Chapter 104, Jild 104 of Muslim in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 324 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ مسلمان جب مدینہ میں آئے تو جمع ہو کر وقت مقررہ پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے اور کوئی شخص اذان نہیں دیتا تھا۔ ایک دن مسلمانوں نے مشورہ کیا کہ اطلاع نماز کے لئے عیسائیوں کی طرح ناقوس بجا لیا کریں یا یہودیوںن کی طرح نرسنگا بجا لیا کریں۔ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ ایک آدمی مقرر کر دیا جائے جو لوگوں کو نماز کے لئے مطلع کر دیا کرے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بلال! اٹھو اور نماز کے لئے اعلان کر دو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ اذان کے الفاظ دو دو مرتبہ اور اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ کہنے کے لئے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا۔ اور یحییٰ نے ابن علیہ کے ذریعہ یہ اضافہ کیا ہے کہ میں نے اسے ایوب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اقامت میں صرف «قد قامت الصلوة» کے الفاظ دو دو مرتبہ کہے جائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے باہمی طور پر تذکرہ کیا کہ لوگوں کو نماز کا وقت بتانے کے لئے کسی چیز کیا تعین ہونا چاہئیے۔ جس پہ بعض لوگوں نے کہا: اس کے لئے آگ روشن کی جائے یا ناقوس بجایا جائے۔ چنانچہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ دو دو مرتبہ اذان کے کلمات ادا کریں اور اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ کہا کریں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث ایک یا دو الفاظ کے فرق سے آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ دو دو مرتبہ اذان کے کلمات ادا کریں اور اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ کہا کریں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس طرح اذان سکھائی ہے جو درج ذیل ہے۔ «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّه» ... اس کے بعد از سر نو «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» (دو مرتبہ) کہے۔ اور اس کے بعد «أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ» ... اور اس کے بعد «َحَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» ... دو مرتبہ کہے۔ اور اسحاق کا بیان ہے کہ اس کے بعد «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» کہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مؤذن تھے ایک سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اور دوسرے سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ جو نابینا تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
قاسم سے بھی مذکورہ بالا حدیث ان اسناد سے مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا اذان دیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
ان اسناد سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح سویرے ہی دشمنوں پر حملہ کرتے تھے اور اذان کی آواز پر کان لگائے رکھتے تھے اور اگر مخالفوں کے شہر میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذان کی آواز سنائی دیتی تو ان پر حملہ نہ کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر اللہ اکبر کہتے سنا تو فرمایا: ”یہ مسلمان۔“ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» کہتے سنا تو ارشاد فرمایا: ”اے شخص! تو نے دوزخ سے نجات پائی۔“ اس کے بعد لوگوں نے دیکھا کہ وہ بکریوں کا چرواہا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم بیان کیا کہ ”جب تم اذان سنو تو مؤذن کے الفاظ دہراتے رہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جب مؤذن کی اذان سنو تو تم وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے پھر مجھ پر درود پڑھو کیونکہ جو کوئی مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ مانگو کیونکہ وسیلہ دراصل جنت میں ایک مقام ہے، جو اللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ کو دیا جائے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا اور جو کوئی میرے لیے وسیلہ (مقام محمود) طلب کرے گا اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔ “ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب مؤذن «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ» کہے تو سننے والا بھی یہی الفاظ دہرائے اور جب وہ «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» اور «أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ» کہے تو سننے والا بھی یہی الفاظ کہے۔ اور جب مؤذن «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» کہے تو سننے والا «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» کہے۔ پھر مؤذن جب «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کہے تو سننے والے کو «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» کہنا چاہئیے۔ اس کے بعد مؤذن جب «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ» اور «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» کہے تو سننے والے کو بھی یہی الفاظ دھرانے چاہئیں اور جب سننے والے نے اس طرح خلوص اور دل سے یقین رکھ کر کہا تو وہ جنت میں داخل ہوا۔“ (بشرطیکہ ارکان اسلام کا بھی پابند ہو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بیان کیا کہ مؤذن کی اذان سن کر جس نے یہ کہا: ” «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ» میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی اور دوسرا معبود نہیں ہے، اللہ تعالیٰ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ میں اللہ کی ربوبیت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت سے مسرور خوش ہوں اور میں نے مذہب اسلام کو قبول کر لیا ہے تو ایسے شخص کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ “ ابن رمح کی روایت میں «أَشْهَدُ» کی بجائے «أَنَا أَشْهَدُ» ہے معنی میں و مفہوم ایک ہی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
طلحہ بن یحییٰ نے اپنے چچا کی زبانی بیان کیا کہ وہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں انہیں مؤذن نماز کے لئے بلانے آیا، جس پر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”قیامت کے دن مؤذن کی گردن سب سے لمبی ہو گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
اس سند سے بھی مذکور بالا حدیث آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ”نماز کیلئے اذان کے الفاظ سن کر شیطان اتنی دور بھاگ جاتا ہے جیسے روحاء۔“ اعمش نے کہا: میں نے ابوسفیان سے پوچھا: روحاء کہاں ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ مدینہ سے چھتیس میل کے فاصلے پر روحاء کی آبادی واقع ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان کی آواز سنتے ہی شیطان پادتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان کے کلمات نہ سن سکے اور اذان ختم ہو جاتی ہے تو شیطان پھر لوٹ آتا ہے اور لوگوں کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے اور تکبیر اقامت کے وقت پھر چل دیتا ہے تاکہ اقامت کی آواز سنائی نہ دے۔ اور جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو پھر لوٹ کر لوگوں کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مؤذن جب اذان دیتا ہے تو شیطان وہاں سے پیٹھ موڑ کر دوڑتا ہوا بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
سہیل کا بیان ہے کہ مجھے میرے والد نے بنو حارثہ کے پاس روانہ کیا۔ جاتے وقت میرے ساتھ ایک لڑکا یا ایک آدمی بھی تھا۔ چنانچہ دوران مسافت ایک باغ کے احاطہ میں سے کسی نے اس کا نام لے کر اسے آواز دی اور میرے ساتھی نے دیکھا کہ باغ میں کوئی نہ تھا۔ اس واقعہ کی میں نے اپنے والد کو اطلاع دی تو انہوں نے کہا: اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم اس واقعہ سے دوچار ہو گے تو میں تم کو ہرگز نہ بھیجتا۔ اب آئندہ کے لیے یاد رکھو کہ اگر تم اس قسم کی آواز سنو (اور آواز دینے والا تم کو دکھائی نہ دے) تو یقین کر لینا کہ وہ شیطان ہے اور اس وقت اسی طرح اذان دینا جس طرح نماز کیلئے اذان دی جاتی ہے۔ کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان وہاں سے پادتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کے پادتا ہوا بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے اور اذان کے بعد پھر لوٹ آتا ہے اور جب تکبیر اقامت کہی جاتی ہے تو پھر بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور تکبیر اقامت کے بعد پھر واپس آ جاتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے اور ان کو وہ وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو نماز سے پہلے اس شخص کے خیال میں بھی نہ تھیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نمازی کو یاد ہی رہتا کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ بالا حدیث کی طرح فرمایا: ”آدمی کو خیال ہی نہیں رہتا کہ اس نے کیوں کر نماز پڑھی۔“ (یعنی اس کے منتشر خیالات میں اس کا دھیان بٹ جاتا ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو اپنے مونڈھوں تک اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے اور اسی طرح رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے اور سجدوں کے درمیان میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کیلئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں مونڈوں تک اٹھا کے «اللَّهُ أَكْبَر» کہتے اور جب رکوع کا ارادہ فرماتے تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو ایسا نہ کرتے یعنی رفع الیدین سجدوں کے درمیان نہ کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھے تک اٹھاتے پھر تکبیر کہتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
ابوقلابہ کا بیان ہے کہ انہوں نے سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے دیکھا۔ انہوں نے نماز پڑھنے کیلئے تکبیر کہی اور رفع الیدین کیا اور پھر رکوع میں جاتے وقت رفع الیدین کیا۔ اور رکوع سے سر اٹھا کر بھی، اور بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں تک اٹھاتے اور جب رکوع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے اور رفع الیدین کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
اس سند سے بھی گزشتہ روایت آئی مگر اس میں یہ لفظ زیادہ ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کانوں کی لو تک لے گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا بیان ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جب نماز پڑھاتے تو ہمیشہ جھکتے اور اٹھتے وقت اللہ اکبر کہتے پھر انہوں نے نماز سے فراغت کے بعد کہا: میں تم سب لوگوں کی بہ نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھتا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے۔ پھر رکوع کے وقت تکبیر کہتے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے اور پھر یونہی کھڑے کھڑے «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» پڑھتے اور جب سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت بھی تکبیر کہتے اور ختم نماز تک ہر نشست و برخاست کے وقت تکبیر کہتے تھے اور دو رکعت کے بعد جب قیام کرتے تو پھر اللہ اکبر کہتے۔ اس کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم سب لوگوں کی بہ نسبت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی طرح نماز پڑھتا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
ابن جریج کی روایت کی مانند سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ہر قیام کے وقت اللہ اکبر کہتے تھے۔ اس روایت میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ نہیں کہا کہ دوسروں کی بہ نسبت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھتا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
ابوسلمہ کا بیان ہے کہ مروان نے جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ کا خلیفہ مقرر کیا تو وہ فرض نماز کے لئے کھڑے ہوتے وقت تکبیر کہتے تھے۔ پھر اس کو ابن جریج کی مانند بیان کیا۔ اور اس میں مذکور ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز سے فراغت کے بعد: کہا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ تم لوگوں کی بنسبت میری نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے زیادہ مشابہ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
ابوسلمہ کا بیان ہے کہ جھکتے اور اٹھتے وقت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہر نماز میں تکبیر کہتے تھے۔ ہم نے پوچھا: یہ تکبیریں کیسی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے۔ (یعنی رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھا کرتے تھے) مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ وہ جب نماز میں جھکتے یا اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے اور بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
مطرف کا بیان ہے کہ میں اور سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ جب سجدے کرتے تو تکبیر کہتے اور جب سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے اور جب دو رکعات پڑھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے۔ الحاصل جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی طرح انہوں نے نماز پڑھائی ہے۔ یا یہ کہا کہ انہوں نے مجھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو کوئی سورۂ فاتحہ نہ پڑھے تو اس کی نماز ہی نہیں ہوتی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم بیان کیا: ” جس نے ام القرآن یعنی سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز ہی نہیں ہوتی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس نے ام القرآن سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز ہی نہیں ہوئی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
اور معمر نے اتنا زیادہ بیان کیا پس زائد۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی تو اس کی نماز پوری نہیں ہوئی بلکہ اس کی نماز ناقص رہی۔“ یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا۔ لوگوں نے پوچھا کہ جب ہم امام کے پیچھے ہوں تو کیا کریں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواباً کہا: اس وقت تم لوگ آہستہ سورۂ فاتحہ پڑھ لیا کرو۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ عزوجل کا یہ قول فرماتے سنا ہے: ”نماز میرے اور میرے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم ہو چکی ہے۔ اور میرا بندہ جو سوال کرتا ہے وہ پورا کیا جاتا ہے۔ جب کوئی شخص «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف کی۔ اور نمازی جب «الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ» کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندہ نے میری توصیف کی۔ اور نمازی جب «مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اور یوں بھی کہتا ہے کہ میرے بندے نے اپنے سب کام میرے سپرد کر دیے ہیں۔ اور نمازی جب «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» پڑھتا ہے۔ تو اللہ عزوجل فرماتا ہے یہ میرے اور میرے بندے کا درمیانی معاملہ ہے میرا بندہ جو سوال کرے گا وہ اس کو ملے گا۔ پھر جب نمازی اپنی نماز میں «اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے کہ یہ سب میرے اس بندے کیلئے ہے اور یہ جو کچھ طلب کرے گا وہ اسے دیا جائے گا۔“ سفیان رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: میری دریافت پر یہ حدیث مجھ سے علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب نے اس وقت بیان کی جب کہ وہ بیمار تھے اور میں ان کی عیادت کیلئے ان کے گھر گیا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث دوسری سند کے ساتھ روایت کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس نے نماز پڑھی اس میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی۔ بقیہ حدیث سفیان کی حدیث کی طرح ہے اور ان دونوں میں یہ لفظ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”میں نے تقسیم کر دیا نماز کو اپنے اور بندے کے درمیان آدھا، آدھا نصف میرے لئے اور نصف میرے بندے کے لئے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی تو اس کی نماز نامکمل ہے۔“ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بیان کیا کہ بغیر قرأت کے نماز درست نہیں ہوتی۔ اس کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نماز باآواز بلند پڑھی ہم نے بھی بآواز بلند پڑھی اور جو نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر جہری پڑھی اسے ہم نے بھی ویسے ہی ادا کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
عطاء رحمۃ اللہ علیہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول بیان کیا کہ نماز کی ہر رکعت میں قرأت کرنی چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس نماز میں ہم کو قرأت سنائی، ویسی ہی ہم نے تم کو سنا دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نماز غیر جہری پڑھی ویسی ہی ہم نے بھی پڑھ کے تم کو بتا دی جس پر ایک آدمی نے کہا کہ اگر میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ کچھ اور نہ پڑھوں تو کیا حرج ہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا۔ سورۂ فاتحہ کے بعد قرآن کریم کی مزید آیات پڑھو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر صرف سورۂ الحمد پڑھو تو وہ بھی کافی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
عطاء رحمۃ اللہ علیہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول بیان کیا کہ ہر نماز میں قرأت ہے اور نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند قرأت کر کے ہمیں اس کی تعلیم دی ویسی ہی ہم نے تم کو سنا دی۔ اور جو نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر جہری ادا فرمائی ویسی ہی ہم نے تم کو ادا کر کے بتا دی۔ جس نے سورۂ فاتحہ پڑھی اس کی نماز پوری ہوئی اور جس نے اس پر مزید کسی سورت یا آیات کا اضافہ کیا تو یہ بہتر ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اتنے میں ایک آدمی آیا اس نے نماز پڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دے کر فرمایا: ” جاؤ نماز پڑھو تم نے نماز نہیں پرھی۔“ تو اس نے واپس ہو کر پہلے کی طرح نماز پڑھی اور لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعلیکم السلام کہتے ہوئے فرمایا: ”جاؤ نماز پڑھو تم نے نماز ادا نہیں کی۔“ چنانچہ اسی طرح وہ نماز پڑھتا اور لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے: ”جاؤ نماز پڑھو تم نے ادا نہیں کی۔“ آخر اس شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو برحق بنایا ہے، میں اس سے زیادہ اچھے طریقے کے علاوہ مزید کسی چیز سے ناوقف ہوں۔ براہ کرم آپ ہی مجھے بتا دیجئے؟ تو ارشاد ہوا: ”تم جب نماز کے لیے کھڑے ہو تو پہلے اللہ اکبر کہو اور پھر جتنا قرآن کریم تم باآسانی پڑھ سکتے ہو وہ پڑھو اس کے بعد رکوع کرو اور پھر بہ آرام بالکل سیدھے کھڑے ہو جاؤ اور اس کے بعد بہ اطمینان سجدہ کرو اور پھر بہ اطمینان قعدہ میں بیٹھو اور اسی طرح اپنی پوری نماز میں کیا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نے مسجد میں داخل ہو کر نماز پڑھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے گوشہ میں تشریف فرما تھے۔ اس کے بعد پوری حدیث متذکرہ بالا بیان کرتے ہوئے اس کے آخر میں فرمایا: ”تم جب نماز پڑھنے کیلئے کھڑے ہو تو اچھی طرح وضو کرو پھر قبلہ رو کھڑے ہو اور اس کے بعد تکبیر کہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی۔ بعد اختتام نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کس مقتدی نے سورۂ «بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» پڑھی؟“ تو ایک مقتدی نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! بغرض حصول ثواب میں نے پڑھی تھی۔ جس پر ارشاد فرمایا: ”مجھے معلوم ہوا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے قرآن کریم چھین رہا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی ظہر کی تو ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قرأت کرنے لگا سورۃ الاعلیٰ کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا: ”تم میں سے کون پڑھ رہا تھا“ ایک شخص نے کہا: میں تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مجھے یقین تھا کہ تم میں کوئی مجھ سے تلاوت چھین رہا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
اوپر والی حدیث کی طرح یہ حدیث اس سند سے آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا صدیق اکبر و فاروق اعظم و عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ نماز پڑھی لیکن ان میں سے کسی ایک کو بھی نماز میں «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» (جہر سے) پڑھتے نہیں سنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
شعبہ رحمۃ اللہ علیہ نے اسی اسناد کے ساتھ بیان کیا کہ میں نے قتادہ رحمہ اللہ علیہ سے پوچھا، کیا آپ نے خود یہ حدیث سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی زبانی سنی ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ہاں! ہم نے یہ مسئلہ ان سے پوچھا تھا تو انہوں نے یہ حدیث سنائی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
عبدہ نے بیان کیا کہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ دعائے ثناء یعنی کلمات ذیل بلند آواز سے پڑھتے تھے: «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ تَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ» نیز قتادہ رحمتہ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا صدیق اکبر، سیدنا فاروق اعظم اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی ہے یہ حضرات کرام «الْحَمْد لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے قرأت شروع کیا کرتے تھے اور سورۂ فاتحہ کے پہلے یا بعد میں «بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ» (جہر سے) نہیں پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
مذکور بالا حدیث اس سند سے بھی منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک غفلت سی طاری ہوئی۔ پھر مسکراتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا جس پر ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو کسی چیز پر ہنسی آ رہی ہے؟ ارشاد ہوا: ” مجھ پر ابھی ابھی قرآن کریم کی ایک سورت نازل ہوئی ہے۔“ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» پڑھ کر «إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ» کی پوری سورت پڑھی اور فرمایا: ” تم لوگ جانتے ہو کوثر کیا چیز ہے؟ ” ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ تو ارشاد ہوا: ” کوثر ایک نہر ہے جس کا پروردگار نے مجھ سے وعدہ کیا ہے اس میں بہت سی خوبیاں ہیں۔ اور بروز محشر میرے امتی اس حوض کا پانی پینے کے لیے آئیں گے۔ اس حوض پر اتنے گلاس ہیں جتنے آسمان کے تارے۔ ایک شخص کو وہاں سے بھگا دیا جائے۔ جس پر میں کہوں گا: اے اللہ! یہ شخص میرا امتی ہے۔ کہا جائے گا نہیں یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی نہیں بلکہ یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے آپ کے بعد نئے کام نکالے اور بدعتیں کیں۔“ ابن حجر رحمتہ اللہ علیہ نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کے پاس مسجد میں تشریف فرما تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے کہا: ” یہ وہ شخص ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بدعتیں نکالیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ نے اس روایت میں ابن مسہر کی مانند بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غفلت سی طاری ہوئی۔ اس روایت میں حوض کوثر کے گلاسوں کا ستاروں کی مانند ہونا مرقوم نہیں بلکہ اتنا تحریر ہے کہ ”کوثر ایک بہترین نہر ہے، جس کے عطیہ کا مجھ سے میرے پروردگار نے وعدہ کیا ہے کہ جنت کا یہ حوض کوثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بدیں طور دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہا۔ اس حدیث کے راوی ہمام کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے پھر چادر اوڑھ لی اس کے بعد سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ پر رکھا پھر آپ نے چادر میں سے ہاتھ باہر نکال کے دونوں کانوں تک اٹھا کر تکبیر پڑھی اس کے بعد رکوع میں گئے۔ اور بحالت قیام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» پڑھ کر رفع الیدین کیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہتھیلیوں کے درمیان میں سجدہ کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے ہم لوگ یوں کہا کرتے تھے سلام ہے اللہ پر، سلام ہے فلاں شخص پر۔ چنانچہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا نام سلام ہے اور تمام برائیوں سے سالم و پاک و صاف ہے اس لیے تم لوگ تشہد میں یہ کلمات پڑھا کرو «التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» اس کے بعد نمازی جو جی چاہے وہ دعا کرے۔ کیونکہ ان کلمات کے ادا کرنے سے ہر نیک بندہ کو جو زمین پر ہو یا آسمان میں ہو سلام پہنچ جاتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
اس سند سے گزشتہ روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں ”پھر جو وہ پسند کرے وہ مانگ لے“ باقی حدیث پہلے والی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
منصور سے اسی سند کے ساتھ ان دونوں کی حدیث کی طرح مروی ہے اور اس روایت میں ذکر ہے ”پھر اس کے بعد جو اس کا جی چاہے دعا کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ نماز میں تشہد پڑھتے تھے جیسا کہ منصور نے بیان کیا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ” تشہد پڑھنے کے بعد نمازی کو اختیار ہے کہ جو دعا چاہے کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں پکڑ کے مندرجہ بالا تشہد اس طرح سکھایا جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قرآن کی سورتیں سکھایا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تشہد اس طرح سکھایا کرتے جس طرح قرآن کریم کی سورتیں سکھاتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ” «التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ» (تا ختم) اور ابن رمح کا بیان ہے کہ قرآن کریم کی سورتوں کی مانند آپ صلی اللہ علیہ وسلم سکھایا کرتے تھے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد ایسے سکھایا کرتے جیسے قرآن کی کوئی سورت سکھاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
حطان بن عبداللہ رقاشی کا بیان ہے کہ میں سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔ جب ہم لوگ تشہد میں بیٹھے تھے تو پیچھے سے کسی آدمی نے کہا: نماز نیکی اور زکوٰۃ کے ساتھ فرض کی گئی ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے نماز کے بعد پوچھا: یہ بات تم میں سے کس نے کہی ہے؟ سب لوگ خاموش رہے تو آپ نے پھر کہا: تم لوگ سن رہے ہو بتاؤ کہ تم میں سے یہ بات کس نے کہی؟ جب سب لوگ چپ رہے تو آپ نے مجھ سے کہا: اے حطان! شاید تم نے یہ کلمے کہے ہیں۔ میں نے عرض کیا: جی نہیں۔ میں نے نہیں کہے۔ مجھے تو یہ خوف تھا کہ کہیں آپ خفا نہ ہو جائیں۔ اتنے میں ایک شخص نے کہا: یہ کلمات میں نے کہے ہیں اور اس میں میری نیت صرف بھلائی اور نیکی کی تھی۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ تم لوگ نہیں جانتے کہ تم کو اپنی نماز میں کیا پڑھنا چاہیے۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو دوران خطبہ تمام امور بتائے اور نماز پڑھنی سکھائی ہے، وہ اس طرح کہ ”تم لوگ نماز پڑھنے سے پہلے صفیں سیدھی کر لو۔ پھر تم میں سے کوئی امام بنے اور جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی کہو۔ اور جب وہ «غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» کہہ چکے تو تم آمین کہو تاکہ اللہ تم سے خوش رہے۔ امام کی تکبیر و رکوع کے بعد تم بھی تکبیر و رکوع ادا کرو۔ اور امام سے پہلے تکبیر و رکوع ادا نہ کرو۔“ کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ” تمہارا ایک لمحہ تاخیر کرنا امام کے رکوع و تکبیرات کے برابر ہی شمار کیا جاتا ہے۔ پھر جب امام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو۔ اور اللہ تمہاری دعاؤں کو سنتا ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کہا ہے کہ جو کوئی اللہ کی تعریف و توصیف کرتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کو سنتا ہے۔ امام جب تکبیر کہے اور سجدہ کرے تو تم بھی تکبیر اور سجدہ کرو کیوں کہ تم سے ایک لمحہ پہلے امام تکبیر کہتا اور سجدہ و رفع کرتا ہے اور تم ایک لمحہ بعد یہ اعمال کرو تو تم اس کے ساتھ رہو گے اور امام جب تشہد میں بیٹھے تو تم میں سے ہر ایک یہ دعا پڑھے «التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ نے ایک دوسری روایت بھی اس اسناد کے ساتھ کی ہے۔ علاہ ازیں جریر نے سلیمان کے ذریعہ قتادہ رضی اللہ عنہ کی زبانی یہ حدیث بیان کی ہے جس میں یہ الفاظ ہیں کہ ”امام جب قرأت کرے تو مقتدی خاموش سنتے رہیں۔“ ابوکامل کی روایت جو صرف ابوعوانہ کی زبانی ہے۔ اس کے علاوہ کسی اور حدیث سے یہ ثابت نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ فرمایا ہو۔ ”جو بندہ تعریف الہٰی کرتا ہے تو اللہ اس کی تعریف سنتا ہے۔“ البتہ امام مسلم رحمہ اللہ کے شاگرد ابواسحٰق رحمہ اللہ نے کہا کہ ابوبکر جو ابونضر کے بھانجے ہیں وہ اس روایت کو محل گفتگو کہتے ہیں۔ امام مسلم رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ سلیمان سے زیادہ حافظ کون ہے (یعنی یہ روایت بالکل صحیح ہے جسے سلیمان نے بیان کیا ہے کہ امام جب قرأت کرے تو مقتدی کو خاموش سنتے رہنا چاہیئے)۔ ابوبکر کی دریافت پر امام مسلم رحمہ اللہ نے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث بالکل صحیح ہے کہ امام کی قرأت پر مقتدی خاموش سنتا رہے۔ پھر امام مسلم رحمہ اللہ نے دریافت پر جواب دیا، یہ ضروری نہیں کہ جس روایت کو میں صحیح سمجھوں، اسے اپنی کتاب میں لکھوں بلکہ میں نے اس کتاب میں وہ احادیث لکھی ہیں جو متفقہ طور پر صحیح ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
قتادہ رحمہ اللہ نے اسی اسناد کے ساتھ بیان کیا ہے کہ ”اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کہا ہے جو کوئی اللہ کی تعریف کرتا ہے تو اللہ اس کو سنتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم لوگ سیدنا سعد بن عبادۃ رضی اللہ عنہ کے پس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے۔ چنانچہ سیدنا بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! اللہ نے ہم کو آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے، اس لئے بتائیے کہ ہم آپ پر کس طرح درود بھیجیں؟ یہ سننے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم بالکل خاموش رہے اور ہم نے تمنا کی کہ کاش ہم آپ سے نہ پوچھتے۔ پھر تھوڑی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس طرح درود پڑھا کرو: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» اور سلام بھیجنے کا طریقہ تم کو معلوم ہی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
ابن ابی لیلیٰ کا بیان ہے کہ سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے مل کر کہا: میں تم کو یہ تحفہ دیتا ہوں کہ ایک مرتبہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! آپ پر سلام پڑھنے کی ترکیب تو ہم نے معلوم کر لی ہے مگر یہ بتا دیجئے کہ آپ پر درود کس طرح پڑھیں؟ ارشاد ہوا: کہو ” «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» ۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے لیکن اس میں ہدیہ کا ذکر نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
ایک اور سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن اس میں «وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ» کے الفاظ ہیں «اللَّهُمَّ» کا لفظ نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم آپ پر درود کس طرح بھیجیں؟ ارشاد ہوا: ”کہو: «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» ۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا ہے کہ ”جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود بھیجے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو کیونکہ جس کا کہ کہنا فرشتوں کے کہنے کے موافق ہو گیا تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی حدیث کے ہم معنی دوسری سند سے حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام جب آمین کہے تو مقتدی بھی آمین کہیں اور جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے برابر ہو جائے گی تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔“ ابن شہاب رحمہ اللہ کا بیان ہے رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم «وَلَا الضَّالِّينَ» کے بعد آمین کہا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزشتہ حدیث کی مثل مگر اس میں آخری لفظ ابن شہاب کا قول نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا کہ ”تم جب نماز میں آمین کہو اور فرشتے آسمان پر آمین کہتے ہیں پھر تمہاری اور ان کی آمین ایک دوسرے کے برابر ہو جائے تو اس نمازی کے مذکورہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آمین کہے اور فرشتے آسمان میں آمین کہیں انہیں سے کسی کی دوسرے کے ساتھ موافقت ہو گئی تو گزشتہ تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کریم پڑھنے والا جب «وَلَا الضَّالِّينَ» کہے اور اس کے پیچھے والا شخص آمین کہے اور اس کا کہنا آسمان والوں کے آمین کہنے کے عین وقت میں ہو تو اس شخص کے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ گھوڑے پر سے گرنے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائیں جانب کا بدن چھل گیا۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لئے گئے۔ چونکہ نماز کا وقت ہو گیا تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے نماز پڑھائی۔ اور جب ہم سب لوگ نماز پڑھ چکے تو ارشاد ہوا: ”امام اسی لئے بنایا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے وہ جب تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو وہ جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور وہ جب تسمیع پڑھے تو تم تمحید پڑھو اور جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر ہی نماز ادا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گر گئے گھوڑے سے اور آپ زخمی ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی پھر گزشتہ حدیث کی طرح بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب زخمی ہو گئی، باقی گزشتہ حدیثوں کی طرح بیان کیا اس میں اضافہ یہ ہے کہ ”جب امام کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب زخمی ہو گئی، باقی گزشتہ حدیثوں کی طرح بیان کیا اس میں اضافہ یہ ہے کہ ”جب امام کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی لیکن کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں بیٹھنے کا حکم دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد فراغت نماز فرمایا: ”امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کرو۔ وہ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور وہ جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور وہ جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
اس سند سے بھی ہشام بن عروہ سے مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اس طرح نماز پڑھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مکبر کی حیثیت میں تکبیرات کہتے تھے۔ نماز میں ہمیں کھڑا دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے ہمیں بیٹھنے کا حکم دیا تو ہم بیٹھ گئے۔ پھر بعد فراغت نماز ارشاد عالی ہوا: ”تم نے اس وقت وہ کام کیا جیسا کہ فارس و روم والے اپنے بادشاہ کے سامنے کھڑے رہتے ہیں اور بادشاہ بیٹھا رہتا ہے۔ اب آئندہ ایسا نہ کرنا بلکہ ہمیشہ اپنے امام کی پیروی کرو اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نماز پڑھائی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی تکبیر کہتے ہمیں سنانے کے لئے پھر مذکورہ حدیث کی طرح بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اس لئے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ تم اس کی مخالفت نہ کرنا۔ وہ جب تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور وہ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور وہ جب تسمیع پڑھے تو تم تحمید پڑھو۔ اس کے سجدہ کے ساتھ تم سجدہ کرو اور وہ جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر ہی نماز ادا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث کے مثل سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تعلیم دیتے اور فرماتے تھے: ”امام سے پہلے کوئی کام نہ کرنا وہ جب تکبیر کہے اس وقت تکبیر کہنا۔ اور جب وہ «وَلَا الضَّالِّينَ» کہے تو تم آمین کہو۔ وہ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور وہ جب تسمیع کہے تو تم تحمید پڑھا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں مذکورہ حدیث والے الفاظ مگر اس میں یہ لفظ ہیں کہ جب امام «وَلَا الضَّالِّينَ» کہے تو تم آمین کہو اور مزید یہ کہ امام سے پہلے (رکوع سجدہ یا رکعت میں) نہ اٹھو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا کہ ”امام ایک ڈھال کی طرح ہے، وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو اور وہ جب تسمیع کہے تو تم تحمید کہو۔ کیونکہ جس کا کہنا آسمان والوں کے کہنے کے ساتھ موافق ہوجاتا ہے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا کہ ”امام اس لئے مقرر کیا گیا ہے تاکہ تم اس کی پیروی کرو، جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور وہ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور وہ جب تسمیع پڑھے تو تم تحمید کہو۔ اور وہ جب کھڑے ہو کر نماز پڑھائے تو تم کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور وہ جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تو تم بھی بیٹھ کر نماز ادا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
عبیداللہ بن عبداللہ کا بیان ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضری دی اور عرض کیا: آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے واقعات بتائیں۔ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ارشاد ہوا: ”کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟“ ہم نے کہا: جی نہیں۔ بلکہ وہ آپ کے منتظر ہیں۔ ارشاد ہوا ”ہمارے لئے لگن میں پانی رکھو۔“ ہم نے پانی رکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا۔ اس کے بعد چلنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غش آ گیا۔ اور جب افاقہ ہوا تو پھر پوچھا: ”کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟“ ہم نے کہا: جی نہیں۔ یا رسول اللہ! وہ سب آپ کے منتظر ہیں۔ فرمایا: ”ہمارے لئے طشت میں پانی رکھو۔“ چنانچہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلنے کے لئے تیار ہوئے لیکن دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غش آ گیا۔ اور پھر ہوش آنے کے بعد ارشاد ہوا: ”کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟“ ہم نے عرض کیا جی نہیں۔ یا رسول اللہ! وہ سب لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں اور ادھر لوگوں کی حالت یہ تھی کہ سب نماز عشاء کے لئے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کے مسجد میں منتظر تھے۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو کہلا بھیجا کہ آپ نماز پڑھائیں۔ چنانچہ اس آدمی نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ سیدنا صدیق رضی اللہ عنہ نہایت نرم دل تھے (وہ جلد رونے لگتے تھے) اس لئے انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اے عمر! تم نماز پڑھا دو۔ جس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جی نہیں! آپ ہی امامت کے زیادہ مستحق ہیں اور آپ ہی کو نماز پڑھانے کے لئے حکم دیا گیا ہے۔ چنانچہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے کئی دن تک نماز پڑھائی۔ اس دوران ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت ذرا ہلکی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کا سہارا لے کر نماز ظہر کے لئے مسجد میں تشریف لے گئے۔ ان دو آدمیوں میں سے ایک سیدنا عباس رضی اللہ عنہ تھے۔ (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے) غرضیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اس وقت پہنچے جب کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بحیثیت امام نماز پڑھا رہے تھے۔ انہوں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا: ”پیچھے نہ ہٹو۔“ اور اپنے ساتھ والوں سے فرمایا: ”مجھے ابوبکر کے برابر بٹھا دو۔“ چنانچہ ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے برابر بٹھا دیا۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بیٹھے نماز پڑھنے لگے اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ویسے ہی کھڑے کھڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں پیروی کرنے لگے (گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام تھے اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مقتدی) اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حسب سابق اس فرض نماز ظہر میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی پیروی کر رہے تھے۔ عبیداللہ بن عبداللہ کا بیان ہے کہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس جا کر کہا: میں تم کو وہ حدیث سناتا ہوں جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے سنائی ہے۔ اور ان کی طلب پہ میں نے پوری حدیث ان سے کہہ سنائی، جسے سننے کے بعد انہوں نے کہا: یہ پوری حدیث بالکل صحیح ہے۔ پھر پوچھا: دوسرے شخص جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، کیا انکا نام ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نہیں بتایا۔ میں نے جواب دیا جی نہیں۔ تو انہوں نے کہا: وہ دوسرے آدمی سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر بیمار ہوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام ازواج مطہرات سے مجھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رہنے کی خواہش کی۔ چنانچہ سب نے اجازت دے دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں رہیں اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیمارداری کروں۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں جانے کے لئے اس طرح روانہ ہوئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ایک ہاتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کے کندھے پر رکھے ہوئے تھے اور ایک ہاتھ ایک دوسرے شخص کے کندھے پر تھا اور ضعف کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں زمین پر خطوط کھینچ رہے تھے۔ عبیداللہ کا بیان ہے کہ میں نے یہ حدیث سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی سنائی تو انہوں نے کہا: تم جانتے ہو کہ دوسرا آدمی جس کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نام نہیں لیا کون تھا؟ وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ بیمار ہو گئے اور تکلیف کی شدت بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دوسری بیویوں سے اجازت طلب کر لی تاکہ بیماری کے دن میرے گھر گزاریں تو انہوں نے اجازت دے دی، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں قدم زمین پر گھسٹ رہے تھے اور وہ دو شخص ایک عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب تھے اور ایک اور کوئی تھا۔ عبیداللہ کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن قتادہ کو یہ بات بتائی تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کہنے لگے کیا تو جانتا ہے کہ وہ دوسرا شخص کون تھا جس کا نام سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نہیں لیا۔ انہوں نے کہا: نہیں، تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب والد بزرگوار سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیا تو میں نے اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو باز رکھنے کی کوشش کی کہ مجھے خیال ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قائم مقام ہو گا، لوگ اس کو منحوس کہیں گے اور اس سے محبت نہ رکھیں گے۔ اسی خیال کے مدنظر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو امامت سے کرنے سے معاف رکھیں تو مناسب ہو گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ بحالت مرض الموت جب رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔“ جس پہ میں نے کہا: یا رسول اللہ! ابوبکر رضی اللہ عنہ بہت نرم دل ہیں وہ جب قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑیاں بہہ نکلتی ہیں۔ ان کے ماسوا کسی اور کو امامت کا حکم دیں تو مناسب ہو گا۔ اور اللہ کی قسم! میں نے یہ اس لئے کہا کہ لوگ میرے والد بزرگوار کو منحوس نہ سمجھیں کہ یہ وہ شخص ہیں جو پہلے پہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اور قائم مقام ہوئے ہیں۔ میں نے دو تین مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو والد بزرگوار کی امامت سے باز رکھنے کی کوشش کی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ دیا کہ ابوبکر ہی امامت کریں گے اور تم خواتین یوسف علیہ السلام کی خواتین کی مانند ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے زمانے میں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھانے کے لئے بلانے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ ابوبکر سے کہو کہ وہ امامت کرائیں۔“ جس پر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ بہت نرم دل ہیں۔ وہ جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو قرآن کریم نہ سنا سکیں گے۔ کیوں کہ قرآن کریم پڑھتے وقت ان کے آنسو جاری ہو جاتے ہیں۔ آپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں تو مناسب ہو گا۔ لیکن دوبارہ ارشاد ہوا کہ ”جاؤ اور ابوبکر کو حکم پہنچاؤ کہ وہ نماز پڑھائیں اور امامت کریں۔“ جس پر سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ سے میں نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہو کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بے انتہا نرم دل ہیں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہو کر قرآن کریم کی قرأت نہ کر سکیں گے۔ اس لئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیجیئے، چنانچہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کہا جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یوسف علیہ السلام کی ساتھ والیوں کی مانند نہ بنو اور جاؤ ابوبکر سے کہو کہ وہ امامت کریں۔“ آخر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے امامت کے فرائض سر انجام دیئے۔ ایک دن جب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت ذرا ہلکی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لے کر مسجد میں تشریف لے گئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین سے گھسٹتے جا رہے تھے۔ اس وقت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آہٹ پا کر آپ نے پیچھے ہٹنا چاہا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے اپنی جگہ کھڑے رہنے کا حکم دیا۔ اور خود سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بیٹھے نماز پڑھا رہے تھے اور صدیق رضی اللہ عنہ پہلے کی طرح کھڑے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کر رہے تھے۔ اور باقی دیگر نمازی پہلے کی طرح سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بحثییت مقتدی نماز پڑھ رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث نقل کی گئی ہے اور ان دونوں کی حدیث میں «ثقل» کے بجائے «مرض» کے الفاظ آتے ہیں باقی حدیث میں بھی چند الفاظ کا فرق ہے باقی معنی وہی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری کے زمانہ میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو امامت کا حکم دیا وہ نماز پڑھاتے تھے۔ سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت جب ہلکی ہوئی تو بر بنائے تخفیف نفس مسجد میں تشریف لائے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آہٹ پا کر پیچھے ہٹنا چاہا۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا کہ ”تم اپنی جگہ کھڑے رہو۔“ اس کے بعد صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے برابر بیٹھ گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی اور دوسرے لوگوں نے پہلے کی مانند سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی امامت میں نماز پوری کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ علالت میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحلت فرمائی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھاتے تھے۔ پیر کے دن جب لوگ تمام صف باندھے نماز پڑھ رہے تھے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کمرے کا پردہ اٹھا کر ہماری طرف دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک مصحف کے ورق کی طرح درخشاں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو مذہب اسلام پر مستعد اور نماز میں مشغول دیکھ کر تبسم فرمایا اور ہنسے۔ اور ہم لوگوں کی حالت یہ تھی کہ ہم نماز پڑھنے کے دوران ہی بے انتہا مسرور ہو گئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے تشریف لا رہے ہیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آہٹ محسوس کر کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں پیچھے ہٹنا چاہا۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے اشارہ سے فرمایا: کہ ”تم لوگ اپنی نماز مکمل کرو۔“ اس کے بعد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پھر اپنے کمرہ میں واپس تشریف لے گئے اور دروازہ کا پردہ چھوڑ لیا اور اسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحلت فرمائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آخری مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے اس وقت دیکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوموار کو پردہ اٹھایا۔ یہ بات اسی قصہ کے ساتھ بیان کی مگر مذکورہ حدیث زیادہ مکمل ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مذکورہ حدیثوں کی مثل اس سند سے بھی حدیث آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی علالت کے زمانہ میں تین دن تک ہم کو نماز نہیں پڑھائی۔ اس زمانہ میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ امامت کر رہے تھے۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرۂ مبارک کا پردہ اٹھایا، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک کا دیدار کیا اور یہ انوکھا منظر ہم کو بے انتہا اچھا معلوم ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھاتے رہنے کا دست مبارک سے اشارہ کیا اور پھر حجرہ کا پردہ چھوڑ لیا۔ اس کے بعد ہم لوگوں نے وفات تک رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علیل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس سخت علالت کے زمانہ میں حکم دیا کہ ابوبکر نماز پڑھائیں۔ جس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: یا رسول اللہ! سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بہت نرم دل ہیں، وہ جب آپ کے قائم مقام امامت کریں گے تو نماز نہ پڑھاسکیں گے۔ تو پھر دوبارہ ارشاد ہوا: ”جاؤ اور ابوبکر کو حکم دو کہ وہ امامت کریں۔“ اور اے عائشہ! تم عورتیں یوسف علیہ السلام کی صاحبات ہو۔“ اور پھر تادم آخر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نماز پڑھاتے رہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ بنی عمرو بن عوف والوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغرض مصالحت تشریف لے گئے۔ چونکہ نماز کا وقت ہو چکا تھا، اس لئے مؤذن نے اذان دینے کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا: میں تکبیر کہتا ہوں آپ نماز پڑھائیے۔ چنانچہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے آئے اور لوگوں میں سے نکلتے ہوئے صف میں شریک ہو گئے مقتدی دستک دینے لگے۔ لیکن سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی دوسری طرف متوجہ نہ ہوتے تھے۔ مقتدی جب بکثرت دستک دینے لگے تو آپ متوجہ ہوئے اور رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر پیچھے ہٹنا چاہا۔ جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا: ”تم اپنی جگہ کھڑے رہو۔“ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس شرف امامت بخشنے پر اپنے دونوں ہاتھ بلند کر کے اللہ تعالیٰ کی حمد کی۔ اور پیچھے آ کر صف میں شریک ہو گئے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور نماز پڑھائی۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے ابوبکر! تم اپنی جگہ کھڑے کیوں نہیں رہے، میں نے تو تم کو کھڑے رہنے کا حکم دیا تھا؟“ جس پر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ابوقحافہ کے بیٹے میں اتنی سکت نہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدیوں کی جانب متوجہ ہو کر فرمایا: ”تم نے بہت زیادہ دستک دی۔ دستک تو عورتوں کے لئے ہے تمہیں جب نماز میں کوئی حادثہ پیش آ جائے تو تم لوگ سبحان اللہ کہو۔ جب تم سبحان اللہ کہو گے تو امام تمہاری طرف متوجہ ہو جائے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں یہی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بحالت نماز اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ کی تعریف کی اور پھر الٹے پیچھے ہٹ کر صف میں شریک ہو گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنی عمرو بن عوف میں مصالحت کے لئے تشریف لے گئے۔ وہاں سے واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پچھلی صفوں سے نکلتے ہوئے پہلی صف میں آ کر کھڑے ہو گئے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں پیچھے ہٹ گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جنگ تبوک میں شرکت کی۔ ایک صبح قبل نماز فجر اسی مقام تبوک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لئے روانہ ہوئے اور میں پانی کا لوٹا لئے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ رفع حاجت کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ آپ نے پہلے تین مرتبہ ہاتھ دھوئے، پھر منہ دھویا، پھر جبہ کو ہاتھوں پر چڑھانا چاہا لیکن اس کی آستینیں چھوٹی تھیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبہ کے نیچے سے اپنے دونوں ہاتھ نکال کر کہنیوں تک دھوئے اور اس کے بعد مسح کیا اور اس کے بعد موزوں پر مسح کیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی روانہ ہوا جب ہم وہاں پہنچے تو دیکھا کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے ہیں۔ چنانچہ ان کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت پڑھی۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے دونوں رکعتیں پڑھنے کے بعد سلام پھیر کے دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کرنے کی خاطر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہو گئے تھے۔ مسلمان یہ دیکھ کر گھبرا گئے اور انہوں نے بکثرت تسبیح پڑھی۔ پھر رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد فراغت نماز فرمایا: ”تم لوگوں نے اچھا کیا اور بحالت مسرت فرمایا: تم لوگ وقت مقررہ پر نماز پڑھا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
حمزہ بن مغیرہ نے بھی عباد کی مانند حدیث بیان کی۔ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ میں سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو پیچھے ہٹانا چاہا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”انہیں نماز پڑھانے دو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں مردوں کو سبحان اللہ کہنا چاہیئے اور خواتین کو دستک دینا چاہیئے۔“ حرملہ نے ابن شہاب رحمہ اللہ کا یہ قول بیان کیا: میں نے چند علماء کو دیکھا جو بحالت نماز تسبیح پڑھتے اور اشارہ کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
اس سند سے بھی وہی حدیث مروی ہے مگر اس میں اس لفظ کا اضافہ ہے کہ (نماز میں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھانے کے بعد فرمایا: ”اے فلاں! تم اپنی نماز کو اچھی طرح کیوں ادا نہیں کرتے؟ کیا نمازی کو یہ دکھائی نہیں دیتا کہ وہ کس طرح نماز پڑھ رہا ہے؟ حالانکہ نمازی اپنے فائدوں کے لئے نماز پڑھتا ہے اور اللہ کی قسم! میں جس طرح آگے سے دیکھتا ہوں اسی طرح پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا: ”تم سمجھتے ہو کہ میں صرف قبلہ کی طرف دیکھ رہا ہوں۔ حالانکہ واللہ! مجھ پر تمہارے رکوع و سجود پوشیدہ نہیں۔ میں تم کو پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا: ”رکوع و سجود اچھی طرح ادا کرو اور تم جب رکوع و سجود کرتے ہو تو واللہ! میں پیٹھ پیچھے سے یا اپنے پیچھے سے تم کو دیکھتا ہوں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! تم اپنے رکوع و سجود اچھی طرح ادا کرو اور جب تم رکوع و سجود کرتے ہو تو اللہ کی قسم! میں پیٹھ پیچھے سے تم کو رکوع و سجود کرتے دیکھتا ہوں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھانے کے فوراً ہی بعد ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”لوگو! میں تمہارا امام ہوں۔ اس لئے مجھ سے پہلے رکوع، سجدہ، قومہ اور سلام نہ پھیرو۔ میں آگے اور پیچھے سے تم کو دیکھتا ہوں۔ اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جو چیزیں میں دیکھتا ہوں اگر تم انہیں دیکھ لو تو ہنسو کم اور روؤ زیادہ“، لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ ارشاد ہوا ”میں نے جنت اور دوزخ دیکھی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے مگر اس میں یہ لفظ نہیں کہ (اور سلام نہ پھیرو۔) مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا کہ ”امام سے پہلے سجدہ سے جو کوئی سر اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ بلاشک اس کا سر گدھے کے سر کی طرح کر دے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی امام سے پہلے سجدہ سے اپنا سر اٹھاتا ہے اسے ڈرنا چاہیئے کہ پروردگار عالم اس کی صورت پلٹ کر گدھے کی مانند کر دے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں مذکورہ حدیث کی طرح مگر اس سند سے یہ لفظ بھی آئے ہیں کہ ”اللہ اس کے چہرے کو گدھے کا چہرہ نہ بنا دے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا: ”جو لوگ نماز میں آسمان کی طرف دیکھتے ہیں، وہ اس حرکت سے باز آئیں وگرنہ ان کی آنکھیں جاتی رہیں گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا: ”لوگ نماز میں آسمان کی جانب نہ دیکھیں وگرنہ ان کی قوت بینائی زائل کر دی جائے گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”میں تم کو اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہے۔ تم لوگ نماز میں کوئی حرکت نہ کیا کرو۔“ پھر ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حلقہ باندھے دیکھ کر فرمایا: ”تم لوگ اس طرح صف باندھا کرو جس طرح بارگاہ الہٰی میں فرشتے صف بستہ رہتے ہیں۔ تم لوگ سب سے پہلے اگلی صف پوری کیا کرو اور صف میں مل کر کھڑے ہوا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
اس سند سے بھی اعمش سے مذکورہ حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب ہم لوگ نماز پڑھتے تو نماز کے اختتام پر دائیں بائیں «اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمَۃُ اللہِ» کہتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ بھی کرتے تھے۔ یہ ملاحظہ فرما کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم لوگ اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہو جیسے شریر گھوڑوں کی دمیں ہلتی ہیں۔ تمہیں یہی کافی ہے کہ تم قعدہ میں اپنی رانوں پر ہاتھ رکھے دائیں اور بائیں منہ موڑ کر «اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمَۃُ اللہِ» کہا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے ہم لوگ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو نماز کے اختتام پر «اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمَۃُ اللہِ» کہتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ بھی کرتے تھے۔ یہ دیکھ کر رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں یہ کیا ہو گیا ہے؟ تم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہو گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں۔ تم میں سے جب کوئی نماز ختم کرے تو اپنے بھائی کی جانب منہ کر کے صرف زبان سے «اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمَۃُ اللہِ» کہے اور ہاتھ سے اشارہ نہ کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
نماز ختم کرے تو اپنے بھائی کی جانب منہ کر کے صرف زبان سے «اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحَمَۃُ اللہِ» کہے اور ہاتھ سے اشارہ نہ کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نزدیک وہ لوگ کھڑے ہوں جو عقل و شعور کے مالک ہوں، ان کے بعد متوسط لوگ پھر ان کے بعد اور لوگ۔ نیز بازاری حرکات سے تم لوگ پرہیز کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنی صفیں برابر رکھا کرو کیوں کہ صف بندی سے نماز کی تکمیل ہوتی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ صفیں پوری کیا کرو کیونکہ میں تم کو پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
ہمام کا بیان ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کئی حدیثیں بیان کرتے ہوئے ہم سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں صفیں سیدھی رکھا کرو کیونکہ عمدہ صف بندی سے نماز اچھی معلوم ہوتی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
سیدنا نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے۔ ”تم اپنی صفیں سیدھی رکھو وگرنہ اللہ تعالیٰ تم میں مخالفت پیدا کر دے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفیں برابر کیا کرتے تھے حتٰی کہ ایسا معلوم ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے تیر کی لکڑی برابر فرما رہے ہوتے اور یہ سلسلہ جاری رہا، تاوقتیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھا کہ ہم لوگ اس بات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم کر چکے ہیں پھر ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو کھڑے ہو گئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے۔ اتنے میں آپ نے ایک آدمی دیکھا جس کا سینہ صف سے نکلا ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ کے بندو! تم لوگ ضرور بالضرور اپنی صفیں برابر کر لو گے ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں میں مخالفت ڈال دے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان اور پہلی صف کا ثواب اگر لوگوں کو معلوم ہوتا تو وہ قرعہ اندازی کرتے اور اگر اول وقت نماز پڑھنے کی فضیلت سے لوگ واقف ہوتے تو ایک دوسرے پر سبقت کرتے۔ اور اگر عشاء و فجر کی برتری جانتے تو ان دونوں کے لئے سرین کے بل رگڑتے ہوئے آتے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پچھلی صف میں دیکھ کر فرمایا: ”میرے قریب آؤ اور پہلی صف پوری کرو، پھر دوسری صف والے تمہاری پیروی کریں اور جو لوگ پیچھے رہیں گے تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں بھی ان کو پیچھے رکھے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کچھ لوگوں کو کہ وہ مسجد کے کنارے میں بیٹھے ہوئے تھے پھر مذکورہ حدیث کے مثل بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم لوگ پہلی صف کی فضیلت جانتے تو اس میں شرکت کے لیے قرعہ اندازی کرتے۔“ ابن حرب نے کچھ الفاظ کے اختلاف کے ساتھ یہی معنی بیان کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی صفوں میں سب سے بہتر پہلی صف ہے اور سب سے بری آخری صف ہے۔ اور خواتین کے لیے سب سے بری پہلی صف ہے (جب کہ مردوں کی صفیں ان کے قریب ہوں) اور اچھی صف پچھلی صف ہے۔ (جو کہ مردوں سے دور ہو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے میں نے دیکھا ہے کہ کپڑا کم ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے تہبند اپنے گلے میں باندھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، جس پر کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم بیان کیا: ”اے خواتین! جب تک مرد سجدہ سے سر نہ اٹھائیں اس وقت تک تم بھی سجدہ سے سر نہ اٹھانا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری خواتین جب مسجد میں جانا چاہیں تو ان کو منع نہ کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
سالم نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان نقل کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”تمہاری خواتین جب مسجد جانا چاہیں تو انہیں مسجد میں جانے سے نہ روکو۔“ سیدنا بلال بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی زبانی یہ حدیث سننے کے بعد کہا: واللہ! ہم ان خواتین کو باز رکھیں گے۔ جس پہ سیدنا عبداللہ نے ان کو سخت برا بھلا کہا، میں نے انہیں کبھی (کسی کو) اتنا برا بھلا کہتے نہیں سنا۔ پھر اس کے بعد فرمایا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تم کو بتلا رہا ہوں اور تم کہتے «ہو» کہ ہم خواتین کو باز رکھیں گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی لونڈیوں کو اللہ کی مساجد میں جانے سے منع نہ کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جب تمہاری خواتین مسجد میں جانے کے لیے تم سے اجازت مانگیں تو انہیں مسجد میں جانے دو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 156
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ ”تم لوگ رات کے وقت اپنی خواتین کو مسجد جانے سے نہ روکو۔“ تو ان کے لڑکے نے کہا: ہم تو انہیں منع کریں گے تاکہ وہ مکرو فریب نہ کریں۔ جس پر انہوں نے اپنے بیٹے کو برا بھلا کہنے کے بعد کہا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم سناتا ہوں اور تم اس کی مخالفت کرتے ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 157
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 158
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ ”تم اپنی خواتین کو رات کے وقت مسجد جانے کی اجازت دو۔“ جس پر ان کے ایک بیٹے نے جس کا نام واقد ہے، جواب دیا۔ وہ وہاں جا کر مکر و فریب کریں گی۔ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کے سینہ پر ہاتھ مارا اور فرمایا کہ میں تم سے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بیان کرتا ہوں اور تو کہتا ہے کہ انہیں نہیں جانے دیں گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 159
سیدنا بلال بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کی زبانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم بیان کیا: ”بشرط حصول اجازت تم لوگ اپنی خواتین کو مسجد میں ثواب حاصل کرنے کے لیے جانے کی اجازت دو۔“ جس پر میں نے کہا: واللہ! ہم تو انہیں منع کریں گے۔ جس پر والد محترم نے فرمایا: ہم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بیان کرتے ہیں اور تم اس کی مخالفت کرتے ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 160
سیدہ زینب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”کوئی خاتون جب عشاء کی نماز کیلئے مسجد آنا چاہے تو وہ اس رات خوشبو نہ لگائے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 161
سیدہ زینب رضی اللہ عنہا زوجہ عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت مسجد میں آنا چاہے تو وہ خوشبو کو ہاتھ تک نہ لگائے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 162
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت کسی خوشبو کی دھونی لے تو وہ ہمارے ساتھ نماز عشاء میں شریک نہ ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 163
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر زمانہ موجودہ کی بناؤ سنگھار کرنے والی خواتین کو دیکھتے تو انہیں بھی یہودیوں کی طرح مسجد میں داخل ہونے کی ممانعت کر دیتے۔ یحییٰ بن سعید نے پوچھا: اے عمرہ! کیا بنی اسرائیل کی عورتوں کو مسجد میں آنے سے روک دیا گیا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 164
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 165
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: درمیانی آواز سے نماز پڑھنے کی آیت مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوف کی وجہ سے ایک گھر میں پوشیدہ تھے۔ واقعہ یہ ہے کہ مشرک جب قرآن کریم کی آواز سنتے تو قرآن کریم، اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا کہ آپ اتنے زور سے قرآن کریم نہ پڑھئیے جسے مشرک سن سکیں اور اتنی آہستہ بھی نہ پڑھیے کہ اصحاب نہ سن سکیں بلکہ درمیانی آواز سے قرآن پڑھیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 166
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ حکم الہٰی «وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا» دعا کے بارے میں نازل ہوا ہے۔ (یعنی دعا نہ بہت زور سے مانگئیے نہ بہت آہستہ)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 167
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 168
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ تعالیٰ کے فرمان «لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ» ”اپنی زبان کو مت ہلایئے“ کے بارے میں مروی ہے کہ جبرائیل علیہ السلام جب وحی لاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس خوف سے کہیں آپ بھول نہ جائیں جبرائیل علیہ السلام کے الفاظ کے ساتھ ساتھ اپنی زبان اور ہونٹ ہلاتے ہوئے دھرایا کرتے تھے اور اس طرح ادائیگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دقت ہوتی تھی اس لئے اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا کہ آپ مشقت برداشت نہ کریں۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم وحی کے الفاظ آپ کے دل پر نقش کر دیں گے اور آپ کو یاد کرا دیں گے۔ جبرائیل علیہ السلام جو کچھ کہتے جائیں آپ اسے سماعت کرتے رہا کیجئیے، اور الفاظ کو یاد کرا دینا اور آپ کی زبان سے ان کو دہرا دینا یہ ہمارا ذمہ ہے۔ اس کے بعد جبرائیل علیہ السلام آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بخاموشی گردن جھکا کر سنتے اور ان کی روانگی کے بعد وہی الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسب وعدہ الہٰی اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کو سنا دیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 169
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے حکم الہٰی «لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ» ”آپ اپنی زبان بسرعت یاد کرنے کے لئے نہ ہلائیے۔“ اس کا واقعہ یہ ہے کہ نزول قرآن کریم کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہ وقت اپنی زبان سے الفاظ وحی ادا کیا کرتے تھے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ہونٹ ہلاتے ہوئے سعید سے حدیث بیان کی۔ اور سعید نے کہا: جس طرح سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اپنے ہونٹ ہلا رہے تھے، میں بھی اسی طرح اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا کہ آپ بسرعت یاد کرنے کے لئے اپنی زبان نہ ہلائیے۔ آپ کے دل میں الفاظ وحی یاد کرا دینا اور پھر آپ کی زبان سے ان کو کہلوا دینا یہ ہمارا کام ہے۔ جب ہم یعنی ہمارا فرشتہ جبرائیل اسے پڑھے تو آپ خاموش سنتے رہتے۔ اس حکم الٰہی کے بعد جب جبرائیل علیہ السلام وحی لاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے الفاظ بہ خاموشی سنتے رہتے۔ اور ان کی روانگی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم وحی الفاظ دہرا دیتے جو جبرائیل علیہ السلام کہہ جاتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 170
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنات کو قرآن نہیں سنایا اور ان کو دیکھا بھی نہیں، واقعہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کے ساتھ اس زمانہ میں عکاظ کے بازار گئے، جب کہ شیطانوں پہ آسمانی دروازے بند ہو گئے تھے اور ان پر آگ کے شعلے برسائے جا رہے تھے۔ چنانچہ شیطانوں کے ایک گروہ نے اپنے لوگوں میں جا کر کہا کہ ہمارا آسمان پر جانا بند ہو گیا اور ہم پر آگ کے شعلے برسنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا سبب ضرور کوئی نیا امر ہے تو پورب و پچھم یعنی مشرق و مغرب کی طرف پھر کر خبر لو اور دیکھو کیا وجہ ہے جو آسمان کی خبریں آنا بند ہو گئیں۔ وہ زمین میں مشرق و مغرب کی طرف پھرنے لگے۔ ان میں سے کچھ لوگ تہامہ (مُلک حجاز) کی طرف عکاظ کے بازار کو جانے کیلئے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت (مقام) نخل میں اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھ رہے تھے۔ جب انہوں نے قرآن سنا تو ادھر دل لگایا تو کہنے لگے کہ آسمان کی خبریں موقوف ہونے کا یہی سبب ہے پھر وہ اپنی قوم کے پاس لوٹ گئے اور کہنے لگے! اے ہماری قوم کے لوگو! ہم نے ایک عجب قرآن سنا جو سچی راہ کی طرف لے جاتا ہے پس ہم اس پر ایمان لائے اور ہم کبھی اللہ کے ساتھ شریک نہ کریں گے تب اللہ تعالیٰ نے سورہَ جن اپنے پیغمبر پر اتاری: «قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنْ الْجِنِّ» آخر تک۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 171
عامر سے روایت ہے کہ میں نے علقمہ سے پوچھا: کیا لیلۃ الجن کو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ (یعنی جس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنوں سے ملاقات فرمائی) انہوں نے کہا: نہیں۔ لیکن ایک روز ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گم ہو گئے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہاڑ کی وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا مگر آپ نہ ملے۔ ہم سمجھے کہ آپ کو جن اڑا لے گئے یا کسی نے چپکے سے مار ڈالا اور رات ہم نے نہایت بُرے طور سے بسر کی۔ جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حرا (جبل نور پہاڑ ہے جو مکہ اور منیٰ کے بیچ میں ہے) کی طرف سے آ رہے ہیں۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! رات کو آپ ہم کو نہ ملے۔ ہم نے تلاش کیا جب بھی نہ پایا۔ آخر ہم نے بُرے طور سے رات کاٹی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے جنوں کی طرف سے ایک ہلانے والا آیا۔ میں اس کے ساتھ گیا اور جنوں کو قرآن سنایا۔“ پھر ہم کو اپنے ساتھ لے گئے اور ان کے نشان اور ان کے انگاروں کے نشان بتلائے، جنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے توشہہ چاہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس جانور کی ہر ہڈی جو اللہ کے نام پر کاٹا جائے تمہاری خوراک ہے۔ تمہارے ہاتھ میں پڑتے ہی وہ گوشت سے پر ہو جائے گی اور ہر ایک اونٹ کی مینگنی تمہارے جانوروں کی خوراک ہے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہڈی اور مینگنی سے استنجا مت کرو کیونکہ وہ تمہارے بھائی جنوں اور ان کے جانوروں کی خوراک ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 172
مطلب دوسری روایت کا وہی ہے جو اوپر گزرا یہ جو اوپر کی روایت میں مذکور ہے کہ جنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے توشہ چاہا اور وہ جزیرہ کے جن تھے۔ شعبی کا قول ہے۔ اور حدیث ختم ہو گئی یہاں تک کہ ان کے انگلیوں کے نشان بتلائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 173
اس سند سے عبداللہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں اس جملہ تک ان کے انگاروں کے نشان اور اس کے بعد والے الفاظ ذکر نہیں کیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 174
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں لیلۃ الجن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ تھا لیکن مجھ کو آروز رہی کاش! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 175
معن سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے مسروق سے پوچھا جس رات جنوں نے قرآن آ کر سنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر کس نے دی؟ انہوں نے کہا: مجھ سے تمہارے باپ (یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنوں کے آنے کی خبر درخت نے دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 176
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو نماز پڑھاتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور کبھی ایک آدھ آیت ہم کو سنا دیتے تھے اور ظہر کی پہلی رکعت دوسری رکعت سے لمبی ہوتی۔ اسی طرح صبح کی نماز میں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 177
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہَ فاتحہ اور ایک ایک سورت پڑھتے تھے اور کبھی ایک آدھ آیت ہم کو سنا دیتے اور پچھلی دو رکعتوں میں صرف سورہَ فاتحہ پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 178
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ظہر اور عصر (کی نماز) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ کرتے تھے تو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں اتنی دیر قیام کرتے تھے جتنی دیر میں «الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ» پڑھی جائے اور پچھلی دو رکعتوں میں اس کا آدھا اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ظہر کی پچھلی دو رکعتوں کے برابر اور عصر کی پچھلی رکعتوں میں اس کا آدھا اور ابوبکر ایک راوی نے اپنی روایت میں سورۃ «الم تَنْزِيلُ» سجدہ کا ذکر نہیں کیا بلکہ تیس آیتوں کے برابر کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 179
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکتوں میں ہر رکعت میں تیس آیتوں کے برابر قرأت کرتے تھے اور پچھلی دو رکعتوں میں پندرہ آیتوں کے برابر یا یوں کہا اس کا آدھا۔ اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ہر رکعت میں پندرہ آیتوں کے برابر اور پچھلی دو رکعتوں میں اس کا آدھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 180
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کوفہ والوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی شکایت کی یعنی ان کی نماز کی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ آئے۔ انہوں نے بیان کیا جو کوفہ والوں نے نماز کی شکایت کی تھی۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھاتا ہوں اس میں کمی نہیں کرتا۔ پہلی دو رکعتوں کو لمبا کرتا ہوں اور پچھلی دو رکعتوں کو مختصر کرتا ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابواسحاق! تم سے یہی امید ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 181
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 182
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: لوگ تمہاری شکایت کرتے ہیں ہر بات کی یہاں تک کہ نماز کی بھی۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو پہلی دو رکعتوں کو لمبا کرتا ہوں اور پچھلی دو رکعتوں کو مختصر پڑھتا ہوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں میں کوتاہی نہیں کرتا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم سے ایسا ہی گمان ہے یا میرا گمان تمہارے ساتھ ایسا ہی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 183
اس سند سے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مذکورہ حدیثوں کی مانند آئی ہے مگر اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ دیہاتی مجھے نماز سکھاتے ہیں؟ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 184
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ظہر کی نماز کھڑی ہو جاتی تھی، پھر جانے والا بقیع کو جاتا اور حاجت سے فارغ ہو کر وضو کر کے آتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں ہوتے، اس قدر اس کو لمبا کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 185
قزعہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو ان کے پاس بہت سے لوگ جمع تھے۔ جب سب چلے گئے تو میں نے کہا: میں تم سے وہ باتیں نہیں پوچھتا جو یہ لوگ پوچھتے تھے بلکہ میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھتا ہوں۔ انہوں نے کہا: اس کے پوچھنے میں تیری بھلائی نہ ہو گی (کیونکہ تو ویسی نماز نہ پڑھ سکے گا پھر کیا فائدہ) قزعہ نے دوبارہ یہی پوچھا۔ جب سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ظہر کی نماز کھڑی ہوتی اور ہم میں سے کوئی بقیع کو جاتا، اور حاجت سے فارغ ہو کر اپنے گھر آ کر وضو کرتا، پھر مسجد میں آتا، دیکھتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں ہوتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 186
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز مکہ میں پڑھائی اور سورۂ مومنون شروع کی یہاں تک کہ موسیٰ اور ہارون علیہ السلام کا ذکر آیا، یا عیسیٰ علیہ السلام کا، شک ہے محمد بن عباد کو (جو اس حدیث کا راوی ہے) یا راویوں کا اختلاف ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی لگی تو رکوع کر دیا۔ سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ اس وقت موجود تھے۔ عبدالرزاق کی روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت موقوف کر دی اور رکوع کر دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 187
عمرو بن حرث سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں «وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ» پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 188
سیدنا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نماز پڑھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی تو سورۂ ق پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ» میں بھی اس کو پڑھنے لگا لیکن مطلب نہ سمجھا۔ (مطلب اس کا یہ ہے اور کھجور کے لمبے لمبے درخت جن میں گھنے خوشے لگے ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 189
سیدنا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر میں پڑھتے سنا: «وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ» (یہ آیت سورہ ق میں ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 190
نوید بن علاقہ نے اپنے چچا (سیدنا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ) سے سنا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی رکعت میں یہ پڑھا «وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ» اور کبھی کہا کہ سورۃ ق پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 191
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں سورہ «ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ» پڑھتے تھے اور باقی نمازیں ہلکی پرھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 192
سماک سے روایت ہے میں نے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں۔ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھتے تھے۔ ان لوگوں کی طرح (بڑی بڑی سورتیں) نہیں پرھتے تھے اور فجر کی نماز میں «ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ» یا اس کے برابر سورتیں پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 193
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں «واللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى» پڑھتے اور عصر میں بھی اتنی بڑی سورتیں اور فجر کی نماز میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 194
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں «بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» پڑھتے تھے اور فجر کی نماز میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 195
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ساٹھ (۶۰) آیتوں سے لے کر سو (۱۰۰) آیتوں تک پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 196
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں ساٹھ (۶۰) سے سو (۱۰۰) آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 197
سیدہ ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو سورہَ «وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا» پڑھتے سنا تو کہا بیٹا تو نے یہ سورت پڑھ کر مجھ کو یاد دلایا۔ سب سے آخر میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سورت سنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز میں اسے پڑھا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 198
اس سند سے زہری بیان کرتے اور جو روایت صالح کی آئی ہے اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات تک دوبارہ نماز نہیں پڑھائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 199
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سورہَ طور کو مغرب کی نماز میں سنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 200
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 201
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھائی تو سورہ «وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ» ایک رکعت میں پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 202
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس میں) سورہ «وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ» پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 203
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں سورہ «وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ» پڑھی۔ میں نے ایسا خوش الحان کسی کو نہیں پایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 204
سیدنا سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر گھر آ کر اپنے لوگوں کی امامت کرتے۔ وہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ کر آئے۔ پھر اپنی قوم کی امامت کی اور سورہ بقرہ شروع کر دی۔ ایک شخص نے منہ موڑ کر سلام پھیر دیا اور اکیلے پڑھ کر چلا گیا۔ لوگوں نے کہا: شاید تو منافق ہے۔ وہ بولا: نہیں۔ میں منافق نہیں ہوں اللہ کی قسم! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاوَں گا اور آپ سے کہوں گا۔ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم اونٹوں والے ہیں (دن بھر اونٹوں سے پانی نکالتے ہیں) اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ کر آئے اور سورہ بقرہ شروع کی۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ” اے معاذ! کیا تو فسادی ہے (جو لوگوں کو نفرت دلانا چاہتا ہے اور فتنہ کھڑا کرتا ہے) یہ یہ سورت پڑھا کر۔“ سفیان نے کہا کہ میں نے عمرو سے کہا کہ ابوزبیر نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَالضُّحَى وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى» اور «سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» پڑھا کر۔“ عمرو نے کہا: ان جیسی سورتیں پڑھا کر۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 205
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اپنے لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھائی تو قرأت لمبی کی۔ ایک شخص نے ہم میں سے نماز توڑ دی اور اکیلے پڑھ لی۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو جب یہ خبر پہنچی تو انہوں نے کہا: وہ منافق ہے۔ یہ خبر اس شخص کو پہنچی۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے جو کہا تھا وہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے کہا: ”اے معاذ! تو فسادی ہونا چاہتا ہے۔ جب تو امامت کرے تو «وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا» اور «سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» اور «اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ» اور «وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى» پڑھ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 206
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ عشاء کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے پھر اپنے لوگوں میں آ کر وہی نماز پڑھاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 207
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھتے۔ پھر اپنے لوگوں کی مسجد میں آ کر امامت کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 208
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں فلاں شخص کی وجہ سے صبح کی جماعت میں نہیں آتا کیونکہ وہ قرأت لمبی کرتا ہے۔ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیحت کرنے میں کبھی اتنے غصہ میں نہیں دیکھا جتنا اس دن دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! تم میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو دین سے نفرت کراتے ہیں۔ جو کوئی تم میں امامت کرے تو مختصر نماز پڑھے اس لئے کہ اس کے پیچھے بوڑھا اور ناتواں اور کام والا ہوتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 209
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 210
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ جماعت میں بچے، بوڑھے، ناتواں اور بیمار ہوتے ہیں۔ اور جب اکیلے نماز پڑھے تو جس طرح جی چاہے پڑھے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 211
ہمام بن منبہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر کئی حدیثیں بیان کیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ جماعت میں بوڑھے اور ناتواں ہوتے ہیں البتہ جب اکیلے پڑھے تو جس طرح اپنا جی چاہے اپنی نماز لمبی کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 212
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ لوگوں میں ناتواں اور بیمار اور کام والے ہوتے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 213
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا جو اوپر گزرا اس روایت میں بیمار کی بجائے بوڑھا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 214
سیدنا عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم اپنی قوم کی امامت کرو۔“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنے دل میں کچھ پاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نزدیک آ۔“ اور مجھے اپنے سامنے بٹھایا پھر اپنی ہتھیلی میرے سینہ پر رکھی۔ اس کے بعد فرمایا: ”پھر جا۔“ اور اپنی ہتھیلی میری پیٹھ پر مونڈھوں کے درمیان میں رکھی۔ اس کے بعد فرمایا: ”جا اپنی قوم کی امامت کر۔ اور جو کوئی کسی قوم کی امامت کرے وہ ہلکی نماز پڑھے اس لئے کہ لوگوں میں کوئی بوڑھا ہے، کوئی بیمار ہے، کوئی ناتواں ہے، کوئی کام والا ہے، البتہ جب اکیلے پڑھے تو جس طرح جی چاہے پڑھے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 215
سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر بات جو مجھ سے بیان کی وہ یہ تھی کہ ”جب تو لوگوں کی امامت کرے تو نماز کو ہلکا کر۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 216
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختصر نماز پڑھتے تھے لیکن پوری (یعنی رکوع، سجود اور سب ارکان اچھی طرح ادا کرتے تھے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 217
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ ہلکی اور پوری نماز پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 218
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کسی امام کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی اور پوری نماز نہیں پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 219
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بچے کا رونا سنتے جو اپنی ماں کے ساتھ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی سورت پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 220
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”میں نماز شروع کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ اس کو لمبا کروں۔ میں بچے کا رونا سن کر نماز کو اس خیال سے ہلکا کر دیتا ہوں کہ ماں کو اپنے بچے کے رونے پر بہت رنج ہو گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 221
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جانچا تو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیام، پھر رکوع، پھر رکوع سے کھڑا ہونا، پھر سجدہ اور دونوں سجدوں کے درمیان کا جلسہ پھر دوسرا سجدہ اور سجدے اور سلام کے بیچ کا جلسہ یہ سب برابر برابر تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 222
حکم سے روایت ہے کہ ابن اشعث کے زمانہ میں ایک شخص کوفہ پر غالب ہوا۔ اس کا نام حکم نے بیان کیا (وہ شخص مطر بن ناجیہ تھا جیسے دوسری روایت میں اس کی تصریح ہے) اس نے ابوعبیدہ بن عبداللہ بن مسعود کو نماز پڑھانے کے حکم کیا۔ وہ نماز پڑھاتے تھے تو جب رکوع سے سر اٹھاتے اتنی دیر کھڑے ہوتے کہ میں یہ دعا پڑھ لیتا۔ «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِىَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ.» میں نے یہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام اور رکوع اور رکوع کے بعد قیام اور سجدہ اور سجدوں کے بیچ کا جلسہ یہ سب برابر ہوتے۔ شعبہ نے کہا: میں نے یہ حدیث عمرو بن مرہ سے بیان کی تو انہوں نے کہا: میں عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کو دیکھا تھا ان کی نماز تو ایسی نہ تھی۔ (اس سے معلوم ہوا کہ حکم کی روایت ابن ابی لیلیٰ سے اعتبار کے قابل نہیں ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 223
حکم سے روایت ہے، مطر بن ناجیہ جب کوفہ پر غالب ہوا تو ابوعبیدہ کو نماز پڑھانے کا حکم کیا پھر حدیث کو آخر تک اسی طرح بیان کیا جیسے اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 224
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں کوتاہی نہیں کرتا تمہارے ساتھ نماز پڑھنے میں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ پڑھتے تھے۔ ثابت نے کہا: سیدنا انس رضی اللہ عنہ ایک کام کرتے تھے میں تم کو وہ کام کرتے ہوئے نہیں دیکھتا۔ وہ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سیدھے کھڑے ہوتے یہاں تک کہ کہنے والا کہتا کہ وہ بھول گئے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو اتنا ٹھہرتے کہ کہنے ولا کہتا کہ وہ بھول گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 225
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے کسی کے پیچھے اتنی مختصر نماز نہیں پڑھی جتنی مختصر اور پھر پوری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز قریب قریب ہوتی (یعنی ہر ایک رکن جیسے قیام اور رکوع اور سجود یہ سب ایک دوسرے کے برابر برابر ہوتے) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نماز بھی ایسی تھی۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ ہوا تو انہوں نے فجر کو لمبا کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ ہم لوگ کہنے لگتے کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے۔ پھر سجدہ میں جاتے اور دونوں سجدوں کے بیچ میں اتنی دیر تک بیٹھتے کہ ہم کہتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 226
عبداللہ بن یزید سے روایت ہے، مجھ سے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی وہ جھوٹے نہ تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو میں کسی کو اپنی پیٹھ جھکاتے نہ دیکھتا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ماتھا زمین پر رکھتے، اس کے بعد سب لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سجدے میں جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 227
عبداللہ بن یزید سے روایت ہے کہ مجھ سے سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور وہ جھوٹے نہ تھے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جبب «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو ہم میں سے کوئی نہ جھکتا (سجدہ کے لئے) جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں نہ جاتے۔ پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سجدہ میں جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 228
عبداللہ بن یزید کہتے تھے منبر پر کہ حدیث بیان کی ہم سے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تھے ہم بھی رکوع کرتے تھے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے اور «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو ہم کھڑے رہتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین پر پیشانی رکھتے دیکھتے اس وقت ہم بھی سجدہ میں جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 229
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (نماز پڑھتے) تھے تو ہم میں کوئی اپنی پیٹھ نہ جھکاتا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ میں نہ دیکھتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 230
عمرو بن حریث سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی تو میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو «فَلاَ أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ الْجَوَارِ الْكُنَّسِ» (یعنی سورۂ «اذا الشمس کورت») پڑھتے ہوئے۔ اور ہم میں کوئی اپنی پیٹھ نہ جھکاتا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری طرح سجدہ میں جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 231
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنی پیٹھ اٹھاتے تو فرماتے: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ» آخر تک یعنی ”سنا اللہ نے جو کوئی اس کی تعریف کرے۔ یا اللہ! تیری تعریف کرتا ہوں آسمانوں بھر اور جو چیز تو چاہے اس کے بعد اس بھر“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 232
عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے: «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ» مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 233
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں فرمایا کرتے تھے: ”یا اللہ! تیری تعریف ہے آسمان بھر کر اور زمین بھر کر اور پھر جو چیز تو چاہے اس کو بھر کر۔ یا اللہ! پاک کر مجھ کو برف اور اولے اور ٹھنڈے پانی سے۔ یا اللہ! پاک کر مجھ کو گناہوں سے اور خطاؤں سے جیسے سفید کپڑا صاف ہوتا ہے میل سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 234
شعبہ اس سند سے بیان کرتے ہیں، معاذ کی روایت میں ہے جس طرح سفید کپڑا صاف کیا جاتا ہے میل سے اور یزید کی روایت میں ہے کہ گندگی سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 235
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے: «رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ أَہْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَکُلُّنَا لَکَ عَبْدٌ اللَّہُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ وَلاَ مُعْطِىَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ» اخیر تک۔ ”اے ہمارے پروردگار! تجھ کو سراہتا ہوں آسمانوں بھر اور زمین بھر اور پھر جو چیز تو چاہے اس کے بعد اس بھر، تو لائق ہے تعریف اور بزرگی کے، بہت سچی بات جو بندے نے کہی (اور ہم سب تیرے بندے ہیں) یہ ہے۔ اے ہمارے اللہ! جو تو دے اس کا کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو روکے اس کا کوئی دینے والا نہیں، کوشش کرنے والے کی کوشش تیرے سامنے فائدہ نہیں دیتی۔“ (بلکہ جو تو چاہے وہ ہوتا ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 236
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ پڑھتے «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِىَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ» ”اے اللہ! تیری ہی تعریف ہے آسمان، زمین اور ان دونوں کے درمیان جو خلاء ہے ان کے بھرنے کے برابر اور جو چیز اس کے بعد تو چاہے اس کے بھرنے کے برابر، تو ہی تعریف اور بزرگی کے لائق ہے اور نہیں ہے کوئی روکنے والا، جو تو دے اور نہیں کوئی دینے والا جسے تو روک دے اور تیرے مقابلہ میں کسی کی کوشش اسے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 237
اس سند سے بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں مگر اس جملہ تک «وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ» اور اس کے بعد والے الفاظ ذکر نہیں کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 238
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں) پردہ اٹھایا اور لوگ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے کھڑے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اب نبوت کی خوشخبری دینے والوں میں کچھ نہیں رہا (کیونکہ مجھ پر نبوت کا خاتمہ ہو گیا) مگر نیک خواب جس کو مسلمان دیکھے یا اسے دکھایا جائے اور تم کو معلوم رہے کہ مجھے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ رکوع میں تو اپنے رب کی بڑائی بیان کرو (یعنی «سُبْحَانَ ربِّي العظيمِ» ... کہو) اور سجدہ کے اندر دعا میں کوشش کرو تو تمہاری دعا قبول ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 239
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردہ اٹھایا اور مرض الموت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر پٹی بندھی ہوئی تھی تو فرمایا: ”اے اللہ! میں نے (تیرا پیغام) پہنچا دیا۔“ تین بار ایسا ہی فرمایا۔ پھر فرمایا: ”اب نبوت کی خبر دینے والوں میں سے کوئی چیز نہیں رہی مگر نیک خواب جو نیک بندہ دیکھے یا اس کے لئے دکھایا جائے۔“ اس کے بعد ایسا ہی بیان کیا جیسے اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 240
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، منع کیا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میں قرأت کروں رکوع اور سجدہ میں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 241
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ منع کیا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن پڑھنے سے اس حال میں کہ میں رکوع یا سجدے میں ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 242
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے مجھ کو منع کیا تھا اور میں یہ نہیں کہتا کہ تم کو منع کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 243
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ کو میرے محبوب یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 244
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع کیا۔ اس روایت میں سجدہ کا ذکر نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 245
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے مگر اس میں سجدے کا تذکرہ نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 246
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مجھے رکوع میں قرآن پڑھنے کی ممانعت ہوئی۔ اس اسناد میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 247
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ سجدہ میں اپنے پروردگار سے بہت نزدیک ہوتا ہے تو سجدہ میں بہت دعا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 248
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں یہ دعا کرتے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى ذَنْبِى كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَأَوَّلَهُ وَآخِرَهُ وَعَلاَنِيَتَهُ وَسِرَّهُ» آخر تک یعنی: ”اے اللہ! بخش دے میرے سب گناہوں کو تھوڑے ہوں یا بہت، اول ہوں یا آخر، چھپے ہوں یا کھلے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 249
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں اکثر یہ فرماتے تھے: «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى» قرآن پر عمل کرتے ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 250
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات سے پہلے اکثر فرماتے تھے: «سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کیا کلمے ہیں جن کو آپ نے نکالا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہی کو کہا کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے میرے لیے ایک نشانی مقرر کر دی ہے میری امت میں، جب میں اس کو دیکھتا ہوں تو ان کلموں کو کہتا ہوں: «إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ» آخر سورۃ تک۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 251
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب سے سورۂ «إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ» اتری، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو دعا کرتے اور فرماتے: «سُبْحَانَكَ رَبِّى وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى» یعنی ”پاک ہے تو میرے رب، اور شکر ہے تیرا، یا اللہ بخش دے مجھ کو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 252
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ فرماتے تھے: «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» کہتی ہیں کہ پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں دیکھتی ہوں کہ آپ «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» زیادہ کہتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے میرے رب نے بیان کیا کہ تو اپنی امت میں ایک نشانی دیکھے گا۔ پھر جب اس نشانی کو دیکھتا ہوں تو تسبیح کہتا ہوں یعنی «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» کہتا ہوں۔ وہ نشانی یہ ہے «إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ» آخر تک یعنی اللہ کی مدد آ گئی اور مکہ فتح ہو گیا اور لوگ اللہ کے دین میں جوق در جوق شریک ہونے لگے، تو اللہ کی تعریف کر، پاکی بول اور بخشش مانگ اس سے، وہ بخشنے والا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 253
ابن جریج سے روایت ہے کہ میں نے عطاء سے کہا: تم رکوع میں کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: «سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» تو مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے روایت کیا: انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک رات اپنے پاس نہ پایا تو میں سمجھی شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور بی بی کے پاس گئے ہیں اور میں نے ڈھونڈا، پھر لوٹی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع یا سجدہ میں تھے اور فرما رہے تھے: «سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر صدقے ہوں میں کس خیال میں تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس کام میں مصروف ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 254
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات بچھونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا۔ میں ڈھونڈا تو میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلوے پر پڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں تھے اور دونوں پاؤں کھڑے تھے اور فرماتے تھے: «اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لاَ أُحْصِى ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ» آخر تک یعنی ”اے میرے اللہ! پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیرے غصہ سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مجھے تیری تعریف کرنے کی طاقت نہیں تو ایسا ہی ہے جیسی تو نے خود اپنی تعریف کی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 255
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں کہتے تھے: «سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلاَئِكَةِ وَالرُّوحِ» یعنی ”پاک ہے وہ اللہ برکت والا، پروردگار فرشتوں کا اور روح کا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 256
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 257
معدان بن ابی طلحہ یعمری سے روایت ہے کہ میں سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملا جو مولیٰ (غلام آزاد) تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور کہا کہ مجھ کو ایسا کام بتلاؤ جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مجھ کو جنت میں لے جائے یا یوں کہا کہ مجھ کو وہ کام بتاؤ جو سب کاموں سے زیادہ اللہ کو پسند ہے۔ یہ سن کو سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ چپ ہو رہے۔ پھر میں نے ان سے پوچھا تو چپ رہے، پھر تیسری بار پوچھا تو کہا: میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو سجدہ بہت کیا کر، اس واسطے کہ ہر ایک سجدہ سے اللہ تعالیٰ تیرا ایک درجہ بلند کرے گا۔ اور تیرا ایک گناہ معاف کرے گا۔“ معدان نے کہا: پھر میں سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے ملا ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا جیسا سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 258
سیدنا ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہا کرتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو اور حاجت کا پانی لایا کرتا۔ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مانگ کیا مانگتا ہے۔“ میں نے عرض کیا کہ میں جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ اور۔“ میں نے عرض کیا: بس یہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا کثرت سجود سے تو میری مدد کر۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 259
.سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا اور بال و کپڑے کے سمیٹنے سے منع کیا گیا۔ یہ یحییٰ کی روایت ہے۔ اور ابوالربیع نے کہا: سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا (حکم کیا گیا) اور بال اور کپڑے کے سمیٹنے کی ممناعت کی گئی۔ سات ہڈیاں یہ ہیں: دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دونوں پاؤں اور پیشانی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 260
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا کپڑے اور بال نہ سمیٹنے کا حکم ہوا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 261
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ وہ سات اعضاء پر سجدہ کریں اور منع کیا گیا بال اور کپڑوں کو لپیٹنے سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 262
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ہوا سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا پیشانی پر اور اشارہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے ناک پر اور دونوں ہاتھوں پر اور دونوں گھٹنوں پر اور دونوں قدموں کی انگلیوں پر اور حکم ہوا کپڑے اور بال نہ سمیٹنے کا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 263
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ہوا ہے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا، بالوں اور کپڑوں کو نہ سمیٹنے کا وہ سات اعضاء یہ ہیں: پیشانی اور ناک (یہ دونوں ایک عضو کے حکم میں ہیں) دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، دونوں قدم۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 264
سیدنا عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات کنارے سجدہ کرتے ہیں اس کا چہرہ اس کے دونوں ہاتھ اس کے دونوں گھٹنے اس کے دونوں پاؤں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 265
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن حارث کو دیکھا کہ وہ جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ان کے جوڑے کو کھولنے لگے۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا: تم نے میرا سر کیوں چھوا؟ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص بالوں کا جوڑا باندھ نماز پڑھے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی ستر کھول کر نماز پڑھے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 266
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سجدہ میں اعضاء کو برابر رکھو اور کوئی تم میں سے اپنی بانہوں کو کتے کی طرح نہ بچھائے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 267
شعبہ اس سند سے بھی بیان کرتے ہیں اور ابن جعفر کی روایت میں صرف یہ لفظ ہیں: ”اور نہ پھیلائے اپنی کلائیوں کو کتے کے پھیلانے کی طرح۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 268
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو سجدہ کرے تو اپنی ہتھیلیاں زمین پر رکھ اور کہنیاں زمین سے اٹھا لے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 269
عبداللہ بن مالک ابن بحینہ سے روایت ہے (بحینہ عبداللہ کی ماں کا نام ہے، مالک کی بی بی کا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو دونوں ہاتھوں کو (پہلوؤں سے) جدا رکھتے اتنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 270
جعفر بن ربیعہ سے دوسری روایت ایسی ہی ہے۔ جیسے اوپر گزری۔ عمرو بن الحارث رضی اللہ عنہ کی روایت میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کو کشادہ رکھتے (یعنی پہلوؤں سے جدا رکھتے) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی۔ اور سیدنا لیث رضی اللہ عنہ کی روایت میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھ بغلوں سے جدا رکھتے یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی دیکھتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 271
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ میں ہوتے اس وقت اگر بکری کا بچہ نکلنا چاہتا تو نکل جاتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 272
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کو (پہلوؤں سے) اتنا جدا رکھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی پیچھے سے دکھائی دیتی اور جبب بیٹھتے تو اپنی بائیں ران پر ٹیکا دیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 273
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھوں کو جدا رکھتے یہاں تک کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی نظر آتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 274
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شروع کرتے نماز کو اللہ اکبر کہہ کر اور قرأت کو «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» سے (تو «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» آہستہ سے کہتے) اور جب رکوع کرتے تو سر کو نہ اونچا رکھتے نہ نیچا بلکہ (پیٹھ کے برابر رکھتے) بیچ میں اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سجدہ نہ کرتے یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو دوسرا سجدہ نہ کرتے یہاں تک کہ سیدھا بیٹھ جاتے اور ہر رکعت کے بعد (قعدے میں) التحیات پڑھتے اور بایاں پاؤں بچھا کر داہنا پاؤں کھڑا کرتے اور منع کرتے شیطان کی بیٹھک سے اور منع کرتے تھے اس بات سے کہ آدمی اپنے دونوں ہاتھ زمین پر درندے (جانور) کی طرح بچھائے اور نماز کو سلام سے ختم کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 275
سیدنا موسیٰ بن طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ سے روایت کیا کہا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”جب تم میں سے کوئی اپنے سامان پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کچھ رکھ لے تو نماز پڑھے اور پرواہ نہ کرے جو چیز چاہے اس کے پرے سے جائے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 276
سیدنا موسیٰ بن طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ سے سنا۔ ہم نماز پڑھتے تھے اور جانور ہمارے سامنے سے نکلا کرتے تھے تو بیان کیا ہم نے اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ پالان کی پچھلی لکڑی برابر کوئی چیز تمہارے سامنے ہو تو پھر سامنے سے کسی چیز کا جانا ضرر نہیں کرتا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 277
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا نمازی کے سترہ کے متعلق تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سواری کے کجاوے کی لکڑی کے برابر ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 278
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا غزوہ تبوک میں نمازی کے سترہ کا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر چاہیئے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 279
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن باہر نکلتے تو اپنے سامنے برچھا گاڑنے کا حکم فرماتے، پھر اس کی آڑ میں نماز پڑھتے۔ اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتے۔ اور یہ امر سفر میں کرتے۔ اسی وجہ سے امیروں نے اس کو مقرر کر لیا ہے (کہ برچھا ساتھ رکھتے ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 280
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برچھی کو گاڑتے اور اسی کر طرف نماز پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 281
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کو قبلہ کی طرف کر کے اس کی طرف نماز پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 282
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کی طرف نماز پڑھتے تھے اور ابن نمیر نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اونٹ کی طرف۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 283
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابطح (ایک مقام ہے باب مکہ پر) میں تھے ایک لال چمڑے کے شامیانے میں تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضو کا پانی لے کر نکلے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا) پھر کسی کو پانی ملا اور کسی کو نہ ملا تو اس نے دوسرے سے لے کر چھڑک لیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرخ جوڑا پہنے ہوئے باہر نکلے گویا میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی۔ میں نے ان کے منہ کی پیروی کی جو دائیں بائیں کی طرف پھیر کر کہتے تھے «حَىَّ عَلَى الصَّلاَةِ، حَىَّ عَلَى الْفَلاَحِ» پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک پھالا گاڑا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں (سفر میں ہونے کی وجہ سے قصر کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گدھے اور کتے گزر رہے تھے (مگر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم روکتے نہ تھے (کیونکہ بھالے کا سترہ تھا) پھر عصر کی دو رکعتیں پڑھیں دونوں نمازوں کو جمع کیا پھر برابر دو ہی رکعتیں قصر سے پڑھتے رہے یہاں تک کہ واپس مدینہ پہنچے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 284
عون بن ابی حجیفہ سے روایت ہے کہ ان کے باپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چمڑے کے سرخ شامیانے میں دیکھا اور میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی نکالا تو لوگ اس کو لینے کے لئے جھپٹنے لگے پھر جس کو پانی مل گیا اس نے بدن پر مل لیا اور جس کو نہ ملا اس نے اپنے ساتھی کے ہاتھ سے ہاتھ تر کر لیا پھر میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا۔ انہوں نے برچھا نکالا اور اس کو گاڑ دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرخ جوڑا پہنے ہوئے اس کو (پنڈلیوں تک) اٹھائے ہوئے نکلے اور برچھے کی طرف کھڑے ہو کر لوگوں کے ساتھ دو رکعتیں پڑھیں اور میں نے آدمیوں کو اور جانوروں کو دیکھا کہ وہ برچھے کے سامنے سے گزر رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 285
اس سند سے بھی کچھ کمی بیشی کے ساتھ گزشتہ روایت آئی ہے اور مالک بن مغول کی حدیث میں یہ لفظ ہیں کہ جب دوپہر کا وقت ہوا تو بلال رضی اللہ عنہ نکلے اور نماز کے لئے اذان دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 286
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کو بطحا کی طرف نکلے اور وضو کیا پھر ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں اور عصر کی دو رکعتیں پڑھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے برچھی لگی ہوئی تھی اس کے پار عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 287
شعبہ ان سندوں سے مذکورہ حدیث کے مثل روایت کرتے ہیں مگر حکم کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو سے بچے ہوئے پانی کو لینے کے لیے جلدی کرنے لگے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 288
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں گدھی پر سوار ہو کر آیا ان دنوں میں جوان ہونے کو تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے۔ میں صف کے سامنے آ کر اترا اور گدھی کو چھوڑ دیا۔ وہ چرنے لگی اور میں صف میں شریک ہو گیا پھر کسی نے اعتراض نہ کیا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 289
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں حجتہ الوادع میں کھڑے ہوئے نماز پڑھا رہے تھے تو گدھا صفوں کے سامنے سے ہو کر نکلا پھر وہ اترے اور صف میں شریک ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 290
زہری سے اس سند کے ساتھ بھی روایت ہے اور اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں نماز پڑھا رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 291
اس روایت میں نہ منٰی کا ذکر ہے، نہ عرفات کا بلکہ حجۃ الوداع کہا یا مکہ کے فتح کا دن کہا (لیکن صحیح حجۃ الوداع ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 292
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے سے کسی کو نہ نکلنے دے بلکہ اس کو دفع کرے جہاں تک ہو سکے اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 293
ابوصالح سمان سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے جمعہ کے دن کسی چیز کی آڑ میں لوگوں سے علیحدہ۔ اتنے میں ابومعیط کی قوم کا ایک جوان آیا اور اس نے اس کے سامنے سے نکلنا چاہا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس کے سینے میں مارا اس نے دیکھا تو اور طرف راستہ نہ پایا اور دوبارہ ان کے سامنے سے نکلنا چاہا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اور زور سے ایک مار ماری وہ سیدھا کھڑا ہو گیا اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے لڑنے لگا۔ پھر لوگوں نے آ کر اسے روکا پھر نکلا اور مروان (مدینہ کا حاکم تھا) کے پاس شکوہ کیا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ مروان کے پاس گئے۔ مروان نے کہا: تو نے کیا کیا جو تیرے بھائی کا بیٹا شکایت کرتا ہے، سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ”جب کوئی تم میں سے کسی چیز کی آڑ میں نماز پڑھے اور کوئی شخص اس کے سامنے سے نکلنا چاہے تو اس کے سینے پر مارے۔ اگر وہ نہ مانے پس اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 294
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھتا ہو تو کسی کو اپنے سامنے جانے نہ دے۔ اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ اس کے ساتھ شیطان ہے۔“ (یعنی جس کو اللہ قرآن «نُقِّضُ لَهٗ» کی آیت میں قرین فرماتا ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 295
صدقۃ بن یسار کہتے ہیں میں نے سنا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مذکورہ حدیث کی مثل۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 296
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن خالد جہنی نے ان کو بھیجا۔ ابوجہیم (سیدنا عبداللہ بن حارث بن صمہ انصاری رضی اللہ عنہ) کے پاس یہ پوچھنے کے لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں کیا فرمایا ہے جو نمازی کے سامنے سے گزرے سیدنا ابوجہیم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانے جو وبال اس پر ہے، البتہ اگر چالیس تک کھڑا رہے تو یہ بہتر ہو سامنے گزرنے سے۔“ ابوالعصر نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ کیا کہا: چالیس دن یا مہینے یا برس۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 297
بسر بن سعید کہتے ہیں کہ زید بن خالد جہنی کو بھیجا سیدنا ابوجہیم انصاری رضی اللہ عنہ کی طرف کہ تو نے کیا سنا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر مالک کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 298
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے، اس میں اور قبلہ کی دیوار میں اتنی جگہ رہتی کہ ایک بکری نکل جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 299
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ڈھونڈتے تھے مصحف کی جگہ کو (یعنی جہاں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ مصحف رکھتے تھے۔) انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ کو ڈھونڈتے تھے اور وہ جگہ درمیان منبر اور قبلہ کے ایک بکری کے گزرنے کی جگہ کے مطابق تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 300
یزید سے روایت ہے کہ سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ ڈھونڈ کر اس ستون کے پاس نماز پڑھتے تھے جو مصحف کے نزدیک ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ اے ابومسلم! میں دیکھتا ہوں کہ جس طرح ہو سکتا ہے آپ اسی ستون کے پاس نماز پڑھتے ہیں۔ انہوں نے (جواب میں) کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈھونڈ کر اس ستون کے پاس نماز پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 301
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کیلئے کھڑا ہو اور اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی شے ہو تو وہ آڑ کیلئے کافی ہے۔ اگر اتنی بڑی (یا اس سے اونچی) کوئی شئے اس کے سامنے نہ ہو اور گدھا یا عورت یا سیاہ کتا سامنے سے گزر جائے تو اس کی نماز ٹوٹ جائے گی۔“ میں نے کہا: اے ابوذر! یہ سیاہ کتے کی کیا خصوصیت ہے اگر لال کتا ہو یا زرد ہو۔ انہوں نے (جواباً) کہا: اے میرے بھتیجے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی پوچھا جیسے تو نے مجھ سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 302
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 303
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت اور گدھے اور کتے کے سامنے نکل جانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور ان سب سے بچاؤ یوں ہو سکتا ہے کہ نمازی کے سامنے کوئی چیز پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 304
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے اور میں قبلہ کی طرف آپ کے سامنے آڑی پڑی ہوتی، جیسا جنازہ سامنے آڑے پڑا ہوتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 305
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تہجد کی نماز پوری ادا کرتے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قبلہ کی طرف آڑی پڑی رہتی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر ادا کرنا چاہتے تو مجھے جگا دیتے میں بھی وتر پڑھ لیتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 306
عروہ بن زبیر سے روایت ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نماز کن چیزوں کے سامنے جانے سے ٹوٹ جاتی ہے۔ ہم نے کہا: عورت اور گدھے کے سامنے جانے سے۔ کہا کہ عورت بھی ایک برا جانور ہے۔ میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جنازہ کی طرح آڑی پڑی رہتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 307
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے ذکر ہوا کہ کتے اور گدھے اور عورت کے سامنے سے نکل جانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا: تم نے ہم کو گدھوں اور کتوں کے برابر کر دیا۔ اللہ کی قسم! میں نے خود دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تخت پر تھی قبلہ کی طرف لیٹی ہوئی مجھے حاجت ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا مجھے برا لگتا میں تخت کے پایوں کے پاس سے کھسک جاتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 308
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تم نے ہم کو کتوں اور گدھوں کے برابر کر دیا حالانکہ میں نے خود اپنے تئیں تخت پر لیٹے ہوئے دیکھا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور تخت کے بیچ میں نماز پڑھتے۔ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھلنا برا معلوم ہوتا تو میں تخت کے پایوں سے کھسک کر لحاف سے باہر آ جاتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 309
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوتی اور میرے پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سامنے قبلے کی طرف ہوتے تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنے لگتے میرا پاؤں دبا دیتے میں پاؤں سمیٹ لیتی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہو جاتے میں پاؤں پھیلا لیتی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ان دنوں گھر میں چراغ نہ تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 310
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نماز پڑھتے تھے اور میں حیض کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوتی کبھی ایسا بھی ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا میرے بدن سے لگ جاتا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 311
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے اور میں حیض کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو کی طرف ہوتی اور میں ایک چادر اوڑھے ہوتی۔ اس میں سے کچھ ٹکڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ہوتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 312
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا ایک کپڑا (جیسے تہبند) پہن کر نماز درست ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے ہر شخص کے پاس دو دو کپڑے ہیں؟۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 313
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 314
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا کیا ہم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ کیا تم میں سے ہر ایک کے پاس دو کپڑے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 315
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کاندھے پر کچھ نہ ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 316
سیدنا عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور اس کے دونوں کنارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مونڈھوں پر تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 317
ہشام بن عروہ اپنے والد سے ایسے ہی روایت کرتے ہیں سوائے اس کے کہ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کپڑے کے ساتھ توشح کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 318
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ اس کے دونوں کناروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلاف کیا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 319
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو لپیٹے ہوئے تھے اور اس کے دونوں کناروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخالفت کی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 320
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں توشح کئے ہوئے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 321
مذکورہ بالا روایت ان اسناد سے بھی مروی ہے۔ لیکن نمیر کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 322
ابوالزبیر مکی سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کو ایک کپڑے میں توشح کئے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا حالانکہ ان کے پاس کپڑے موجود تھے (تو انہوں نے اس لئے کیا کہ جواز معلوم ہو) اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 323
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بورئیے پر نماز پڑھ رہے ہیں اس پر سجدہ کرتے تھے اور دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں توشح کئے ہوئے نماز پڑھتے ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 324
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے لیکن ابوکریب کی روایت میں یہ لفظ آئے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دونوں کنارے اپنے دونوں کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے اور ابوبکر اور سوید کی روایت میں یہ لفظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کپڑا لپیٹا ہوا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے