Chapter 112, Jild 112 of Muslim in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 140 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بیماروں کو جو قریب مرنے کے ہوں ان کو «لَا إِلَـٰہَ إِلَّا اللَّـہُ» سکھاؤ۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب المرگ کو «لَا إِلَـٰہَ إِلَّا اللَّـہُ» کی تلقین کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا فرماتے تھے: ”کوئی مسلمان ایسا نہیں کہ اس کو مصیبت پہنچے اور وہ یہ کہے «إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِى فِى مُصِيبَتِى وَأَخْلِفْ لِى خَيْرًا مِنْهَا إِلاَّ أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا» جو اللہ نے حکم کیا ہے کہ سب اللہ کا مال ہیں اور ہم سب اسی کی طرف جانے والے ہیں۔ یا اللہ! مجھے اس مصیبت کا ثواب دے اور اس کے بدلہ میں اس سے اچھی عنایت فرما مگر اللہ تعالیٰ اس سے بہتر چیز اس کو دیتا ہے۔“ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب ابوسلمہ (یعنی ان کے شوہر) انتقال کر گئے تو میں نے کہا: اب ان سے بہتر کون ہو گا، اس لئے کہ ان کا پہلا گھر تھا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی تھی۔ پھر میں نے یہی دعا پڑھی «إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِى فِى مُصِيبَتِى وَأَخْلِفْ لِى خَيْرًا مِنْهَا إِلاَّ أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا» تو اللہ تعالیٰ نے مجھے سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کے بدلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شوہر بنا دیا۔ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس سیدنا حاطب رضی اللہ عنہ بن ابی بلتعہ کو روانہ کیا۔ وہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام دینے آئے، میں نے عرض کیا کہ میری ایک بیٹی ہے اور مجھ میں غصہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کی بیٹی کے لئے تو ہم اللہ سے دعا کریں گے کہ اللہ ان کو بیٹی کے فکر سے بے غم کر دے گا اور ان کے غصہ کے لئے ہم دعا کریں گے وہ اللہ کھو دے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی مسلمان بندے کو کوئی مصیبت آتی ہے اور وہ «إِنَّا لِلَّـہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ» اور «اللَّهُمَّ أْجُرْنِى فِى مُصِيبَتِى وَأَخْلِفْ لِى خَيْرًا مِنْهَا. إِلاَّ أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا» کہتا ہے تو اللہ اس کو اس کی مصیبت میں اجر دیتے ہیں۔ اور اس کا نعم البدل عطا کرتے ہیں۔“ جب سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق کہا تو اللہ نے میرے لئے سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر (شوہر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرمائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ویسی ہی حدیث سنی۔ اس میں فرمایا: جب سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے تو میں نے کہا: صحابی رسول سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر کون ہو گا؟ پھر اللہ نے میرے لئے عزم عطا فرمایا تو میں نے اس دعا کو پڑھ لیا۔ فرماتی ہیں: پھر میرا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم بیمار کے پاس آؤ یا میت کے پاس تو اچھی بات کہو اس لئے کہ فرشتے آمین کہتے ہیں اس پر جو تم کہتے ہو۔“ کہتی ہیں کہ جب سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! ابوسلمہ کا انتقال ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوں دعا کر «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى وَلَهُ وَأَعْقِبْنِى مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً» یعنی ”اے اللہ! مجھے اور اس کو بخش دے اور مجھے اس سے اچھا بدلہ عطا فرما“۔ کہتی ہیں کہ میں نے یہ دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے اچھا بدل عطا کیا یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کو آئے اور ان کی آنکھیں کھلی رہ گئی تھیں، پھر ان کو بند کر دیا اور فرمایا: ”جب جان نکلتی ہے تو آنکھیں اس کے پیچھے لگی رہتی ہیں۔“ اور لوگوں نے ان کے گھر میں رونا شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے لئے اچھی ہی دعا کرو اس لئے کہ فرشتے آمین کہتے ہیں تمہاری باتوں پر۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأَبِى سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِى الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِى عَقِبِهِ فِى الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَافْسَحْ لَهُ فِى قَبْرِهِ. وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ» ”یا اللہ! بخش دے ابوسلمہ کو اور بلند کر ان کا درجہ ہدایت والوں میں اور تو خلیفہ ہو جا ان کے باقی رہنے والے عزیزوں میں اور بخش دے ہم کو اور ان کو اے پالنے والے عالموں کے اور کشادہ کر ان کی قبر کو اور روشنی کر اس میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
خالد الخداء نے اسی اسناد سے، مانند اوپر کی روایت کے اور اس میں یہ کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا میں عرض کیا: «وَاخْلُفْهُ فِى تَرِكَتِهِ» ”یا اللہ! خلیفہ ہو تو ان کے بال بچوں میں جو یہ چھوڑ مرے ہیں۔“ اور کہا کہ «اللَّهُمَّ أَوْسِعْ لَهُ فِى قَبْرِهِ» ”یا اللہ! ان کی قبر چوڑی کر۔“ اور «افْسَحْ» کا لفظ نہیں کہا اور یہ بھی زیادہ کیا کہ خالد نے کہا اور ایک دعا کی ساتویں چیز کے لئے کہ وہ میں بھول گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”آدمی کو دیکھو کہ جب مر جاتا ہے تو آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں۔“ لوگوں نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا سبب یہ ہے کہ اس کی نگاہ جان کے پیچھے جاتی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
مسلم رحمہ اللہ نے کہا اور یہی حدیث روایت کی مجھ سے شیبہ بن سعید نے ان سے عبدالعزیز نے یعنی دراوردی نے ان سے علاء نے اسی سند سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
عبید بن عمیر نے کہا کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو میں نے کہا: یہ مسافر پرائی زمین میں مر گیا۔ میں اس کے لئے ایسا روؤں گی کہ لوگوں میں اس کا خوب چرچا ہو گا۔ غرض میں نے رونے کی تیاری کی۔ ایک عورت اور آ گئی مدینہ کے اوپر کے محلہ سے، وہ چاہتی تھی کہ میرا ساتھ دے کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے آگے آئے اور فرمایا: ”کیا تو شیطان کو بلانا چاہتی ہے اس گھر میں جس میں سے اللہ نے اس کو دوبارہ نکالا ہے۔“ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر میں رونے سے باز رہی اور نہ روئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ ایک صاحبزادی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیجا اور بلایا اور خبر بھیجی کہ ان کا ایک لڑکا موت کے قریب ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ”تو لوٹ جا اور ان سے کہہ دے کہ اللہ ہی کا تھا جو اس نے لیا اور جو دیا۔ اور ہر چیز کی اس کے نزدیک ایک عمر مقرر ہے سو تو ان کو حکم کر کہ وہ صبر کریں اور اللہ سے ثواب کی امید رکھیں۔“ وہ خبر لانے والا پھر آیا اور عرض کیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم دیتیں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور تشریف لائیں (اس سے دوسرے کو قسم دینا جائز ہوا) پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بھی چلے۔ اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ تھا، پھر اس لڑکے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے اٹھا لیا اور وہ دم توڑتا تھا، گو وہ پرانے مشکیزہ میں کھنکھناتا تھا سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک آنکھیں رونے لگیں۔ اور سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کیا؟ اے اللہ کے رسول! (یعنی رونے کو صبر کے خلاف سمجھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ رحمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنے بندوں کے دلوں میں رکھا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے انہی پر رحمت کرتا ہے جو دوسروں پر رحمت کرتے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
