Chapter 105, Jild 105 of Muslim in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 409 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد الحرام: (یعنی خانہ کعبہ) میں نے پوچھا: پھر کون سی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مسجد اقصیٰ ”(بیت المقدس) میں نے پوچھا: ان دونوں مسجدوں کے بننے میں کتنا زمانہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس برس کا اور تجھ کو تو جہاں نماز کا وقت آ جائے وہیں پڑھ لے وہ مسجد ہے۔“ ابی کامل کی حدیث میں ہے ”پھر تجھ کو جہاں نماز کا وقت آ جائے وہیں پڑھ لے وہ مسجد ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
ابراہیم بن یزید تیمی سے روایت ہے کہ میں اپنے باپ کو قرآن سنایا کرتا «سده» میں ( «سده» وہ مقام جو مسجد سے خارج ہو دروازہ کے باہر جہاں لوگ بیٹھ کر خرید و فروخت اور باتیں کرتے ہیں اور نسائی کی روایت میں «سكه» ہے یعنی گلی میں) جب میں سجدہ کی آیت پڑھتا تو وہ سجدہ کرتے میں نے ان سے کہا: بابا! آپ راستہ میں سجدہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد حرام“ میں نے پوچھا: پھر کون سی مسجد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد اقصیٰ۔“ میں نے پوچھا ان دونوں میں کتنے برس کا فرق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس برس کا، پھر ساری زمین تیرے لئے مسجد ہے جہاں نماز کا وقت آ جائے وہاں نماز پڑھ لے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ کو پانچ چیزیں ملی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی پیغمبر کو نہیں ملیں۔ ایک تو یہ کہ ہر پیغمبر خاص اپنی قوم کی طرف بھیجا گیا اور میں سرخ اور سیاہ ہر شخص کی طرف بھیجا گیا (سرد ملکوں کے لوگ سرخ ہیں اور گرم ملکوں کے لوگ سیاہ تو مطلب یہ ہے کہ میری نبوت عام ہے، کسی ملک سے خاص نہیں) اور مجھے غنیمت (جہاد کی لوٹ کا مال) حلال ہوا۔ مجھ سے پہلے کسی کیلئے حلال نہیں ہوا اور میرے لئے ساری زمین پاک اور پاک کرنے والی کی گئی۔ پھر جس شخص کو جہاں نماز کا وقت آ جائے وہ وہیں نماز پڑھ لے اور مجھے مدد دی گئی رعب سے جو ایک مہینہ کے فاصلہ سے پڑتا ہے (یعنی میری دھاک ایک مہینے کی راہ سے پڑ جاتی ہے) اور مجھے شفاعت عطا ہوئی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم لوگوں کو اور لوگوں پر فضیلت ملی تین باتوں کی وجہ سے۔ ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح کی گئیں اور ہمارے لئے ساری زمین نماز کی جگہ ہے اور زمین کی خاک ہم کو پاک کرنے والی ہے جب پانی نہ ملے۔“ اور ایک بات اور بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
مذکورہ بالا حدیث اس سند کے ساتھ بھی آئی ہے اسی طرح۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ کو چھ باتوں کی وجہ سے اور پیغمبروں پر فضیلت دی گئی۔ پہلی تو مجھ کو وہ کلام ملا جس میں لفظ تھوڑے اور معنی بہت ہیں (یعنی کلام اللہ یا خود محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات) اور میں مدد دیا گیا رعب سے اور میرے لئے غنیمتیں حلال کی گئیں اور میرے لئے ساری زمین پاک کرنے والی اور نماز کی جگہ کی گئی۔ اور میں تمام مخلوقات کی طرف (خواہ جن ہوں یا آدمی عرب ہوں یا غیر عرب کے) بھیجا گیا اور میرے اوپر نبوت ختم کی گئی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اللہ نے وہ باتیں دے کر بھیجا جن میں لفظ تھوڑے ہیں اور معانی بہت ہیں اور مجھے مدد ملی رعب سے اور میں ایک بار سو رہا تھا، اتنے میں زمین کے خزانوں کی کنجیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تشریف لے گئے اور تم زمین کے خزانے نکال رہے ہو (یعنی ملک کے ملک فتح کرتے ہو وہاں کی سب دولتیں لوٹتے ہو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
اوپر والی حدیث کی طرح یہ بھی ایک اور سند سے منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
مذکورہ بالا حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے دشمن پر مدد ملی رعب سے اور مجھے وہ باتیں ملیں جن میں لفظ کم ہیں پر معانی بہت ہیں۔ اور میں ایک بار سو رہا تھا اتنے میں زمین کے خزانوں کی کنجیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی اور مجھے «جوامع الكلم» عطا کیے گئے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو شہر کے بلند حصے میں ایک محلہ میں اترے جس کو بنی عمرو بن عوف کا محلہ کہتے ہیں، وہاں چودہ رات رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نجار کے لوگوں کو بلا بھیجا۔ وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے آئے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے اور بنونجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرداگرد تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کے مکان کے صحن میں اترے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں نماز کا وقت آ جاتا وہاں نماز پڑھ لیتے اور بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے (کیونکہ بکریاں غریب ہوتی ہیں ان سے اندیشہ نہیں ہے کہ وہ ستائیں گی) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد بنانے کا حکم کیا گیا تو بنونجار کے لوگوں کو بلا بھیجا۔ وہ آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم اپنا باغ میرے ہاتھ بیچ ڈالو“، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم تو اس باغ کی قیمت نہ لیں گے ہم اللہ ہی سے اس کا بدلہ چاہتے ہیں (یعنی آخرت کا ثواب چاہتے ہیں ہم کو روپیہ درکار نہیں)، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اس باغ میں جو چیزیں تھیں ان کو میں کہتا ہوں: اس میں کھجور کے درخت تھے اور مشرکوں کی قبریں تھیں اور کھنڈر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو درخت کاٹے گئے اور مشرکوں کی قبریں کھود کر پھینک دی گئیں اور کھنڈر برابر کئے گئے اور درختوں کی لکڑی قبلہ کی طرف رکھ دی گئی اور دروازہ کے دونوں طرف پتھر لگائے گئے۔ جب یہ کام شروع ہوا تو صحابہ رضی اللہ عنہم رجز پڑھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے۔ وہ لوگ یہ کہتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنَّهُ لاَ خَيْرَ إِلاَّ خَيْرُ الآخِرَهْ فَانْصُرِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ» یااللہ! بہتری اور بھلائی تو آخرت کی بہتری اور بھلائی ہے تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد بننے سے پہلے بکریوں کے رہنے کی جگہ میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت المقدس کی طرف نماز پڑھی سولہ مہینے تک یہاں تک کہ یہ آیت اتری جو سورۂ بقرہ میں ہے تم جہاں پر ہو اپنا منہ کعبے کی طرف کرو۔ تو یہ آیت اس وقت اتری جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے یہ سن کر چلا، راستے میں انصار کے کچھ لوگوں کو (بیت المقدس کی طرف حسب معمول) نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ اس نے ان سے یہ حدیث بیان کی (کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبے کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا ہے، یہ سن کر) وہ لوگ (نماز ہی میں) کعبے کی طرف پھر گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ مہینے یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف نماز پڑھی پھر ہم کو کعبے کی طرف پھیر دیا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ لوگ قبا میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن اترا اور کعبے کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا۔ یہ سن کر لوگ کعبے کی طرف پھر گئے اور پہلے ان کے منہ شام کی طرف تھے پھر کعبے کی طرف گھوم گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ لوگ صبح کی نماز میں تھے کہ اچانک ایک شخص آیا باقی اوپر والی حدیث کی طرح یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف نماز پڑھا کرتے تھے اتنے میں یہ آیت اتری «قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِى السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ» (۲-البقرہ:۱۴۴) اخیر تک یعنی ”ہم دیکھتے ہیں تیرے منہ پھرانے کو آسمان کی طرف۔ بیشک ہم پھیر دیں گے منہ تمہارا اس قبلہ کی طرف جس کو تم پسند کرتے ہو تو پھیرو تم اپنا منہ کعبے کی طرف“۔ پھر ایک شخص بنی سلمہ میں سے جا رہا تھا اس نے دیکھا لوگوں کو فجر کی نماز میں رکوع میں اور ایک رکعت پڑھ چکے تھے تو پکارا سنو! قبلہ بدل گیا، یہ سن کر وہ لوگ اسی حالت میں قبلہ کی طرف پھر گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گرجا کا ذکر کیا، جس کو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں لگی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں کا یہی حال تھا۔ جب ان میں کوئی نیک آدمی مر جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور وہاں صورتیں بناتے، یہ لوگ قیامت کے دن اللہ کے سامنے سب سے بدتر ہوں گے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لوگوں نے باتیں کیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ایک گرجا کا حال بیان کیا پھر ذکر کیا اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں نے ایک گرجا کا حال بیان کیا جو انہوں نے دیکھا تھا حبشہ کے ملک میں جس کا نام ماریہ تھا۔ پھر ویسا ہی روایت کیا جیسے اوپر ذکر کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس بیماری میں جس کے بعد پھر تندرست نہیں ہوئے: ”لعنت کرے اللہ یہود اور نصاریٰ پر کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا خیال نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کھلی جگہ میں ہوتی۔ حجرہ میں نہ ہوتی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈرے کہ کہیں لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو مسجد نہ بنا لیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تباہ کرے یہودیوں کو کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لعنت کرے اللہ یہود اور نصاریٰ پر کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور عبداللہ بن سیدنا عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر اپنے منہ پر ڈالنا شروع کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھبراتے تو چادر کو منہ پر سے ہٹاتے اور فرماتے: ”یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈراتے تھے کہ کہیں اپنے لوگ بھی ایسا نہ کریں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وفات سے پانچ روز پہلے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”میں بیزار ہوں اس بات سے کہ کسی کو تم میں سے اپنا دوست بناؤں سوا اللہ کے کیونکہ اللہ نے مجھے دوست بنایا ہے جیسے ابراہیم علیہ السلام کو دوست بنایا تھا۔ اور جو میں اپنی امت میں سے کسی کو دوست بنانے والا ہوتا تو ابوبکر کو دوست بناتا۔ تم خبردار رہو تم سے پہلے لوگ اپنے پیغمبروں اور نیک لوگوں کی قبروں کو مسجد بنا لیتے تھے کہیں تم قبروں کو مسجد نہ بنانا میں تم کو اس بات سے منع کرتا ہوں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
عبیداللہ خولانی سے روایت ہے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کو بنایا تو لوگوں نے برا سمجھا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے مجھ پر بہت زیادتی کی۔ میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اللہ کے لیے مسجد بنائے“ اور اصل راوی حدیث بکیر کہتے ہیں میرا خیال یہ ہے کہ انہوں نے کہا کہ ”خالص اللہ کی رضامندی سے اس کو مقصود (نہ شہرت و ناموری یا ضد یا نفسانیت) تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔“ اور ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے ”ویسا ہی ایک گھر جنت میں بنائے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
محمود بن لبید سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مسجد بنانے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے برا سمجھا اس کو اور چاہا کہ مسجد کو اپنے حال پر چھوڑ دیں (یعنی جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھی)، سیدنا عثمان رضی اللہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص اللہ کے لیے ایک مسجد بنائے تو اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر ویسا ہی بنائے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
اسود اور علقمہ سے روایت ہے کہ ہم دونوں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ان کے گھر میں۔ انہوں نے پوچھا کیا ان لوگوں نے (یعنی اس زمانہ کے نوابوں اور امیروں نے) نماز پڑھ لی تمہارے پیچھے۔ ہم نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: اٹھو نماز پڑھ لو کیونکہ نماز کا وقت ہو گیا اور امیروں اور نوابوں کے انتظار میں اپنی نماز میں دیر کرنا ضروری نہیں، پھر ہم کو حکم نہ کیا اذان دینے اور نہ اقامت کا۔ ہم ان کے پیچھے کھڑے ہونے لگے تو ہمارے ہاتھ پکڑ کر ایک کو داہنی طرف کیا اور دوسرے کو بائیں طرف۔ جب رکوع کیا تو ہم نے ہاتھ گھٹنوں پر رکھے۔ انہوں نے ہمارے ہاتھ مارا اور ہتھیلیوں کو جوڑ کر رانوں کے بیچ میں رکھا۔ جب نماز پڑھ چکے تو کہا: اب تمہارے نواب اور امیر ایسے پیدا ہوں گے جو نماز میں اس کے وقت سے دیر کریں گے اور نماز کو تنگ کریں گے۔ یہاں تک کہ آفتاب ڈوبنے کے قریب ہو گا (یعنی عصر کی نماز میں اتنی دیر کریں گے) «جب» تم ان کو ایسا کرتے دیکھو تو اپنی نماز وقت پر پڑھ لو (یعنی افضل وقت پر) پھر ان کے ساتھ دوبارہ نفل کے طور پر پڑھ لو۔ اور جب تم تین آدمی ہو تو سب مل کر نماز پڑھو (یعنی برابر کھڑے ہو۔ امام بیچ میں رہے) اور جب تین سے زیادہ ہوں تو ایک آدمی امام بنے اور وہ آگے کھڑا ہو۔ اور جب رکوع کرے تو اپنے ہاتھوں کو رانوں پر رکھے اور جھکے اور دونوں ہتھیلیاں جوڑ کر رانوں میں رکھ لے گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کو دیکھ رہا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
اس سند سے بھی گزشتہ حدیث کے ہم معنی روایت آئی ہے مگر اس میں لفظ کا اضافہ ہے «وَهُوَ رَاكِع» کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کی حالت میں تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
علقمہ اور اسود سے روایت ہے، وہ دونوں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ انہوں نے کہا: کیا تمہارے پیچھے کے لوگ نماز پڑھ چکے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ پھر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ دونوں کے بیچ میں کھڑے ہوئے اور ایک کو داہنی طرف کھڑا کیا اور دوسرے کو بائیں طرف، پھر رکوع کیا تو ہم نے اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ہمارے ہاتھ پر مارا اور تطبیق کی (یعنی دونوں ہتھیلیوں کو ملایا) اور رانوں کے بیچ میں رکھا، جب نماز پڑھ چکے تو کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
مصعب بن سعد سے روایت ہے میں نے اپنے باپ کے بازو میں نماز پڑھی اور اپنے ہاتھ دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھے تو میرے باپ نے کہا: اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھ، کہا کہ پھر میں دوبارہ ویسے ہی کیا تو انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا اور کہا کہ ہم منع کئے گئے ایسا کرنے سے اور حکم ہوا دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھنے کا (یعنی رکوع میں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث ان الفاظ تک مروی ہے کہ ہم منع کئے گئے ایسا کرنے سے، بعد کے الفاظ کا ذکر نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میں نے رکوع کیا تو دونوں ہاتھوں کو ملا کر رانوں کے بیچ میں رکھ لیا۔ میرے باپ نے کہا: پہلے ہم ایسا کیا کرتے تھے۔ پھر ہم کو گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کا حکم ہوا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
مصعب بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ کے ہاں نماز پڑھی جب میں رکوع میں گیا تو دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک میں ایک ڈال کر دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھ لیا۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا۔ جب نماز پڑھ چکے تو کہا: پہلے ہم ایسا کرتے تھے پھر ہم کو ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھنے کا حکمم ہوا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
طاؤس سے روایت ہے کہ ہم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: اقعاء کی بیٹھک میں کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: یہ سنت ہے۔ ہم تو اس بیٹھک کو آدمی پر (یا پاؤں پر) ستم سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا واہ وہ تو سنت ہے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
سیدنا معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا اتنے میں ہم لوگوں میں سے ایک شخص چھینکا۔ میں نے کہا: «يَرْحَمُكَ اللَّه» تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا۔ میں نے کہا کاش مجھ پر میری ماں رو چکتی (یعنی میں مر جاتا) تم کیوں مجھ کو گھورتے ہو۔ یہ سن کر وہ لوگ اپنے ہاتھ رانوں پر مارنے لگے۔ جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھ کو چپ کرانا چاہتے ہیں تو میں چپ ہو رہا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے، تو قربان ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں باپ کہ میں نے آپ سے پہلے نہ آپ کے بعد کوئی آپ سے بہتر سکھانے والا دیکھا۔ اللہ کی قسم! نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو جھڑکا، نہ مارا، نہ گالی دی۔ یوں فرمایا کہ ”نماز میں دنیا کی باتیں کرنا درست نہیں وہ تو تسبیح اور تکبیر اور قرآن مجید پڑھنا ہے“ یا جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرا جاہلیت کا زمانہ ابھی گزرا ہے، اب اللہ تعالیٰ نے اسلام نصیب کیا۔ ہم میں سے بعض لوگ کاہنوں (پنڈتوں، نجومیوں) کے پاس جاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان کے پاس مت جا“، پھر میں نے کہا: بعض ہم میں سے برا شگون لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”یہ ان کے دلوں کی بات ہے تو کسی کام سے ان کو نہ روکے یا تم کو نہ روکے“، پھر میں نے کہا: ہم میں سے بعض لوگ لکیریں کھینچتے ہیں۔ (یعنی کاغذ پر یا زمین پر) جیسے رمال کیا کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک پیغمبر لکیریں کیا کرتے تھے پھر جو ویسی ہی لکیر کرے وہ تو درست ہے“، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا میری ایک لونڈی تھی جو اعد اور جوانیہ (ایک مقام کے نام ہے) کی طرف بکریاں چرایا کرتی تھی۔ ایک دن میں جو وہاں آ نکلا تو دیکھا کہ بھیڑیا ایک بکری کو لے گیا ہے۔ آخر میں بھی آدمی ہوں مجھ کو بھی غصہ آ جاتا ہے جیسے ان کو غصہ آتا ہے۔ میں نے اس کو ایک طمانچہ مارا۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا یہ فعل بہت بڑا قرار دیا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو میرے پاس لے کر آ“، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”اللہ کہاں ہے؟“ اس نے کہا: آسمان پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کون ہوں؟“ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے بھیجا ہے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس کو آزاد کر دے یہ مؤمنہ ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
ان اسناد کے ساتھ بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سلام کیا کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہوتے جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہی جواب دیتے۔ جب ہم نجاشی کے پاس سے لوٹ کر آئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا۔ نماز کے بعد ہم نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم پہلے آپ کو سلام کیا کرتے تھے اور آپ نماز میں ہوتے تو جواب دیتے تھے لیکن اب آپ نے جواب نہیں دیا (اس کی کیا وجہ ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں سلام کرنے سے) دل پریشان ہوتا ہے (خضوع اور خشوع میں فرق آتا ہے)۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
اوپر والی حدیث اس سند سے بھی منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نماز میں باتیں کیا کرتے۔ ہر شخص اپنے پاس والے سے نماز پڑھنے میں بات کرتا یہاں تک کہ یہ آیت «وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ» (۲-البقرہ:۲۳۸) اتری یعنی اللہ کے سامنے چپ چاپ کھڑے ہو جب سے ہم کو حکم ہوا چپ چاپ رہنے کا اور بات کرنا منع ہو گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
اسی اسناد کے ساتھ بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو کام کے لئے بھیجا پھر میں لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل رہے تھے (سواری پر)، قتیبہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے نماز پڑھ رہے تھے (نفل کیونکہ نفل سواری پر درست ہے) میں نے سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے جواب دیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو مجھ کو بلایا اور فرمایا کہ ”تو نے ابھی مجھ کو سلام کیا تھا اور میں نماز پڑھ رہا تھا۔“ (اس لئے جواب نہ دے سکا) حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ پورب کی طرف تھا (اور قبلہ پورب کی طرف نہ تھا معلوم ہوا کہ نفل سواری پر پڑھنے کے لیے قبلہ کی طرف منہ ہونا ضروری نہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنی مصطلق (ایک قبیلہ) کی طرف جا رہے تھے راہ میں مجھے ایک کام کو بھیجا، پھر میں لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا زہیر نے بتلایا جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا۔ پھر میں نے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح اشارہ کیا۔ زہیر نے اس کو بھی بتلایا زمین کی طرف اشارہ کر کے اور میں سن رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پڑھ رہے تھے اور سر سے اشارہ کر رہے تھے (رکوع اور سجدہ کیلئے) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”تو نے اس کام میں جس کام کے لئے میں نے تجھ کو بھیجا تھا کیا کیا۔ اور میں تجھ سے بات نہ کر سکا کیونکہ میں نماز پڑھتا تھا۔“ زہیر نے کہا: ابوالزبیر قبلہ کی طرف منہ کئے بیٹھے تھے (جب وہ حدیث بیان کی) انہوں نے بنی مصطلق کی طرف اشارہ کیا تو وہ کعبہ کی طرف نہ تھے (بلکہ بنی مصطلق کا رخ اور تھا تو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نفل سوا کعبے کے اور طرف بھی سواری پر پڑھا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام کے لئے بھیجا۔ جب میں لوٹ کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ قبلے کی طرف نہ تھا، میں نے سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”میں جواب ضرور دیتا مگر نماز پڑھ رہا تھا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی روایت کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شریر جن میری نماز توڑنے کے لئے پچھلی رات کے وقت مجھے پکڑنے لگا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو میرے قابو میں کر دیا۔ میں نے اس کا گلا دبایا اور میرا قصد یہ تھا کہ میں اس کو مسجد کے ایک ستون سے باندھ دوں تاکہ صبح کو تم سب اس کو دیکھ لو لیکن مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا یاد آئی۔ انہوں نے یہ دعا کی تھی، اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے اور مجھے ایسی سلطنت دے جو میرے بعد پھر کسی کو نہ ملے (تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسی ہی سلطنت دی، شیطان ان کے تابع تھے، جن مسخر تھے اور پرند ان کی اطاعت میں تھے) پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو (جن کو) ذلت کے ساتھ بھگا دیا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی الفاظ کی کچھ تبدیلی کے ساتھ اسی طرح نقل کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو ہم نے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ» ”میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی تجھ سے۔“ پھر فرمایا «أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ» ”میں تجھ پر لعنت کرتا ہوں جیسی اللہ نے تجھ پر لعنت کی“ تین بار اور اپنا ہاتھ بڑھایا جیسے کوئی چیز لیتے ہیں۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آج ہم نے نماز میں آپ کو وہ باتیں کرتے سنا جو پہلے کبھی نہیں سنی تھیں اور یہ بھی ہم نے دیکھا آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا دشمن ابلیس میرا منہ جلانے کے لئے انگارے کا ایک شعلہ لے کر آیا، میں نے تین بار کہا: میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، پھر میں نے کہا کہ میں تجھ پر لعنت کرتا ہوں جیسی اللہ نے تجھ پر لعنت کی پوری لعنت۔ وہ پیچھے نہ ہٹا تینوں بار، آخر میں نے چاہا کہ اس کو پکڑ لوں۔ اللہ کی قسم! اگر ہمارے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینے کے بچے اس سے کھیلتے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور ابوامامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا اپنی نواسی کو جو سیدنا ابوالعاص رضی اللہ عنہ کی بیٹی تھی اٹھائے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تو اس کو اٹھا لیتے پھر جب سجدہ کرتے تو اس کو زمین پر بٹھا دیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو امامت کرتے ہوئے دیکھا اور امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاندھے پر تھیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو ان کو بٹھا دیتے اور جب سجدہ سے کھڑے ہوتے تو پھر ان کو کاندھے پر بٹھا لیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے تھے اور امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو ان کو بٹھا دیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ باقی حدیث اسی طرح ہے صرف اتنا مذکور نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی امامت کروائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
ابوحازم سے روایت ہے کہ کچھ لوگ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور منبر کے بارے میں جھگڑنے لگے کہ وہ کس لکڑی کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں وہ جس لکڑی کا تھا اس جس نے اسے بنایا اور میں نے دیکھا جب پہلی بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھے۔ میں نے کہا: اے ابوعباس! ہم سے یہ سب حال پھر بیان کرو۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو کہلا بھیجا۔ ابوحازم نے کہا: سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ اس دن اس عورت کا نام لے رہے تھے اپنے غلام کو جو بڑھئی ہے اتنی فرصت دے کہ میرے لئیے چند لکڑیاں بنا دے میں لکڑیوں پر لوگوں سے بات کروں گا (یعنی وعظ و نصیحت کروں گا) پھر اس غلام نے تین سیڑھیوں کا منبر بنایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو وہ مسجد میں اس مقام پر رکھا گیا۔ اس کی لکڑی غابہ کے جھاؤ کی تھی (غابہ مدینہ کی بلندی میں ایک مقام ہے) اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی۔ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا اور الٹے پاؤں اترے یہاں تک کہ سجدہ کیا منبر کی جڑ میں پھر لوٹے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوئے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”اے لوگو! میں نے یہ اس لئے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری طرح نماز پڑھنا سیکھو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
ابوحازم روایت کرتے ہیں کچھ لوگ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے اور سوال کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر کس چیز کا بنا ہوا تھا؟ باقی حدیث اسی طرح ہے جیسے اوپر والی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع کیا اور ابوبکر کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
سیدنا معیقیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں پونچھنے کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ضرورت پڑے تو ایک بار پونچھ لے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
سیدنا معیقیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کی جگہ پر مٹی برابر کرنے کے بارے میں فرمایا ”اگر ضرورت پڑے تو ایک بار کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
ہشام اس سند سے مذکورہ بالا حدیث روایت کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
سیدنا معیقیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی سے جو سجدہ کرتے وقت مٹی برابر کرتا تھا فرمایا: ”اگر تجھ کو ایسا کرنا ہو تو ایک ہی دفعہ کر لے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی دیوار میں تھوک لگا ہوا دیکھا (یعنی گاڑھا بلغم) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھرچ ڈالا۔ پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھتا ہو تو اپنے سامنے نہ تھوکے کیونکہ اللہ اس کے منہ کے سامنے ہے جب وہ نماز پڑھ رہا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا حدیث چند الفاظ کے رد بدل کے ساتھ اسی طرح بیان کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب میں بلغم دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنکری سے اسے کھرچ ڈالا پھر داہنے یا سامنے تھوکنے سے منع فرمایا اور فرمایا: ”بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوکو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
اس سند سے بھی یہ حدیث مذکوہ حدیث کی طرح آتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلے کی دیوار میں تھوک یا رینٹ دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھرچ ڈالا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلے کی طرف تھوک دیکھا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہے کہ تم میں سے کوئی اپنے پروردگار کی طرف منہ کر کے کھڑا ہوتا ہے پھر اپنے سامنے تھوکتا ہے۔ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ کوئی اس کی طرف منہ کرے پھر اس کے منہ پر تھوک دے۔ جب تم میں سے کسی کو تھوک آئے تو بائیں طرف قدم کے نیچے تھوکے۔ اگر جگہ نہ ہو تو ایسا کرے۔“ قاسم نے جو اس حدیث کا راوی ہے یوں بیان کیا کہ اپنے کپڑے میں تھوکا پھر اس کپڑے کو مل ڈالا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جو اوپر گزری۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کپڑے الٹ پلٹ کر رہے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز پڑھاتا ہے تو گویا اپنے پروردگار سے کان میں بات کرتا ہے (ایسا قرب نماز میں ہوتا ہے تو خوب دل لگا کر نماز پڑھنا چاہیئے) اس لئے اپنے سامنے اور داہنی طرف نہ تھوکے لیکن بائیں طرف یا قدم کے نیچے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں تھونکا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ (اگر تھوکے تو) مٹی میں دبا دے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
شعبہ سے روایت ہے کہ میں نے قتادہ سے پوچھا: مسجد میں تھوکنا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور کفارہ اس کا یہ ہے کہ اس کو مٹی میں داب دے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے سامنے میری امت کے اچھے برے سب اعمال لائے گئے تو میں نے ان کے نیک کاموں میں یہ بھی دیکھا راہ سے ایذاء دینے والی چیز (جیسے کانٹا، پتھر، نجاست وغیرہ) ہٹانا اور ان کے برے اعمال میں میں نے دیکھا بلغم جو مسجد میں ہو اور دفن نہ کیا جائے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
سیدنا عبداللہ بن شِّخِّيرِ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوکا پھر زمین پر مل ڈالا اپنے جوتے سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
عبداللہ بن شِّخِّيرِ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو انہوں نے تھوکا تو اپنے بائیں جوتے سے مسل دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
ابومسلمہ سعید بن یزید سے روایت ہے کہ میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتے پہن کر نماز پڑھتے تھے۔ انہوں نے کہا: ہاں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
اوپر والی حدیث اس سند کے ساتھ بھی منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی، جس میں نقش و نگار تھے اور فرمایا: ”میرا دل ان نقشوں میں پڑ گیا۔ اس کو لے جاؤ ابوجہم کے پاس اور مجھے اس کی کملی لا دو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادر اوڑھ کر نماز پڑھنے کیلئے کھڑے ہوئے جس پر نقش و نگار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے نشانوں کی طرف دیکھنے لگے۔ جب نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”اس چادر کو ابوجہم بن حذیفہ کے پاس لے جاؤ اور ان کا کمبل مجھ کو لا دو کیونکہ اس چادر نے مجھے ابھی نماز میں غافل کر دیا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چادر تھی جس میں بیل بوٹے تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف لگ جاتے آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چادر ابوجہم کو دے دی اور ان سے سادہ کمبل لے لیا۔ (جس میں نقش و نگار نہ تھا) مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب شام کا کھانا سامنے آ جائے ادھر نماز کھڑی ہو تو پہلے کھانا کھا لو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز قریب آئے اور کھانا بھی سامنے آ جائے تو مغرب کی نماز سے پہلے کھانا کھا لو اور کھانا چھوڑ کر نماز کی طرف جلدی نہ کرو۔“ (اس لئے کہ کھانے کی طرف دل لگا رہے گا) مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مثل حدیث «ابن عيينه عن الزهری عن انس» ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے سامنے شام کا کھانا رکھا جائے ادھر نماز کھڑی ہو تو پہلے کھانا کھا لے اور نماز کے لئے جلدی نہ کرے جب تک کھانے سے فارغ نہ ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
ابن ابی عتیق سے روایت ہے کہ میں اور قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے) ایک حدیث بیان کرنے لگے اور قاسم بن محمد غلطی بہت کرتے تھے۔ اور ان کی ماں ام ولد تھیں (یعنی وہ کنیز زادی تھیں) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا: قاسم! تجھے کیا ہوا تو اس بھتیجے (یعنی ابن ابی عتیق) کی طرح باتیں نہیں کرتا۔ البتہ میں جانتی ہوں تو جہاں سے آیا اس کو اس کی ماں نے تعلیم کیا (اور وہ آزاد تھی تو اس کا لڑکا بھی اچھا ہوشیار ہوا) اور تجھ کو تیری ماں نے (جو لونڈی تھی آخر لونڈی کا اثر کہاں جاتا ہے) یہ سن کر قاسم کو غصہ آیا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر طیش کیا۔ جب انہوں نے دیکھا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کیلئے دسترخوان بچھایا گیا وہ اٹھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: کہاں جاتا ہے؟ قاسم نے کہا: نماز کو جاتا ہوں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹھ۔ انہوں نے کہا: میں نماز کو جاتا ہوں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ارے بے وفا بیٹھ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”نماز نہیں پڑھنی چاہیئے جب کھانا سامنے آئے یا پائخانہ یا پیشاب کا تقاضہ ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
اس سند سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث اسی طرح نقل کی ہے لیکن قاسم کے واقعہ کا ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیبر کی جنگ میں: ”جو شخص اس درخت میں سے کھائے یعنی لہسن کے درخت کو تو مسجد میں نہ آئے۔“ اور زہیر کی روایت میں صرف غزوہ ہے خیبر کا نام نہیں لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی اس درخت میں سے کھائے یعنی لہسن کے درخت میں سے وہ ہماری مسجد کے پاس نہ پھٹکے جب تک اس کی بدبو دور نہ ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
عبدالعزیز بن صہیب سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے لہسن کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس درخت میں سے کھائے وہ ہمارے پاس نہ آئے نہ ہمارے ساتھ نماز پڑھے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس درخت میں سے کھائے وہ ہماری مسجد کے پاس نہ پھٹکے اور نہ ہم کو لہسن کی بو سے ستائے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز اور گندنا کھانے سے منع کیا۔ پھر ہم کو ضرورت ہوئی اور ہم نے کھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی اس بدبودار درخت میں سے کھائے وہ ہماری مسجد کے پاس نہ آئے اس لئے کہ فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے جس سے آدمیوں کو تکلیف ہوتی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص پیاز یا لہسن کھائے وہ ہم سے جدا رہے یا ہماری مسجد سے جدا رہے اور اپنے گھر بیٹھے۔“ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہانڈی لائی گئی جس میں ترکاری تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بدبو پائی تو پوچھا: ”اس میں کیا پڑا ہے“؟ جب آپ کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو فلاں صحابی کے پاس لے جاؤ“، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ اس نے بھی اس کا کھانا برا سمجھا (اس وجہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کھایا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو کھالے۔ میں تو اس سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تو نہیں کرتا۔“ (یعنی فرشتوں سے) مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس درخت یعنی لہسن میں سے کھائے“ اور کبھی ہوں فرمایا: ”جو شخص پیاز یا لہسن یا گندنا کھائے وہ ہماری مسجد میں نہ آئے اس لیے کہ فرشتوں کو تکلیف ہوتی ہے ان چیزوں سے جن سے آدمیوں کو تکلیف ہوتی ہے“ (یعنی بدبو اور غلاظت سے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
اس سند کے ساتھ یہ الفاظ آئے ہیں کہ ”جس نے کھایا اس درخت سے یعنی لہسن، پس وہ نہ ملے ہمارے ساتھ ہماری مسجد میں۔“ لیکن اس میں پیاز اور گندنا کا ذکر نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوٹے نہ تھے کہ خیبر کا قلعہ فتح ہو گیا اس روز ہم لوگ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم لہسن پر گرے۔ لوگ بھوکے تھے۔ خوب کھایا، پھر مسجد میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس ناپاک درخت میں سے کھائے وہ مسجد میں ہمارے پاس نہ پھٹکے۔“ لوگ بولے: لہسن حرام ہو گیا، حرام ہو گیا۔ یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! میں وہ چیز حرام نہیں کرتا جس کو اللہ تعالیٰ نے میرے لئے حلال کیا ہے لیکن لہسن کی بو مجھے بری معلوم ہوتی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیاز کے کھیت پر اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کے ساتھ گزرے تو بعض لوگ اترے انہوں نے پیاز کھائی اور بعض نے نہ کھائی۔ پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے تو جن لوگوں نے پیاز نہ کھائی تھی ان کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاس بلایا اور جنہوں نے کھائی تھی ان کے بلانے میں دیر کی یہاں تک کہ اس کی بو جاتی رہی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ پڑھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا اور کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماریں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کی تعبیر یہ ہے کہ میری موت اب نزدیک ہے۔ بعض لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ تم اپنا جانشین اور خلیفہ کسی کو کر دو لیکن اللہ تعالیٰ اپنے دین کو برباد نہیں کرے گا نہ اپنی خلافت کو نہ اس چیز کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے کر بھیجا تھا۔ اگر میری موت جلد ہو جائے تو خلافت مشورہ کرنے پر چھ آدمیوں کے اندر رہے گی جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک راضی رہے اور میں جانتا ہوں کہ بعض لوگ طعن کرتے ہیں اس کام میں جن کو میں نے خود اپنے اس ہاتھ سے مارا ہے اسلام پر پھر اگر انہوں نے ایسا کیا (یعنی اس طعن کو درست سمجھے) تو وہ دشمن ہیں اللہ کے۔ اور کافر گمراہ ہیں اور میں اپنے بعد کسی چیز کو اتنا مشکل نہیں چھوڑتا جتنا کلالہ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی بات کو اتنی بار نہیں پوچھا جتنی بار کلالہ کو پوچھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ پر کسی بات میں اتنی سختی نہیں کی کہ جتنی اس میں کی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے ٹھونسا مارا میرے سینہ میں اور فرمایا: ”اے عمر! کیا تجھ کو وہ آیت بس نہیں جو گرمی کے موسم میں اتری سورۂ نساء کے آخر میں «يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ» “ (۴:النساء:۱۷۶) آخر تک اور میں اگر زندہ رہوں تو کلالہ میں ایسا فیصلہ کروں گا جس کے موافق ہر شخص حکم کرے خواہ قرآن پڑھا ہو یا نہ پڑھا ہو، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا اللہ! میں تجھ کو گوہ کرتا ہوں ان لوگوں پر جن کو میں نے ملکوں کی حکومت دی ہے (یعنی نائبوں اور صوبہ داروں اور عالموں پر) میں نے ان کو اسی لئے بھیجا کہ وہ انصاف کریں اور لوگوں کو دین کی باتیں بتلائیں اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ سکھائیں اور ان کا کمایا ہوا مال جو لڑائی میں ہاتھ آئے بانٹ دیں اور جس بات میں ان کو مشکل پیش آئے اس کو مجھ سے دریافت کریں۔ پھر اے لوگو! میں دیکھتا ہوں تم دو درختوں کو کھاتے ہو میں ان کو ناپاک سمجھتا ہوں وہ کون؟ پیاز اور لہسن اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب ان دونوں کی بو کسی شخص میں سے آتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ نکالا جاتا مسجد سے بقیع کی طرف اب اگر کوئی ان کو کھائے تو خوب پکا کر (تاکہ ان کے منہ میں بدبو نہ رہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی کو کوئی گمشدہ چیز مسجد میں ڈھونڈھتے سنے (یعنی وہ اپنی بلند آواز سے اپنی چیز کے لئے لوگوں کو پکارے) تو کہے: اللہ کرے تیری چیز نہ ملے اس لئے کہ مسجدیں اس واسطے نہیں بنائی گئیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے مسجد میں پکارا اور کہا: سرخ اونٹ کی طرف کس نے پکارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کرے تجھے نہ ملے، مسجدیں تو جن کاموں لئے بنی ہیں ان ہی کے لئے بنی ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا: سرخ اونٹ کی طرف کس نے پکارا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا اونٹ نہ ملے، مسجدیں جن کاموں کے لئے بنائی گئی ہیں ان ہی کے لئے بنائی گئی ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک گنوار آیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھ چکے تھے اور اپنا سر مسجد کے دروازہ سے اندر کیا۔ پھر اسی طرح بیان کیا جیسا اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی نماز پڑھتا ہے تو شیطان بھلانے کے لئے اس کے پاس آتا ہے یہاں تک کہ اس کو یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں جب ایسا ہو تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
.لیث بن سعد نے یہ حدیث زہری سے بھی ان اسناد کے ساتھ بیان کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اذان ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کر پادتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان سنائی نہ دے پھر جب اذان ہو چکتی ہے تو آتا ہے۔ جب تکبیر ہوتی ہے تو پھر بھاگتا ہے پھر جب تکبیر ہو چکتی ہے تو لوٹ آتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے: وہ بات یاد کر، یہ بات یاد کر، ان ان باتوں کو یاد دلاتا ہے جو کبھی یاد نہ کرتا یہاں تک کہ وہ بھول جاتا ہے کتنی رکعتیں پڑھیں۔ پھر جب تم میں سے کسی کو یاد نہ رہے کتنی رکعتیں پڑھیں تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان پادتا ہوا پیٹھ موڑ کر چلا جاتا ہے پھر اس کو آ کر رغبتیں دلاتا ہے اور آرزوئیں دلاتا ہے اور وہ کام یاد دلاتا ہے جو اس کو کبھی یاد نہ آتے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
سیدنا عبداللہ بن بحینہ اسدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی نماز میں دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے اور بیٹھنا بھول گئے۔ لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے اور ہم انتظار میں تھے کہ اب سلام پھیریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور دو سجدے کئے بیٹھے بیٹھے سلام سے پہلے، پھر سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
سیدنا عبداللہ بن بحینہ اسدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو حلیف تھے بنی عبدالمطلب کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں بیچ کا قعدہ بھول گئے اور اٹھ کھڑے ہوئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کر چکے تو دو سجدے کئے ہر سجدے کے لئے تکبیر کہی سلام سے پہلے بیٹھے بیٹھے اور لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو سجدے کئے۔ یہ عوض تھا قعدہ کا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
سیدنا عبداللہ بن مالک بن بحینہ ازوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلا دوگانہ پڑھ کر کھڑے ہو گئے جس کے بعد بیٹھنے کا قصد تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے چلے گئے۔ جب نماز تمام ہوئی تو سلام سے پہلے سجدہ کیا، پھر سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنی نماز میں شک کرے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) اور معلوم نہ ہو سکے تین پڑھیں یا چار تو شک کو دور کرے اور جس قدر کا یقین ہوا اس کو قائم کرے پھر سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔ اب اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھیں تو یہ دو سجدے مل کر چھ رکعتیں ہو جائیں گی اور اگر پوری چار پڑھیں ہیں تو ان دونوں سجدوں سے شیطان کے منہ میں خاک پڑ جائے گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
علقمہ سے روایت ہے، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور نماز میں کچھ کمی بیشی ہوئی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا نماز میں کوئی نیا حکم ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کیا؟“ لوگوں نے کہا: آپ نے ایسا ایسا کیا۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پیروں کو موڑا اور قبلے کی طرف منہ کیا اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور ہماری طرف منہ کیا اور فرمایا: ”اگر نماز کے باب میں کوئی نیا حکم ہوتا تو میں تم کو بتلاتا بات اتنی ہے کہ میں بھی آدمی ہوں جیسے اور آدمی بھولتے ہیں میں بھی بھولتا ہوں۔ جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دو اور جب تم میں سے کوئی نماز میں شک کرے تو سوچ کر جو ٹھیک معلوم ہو اس پر نماز پوری کرے پھر دو سجدے کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی منقول ہے چند الفاظ کی کمی و بیشی کے ساتھ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ بھی مروی ہے «فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ» ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی منقول ہے اور راوی نے کہا کہ ”جو صحیح ہے اس میں غور کرے یہی درستگی کے زیادہ قریب ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
اس سند سے مذکورہ بالا حدیث ان الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ آئی ہے «فَلْيَتَحَرَّ الَّذِى يُرَى أَنَّهُ الصَّوَابُ» ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
اس سند میں یہ حدیث «فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ» کے الفاظ کے ساتھ آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھیں جس میں سلام پھیر تو لوگوں نے کہا: کیا نماز زیادہ ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیسے؟“، انہوں نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
علقمہ سے روایت ہے ان کو پانچ رکعتیں پڑھائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
ابراھیم بن سوید سے روایت ہے کہ علقمہ نے ظہر کی نماز پڑھائی تو پانچ رکعتیں پڑھیں اور جب سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا کہ اے ابوشبل! (علقمہ کی کنیت ہے) آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ انہوں نے کہا: کہ نہیں۔ لوگوں نے کہا: بےشک آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں اور میں ایک کونے میں تھا کم سن بچہ تھا۔ میں نے بھی کہا: ہاں آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ انہوں نے کہا: او کانے! تو بھی یہی کہتا ہے۔ میں نے کہا ہاں۔ یہ سن کر وہ مڑے اور دو سجدے کیے۔ پھر سلام پھیرا اور کہا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پانچ رکعتیں پڑھائیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے کھس پھس شروع کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیا ہوا تم کو؟“ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا نماز بڑھ گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، انہوں نے کہا آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور فرمایا ”میں آدمی ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔“، اور ابن نمیر کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ ”جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو دو سجدے کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نماز پڑھائی تو پانچ رکعتیں پڑھیں۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا نماز بڑھ گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیسے؟“ ہم نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں آدمی ہوں تمہاری طرح، یاد رکھتا ہوں جیسے تم یاد رکھتے ہو اور بھول جاتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو۔“ پھر سہو کے دو سجدے کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ کیا یا کم کیا۔ ابرہیم نے کہا: جو اس حدیث کے راوی ہیں اللہ کی قسم! یہ بھول مجھ سے ہوئی ہے۔ ہم نے کہا یا رسول اللہ! کیا نماز کے باب میں کوئی نیا حکم ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ ہم نے بیان کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں آدمی ہوں تمہاری طرح یاد رکھتا ہوں جیسے تم یاد رکھتے ہو اور بھول جاتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو پھر جو کوئی نماز میں بھول جائے تو وہ دو سجدے کرے اس حال میں کہ وہ بیٹھا ہو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تحقیق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے سلام اور کلام کے پیچھے کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ کیا یا کم کیا۔ ابراہیم نے کہا: اللہ کی قسم یہ (وہم) میری ہی طرف سے ہے۔ ہم نے کہا: یا رسول اللہ! کیا نماز میں کوئی نیا حکم ہوا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ پھر ہم نے وہ بات کہی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی (یعنی زیادتی یا نقصان) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب کوئی آدمی کچھ زیادہ کرے یا کم کرے تو چاہیے کہ سہو کے دو سجدے کرے۔“ کہا (راوی نے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے کیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا پھر ایک لکڑی کے پاس آئے جو مسجد میں قبلہ کی طرف لگی ہوئی تھی اور اس پر ٹیکا دے کر غصہ میں کھڑے ہوئے۔ اس وقت جماعت میں سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے وہ دونوں خوف سے بات نہ کر سکے اور لوگ جلدی جلدی یہ کہتے ہوئے نکلے کہ نماز گھٹ گئی پھر ایک شخص جس کو ذوالیدین (دو ہاتھ والا، اگرچہ سب کے دو ہاتھ ہوتے ہیں پر اس کے ہاتھ لمبے تھے، اس واسطے یہ نام ہو گیا) کہتے تھے کھڑا ہوا اور کہا: یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر دائیں اور بائیں دیکھا اور کہا کہ ”ذوالیدین کیا کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! وہ سچ کہتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہی رکعتیں پڑھی ہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا۔ پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا۔ محمد بن سیرین نے کہا: مجھ سے یہ بیان کیا گیا کہ سیدنا عمران بن حصین نے کہا اور سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز پڑھائی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کی دو نمازوں میں سے کوئی ایک۔ باقی گزشتہ حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا تو سیدنا ذوالیدین رضی اللہ عنہ اٹھے اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی یا آپ بھول گئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” یہ کوئی بات نہیں ہوئی۔“ (یعنی نہ نماز گھٹی نہ میں بھولا) وہ بولا: کچھ تو ضرور ہوا ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف رخ کیا اور پوچھا: ”کیا ذوالیدین سچ کہتا ہے۔“ وہ لوگ بولے ہاں یا رسول اللہ! وہ سچ کہتا ہے، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی نماز رہ گئی تھی وہ پوری کی اور پھر دو سجدے کئے بیٹھے بیٹھے سلام کے بعد۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیرا تو بنی سلیم میں سے ایک شخص آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی یا آپ بھول گئے اور بیان کیا حدیث کو جیسے اوپر گزری۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا دو رکعتوں کے بعد تو بنی سلیم کا ایک آدمی کھڑا ہو گیا باقی حدیث اسی طرح ہے جو اوپر بیان ہوئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا اور اپنے گھر چلے گئے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص گیا جس کو خرباق کہتے تھے اور اس کے ہاتھ ذرا لمبے تھے اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا (یعنی تین رکعتیں پڑھنے کا حال بیان کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم چادر کھینچتے ہوئے غصہ میں نکلے (کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کا بہت خیال تھا اور اسی وجہ سے جلدی کی اور چادر اوڑھنے کے موافق بھی نہ ٹھہرے) یہاں تک کہ لوگوں کے پاس پہنچ گئے اور پوچھا: ”کیا یہ سچ کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت پڑھی اور سلام پھیرا پھر دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا۔ (بھولے سے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر حجرہ میں چلے گئے، اتنے میں ایک شخص لمبے ہاتھ والا اٹھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا نماز گھٹ گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر غصہ میں نکلے اور جو رکعت رہ گئی تھی، اس کو پڑھا۔ پھر سلام پھیرا پھر سہو کے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پڑھتے تھے تو وہ سورت پڑھتے جس میں سجدہ کی آیت ہوتی تو سجدہ کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو لوگ ہوتے وہ بھی سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں سے بعض کو اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی قرآن پڑھتے اور سجدہ آیت تلاوت کرتے تو ہمارے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہجوم کی وجہ سے ہم میں سے کسی کو سجدہ کی جگہ نہ ملتی اور یہ نماز کے باہر ہوتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ «وَالنَّجْمِ» پڑھی اور اس میں سجدہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جتنے لوگ تھے، ان سب نے سجدہ کیا مگر ایک بوڑھے (امیہ بن خلف) نے ایک مٹھی بھر مٹی یا کنکر ہاتھ میں لے کر پیشانی سے لگایا اور کہا: مجھ کو یہی کافی ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دیکھا اس کو وہ بوڑھا کفر کی حالت میں مارا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے پیچھے پڑھنے کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا: امام کے پیچھے کچھ نہ پڑھنا چاہیئے اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورۂ والنجم پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
سیدنا ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے سورۂ «إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ» پڑھی تو سجدہ کیا۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورہ میں سجدہ کیا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث اسی طرح مذکور ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ «إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ» اور «اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ» میں سجدہ کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ» اور «اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ» میں سجدہ کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
اوپر والی حدیث اس سند کے ساتھ بھی منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
ابورافع سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی اور اس میں سجدہ کیا (نماز کے بعد) میں نے کہا: یہ سجدہ تم نے کیسا کیا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے تو یہ سجدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کیا اور میں اس کو کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملوں، ابن عبدالاعلیٰ کی روایت میں یوں ہے کہ میں یہ سجدہ ہمیشہ کرتا رہوں گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
تیمی سے بھی اس سند کے ساتھ روایت آئی ہے بس اس میں ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کے الفاظ نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
ابورافع سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ سورۃ «إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ» میں سجدہ کرتے تھے۔ میں نے کہا: تم اس سورت میں سجدہ کرتے ہو؟ انہوں نے کہا ہاں۔ میں نے اپنے چہیتے کو دیکھا وہ اس سورت میں سجدہ کرتے تھے تو میں بھی اس سورت میں ہمیشہ سجدہ کیا کروں گا یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عالم آخرت میں) مل جاؤں۔ شعبہ نے کہا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تھے؟ تو فرمایا: ہاں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو بائیں پاؤں کو ران اور پنڈلی کے بیچ میں کر لیتے اور داہنا پاؤں بچھاتے اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے اور داہنا ہاتھ داہنی ران پر رکھتے اور انگلی سے اشارہ کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کرنے کے لئے بیٹھتے تو داہنا ہاتھ داہنی ران پر رکھتے اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر اور کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنا انگوٹھا بیچ کی انگلی پر رکھتے اور بائیں ہتھیلی کو بایاں گھٹنا دیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور داہنے ہاتھ کے کلمہ کی انگلی کو اٹھاتے اس سے دعا کرتے اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر بچھا دیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تو بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے اور داہنا ہاتھ داہنے گھٹنے پر رکھتے اور ۵۳ کی شکل بناتے اور کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
علی بن عبدالرحمٰن معاوی سے روایت ہے کہ مجھ کو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے دیکھا نماز میں کنکریوں سے کھیلتے ہوئے۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو مجھ کو منع کیا اور کہا کہ ایسا کیا کر جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔ میں نے کہا: وہ کیسے کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو داہنی ہتھیلی دائیں ران پر رکھتے اور سب انگلیوں کو بند کر لیتے اور اس انگلی سے اشارہ کرتے جو انگوٹھے کے پاس ہے (یعنی کلمہ کی انگلی سے) اور بائیں ہتھیلی بائیں ران پر رکھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث اسی طرح منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
ابومعمر سے روایت ہے کہ مکہ میں ایک امیر تھا وہ دو سلام پھیرا کرتا۔ عبداللہ نے کہا: اس نے یہ سنت کہاں سے حاصل کی؟ حکم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرتے دیکھا کرتا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کی سفیدی مجھ کو دکھلائی دیتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 156
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم پہچانتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا اختتام جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 157
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا مکمل ہونا جب پہچانتے، جب تکبیر کی آواز سنتے۔ اس حدیث کو سیدنا عمرو بن دینار رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابومعبد رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔ عمرو نے کہا: میں نے دوبارہ جب اس حدیث کا ذکر سیدنا ابومعبد رضی اللہ عنہ سے کیا تو انہوں نے انکار کیا اور کہا: میں نے تم سے یہ حدیث بیان نہیں کی حالانکہ انہوں نے ہی مجھ سے بیان کی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 158
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ فرض نماز کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا اور میں جب اس ذکر کی آواز سنتا تو معلوم کرتا کہ لوگ نماز سے فارغ ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 159
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور یہودی عورت میرے پاس بیٹھی ہوئی تھی، وہ کہنے لگی: تم کو معلوم ہے تم قبر میں آزمائے جاؤ گے (یعنی تمہارا امتحان ہو گا اور جو امتحان میں پورے نہ اترے تو عذاب ہو گا) یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کانپ گئے اور فرمایا: ”یہ یہود کے واسطے ہو گا۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر ہم چند راتیں ٹھہرے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجھ کو معلوم ہے کہ میرے اوپر وحی اتری ہے کہ قبر میں تمہاری آزمائش ہو گی۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے سنا اس دن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 160
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 161
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میرے پاس مدینہ والوں میں دو یہودی بڑھیاں آئیں اور کہنے لگیں کہ قبر والوں کو عذاب ہوتا ہے قبروں میں۔ میں نے ان کو جھٹلایا اور مجھے ان کو سچا کہنا اچھا نہ لگا۔ پھر وہ دونوں چلی گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا جو ان بڑھیوں نے کہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے سچ کہا۔ قبر والوں کو ایسا عذاب ہوتا ہے جس کو جانور تک سنتے ہیں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس کے بعد میں نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 162
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے ہمیشہ سنا جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 163
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دجال کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 164
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز میں تشہد پڑھے تو چار چیزوں سے پناہ مانگے، کہے: «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ» یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور زندگی اور موت کے عذاب سے اور دجال کے فتنہ سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 165
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا مانگتے: «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ» ”یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری قبر کے عذاب سے اور میں پناہ مانگتا ہوں تیری دجال کے فتنہ سے اور پناہ مانگتا ہوں میں تیری زندگی اور موت کے فتنہ سے، یا اللہ! پناہ مانگتا ہوں میں تیری گناہ اور قرضداری سے“، ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! آپ اکثر قرض داری سے کیوں پناہ مانگتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی قرض دار ہوتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلافی کرتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 166
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے اخیر تشہد پڑھ چکے تو چار چیزوں سے پناہ مانگے جہنم کے عذاب سے اور زندگی اور موت کے عذاب سے اور دجال کی برائی سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 167
اوزاعی اس سند سے بیان کرتے کہ جب تم میں سے کوئی تشہد سے فارغ ہو اور اس میں آخری تشہد ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 168
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَشَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ» ”یا اللہ! پناہ مانگتا ہوں میں تیری قبر کے عذاب سے اور دوزخ کے عذاب سے اور زندگی اور موت سے فساد اور دجال کی برائی سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 169
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پناہ مانگو اللہ کے ساتھ اللہ کے عذاب سے، پناہ مانگو اللہ کی قبر کے عذاب سے، پناہ مانگو اللہ کی دجال کے فتنہ سے، پناہ مانگو اللہ کی زندگی اور موت کے فتنہ سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 170
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 171
اس سند سے بھی وہی حدیث آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 172
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگتے تھے قبر کے عذاب سے اور دوزخ کے عذاب سے اور دجال کے فتنہ سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 173
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو یہ دعا سکھاتے تھے جس طرح ان کو قرآن کی سورت سکھاتے کہ ”کہو: «اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» اے اللہ! ہم پناہ مانگتے ہیں تجھ سے دوزخ کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، اور پناہ مانگتے ہیں تجھ سے دجال کے فتنہ سے اور پناہ مانگتے ہیں تجھ سے زندگی اور موت کے فتنہ سے۔“ کہا مسلم بن حجاج رحمہ اللہ نے پہنچا مجھ کو کہ طاؤس نے اپنے بیٹے سے کہا: تو نے نماز میں یہ دعا مانگی؟ کہا: نہیں۔ کہا: اپنی نماز پھر پڑھ تحقیق کہ طاؤس نے اس حدیث کو تین یا چار راویوں سے روایت کیا یا جیسا کہ کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 174
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو تین بار استغفار کرتے اور کہتے: «اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْكَ السَّلاَمُ تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ» سے اخیر تک۔ ولید نے کہا: میں نے اوزاعی سے پوچھا استغفار کیسے ہے؟ کہا: «أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ» کہتے یعنی ”میں اللہ سے مغفرت مانگتا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 175
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا سلام پھیرتے نہ بیٹھتے مگر اس قدر کہ کہتے «اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْكَ السَّلاَمُ تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ» سے اخیر تک یعنی ”یا اللہ! تو سب عیبوں سے سالم ہے اور تجھ ہی سے سلامتی ہے یعنی تمام عالم کی اور اے بزرگی اور عزت والے تو بڑی برکت والا ہے۔“ اور ابن نمیر کی روایت میں «يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 176
اس سند سے بھی مذکورہ الفاظ آئے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 177
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 178
وراد سے جو سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ ہیں روایت ہے کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھ چکتے اور سلام پھیرتے تو کہتے: «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِىَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ» سے اخیر تک یعنی ”کوئی سچا معبود نہیں مگر اللہ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، سلطنت اسی کی ہے اور اسی کو تعریف ہے اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے، یا اللہ! جو تو دے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو نہ دے اسے کوئی دے نہیں سکتا اور کسی کی کوشش تیرے آگے پیش نہیں جاتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 179
وراد سے جو سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں روایت ہے اور سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر کی روایت کے مثل بیان کرتے ہیں اور ابوبکر اور ابوکریب نے اپنی روایتوں میں کہا کہ وراد نے کہا کہ مجھے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا اور میں نے اس دعا کو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ بھیجا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 180
عبدہ بن ابولبابہ نے کہ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے وراد کے ہاتھ سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھوا بھیجا کہ میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے جب سلام پھیرتے نماز سے، مثل ابوبکر اور ابوکریب کی روایت کے مگر اس میں «وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ» کو ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 181
وراد سے مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 182
عبدہ اور عبدالملک دونوں نے وراد سے جو منشی تھے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے سنا کہ لکھا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو مجھے کوئی دعا ایسی لکھ بھیجو جو سنی ہو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، تو انہوں نے لکھ بھیجا کہ میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ پڑھتے تھے جب نماز سے فارغ ہوتے «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ» سے اخیر تک اور ترجمہ اس دعا کا اوپر گزر چکا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 183
ابوالزبیر نے کہا: سیدنا ابن الزبیر رضی اللہ عنہ ہمیشہ ہر نماز کے بعد سلام پھیرتے وقت پڑھتے «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِيَّاهُ لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ» ”کوئی معبود لائق عبادت کے نہیں، نہ اس کا کوئی شریک ہے، اسی کی ہے سلطنت اور اسی کے لئے ہے سب تعریف اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے اور نہ گناہ سے بچنے کی طاقت، نہ عبادت کرنے کی قوت ہے مگر ساتھ اللہ کے، نہیں کوئی معبود لائق عبادت کے سوائے اللہ کے اور نہیں پوجتے ہم مگر اسی کو، اس کا ہے سب احسان اور اسی کو سب بزرگی اور اسی کے لئے سب تعریف اچھی، نہیں ہے کوئی معبود عبادت کے لائق مگر اللہ، ہم صرف اسی کی عبادت کرنے والے ہیں اگرچہ کافر برا مانیں۔“ اور کہا: راوی سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد یہی پڑھا کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 184
ابی الزبیر سے جو مولیٰ ہیں، ان کی روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اس دعا کے ساتھ یعنی جو اوپر مذکور ہوئی ہر نماز کے بعد اپنی آواز بلند کرتے تھے جیسے ابن نمیر نے روایت کی ہے اور اس کے آخر میں یہ کہا کہ سیدنا ابن الزبیر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد بلند آواز سے یہ پڑھا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 185
ابوالزبیر نے کہا کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ خطبہ پڑھتے تھے اس منبر پر اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو ہر نماز کے آخر میں کہتے اور پھر ہشام بن عروہ کی روایت کے مانند حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 186
موسیٰ بن عقبہ سے ابوالزبیر مکی نے بیان کیا کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ وہ کہتے تھے کہ ہر نماز کے بعد جب سلام پھیرتے وہی دعا پڑھتے جو روایت کی ہشام اور حجاج نے ابوالزبیر سے اور اس کے آخر میں کہا کہ وہ اس دعا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 187
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ فقراء مہاجرین رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کی کہ مالدار لوگ بلند درجوں پر پہنچ گئے اور ہمیشہ کی نعمتیں لوٹ لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں؟“ انہوں نے عرض کی کہ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں اور وہ صدقہ دیتے ہیں اور ہم نہیں دے سکتے اور وہ غلام آزاد کرتے ہیں اور ہم نہیں آزاد کر سکتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں ایسی چیز سکھا دوں کہ جو تم سے آگے ہوں ان کو تم پالو اور اپنے پیچھے والوں کے ہمیشہ آگے رہو اور کوئی تم سے درجہ میں بڑھ کر نہ ہو مگر وہ جو وہی کام کرے جو تم کرتے ہو۔“ انہوں نے عرض کی کہ ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تسبیح و تکبیر و تمحید کرو ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ۔“ ابوصالح نے کہا: پھر مہاجرین رسول اللہ صلی کی خدمت میں آئے اور عرض کی کہ ہمارے بھائیوں نے سن پایا جو اہل مال ہیں ہماری اس دعا کو اور وہ بھی پڑھنے لگے جیسے ہم پڑھتے ہیں، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ کا فضل ہے جس کو چاہے دے۔“ (یعنی اس میں میرا کیا اختیار ہے) قتیبہ کے علاوہ راویوں نے اس روایت میں یہ بڑھایا کہ لیث، ابن عجلان سے راوی ہے کہ سمی نے کہا کہ میں نے یہ حدیث اپنے کسی گھر والوں سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ تم بھول گئے۔ اس روایت میں یوں ہے کہ ”تسبیح کرے تو اللہ کی تینتیس ۳۳ بار اور تحمید کرے تو اللہ کی تینتیس ۳۳ بار اور تکبیر کہے اللہ کی تینتیس ۳۳ بار“، پھر میں ابوصالح کے پاس گیا اور میں نے ان سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: اللہ اکبر سے الحمدللہ تک تینتیس ۳۳ بار کہے یعنی اللہ بڑا ہے اور پاک ہے اللہ اور سب تعریف اللہ کو ہے اور اللہ بڑا ہے اور پاک ہے اللہ اور سب اسی کے لئے ہے۔ اب عجلان نے کہا: میں نے یہ حدیث رجاء بن حیوہ سے بیان کی تو انہوں نے اسی کے مثل مجھ سے روایت کی ابوصالح سے، انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 188
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ فقراء مہاجرین نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! مال والے بلند درجوں پر پہنچ گئے اور ہمیشہ کی نعمتیں لے گئے۔ غرض روایت کی انہوں نے مثل حدیث شیبہ کے جو لیث سے مروی ہے مگر اتنی بات انہوں نے مدرج کی (اور مدرج یہ ہے کہ راوی کا قول کسی روایت میں ملا دے) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ابوصالح کے قول سے کہ پھر لوٹ کر آئے فقراء مہاجرین آخر حدیث تک اور زیادہ کیا حدیث میں کہ سہیل نے کہا کہ ہر کلمہ گیارہ گیارہ بار کہے کہ سب مل کر تینتیس ۳۳ بار ہو جائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 189
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کے پیچھے کچھ ایسی دعائیں پڑھنے کی ہیں کہ ان کا پڑھنے والا یا ان کا بجا لانے والا ہر نماز فرض کے بعد کبھی (ثواب سے یا بلند درجوں سے) محروم نہیں ہوتا، (وہ یہ ہیں) تینتیس بار سبحان اللہ اور تینتیس بار الحمدللہ اور چونتیس بار اللہ اکبر کہنا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 190
سیدنا کعب بن عجرۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چند تسبیحات ہیں جن کا کہنے والا یا کرنے والا نقصان نہیں اٹھائے گا، وہ یہ ہیں کہ ہر نماز کے بعد تینتیس ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس ۳۳ مرتبہ الحمدللہ اور چونتیس ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 191
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 192
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہر نماز کے بعد سبحان اللہ تینتیس ۳۳ بار اور الحمدللہ تینتیس ۳۳ بار اور اللہ اکبر تینتیس ۳۳ بار کہے تو یہ ننانوے کلمے ہوں گے اور پورا سینکڑا یوں کرے کہ ایک بار «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ» پڑھے یعنی ”کوئی معبود عبادت کے لائق نہیں مگر اللہ، اکیلا ہے وہ، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کی ہے سلطنت اور اسی کیلئے سب تعریف اور وہ ہر چیز پر قادر ہے“ تو اس کے گناہ بخشے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر (یعنی بے حد) ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 193
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 194
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو تھوڑی دیر چپ رہتے پھر قرأت کرتے تو میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، میں دیکھتا ہوں کہ آپ تکبیر اور قرأت کے درمیان چپ ہو جاتے ہیں تو کیا پڑھتے رہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کہتا ہوں «اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِى وَبَيْنَ خَطَايَاىَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ نَقِّنِى مِنْ خَطَايَاىَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ اللَّهُمَّ اغْسِلْنِى مِنْ خَطَايَاىَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ» یعنی ”یا اللہ! دور کر دے مجھے میرے گناہوں سے جیسے دور کیا تو نے مشرق کو مغرب سے، یا اللہ! صاف کر دے مجھے میری خطاؤں سے، جیسا صاف ہوا ہے سفید کپڑا میل سے، یا اللہ! دھو دے میرے گناہوں کو برف سے اور پانی اور اولوں سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 195
اس سند سے بھی مذکور روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 196
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری رکعت پڑھ کر کھڑے ہوتے الحمد سے قرأت شروع کرتے اور چپ نہ رہتے (یعنی دعائے استفتاح نہ پڑھتے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 197
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا اور نماز کی صف میں مل گیا اور اس کا سانس چڑھ گیا تو اس نے کہا: «الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ» یعنی ”سب تعریف اللہ کے لئے ہے بہت تعریف اور پاک اور برکت والی“، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہنے والا کون تھا جس نے یہ کلمات کہے؟“ سو قوم کے سب لوگ چپ ہو رہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس نے کہے یہ کلمات کیوں کہ اس نے کوئی بری بات نہیں کہی۔“ تو ایک شخص نے عرض کی کہ میں آیا اور میرا سانس چڑھ گیا تو میں نے ان کلمات کو کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا کہ ایک پر ایک گر رہے تھے کہ کون ان میں سے اس کو اوپر لے جائے“ (یعنی اللہ تعالیٰ کے پاس)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 198
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے کہ ایک شخص نے حاضرین میں سے کہا: «اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً» یعنی ”اللہ بڑا ہے، سب بڑائی اس کے واسطے ہے اور بہت تعریف ہے اس کی اور پاک ہے اللہ پاکی بولنا ہے صبح اور شام“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس نے یہ کلمے کہے؟ ”تو قوم میں سے ایک شخص نے عرض کی میں نے کہا یا رسول اللہ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مجھے تعجب آیا جب اس کے لئے آسمان کے دروازے کھولے گئے“، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا جب سے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنی میں نے ان کلمات کو کبھی نہیں چھوڑا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 199
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب نماز شروع ہو جائے تو دوڑتے ہوئے مت آؤ بلکہ چلتے ہوئے سکون سے آؤ اور جو امام کے ساتھ ملے پڑھ لو اور جو نہ ملے اس کو پورا کر لو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 200
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تکبیر کہی جائے فرض نماز کی، تو دوڑتے نہ آؤ بلکہ سکون سے آؤ جو ملے پڑھو اور جو فوت ہو اسے پورا کر لو اس لئے کہ جب کوئی تم میں سے نماز کا ارادہ کرتا ہے تو وہ نماز میں ہو جاتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 201
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بہت سی احادیث میں سے ایک یہ بھی بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اذان دی جائے تو چلتے ہوئے اور سکون کے ساتھ آؤ پس جو حصہ نماز کا تم پالو وہ پڑھ لو باقی بعد میں پورا کر لو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 202
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کی تکبیر ہو تو تم میں سے کوئی دوڑ کر نہ چلے لیکن آہستہ چلے آرام سے اور وقار سے اور پڑھ جو تجھے ملے اور ادا کر جو تجھ سے آگے امام نے پڑھ لی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 203
سیدنا عبداللہ بن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان کے باپ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی کھڑ بڑ سنی تو فرمایا: ”(یعنی بعد نماز کے کہ) کیا حال ہے تمہارا“، انہوں نے عرض کی کہ ہم نے نماز کے لئے جلدی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہ کرو، جب تم نماز کو آؤ تو آرام سے آؤ پھر جو ملے پڑھ لو اور جو تم سے آگے ہو چکی اسے پوری کر لو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 204
اس سند کے ساتھ سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 205
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کی تکبیر ہو تو کھڑے نہ ہو جب تک مجھے نہ دیکھ لو۔“ ابن حاتم نے شک کیا کہ ( «إِذَا أُقِيمَتْ» ہے یا «نُودِىَ»)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 206
اس سند سے مذکورہ حدیث کی مانند روایت آئی ہے کچھ اضافہ کے ساتھ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 207
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک بار نماز کی تکبیر کہی گئی اور ہم نے صفیں برابر کیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نکلنے سے پہلے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے یہاں تک کہ جب اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے۔ ابھی تکبیر تحریمہ نہیں باندھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد آ گیا اور گھر کو لوٹ گئے اور ہم سے فرما گئے: ”کہ اپنی اپنی جگہ کھڑے رہو۔“ ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتظار میں کھڑے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا پھر تکبیر کہی اور ہمارے ساتھ نماز پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 208
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک بار نماز کی تکبیر کہی اور لوگوں نے صف باندھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اپنے مقام میں کھڑے ہوئے پھر ہم کو ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اپنی جگہوں پر رہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صف سے نکل گئے اور غسل کیا اور سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ پھر سب کے ساتھ نماز پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 209
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نماز کی تکبیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے کہی جاتی تھی اور لوگ صفوں میں اپنی جگہ لے لیتے تھے قبل اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ کھڑے ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 210
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: بلال رضی اللہ عنہ جب زوال ہوتا اذان دیتے اور اقامت نہ کہتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے اور بلال رضی اللہ عنہ دیکھ لیتے تب تکبیر کہتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 211
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک رکعت کسی نماز کی پالی اس نے وہ نماز پالی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 212
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ لی اس کو مل گئی یعنی جماعت کا ثواب حاصل ہو گیا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 213
اس سند کے ساتھ بھی مذکورہ حدیث مروی ہے مگر اس میں اضافہ یہ ہے کہ ”اس نے گویا ساری نماز پالی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 214
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو ایک رکعت ملی صبح کی قبل طلوع آفتاب کے اس کو صبح کی نماز مل گئی اور جس کو ایک رکعت عصر کی ملی قبل غروب آفتاب کے اس کو عصر کی نماز مل گئی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 215
اس سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث اسی طرح نقل کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 216
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کہ جس نے عصر کی نماز سے ایک سجدہ قبل غروب آفتاب پا لیا یا صبح سے قبل طلوع اس نے وہ نماز پالی۔“ اور سجدہ سے مراد رکعت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 217
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس آدمی نے سورج غروب ہونے سے پہلے عصر کی نماز میں سے ایک رکعت پالی تو اس نے نماز پالی اور جس آدمی نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی نماز سے ایک رکعت پالی تو اس نے نماز پالی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 218
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 219
ابن شہاب زہری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ نے ایک دن نماز عصر میں کچھ دیر کی تو عروہ نے ان سے کہا کہ بیشک جبرائیل علیہ السلام اترے اور انہوں نے امام ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، تو عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کہا: اے عروہ سمجھ کر کہو تم کیا کہتے ہو۔ انہوں نے کہا: میں نے سنا ہے بشیر بن ابی مسعود سے وہ کہتے تھے: میں نے سنا ابومسعود سے کہ کہتے تھے: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے: ”جبرئیل اترے اور میرے امام ہوئے اور میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی اور پھر نماز پڑھی، پھر نماز پڑھی، پھر نماز پڑھی، پھر نماز پڑھی ان کے ساتھ۔“ حساب کرتے تھے پانچ نمازوں کا اپنی انگلیوں پر۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 220
ابن شہاب زہری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ایک دن نماز عصر میں دیر کی سو ان کے پاس عروہ بن زبیر آئے اور خبر دی کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن نماز میں دیر کی تھی کوفہ میں تو ان کے پاس ابومسعود انصاری آئے اور کہا کہ اے مغیرہ! تم نے یہ کیا کیا؟ کیا تم یہ نہیں جانتے کہ جبرئیل علیہ السلام اترے اور نماز پڑھی۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر نماز پڑھی اور آپ نے بھی نماز پڑھی، پھر نماز پڑھی اور آپ نے بھی پڑھی، پھر پڑھی انہوں نے اور آپ نے بھی پڑھی، پھر پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پڑھی۔ پھر فرمایا جبرئیل علیہ السلام نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی حکم ہوا ہے (یعنی باوجود اس اہتمام کے رب جلیل نے بانزال جبرئیل علیہ السلام اوقات نماز تعلیم فرمائے پھر تم اس میں تاخیر کیوں کرتے ہو) تب کہا عمران بن عبدالعزیز نے عروہ سے کہ اے عروہ! تم کیا کہتے ہو کیا جبرئیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اوقات نماز تعلیم فرمائے۔ عروہ نے کہا: ہاں ایسے ہی بشیر بن ابی مسعود اپنے باپ سے روایت کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 221
عروہ نے کہا: اور روایت کی مجھ سے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بی بی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ دھوپ ان کے آنگن میں ہوتی تھی دیوار پر چڑھنے نہ پاتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 222
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے اور سورج میرے حجرہ میں چمکتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 223
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے اور دھوپ ان کے صحن میں ہوتی تھی اوپر نہ چڑھتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 224
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے تھے اور ابھی سورج میرے حجرے میں ہوتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 225
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم صبح کی نماز پڑھ چکو تو اس کا وقت باقی ہے جب تک سورج کا اوپر کا کنارہ نہ نکلے، پھر جب تم ظہر کی نماز پڑھ چکو تو اس کا وقت باقی ہے جب تک کہ عصر کا وقت آئے گا، پھر جب عصر پڑھ چکو اس کا وقت باقی ہے جب تک کہ آفتاب زرد نہ ہو، پھر جب مغرب پڑھ چکو تو اس کا وقت باقی ہے جب تک شفق غروب ہو، پھر جب تم عشاء پڑھ چکو تو اس کا وقت باقی ہے آدھی رات تک۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 226
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظہر کا وقت باقی رہتا ہے جب تک کہ عصر کا وقت آئے (یعنی آفتاب کا سایہ ایک مثل ہو جائے) اور عصر کا وقت مستحب باقی رہتا ہے جب تک کہ آفتاب زرد نہ ہو، وقت مغرب کا باقی رہتا ہے جب تک کہ شفق کی تیزی نہ جائے اور وقت مستحب عشاء کا باقی رہتا ہے جب تک کہ آدھی رات نہ ہو اور وقت فجر کا باقی رہتا ہے جب کہ آفتاب نہ نکلے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 227
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 228
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظہر کا وقت اس وقت تک ہوتا ہے جب سورج ڈھل جائے اور رہتا ہے جب تک کہ آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر ہو جائے جب تک کہ عصر کا وقت نہ آئے۔ اور عصر کا وقت جب تک رہتا ہے کہ آفتاب زرد نہ ہو اور وقت مغرب جب تک رہتا ہے کہ شفق غائب نہ ہو اور وقت عشاء کا جب تک رہتا ہے کہ بیچ کی آدھی رات نہ ہو اور وقت نماز فجر کا طلوع فجر سے جب تک ہے، کہ آفتاب نہ نکلے۔ پھر جب آفتاب نکل آئے تو نماز سے رکا رہے اس لئے کہ وہ شیطان کے دونوں سینگوں میں نکلتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 229
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازوں کا وقت پوچھا گیا۔ فرمایا: ”نماز فجر کا وقت جب تک ہے کہ سورج کا اوپر کنارہ نہ نکلے اور ظہر کی نماز کا وقت جب ہے کہ آسمان کے بیچ سے آفتاب ڈھل جائے، جب تک عصر کا وقت نہ آئے اور عصر کا وقت جب تک ہے کہ آفتاب زرد ہو جائے اور اس کا اوپر کا کنارہ ڈوب نہ جائے اور مغرب کی نماز کا وقت جب ہوتا ہے کہ آفتاب ڈوب جائے جب تک کہ شفق نہ ڈوبے اور عشاء کی نماز کا وقت آدھی رات تک ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 230
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنے باپ یحییٰ سے سنا کہ فرماتے تھے: علم آرام طلبی کے ساتھ نصیب نہیں ہوتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 231
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے نماز کا وقت پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دو روز ہمارے ساتھ نماز پڑھو“۔ پھر جب آفتاب ڈھل گیا سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اذان دی، پھر حکم دیا، انہوں نے اقامت کہی، پھر عصر پڑھی اور سورج بلند تھا سفید صاف پھر حکم دیا تو اقامت کہی مغرب کی جب آفتاب ڈوب گیا، پھر حکم دیا تو اقامت کہی عشاء کی جب شفق ڈوب گئی، پھر حکم دیا اقامت کہی فجر کی جب فجر طلوع ہوئی، پھر جب دوسرا دن ہوا، حکم کیا تو ظہر ٹھنڈے وقت پڑھی اور بہت ٹھنڈے وقت پڑھی اور عصر پڑھی اور سورج بلند تھا مگر روز اول سے ذرا تاخیر کی اور مغرب پڑھی شفق ڈوبنے سے پہلے اور عشاء پڑھائی تہائی رات کے بعد اور فجر پڑھی جب خوب روشنی ہو گئی۔ پھر فرمایا:”وہ سائل کہاں ہے جو نماز کا وقت پوچھتا تھا؟“، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”یہ جو دونوں وقت تم نے دیکھا ان کے بیچ میں تمہاری نماز کا وقت ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 232
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور نماز کے وقتوں کی بابت پوچھنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تم ہمارے ساتھ نماز میں حاضر رہو“، پھر بلال رضی اللہ عنہ کو حکم کیا، انہوں نے اذان دی تاریکی میں، پھر صبح کی نماز پڑھی جب فجر طلوع ہوئی، پھر حکم کیا ظہر کا جب آسمان کے بیچ سے آفتاب ڈھلا، پھر حکم کیا عصر کا اور سورج بلند تھا، پھر حکم دیا مغرب کا جب سورج ڈوبا، پھر حکم دیا عشاء کا جب شفق ڈوبی، پھر حکم کیا ان کو دوسرے دن اور روشنی میں پڑھی صبح، پھر ان کو ظہر کا حکم کیا اور ٹھنڈے وقت نماز پڑھی، پھر ان کو عصر کا حکم کیا اور سورج سفید تھا کہ اس میں زردی نہ ملنے پائی تھی، پھر ان کو مغرب کا حکم کیا قبل اس کے کہ شفق جانے پائے پھر ان کو عشاء کا حکم کیا جب ثلث لیل گزر گئی یا اس سے کچھ کم۔ شک کیا حری نے اس میں (جو راوی حدیث ہیں)، پھر صبح ہوئی فرمایا:”کہاں ہے وہ سائل؟“ پھر فرمایا:”اس کے درمیان میں جو تم نے دیکھا ہے سب وقت ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 233
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک سائل حاضر ہوا اور نماز کے اوقات پوچھنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کچھ جواب نہ دیا (اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کر کے بتانا منظور تھا) پھر فجر ادا کی جب فجر نکلی اور لوگ ایک دوسرے کو پہچانتے نہ تھے۔ (یعنی اندھیرے کے سبب سے) پھر حکم کیا اور ظہر ادا کی جب آفتاب ڈھل گیا اور کہنے والا کہتا تھا کہ دوپہر ہو گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہتر جانتے تھے۔ پھر ان کو حکم کیا اور عصر کی نماز ادا کی اور سورج بلند تھا۔ پھر ان کو حکم کیا اور ادا کی مغرب جب سورج ڈوب گیا۔ پھر حکم کیا ان کو اور ادا کی عشاء جب ڈوب گئی شفق پھر حکم کیا فجر کا دوسرے دن اور جب اس سے فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا کہ سورج نکل آیا یا نکلنے کو ہے۔ پھر تاخیر کی ظہر میں یہاں تک کہ قریب ہو گیا کل کے عصر پڑھنے کا وقت۔ پھر تاخیر کی عصر میں یہاں تک کہ جب فارغ ہوئے کہنے والا کہتا تھا کہ آفتاب سرخ ہو گیا پھر تاخیر کی مغرب کی کہ شفق ڈوبنے کے قریب ہو گئی۔ پھر تاخیر کی عشاء کی یہاں تک کہ تہائی رات ہوگئی اول کی۔ پھر صبح ہوئی اور سائل کو بلایا اور فرمایا: ”نماز کے اوقات ان دونوں وقتوں کے بیچ میں ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 234
سیدنا ابوسیٰ رضی اللہ عنہ نے وہی روایت کی جو اوپر گزری ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ اس راوی نے کہا: مغرب کی نماز دوسرے دن غروب شفق سے پہلے پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 235
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گرمی زیادہ ہو تو (ظہر کی نماز) ٹھنڈے وقت پڑھو، اس لئے کہ گرمی کی شدت دوزخ کی بھاپ سے ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 236
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 237
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گرم دن ہو تو ٹھنڈے وقت نماز ادا کرو اس لئے کہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے۔“ عمرو نے کہا کہ مجھے حدیث بیان کی ابویونس نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کو ٹھنڈا کر اس لئے کہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے۔“ عمرو نے کہا: ”مجھ سے ابن شہاب نے، انہوں نے ابن مسیّب سے اور ابوسلمہ سے روایت کی کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی روایت کے مانند۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 238
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک یہ گرمی جہنم کی بھاپ سے ہے تم نماز کو ٹھنڈے وقت ادا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 239
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جو احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھنڈا کرو نماز کو گرمی سے کیونکہ گرمی کی سختی جہنم کی بھاپ سے ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 240
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے ظہر کی اذان دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذرا ٹھنڈا ہونے دو، ذرا ٹھنڈا ہونے دو“ یا فرمایا: ”ذرا انتظار کرو، ذرا انتظار کرو۔“ اور فرمایا: ”گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے۔ پھر جب گرمی شدت کی ہو تو نماز کو ٹھنڈے وقت ادا کرو۔“ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہاں تک انتظار کیا کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے تک دیکھ لئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 241
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ کی آگ نے اپنے پروردگار کے آگے شکایت کی اور عرض کی کہ اے رب! کھا گیا میرا ایک ٹکڑا دوسرے کو تو اس کو دو سانس لینے کی اجازت دی، ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں، سو اسی وجہ سے ہے جو تم پاتے ہو شدت گرمی اور سردی کی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 242
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گرمی ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر لو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے اور ذکر کیا کہ آگ نے اپنے رب سے شکایت کی تو اس کو اجازت مل گئی ایک سال میں دو سانس لینے کی ایک سانس گرمی میں اور ایک سانس سردی میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 243
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ نے کہا: اے میرے رب! میرا ایک ٹکڑا دوسرے کو کھا گیا سو مجھے سانس لینے کی اجازت دے۔ پس اس دو سانسوں کی اجازت دی، ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں۔ سو جو پاتے ہو تم سردی سے وہ جہنم کی سانس ہے اور جو پاتے ہو تم گرمی سے وہ جہنم کی سانس ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 244
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر پڑھا کرتے تھے جب آفتاب ڈھل جاتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 245
سیدنا خباب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے شکایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہایت دھوپ میں نماز پڑھنے کی (یعنی ظہر میں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری شکایت کو قبول نہ فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 246
سیدنا خباب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سخت دوپہر کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول نہ فرمائی۔ زبیر نے کہا: میں نے ابواسحاق سے پوچھا: کیا ظہر کی نماز کی شکایت تھی؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ میں نے کہا: اول وقت نماز ادا کرنے کی؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 247
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گرمی کی شدت میں نماز پڑھتے تھے، پھر جب کسی سے پیشانی سجدہ میں زمین پر نہ رکھی جاتی تھی تو اپنا کپڑا بچھا کر اس کے اوپر سجدہ کرتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 248
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے تھے اور سورج بلند رہتا تھا اور اس میں گرمی ہوتی تھی اور جانے والا اونچے کناروں تک جاتا تھا اور وہاں پہنچ جاتا تھا اور آفتاب بلند رہتا تھا۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں اونچے کناروں کا ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 249
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت اس سند سے بھی بیان کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 250
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نماز عصر پڑھ کر قبا کو جاتے تھے اور وہاں پہنچنے پر بھی آفتاب بلند رہتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 251
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ ہم عصر کی نماز پڑھ چکتے تھے۔ پھر آدمی بنی عمرو بن عوف کے محلہ جاتا تھا اور ان کو عصر کی نماز پڑھتے ہوئے پاتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 252
علاء بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے گھر ظہر پڑھ کر گئے اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا گھر مسجد کے پاس تھا۔ پھر جب ہم لوگ ان کے یہاں گئے تو انہوں نے کہا: تم عصر پڑھ چکے؟ ہم نے کہا: ہم تو ابھی ظہر پڑھ کر آئے ہیں تو انہوں نے کہا: عصر پڑھ لو۔ پھر جب عصر پڑھ چکے تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”یہ نماز منافق کی ہے کہ بیٹھا سورج کو دیکھتا ہے پھر جب وہ شیطان کے دونوں سینگوں میں ہو جاتا ہے تو اٹھ کر چار ٹھونگیں مارتا ہے اس میں اللہ کو یاد نہیں کرتا مگر تھوڑا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 253
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو ان کو عصر کی نماز پڑھتے دیکھا تو میں نے کہا: اے میرے چچا! یہ کون سی نماز ہے؟ انہوں نے فرمایا: عصر کی اور یہ وہ نماز ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھا کرتے تھے (یعنی مسنون وقت یہی ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 254
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی۔ پھر جب فارغ ہوچکے تو بنی سلمہ کا ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! ہم اپنا ایک اونٹ ذبح کرنا چاہتے ہیں اور آرزو رکھتے ہیں کہ آپ بھی تشریف لائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے اور اونٹ ابھی ذبح نہیں ہوا تھا، پھر وہ ذبح ہوا اور کاٹا گیا اور پکایا اور ہم نے اس میں سے آفتاب غروب ہونے سے پہلے کھایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 255
سیدنا رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھتے تھے اور پھر اونٹ ذبح ہوتا تھا اور اس کے دس حصے تقسیم ہوتے تھے اور وہ پکایا جاتا تھا اور قبل غروب آفتاب کے ہم پختہ گوشت کھا لیتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 256
اوزاعی نے اسی اسناد سے یہ روایت کی اس میں فقط اتنا ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم اونٹ کو ذبح کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بعد عصر کے اور یہ نہیں کہا کہ ہم نماز ان کے ساتھ پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 257
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی عصر کی نماز فوت ہو جائے گویا اس کا اہل اور مال ہلاک ہو گیا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 258
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 259
سیدنا سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی نماز عصر فوت ہو گئی گویا کہ اس کا گھر اور مال و متاع تباہ ہو گیا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 260
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: احزاب کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ان کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے جیسے انہوں نے روکا ہم کو نماز وسطیٰ (یعنی نماز عصر) سے اور مشغول کر دیا یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو گیا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 261
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 262
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ احزاب والے دن ارشاد فرمایا: ”کافروں نے ہمیں نماز عصر سے روک رکھا یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔ اللہ ان کی قبروں اور ان کے گھروں یا پیٹوں کو آگ سے بھر دے۔“ شعبہ کو گھروں اور پیٹوں میں شک ہو گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 263
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے اور اس میں بغیر کسی شک کے «بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ» کے الفاظ ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 264
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احزاب کے دن (یہ غزوہ مشہور ہے ہجرت کے چوتھے سال ہوا ہے اور بعض نے کہا: پانچوایں سال ہوا ہے) خندق کے ایک راستہ پر بیٹھے تھے اور فرماتے تھے: ”ان کافروں نے ہم کو نماز وسطیٰ سے باز رکھا یہاں تک کہ آفتاب ڈوب گیا۔ ان کی قبروں اور گھروں کو یا قبروں اور پیٹوں کو اللہ آگ سے بھر دے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 265
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب کے دن فرمایا: ”ان کافروں نے ہم کو نماز وسطیٰ نماز عصر سے باز رکھا۔ اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کے بیچ میں عصر کی نماز کو پڑھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 266
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عصر سے مشرکوں نے روک دیا یہاں تک کہ آفتاب سرخ یا زرد ہو گیا، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے روک دیا ہم کو نماز وسطیٰ نماز عصر سے۔ اللہ ان کے پیٹوں میں اور قبروں میں آگ بھر دے“ یا فرمایا: ” «حَشَا اللَّهُ أَجْوَافَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا» “ معنی دونوں کے ایک ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 267
ابو یونس جو مولیٰ ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے یعنی آزاد کردہ غلام انہوں نے مجھ سے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ایک قرآن ہم کو لکھ دو، اور فرمایا کہ جب تم اس آیت «َحَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ» پر پہنچو تو مجھے خبر دو۔ پھر جب میں وہاں تک پہنچا تو میں نے ان کو خبر کر دی انہوں نے مجھے بتایا کہ یوں لکھو «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَةِ الْوُسْطَى وَصَلاَةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ» یعنی حفاظت کرو نمازوں کی اور نماز وسطیٰ اور نماز عصر کی اور اللہ کے آگے ادب سے کھڑے ہو۔ اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 268
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ آیت اتری «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَصَلاَةِ الْعَصْر» یعنی ”حفاظت کرو نمازوں پر اور نماز عصر پر“ اور ہم اس کو پڑھتے رہے جب تک اللہ نے چاہا۔ پھر یہ منسوخ ہو گئی اور اتری «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَةِ الْوُسْطَى» (یعنی حفاظت کرو نمازوں کی اور بیچ کی نماز کی) تو ایک شخص شقیق کے پاس بیٹھا تھا غرض کہ اس نے کہا کہ اب تو صلوٰۃ وسطیٰ یہی نماز عصر ہے۔ تو سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو تم کو بتلاچکا ہوں کہ یہ کیوں کر اتری اور کیوں کر اللہ تعالیٰ نے اس کو منسوخ کر دیا اور اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 269
مسلم نے کہا: روایت کی یہ ہم سے اشجعی نے سفیان ثوری سے، انہوں نے اسود بن قیس سے، انہوں نے شقیق سے، انہوں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہ کہا انہوں نے: پڑھا ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک زمانہ تک مانند روایت فضیل بن مرزوق کے (یعنی جو اوپر گزری)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 270
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خندق کے دن آئے اور قریش کے کافروں کو برا کہنے لگے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! قسم اللہ کی میں نہیں جانتا کہ میں نے عصر کی نماز پڑھی ہو یہاں تک کہ آفتاب قریب غروب ہو گیا۔ سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اللہ کی میں نے بھی نہیں پڑھی۔“ پھر ہم ایک کنکریلی زمین کی طرف گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور ہم سب نے وضو کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غروب آفتاب کے بعد عصر کی نماز پڑھی، پھر اس کے بعد مغرب کی نماز پرھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 271
یحییٰ بن کثیر سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 272
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے آگے پیچھے آتے رہتے ہیں (یعنی حفاظت کے لئے) اور نماز فجر اور نماز عصر میں جمع ہوتے ہیں۔ پھر چڑھ جاتے ہیں وہ فرشتے جو رات کو تمہارے پاس تھے اور پروردگار ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ خوب جانتا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ہے؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ جب ہم نے ان کو چھوڑا جب بھی وہ نماز پڑھتے تھے (یعنی صبح کی) اور جب ہم ان کے پاس گئے تھے جب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 273
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے تمہارے پاس آگے پیچھے آتے ہیں۔“ باقی ابوالزناد کی حدیث کی طرح ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 274
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چودھویں رات کو چاند کی طرف دیکھا اور فرمایا: ”بے شک تم اپنے پروردگار کو دیکھو گے جیسے دیکھتے ہو اس چاند کو ہرگز ایک دوسرے کی آڑ میں نہ ہو گے اس کے دیکھنے میں۔ پھر اگر تم سے ہو سکے تو نہ ہارو سورج نکلنے کے قبل کی نماز اور سورج غروب ہونے کے قبل کی نماز میں یعنی فجر اور عصر میں۔ پھر سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی «وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا» یعنی ”پاکی بول اپنے رب کی تعریف کے ساتھ قبل طلوع آفتاب کے اور قبل غروب کے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 275
مسلم نے کہا اور روایت کی ہم سے ابوبکر بن ابی شیبہ نے، انہوں نے عبداللہ بن نمیر اور ابواسامہ اور وکیع سے اس اسناد سے اور اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے پروردگار کے آگے پیش کئے جاؤ گے، پھر اس کو دیکھو گے جیسے دیکھتے ہو اس چاند کو“ اور کہا کہ پھر پڑھی یہ آیت اور سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کا نام نہیں لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 276
سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے: ”نہ داخل ہوگا کبھی وہ شخص دوزخ میں جس نے نماز ادا کی قبل طلوع آفتاب کے اور قبل غروب آفتاب کے۔“ یعنی فجر اور عصر کی۔ سو بصرہ والوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ تم نے سنا ہے اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ اس نے کہا: اور میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی سنا ہے اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، سنا ہے میرے کانوں نے اور یاد رکھا ہے مرے دل نے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 277
سیدنا عمارہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”داخل نہ ہو گا دوزخ میں جس نے نماز پڑھی آفتاب کے نکلنے سے پہلے اور ڈوبنے سے پہلے۔“ اور ان کے پاس بصرہ والوں میں سے ایک شخص تھا۔ اس نے کہا: کیا تم نے سنا ہے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے؟ انہوں نے کہا: ہاں میں اس کی گواہی دیتا ہوں تو اس نے کہا میں بھی گواہی دیتا ہوں اس پر کہ میں نے بھی سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے ایسے اسی مکان میں جہاں سے تم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 278
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دو ٹھنڈی نمازیں پڑھیں وہ جنت میں جائے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 279
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 280
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ مغرب کی نماز پڑھا کر تے تھے جب آفتاب ڈوب جاتا اور پردہ میں چھپ جاتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 281
رافع بن خدیج کہتے ہیں کہ ہم مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھ کر پھرتے اور ہم سے ہر ایک اپنے تیر گرنے کی جگہ دیکھ سکتا تھا (یعنی اتنی روشنی ہوتی تھی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 282
رافع بن خدیج کہتے ہیں ہم مغرب پڑھتے تھے باقی اسی کی مثل بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 283
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء میں دیر کی جسے لوگ عتمہ کہتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ نکلے یہاں تک کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ عورتیں اور لڑکے سو گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد والوں سے جب نکلے کہ ”سوائے تمہارے کوئی اس نماز کا انتظار نہیں کرتا۔“ (یہ بشارت دی کہ لوگ خوش ہو جائیں) اور یہ واقعہ لوگوں میں اسلام پھیلنے سے پہلے کا تھا۔ حرملہ نے اپنی روایت میں یہ بات زیادہ کی کہ ابن شہاب نے کہا: اور ذکر کیا مجھ سے راوی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگوں کو یہ جائز نہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کا تقاضا کرو“ اور یہ جب فرمایا کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پکارا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 284
اس سند سے بھی مذکورہ بالا روایت آئی ہے کچھ کمی بیشی کے ساتھ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 285
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء میں دیر لگائی یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا اور مسجد میں جو لوگ تھے سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا: ”اس کا وقت یہی ہے اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی امت پر مشقت نہ ڈالوں“ اور عبدالرزاق کی روایت میں ہے کہ ”اگر میری امت پر مشقت نہ ہوتی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 286
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم ایک دن ٹھہرے رہے۔ نماز عشاء کے واسطے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلے جب تہائی رات گزر گئی یا اس کے بعد پھر ہم نہیں جانتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر میں کچھ کام ہو گیا تھا یا کچھ اور تھا۔ پھر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نکلے کہ ”تم انتظار کرتے تھے ایسی نماز کا کہ تمہارے سوا کوئی دین والا اس کا انتظار نہیں کرتا تھا۔ اگر میری امت پر بار نہ ہوتا تو میں ہمیشہ ان کے ساتھ اسی وقت یہ نماز پڑھا کرتا“ پھر مؤذن کو حکم فرمایا۔ اس نے اقامت کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 287
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن عشاء کی نماز کے وقت کسی کام میں مشغول ہو گئے اور اس میں دیر کی یہاں تک کہ ہم سو گئے، مسجد میں اور پھر جاگے، پھر سو گئے پھر جاگے پھر ہماری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور فرمایا: ”زمین والوں سے کوئی بھی آج کی رات اس نماز کے انتظار میں نہیں ہے سوائے تمہارے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 288
ثابت رحمہ اللہ نے کہا: لوگوں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا حال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کی عشاء میں نصف شب تک یا نصف شب کے قریب پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا: ”لوگ نماز پڑھ کر سو رہے اور تم جب تک نماز کے منتظر ہو گویا نماز میں ہو۔“ (یعنی ثواب کی وجہ سے) پھر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: گویا میں اب دیکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کی چمک جو چاندی کی تھی اور انہوں نے بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے اشارہ کیا (یعنی انگوٹھی اسی انگلی میں تھی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 289
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے ایک شب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہاں تک انتظار کیا کہ آدھی رات کے قریب ہو گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور نماز ادا کی اور ہماری طرف متوجہ ہوئے گویا کہ میں اب دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کی چمک کو اور وہ چاندی کی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 290
قرۃ سے بھی اس سند کے ساتھ بھی مذکورہ روایت آئی ہے اور اس میں یہ لفظ نہیں «ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ» کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 291
سیدنا ابوموسٰی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اور میرے رفیق جو کشتی میں آئے تھے یہ سب بقیع کی کنکریلی زمین میں اترے ہوئے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تھے اور ہم میں سے ایک جماعت عشاء کے وقت ہر روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باری باری سے آتی تھی۔ سو ایک دن میں چند ساتھیوں کے ساتھ حاضر خدمت ہوا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ کام تھا کہ اس میں مشغول تھے۔ یہاں تک کہ نماز میں دیر ہوئی اور رات نصف کے قریب ہو گئی۔ پھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور سب کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر جب فارغ ہوئے تو حاضرین سے فرمایا: ”ذرا ٹھہرو میں تم کو خبر دیتا ہوں اور تم کو بشارت ہو کہ تمہارے اوپر اللہ کا احسان یہ تھا کہ اس وقت تمہارے سوا کوئی آدمی نماز نہیں پڑھتا یا فرمایا کہ ”اس وقت تمہارے سوا کسی نے نماز نہیں پڑھی۔“ میں نہیں جانتا ان دونوں میں سے کون سی بات کہی۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کے سننے کے سبب خوشی خوشی واپس پھرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 292
ابن جریج نے کہا: میں نے عطاء سے کہا کہ تمہارے نزدیک کون سا وقت بہتر ہے کہ میں اس وقت عشاء کی نماز پڑھا کروں جس کو لوگ عتمہ کہتے ہیں خواہ امام ہو کر خواہ تنہا؟ سو عطاء نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ فرماتے تھے کہ ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں دیر کی یہاں تک کہ لوگ سو گئے پھر جاگے اور پھر سو گئے اور پھر جاگے۔ پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نماز (یعنی پکارا کہ نماز کا وقت ہو گیا) پھر عطاء نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گویا کہ میں اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ سر مبارک سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پانی ٹپک رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کے اوپر ہاتھ رکھے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میری امت پر بار نہ ہوتا تو میں انہیں حکم کرتا کہ وہ اس نماز کو اسی وقت پڑھا کرے۔“ ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے کیفیت پوچھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر ہاتھ کیسے رکھا تھا اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ کو کس طرح بتایا تھا۔ سو عطاء نے اپنی انگلیاں تھوڑی سی کھولیں۔ پھر اپنی انگلیوں کے کنارے اپنے سر پر رکھے پھر ان کو سر سے جھکایا اور پھیرا یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انگوٹھا کان کے اس کنارے کی طرف پہنچا جو کنارہ منہ کی جانب ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انگوٹھا کنپٹی تک اور داڑھی کے کنارے تک ہاتھ کسی چیز پر نہ پرتا تھا اور نہ کسی کو پکڑتا تھا مگر ایسا ہی میں نے عطاء سے کہا کہ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ انہوں نے اس رات میں عشاء میں کتنی دیر کی۔ کہا: میں نہیں جانتا پھر عطاء نے کہا کہ میں دوست رکھتا ہوں کہ میں اسی وقت نماز پڑھا کروں۔ امام ہو کر یا تنہا دیر کر کے، جیسے ادا کیا اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات میں اور اگر تم پر بار گزرے یا لوگوں پر بار ہو اور تم ان کے امام ہو تو اس کو متوسط وقت میں ادا کیا کرو، نہ جلدی، نہ دیر کر کے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 293
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء میں تاخیر کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 294
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری مثل نماز پڑھا کرتے تھے اور عشاء کی نماز میں تمہاری بہ نسبت ذرا دیر کیا کرتے تھے اور نماز ہلکی پڑھتے تھے اور ابوکامل کی روایت میں تخفیف کا لفظ ہے۔ اس کے معنی بھی وہی ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 295
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے: ”کہ تم پر گنوار لوگ غالب نہ ہوں کہ مٹا دیں تمہاری نماز عشاء کے نام کو اس لئے کہ وہ اونٹوں کے دودھ دوہنے میں دیر کیا کر تے ہیں۔“ (یعنی اسی وجہ سے وہ عشاء کو عتمہ کہتے ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 296
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر گنوار لوگ عشاء کی نماز کے نام پر غالب نہ ہوں، پس بے شک وہ اللہ کی کتاب میں عشاء ہے۔ اس لئے کہ وہ اونٹنیوں کے دوہنے میں دیر کرتے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 297
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مؤمن عورتیں نماز پڑھتی تھیں صبح کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پھر اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی لوٹتی تھیں کہ ان کو کوئی نہیں پہچانتا تھا (یعنی نماز کے بعد اتنا اندھیرا ہوتا تھا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 298
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مؤمن بیبیاں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (نماز پڑھنے کے لئے) نماز فجر میں حاضر ہوتی تھیں اور پھر اپنے گھروں میں لوٹ جاتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سویرے نماز پڑھ لینے کے سبب سے پہچانی نہ جاتی تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 299
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز صبح ادا کرتے تھے اور عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئیں جاتی تھیں اور اندھیرے میں پہچانی نہ جاتی تھیں اور انصاری نے اپنی روایت میں «مُتَلَفِّفَاتٍ» کہا ہے اس کے معنی بھی وہی لپٹی ہوئیں کے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 300
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز دوپہر کے وقت اور نہایت گرمی میں (یعنی زوال کے بعد) پڑھا کرتے تھے اور عصر ایسے وقت میں کہ آفتاب صاف ہوتا اور مغرب جب کہ آفتاب ڈوب جاتا اور عشاء میں کبھی تاخیر کرتے اور کبھی اول پڑھتے اور جب دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے اول وقت پڑھتے اور جب دیکھتے کہ لوگ دیر میں آئے تو دیر کرتے اور صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 301
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے وہی روایت بیان کی جو ابھی اوپر گزری ہے جس کو غندر نے روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 302
سیار بن سلامہ نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا کہ وہ پوچھتے تھے سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا حال۔ شعبہ نے کہا: کیا تم نے سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے سنا؟ انہوں کہا کہ گویا میں ابھی سن رہا ہوں (یعنی مجھے ایسا یاد ہے) پھر سیار نے کہا کہ میں نے اپنے باپ کو سنا کہ وہ سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ علیہ وسلم کی نماز کا حال پوچھتے تھے تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرواہ نہ رکھتے تھے اگر عشاء میں آدھی رات تک تاخیر ہو جائے اور اس سے پہلے سونے کو اچھا نہ جانتے تھے اور نہ اس کے بعد باتیں کر نے کو۔ شعبہ نے کہا کہ میں پھر ان سے (یعنی سیار سے) ملا اور پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ظہر اس وقت پڑھتے تھے جب آفتاب ڈھل جاتا اور عصر جب کہ آدمی جاتا (یعنی عصر کی نماز کے بعد) مدینہ کے کنارے تک اور آفتاب میں گرمی رہتی اور کہا کہ مغرب کو میں نہیں جانتا کہ کیا ذکر کیا۔ میں نے ان سے پھر ملاقات کی اور پوچھا تو انہوں نے کہا کہ صبح ایسے وقت پڑھتے کہ نماز کے بعد آدمی اپنے ہم نشین کو دیکھتا جس کو پہچانتا تھا تو اس کو پہچان لیتا اور اس میں ساٹھ آیتوں سے سو آیتوں تک پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 303
سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پروا نہ رکھتے تھے اگر عشاء میں آدھی رات تک تاخیر ہوتی اور اس سے پہلے سونے اور اس کے بعد باتوں کو برا جانتے۔ شعبہ نے کہا کہ میں ان سے پھر ملا تو انہوں نے کہا: یا تہائی رات تک۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 304
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز تہائی رات میں پڑھتے تھے اور اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد باتیں کرنے کو برا جانتے تھے۔ اور نماز فجر میں سو آیتوں سے ساٹھ تک پڑھتے تھے اور ایسے وقت فارغ ہوتے کہ ایک دوسرے کا چہرہ پہچان لیتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 305
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کیا کرو گے جب تمہارے اوپر ایسے امیر ہوں گے کہ نماز آخر وقت ادا کریں گے“ یا فرمایا: «نماز کو مار ڈالیں گے اس کے وقت سے۔» میں نے عرض کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو کیا حکم فرماتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے وقت پر ادا کر لینا۔ پھر اگر ان کے ساتھ بھی اتفاق ہو تو پھر پڑھ لینا کہ وہ تمہارے لئے نفل ہو جائیں گے۔“ اور خلف جو راوی ہے اس نے «عَنْ وَقْتِهَا» کا لفظ روایت نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 306
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے ابوذر! میرے بعد ایسے حاکم ہوں گے کہ وہ نماز کو مارڈالیں گے (یعنی آخر وقت پڑھیں گے) تو تم اپنی نماز اپنے وقت پر پڑھ لیا کرنا۔ پھر اگر انہوں نے وقت پر پڑھی تو خیر، نہیں تو وہ نماز جو ان کے ساتھ تم نے پڑھی وہ نفل ہو گئی اور نہیں تو تم نے اپنی نماز کو بچا لیا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 307
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے دوست (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے وصیت فرمائی کہ میں حاکم کی بات سنوں اور اس کا کہا مانوں اگرچہ ایک ہاتھ پیر کٹا ہوا غلام ہو اور یہ کہ میں اپنے وقت پر نماز پڑھوں پھر اگر لوگوں کو پاؤ کہ وہ نماز پڑھ چکے تو تو نے اپنی نماز پہلے ہی محفوظ کر لی اور نہیں تو وہ تیرے لئے نفل ہو گئی (یعنی جو دوبارہ ان کے ساتھ پڑھی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 308
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری ران پر ہاتھ مار کر فرمایا: ”کیا کرے گا جب ایسے لوگوں میں رہ جائے گا جو نماز میں دیر کریں گے اس کے وقت سے؟“ تو انہوں نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا حکم کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے وقت پر نماز ادا کر لینا اور اپنے کام کو چلے جانا پھر اگر تکبیر ہو اور تم مسجد میں ہو تو لوگوں کے ساتھ بھی پڑھ لو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 309
ابوالعالیہ نے کہا کہ ابن زیاد نے ایک دن دیر کی اور سیدنا عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور میں نے ان کے لئے کرسی ڈال دی، وہ اس پر بیٹھے اور میں نے ان سے ابن زیاد کے کام کا ذکر کیا تو انہوں نے ہونٹ چبائے (یعنی افسوس اور غصہ سے) اور میری ران پر ہاتھ مارا اور کہا کہ میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا جیسے تم نے پوچھا۔ سو انہوں نے میری ران پر مارا جیسے میں نے تمہاری ران پر ہاتھ مارا اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، جیسے تم نے مجھ سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری ران پر ہاتھ مارا اور فرمایا: ”نماز پڑھ لینا تو اپنے وقت پر۔ پھر اگر تجھ کو ان کے ساتھ بھی نماز ملے تو پھر ان کے ساتھ بھی پڑھ لے اور یہ نہ کہہ کہ میں پڑھ چکا ہوں اب نہیں پڑھتا“ (کہ اس سے جماعت میں پھوٹ پڑے گی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 310
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کیا ہوگا جب تو باقی رہے گا ایسے لوگوں میں جو نماز میں اپنے وقت سے دیر کرتے ہیں۔ تو تم نماز اس کے وقت پر پڑھ لینا، پھر اگر تکبیر ہو تو لوگوں کے ساتھ بھی پڑھ لے، اس لئے کہ اس میں نیکی کی زیادتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 311
ابوالعالیہ نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن صامت سے کہا کہ ہم جمعہ کے دن حاکموں کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں اور وہ نماز کو آخر وقت ادا کرتے ہیں ابوالعالیہ نے کہا کہ عبداللہ نے میری ران پر ایک ہاتھ مارا کہ میرے درد ہونے لگا اور کہا کہ میں سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے اسی بات کو پوچھا تو انہوں نے بھی میری ران پر مارا اور کہا کہ میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی بات کو پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مسنون وقت پر نماز پڑھ لیا کرو اور ان کے ساتھ کی نماز کو نفل کر دیا کرو۔“ (راوی نے) کہا کہ عبداللہ نے کہا کہ مجھ سے ذکر کیا گیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کی ران پر ہاتھ مارا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 312
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جماعت کی نماز اکیلے شخص کی نماز سے پچیس درجہ بڑھ کر ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 313
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جماعت کی نماز اکیلے کی نماز پر پچیس درجہ افضل ہے اور فرشتے رات کے اور دن کے نماز فجر میں جمع ہوتے ہیں۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو «وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا» قرآن کا فجر کا حاضر ہونے کا سبب ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 314
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے مذکورہ حدیث کے مثل بیان کیا اس میں اضافہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پچیس حصہ زیادہ اجر ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 315
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جماعت کی نماز اکیلے شخص کی پچیس نمازوں کے برابر ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 316
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام کے ساتھ ایک نماز اکیلے کی پچیس نماز سے افضل ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 317
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جماعت کی نماز اکیلی نماز سے ستائیس درجہ افضل ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 318
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی نماز جماعت کے ساتھ اکیلے کی نماز سے ستائیس گنا زیادہ ہے اجر میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 319
ابن نمیر نے اپنے باپ سے اسی روایت میں بیس پر کئی درجے روایت کی۔ اور ابوبکر نے اپنی روایت میں ستائیس درجے روایت کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 320
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس پر کئی درجے فرمائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 321
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں کو کسی نماز میں نہ پایا تو فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ ایک شخص کو حکم کروں کہ نماز کی امامت کرے اور میں جاؤں ان کی طرف جو نماز میں نہیں آئے اور حکم کروں گا کہ لکڑیوں کا ایک ڈھیر لگا کر ان کے گھروں کو جلا دیں اور اگر کوئی شخص ایک ہڈی فربہ جانور کے پائے تو ضرور آئے۔“ مراد رکھتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کو۔ (یعنی نماز کو نہیں آتے اور ہڈی سن کر دوڑتے ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 322
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز عشاء اور فجر منافقوں پر بہت بھاری ہے۔ اگر اس اجر کا اجر جانتے تو گھٹنوں کے بل چل کر آتے۔ اور میں نے تو ارادہ کیا کہ نماز کا حکم دوں کہ قائم کی جائے اور ایک شخص کو کہوں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے پھر چند لوگوں کو ساتھ لے کر جاؤں کہ ایک ڈھیر لکڑیوں کا لے کر جو لوگ نماز میں نہیں آئے ان کے گھروں کو جلا دوں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 323
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث روایت کیں اور یہ بھی روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ اپنے جوانوں کو حکم دوں کہ لکڑیوں کا ڈھیر لگائیں اور ایک شخص کو حکم کروں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور لوگوں سمیت گھروں کو جلا دوں۔“ (یعنی جو نماز میں نہیں آئے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 324
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث اس سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 325
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ جمعہ میں حاضر نہیں ہوتے ہیں ان کے حق میں ارادہ کرتا ہوں کہ حکم کروں ایک شخص کو جو لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں جلا دوں ان لوگوں کے گھر جو جمعہ کو نہیں آتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 326
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک نابینا شخص آیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی کھینچ کر مسجد تک لانے والا نہیں اور اس نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں تو گھر میں نماز پڑھ لیا کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دیدی۔ پھر جب لوٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اذان سنتے ہو؟“ اس نے عرض کی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم مسجد آیا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 327
ابوالاحوص نے کہا کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ نماز باجماعت سے پیچھے نہیں رہتا مگر منافق (یعنی تارک الجماعت کو ہم منافق جانتے ہیں) کہ جس کا نفاق کھلا ہوا ہو یا بیمار ہو اور بیمار بھی دو شخصوں کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چلتا تھا اور نماز میں ملتا تھا (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں) اور انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو دین اور ہدایت کی باتیں سکھائیں اور انہی ہدایت کی باتوں میں سے ہے ایسی مسجد میں نماز پڑھنا جس میں آذان ہوتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 328
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جس کو خوش لگے کہ اللہ سے ملاقات کرے قیامت کے دن مسلمان ہو کر تو ضروری ہے کہ ان نمازوں کی حفاظت کرے جہاں اذان ہوتی ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے طریقے مقرر کر دئیے اور یہ نمازیں بھی انہیں میں سے ہیں۔ اگر تم ان کو گھر میں پڑھو جیسے فلاں جماعت کا چھوڑنے والا اپنے گھر میں پڑھتا ہے تو بے شک تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ چھوڑ دیا۔ اور اگر تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ چھوڑا تو بے شک تم گمراہ ہو گئے اور کوئی ایسا نہیں ہے کہ طہارت کرے اور اچھی طہارت کرے۔ پھر ان مسجدوں میں سے کسی مسجد کا ارادہ کرے مگر اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم پر کہ وہ رکھتا ہے ایک نیکی لکھتا ہے اور ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک بدی گھٹاتا ہے اور ہم اپنے تئیں ایسا دیکھتے تھے کہ جماعت سے غیر حاضر نہیں ہوتا تھا مگر منافق جس کا نفاق کھلا ہوتا تھا اور آدمی دو شخصوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھ کر چلایا جاتا تھا یہاں تک کہ صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 329
ابوالشعثاء نے کہا کہ ہم مسجد میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے کہ مؤذن نے اذان دی اور ایک شخص مسجد سے اٹھا اور جانے لگا تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس کو دیکھتے رہے یہاں تک کہ وہ باہر چلا گیا، تب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس شخص نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 330
ابوالشعثاء نے کہا کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ فرماتے تھے: اس شخص نے نافرمانی کی ابوالقاسم (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کی یہ اس کو کہا جو بعد اذان کے مسجد سے باہر چلا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 331
عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے کہا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے بعد مغرب اور اکیلے بیٹھ گئے میں ان کے پاس جا بیٹھا۔ انہوں نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس نے عشاء کی نماز جماعت سے پڑھی تو گویا آدھی رات تک نفل پڑھتا رہا (یعنی ایسا ثواب پائے گا) اور جس نے صبح کی نماز جماعت سے پڑھی وہ گویا ساری رات نماز پڑھتا رہا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 332
سہل بن حکیم سے مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 333
جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں ہے سو اللہ اپنی پناہ کا حق جس سے طلب کرے گا اس کو نہ چھوڑے گا اور اس کو جہنم میں ڈال دے گا۔“ (یعنی اگر اس کو ستاؤ گے جو صبح کی نماز پڑھ چکا ہے تو گویا اللہ کی پناہ میں خلل ڈالا اور اس کا حق تلف کیا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 334
سیدنا انس بن سیرین رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا جندب قسری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی نے صبح کی نماز پڑھی تو وہ اللہ کی ذمہ داری میں ہے۔ پس اللہ تم سے اپنے کسی ذمہ کا سوال نہیں کرے گا تو جس سے اللہ نے اپنے ذمہ کا مطالبہ کر لیا تو اللہ اسے اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈال دے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 335
سیدنا جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح یہ حدیث نقل کی ہے لیکن اس میں اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈالے جانے کا ذکر نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 336
سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور بدر میں حاضر ہوئے ہیں اور انصار میں سے ہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! میری آنکھیں جاتی رہیں اور میں اپنی قوم کی امامت کرتا ہوں، اور جب مینہ برستا ہے نالہ آتا ہے جو میرے اور ان کے بیچ میں ہے تو میں ان کی مسجد نہیں جا سکتا کہ ان کی امامت کروں اور اے اللہ کے رسول میری آرزو ہے کہ آپ تشریف لائیں اور ایک جگہ (میرے گھر میں) نماز پڑھیں تاکہ میں اسے نماز کی جگہ مقرر کر لوں۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا میں ایسا ہی کروں گا اگر اللہ نے چاہا۔“ سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جب کچھ دن چڑھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں آئے تو بیٹھے نہیں اور فرمایا: ”تم کہاں چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں تمہارے گھر میں؟“، انہوں نے کہا کہ میں نے ایک کونا بتایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اللہ اکبر کہا اور ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت پڑھ کر سلام پھیرا۔ اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک رکھا تھا گوشت کی کڑی کے واسطے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پکائی تھی اور محلہ کے لوگ بھی آ گئے یہاں تک کہ کئی آدمی جمع ہو گئے گھر میں، سو ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ مالک بن دخشن کہاں ہے؟ تو کسی نے کہا: وہ تو منافق ہے اور اللہ اور اس کے رسول کو دوست نہیں رکھتا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ نہ کہو اس کو تم نہیں دیکھتے کہ وہ لا الہٰ الا اللہ کہتا ہے۔ اس کلمہ سے اللہ کی رضا مندی چاہتا ہے۔“ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ پھر ایک شخص نے کہا کہ ہم اس کی توجہ اور خیر خواہی منافقوں کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے آگ پر اس کو جو لا الہٰ الا اللہ کہے اور اس کہنے سے اللہ کی رضا چاہتا ہو۔“ ابن شہاب نے کہا: پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے اس روایت کے بارے میں پوچھا جو محمود بن ربیع نے روایت کی ہے۔ سو انہوں (یعنی حصین بن محمد انصاری) نے اس روایت کی تصدیق کی اور وہ یعنی حصین بن محمد انصاری سالم کے سردار ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 337
سیدنا محمود رضی اللہ عنہ نے سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور یونس کے ہم معنی روایت بیان کی (یعنی جو اوپر مذکور ہو چکی) مگر اتنی بات زیادہ تھی کہ ایک شخص نے کہا: کہاں ہیں مالک بن دخشن یا (کہا) دخیشن؟ اور یہ بھی زیادہ کیا کہ محمود نے کہا کہ میں نے یہ روایت چند شخصوں میں بیان کی ان میں سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی تھے تو انہوں نے کہا کہ میں گمان نہیں کرتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمائی ہو جو تم کہتے ہو۔ سو میں نے قسم کھائی کہ میں جا کر سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ سے پوچھوں گا۔ سو میں ان کے پاس گیا اور ان کو بہت بوڑھا پایا کہ آنکھیں جاتی رہیں تھیں اور وہ اپنی قوم کے امام تھے سو ہم ان کے بازو پر جا بیٹھے اور میں نے ان سے یہی حدیث پوچھی تو انہوں نے مجھے سے ویسی ہی بیان کر دی جیسے پہلے بیان کی تھی۔ زہری نے کہا کہ اس کے بعد اور چیزیں فرض ہوئیں اور بہت سے احکام الہٰی اترے کہ جن کو ہم جانتے ہیں کہ کام ان پر ختم ہو گیا۔ پھر جو یہ چاہے کہ دھوکہ نہ کھائے تو ضروری ہے کہ دھوکہ نہ کھائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 338
سیدنا محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ ایک کلی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے محلہ کے ڈول سے کی تھی اور سیدنا محمود رضی اللہ عنہ نے کہا روایت کی مجھ سے سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ نے کہ کہا انہوں نے کہ میں نے عرض کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ میری بصارت کم ہو گئی ہے اور بیان کی حدیث یہاں تک کہ سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ نے کہا دو رکعت پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ اور روک رکھا ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کھانے کے لئے جس کو «جَشِيشَةٍ» کہتے ہیں کہ وہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پکایا تھا اور اس کے بعد ذکر نہیں کیا جیسے یونس اور معمر نے ذکر کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 339
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان کی دادی نے جن کا نام ملیکہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کھانے کے لئے بلایا جو انہوں نے پکایا تھا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور فرمایا: ”کھڑے ہو، میں تمہاری خیر و برکت کے لئے نماز پڑھوں۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا میں ایک بوریا لے کر کھڑا ہوا جو بہت بچھانے سے کالا ہو گیا تھا (یعنی مستعمل تھا) اور اس پر میں نے پانی چھڑکا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور میں نے اور ایک یتیم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی اور بوڑھی بھی ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور دو رکعتیں اور سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 340
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق میں سب سے اچھے تھے۔ اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کا وقت آ جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں ہوتے تو حکم کرتے ہمارے بچھونے کو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نیچے ہوتا کہ اس کو جھاڑ دیتے، پھر پانی چھڑک دیتے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامت فرماتے اور ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ نماز پڑھتے اور ان کا بچھونا کھجور کے پتوں کا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 341
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے اور میں گھر میں تھا اور میری ماں اور میری خالہ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھڑے ہو میں تمہارے لئے نماز پڑھوں۔“ اور اس وقت کسی فرض نماز کا وقت نہ تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور ایک شخص نے ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو کہاں کھڑا کیا؟ انہوں نے کہا: اپنے داہنی طرف۔ پھر دعائے خیر کی ہم سب گھر والوں کے لئے سب بھلائیوں کی خواہ دنیا کی ہوں یا آخرت کی۔ سو میری ماں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! یہ آپ کا چھوٹا خادم (یعنی انس) ہے اس کے لئے آپ دعا فرمائیں سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے ہر چیز مانگی اور اس دعا کے آخر میں عرض کی کہ یا اللہ! ”اس کا مال زیادہ کر، اولاد دے، پھر اس میں برکت عنایت فرما۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 342
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور میری ماں یا خالہ کو نماز پڑھائی (یعنی امامت کی) اور مجھے اپنی داہنی طرف کھڑا کیا اور عورت کو ہمارے پیچھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 343
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 344
ام المؤمنین سیدہ میمونہ زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر حاضر تھی اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا مجھ کو لگ جاتا تھا جب سجدہ کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بورئیے پر نماز پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 345
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ بورئیے پر نماز پڑھتے ہیں اور اسی پر سجدہ کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 346
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ آدمی کی نماز جماعت سے اس کے گھر اور بازار کی نماز سے بیس پر کئی درجے افضل ہے اور اس کا سبب یہ کہ آدمی نے جب وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا، پھر مسجد کو آیا نہیں اٹھایا اس کو مگر نماز نے اور نہیں ارادہ ہوا اس کا مگر نماز کا تو کوئی قدم نہیں رکھتا ہے وہ مگر اللہ تعالیٰ اس کے عوض میں ایک درجہ بلند کر دیتا ہے اور ایک گنا گھٹا دیتا ہے۔ یہاں تک کہ داخل ہوتا ہے وہ پھر جب مسجد میں آ گیا تو گویا وہ نماز ہی میں ہے جب تک نماز اس کو روک رہی ہے اور فرشتے اس کے لئے دعائے خیر کر رہے ہیں، جب تک کہ وہ اپنی جگہ میں ہے جہاں نماز پڑھی ہے اور فرشتے کہتے ہیں کہ یا اللہ! تو اس پر رحم کر، یا اللہ اس کو بخش دے، یا اللہ! تو اس کی توبہ قبول کر جب تک کہ وہ ایذا نہیں دیتا، جب تک وہ حدث نہیں کرتا۔ (یعنی تب تک فرشتے بھی کہتے رہتے ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 347
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 348
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے تم میں سے ہر ایک کے لئے دعائے خیر کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی نماز کی جگہ بیٹھا رہتا ہے، (کہتے ہیں) یا اللہ! اس کو بخش دے، یا اللہ! اس پر رحم کر، جب تک وہ گوز نہیں مارتا اور تم میں سے ہر ایک نماز میں ہے جب تک کہ نماز اس کو روک رہی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 349
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک آدمی نماز کا منتطر اپنی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے تب تک وہ نماز ہی میں ہے اور فرشتے اس کے لئے کہتے ہیں، یا اللہ! اس کو بخش اور اس پر رحم کر یہاں تک کہ وہ چلا جائے یا «حدث» کرے۔“ راوی کہتا ہے کہ میں پوچھا «حدث» کیا ہے؟ تو کہا: پھسکی چھوڑے یا گوز مارے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 350
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی نماز میں جب تک نماز اس کو روک رہی ہے، نہیں روکتی اس کو گھر جانے سے مگر نماز۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 351
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک تم میں سے نماز میں ہے جب تک نماز کا منتظر ہے جب تک اس نے گوز نہیں کیا۔ فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں یا اللہ! اس کو بخش، یا اللہ! اس پر رحم فرما۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 352
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 353
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا گھر مسجد سے زیادہ دور ہے۔ اس کا ثواب بھی اتنا ہی زیادہ ہے اور جو نماز کا منتظر ہے کہ امام کے ساتھ پڑھے گا اس کا ثواب بھی اس شخص سے زیادہ ہے کہ پڑھ لی اور سو رہا۔“ اور ابوکریب کی روایت میں یہ لفظ «حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الإِمَامِ فِى جَمَاعَةٍ» اور مطلب دونوں کا ایک ہی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 354
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص تھا کہ اس کے مکان سے زیادہ کسی کا مکان مسجد سے دور نہ تھا اور کبھی کوئی جماعت اس کی نہ جاتی تو اس سے کہا گیا یا میں نے کہا: تم اگر ایک گدھا خرید لو کہ اس پر سوار ہو کر آیا کرو اندھیری اور دھوپ میں تو اچھا ہو۔ اس نے کہا: میں یہ نہیں چاہتا کہ میرا گھر مسجد کے بازو میں ہو، اس لئے میں یہ چاہتا ہوں کہ میرے قدم مسجد کی طرف لکھے جائیں اور میرا لوٹنا بھی جب میں گھر کو لوٹوں تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ان سب کا ثواب تمہارے لئے اکھٹا کیا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 355
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 356
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انصار میں سے ایک شخص تھے کہ ان کا گھر مدینہ کے سب گھروں میں مسجد سے دور تھا اور ان کی کوئی جماعت جانے نہ پاتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تو ہم لوگوں کو ان پر ترس آیا اور میں نے ان سے کہا کہ کاش تم ایک گدھا خرید لو کہ تمہیں گرمی سے اور راہ کے کیڑے مکوڑوں سے بچائے۔ انہوں نے کہا: سنو! قسم ہے اللہ کی کہ میں نہیں چاہتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے متصل ہو۔ اور مجھ پر اس کی یہ بات بہت بار اور گراں گزری اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہ کہا جو مجھ سے کہا تھا اور ذکر کیا کہ میں اپنے قدموں کا اجر چاہتا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تم کو اجر ہے جس کے تم امیدوار ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 357
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 358
ابوالزبیر نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے گھر مسجد سے دور تھے تو ہم نے چاہا کہ بیچ ڈالیں اور مسجد کے قریب آ رہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو روکا اور فرمایا: ”تمہارے لئے ہر قدم پر ایک درجہ ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 359
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا: کچھ جگہیں مسجد کے گرد خالی ہوئی ہیں تو بنو سلمہ کے قبیلہ والوں نے چاہا کہ مسجد کے پاس اٹھ آئیں اور یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری خبر ہم کو پہنچی ہے کہ تم چاہتے ہو کہ مسجد کے قریب آ رہیں۔“ انہوں نے کہا کہ ہاں اے اللہ کے رسول! ہم نے چاہا تو ہے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بنی سلمہ! تم اپنے ہی گھروں میں رہو تمہارے قدم لکھے جاتے ہیں۔“ (یعنی تاکہ ان کا ثواب ملے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 360
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہا کہ بنو سلمہ نے چاہا کہ مسجد کے قریب آ جائیں اور کچھ قطعے خالی تھے تو یہ خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بنی سلمہ! اپنے ہی گھروں میں رہو تمہارے قدم لکھے جاتے ہیں۔“ تو انہوں نے کہا کہ ہم اس فرمانے سے ایسے خوش ہوئے کہ وہاں سے اٹھ آنے سے اتنی خوشی نہ ہوتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 361
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے گھر میں طہارت کرے پھر اللہ کے کسی گھر میں جائے کہ اللہ کے فرضوں میں سے کسی فرض کو ادا کرے تو اس کے قدم ایسے ہوں گے کہ ایک سے تو برائیاں اتریں گی اور دوسرے سے درجے بڑھیں گے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 362
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بھلا دیکھو کہ اگر کسی کے دروازہ پر ایک نہر ہو کہ وہ اس میں ہر روز پانچ بار نہاتا ہو تو کیا اس کے بدن پر کچھ میل باقی رہے گا۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں۔ فرمایا: ”یہی مثال ہے پانچوں نمازوں کی کہ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے گناہوں کو صاف کر دیتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 363
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچوں نمازوں کی مثال گہری بہتی نہر کی مانند ہے جو کسی کے دروازہ پر ہو اور وہ ہر روز اس میں پانچ بار نہاتا ہو۔“ حسن نے کہا کہ اس پر کچھ میل باقی نہ رہے گی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 364
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صبح کو یا شام کو گیا مسجد میں اللہ تعالیٰ نے اس کی جنت میں ضیافت تیار کی ہر صبح اور شام میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 365
سماک بن حرب نے کہا کہ میں نے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ بہت، پھر کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی کہ اپنی نماز کی جگہ بیٹھے رہتے صبح کے بعد جب تک کہ آفتاب نہ نکلتا۔ پھر جب سورج نکلتا اٹھ کھڑے ہوتے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ کر ذکر کیا کرتے تھے کفر کے زمانہ کا اور ہنستے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے رہتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 366
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز پڑھ چکتے تو اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے جب تک کہ آفتاب خوب نہ نکل آتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 367
سماک سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے لیکن انہوں نے «حَسَنًا» کے الفاظ نہیں کہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 368
عبدالرحمٰن بن مہران جو مولیٰ ہیں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے، وہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہروں میں پیاری جگہ اللہ کے نزدیک مسجدیں اور سب سے بری جگہ اللہ کے نزدیک بازار ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 369
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تین شخص ہوں تو ایک ان میں سے امام ہو جائے اور امامت کا زیادہ حقدار وہ ہے جو قرآن زیادہ پڑھا ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 370
قتادہ سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 371
ابوسعید بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی روایت نقل کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 372
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قوم کی امامت وہ کرے جو قرآن زیادہ جانتا ہو اگر قرآن میں برابر ہوں تو جو سنت زیادہ جانتا ہو۔ اگر سنت میں برابر ہوں تو جس نے پہلے ہجرت کی ہو۔ اگر ہجرت میں برابر ہوں تو جو اسلام پہلے لایا ہو۔ اور کسی کی حکومت کی جگہ میں جا کر اس کی امامت نہ کرے اور نہ اس کے گھر میں اس کی مسند پر بیٹھے مگر اس کے حکم سے۔“ اشج نے اسلام کی جگہ عمر کو ذکر کیا یعنی جس کی عمر زیادہ ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 373
اعمش سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 374
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: کہ ”لوگوں کی امامت وہ کرے جو قرآن زیادہ جانتا ہو اور خوب قرآن پڑھتا ہو اگر قرأت میں برابر ہوں تو جس نے پہلے ہجرت کی ہو۔ اگر ہجرت میں برابر ہوں تو جو عمر میں بڑا ہو۔ اور کسی کی امامت نہ کرے اس کے گھر میں اور نہ اس کی حکومت کی جگہ میں اور نہ بیٹھے اس کی مسند پر اس کے گھر میں جب تک وہ تجھے اجازت نہ دے یا فرمایا: اس کی اجازت سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 375
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہم جوان، ہم عمر تھے اور بیس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت مہربان اور نرم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معلوم کیا کہ ہم لوگ وطن کے مشتاق ہو گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کن کن لوگوں کو تم اپنے وطن میں چھوڑ آئے اپنے عزیز و اقارب میں سے۔“ اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے دیس کو لوٹ جاؤ اور وہاں رہو اور لوگوں کو اسلام کی باتیں سکھاؤ، بتاؤ۔ پھر جب نماز کا وقت آئے تو تم میں سے ایک شخص اذان دے اور جو تم میں عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 376
اس سند سے بھی مذکورہ روایت بیان کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 377
سیدنا مالک بن حویرث ابوسلیمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہم جوان تھے اور ہم عمر تھے اور باقی سارا واقعہ وہی بیان کیا جو مذکورہ حدیث میں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 378
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اور میرا ایک رفیق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا پھر جب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوٹنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کا وقت آئے تو اذان دینا اور اقامت کہنا اور تم میں سے جو بڑا ہو وہ امامت کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 379
اس سند سے بھی مذکورہ روایت کی مانند حدیث آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 380
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر کی قرأت سے فارغ ہو جاتے تو سر مبارک رکوع سے اٹھاتے (یعنی دوسری رکعت میں) کہتے «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» یعنی ”سنا اللہ نے جس نے اس کی حمد کی، اے ہمارے رب! سب تعریف تجھ ہی کو ہے“ پھر کھڑے ہی کھڑے کہتے: ”یا اللہ! نجات دے ولید بن ولید کو اور سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ کو (یہ سب مسلمان کفار کے ہاتھ میں تھے) اور نجات دے مؤمنوں میں سے ضعیف لوگوں کو، (یعنی جو مکہ والوں کے ہاتھ میں دبے پڑے ہیں) یا اللہ (قبیلہ) مضر کو اپنی سختی سے روندھ دے اور ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانہ کی طرح قحط ڈال دے (جیسے مصر میں سات برس واقع ہوا تھا) یا اللہ! لعنت کر لحیان اور رعل اور ذکوان اور عصیہ پر جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی) پھر ہم کو خبر پہنچی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بددعا موقوف کی جب یہ آیت اتری «لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَىْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ» یعنی ”اے نبی! تم کو اس کام میں کچھ اختیار نہیں اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے چاہے انہیں عذاب کرے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 381
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہاں تک بیان کرتے ہیں کہ ”اے اللہ! قحط ڈال ان پر یوسف علیہ السلام کے سالوں کی طرح۔“ اور اس کے بعد والے الفاظ ذکر نہیں کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 382
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد ایک مہینہ تک قنوت پڑھا۔ جب «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو اپنی قنوت میں کہتے: یا اللہ! چھوڑ دے ولید بن ولید کو، یا اللہ! چھوڑ دے سلمہ بن ہشام، کو یا اللہ! چھوڑ دے عیاش بن ابی ربیعہ کو، یا اللہ! چھوڑ دے ضعیف مؤمنوں کو، یا اللہ! (قبیلہ) مضر کو سختی سے روندھ ڈال، یا اللہ! ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانہ جیسا قحط ڈال۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا چھوڑ دی۔ تو میں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا چھوڑدی تو لوگوں نے کہا کہ دیکھتے نہیں ہو کہ جن کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے وہ تو آ گئے (یعنی کافروں کے پاس سے چھوٹ آئے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 383
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز پڑھا رہے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کرنے سے پہلے یہ دعا فرمائی: «اللَّهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِى رَبِيعَةَ» ”اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات عطا فرما۔“ پھر اس طرح ذکر فرمائی: «كَسِنِى يُوسُفَ» تک اور اس کے بعد کچھ ذکر نہیں فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 384
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ واللہ! میں تمہارے ساتھ ادا کروں نماز جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب قریب ہو۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر اور عشاء اور صبح میں قنوت پڑھتے تھے اور مؤمنوں کے لئے یہ دعا کرتے تھے اور کافروں پر لعنت کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 385
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں پر بددعا کی جنہوں نے بئر معونہ کے لوگوں کو قتل کیا تھا تیس دن تک (یعنی تیس دن تک بددعا کی) بددعا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم رعل اور ذکوان اور لحیان اور عصیہ پر کہ انہوں نے اللہ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ان مقتولوں شہیدوں کے حال میں قرآن اتارا جو بئر معونہ پر قتل ہوئے تھے ہم نے اس آیت کو اسی قرآن کی طرح پڑھا پھر منسوخ ہو گئی۔ اسے آخر تک یعنی ہماری طرف سے ہماری قوم کو بشارت پہنچا دو کہ ہم اپنے پروردگار سے ملے اور وہ بھی راضی ہوا ہم سے اور ہم اس سے راضی ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 386
محمد نے کہا کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں قنوت پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں بعد رکوع کے تھوڑی دیر۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 387
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں رکوع کے بعد ایک مہینہ تک قنوت پڑھا رعل اور ذکوان کے لئے بددعا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ عصیہ نے اللہ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 388
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر میں بعد رکوع کے ایک مہینہ تک قنوت پڑھا۔ بددعا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی عصیہ کے قبیلہ پر۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 389
سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ قنوت رکوع سے پہلے ہے یا بعد؟ انہوں نے کہا کہ پہلے۔ میں نے کہا کہ بعض لوگ دعوے کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد قنوت پڑھا ہے تو انہوں نے کہا کہ رسول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک قنوت پڑھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں پر بددعا کرتے تھے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اصحاب رضی اللہ عنہم کو قتل کر دیا تھا۔ جنہیں قاری کہا جاتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 390
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی چھوٹے لشکر کے لئے اس قدر غصہ ہوتے کبھی نہیں دیکھا جس قدر ان ستر صحابیوں رضی اللہ عنہم کے لئے غصہ ہوئے جو بیر معونہ میں شہید ہوئے کہ ان کو قاری کہتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ماہ تک برابر ان کے قاتلوں پر بددعا کرتے رہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 391
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں یہی حدیث مگر بعض راوی ایک دوسرے سے کچھ کمی بیشی کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 392
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت کی ایک ماہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم لعنت کرتے تھے رعل، ذکوان اور عصیہ قبائل پر انہوں نے نافرمانی کی اللہ اور اس کے رسول کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 393
سیدنا انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 394
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک قنوت پڑھا اور عرب کے کئی گھرانوں پر بددعا کی پھر چھوڑ دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 395
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح اور مغرب میں قنوت پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 396
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قنوت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر اور مغرب میں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 397
سیدنا خفاف بن ایماء غفاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی نماز میں فرمایا: ”یا اللہ! لعنت کر بنی لحیان اور ذکوان اور عصبہ پر کیوں کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ غفار کی اللہ مغفرت کرے اور سالم کو آفتوں سے بچائے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 398
حارث نے کہا کہ خفاف نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا پھر سر مبارک اٹھایا اور کہا: ”غفار کو اللہ بخشے اور اسلم کو بچائے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی، یا اللہ! لعنت کر بنی لحیان پر اور رعل اور ذکوان پر“ پھر سجدہ میں گئے۔ خفاف نے کہا کہ اسی وجہ سے کفار پر قنوت میں لعنت کی جاتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 399
خفاف بن ایماء مذکورہ حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں مگر انہوں نے یہ لفظ بیان نہیں کیے کہ کافروں پر لعنت اسی وجہ سے کی جاتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 400
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوۂ خیبر سے لوٹے ایک رات کو چلے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونگھنے لگے آخر شب میں اتر پڑے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے کہا: ”کہ تم ہمارا پہرہ دو آج کی رات۔“ تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نماز پڑھتے رہے جتنی کہ ان کی تقدیر میں تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم بھی۔ پھر جب صبح قریب ہوئی تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے مشرق کی طرف منہ کر کے اپنی اونٹنی پر ٹیکہ لگایا اور ان کی آنکھ لگ گئی۔ پھر نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی جاگے اور نہ اور کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم میں سے یہاں تک کہ ان پر دھوپ پڑی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے جاگے اور گھبرائے اور فرمایا: ”اے بلال!“ تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ میری جان کو بھی اسی نے پکڑ لیا جس نے آپ کی جان کو پکڑا، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹوں کو ہانکو۔“ پھر تھوڑی دور اونٹوں کو ہانکا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم کیا اور بلال رضی اللہ عنہ نے نماز کی تکبیر کہی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی پھر جب نماز پڑھا چکے تو فرمایا: ”جو بھول جائے نماز کو تو پڑھ لے جب یاد آئے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری یاد کے لئے نماز قائم کرو۔“ یونس نے کہا کہ ابن شہاب اس آیت کو یوں پڑھتے: «أَقِمِ الصَّلاَةَ لِذِكْرِى» (20-طه:14) یعنی قائم کرو نماز یاداشت کے لئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 401
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شب ہم آخر رات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اترے اور نہ جاگے یہاں تک کہ سورج نکل آیا تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر شخص اونٹ کی نکیل پکڑے کہ یہ مکان ہے شیطان کا۔“ پھر ہم نے ایسا ہی کیا (یعنی اس میدان سے باہر ہو گئے) پھر پانی منگایا اور وضو کیا اور دو رکعت نماز پڑھی اور یعقوب نے سجدہ کی بجائے «صَلَّى» کہا۔ پھر نماز کی تکبیر ہوئی اور صبح کی فرض نماز ادا کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 402
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر خطبہ پڑھا اور فرمایا: ”تم آج زوال کے بعد اور اپنی ساری رات چلو گے اگر اللہ نے چاہا تو کل صبح پانی پر پہنچو گے۔“ پس لوگ اس طرح چلے کہ کویٔی کسی کی طرف متوجہ نہ ہوتا تھا۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم چلے جاتے تھے یہاں تک کہ آدھی رات ہو گئی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو کی طرف تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونگھنے لگے اور اپنی سواری پر سے جھکے (یعنی غلبہ خواب سے) اور میں نے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹیکا دیا۔ (تاکہ گر نہ پڑیں) بغیر اس کے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگاؤں یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے، پھر چلے یہاں تک کہ جب بہت رات گزر گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھکے اور میں نے پھر ٹیکہ دیا بغیر اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگاؤں یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے۔ پھر چلے یہاں تک کہ آخر سحر کا وقت ہو گیا پھر ایک بار بہت جھکے کہ اگلے دو بار سے بھی زیادہ قریب تھا کہ گر پڑیں۔ پھر میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا: ”کہ یہ کون ہے؟“ میں نے عرض کی کہ ابوقتادہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ تم کب سے میرے ساتھ اس طرح چل رہے ہو؟۔“ میں نے عرض کیا کہ میں رات سے آپ کے ساتھ اسی طرح چل رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرے جیسے تم نے اس کے نبی کی حفاظت کی ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ہم کو دیکھتے ہو کہ ہم لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کسی کو دیکھتے ہو؟“ میں نے کہا یہ ایک سوار ہے پھر کہا یہ ایک اور سوار ہے یہاں تک کہ ہم سات سوار جمع ہو گئے تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راہ سے ایک طرف الگ ہوئے اور اپنا سر زمیں پر رکھا (یعنی سونے کو) اور فرمایا کہ تم لوگ ہماری نماز کا خیال رکھنا (یعنی نماز کے وقت جگا دینا) پھر پہلے جو جاگے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے اور دھوپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر آ گئی۔ پھر ہم لوگ گھبرا کر اٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار ہو۔“ پھر چلے یہاں تک کہ جب دھوپ چڑھ گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، اپنا وضو کا لوٹا منگوایا۔ جو میرے پاس تھا اس میں تھوڑا سا پانی تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا جو اور وضوؤں سے کم تھا (یعنی بہت قلیل پانی سے بہت جلد) اور اس میں تھوڑا سا پانی باقی رہ گیا۔ پھر سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”کہ وہ ہمارے لوٹے کو رکھ چھوڑو کہ اس کی ایک عجیب کیفیت ہو گی۔“ پھر بلال رضی اللہ عنہ نے نماز کی اذان کہی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر صبح کی فرض نماز ادا کی اور ویسے ہی ادا کی جیسے ہر روز ادا کرتے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوئے۔ پھر ہم میں سے ہر ایک چپکے چپکے کہتا تھا کہ آج ہمارے اس قصور کا کیا کفارہ ہو گا جو ہم نے نماز میں قصور کیا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ”کیا میں تم لوگوں کا پیشوا نہیں ہوں۔“ پھر فرمایا کہ ”سونے میں کیا قصور ہے۔ قصور تو یہ ہے کہ ایک آدمی نماز نہ پڑھے یہاں تک کہ نماز کا دوسرا وقت آ جائے (یعنی جاگنے میں قضا کر دے) پھر جو ایسا کرے۔ (یعنی اس کی نماز قضا ہو جائے) تو لازم ہے کہ جب ہوشیار ہو ادا کرے پھر جب دوسرا دن آئے تو اپنی نماز اوقات معینہ پر ادا کرے۔“ (یعنی یہ نہیں کہ ایک بار قضا ہو جانے سے نماز کا وقت ہی بدل جائے) پھر فرمایا: کہ تم کیا خیال کرتے ہو کہ لوگوں نے کیا کیا ہوگا۔“ پھر فرمایا: کہ لوگوں نے جب صبح کی تو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا تب سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پیچھے ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے نہیں کہ تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں۔ اور بعض لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم سے آگے ہیں۔ پھر وہ لوگ اگر سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کی بات مانتے تو سیدھی راہ پاتے (یہ خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معجزہ کے طور پر دے دی) راوی نے کہا کہ پھر ہم لوگوں تک پہنچے یہاں تک کہ دن چڑھ گیا اور ہر چیز گرم ہو گئی اور لوگ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم تو مر گئے اور پیاسے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں تم نہیں مرے۔“ پھر فرمایا کہ ”ہمارا چھوٹا پیالہ لاؤ“ اور وہ لوٹا منگوایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی ڈالنے لگے اور سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو پانی پلانے لگے۔ پھر جب لوگوں نے دیکھا کہ پانی ایک لوٹا بھر ہی ہے تو لوگ گرے اس پر (یعنی ہر شخص ڈرنے لگا کہ پانی تھوڑا ہے کہیں محروم نہ رہ جاؤں) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھی طرح آہستگی سے لیتے رہو تم سب سیراب ہو جاؤ گے۔“ غرض کہ پھر لوگ اطمینان سے لینے لگے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی ڈالتے تھے اور میں پلاتا تھا یہاں تک کوئی باقی نہ رہا میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا (راوی نے کہا) کہ پھر ڈالا اور مجھ سے فرمایا: ”کہ پیو۔“ میں نے عرض کیا کہ میں نہ پیئوں گا جب تک آپ نہ پئیں اے اللہ کے رسول۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قوم کا پلانے والا سب کے آخر میں پیتا ہے“ پھر میں نے پیا (راوی نے) کہا پھر لوگ پانی پر خوش خوش اور آسودہ پہنچے (راوی نے) کہا کہ عبداللہ بن رباح نے کہا کہ میں لوگوں سے یہی حدیث روایت کرتا تھا جامع مسجد میں کہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ غور کرو اے جوان پٹھے کہ تم کیا کہتے ہو اس لیے کہ میں بھی اس رات کا ایک سوار تھا تو میں نے کہا تم اس بات سے خوب واقف ہو گے۔ انہوں نے کہا کہ تم کس قوم سے ہو؟ میں نے کہا کہ میں انصار میں سے ہوں۔ انہوں نے کہا: تو تم اپنی حدیثوں کو خوب جانتے ہو۔ پھر میں نے لوگوں سے پوری روایت بیان کی۔ تب سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی اس رات حاضر تھا مگر میں نہیں جانتا کہ جیسا تم نے یاد رکھا ایسا اور کسی نے یاد رکھا ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 403
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھا۔ سو ایک رات شب کو ہم چلے، یہاں تک کہ جب آخری رات ہوئی اترے اور ہماری آنکھ لگ گئی یہاں تک کہ دھوپ نکل آئی۔ سب سے پہلے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ جاگے اور ہماری عادت تھی کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند سے نہیں جگاتے تھے (کہ شاید وحی نہ اتری ہو) جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود نہ جاگیں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جاگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہو کر بلند آواز سے اللہ اکبر کہنے لگے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور سورج کو دیکھا کہ نکل آیا تب فرمایا: ”کہ چلو“ اور ہمارے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی چلے یہاں تک کہ جب دھوپ صاف ہو گئی ہمارے ساتھ صبح کی نماز پڑھی۔ اور ایک شخص جماعت سے الگ رہا کہ اس نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اس سے فرمایا: ”کہ تم کیوں ہمارے ساتھ نماز کے ادا کرنے سے باز رہے۔“ اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی! مجھے جنابت ہوگئی ہے۔ سو اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس نے خاک پر تیمم کیا اور نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند سواروں کے ساتھ مجھے آگے دوڑایا کہ ہم پانی ڈھونڈیں اور ہم بہت پیاسے ہو گئے تھے۔ پھر ہم چلے جاتے تھے کہ ایک عورت کو دیکھا کہ اپنے دونوں پیر لٹکائے دو پکھالوں پر بیٹھی چلی جاتی ہے (یعنی اونٹ پر) تو ہم نے اس سے کہا کہ پانی کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ بہت دور ہے تم کو پانی نہیں مل سکتا ہم نے کہا کہ تیرے گھر والوں سے پانی کتنی دور ہے؟ اس نے کہا ایک دن رات کا راستہ ہے۔ پھر ہم نے کہا چل تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس۔ اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہیں؟ غرض کہ ہم اسے مجبور کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حال پوچھا، سو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے حال سے خبر دی جیسی اس نے خبر دی تھی ہم کو اور کہا کہ وہ یتیموں والی ہے اور اس کے پاس کئی بچے بن باپ کے ہیں۔ غرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ اس کے اونٹ کو بٹھایا جائے سو وہ بٹھایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پکھالوں کے اوپر کے دہانوں میں کلی کی اور اونٹ کو پھر کھڑا کر دیا۔ پھر سب نے پانی پیا اور ہم سب چالیس آدمی تھے بہت پیاسے یہاں تک کہ ہم سب آسودہ ہو گئے اور اپنے ساتھ کی سب مشکیں اور چھاگلیں بھر لیں اور جس رفیق کو جنابت تھی ان کو بھی نہلوایا مگر کسی اونٹ کو پانی نہیں پلایا اور اس کی پکھالیں ویسی ہی پانی سے پھٹی پڑتی تھیں۔ پھر فرمایا: ” تم میں سے جس کے پاس کچھ ہو لاؤ۔“ سو ہم نے بہت ٹکڑوں اور کھجوروں کو جمع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پوٹلی باندھی اور اس نیک بخت سے فرمایا: ” کہ یہ لے جا اور اپنے کمسن بچوں کو کھلا دے اور جان لے کہ ہم نے تیرا پانی کچھ نہیں گھٹایا۔“ پھر جب وہ اپنے گھر پہنچی تو کہنے لگی کہ آج میں اس بڑے جادوگر آدمی سے ملی یا بیشک وہ نبی ہے جیسا دعوٰی کرتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سارا معجزہ بیان کیا کہ یہ یہ گزرا سو اللہ تعالیٰ نے اس گاؤں بھر کو اس عورت کہ وجہ سے ہدایت کی اور وہ بھی اسلام لائی اور گاؤں والے بھی اسلام لائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 404
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے یہاں تک کہ جب آخر رات ہوئی اور صبح قریب ہوئی تو پڑ گئے ایسا پڑنا کہ جس پڑنے سے مسافر کو کوئی لیٹنا مزیدار نہیں۔ پھر نہ جگایا ہم کو مگر دھوپ کی گرمی نے اور بیان کی روایت مثل روایت سلم بن زریر کے (یعنی جو ابھی اوپر گزری) اور اس میں یہ بھی ہے کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جاگے اور لوگوں کا حال دیکھا اور وہ بڑی آواز والے قوی تھے غرض انہوں نے اللہ اکبر کہنا شروع کیا اور آواز بلند کی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بلند آواز سے جاگ اٹھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے تو لوگوں نے اپنا حال عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ حرج نہیں چلو۔“ اور آخر تک روایت بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 405
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں رات کے وقت پڑاؤ ڈالتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں کروٹ لیٹتے اور اگر صبح سے پہلے پڑاؤ ڈالتے تو اپنے بازو کھڑے کرتے اور ہتھیلی پر چہرہ رکھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 406
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ جو نماز کو بھول جائے تو جب یاد آئے ادا کر لے یہی اس کا کفارہ ہے۔“ سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”اور قائم کر تو نماز میرے یاد کرنے کو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 407
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں وہی حدیث مگر اس میں یہ لفظ نہیں کہ ”اس کا سوائے اس کے کوئی کفارہ نہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 408
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بھول جائے یا سو جائے نماز سے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب یاد آئے تو ادا کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 409
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی سو جائے یا نماز سے غافل ہو جائے تو چاہیے کہ جب یاد کرے پڑھ لے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «أَقِمِ الصَّلاَةَ لِذِكْرِى» قائم کرو نماز کو میری یاد کے لیے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے