کا حصہ نہ لگائے اس طرح کہ داہنی طرف ہی لوٹنا اپنے لیے ضروری قرار دے لے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر بائیں طرف سے لوٹتے دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 119

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، عبیداللہ بکیری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے موقع پر کہا تھا کہ جو شخص اس درخت یعنی لہسن کو کھائے ہوئے ہو اسے ہماری مسجد میں نہ آنا چاہیے (کچا لہسن یا پیاز کھانا مراد ہے کہ اس سے منہ میں بو پیدا ہو جاتی ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 120

´ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبر دی کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص یہ درخت کھائے (آپ کی مراد لہسن سے تھی) تو وہ ہماری مسجد میں نہ آئے عطاء نے کہا میں نے جابر سے پوچھا کہ آپ کی مراد اس سے کیا تھی۔ انہوں نے جواب دیا کہ آپ کی مراد صرف کچے لہسن سے تھی۔ مخلد بن یزید نے ابن جریج کے واسطہ سے (الانیہ کے بجائے) الانتنہ نقل کیا ہے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد صرف لہسن کی بدبو سے تھی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 121

´ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن وہب نے یونس سے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہ عطاء جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے تھے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو لہسن یا پیاز کھائے ہوئے ہو تو وہ ہم سے دور رہے یا (یہ کہا کہ اسے) ہماری مسجد سے دور رہنا چاہیے یا اسے اپنے گھر میں ہی بیٹھنا چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ہانڈی لائی گئی جس میں کئی قسم کی ہری ترکاریاں تھیں۔ (پیاز یا گندنا بھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بو محسوس کی اور اس کے متعلق دریافت کیا۔ اس سالن میں جتنی ترکاریاں ڈالیں گئی تھیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دی گئیں۔ وہاں ایک صحابی موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی طرف یہ سالن بڑھا دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانا پسند نہیں فرمایا اور فرمایا کہ تم لوگ کھا لو۔ میری جن سے سرگوشی رہتی ہے تمہاری نہیں رہتی اور احمد بن صالح نے ابن وہب سے یوں نقل کیا کہ تھال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائی گئی تھی۔ ابن وہب نے کہا کہ طبق جس میں ہری ترکاریاں تھیں اور لیث اور ابوصفوان نے یونس سے روایت میں ہانڈی کا قصہ نہیں بیان کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے (یا سعید یا ابن وہب نے کہا) میں نہیں کہہ سکتا کہ یہ خود زہری کا قول ہے یا حدیث میں داخل ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 122

´ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبد العزیز بن صہیب نے بیان کیا، کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ` آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لہسن کے بارے میں کیا سنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس درخت کو کھائے وہ ہمارے قریب نہ آئے ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 123

´ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے سلیمان شیبانی سے سنا، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی` جو (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک اکیلی الگ تھلگ ٹوٹی ہوئی قبر پر سے گزر رہے تھے وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھے ہوئے تھے۔ سلیمان نے کہا کہ میں نے شعبی سے پوچھا کہ ابوعمرو آپ سے یہ کس نے بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 124

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے صفوان بن سلیم نے عطاء سے بیان کیا، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا` ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ہر بالغ کے لیے غسل ضروری ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 125

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار سے بیان کیا، کہا کہ مجھے کریب نے خبر دی ابن عباس سے، انہوں نے بیان کیا کہ` ایک رات میں اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے یہاں سویا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں سو گئے۔ پھر رات کا ایک حصہ جب گزر گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ایک لٹکی ہوئی مشک سے ہلکا سا وضو کیا۔ عمرو (راوی حدیث نے) اس وضو کو بہت ہی ہلکا بتلایا (یعنی اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت کم پانی استعمال فرمایا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے اس کے بعد میں نے بھی اٹھ کر اسی طرح وضو کیا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے داہنی طرف پھیر دیا پھر اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہے پھر سو گئے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ آخر مؤذن نے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی خبر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ نماز کے لیے تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی مگر (نیا) وضو نہیں کیا سفیان نے کہا۔ ہم نے عمرو بن دینار سے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ (سوتے وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی (صرف) آنکھیں سوتی تھیں لیکن دل نہیں سوتا تھا۔ عمرو بن دینار نے جواب دیا کہ میں نے عبید بن عمیر سے سنا وہ کہتے تھے کہ انبیاء کا خواب بھی وحی ہوتا ہے پھر عبید نے اس آیت کی تلاوت کی «إني أرى في المنام أني أذبحك‏» (ترجمہ) میں نے خواب دیکھا ہے کہ تمہیں ذبح کر رہا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 126

´ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ` (ان کی ماں) اسحاق کی دادی ملیکہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا جسے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بطور ضیافت تیار کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھایا پھر فرمایا کہ چلو میں تمہیں نماز پڑھا دوں۔ ہمارے یہاں ایک بوریا تھا جو پرانا ہونے کی وجہ سے سیاہ ہو گیا تھا۔ میں نے اسے پانی سے صاف کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور (پیچھے) میرے ساتھ یتیم لڑکا (ضمیرہ بن سعد) کھڑا ہوا۔ میری بوڑھی دادی (ملیکہ ام سلیم) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 127

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے، آپ نے فرمایا کہ` میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا۔ ابھی میں جوانی کے قریب تھا (لیکن بالغ نہ تھا) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دیوار وغیرہ (آڑ) نہ تھی۔ میں صف کے ایک حصے کے آگے سے گزر کر اترا۔ گدھی چرنے کے لیے چھوڑ دی اور خود صف میں شامل ہو گیا۔ کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا (حالانکہ میں نابالغ تھا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 128

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات عشاء میں دیر کی اور عیاش نے ہم سے عبد الاعلیٰ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معمر نے زہری سے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء میں ایک مرتبہ دیر کی۔ یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ نے آواز دی کہ عورتیں اور بچے سو گئے۔ انہوں نے فرمایا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے اور فرمایا کہ (اس وقت) روئے زمین پر تمہارے سوا اور کوئی اس نماز کو نہیں پڑھتا، اس زمانہ میں مدینہ والوں کے سوا اور کوئی نماز نہیں پڑھتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 129

´ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا اور ان سے ایک شخص نے یہ پوچھا تھا کہ` کیا تم نے (عورتوں کا) نکلنا عید کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں دیکھا ہے اگر میں آپ کا رشتہ دار عزیز نہ ہوتا تو کبھی نہ دیکھتا (یعنی میری کم سنی اور قرابت کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو اپنے ساتھ رکھتے تھے) کثیر بن صلت کے مکان کے پاس جو نشان ہے پہلے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سنایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس تشریف لائے اور انہیں بھی وعظ و نصیحت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے خیرات کرنے کے لیے کہا، چنانچہ عورتوں نے اپنے چھلے اور انگوٹھیاں اتار اتار کر بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنی شروع کر دیے۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ گھر تشریف لائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 130

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ عشاء کی نماز میں اتنی دیر کی کہ عمر رضی اللہ عنہ کو کہنا پڑا کہ عورتیں اور بچے سو گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (حجرے سے) تشریف لائے اور فرمایا کہ دیکھو روئے زمین پر اس نماز کا (اس وقت) تمہارے سوا اور کوئی انتظار نہیں کر رہا ہے۔ ان دنوں مدینہ کے سوا اور کہیں نماز نہیں پڑھی جاتی تھی اور لوگ عشاء کی نماز شفق ڈوبنے کے بعد سے رات کی پہلی تہائی گزرنے تک پڑھا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 131

´ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے حنظلہ بن ابی سفیان سے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر نے، ان سے ان کے باپ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری بیویاں تم سے رات میں مسجد آنے کی اجازت مانگیں تو تم لوگ انہیں اس کی اجازت دے دیا کرو۔ عبیداللہ کے ساتھ اس حدیث کو شعبہ نے بھی اعمش سے روایت کیا، انہوں نے مجاہد سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 132

´ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں یونس بن یزید نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے ہند بنت حارث نے خبر دی کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عورتیں فرض نماز سے سلام پھیرنے کے فوراً بعد (باہر آنے کے لیے) اٹھ جاتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مرد نماز کے بعد اپنی جگہ بیٹھے رہتے۔ جب تک اللہ کو منظور ہوتا۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے تو دوسرے مرد بھی کھڑے ہو جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 133

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک رحمہ اللہ سے بیان کیا، (دوسری سند) اور ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہیں امام مالک رحمہ اللہ نے یحییٰ بن سعید انصاری سے خبر دی، انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ لیتے پھر عورتیں چادریں لپیٹ کر (اپنے گھروں کو) واپس ہو جاتی تھیں۔ اندھیرے سے ان کی پہچان نہ ہو سکتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 134

´ہم سے محمد بن مسکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے بشر بن بکر نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام اوزاعی نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ انصاری نے، ان سے ان کے والد ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں، میرا ارادہ یہ ہوتا ہے کہ نماز لمبی کروں لیکن کسی بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز کو مختصر کر دیتا ہوں کہ مجھے اس کی ماں کو تکلیف دینا برا معلوم ہوتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 135

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے یحییٰ بن سعید سے خبر دی، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے، انہوں نے فرمایا کہ` آج عورتوں میں جو نئی باتیں پیدا ہو گئی ہیں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ لیتے تو ان کو مسجد میں آنے سے روک دیتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔ میں نے پوچھا کہ کیا بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 136

´ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے زہری سے بیان کیا، ان سے ہند بنت حارث نے بیان کیا، اس سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے، انہوں نے فرمایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرتے ہی عورتیں جانے کے لیے اٹھ جاتی تھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے کھٹرے نہ ہوتے۔ زہری نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں، آگے اللہ جانے، یہ اس لیے تھا تاکہ عورتیں مردوں سے پہلے نکل جائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 137

´ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (میری ماں) ام سلیم کے گھر میں نماز پڑھائی۔ میں اور یتیم مل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے اور ام سلیم رضی اللہ عنہا ہمارے پیچھے تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 138

´ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سعید بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے فلیح بن سلیمان نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے بیان کیا، ان سے اس کے باپ (قاسم بن محمد بن ابی بکر) نے ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز منہ اندھیرے پڑھتے تھے۔ مسلمانوں کی عورتیں جب (نماز پڑھ کر) واپس ہوتیں تو اندھیرے کی وجہ سے ان کی پہچان نہ ہوتی یا وہ ایک دوسری کو نہ پہچان سکتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 139

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے زہری نے، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر نے، ان سے ان کے باپ نے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کی بیوی (نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آنے کی) اس سے اجازت مانگے تو شوہر کو چاہیے کہ اس کو نہ روکے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 140

´ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (میری ماں) ام سلیم کے گھر میں نماز پڑھائی۔ میں اور یتیم مل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے اور ام سلیم رضی اللہ عنہا ہمارے پیچھے تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 141

´ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے زہری سے بیان کیا، ان سے ہند بنت حارث نے بیان کیا، ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے، انہوں نے فرمایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرتے ہی عورتیں جانے کے لیے اٹھ جاتی تھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے کھڑے نہ ہوتے۔ زہری نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں، آگے اللہ جانے، یہ اس لیے تھا تاکہ عورتیں مردوں سے پہلے نکل جائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

Pakistanify News Subscription

X