روایت ہے عاصم احول سے اسی اسناد سے مگر حدیث حماد کی پوری اور لمبی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو دیکھنے آئے اور عبدالرحمٰن اور سعد اور عبداللہ رضی اللہ عنہم ان کے ساتھ تھے۔ پھر جب ان کے پاس آئے تو بے ہوش پایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انتقال ہو گیا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا نہیں (اس سے معلوم ہوا کہ انبیاء علیہم السلام کو علم غیب نہیں ہوتا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رونے لگے۔ اور لوگوں نے جب دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے ہوئے تو سب رونے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنتے ہو اللہ تعالیٰ آنکھوں کے آنسوؤں پر اور دل کے غم پر عذاب نہیں کرتا وہ تو اس پر عذاب کرتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی طرف اشارہ کیا یا اس پر ہی رحم کرتا ہے۔“ (یعنی جب کلمہ خیر منہ سے نکالے تو رحم کرتا اور جب کلمہ شر نکالے تو عذاب کرتا ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ انصار کا ایک شخص آیا اور سلام کیا اور پھر لوٹا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اے انصار کے بھائی، میرا بھائی! سعد کیسا ہے؟۔“ اس نے عرض کیا اچھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کون ان کی عیادت کرتا ہے؟۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ اور ہم دس پر کئی آدمی تھے کہ نہ ہمارے پاس جوتے تھے، نہ موزے اور نہ ٹوپیاں (یہ کمال زہد تھا صحابہ رضی اللہ عنہم کا اور دنیا سے بیزاری تھی) اور ہم چلے جاتے تھے اس کنکریلی زمین میں یہاں تک کہ ان تک پہنچے اور لوگ جو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے پاس تھے وہ ہٹ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ان کے پاس گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبر وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں ہو۔“ (اس لیے کہ آخر میں تو ہر ایک کو صبر آ ہی جاتا ہے مثل ہے شام کے مردے کو کب روئے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے اور وہ اپنے لڑکے پر رو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ سے ڈر اور صبر کر۔“ اس نے کہا: تم کو میری سی مصیبت نہیں پہنچی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے تو لوگوں نے کہا: وہ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے تو اس کو ایسا برا معلوم ہوا کہ گویا موت ہو گئی یعنی آپ کو جواب دینا برا معلوم ہوا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر آئی اور وہاں کوئی چوکیدار نہ پایا (جیسے دنیا داروں کے دروازہ پر ہوتا ہے) اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے آپ کو پہچانا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبر تو وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
روایت کی شعبہ نے اسی اسناد سے مانند عثمان بن عمر کی روایت کے اور وہی قصہ بیان کیا اور عبدالصمد کی روایت میں یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے کہ وہ قبر کے پاس بیٹھی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا رونے لگیں (یہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے میری بیٹی! چپ رہو۔ کیا تم نہیں جانتی ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”مردہ پر اس کے گھر والوں کے اس پر رونے سے عذاب ہوتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”میت کو تکلیف ہوتی ہے قبر میں اس کے اوپر نوحہ کرنے کے سبب سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میت کو عذاب دیا جاتا ہے اس کی قبر میں اس پر نوحہ گری کی وجہ سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے بے ہوش ہو گئے اور لوگ ان پر چیخ کر رونے لگے۔ پھر جب ان کو ہوش ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ تم کو معلوم نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”زندہ کے رونے سے میت پر عذاب ہوتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
ابوبردہ نے اپنے باپ سے روایت کی کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے تو سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ رو کر کہنے لگے کہ ہائے میرے بھائی! تب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے صہیب! تو نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”زندہ کے رونے سے میت پر عذاب ہوتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو زخم لگا تو سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ اپنے گھر آئے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور ان کے آگے کھڑے ہو کر رونے لگے۔ سو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم کیوں روتے ہو؟ کیا مجھ پر روتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اللہ کی قسم! آپ پر روتا ہوں اے مؤمنوں کے سردار! تب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قسم ہے اللہ کی! تم جان چکے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس پر لوگ روئیں وہ عذاب کیا جاتا ہے۔“ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کا ذکر موسیٰ بن طلحہ سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ یہ لوگ یہود تھے جن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے تو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا ان پر چیخ کر رونے لگیں تو انہوں نے کہا: تم نے سنا نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے تھے ”جس پر چیخ کر روئیں، اس پر عذاب ہوتا ہے۔“ اور سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ بھی ان پر چیخ کر رونے لگے تو ان کو بھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جس پر چیخ کر روئیں تو اس پر عذاب ہوتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
عبداللہ بن ابی ملیکہ نے کہا کہ میں بیٹھا تھا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بازو پر اور ہم سب ام ابان سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کے جنازے کے منتظر تھے اور ان کے (یعنی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے) پاس عمرو بن عثمان تھے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی آئے کہ ان کو ایک شخص لاتا تھا جو ان کو لے آیا کرتا تھا (یعنی وہ نابینا تھے) پھر گمان کرتا ہوں میں کہ خبر دی ان کو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی جگہ سے پھر وہ آئے اور میرے بازو پر بیٹھ گئے اور میں ان دونوں (یعنی سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم کے بیچ میں تھا کہ اتنے میں گھر میں ایک رونے کی آواز آئی اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا گویا اشارہ کیا سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ کی طرف کہ وہ کھڑے ہو کر ان رونے والوں کو منع کر دیں (یعنی ان کو سنانے کے لئے کہا کہ سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہ فرماتے تھے: ”میت پر عذاب ہوتا اس پر لوگوں کے رونے سے۔“ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کو عام فرمایا (یعنی اس کی قید نہ لگائی کہ یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کے لیے فرمائی تھی) اس پر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم امیر المؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے یہاں تک کہ جب بیداء میں پہنچے (بیداء ایک مقام کا نام ہے) یکایک ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ ایک درخت کے سایہ میں اترا ہوا ہے تو مجھ سے امیرالمؤمنین رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جاؤ اور معلوم کرو کہ یہ شخص کون ہے؟ پھر میں گیا اور میں نے دیکھا کہ وہ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر میں لوٹا اور میں نے کہا، مجھے آپ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا تھا کہ دیکھو یہ کون ہے تو میں دیکھا کہ وہ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ ہیں۔ پھر انہوں نے فرمایا کہ جاؤ اور ان کو حکم دو کہ ہم سے ملیں۔ میں نے کہا: ان کے ساتھ ان کی بیوی ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا مضائقہ ہے اگرچہ ہو ان کے ساتھ ان کی بیوی، پھر جب مدینہ میں آئے تو کچھ دیر ہی نہ لگی کہ امیرالمؤمنین زخمی ہو گئے اور صہیب رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے کہ ہائے میرے بھائی اور ہائے میرے صاحب! تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم نہیں جانتے ہو یا تم نے سنا نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے۔ ”کہ مردہ اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب پاتا ہے۔“ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ کہا تھا کہ بعض لوگوں کے رونے سے عذاب پاتا ہے۔ پھر میں کھڑا ہوا (یہ قول عبداللہ بن ابی ملیکہ کا ہے) اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور ان سے یہ سب بیان کیا جو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا تب انہوں (ام المؤمنین رضی اللہ عنہا) نے فرمایا: نہیں، یہ بات نہیں ہے اللہ کی قسم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کبھی کہ مردہ کو اس کے لوگوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے: ”کافر پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب اور زیادہ ہو جاتا ہے اور رلاتا بھی وہی ہے، اور ہنساتا بھی وہی ہے، (یعنی اللہ) اور کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھاتا۔“ ایوب نے کہا کہ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ مجھ سے بیان کیا قاسم بن محمد نے کہ جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو خبر پہنچی سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے قول کی تو انہوں نے فرمایا: تم ایسے لوگوں کی بات کرتے ہو جو جھوٹ نہیں بولتے اور نہ وہ جھٹلائے جا سکتے ہیں مگر سننے میں کبھی غلطی ہو جاتی ہے (یعنی مراد یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات یہود یا کسی اور کافر کے لئے فرمائی تھی۔ سننے والوں نے اس کو ہر شخص کے لئے عام سمجھ لیا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
عبداللہ بن ابی ملیکہ نے کہا: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی نے انتقال کیا مکہ میں اور ہم آئے کہ ان کے جنازہ میں شریک ہوں اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی آئے اور میں ان دونوں کے بیچ میں بیٹھا ہوا تھا اور وہ یوں ہوا کہ پہلے میں ایک صاحب کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرے صاحب جو آئے تو میرے بازو پر بیٹھے (اس لیے میں ان دونوں کے بیچ میں ہو گیا) پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عمرو بن عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا اور وہ ان کے آگے بیٹھے تھے، کہ تم اس رونے سے منع نہیں کرتے اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میت پر عذاب ہوتا ہے، اس کے گھر والوں کے رونے سے۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تو یوں کہا کرتے تھے کہ بعض گھر والوں کے رونے سے (یعنی تم نے بعض کا لفظ چھوڑ دیا) پھر حدیث بیان کی اور کہا میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ واپس آتا تھا یہاں تک کہ جب ہم بیداء میں پہنچے تو وہاں چند سوار ایک درخت کے سایہ کے نیچے دیکھے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا کہ دیکھو یہ سوار کون ہیں؟ میں نے دیکھا تو وہ صہیب رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خبر دی تو انہوں نے کہا ان کو بلاؤ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں ان کے پاس گیا اور صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا چلو اور امیر المؤمنین سے ملو۔ پھر جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو زخم لگا تو سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور رونے لگے اور کہنے لگے: ہائے میرے بھائی اور ہائے میرے صاحب! تو کہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کو۔ اے صہیب! کیا تم میرے اوپر روتے ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میت پر بعض لوگوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے۔“ تب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انتقال کیا میں نے اس کا ذکر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا تو انہوں نے کہا: اللہ عمر رضی اللہ عنہ پر رحم کرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں فرمایا تھا، اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ کافر کا عذاب اس کے لوگوں کے رونے سے زیادہ کر دیتا ہے۔“ پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم کو قرآن کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس میں فرماتا ہے وَ «لاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى» ”کوئی کسی کا بوجھ اٹھانے والا نہیں۔“ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایسی بات فرمائی کہ اللہ ہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ قسم ہے اللہ کی پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس پر کچھ نہیں کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
ابن ابی ملیکہ نے کہا: ہم جنارہ میں تھے کہ وہ ام ابان سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی صاجزادی کا تھا اور بیان کی حدیث اور مرفوع کہا ایوب اور ابن جریج نے اور حدیث ان دونوں کی پوری ہے عمرو کی حدیث سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردہ پر زندہ کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
ہشام اپنے باپ عروہ سے روای ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے آگے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اس کہنے کا ذکر ہوا کہ مردوں پر اس کے لوگوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ اللہ ابو عبدالرحمٰن پر رحمت کرے کہ انہوں نے سنا کچھ اور اس کو یاد نہ رکھا۔ حقیقت اس کی یوں ہے کہ ایک یہودی کا جنازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آیا اور لوگ اس پر روتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ تم روتے ہو اس پر عذاب ہوتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
ہشام نے وہی مضمون روایت کیا جو اوپر گزر چکا ہے۔ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ وہ (یعنی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) بھول گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہی فرمایا تھا: ”اس پر عذاب ہوتا ہے اس کے گناہ اور خطا کے سبب سے اور لوگ اس پر رو رہے ہیں اس وقت۔“ اور یہ قول بھول سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی ایسی ہے کہ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کنوئیں پر جس میں بدر کے مشرکوں کے مقتول تھے کھڑے ہو کر فرمایا اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یوں روایت کی کہ وہ لوگ سنتے ہیں جو میں کہتا ہوں اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بھول گئے حقیقت یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب وہ جانتے ہیں کہ وہ جو میں ان سے کہا کرتا تھا (یعنی ان کی زندگی میں) وہ سچ نکلا۔“ پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ آیت پڑھی «إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى» ”تو نہیں سنا سکتا ہے ان کو جو قبروں میں ہیں“ ان کے اس حال کی خبر دیتا ہے جب وہ جگہ پکڑ چکے دوزخ کی بیٹھکوں میں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
عمرہ نے خبر دی کہ انہوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے آگے ذکر ہوا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مردہ پر عذاب ہوتا ہے زندہ کے رونے سے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اللہ ابوعبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کو بخشے انہوں نے جھوٹ نہیں کہا مگر بھول چوک ہو گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی عورت پر گزرے کہ لوگ اس پر رو رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو اس پر روتے ہیں اور اس کو قبر میں عذاب ہوتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
علی بن ربیعہ نے کہا پہلے جس پر کوفہ میں نوحہ ہوا وہ کعب کا بیٹا قرظہ تھا اور سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے سن کر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ ”جس پر نوحہ کیا جائے اس کو اس کے سبب سے قیامت کے دن عذاب ہو گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
روایت کی مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مثل اوپر کی روایت کے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
روایت کی مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مثل اس روایت کے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
ابومالک اشعری نے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں جاہلیت (یعنی زمانہ کفر) کی چار چیزیں ہیں کہ لوگ ان کی نہ چھوڑیں گے، ایک اپنے حسب پر فخر کرنا، دوسرے کے نسب پر طعن کرنا، تیسرے تاروں سے پانی کی امید رکھنا، اور چوتھے بین کر کے رونا۔“ اور فرمایا: ”بین کرنے والی اگر توبہ نہ کرے اپنے مرنے سے پہلے تو جب قیامت ہو گی تو اس پر گندھک کا پیرہن اور کھجلی کی اوڑھنی ہو گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا زید بن حارثہ اور جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کے قتل کی خبر آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غمگین بیٹھ گئے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ان کو دروازہ کی دراڑ سے دیکھتی تھی کہ ایک شخص آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! جعفر کی عورتیں رو رہی ہیں (یعنی چیخ چلا کر شرع میں منع ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ ان کو روکو۔“ پھر وہ گیا اور پھر آیا اور عرض کیا کہ انہوں نے نہیں مانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دوبارہ اس کو فرمایا: ”کہ جاؤ ان کو روک دو۔“ پھر وہ گیا اور آیا اور عرض کیا کہ اللہ کی قسم! ہم کو انہوں نے ہرا دیا اے اللہ کے رسول! سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں خیال کرتی ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا ان کے منہ میں خاک ڈال دے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا: تیری ناک میں اللہ خاک بھرے کہ نہ تو وہ کام کرتا ہے جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تجھے حکم فرماتے ہیں اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑتا ہے کہ تکلیف سے چھوٹ کر بیٹھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے کچھ الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت کے ساتھ اقرار کیا کہ ہم نوحہ نہ کریں تو کسی نے اقرار کو پورا نہ کیا مگر پانچ عورتوں نے ام سلیم رضی اللہ عنہا اور ام علاء رضی اللہ عنہا اور ابوسیرہ کی بیٹی جو عورت تھیں سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی یا یوں کہا کہ ابوسیرہ کی بیٹی اور معاذ کی بی بی رضی اللہ عنہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت لی اور اس میں یہ بات بھی تھی کہ نوحہ نہیں کرنا پس اس بات پر ہم میں سے صرف پانچ نے وفا کی ان میں سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب یہ آیت اتری «يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا» یعنی ”جب مؤمن عورتیں تیرے پاس آئیں بیعت کرنے کو تو ان سے بیعت لے کہ نہ شریک کریں۔“ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو اور وہ کسی دستور کی بات میں تیری نافرمانی نہ کریں تو ان باتوں میں جن کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت کی نوحہ بھی تھا۔ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کہیں نوحہ نہ کروں گی مگر فلاں شخص کے قبیلہ میں اس لئے کہ وہ میرے نوحہ میں جاہلیت کے زمانہ میں شریک ہوتی تھی تو مجھے بھی ان کے ساتھ شریک ہونا ضروری ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ خیر فلاں قبیلہ میں سہی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
محمد بن سیرین نے کہا کہ سیدنا ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم کو جنازہ کے ساتھ چلنے سے روکا جاتا تھا مگر تاکید سے نہیں روکا جاتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہمیں جنازہ کے پیچھے جانے سے روکا گیا مگر زیادہ سختی نہ کی گئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم ان کی صاحبزادی کو نہلاتے تھے (یعنی ان کے جنازہ کو) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو نہلاؤ تین بار یا پانچ بار یا اس سے زیادہ اگر تم مناسب جانو پانی سے اور بیری کے پتوں سے اور ڈال دو آخر میں کافور“ یا فرمایا ”تھوڑا سا کافور، پھر جب نہلا چکو تو مجھے خبر دو۔“ پھر جب نہلا چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تہبند ہمارے طرف پھینک دیا اور فرمایا: ”اس کو اندر کا کپڑا کر دو ان کے کفن کا۔“ (یعنی برکت کے لئے اور اس سے ثابت ہوا کہ مرد کے کپڑے سے عورت کو کفن دے سکتے ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم نے کنگھی کر کے ان کے بالوں کی تین لڑیں کیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی رضی اللہ عنہا کی وفات ہو گئی اور ابن علیہ کی روایت میں ہے کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور ہم ان کی صاحبزادی رضی اللہ عنہا کو غسل دیتی تھیں اور مالک کی روایت میں ہے کہ داخل ہوئے ہم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی، جیسے یزید بن زریع کی حدیث میں ایوب سے مروی ہے اور ایوب محمد سے، وہ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے ایسا ہی روایت کیا مگر اتنا ہے کہ اس میں یوں کہا: ”غسل دو ان کو تین بار یا پانچ بار یا سات بار یا اس سے زیادہ اگر تم ضرورت سمجھو۔“ اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم نے ان کے سر کے بال کی تین لڑیں کر دیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو طاق مرتبہ غسل دینا تین یا پانچ یا سات مرتبہ۔“ اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ”ہم نے تین مینڈھیاں کیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا وفات فرما گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”ان کو طاق بار نہلاؤ تین یا پانچ بار اور پانچویں بار کے پانی میں کافور“ یا فرمایا ”تھوڑا سا کافور ڈال دو۔ پھر جب نہلا چکو تو مجھے خبر دو۔“ پھر جب ہم نے خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند پھینک دیا اور فرمایا: ”اس کا کپڑا کفن کے اندر کر دو۔“ (یعنی بدن سے لگا رہے تاکہ برکت کو موجب ہو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہم ان کی ایک صاحبزادی کو نہلا رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاق بار غسل دو پانچ بار یا زیادہ۔“ جیسے ایوب اور عاصم کی روایت میں آ چکا ہے۔ اور اس حدیث میں ہے کہ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر ہم نے ان کے بالوں کی تین چوٹیاں گوندھ دیں دونوں کنپٹیوں کی طرف کی اور ایک پیشانی کے سامنے کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ جب ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اپنی صاحبزادی کو غسل کا، تو فرمایا: ”ہر عضو کو داہنی طرف سے شروع کرنا اور پہلے وضو کے اعضاء کو دھونا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہا اپنی بیٹی کے غسل کے متعلق کہ ”شروع کرو اس کی دائیں جانب سے وضو کی جگہوں سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
سیدنا خباب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ کی راہ میں ہجرت کی۔ ہماری غرض یہ تھی کہ اللہ راضی ہو۔ سو ہماری مزدوری اللہ پر ہو چکی، سو تم میں سے کسی نے تو ایسا کیا کہ اس نے اپنی مزدوری کا کوئی حصہ دنیا میں نہ کھایا، ان ہی میں سے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ جو جنگ احد میں شہید ہوئے کہ ان کے کفن کو ایک چادر کے سوائے کچھ نہ ملا وہ بھی ایسی تھی کہ جب ہم ان کے سر پر ڈالتے تو پیر نکلے رہتے۔ (کھل جاتے) اور جو پیر پر ڈالتے تو سر نکلا رہتا (کھل جاتا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چادر تو سر پر ڈال دو اور پیروں کو اذخر سے چھپا دو۔“ (اذخر ایک گھاس ہے مدینہ میں بہت ہوتی ہے) اور ہم میں سے کوئی ایسا ہے کہ اس کے پھل پک گئے اور وہ اس میں چن چن کر کھاتا ہے (یعنی دنیا میں بھی ایمان کے سبب سے ترقی پائی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
مذکورہ روایت اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید کپڑوں میں کفن دیا گیا جو سحول کے بنے ہوئے تھے (سحول یمن میں ایک جگہ کا نام ہے) جو روئی کے تھے کہ ان میں کرتا تھا نہ عمامہ اور حلہ کا لوگوں کو شبہ ہو گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ حلہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خریدا گیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کفن دیں پھر نہ دیا اور تین چادروں میں دیا جو سفید سحول کی بنی ہوئی تھیں۔ اور حلہ کو عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے لیا اور کہا: میں اسے رکھ چھوڑوں گا اور میں اپنا کفن اسی سے کروں گا۔ پھر کہا: اگر اللہ کو یہ پسند ہوتا تو اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کے کام آتا سو اس کو بیچ ڈالا اور اس کی قیمت خیرات کر دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
ترجمہ اس کا وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمن کے حلہ میں لپیٹنا تھا جو سیدنا عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کا تھا۔ پھر اتار ڈالا اور آخر میں یہ ہے کہ اس حلہ کو خیرات کر دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کے کپڑے پوچھے تو انہوں نے فرمایا: سحول کے تین کپڑے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب وفات پائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمن کی ایک چادر اڑھا دی گئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ پڑھا اور اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم میں سے ایک شخص کا ذکر کیا کہ ان کا انتقال ہو گیا تھا اور ان کو ایسا کفن دیا تھا، جس سے ستر نہیں ڈھنپتا تھا اور شب کو دفن کر دیا تھا، پس جھڑکا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات پر کہ رات کو ان کو دفن کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز نہ پڑھی اور ایسا نہ کرنا چاہیئے مگر جب انسان لاچار ہو جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے (یعنی تاکہ خوب ڈھانپنے والا ہو اس کے تمام بدن کا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنازہ لے جانے میں جلدی کرو اس لیے کہ اگر نیک ہے تو اسے خیر کی طرف لے جاتے ہو اور اگر بد ہے تو اسے اپنی گردن سے اتارتے ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مگر معمر کی حدیث میں یہ ہے کہ میں نہیں جانتا مگر انہوں نے مرفوع کیا اس کو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جلدی لے جاؤ جنازے کو اگر وہ نیک ہو گا تو اس کو خیر کے قریب کرو گے اور اگر وہ اس کے علاوہ ہو گا تو شر کو تم اپنی گردنوں سے اتار دو گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو حاضر رہے جنازہ پر جب تک کہ نماز پڑھی جائے اس کو قیراط کا ثواب ہے اور جو دفن تک حاضر رہے اس کو دو قیراط کا ثواب ہے۔“ راوی نے کہا: دو قیراط کتنے ہوتے ہیں؟ کہا: ”دو بڑے پہاڑوں کے برابر ہیں۔“ ابوطاہر کی حدیث تمام ہو گئی۔ اور دوسرے دو راویوں نے یہ بھی زیادہ کہا کہ ابن شہاب نے کہا کہ سالم نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی عادت تھی کہ نماز پڑھ کر جنازہ پر سے چلے جاتے تھے پھر جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سنی تو کہا کہ ہم نے بہت سے قیراط ضائع کیے (یعنی افسوس کیا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وہی روایت کی ہے یہاں تک کہ ”دو بڑے بڑے پہاڑوں“ کا ذکر کیا اور عبدالاعلیٰ نے روایت کی یہاں تک کہ ”فارغ ہو جائیں ان کے دفن سے“ (یہ لفظ کہا) اور عبدالرزاق نے کہا کہ ”یہاں تک کہ رکھا جائے جنازہ قبر میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
اس سند سے بھی مذکورہ کی طرح مروی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ ”جس نے اس جنازے کی پیروی کی اس کے دفن ہونے تک۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ ”جو جنازہ کی نماز پڑھے اور ساتھ نہ جائے، اس کو ایک قیراط ہے اور جو ساتھ جائے اس کو دو قیراط ہیں۔“ کسی نے پوچھا: دو قیراط کیا ہیں؟ فرمایا: ”چھوٹا ان میں سے احد کے برابر ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جنازہ پڑھا اس کے لیے ایک قیراط اجر ہے اور جو قبر میں ڈالنے تک ساتھ رہا اس کے لیے دو قیراط۔“ ان کے شاگرد پوچھتے ہیں اے ابوہریرہ! قیراط کیا ہے؟ انہوں نے کہا: احد کے برابر ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو جنازہ کے ساتھ جائے اس کو ایک قیراط ثواب ہے۔“ تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بہت روایتیں کرتے ہیں (یعنی ان کی روایت میں شک کیا) پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھ بھیجا تو انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بات کو سچا کہا تب سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بولے کہ ہم نے تو بہت سے قیراطوں کا نقصان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
سیدنا عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ وہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے تھے کہ خباب رضی اللہ عنہ مقصورہ والے آئے اور کہا: اے عبداللہ سنتے ہو کہ ابوہریرہ کیا کہتے ہیں، کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ”جو جنازہ کے ساتھ اپنے گھر سے نکلے اور اس پر نماز پڑھ کر ساتھ جائے دفن ہونے تک تو اس کو دو قیراط ثواب ہے ہر قیراط احد کے برابر ہے اور جو نماز پڑھ کے لوٹ جائے تو اس کو احد (پہاڑ) کے برابر ثواب ہے۔“ تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کو ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بات کو پوچھیں۔ وہ گئے اور لوٹ کر آئے۔ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک مٹھی بھر کے کنکریاں ہاتھ میں لیں اور ان کو لوٹ پوت کرنے لگے (یعنی فکر میں تھے) غرض جب وہ لوٹ کر آئے تو کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بات کو سچا کہتی ہیں، تب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کنکریاں ہاتھ سے پھینک دیں اور کہا: افسوس ہم نے بہت سے قیراط کا نقصان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں جو آزاد کردہ غلام ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جنازے کی نماز پڑھی اس کے لیے ایک قیراط ہے اگر وہ اس کی تدفین تک موجود رہا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں ایک قیراط احد پہاڑ کی مثل ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
روایت کی قتادہ نے اسی اسناد سے مثل اوپر کی روایت کے اور سعید اور ہشام کی روایت میں ہے کہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا قیراط کا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احد پہاڑ کی مثل۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مردہ ایسا نہیں کہ اس پر ایک گروہ مسلمانوں کا نماز پڑھے جس کی گنتی سو تک پہنچتی ہو اور پھر سب اس کی شفاعت کریں (یعنی اللہ سے اس کی مغفرت کی دعا کریں) مگر ضرور ان کی شفاعت قبول ہو گی۔ راوی نے کہا: میں یہ روایت شعیب بن جحاب سے بیان کی تو انہوں نے کہا: مجھ سے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا ایک فرزند مر گیا قدید یا عسفان میں (قدید اور عسفان مقام کے نام ہیں) تو انہوں نے کریب سے کہا کہ دیکھو کتنے لوگ جمع ہوئے ہیں، (یعنی نماز جنازہ کے لئے) کریب نے کہا: میں گیا اور دیکھا لوگ جمع ہیں اور ان کو خبر کی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تمہارے اندازے میں وہ چالیس ہیں؟ میں نے کہا: ہاں۔ کہا: جنازہ نکالو اس لئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس مسلمان کے جنازے میں چالیس آدمی ایسے ہوں جنہوں نے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے حق میں ضرور ان کی شفاعت قبول کرتا ہے۔“ ابن معروف کی روایت میں یوں ہے کہ انہوں نے شریک بن ابونمر سے روایت کی۔ انہوں نے کریب سے، انہوں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک جنازہ گزرا اور لوگوں نے اسے اچھا کہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی۔“ تین بار فرمایا: دوسرا جنازہ گزرا لوگوں نے اسے کہا برا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی۔“ تین بار فرمایا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں ایک جنازہ گزرا اور لوگوں نے اسے اچھا کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا کہ واجب ہو گئی اور دوسرا گزرا لوگوں نے اسے برا کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا کہ واجب ہو گئی (اس کا مطلب کیا ہے؟ کیا چیز واجب ہو گئی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو تم نے اچھا کہا اس کے لئے جنت واجب ہو گئی اور جس کو برا کہا اس پر دوزخ واجب ہو گئی۔ تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو، تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو، تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
اس سند سے بھی گزشتہ روایت آئی ہے کچھ لفظوں کی تبدیلی کے ساتھ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ گزرا کہ ”یہ خود آرام پانے والا ہے اور اس کے جانے سے اور لوگوں نے آرام پایا۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کا مطلب کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مؤمن دنیا کی تکلیفوں سے آرام پاتا ہے (یعنی موت کے وقت) اور بد آدمی کی جان سے بندے اور شہر اور درخت اور جانور آرام پاتے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور یحییٰ کی حدیث میں یہ لفظ ہیں «يَسْتَرِيحُ مِنْ أَذَى الدُّنْيَا وَنَصَبِهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ» یعنی ”مؤمن دنیا کی تکلیفوں سے اور اس کی چوٹ وغیرہ سے آرام پاتا ہے اور اللہ کی رحمت کی طرف جگہ کرتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی موت کی خبر دی جس دن انہوں نے انتقال کیا اور عیدگاہ میں گئے اور چار تکبیریں کہیں (یعنی نماز جنازہ پڑھی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ خبر دی ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی موت کی جس دن کہ انہوں نے انتقال کیا اور فرمایا: ”اپنے بھائی کے لئے مغفرت مانگو۔“ (یہ ہمدردی ہے)۔ ابن شہاب نے کہا اور روایت کی مجھ سے سعید بن مسّیب نے اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ صف باندھی عیدگاہ میں اور نماز پڑھی اور چار تکبیریں کہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
اس سند سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اصحمہ رضی اللہ عنہ کی جس کا لقب نجاشی تھا اور چار تکبیریں کہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج اللہ کے ایک نیک بندے اصحمہ نے انتقال کیا ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمارے امام بنے اور ان پر نماز پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے ایک بھائی کا انتقال ہو گیا، سو کھڑے ہو اور اس پر نماز پڑھو۔“ پھر ہم کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو صفیں باندھ دیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تمہارا بھائی فوت ہو گیا تو تم کھڑے ہو جاؤ اور اس پر جنازہ پڑھو۔“ یعنی نجاشی پر اور زہیر کی روایت میں «إِنَّ أَخَاكُمْ» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
شعبی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر نماز پڑھی، میت کے دفن کے بعد اور چار تکبیریں کہیں۔ شیبانی نے شعبی سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث کیس نے بیان کی؟ انہوں نے کہا: ایک معتبر نے، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے۔ یہ لفظ حسن کی حدیث کے ہیں۔ اور ابن نمیر کی روایت میں ہے کہ پہنچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک تازہ قبر پر اور نماز پڑھی اس پر۔ اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی اور چار تکبیریں کہیں۔ میں نے عامر سے پوچھا، کس نے تم سے کہا؟ انہوں نے کہا: ایک ثقہ نے جن کے پاس سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما آئے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مثل اس کے، اور کسی کی حدیث میں یہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار تکبیریں کہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قبر پر نماز پڑھنے کے باب میں روایت کی شیبانی کی حدیث کے مانند مگر کسی کی روایت میں چار تکبیریں کہنے کا ذکر نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر نماز پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک کالی عورت مسجد کی خدمت کرتی تھی یا ایک جوان تھا اور اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ پایا تو پوچھا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ وہ مر گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے مجھ کو خبر نہ کی۔“ کہا گویا انہوں نے اس کو حقیر جان کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا مناسب نہ جانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس کی قبر بتاؤ۔“ لوگوں نے بتائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور فرمایا: ”یہ قبریں اندھیرے سے بھری ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کو روشن کر دیتا ہے میرے نماز پڑھنے سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا زید رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں کی نماز میں چار تکبیریں کہا کرتے تھے اور ایک جنازہ پر پانچ تکبیریں کہیں اور ہم نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کہتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
سیدنا عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو کھڑے ہو جاؤ یہاں تک کہ آگے چلا جائے یا زمین پر اتارا جائے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
سیدنا عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص جنازہ دیکھے تو اگر اس کے ساتھ جانے والا نہ ہو تو کھڑا ہو جائے یہاں تک کہ وہ آگے نکل جائے یا زمین پر رکھا جائے آگے جانے سے پہلے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
ابن جریج کی روایت میں یہ لفظ ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الْجَنَازَةَ فَلْيَقُمْ حِينَ يَرَاهَا حَتَّى تُخَلِّفَهُ إِذَا كَانَ غَيْرَ مُتَّبِعِهَا» جنازہ کو دیکھے تو چاہیئے کہ کھڑا ہو جائے جب اس کو دیکھے یہاں تک کہ جنازہ آگے چلا جائے اگر اس کو جنازے کے ساتھ جانا نہیں ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی جنازہ کے ساتھ جائے تو جب تک وہ رکھا نہ جائے اس وقت تک نہ بیٹھے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور جو ساتھ جائے وہ نہ بیٹھے، جب تک وہ رکھا نہ جائے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک جنازہ گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے پھر ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ تو یہودی عورت کا جنازہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت گھبراہٹ کی چیز ہے۔ پھر جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لئے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ وہ چھپ گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے تھے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی رضی اللہ عنہم کھڑے رہے ایک یہودی کے جنازہ کے لئے یہاں تک کہ وہ آنکھوں سے چھپ گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
ابن ابی لیلیٰ نے کہا کہ قیس بن سعد اور سہل بن حنیف دونوں قادسیہ میں تھے اور ایک جنازہ گزرا۔ اور وہ کھڑے ہوئے۔ سو ان سے کہا گیا کہ وہ اس زمین کے لوگوں میں سے ہے (یعنی کفار میں سے) ان دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے تو عرض کیا کہ وہ یہودی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آخر جان تو ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
عمرو بن مرہ نے اسی اسناد سے اور اس میں یہ لفظ ہیں کہ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ایک جنازہ گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
واقد نے کہا کہ مجھ کو نافع نے دیکھا کہ میں ایک جنازہ کے ساتھ کھڑا تھا اور وہ بیٹھے ہوئے انتظار کرتے تھے جنازہ کے اترنے کا، سو انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم کس کے منتظر کھڑے ہو؟ میں نے کہا: میں منتظر ہوں جنازہ رکھنے کا، اس حدیث کے خیال سے جو روایت کی سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے تو نافع نے کہا کہ مسعود بن الحکم نے روایت کی سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے پھر بیٹھ گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ انصاری سے روایت ہے کہ نافع بن جبیر نے خبر دی کہ مسعود بن الحکم انصاری نے ان کو خبر دی کہ سنا انہوں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کہ جنازوں کے حق میں فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے کھڑے ہو جاتے تھے (یعنی جنازہ دیکھ کر) پھر بیٹھنے لگے۔ اور یہ حدیث اس لئے روایت کی کہ نافع بن جبیر نے دیکھا واقد بن عمرو کو کہ وہ کھڑے رہے یہاں تک کہ جنازہ رکھا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
اور کہا مسلم رحمہ اللہ نے کہ روایت کی ہم سے بھی ابوکریب نے، ان سے ابوزائدہ نے، ان سے یحییٰ نے اسی اسناد سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دیکھا ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور وہ بیٹھنے لگے، پھر ہم بھی بیٹھنے لگے یعنی جنازہ میں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
مسلم رحمہ اللہ نے کہا: اور روایت کی مجھ سے یہی حدیث محمد بن بکر نے اور عبید اللہ بن سعید نے، دونوں نے کہا: روایت کی ہم سے یحییٰ نے اور وہ قطان ہیں انہوں نے شعبہ سے اسی اسناد سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پر نماز پڑھی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں سے یہ لفظ یاد رکھے «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ» یعنی ”یا اللہ! بخش اس کو اور رحم کر اور تندرستی دے اس کو، اور معاف کر اس کو، اور اپنی عنایت سے میزبانی کر اس کی، اس کا گھر (قبر) کشادہ کر، اور اس کو پانی اور برف اور اولوں سے دھو دے، اور اس کو گناہوں سے صاف کر دے، جیسے سفید کپڑا میل سے صاف ہو جاتا ہے اور اس کو اس گھر کے بدلے اس سے بہتر گھر دے، اور اس کے لوگوں سے بہتر لوگ دے اور اس کی بیوی سے بہتر بیوی دے، اور جنت میں لے جا اور عذاب قبر سے بچا۔“ یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ یہ مردہ میں ہوتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
مسلم نے کہا اور روایت کی ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے، انہوں نے معاویہ سے انہی دونوں سندوں سے ابن وہب کی روایت کے مانند۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نماز جنازہ میں فرماتے تھے (یعنی یہ دعا پڑھی) «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَاعْفُ عَنْهُ وَعَافِهِ وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِمَاءٍ وَثَلْجٍ وَبَرَدٍ وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ» یعنی ”یا اللہ! بخش دے اس کو اور رحم فرما اور تندرستی دے اس کو اور معاف کر اس کو، اور اپنی عنایت سے میزبانی کر اس کی، اس کا گھر (قبر) کشادہ کر، اور اس کو پانی اور برف اور اولوں سے دھو دے، اور اس کو گناہوں سے صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل سے صاف ہو جاتا ہے اور اس کو اس گھر کے بدلے اس سے بہتر گھر دے، اور اس کے لوگوں سے بہتر لوگ دے اور اس کی بیوی سے بہتر بیوی دے، اور جنت میں لے جا اور عذاب قبر سے بچا اور آگ کے عذاب سے۔“ یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ یہ مردہ میں ہوتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کی ماں پر نماز پڑھی اور وہ نفاس میں تھیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی کمر کے برابر کھڑے ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
روایت کی حسین سے اسی اسناد سے اور سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کی ماں کا ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے مبارک میں میں لڑکا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں یاد رکھتا مگر اس لیے نہ بولتا تھا کہ مجھ سے بوڑھے لوگ وہاں موجود ہوتے تھے (سبحان اللہ! یہ کمال سعادت مند اور بزرگوں کا ادب ہے) اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، ایک عورت پر کہ وہ نفاس میں تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے وقت اس کے بیچ میں کھڑے ہوئے اور ابن مثنیٰ کی روایت کا مضمون بھی یہی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک گھوڑا آیا ننگی پیٹھ کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہو لیے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد پیدل تھے جب ابن وحداح کے جنازہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن دحداح (کے جنازہ) کی نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ننگی پیٹھ کا گھوڑا لایا گیا اور اس کو ایک شخص نے پکڑا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور وہ کودتا تھا اور ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے اور دوڑتے تھے سو ایک شخص نے قوم میں سے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن دحداح کے لیے جنت میں کتنے خوشے لٹک رہے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنی بیماری میں فرمایا جس میں انتقال ہوا کہ میرے لیے لحد بنانا اور اس پر کچی اینٹیں لگانا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بنائی گئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
کہا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں سرخ چادر ڈال دی گئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
ثمامہ بن شفی نے کہا کہ ہم فضالہ کے ساتھ تھے روم کے برودس میں (کہ نام جزیزہ اور مقام کا ہے) اور ہمارا ایک ساتھی مر گیا تو فضالہ نے حکم دیا کہ اس کی قبر برابر کی جائے اور انہوں نے کہا کہ سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حکم فرماتے تھے ہماری قبروں کے برابر کرنے کا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
ابی الھیاج اسدی رحمہ اللہ نے کہا: مجھ سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم کو بھیجتا ہوں اس کے لئے مجھ کو بھیجا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ نہ چھوڑ کوئی تصویر مگر مٹا دے اس کو اور نہ چھوڑ کوئی بلند قبر مگر اس کو زمین کے برابر کر دے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
روایت کی حبیب نے اسی اسناد سے یہی حدیث اور اس میں یہ لفظ ہیں «وَلاَ صُورَةً إِلاَّ طَمَسْتَهَا» یعنی نہ چھوڑ کوئی تصویر مگر یہ کہ مٹا دے اس کو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اس سے کہ قبروں کو پختہ کریں، اور اس سے کہ اس پر بیٹھیں اور اس سے کہ ان پر گنبد بنائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے تھے سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مثل اس کے جو اوپر مذکور ہوا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا قبروں کے پختہ بنانے سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی ایک انگارے پر بیٹھے اور اس کے کپڑے جل جائیں اور اس کی کھال تک پہنچے تو بھی بہتر ہے اس سے کہ قبر پر بیٹھے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
سفیان نے روایت کی سہیل سے اسی اسناد سے مانند اس کے جو اوپر ہو چکی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبر پر نہ بیٹھو اور نہ اس کی طرف نماز پڑھو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
سیدنا ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبروں کی طرف نماز نہ پڑھو اور نہ ان پر بیٹھو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
عباد بن عبداللہ نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا جنازہ مسجد کے اندر لائیں تاکہ آپ بھی نماز پڑھیں تو لوگوں نے اس سے تعجب کیا تب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا جلدی بھول گئے اس کو کہ نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سہیل بن بیضاء پر مسجد ہی میں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے انتقال فرمایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے کہلا بھیجا کہ ان کا جنازہ مسجد میں سے لے جاؤ کہ ہم لوگ بھی نماز پڑھ لیں، سو ایسا ہی کیا اور ان کے حجروں کے آگے جنازہ ٹھہرا دیا کہ وہ نماز پڑھ لیں اور جنازہ کو باب الجنائز سے جو مقاعد کی طرف تھا وہاں سے باہر لے گئے اور لوگوں کو یہ خبر پہنچی تو عیب کرنے لگے اور کہا کہ جنازہ کہیں مسجد میں لاتے ہیں؟ اس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ لوگ کیا جلدی عیب کرنے لگے جو چیز نہیں جانتے۔ انہوں نے ہم پر عیب کیا کہ جنازہ کو مسجد میں لائے اور بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے بیٹے سہیل پر نماز نہیں پڑھی مگر مسجد کے اندر۔ مسلم رحمہ اللہ نے کہا کہ وہ سہیل دعد کے بیٹے ہیں کہ ماں ان کی دعد ہیں اور وصف ان کا بیضاء ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ جب سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ان کا جنازہ مسجد میں لاؤ کہ میں نماز پڑھوں۔ لوگوں نے اس میں تامل کیا تو انہوں نے فرمایا: ”اللہ کی قسم نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے دونوں بیٹوں سہیل اور ان کے بھائی پر مسجد میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باری جب میرے پاس ہوتی تھی تو آخر رات میں بقیع (قبرستان) کی طرف نکلتے تھے اور کہتے: ”سلام ہے تمہارے اوپر اے گھر والے مؤمنو! آ چکا تمہارے پاس جس کا تم سے وعدہ تھا کہ کل پاؤ گے ایک مدت کے بعد اور ہم اگر اللہ نے چاہا تو ملنے والے ہیں۔ یا اللہ! بخش بقیع غرقد والوں کو۔“ اور قتیبہ کی روایت میں «وَأَتَاكُمْ» کا لفظ نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
محمد بن قیس نے ایک دن کہا کہ کیا میں تم کو اپنی بیتی اور اپنی ماں کی بیتی سناؤں۔ اور ہم نے یہ خیال کیا کہ شاید ماں سے وہ مراد ہیں جنہوں نے ان کو جنا ہے۔ پھر انہوں نے کہا کہ فرمایا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں تم کو اپنی بیتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیتی سناؤں؟ ہم نے کہا: ضرور۔ فرمایا: ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کروٹ لی اور اپنی چادر لی اور جوتے نکال کر اپنے پاؤں کے آگے رکھے اور چادر کا کنارہ اپنے بچھونے پر بچھایا، لیٹ رہے اور تھوڑی دیر اس خیال سے ٹھہرے رہے کہ گمان کر لیا کہ میں سو گئی۔ پھر آہستہ سے اپنی چادر لی اور آہستہ سے جوتے پہنے اور آہستہ سے دروازہ کھولا اور آہستہ سے نکلے اور پھر آہستہ سے اس کو بند کر دیا۔ اور میں نے بھی اپنی چادر لی اور سر پر اوڑھی اور گھونگٹ مارا تہبند پہنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع پہنچے اور دیر تک کھڑے رہے۔ پھر دونوں ہاتھ اٹھائے تین بار۔ پھر لوٹے اور میں بھی لوٹی اور جلدی چلے اور میں بھی جلدی چلی۔ اور دوڑے اور میں بھی دوڑی۔ اور گھر آ گئے اور میں بھی گھر آ گئی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے آئی اور گھر میں آتے ہی لیٹ رہی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں آئے تو فرمایا: ”اے عائشہ! کیا ہوا تم کو کہ سانس پھول رہا ہے اور پیٹ پھولا ہوا ہے؟“ میں نے عرض کیا کچھ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ تم بتا دو، نہیں تو وہ باریک بین خبردار (یعنی اللہ تعالیٰ) مجھ کو خبر کر دے گا۔“ میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کالا کالا میرے آگے نظر آتا تھا وہ تم ہی تھیں؟“ میں نے کہا: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر گھونسا مارا (یہ محبت سے تھا) کہ مجھے درد ہوا اور فرمایا: ”تو نے خیال کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تیرا حق دبا لے گا۔ (یعنی تمھاری باری میں اور کسی بی بی کے پاس چلا جاؤں گا) تب میں نے کہا: جب لوگ کوئی چیز چھپاتے تو ہاں اللہ اس کو جانتا ہے (یعنی اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے کسی بی بی کے پاس جاتے بھی تو بھی اللہ دیکھتا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے۔ جب تو نے دیکھا انہوں نے مجھے پکارا اور تم سے چھپایا تو میں نے بھی چاہا تم سے چھپاؤں۔ اور وہ تمہارے پاس نہیں آتے تھے کہ تم نے اپنا کپڑا اتار دیا تھا اور میں سمجھا کہ تم سو گئیں۔ تو میں نے برا جانا کہ تم کو جگاؤں اور یہ بھی خوف کیا کہ تم گھبراؤ گی کہ کہاں چلے گئے۔ پھر جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ تمہارا پروردگار حکم فرماتا ہے کہ تم بقیع کو جاؤ اور ان کے لئے مغفرت مانگو۔“ میں نے عرض کیا کہ میں کیو نکر کہوں اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو سلام ہے ایماندار گھر والوں پر، اور مسلمانوں پر اللہ رحمت کرے ہم سے آگے جانے والوں پر اور پیچھے جانے والوں پر اور ہم، اللہ نے چاہا تو تم سے ملنے والے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
سلیمان بن بریدہ کے باپ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو سکھلاتے تھے جب وہ قبروں کی طرف نکلتے۔ پس ان میں کا کہنے والا کہتا یہ لفظ ابوبکر کی روایت کے ہیں، سلام ہو گھر والوں پر اور زہیر کی روایت میں (یہ لفظ ہیں) سلام ہو تم پر اے صاحب گھروں کے مؤمنوں اور مسلمانوں سے اور تحقیق ہم اگر اللہ نے چاہا تو تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں۔ ہم اپنے اور تمہارے لیے عافیت مانگتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ”میں نے اپنی ماں کی بخشش مانگنے کے لیے سے اذن مانگا، پس نہ اذن دیا مجھ کو اور میں نے اس کی قبر کی زیارت کے لیے اذن مانگا، پس مجھ کو اذن دے دیا گیا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: زیارت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم روئے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے ان کو رلایا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے اجازت مانگی اپنی ماں کی بخشش مانگنے کی تو مجھے اجازت نہ ملی، پھر میں نے قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت مل گئی پس تم بھی قبر کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ تمہیں موت یاد کراتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم کو منع کرتا تھا قبروں کی زیارت سے تو تم اب زیارت کیا کرو۔ اور منع کرتا تھا تم کو تین دن سے زیادہ قربانی کا تمام گوشت رکھنے کو اب جب تک چاہو رکھو اور منع کرتا تھا میں تم کو نبیذ بنانے سے مگر مشکوں میں سو اب پینے کے برتنوں میں جس میں چاہو بناؤ مگر نشہ کی چیز نہ پیو۔“ ابن نمیر نے اپنی روایت میں کہا کہ روایت ہے عبداللہ بن بریدہ سے، وہ روایت کرتے ہیں اپنے باپ سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
سیدنا عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے اپنے باپ بریدہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے، سب نے ابی سنان کے مانند روایت کی (یعنی جو اوپر گزری)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کو لایا گیا جس نے اپنے آپ کو ایک چوڑے تیر سے مار ڈالا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز نہ پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے