Chapter 127, Jild 127 of Muslim in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 19 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے مسئلہ پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ میری ماں پر نذر تھی اور وہ اس کے ادا کرنے سے پیشتر ہی مر گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ادا کر دے اس کی طرف سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہم کو منع کرنے لگے نذر سے اور فرماتے تھے: ”کسی بلا کو نہیں پھیرتی جو تقدیر میں آنے والی ہے لیکن نذر کی وجہ سے بخیل کے پاس سے مال نکلتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر کسی شے کو نہ آگے کر سکتی ہے نہ پیچھے (بلکہ جو وقت جس کام کا تقدیر میں لکھا ہے اسی وقت پر ہو گا) بلکہ نذر بخیل کے دل سے مال نکالتی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا نذر سے۔ اور فرمایا: ”اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا (یعنی کوئی آنے والی بلا نہیں رکتی اور تقدیر نہیں پھرتی) بلکہ بخیل کے دل سے مال نذر کے سبب سے نکلتا ہے۔“ (یعنی بخیل یوں تو خیرات نہیں کرتا۔ جب آفت آتی ہے تو نذر ہی کے بہانے روپیہ دیتا ہے مسکینوں کو فائدہ ہوتا ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر مت کرو کیونکہ نذر تقدیر سے نہیں پھرتی صرف بخیل سے مال جدا ہوتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا نذر سے اور فرمایا: ”اس سے تقدیر نہیں پھرتی بلکہ بخیل کا مال نکلتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر کسی ایسی چیز کو آدمی سے نزدیک نہیں کرتی جو اللہ تعالیٰ نے اس کی تقدیر میں نہیں لکھی لیکن نذر موافق ہوتی ہے تقدیر کے تو نکلتا ہے نذر کی وجہ سے بخیل کے پاس سے وہ مال جس کو وہ نہیں چاہتا تھا نکالنا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ثقیف اور بنی عقیل میں دوستی تھی حلف کے ساتھ۔ تو ثقیف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے دو شخصوں کو قید کر لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے بنی عقیل میں سے ایک شخص کو گرفتار کر لیا اور عضبا (نام ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ناقہ کا) کو بھی اس کے ساتھ پکڑا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے وہ بندھا ہوا تھا۔ اس نے کہا: یا محمد! یا محمد! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس گئے اور پوچھا: ”کہا کہتا ہے؟“ وہ بولا: آپ نے مجھے کس قصور میں پکڑا۔ اور حاجیوں کے سردار (یعنی عضبا کو) کس قصور میں پکڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑا قصور ہے اور میں نے تجھے پکڑا ہے تیرے دوست ثقیف کے قصور کے بدلے۔“ یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اس نے پھر پکارا: یا محمد! یا محمد! اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت رحمدل اور مہربان تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر لوٹے اس کی طرف اور پوچھا:”کیا کہتا ہے؟“ وہ بولا: میں مسلمان ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اگر تو اس وقت یہ کہتا جب تو اپنے کام کا مختار تھا (یعنی گرفتار نہیں ہوا تھا) تو بالکل نجات پاتا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے، اس نے پھر پکارا: یا محمد! یا محمد!۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر آئے اور پوچھا: ”کیا کہتا ہے؟“ وہ بولا: میں بھوکا ہوں۔ مجھے کھانا کھلائیے اور پیاسا ہوں مجھے پانی پلائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ لے۔“ (یعنی کھانا، پانی اس کو دیا) پھر وہ ان دو شخصوں کے بدلے چھوڑا گیا جن کو ثقیف نے قید کر لیا تھا۔ راوی نے کہا: انصار میں کی ایک عورت قید ہو گئی اور عضبا بھی قید ہو گئی پھر وہ عورت بند میں تھی۔ اور کافر اپنے جانوروں کو آرام دے رہے تھے اپنے گھروں کے سامنے، وہ ایک رات بھاگ نکلی بند میں سے اور اونٹوں کے پاس آئی جس اونٹ کے پاس جاتی وہ آواز کرتا وہ اس کو چھوڑ دیتی یہاں تک کہ عضبا کے پاس آئی اس کی پیٹھ پر بیٹھ گئی۔ پھر ڈانٹا اس کو وہ چلی کافروں کو خبر ہو گئی وہ عضبا کے پیچھے چلے (اپنی اپنی اونٹنی پر سوار ہو کے) لیکن عضبا نے ان کو تھکا دیا۔ (یعنی کوئی پکڑ نہ سکا عضبا ایسی تیز رو تھی) اس عورت نے نذر کی اللہ کی کہ اگر عضبا مجھے بچا لے جائے تو میں اس کی قربانی کروں گی۔ جب وہ عورت مدینہ میں آئی اور لوگوں نے دیکھا اور انہوں نے کہا: یہ تو عضبا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اوٹنی۔ وہ عورت بولی: میں نے نذر کی ہے اگر عضبا پر اللہ تعالیٰ مجھے نجات دے تو اس کو نحر کروں گی۔ یہ سن کر صحابہ رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تعجب سے) فرمایا:”سبحان اللہ! کیا برا بدلہ دیا اس عورت نے عضبا کو (یعنی عضبا نے تو اس کی جان بچائی اور وہ عضبا کی جان لینا چاہتی ہے) اس نے نذر کی کہ اگر اللہ تعالیٰ عضبا کی پیٹھ پر اس کو نجات دے تو وہ عضبا ہی کی قربانی کرے گی۔ جو نذر گناہ کے لیے کی جائے وہ پوری نہ کی جائے اور نہ وہ نذر جس کا انسان مالک نہیں۔“ اور ابن حجر رحمہ اللہ کی روایت میں ہے: ”نہیں ہے نذر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
وہی جو اوپر گزرا۔ حماد کی روایت میں ہے کہ عضبا بنی عقیل کے ایک شخص کی تھی اور حاجیوں کے ساتھ جو اونٹنیاں آگے رہتی تھیں ان میں سے تھی اور اس روایت میں یہ ہے کہ وہ عورت ایک اونٹنی کے پاس آئی جو غریب تھی، ملائم۔ اور ثقفی کی روایت میں ہے اور وہ اونٹنی تھی غریب۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے کو دیکھا جو اپنے دونوں بیٹوں کے بیچ میں تکیہ لگائے جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اس کا کیا حال ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: اس نے نذر کی ہے پیدل چلنے کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بے پرواہ ہے اسے عذاب دینے سے اور حکم کیا اس کو سوار ہو جانے کا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے کو دیکھا جو اپنے دونوں بیٹوں کے بیچ میں ٹیکا دے کر چل رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو کیا ہوا ہے۔“ اس کے بیٹوں نے کہا: یا رسول اللہ! اس پر نذر ہے (پیدل حج پر جانے کی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار ہو جا اے بوڑھے! کیونکہ اللہ تعالیٰ محتاج نہیں ہے تیرا اور تیری نذر کا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میری بہن نے نذر کی کہ بیت اللہ تک ننگے پاؤں جائے گی۔ تو حکم کیا مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے کا۔ میں نے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
اوپر والی حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے