Chapter 117, Jild 117 of Muslim in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 170 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
علقمہ رحمہ اللہ نے کہا: میں چلا جاتا تھا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں، سو عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ملے اور ان سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمٰن! ہم تمہارا نکاح ایسی جوان لڑکی سے نہ کر دیں کہ وہ تم کو تمہاری گزری ہوئی عمر میں سے کچھ یاد دلا دے تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ اگر تم یہ کہتے ہو تو ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ”اے گروہ جوانوں کے! جو تم میں نکاح کے خرچ کی طاقت رکھتا ہو (یعنی نان و نفقہ دے سکتا ہو) تو چاہئیے کہ نکاح کرے، اس لیے کہ وہ آنکھوں کو خوب نیچا کر دیتا ہے اور فرج کو زنا وغیرہ سے بچا دیتا ہے اور جو نہ طاقت رکھتا ہو (اس خرچ کی) تو روزے رکھے کہ یہ اس کے لیے گویا خصی کرنا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ ان کو سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ملے تو انہوں نے کہا کہ اے ابوعبدالرحمٰن! ادھر آؤ پھر ان کو خلوت میں لے گئے۔ جب عبداللہ نے دیکھا کہ عثمان کو کوئی کام نہیں تو انہوں نے مجھے بلا لیا کہ اے علقمہ! یہاں آ جاؤ۔ وہ کہتے ہیں کہ میں چلا گیا تو سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمان! کیا تمہارا نکاح ایک کنواری لڑکی سے نہ کرا دیں شاید کہ وہ تمہیں تمہارا جوانی کا وقت یاد دلا دے۔ تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر آپ کہتے ہیں۔ اگے وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم دیا کہ ”اے جوانوں کے گروہ! تم میں سے جو خرچ کی طاقت رکھے وہ نکاح کر لے اس لیے کہ نکاح آنکھوں کو نیچا کر دیتا ہے اور فرج (شرمگاہ کو) زنا وغیرہ سے بچا دیتا ہے اور جو خرچ کی طاقت نہ رکھے وہ روزہ رکھے کہ گویا یہ اس کے لیے خصی کرنا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
عبدالرحمٰن بن یزید نے کہا کہ میں اور میرے چچا علقمہ اور اسود، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ اور میں ان دنوں جوان تھا تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ایک حدیث بیان کی یعنی وہی جو اوپر گزری اور میں جان گیا کہ انہوں نے میرے ہی لیے وہ حدیث بیان کی، اور روایت میں یہ بھی زیادہ ہے سیدنا ابومعاویہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے عبدالرحمٰن نے کہا کہ پھر میں نے نکاح میں کچھ دیر نہیں کی اور نکاح کر لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
مضمون وہی ہے جو اوپر گزرا مگر اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ پھر میں نے نکاح کرنے میں کچھ دیر نہیں کی اور نکاح کر لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ رضی اللہ عنہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں رضی اللہ عنہن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خفیہ عبادت کا حال پوچھا۔ یعنی جو عبادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کرتے تھے اور پھر ایک نے ان میں سے کہا کہ میں کبھی عورتوں سے نکاح نہیں کروں گا۔ کسی نے کہا: میں کبھی گوشت نہ کھاؤں گا۔ کسی نے کہا: میں کبھی بچھونے پر نه سوؤں گا۔ سو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی تعریف اور ثنا کی یعنی خطبہ پڑھا اور فرمایا: ”کیا حال ہے ان لوگوں کا جو ایسا ایسا کہتے ہیں اور میرا تو یہ حال ہے کہ میں نماز بھی پڑھتا ہوں یعنی رات کو اور سو بھی جاتا ہوں، اور روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں۔ سو جو میرے طریقہ سے بے رغبتی کرے وہ میری امت میں سے نہیں ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نے جب عورتوں سے جدا رہنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بات رد کر دی اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیتے تو ہم سب خصی ہو جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک عورت پر نظر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور وہ ایک چمڑے کو دباغت دینے کے لئے مل رہی تھیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حاجت ان سے پوری کی اور پھر اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرف نکلے اور فرمایا: ”عورت جب سامنے آتی ہے تو شیطان کی صورت میں آتی ہے اور جب جاتی ہے تو شیطان کی صورت میں جاتی ہے، پھر جب کوئی کسی عورت کو دیکھے تو اس کو چاہیئے کہ اپنی بیوی کے پاس آئے یعنی صحبت کرے، اس عمل سے اس کے دل کا خیال جاتا رہے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے وہی مضمون روایت کیا مگر اس میں یہ نہیں کہ عورت جب جاتی ہے تو شیطان کی صورت میں جاتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب کسی کو کوئی عورت اچھی معلوم ہو اور اس کے دل میں اس کا خیال آئے تو چاہئیے کہ اپنی عورت سے صحبت کرے کہ اس سے اس کے دل کا خیال جاتا رہے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جہاد کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اور ہمارے پاس عورتیں نہ تھیں اور ہم نے کہا کہ کیا ہم خصی ہو جائیں؟ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو منع فرمایا اس سے اور اجازت دی ہم کو کہ ایک کپڑے کے بدلے ایک معین مدت تک عورت سے نکاح کریں۔ پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلاَ تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ» کہ اللہ تعالی فرماتا ہے: ”اے ایمان والو! مت حرام کرو پاک چیزوں کو جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو بیشک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔“ (5-المائدہ:57) مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
اسمٰعیل بن ابوخالد نے اسی کے مثل روایت کی اور پھر کہا کہ ہم پر یہ آیت پڑھی اور یہ نہیں کہا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے سوائے اس کے کہ اس میں «نَغْزُو» کے الفاظ نہیں ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
سیدنا جابر اور سلمہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی نکلا اور اس نے پکارا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
سیدنا سلمہ اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم کو متعہ کی اجازت دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
عطاء رحمہ اللہ نے کہا کہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ عمرے کے لیے آئے اور ہم سب ان کی منزل میں ملنے کے لیے گئے اور لوگوں نے ان سے بہت باتیں پوچھیں پھر متعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: ہاں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں متعہ کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ ہم متعہ کرتے تھے یعنی عورتوں سے کئی دن کے لئے ایک مٹھی کھجور اور آٹا دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں یہاں تک کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس سے عمرو بن حریث کے قصہ میں منع کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
ابونضرہ نے کہا کہ میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ ایک شخص آیا اور کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے دونوں متعوں (یعنی حج تمتع اور عورتوں کے متعہ) میں اختلاف کیا ہے۔ سو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دونوں متعے کیے ہیں پھر ان دونوں سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منع کر دیا اس کے بعد ہم نے ان دونوں کو نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
ایاس بن سلمہ نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام اوطاس میں تین بار معتہ کی رخصت دی اور پھر منع فرما دیا مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
سبرہ جہنی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کی اجازت دی تو میں اور ایک شخص دونوں نکلے اور قبیلہ بنی عامر کی ایک عورت کو دیکھا کہ گویا ایک جوان اونٹنی تھی دراز گردن صراحی نما۔ سو ہم نے اپنے آپ کو اس پر پیش کیا۔ وہ بولی: مجھے کیا دو گے؟ میں نے کہا: میری چادر حاضر ہے اور میرے رفیق نے کہا: میری چادر حاضر ہے اور میرے رفیق کی چادر میری چادر سے اچھی تھی مگر میں اس کی نسبت جوان تھا۔ جب وہ میرے رفیق کی چادر دیکھتی تو اس کو پسند آتی اور جب مجھے دیکھتی تو میں اس کو پسند آتا، پھر اس نے کہا کہ تو اور تیری چادر مجھے کافی ہے۔ اور میں اس کے پاس تین روز رہا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس ایسی عورت ہو کہ اس سے متعہ کیا ہو تو اسے چھوڑ دے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
ربیع بن سبرہ نے کہا کہ ان کے باپ نے فتح مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کیا اور کہا کہ ہم مکہ میں پندرہ یعنی رات اور دن ملا کر تیس دن ٹھہرے۔ اور ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی۔ اور میں اور ایک شخص میری قوم کا دونوں نکلے اور میں اس سے خوبصورتی میں زیادہ تھا۔ اور وہ بدصورتی کے قریب تھا۔ اور ہم میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی۔ اور میری چادر پرانی تھی اور میرے ابن عم کی چادر نئی اور تازہ تھی۔ یہاں تک کہ جب ہم مکہ کے نیچے یا اوپر کی جانب میں پہنچے تو ہم کو ایک پٹہیا ملی جیسے جوان اونٹنی ہوتی ہے صراحی دار گردن یعنی جوان خوبصورت عورت۔ سو ہم نے اس سے کہا: کیا تجھے رغبت ہے کہ ہم میں سے کوئی تجھ سے متعہ کرے؟ اس نے کہا: تم لوگ کیا دو گے؟ تو ہم میں سے ہر ایک نے اپنی چادر پھیلائی اور وہ دونوں کی طرف دیکھنے لگی اور میرا رفیق اس کو دیکھتا تھا اور اس کے سر سے سرین تک گھورتا تھا۔ اور اس نے کہا کہ ان کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور تازہ ہے اور وہ کہتی تھی کہ اس کی چادر میں کچھ مضائقہ نہیں۔ تین بار یا دو بار یہی گفتگو ہوئی۔ غرض میں نے اس سے متعہ کیا۔ اور میں اس کے پاس سے نہیں نکلا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کو حرام کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
سبرہ سے وہی مضمون مروی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ فتح مکہ کے سال میں نکلے اور مثل حدیث بشر کے روایت کی اور اس میں یہ زیادہ ہے کہ اس سے کہا۔ بھلا یہ بھی کہیں ہو سکتا ہے؟ اور اس روایت میں یہ بھی ہے اس رفیق نے کہا کہ اس کی چادر پرانی گئی گزری ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
ربیع بن سبرہ نے اپنے باپ سے روایت کیا، کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! میں نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی اور اب االلہ تعالٰی نے اس کو قیامت کے دن تک کے لئے حرام کر دیا ہے سو جس کے پس کوئی ان میں کی ہو تو چاہیئے کہ اس کو چھوڑ دے اور جو چیز تم ان کو دے چکے ہو وہ واپس نہ لو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
عبدالعزیز بن عمر سے روایت ہے، اسی اسناد سے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکن اور باب کعبہ کے درمیان کھڑے ہو کر فرماتے تھے مثل حدیث ابن نمیر کے یعنی جو اس سے پہلے گزری ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
عبدالملک بن ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے باپ سے، انہوں نے ان کے دادا سبرہ سے روایت کی کہ سیدنا سبرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حکم دیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کا فتح مکہ کے سال میں جب ہم مکہ میں داخل ہوئے پھر نہ نکلے ہم وہاں سے یہاں تک کہ منع کر دیا ہم کو متعہ سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
سیدنا ربیع بن سبرہ اپنے باپ سبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سال فتح مکہ میں اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم دیا عورتوں سے متعہ کرنے کا۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں اور میرا ایک دوست قبیلہ بنی سلیم سے دونوں نکلے یہاں تک کہ ہم نے ایک جوان عورت کو پایا قبیلہ بنی عامر سے کہ گویا ایک جوان اونٹنی تھی اور پیغام دیا ہم نے اس کو متعہ کا اور پیش کیا اس پر اپنی چادروں کو اور وہ دیکھنے لگی اور مجھے خوبصورت دیکھتی تھی میرے رفیق سے زیادہ اور میرے رفیق کی چادر میری چادر اچھی دیکھتی تھی اور اس نے اپنے دل میں ایک گھڑی مشورہ کیا پھر مجھے اس نے پسند کیا میرے رفیق کے سوا اور متعہ کی عورتیں ہمارے لوگوں کے پاس تین دن تک رہیں پھر حکم کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چھوڑ دینے کا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
سیدنا ربیع بن سبرہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا نکاح متعہ سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
سیدنا ربیع بن سبرہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا فتح مکہ کے دن عورتوں کے متعہ سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
سیدنا ربیع بن سبرہ نے اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دنوں میں متعہ سے منع فرمایا عورتوں کے متعہ سے اور ان کے باپ سبرہ نے متعہ کیا تھا (یعنی قبل منع کے) دو سرخ چادروں پر۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
ابن شہاب زہری نے کہا کہ خبر دی مجھ کو عروہ بن زبیر نے کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے مکہ میں، یعنی خطبہ پڑھنے کو اور کہا کہ بعض لوگوں کے دل االلہ تعالیٰ نے اندھے کر دیئے ہیں جیسے ان کی آنکھیں اوندھی کر دی ہیں (یہ اشارہ کیا انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف کہ وہ آخری عمر میں نابینا ہو گئے تھے اور ان کو متعہ کا نسخ نہیں پہنچا تھا اس لئے جواز کا فتویٰ دیتے تھے پھر انہوں نے رجوع کیا جب نسخ معلوم ہو گیا) کہ فتویٰ دیتے ہیں متعہ کے جواز کا اور وہ طعن کرتے تھے ایک شخص پر (یعنی انہی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما پر) اتنے میں پکارا ان کو ایک شخص نے (یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے) اور کہا کہ تم کم فہم، بے ادب، نادان ہو اور قسم ہے میری جان کی کہ متعہ کیا جاتا تھا زمانہ میں امام المتقین کے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ سو سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ تم اپنے کو آزما دیکھو کہ اللہ کی قسم! اگر تم نے متعہ کیا (یعنی متعہ سے صحبت کی) تو بیشک میں تم کو تمہارے ہی پتھروں سے ماروں گا (یعنی جیسے زانی کو مارتے ہیں) ابن شہاب نے کہا کہ خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے مجھے خبر دی کہ میں ایک شخص کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک دوسرا شخص آیا اور اس نے متعہ کا فتویٰ پوچھا تو انہوں نے حکم دیا متعہ کا، سو ابن ابی عمرہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ذرا ٹھہرو انہوں نے کہا کیوں؟ اللہ کی قسم! میں کیا ہے امام المتقین صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں۔ تب ابن ابی عمرہ نے کہا کہ اول اسلام میں جائز تھا اس کے لئے جو نہایت درجہ کا بے قرار ہو جیسے مضطر کو مردہ اور خون اور سور کا گوشت وغیرہ حلال ہے، پھر اللہ پاک نے اپنے دین کو مضبوط کیا اور اس سے منع فرمایا۔ ابن شہاب زہری نے کہا اور خبر دی مجھ کو ربیع بن سبرہ جہنی نے کہ ان کے باپ نے کہا کہ میں نے متعہ کیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے مبارک میں بنی عامر کی ایک عورت سے دو سرخ چادروں پر، پھر منع کیا ہم کو اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یعنی متعہ سے۔ کہا ابن شہاب نے اور سنا میں نے ربیع بن سبرہ سے کہ وہ روایت کرتے تھے اس حدیث کو عمر بن عبدالعزیز سے اور میں بیٹھا ہوا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کہا: روایت کی مجھ سے ربیع بن سبرہ جہنی نے، انہوں نے اپنے باپ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا متعہ سے اور فرمایا کہ ”آگاہ ہو جاؤ وہ آج کے دن سے حرام ہے قیامت کے دن تک اور جس نے کچھ دیا ہو یعنی متعہ کے مہر میں وہ نہ پھیرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا متعہ سے عورتوں کے اور پلے ہوئے شہری گدھوں کا گوشت کھانے سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
مالک سے اسی اسناد سے مروی ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ تو تو ایک شخص بھٹکا ہوا ہے سیدھی راہ سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا متعہ سے آگے وہی مضمون ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے، ان دونوں نے اپنے والد سے، انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن (نکاح) متعہ اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ وہ جائز رکھتے تھے متعہ نساء کو تو انہوں نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ اے ابن عباس! اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اس سے خیبر کے دن اور پلے ہوئے گدھوں کے گوشت سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ نساء سے خیبر کے دن اور پلے ہوئے گدھے کے گوشت سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمع نہ کرے کوئی عورت اور اس کی پھوپھی کو ایک نکاح میں اور نہ کوئی عورت اور اس کی خالہ کو ایک نکاح میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فرماتے تھے کہ پھوپھی سے نکاح نہ کیا جائے جب بھتیجی اس کے نکاح میں ہو اور بھانجی سے نکاح نہ کیا جائے جب خالہ نکاح میں ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فرماتے تھے کہ ”پھوپھی سے نکاح نہ کیا جائے جب بھتیجی اس کے نکاح میں ہو اور بھانجی سے نکاح نہ کیا جائے جب خالہ نکاح میں ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص کے لیے بھتیجی اور پھوپھی اور خالہ اور بھانجی کو جمع کرنے کو منع قرار دیا۔ ابن شہاب کہتے ہیں کہ ہم کسی بھی عورت کے باپ کی خالہ اور پھوپھی کو اسی طرح سمجھتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت کو اپنی خالہ اور پھوپھی پر نکاح سے منع کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی روایت بیان کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص پیغام نکاح کا نہ دے اپنے بھائی کے پیغام پر (یعنی جب ایک شخص نے پیغام دیا جب تک لڑکی والے اس کو ناراضی کا پیغام نہ دیں اس وقت تک دوسرا آدمی وہاں پیغام نہ دے) اور نہ بھاؤ کرے کوئی اپنے بھائی کے بھاؤ پر اور نہ نکاح میں لائی جائے کوئی عورت اپنی پھوپھی کے اوپر، نہ خالہ کے اوپر اور نہ مانگے کوئی عورت طلاق اپنی سوت کا تاکہ انڈیل لے جو اس کی رکابی میں ہے (یعنی اس کے حصے کا نان و نفقہ مجھے مل جائے) اور چاہیے کہ نکاح میں آئے اور جو اللہ نے اس کی قسمت میں لکھ دیا ہے وہ اس کا ہے۔“ (یعنی یہ نہ کہے کہ فلاں عورت تیرے نکاح میں ہے اس کو طلاق دے دے تو میں نکاح کروں گی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہ نکاح میں لائی جائے کوئی عورت اس کی پھوپھی یا خالہ پر اور منع کیا اس سے کہ طلب کرئے کوئی عورت طلاق اپنی بہن کی کہ انڈیل لے جو اس کے برتن میں ہے اور اللہ تعالیٰ اس کا رازق ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت اور اس کی پھوپھی اور کسی عورت اور اس کی خالہ کو ایک نکاح میں اکٹھا کرنے سے منع فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ نکاح کرے محرم اپنا اور نہ نکاح کرے کسی دوسرے کا اور نہ خطبہ دے۔“ (یعنی پیغام نکاح بھی نہ دے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
نبیہ بن وہب نے کہا کہ مجھ کو بھیجا عمر بن عبیداللہ بن معمر نے اور وہ پیغام بھیجتے تھے شیبہ کی بیٹی سے اپنے بیٹے کے نکاح کا سو مجھے ابان بن عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور وہ حاکم تھے حجاج کے سو انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ تم کو میں گنوار جانتا ہوں اس لیے کہ محرم نہ نکاح اپنا کر سکتا ہے نہ دوسرے کا کروا سکتا ہے خبر دی ہے اس کی ہم کو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ نہ محرم خود نکاح کرے، نہ کسی کا کرواۓ اور نہ منگنی کا پیغام دے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
وہی مضمون ہے جو نبیہ سے اوپر مروی ہوا۔ مگر اس میں یہ ہے کہ ابان نے کہا میں تم کو عراقی، عقل سے خالی دیکھتا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم محرم تھے (یعنی حرم میں تھے) اور ابن نمیر نے زیادہ کہا کہ پھر میں نے زہری سے بیان کی یہی حدیث تو انہوں نے کہا: خبر دی مجھ کو یزید بن اصم رضی اللہ عنہ نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا اور آپ حلال تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے احرام کی حالت میں نکاح کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
سیدنا یزید بن اصم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ سے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا بنت حارث نے خود بیان فرمایا کہ ان سے نکاح کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور وہ حلال تھے اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا میری اور ابن عباس رضی اللہ عنہما دونوں کی خالہ تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیچے کوئی دوسرے کی بکی ہوئی چیز پر اور نہ پیغام دے کوئی دوسرے کے پیغام پر۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ بیچے کوئی کسی کی بیع پر اور نہ پیغام نکاح دے کسی کے پیغام پر مگر جب اجازت دے وہ پیغام دینے والا کسی کو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اس سے کہ شہر والا مال بیچ دے گاؤں والے کا اور منع فرمایا اس سے کہ آپس میں لاڑھیا پن کرو اور اس سے کہ پیغام نکاح دے کوئی اپنے بھائی کے پیغام پر یا بیچے کوئی اپنے بھائی کی بیع پر اور نہ مانگے طلاق اپنی بہن کی کوئی عورت تاکہ انڈیل لے جو اس کی رکابی میں ہے۔ زیادہ کیا عمرو نے اپنی روایت میں کہ اور نہ بھاؤ کرے کوئی اپنے بھائی کے بھاؤ پر۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ آپس میں قیمت نہ بڑھاؤ اور کسی کی بیع پر بیع نہ کرو اور شہری گاؤں والے کا مال نہ بیچے اور نہ اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام بھیجو اور نہ ہی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ جو کچھ اس کے برتن میں ہے وہ اپنے لیے انڈیل لے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔ سوائے اس کے کہ اس میں یہ زیادہ ہے کہ کوئی بھائی اپنے بھائی کی بیع پر بولی نہ بڑھائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مسلمان اپنے بھائی کی بولی پر بولی نہ لگائے اور نہ ہی اس کے پیغام نکاح پر پیغام دے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں چند الفاظ کے اختلاف کے ساتھ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
عبدالرحمٰن بن شماسہ نے سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ منبر پر کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ مؤمن مؤمن کا بھائی ہے سو روا نہیں کسی مؤمن کو کہ بیچے کسی مؤمن کی بیع پر اور نہ یہ روا ہے کہ خطبہ دے یعنی پیغام کسی بھائی کے پیغام پر جب تک وہ چھوڑ نہ دیے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا نکاح شغار سے اور وہ یہ تھا کہ ایک شخص اپنی بیٹی بیاہ دیتا تھا دوسرے کو اس اقرار سے کہ وہ بھی اپنی بیٹی اسے بیاہ دے اور مہر دونوں کا نہ ہوتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
چند الفاظ کے فرق کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے نکاح شغار سے منع فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں شغار نہیں ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے وہی مضمون مروی ہے اور ابن نمیر کی روایت میں یہ ہے کہ شغار یہ ہے کہ آدمی کسی سے کہے کہ تم مجھے اپنی لڑکی بیاہ دو کہ میں اپنی لڑکی تم کو بیاہ دوں یا مجھے اپنی بہن بیاہ دو کہ میں تم کو اپنی بہن بیاہ دوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
مضمون وہی ہے اور ابن نمیر کا زیادہ کیا ہوا مضمون اس میں نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”سب شرطوں سے زیادہ پوری کرنے کی مستحق وہ شرطیں ہیں جن سے تم نے فرجوں کو حلال کیا ہے یعنی نکاح کی شرطیں۔“ اور ابن مثنیٰ کی روایت میں «شروط» کا لفظ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ کا نکاح نہ ہو جب تک اس سے اجازت نہ لی جائے اور باکرہ کا بھی نکاح نہ ہو جب تک اس سے اذن نہ لیا جائے۔“ لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! باکرہ سے اذن کیونکر لیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذن اس کا یہ ہے کہ چپ رہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث اسی طرح مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ جو لڑکی ایسی ہو کہ نکاح کر دیں اس کا اس کے گھر والے (یعنی ولی لوگ) تو کیا اس سے بھی اجازت لی جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اجازت لی جائے۔“ پھر انہوں نے فرمایا کہ وہ شرماتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اجازت اس کی یہی ہے کہ چپ ہو جائے۔“ (یعنی زبان سے ہاں، ہوں، ضروری نہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ اپنے نکاح میں اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے اور کنواری سے اس کے نکاح میں اجازت لی جائے اور اجازت اس کی چپ رہنا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ اپنے ولی کی نسبت اپنے نفس کی زیادہ حق دار ہے اور کنواری سے اجازت طلب کی جائے اور اس کی خاموشی ہی اس کی اجازت ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
اسی سند سے مروی ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ اپنی ذات کی زیادہ حقدار ہے اپنے ولی سے (یعنی نکاح کی مختار ہے) اور کنواری سے اس کا باپ اس کی ذات کے لیے اجازت لے اور اجازت اس کی چپ رہنا ہے۔“ اور بعض وقت راوی نے کہا کہ ”اس کا چپ رہنا گویا اقرار کرنا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نکاح کیا مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور میں چھ برس کی تھی اور زفاف کیا مجھ سے اور میں نو برس کی تھی اور فرماتی ہیں کہ پھر میں مدینہ میں آئی اور وہاں مجھے بخار رہا ایک ماہ تک اور پھر میرے بال کانوں تک ہو گئے (یعنی بعد اس کے کہ مرض میں جھڑ گئے تھے) تب رومان کی ماں میرے پاس آئیں (یہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ہیں) اور میں جھولے پر تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں بھی تھیں اور انہوں نے مجھے پکارا اور میں ان کے پاس آئی اور میں نہ جانتی تھی کہ مجھے کیوں بلایا ہے۔ سو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے دروازہ پر کھڑا کر دیا اور میں ہاہ ہاہ کر رہی تھی (جیسے کسی کی سانس پھول جاتی ہے) یہاں تک کہ میری سانس پھولنا بند ہو گئی اور مجھے وہ ایک گھر میں لے گئیں اور وہاں چند عورتیں انصار کی تھیں اور وہ کہنے لگیں کہ اللہ خیر و برکت کرے اور تم کو حصہ ہو خیر میں سے غرض میری ماں نے ان کے سپرد کر دیا اور انہوں نے میرا سر دھویا اور سنگار کیا۔ اور مجھے اور کچھ خوف نہیں پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے چاشت کے وقت اور مجھے ان کے سپرد کر دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ مجھ سے عقد کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میں چھ برس کی تھی اور مجھ سے ہم بستر ہوئے جب میں نو برس کی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ عقد کیا ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سات برس کی تھیں اور ہم بستر ہوئے جب نو برس کی تھیں اور گڑیاں ان کی ان کے ساتھ تھیں اور وفات ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہ جب وہ اٹھارہ برس کی تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے چھ برس کی عمر میں نکاح کیا اور نو برس کی عمر میں صحبت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جب انتقال ہوا تو وہ اٹھارہ سال کی تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ عقد کیا مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال میں، ہم بستر ہوئے مجھ سے شوال میں اور کون سی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مجھ سے بڑھ کر پیاری تھی اور سیدہ عائشہ صدیقد رضی اللہ عنہا ہمیشہ دوست رکھتی تھیں کہ ان کے قبیلہ کے عورتوں سے ہم بستری کی جائے ماہ شوال میں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
اور روایت کی ہم سے ابن نمیر نے، ان سے ان کے باپ نے، ان سے سفیان نے اسی اسناد سے اور نہیں ذکر کیا اس میں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا دوست رکھتی تھیں کہ ان کے قبیلہ کی عورتوں سے شوال میں ہم بستری کی جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ ایک شخص آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ اس نے عقد کیا ہے انصار کی ایک عورت سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کو دیکھ بھی لیا ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا اس کو دیکھ لے اس لیےکہ انصار کی عورتوں کو آنکھوں میں کچھ ہوتا ہے۔“ (یعنی عیب)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے ایک انصار کی عورت سے عقد کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کو دیکھ بھی لیا؟ اس لیےکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ عیب بھی ہوتا ہے۔“ اس نے کہا: میں نے دیکھ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کتنے مہر پر؟“ اس نے عرض کی چار اوقیہ چاندی پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چار اوقیہ پر گویا تم لوگ اسی پہاڑ سے چاندی کھود لاتے ہو (یعنی جب تو اتنا زیادہ مہر باند ھتے ہو) اور ہمارے پاس نہیں ہے جو ہم تم کو دیں مگر اب ہم ایک لشکر کے ساتھ تم کو بھیج دیتے ہیں کہ اس میں تم کو حصہ ملے غنیمت کا۔“ اور قبیلہ بنی عبس کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ کیا تو اس کے ساتھ اسے بھی بھیج دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں اس لیے حاضر ہوئی ہوں کہ اپنی ذات آپ کو ہیہ کر دوں (اس میں اشارہ ہے اس آیت کی طرف «وَامْرَأَةً مُّؤْمِنَةً إِن وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَن يَسْتَنكِحَهَا خَالِصَةً لَّكَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ» (۳۳-الاحزاب:۵۰) یعنی ”اگر کوئی عورت مؤمنہ بخش دے اپنی جان نبی کو اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارادہ کریں اس سے نکاح کا اور یہ خاص ہے تجھ کو نہ اور مؤمنوں کو۔“ اور اس سے جواز ہبہ کا ثابت خاص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے) پھر نظر کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اور خوب نیچے سے اوپر تک نگاہ کی اس کی طرف اور پھر سر مبارک جھکا لیا اور جب عورت نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کچھ حکم نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی اور ایک صحابی اٹھے اور عرض کی: کہ یا رسول اللہ! اگر آپ کو اس حاجت نہیں ہے تو مجھ سے اس کا عقد کر دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے پاس کچھ ہے؟“ اس نے عرض کی کہ کچھ نہیں اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اپنے گھر والوں کے پاس جا اور دیکھ کچھے پائے۔“ پھر وہ لوٹ آئے اور عرض کی: کہ اللہ کی قسم! میں نے کچھ نہیں پایا پھر فرمایا: ”کہ جا دیکھ اگرچہ لوہےکا چھلا ہو۔“ وہ پھرگیا اور لوٹ آیا اور عرض کی: کہ اللہ کی قسم، اے اللہ کےرسول! ایک لوہےکاچھلا بھی نہیں مگر یہ میری تہبند ہے۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس غریب کے پاس چادر بھی نہ تھی، سو اس میں سے آدھی اس عورت کی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری تہبند سے تمہارا کیا کام نکلے گا کہ اگر تم نے اس کو پہنا تو اس پر اس سے کچھ نہ ہو گا اور اگر اس نے پہنا تو تجھ پر کچھ نہ ہو گا۔“ پھر وہ شخص بیٹھ گیا (یعنی مایوس ہو کر) یہاں تک کہ جب دیر تک بیٹھا رہا تو کھڑا ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس کو دیکھا کہ پیٹھ موڑ کر چلا۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ پھر بلایا گیا جب آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ تجھے کچھ قرآن یاد ہے؟“ اس نے عرض کی مجھے فلاں فلاں سورۃ یاد ہے اور اس نے سورتوں کو گنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان کو اپنی یاد سے پڑھ سکتا ہے؟“ اس نے عرض کی کہ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا میں نے اسے تیرا مملوک کر دیا۔ (یعنی نکاح کر دیا) عوض میں اسے قرآن کے جو تجھے یاد ہے۔“ (یعنی یہ سورتیں اسے یاد کرا دینا یہی تیرا مہر ہے) یہ روایت ہے ابن ابی حازم کی اور یعقوب کی روایت کے لفظ بھِی اسی کے قریب قریب ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے چند سندوں سے یہی مضمون مروی ہوا کسی میں کچھ زیادہ ہے کسی میں کچھ کم اور زائدہ کی روایت میں یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا میں نے تیرا عقد اس سے کر دیا تو اس کو یہ قرآن سکھا دے۔“ (یعنی جو تجھے یاد ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
ابو سلمہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں کا مہر کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ بارہ اوقیہ چاندی کہ پانچ سو درہم ہوتے، یہ مہر تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی بیویوں کے لیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اثر زردی کا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ پر فرمایا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں نے ایک عورت سے نکاح کیا ہے کھجور کی گٹھلی بھر سونے کہ مہر پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”اللہ تعالیٰ تم كو برکت دے ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری كا ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں عبدالرحمٰن بن عوف نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کھجور کی گٹھلی کے برابر سونے پر نکاح کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کہا: ”کہ ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر خوشی دیکھی شادی کی اور میں نے عرض کی کہ میں نے نکاح کیا ہے ایک عورت سے انصار کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا مہر باندھا ہے؟“ میں نے عرض کی: ایک نواۃ۔ اسحاق کی روایت میں ہے کہ ایک نواۃ سونے سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے نکاح کیا ایک وزن نواۃ پر سونے کے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا خیبر پر اور ہم لوگوں نے وہاں نماز پڑھی صبح کی بہت اندھیرے میں۔ اور سوار ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سوار ہوئے سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اور میں ردیف تھا سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا اور روانہ ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گلیوں میں خیبر کی اور میرا زانو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے لگ لگ جاتا تھا اور تہبند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے کھسک گئی تھی اور میں دیکھتا سفیدی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی پھر جب شہر کے اندر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اکبر خراب ہوا خیبر، ہم جب اترتے ہیں کسی قوم کےآنگن میں تو برا ہوتا ہے حال ڈرائے گئے لوگوں کا۔“ اس آیت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار پڑھا یعنی «إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ» (۳۷-الصفات:۱۷۷) سے اخیر تک اور اتنے میں وہاں کے لوگ اپنے اپنے کاموں میں نکلے اور انہوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آ چکے اور عبدالعزیز نے کہا کہ ہمارے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ لشکر بھی آ گیا۔ کہا روای نے کہ غرض ہم نے لے لیا خیبر کو جبراً، قہراً اور قیدی لوگ جمع کیے گئے اور دحیہ رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! ایک لونڈی مجھے عنایت کیجئیے ان قیدیوں میں سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ ایک لونڈی لے لو۔“ انہوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا اور ایک شخص نے آ کے کہا کہ اے نبی اللہ تعالیٰ کے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دحیہ ر کو حیی کی بیٹی دے دی جو سردار ہے بنی قریظہ اور بنی نضیر کی اور وہ کسی لائق نہیں سوا آپ کے تو فرمایا: کہ ”بلاؤ ان کو مع اس لونڈی کے۔“ کہا راوی نے کہ پھر وہ اسے لے کر آئے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو دحیہ سے فرمایا: ”تم کوئی اور لونڈی لے لو قیدیوں میں سے اس کے سوا۔“ کہا راوی نے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد کیا صفیہ کو اور ان سے نکاح کر لیا۔ سو ثابت نے ان سے کہا کہ اےابوحمزہ! ان کا مہر کیا باندھا؟ انہوں نے؟ کہا یہی مہر تھا کہ ان کو آزاد کر دیا اور نکاح کر لیا یہاں تک کہ پھر جب وہ راہ میں تھے تو سنگار کر دیا ان کا سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اور پیش کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان کو رات میں۔ اور صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نوشہ (دولہا) بنے ہوئے تھے پھر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”جس کے پاس جو کچھ ہو (یعنی کھانے کی قسم سے) وہ لائے“ اور ایک دستر خوان چمڑے کا بچھا دیا اور کوئی اقط لانے لگا۔ (دہی سکھا کر بناتے ہیں) اور کوئی کھجور اور کوئی گھی ان سب کو توڑ تاڑ کر خوب ملایا اور یہ ولیمہ ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر مقرر کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”جو آزاد کرے اپنی لونڈی کو اور پھر اس سے نکاح کرے اس کو دوہرا ثواب ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ردیف تھا سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا خیبر کے دن اور قدم میرا چھو جاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم سے، پھر پہنچے ہم اہل خیبر کے پاس جب آفتاب نکلا اور ان لوگوں نے اپنے چارپایوں کو نکالا تھا۔ اور وہ اپنے کدال اور ٹوکری اور پھاوڑے لے کر نکلے اور کہنے لگے: محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور خمیس یعنی دونوں آ گئے کہاراوی نے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”خراب ہوا خیبر اور جب ہم اترتے ہیں کسی قوم کے آنگن میں سو برا انجام ہوتا ہے ڈرائے گئے لوگوں کا۔“ اور اللہ تعالٰی نے ان کو شکست دی اور دحیہ رضی اللہ عنہ کے حصہ میں ایک باندی خوبصورت آئی اور خرید لیا اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات شخصوں کے بدلے میں اور پھر سپرد کیا اس کو ام سلیم رضی اللہ عنہا کےکہ سنگار کر دیں ان کا اور تیار کر دیں ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے۔ اور کہا راوی نے کہ گمان کرتا ہوں میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے ان کے سپرد کیا کہ وہ ان کے گھر میں عدت پوری کرے یعنی ایک حیض کے ساتھ استبراء ان کا ہو جو حکم ہے باندی کا اور یہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا بیٹی تھیں حیی کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکا ولیمہ کیا کھجور اور اقط سے اور گھی سے اور زمین میں کئی گڑھے کھودے گئے اور اس میں دستر خوان چمڑے کا بچھا دیا گیا، گڑھے اس لیے کھودے کہ گھی ادھر ادھر نہ جانے پائے اور اقط اور گھی لائے اور اس میں ڈال دیا۔ اور لوگوں نے خوب سیر ہو کر کھایا اور لوگ کہنے لگے کہ ہم نہیں جانتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا یا ان کو ام ولد بنایا پھر لوگوں نے کہا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چھپایا تو جانو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں اور اگر نہ چھپایا تو جانو کہ ام ولد ہیں، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہونے لگےتو ان پر پردہ کیا اور وہ اونٹ کے سرین پر بیٹھیں، سو لوگوں نے جان لیا کہ ان سے نکاح کیا ہے پھر جب مدینہ کے قریب پہنچ گئے جلدی چلایا اونٹوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور جلدی چالایا ہم نے اور ٹھوکر کھائی عضباء اونٹنی نے یہ نام ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گرے اور سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا بھی گریں سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور ان پر پردہ کر لیا اور عورتیں دیکھنے لگیں اور کہنے لگیں اللہ دور کرے یہودیہ کو۔ کہا راوی نے میں نے کہا اے حمزہ،کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں سیدہ زینب ام المؤمنین رضی اللہ عنہا کے ولیمہ میں بھی حاضر تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو آسودہ اور سیر کر دیا روٹی اور گوشت سے اور مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھیجتے تھے کہ لوگوں کو بلا لاؤں پھر جب کھلانے سے فارغ ہو چکے۔ کھڑے ہوئے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوا دو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں رہ گئے (یعنی جہاں زینب تھیں) اور ان کو باتوں نے بٹھا رکھا اور وہ نہ نکلے سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیبیوں کے حجروں پر جاتے تھے اور ہر ایک پر سلام کرتے تھے اور فرماتے تھے:کہ ”کیسے ہو تم اے گھر والو!“ وہ کہتی تھیں کہ ہم خیریت سے ہیں، اے رسول اللہ کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بی بی کو کیسا پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: کہ ”خیر سے ہیں۔“ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب کی خیر و عافیت پوچھنے سے فارغ ہوئے لوٹے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹا اور جب دروازے پر پہنچے تو دیکھا کہ وہ دونوں شخص موجود ہیں اور باتوں میں مشغول ہیں۔ پھر جب ان دونوں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے، کھڑے ہو گئے اور باہر نکلے سو اللہ کی قسم ہے کہ مجھے یاد نہیں رہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری کہ وہ دونوں شخص چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ کر آئے یعنی حجرہ زینب پر اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیر رکھا دروازے کی چوکھٹ پر، پردہ ڈال دیا میرے اور اپنے بیچ میں اور یہ آیت مبارک اتری «لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِىِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ» ”نہ داخل ہو تم نبی کے گھر میں مگر جب ان کی طرف سے اجازت ہو تم کو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ انہوں نے کہا کہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا، سیدنا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں تھیں اور لوگ ان کی تعریف کرنے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے اور کہنے لگے کہ ہم نے قیدیوں میں اس کے برابر کوئی عورت نہیں دیکھی۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دحیہ رضی اللہ عنہ کے پاس کہلا بھیجا اور ان کے عوض جو انہوں نے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دے دیا، اور صفیہ کو ان سے لے کر میری ماں کو دیا (یعنی ام سلیم رضی اللہ عنہا کو) اور فرمایا: کہ ”ان کا سنگار کرو۔“ کہا کہ پھر نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے یہاں تک کہ جب خیبر کو پس پشت کر دیا اترے اور ان کے لیے ایک خیمہ لگا دیا۔ پھر جب صبح ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس توشہ حاجت سے زیادہ ہو ہمارے پاس لائے۔“ سو کوئی تمر یعنی کھجور جو زیادہ تھی لانے لگا، کوئی ستو۔ یہاں تک کہ ایک ڈھیر ہو گیا ملیدہ کا اور سب لوگ اس میں سے کھانے لگے اور پانی پینے لگے اپنے بازو پر سے جو حوض تھے آسمان کے پانی کے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ ولیمہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صفیہ رضی اللہ عنہا کے اوپر۔ کہا کہ پھر چلے ہم یہاں تک کہ جب دیکھیں ہم نے دیواریں مدینہ کی اور مشتاق ہوئے ہم اس کے اور ہم نے اپنی سواریاں دوڑائیں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی سواری دوڑائی اور صفیہ رضی اللہ عنہا ان کے پیچھے تھیں۔ سو ٹھوکر کھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گر پڑے اور وہ بھی گر پڑیں اور کوئی آدمی اس وقت نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھتا تھا، نہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی طرف، یہاں تک کہ کھڑے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کو ڈھانپ لیا۔ اور پھر ہم لوگ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم کو کچھ صدمہ نہیں پہنچا۔“ پھر داخل ہوئے ہم مدینہ میں اور چھوکریاں (یعنی باندیاں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں کی نکلیں اور صفیہ رضی اللہ عنہا کو دیکھنے لگیں اور طعنہ دینے لگیں اس کے گرنے کا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ روایت ہے بہز راوی کی جب پوری ہو گئی عدت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی (یعنی بعد طلاق دینے زید کے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”ان سے میرا ذکر کرو۔“ اور سیدنا زید رضی اللہ عنہ گئے۔ یہاں تک کہ ان کے پاس پہنچے اور وہ اپنے آٹے کا خمیر کر رہی تھیں۔ اور سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے جب ان کو دیکھا تو میرے دل میں انکی بڑائی یہاں تک آئی کہ میں ان کی طرف نظر نہ کر سکا اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یاد کیا تھا۔ (یہ کمال ایمان کی بات تھی اور نہایت سعادت مندی کی کہ سیدنا زید رضی اللہ عنہ کے دل میں اس خیال سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پیغام دیا ہے۔ اس قدر عظمت اور ہیبت ان کی چھا گئی کہ نظر نہ کر سکے اور افسوس ہے کہ اس زمانے کے لوگوں پر کہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑائی ذرا خیال میں نہیں آتی اور بے تکلف جھوٹی تاویلیں کرنے لگتے ہیں یہ خیال نہیں کرتے کہ یہ خاص اس کی زبان وحی ترجمان سے نکلی ہے جس کی شان میں «وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ» وارد ہوا ہے اور «إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ» اترا ہے) غرض میں نے اپنی پیٹھ موڑی اور اپنی ایڑیوں پر لوٹا اور عرض کیا کہ اے زینب! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو پیغام بھیجا ہے۔ اور وہ آپ کو یاد کرتے ہیں (یعنی نکاح کا پیغام دیا ہے) اور انہوں نے فرمایا کہ میں کوئی کام نہیں کرتی ہوں جب تک کہ مشورہ نہیں لے لیتی ہوں اپنے پروردگار سے (یعنی استخارہ نہیں کر لیتی اور اسی وقت وہیں اپنی نماز کی جگہ میں کھڑی ہو گئیں (وہ مسلمانوں کی ماں اللہ آپ پر رحمت کرے) قرآن اترا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس بغیر اذن کے داخل ہو گئے (یعنی یہ آیت اتری «زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لَا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ» (۳۳-الاحزاب:۳۷) یعنی ”بیاہ دیا ہم نے زینب کو تجھ سے تاکہ مؤمنوں کو حرج نہ ہو اپنے لے پالکوں کی بیبیوں سے نکاح کرنے میں جب وہ اپنی حاجت ان سے پوری کر چکیں“ اور راوی نے کہا میں نے اپنے سب لوگوں کو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو روٹی اور گوشت خوب کھلایا یہاں تک کہ دن چڑھ گیا اور لوگ کھا پی کر باہر چلے گئے اور کئی آدمی رہ گئے جو گھر میں باتیں کرتے رہے کھانا کھانے کے بعد اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیبیوں رضی اللہ عنہن کے حجروں پر جاتے تھے اور ان پر سلام کرتے تھے اور وہ عرض کرتی تھیں کہ اے رسول اللہ کے! آپ نے کیسا پایا اپنی بی بی کو (یعنی زینب کو)۔ پھر راوی نے کہا میں نہیں جانتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے خبر دی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو خبر دی کہ وہ لوگ چلے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے یہاں تک کہ داخل ہوئے گھر میں اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اندر جانے لگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ڈال دیا اپنے اور میرے بیچ میں اور پردہ کی آیت اتری۔ اور لوگوں کو نصیحت کی گئی اور ابن رافع نے یہ بھی زیادہ کیا اپنی روایت میں کہ یہ آیت اتری «لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِىِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ» یعنی ”نہ داخل ہو گھروں میں نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے مگر جب اجازت دی جائے تم کو کھانے کی اور نہ انتظار کرو اس کے پکنے کا۔“ یہاں تک کہ اللہ پاک نے فرمایا: «وَاللَّهُ لاَ يَسْتَحْيِى مِنَ الْحَقِّ» کہ ”اللہ نہیں شرماتا ہے سچی بات سے۔ ” مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ کسی عورت کا ایسا ولیمہ کیا ہو جیسا سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کا کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ایک بکری ذبح کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
وہی مضمون ہے اتنی بات زیادہ ہے کہ کھلایا لوگوں کو روٹی گوشت یہاں تک کہ نہ کھا سکے اور چھوڑ دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب نکاح کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت حجش سے۔ لوگوں کو بلایا اور کھانا کھلایا پھر وہ بیٹھ کر باتیں کرنے لگے۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیار ہوتے ہیں۔ گویا کہ کھڑے ہوتے ہیں، پھر بھی وہ لوگ نہیں اٹھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ (یہ نہیں اٹھتے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ان میں سے کچھ لوگ اٹھ گئے اور عاصم اور ابن عبدالاعلیٰ نے اپنی روایتوں میں یہ بات زیادہ کی کہ تین آدمی ان میں سے بیٹھے رہ گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے کہ اندر جائیں تو دیکھا کہ لوگ بیٹھے ہیں۔ پھر وہ لوگ اٹھے اور چلے گئے اور میں نے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ وہ چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور گھر میں داخل ہوئے۔ سو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ داخل ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے بیچ میں پردہ ڈال دیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کہ ”اے ایمان والو! مت داخل ہو گھروں میں نبی کے۔ مگر جب اجازت ملے تم کو کھانے کی اور نہ انتظار کرتے رہو اس کے پکنے کا“ «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِىِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ)» تک۔ یعنی پوری آیت «إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا» تک اتری۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں سب سے زیادہ واقف ہوں حجاب کے اترنے سے اور سیدنا ابی کعب رضی اللہ عنہ مجھ سے پوچھا کرتے تھے پھر کہا کہ صبح کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دولہا بنے ہوئے سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے۔ اور ان سے نکاح کیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اور لوگوں کو کھانے کے لیے بلایا جب دن چڑھا۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بیٹھے اور چند لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بعد اس کے کہ سب لوگ چلے گئے اور وہ لوگ یہاں تک بیٹھے رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور چلے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا۔ یہاں تک کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر پہنچے۔ پھر خیال کیا کہ وہ لوگ چلے گئے ہوں گے۔ اور لوٹے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹا تو دیکھا کہ وہ لوگ پھر بھی بیٹھے ہوئے ہیں اسی جگہ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر لوٹے اور میں بھی دوبارہ لوٹا یہاں تک سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کےحجرے تک پہنچے اور پھر لوٹے اور میں بھی لوٹا سو دیکھا کہ وہ لوگ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور میرے بیچ میں پردہ ڈال دیا اور آیت پردہ کی اتری۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نکاح کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور داخل ہوئے اپنی بی بی رضی اللہ عنہا کے پاس اور میری ماں ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کچھ ملیدہ بنایا اور اس کو ایک طباق میں رکھا اور کہا کہ اے انس! اس کو لے جا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (اس سے ثابت ہوا کہ نئے دولہا کے پاس کھانا بھیجنا جس سے ولیمہ میں مدد ہو مستحب ہے) اور عرض کر کہ یہ میری ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا ہے اور سلام عرض کیا ہے اور عرض کرتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں بہت چھوٹا ہدیہ ہے ہماری طرف سے اے اللہ کے رسول؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں وہ لے گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور میں نے ان سے عرض کیا کہ میری ماں نے آپ کی خدمت میں مجھے بھیجا ہے اور سلام کہا ہے اور عرض کرتی ہیں کہ یہ ہماری طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب مبارک میں تھوڑا سا ہدیہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”رکھ دو۔“ اور فرمایا: ”کہ جاؤ اور فلاں فلاں شخص کو ہمارے پاس بلاؤ اور جو تم کو مل جائے۔“ اور کئی شخصوں کا نام لیا۔ سو میں ان کو بھی لایا جن کا نام لیا اور جو مجھے مل گیا۔ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہاکہ پھر وہ سب لوگ گنتی میں کتنے تھے؟ انہوں نے کہا: قریب تین سو کے۔ اور مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ اے انس! وہ طباق لاؤ۔“ اور وہ لوگ اندر آئے۔ یہاں تک کہ صفہ اور حجرہ بھر گیا (صفہ وہ جگہ جو باہر بیٹھنے کی بنائے جائے جسے دیوان خانہ کہتے ہیں) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ دس دس آدمی حلقہ باندھتے جائیں (یعنی جب وہ کھا لیں پھر دوسرے دس بیٹھیں) اور چاہیے کہ ہر شخص اپنے نزدیک سے کھائے۔“ (یعنی کھانے کی چوٹی نہ توڑے کہ برکت وہیں سے نازل ہوتی ہے) پھر ان لوگوں نے یہاں تک کھایا کہ سب سیر ہو گئے اور ایک گروہ جاتا تھا کھا کر پھر دوسرا آتا تھا۔ یہاں تک کہ سب لوگ کھا چکے۔ تب مجھ سے فرمایا: کہ ”اٹھا لے انس!“ اور میں نے اس برتن کو اٹھایا تو معلوم نہ ہوتا تھا کہ جب میں نے رکھا تھا تب زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا اس وقت اس میں کھانا زیادہ تھا اور بعض لوگ بیٹھے باتیں بناتے رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بی بی صاحبہ (یعنی ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا) دیوار کی طرف منہ پھیرے بیٹھی ہوئی تھیں اور ان لوگوں کا بیٹھنا آپ کو گراں گزرا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اپنی بیبیوں رضی اللہ عنہن کو سلام کیا اور پھر لوٹ آئے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ان لوگوں نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہم گراں ہوئے۔ جلد دروازے پر گئے اور باہر نکلے سب کے سب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور یہاں تک کہ پردہ ڈال دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور داخل ہوئے اور میں حجرے میں بیٹھ گیا پھر تھوڑی دیر ہوئی ہو گی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طری نکلےاور یہ آیتیں اتریں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہرنکل کر لوگوں کے اوپر پڑھیں «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِىِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلاَ مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِى النَّبِىَّ» ۔ جعد جو راوی ہیں انہوں نے کہا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: سب سے پہلے یہ آیتیں میں نے سنی ہیں اور مجھے پہنچی ہیں اور پردہ میں رہنے لگیں بیبیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب نکاح ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدہ زینب رضی اللہ عنہا سے تو سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ان کے لئے ملیدہ ہدیہ بھیجا ایک برتن میں پتھر کے، اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ جو مسلمان تم کو ملے اسے بلا لاؤ۔“ سو میں، جو ملا اسے بلا لایا۔ اور وہ لوگ سب داخل ہونے لگے اور کھانے لگے اور نکلتے جاتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ کھانے پر رکھا۔ اور دعا کی اور پڑھا اس پر جو اللہ تعالیٰ نے چاہا اور میں نے بھی جو مجھے ملا کسی کو نہ چھوڑا ضرور بلا لایا۔ اور سب نے کھایا یہاں تک کہ سیر ہو گئے اور باہر نکلے۔ اور ایک گروہ ان میں سے بیٹھا رہا۔ اور بہت لمبی باتیں کرتا رہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے شرماتے تھے کہ ان کو کچھ کہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور ان کو گھر میں چھوڑ دیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے وہ آیتیں اتاریں جو اوپر مذکور ہوئیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی کو ولیمہ کی دعوت دی جائے تو ضرور آئے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بلایا جائے کوئی تم میں کا ولیمہ کی طرف چاہئیے کہ قبول کرے۔“ راوی نے کہا: عبیداللہ اس سے ولیمہ نکاح کا مراد لیتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں ولیمہ نکاح کا ذکر ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ تم دعوت میں جب بلائےجاؤ۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ ”جب بلائے کوئی اپنے بھائی کو تو چاہئیے کہ قبول کرے اس کے بلانے کو شادی ہو یا اور کوئی امر اس کے مانند۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہیں شادی یا ایسی ہی کسی دعوت پر بلایا جائے تو اس کو قبول کرنا چاہئیے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ تم دعوت میں جب بلائے جاؤ۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبول کرو تم دعوت کو جب بلائے جاؤ۔“ اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ دعوت میں آتے تھے ولیمہ ہو خواہ غیر ولیمہ اگرچہ روزہ دار ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم بلائے جاؤ بکری کے کھر کی طرف، تو بھی قبول کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بلایا جائے کوئی کھانے کی طرف تو آئے۔ پھر چاہے کھائے یا نہ کھائے۔“ اور ابن مثنیٰ کی روایت میں کھانے کا لفظ نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی کو دعوت دی جائے تو قبول کرے۔ اگر روزے سے ہے تو دعا کرے اور نہیں تو کھائے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں امیر بلائے جائیں اور مساکین نہ بلائے جائیں تو جو دعوت میں نہ حاضر ہو اس نے نافرمانی کی اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
سفیان رحمہ اللہ نے کہا: میں نے زہری سے پوچھا کہ یہ حدیث کیونکہ ہے کہ بدتر سب کھانوں سے کھانا امیروں کا ہے؟ سو وہ ہنسے اور انہوں نے کہا کہ وہ کھانا بدتر نہیں ہے اور سفیان نے کہا کہ میرے باپ امیر تھے، اس لیے مجھےاس حدیث سے بڑی پریشانی ہوئی، جب میں نے سنی اور میں نے زہری سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن اعرج نے کہا کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہتے تھےکہ بدتر کھانا اس ولیمہ کا ہے پھر روایت کی مثل روایت مالک کے یعنی جو اوپر گزری کہ جس کی طرف امیر لوگ بلائے جائیں اور مساکین نہ بلائے جائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سب سے برا کھانا ولیمے کا کھانا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
مذکورہ بالاحدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بدتر طعام اس طعام ولیمہ کا کہ جو اس میں آتا ہے روکا جاتا ہے اور جو نہیں آتا اس کو بلاتے پھرتے ہیں۔ اور جو دعوت میں نہ آیا اس نے نافرمانی کی اللہ عزوجل کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہاکہ رفاعہ کی عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کی کہ میں سیدنا رفاعہ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھی اور اس نے مجھے تین طلاق دیں۔ تب میں نے سیدنا عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا اور اس کے پاس کچھ نہیں ہے سوا کپڑے کے سرے کے مانند (یعنی قابل جماع نہیں ہے) سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے (اس کی بات پر کہ شرم کی بات کیسی بے تکلفی سے کہتی ہے) اور فرمایا: ”کہ کیا تو ارادہ رکھتی ہے کہ رفاعہ کے نکاح میں پھر جائے؟ یہ بات کھبی نہ ہو گی جب تک تو اس شوہر کی لذت جماع نہ چکھے اور وہ تیری لذت جماع نہ چکھے۔“ سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور سیدنا خالد بن سعید رضی اللہ عنہ دروازے پر منتظر تھے کہ اجازت ہو تو میں بھی اندر آؤں، سو سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے پکارا کہ اے ابوبکر! آپ سنتے نہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کیا پکار رہی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
چند الفاظ کے فرق کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ حدیث وہی ہے جو اوپر گزری۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دی تو انہوں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے نکاح کر لیا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا کہ اے اللہ کے رسول! رفاعہ نے مجھے آخری تین طلاقیں دے دیں ہیں۔ باقی حدیث وہی ہے جو اوپر گزری ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ ایک عورت سے کسی نے نکاح کر کے طلاق دے دی (یعنی تین طلاق مغلظہ) اور پھر اس نے دوسرے مرد سے نکاح کیا۔ اور اس نے بھی طلاق دے دی قبل دخول کے تو کیا وہ شوہر اول پر حلال ہو گئی یعنی اس سے نکاح کر سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں جب تک اس کا شہد نہ چکھے۔“ یعنی شوہر ثانی کا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالاحدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ایک شخص نے طلاق دی اپنی عورت کو تین بار اور اس عورت سے کسی اور نے نکاح کیا اور پھر اس کو طلاق دی قبل دخول کے اور شوہر اول نے ارادہ کیا پھر اس سے نکاح کرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں جب تک کہ شوہر ثانی اس سے جماع کی لذت نہ پا لے جیسے شوہر اول نے پائی تھی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی روایت کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی تم میں سے ارادہ جماع کے وقت «بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا» تک کہہ لے تو اگر اللہ نے ان کی تقدیر میں لڑکا رکھا ہے تو اس کو شیطان ضرر نہ پہنچائے گا۔ اور معنی اس کے یہ ہیں کہ شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے یا اللہ! بچا ہم کو شیطان سے اور دور رکھ شیطان کو اس اولاد سے جو تو ہم کو عنایت فرمائے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
مضمون وہی ہے مگر شعبہ کی روایت میں «بِاسْمِ اللَّهِ» کا لفظ نہیں اور عبدالرزاق کی روایت میں ہے اور ابن نمیر کی روایت میں ہے کہ منصور نے کہا کہ خیال کرتا ہوں میں کہ انہوں نے «بِاسْمِ اللَّهِ» کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہود کا قول تھا کہ جو مرد جماع کرے اپنی عورت سے قبل میں پیچھے ہو کر تو لڑکا بھینگا پیدا ہوتا ہے (کہ ایک چیز کو دو دیکھتا ہے) اس پر یہ آیت اتری «نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ» (۲-البقرۃ:۲۲۳) ”عورتیں تمہاری کھیتی ہیں سو اپنی کھیتی میں آؤ جس طرف سے چاہو۔ ”(یعنی آؤ کھیتی میں اور کنوئیں میں نہ جاؤ اور کھیتی وہی ہےجہاں بیج ڈالے تو اگے نہ وہ جہاں بیج ضائع ہو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث اسی طرح مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے وہی مضمون مروی ہے مگر نعمان کی روایت میں یہ زیادہ ہے کہ زہری سے مروی ہے کہ شوہر چاہے بیوی کو اوندھا ڈال کے جماع کرے چاہے سیدھا لٹا کر مگر جماع ایک ہی سوراخ میں کرے یعنی قبل میں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت رات کو اپنے شوہر کا بستر چھوڑ کر الگ رہتی ہے تو فرشتے اس کو لعنت کرتے رہتے ہیں صبح تک۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
شعبہ سے یہی مضمون مروی ہے اس میں ہے کہ ”لعنت کرتے ہیں اس کو فرشتے یہاں تک کہ لوٹ کر شوہر کے بچھونے پر آئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس پروردگار کی کہ میری جان اس کے ہاتھ میں ہے کہ کوئی مرد ایسا نہیں کہ وہ اپنی عورت کو بچھونے کی طرف بلائے اور وہ انکار کرے مگر اس پر وہ پروردگار جو آسمان کے اوپر ہے غصہ میں رہتا ہے جب تک وہ اس عورت سے راضی نہ ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد بلائے اپنی عورت کو اپنے بچھونے پر اور وہ نہ آئے اور مرد غصہ رہے اس پر تو فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں اس پر صبح تک۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ برا لوگوں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن وہ شخص ہے جو اپنی عورت کے پاس جائے اور عورت اس کے پاس آئے (یعنی صحبت کرے) اور پھر اس کا بھید ظاہر کر دے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑی امانت اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن یہ ہے کہ مرد اپنی عورت سے صحبت کرے اور عورت مرد سے اور پھر وہ اس کا بھید کھول دے۔“ (یعنی یہ امانت میں خیانت کی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
ابومحیریز نے کہا کہ میں اور ابوصِرمہ دونوں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ابوصِرمہ نے ان سے پوچھا کہ آپ نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزل کا ذکر کرتے سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ہم نے جہاد کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بنی المصطلق کا (یعنی جسے غزوہ مریسیع کہتے ہیں) اور عرب کی بڑی عمدہ شریف عورتوں کو قید کیا اور ہم کو مدت تک عورتوں سے جدا رہنا پڑا اور خواہش کی ہم نے کہ ان سے نفع بھی اٹھائیں (یعنی صحبت کریں) اور عزل کریں(یعنی انزال باہر کریں) تاکہ حمل نہ ہو، پھر ہم نے کہا کہ ہم ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں اور ہم ان سے نہ پوچھیں یہ کیا بات ہے؟ پھر ہم نے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اگر نہ کرو تو بھی کچھ حرج نہیں (یعنی اگر کرو تو بھی کچھ حرج نہیں) اور اللہ تعالیٰ نے جس روح کا پیدا کرنا قیامت تک لکھا ہے وہ تو ضرور پیدا ہو گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہم کو کچھ عورتیں قیدی ملیں اور ہم عزل کرنے لگے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ کرتے ہی رہو گے؟ تم یہ کرتے ہی رہو گے؟ تم یہ کرتے ہی رہو گے؟ اور جو روح پیدا ہونے والی ہے قیامت کے دن تک ضرور پیدا ہو جائے گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اگر عزل نہ کرو تو کچھ حرج نہیں ہے اس لیے کہ یہ تو تقدیر کی بات ہے۔“ (یعنی حمل ہونا نہ ہونا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
مضمون حدیث کا وہی ہے جو اوپر گزر چکا اور محمد (ابن سیرین) نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمانے سے کہ ”کچھ حرج نہیں ہے اگر عزل نہ کرو“ نہی نکلتی ہے (یعنی نہ کرنا اولیٰ ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
عبدالرحمٰن بن بشر انصاری نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عزل کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ کیوں کرتے ہو؟“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ کسی وقت آدمی کے پاس ایک عورت ہوتی ہے اور دودھ پلاتی ہے وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور ڈرتا ہے کہ اسے حمل ہو جائے اور کسی کے پاس ایک لونڈی ہوتی ہے اور وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور نہیں چاہتا کہ اسے حمل ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا مضائقہ ہے عزل نہ کرو؟ اس لیے کہ حمل ہونا نہ ہونا تقدیر سے ہے۔“ ابن عون نے کہاکہ میں نے یہ روایت حسن سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! اس میں جھڑکنا ہے عزل کرنے سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
کہا مسلم رحمہ اللہ نے اور روایت کی مجھ سے حجاج بن شاعر نے ان سے سلیمان نے، ان سے حماد نے، ان سے ابن عون نے اور ابن عورن نے کہا کہ بیان کی میں نے محمد سے بواسطہ ابراہیم کے حدیث عبدالرحمٰن بن بشر کی یعنی حدیث عزل کی تو انہوں نے کہا: مجھ سے بھی روایت کی عبدالرحمٰن بن بشر نے یہی حدیث۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
معبد سے مروی ہے کہ میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہ عزل کا ذکر کرتے ہوں؟ تو انہوں نے وہی حدیث بیان کی جو اوپر گزری۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 156
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے عزل کا ذکر ہوا تو فرمایا: ”کیوں کرتے ہو؟ اور یہ نہیں فرمایا کہ نہ کرو اس لیے کہ کوئی جان پیدا ہونے والی نہیں کہ اللہ عزوجل اسے پیدا نہ کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 157
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمام پانی سے منی کے لڑکا بنتا ہے (یعنی ایک قطرہ بھی پہنچا تو لڑکے کے پیدا ہونے کو کافی ہے پھر تم کہاں تک بچو گے) اور جو چیز اللہ تعالیٰ پیدا کرنا چاہتا ہے اسے کوئی نہیں روک سکتا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 158
ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 159
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میری ایک لونڈی ہے کہ وہ ہمارے کام کاج کرتی ہے اور پانی لاتی ہے اور میں اس سے صحبت کرتا ہوں اور نہیں چاہتا کہ وہ حاملہ ہ و تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ اگر تو چاہے تو عزل کر اس لیے کہ آ جائے گا جو اس کی تقدیر میں آنا لکھا ہے۔“ پھر تھوڑی مدت کے بعد وہ آیا اور عرض کی کہ وہ حاملہ ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تجھے پہلے ہی خبر دی تھی کہ اسے آ جائے گا جو اس کی تقدیر میں ہو گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 160
وہی قصہ ہے مگر اس میں یوں ہے کہ جب اس نے خبر دی کہ وہ لونڈی حاملہ ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ کا بندہ ہوں اور اس کا رسول۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 161
اوپر والی حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 162
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم عزل کرتے تھے اور قرآن اترتا تھا اور اسحٰق کی روایت میں یہ بھی ہے کہ سفیان نے کہا کہ اگر عزل برا ہوتا تو قرآن میں اس کی نہی اترتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 163
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں عزل کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 164
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں عزل کیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر پہنچی اور منع نہیں کیا ہم کو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 165
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گزرے ایک خیمہ کے دروازے پر اور وہاں ایک عورت کو دیکھا کہ قریب جننے کے ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ شاید وہ شخص اس سے ارادہ جماع کا رکھتا ہے۔“ (یعنی جس کے پاس ہے) لوگوں نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے چاہاکہ اس کو ایسی لعنت کروں جو لعنت قبر تک اس کے ساتھ رہے وہ کیونکر اس لڑکے کا وارث ہو سکتا ہے حالانکہ وہ اس کو حلال نہیں اور اس لڑکے کو غلام کیسے بنا دے گا حالانکہ وہ اس کو حلاح نہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 166
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 167
سیدنا جُدامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فرماتے تھے: ”میں نے چاہا کہ غیلہ سے منع کر دوں پھر مجھے یاد آیا کہ روم اور فارس غیلہ کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو ضرر نہیں ہوتا۔“ مسلم نے فرمایا کہ دال بے نقطہ کے دال سے صحیح ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 168
سیدنا جدامہ رضی اللہ عنہ سے اول وہی مضمون غیلہ کا مروی ہوا پھر یہ ہے کہ پوچھا لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ یہ وأو خفی ہے۔“ عبیداللہ کی روایت میں ہے مقری سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی ہے وہ موؤدہ جس کا سوال ہو گا قیامت میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 169
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 170
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا عرض کی کہ میں اپنی بی بی سے عزل کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں؟“ اس نے کہا کہ میں اس کے بچے سے خوف کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ضرر کا خوف ہوتا تو فارس اور روم کو بھی ضرر ہوتا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے