Chapter Prayer (kitab Al-salat) - Sunan Abi Dawud Chapter 159

Chapter 159, Jild 159 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 270 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.

  • Book Name Sunan Abi Dawud
  • Writer Imam Abu Dawood
  • Writer Death 275 ھ
  • Chapter Name Prayer (kitab Al-salat)
  • Total Hadith 270

حدیث نمبر 1

´طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` اہل نجد کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جس کے بال پراگندہ تھے، اس کی آواز کی گنگناہٹ تو سنی جاتی تھی لیکن بات سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، یہاں تک کہ وہ قریب آیا، تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اسلام) دن رات میں پانچ وقت کی نماز پڑھنی ہے“، اس نے پوچھا: ان کے علاوہ اور کوئی نماز مجھ پر واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں ۱؎ إلا یہ کہ تم نفل پڑھو“۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ماہ رمضان کے روزے کا ذکر کیا، اس نے پوچھا: اس کے سوا کوئی اور بھی روزے مجھ پر فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، إلا یہ کہ تم نفلی روزے رکھو“۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکاۃ کا ذکر کیا، اس نے پوچھا: اس کے علاوہ کوئی اور بھی صدقہ مجھ پر واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، إلایہ کہ تم نفلی صدقہ کرو“۔ پھر وہ شخص پیٹھ پھیر کر یہ کہتے ہوئے چلا: قسم اللہ کی! میں نہ اس سے زیادہ کروں گا اور نہ کم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بامراد رہا اگر اس نے سچ کہا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2

´اس سند سے بھی ابوسہیل نافع بن مالک بن ابی عامر سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے باپ کی قسم! ۱؎ اگر اس نے سچ کہا تو وہ بامراد رہا، اور اس کے باپ کی قسم! اگر اس نے سچ کہا تو وہ جنت میں جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرائیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کے پاس دو بار میری امامت کی، ظہر مجھے اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا اور سایہ جوتے کے تسمے کے برابر ہو گیا، عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ۱؎ ہو گیا، مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ کھولتا ہے (سورج ڈوبتے ہی)، عشاء اس وقت پڑھائی جب شفق ۲؎ غائب ہو گئی، اور فجر اس وقت پڑھائی جب صائم پر کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے یعنی جب صبح صادق طلوع ہوتی ہے۔ دوسرے دن ظہر مجھے اس وقت پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ۳؎ ہو گیا، عصر اس وقت پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہو گیا، مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ کھولتا ہے، عشاء تہائی رات میں پڑھائی، اور فجر اجالے میں پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام میری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! یہی وقت آپ سے پہلے انبیاء کا بھی رہا ہے، اور نماز کا وقت ان دونوں وقتوں کے درمیان ہے ۴؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4

´ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ` عمر بن عبدالعزیز منبر پر بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے عصر میں کچھ تاخیر کر دی، اس پر عروہ بن زبیر نے آپ سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کا وقت بتا دیا ہے؟ تو عمر بن عبدالعزیز نے کہا: جو تم کہہ رہے ہو اسے سوچ لو ۱؎۔ عروہ نے کہا: میں نے بشیر بن ابی مسعود کو کہتے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ ”جبرائیل علیہ السلام اترے، انہوں نے مجھے اوقات نماز کی خبر دی، چنانچہ میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی“، آپ اپنی انگلیوں پر پانچوں (وقت کی) نماز کو شمار کرتے جا رہے تھے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے سورج ڈھلتے ہی ظہر پڑھی، اور جب کبھی گرمی شدید ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر دیر کر کے پڑھتے۔ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر اس وقت پڑھتے دیکھا جب سورج بالکل بلند و سفید تھا، اس میں زردی نہیں آئی تھی کہ آدمی عصر سے فارغ ہو کر ذوالحلیفہ ۲؎ آتا، تو سورج ڈوبنے سے پہلے وہاں پہنچ جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب سورج ڈوبتے ہی پڑھتے اور عشاء اس وقت پڑھتے جب آسمان کے کناروں میں سیاہی آ جاتی، اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء میں دیر کرتے تاکہ لوگ اکٹھا ہو جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فجر غلس (اندھیرے) میں پڑھی، اور دوسری مرتبہ آپ نے اس میں اسفار ۳؎ کیا یعنی خوب اجالے میں پڑھی، مگر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر ہمیشہ غلس میں پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر کبھی اسفار میں نماز نہیں ادا کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث زہری سے: معمر، مالک، ابن عیینہ، شعیب بن ابوحمزہ، لیث بن سعد وغیرہم نے بھی روایت کی ہے لیکن ان سب نے (اپنی روایت میں) اس وقت کا ذکر نہیں کیا، جس میں آپ نے نماز پڑھی، اور نہ ہی ان لوگوں نے اس کی تفسیر کی ہے، نیز ہشام بن عروہ اور حبیب بن ابی مرزوق نے بھی عروہ سے اسی طرح روایت کی ہے جس طرح معمر اور ان کے اصحاب نے روایت کی ہے، مگر حبیب نے (اپنی روایت میں) بشیر کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اور وہب بن کیسان نے جابر رضی اللہ عنہ سے، جابر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مغرب کے وقت کی روایت کی ہے، اس میں ہے کہ جبرائیل علیہ السلام دوسرے دن مغرب کے وقت سورج ڈوبنے کے بعد آئے یعنی دونوں دن ایک ہی وقت میں آئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرائیل نے مجھے دوسرے دن مغرب ایک ہی وقت میں پڑھائی“۔ اسی طرح عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے یعنی حسان بن عطیہ کی حدیث جسے وہ عمرو بن شعیب سے، وہ ان کے والد سے، وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے، اور عبداللہ بن عمرو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5

´ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک سائل نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اوقات نماز کے بارے میں) پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے فجر کی اقامت اس وقت کہی جب صبح صادق کی پو پھٹ گئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر اس وقت پڑھی جب آدمی اپنے ساتھ والے کا چہرہ (اندھیرے کی وجہ سے) نہیں پہچان سکتا تھا، یا آدمی کے پہلو میں جو شخص ہوتا اسے نہیں پہچان سکتا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کی اقامت اس وقت کہی جب آفتاب ڈھل گیا یہاں تک کہ کہنے والے نے کہا: (ابھی تو) ٹھیک دوپہر ہوئی ہے، اور آپ کو خوب معلوم تھا (کہ زوال ہو چکا ہے)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے عصر کی اقامت کہی، اس وقت سورج بلند و سفید تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے مغرب کی اقامت سورج ڈوبنے پر کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب شفق غائب ہو گئی، پھر جب دوسرا دن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھی اور نماز سے فارغ ہوئے، تو ہم لوگ کہنے لگے: کیا سورج نکل آیا؟ پھر ظہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت پڑھی جس وقت پہلے روز عصر پڑھی تھی اور عصر اس وقت پڑھی جب سورج زرد ہو گیا یا کہا: شام ہو گئی، اور مغرب شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھی، اور عشاء اس وقت پڑھی جب تہائی رات گزر گئی، پھر فرمایا: ”کہاں ہے وہ شخص جو نماز کے اوقات پوچھ رہا تھا؟ نماز کا وقت ان دونوں کے بیچ میں ہے“ ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے، عطاء نے جابر رضی اللہ عنہ سے، جابر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مغرب کے بارے میں اسی طرح روایت کی ہے، اس میں ہے: ”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی“، بعض نے کہا: ”تہائی رات میں پڑھی“، بعض نے کہا: ”آدھی رات میں“، اور اسی طرح یہ حدیث ابن بریدہ نے اپنے والد (بریدہ) سے، بریدہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظہر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ عصر کا وقت نہ آ جائے، عصر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ سورج زرد نہ ہو جائے، مغرب کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ شفق کی سرخی ختم نہ ہو جائے، عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے، اور فجر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ سورج نہ نکل آئے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7

´محمد بن عمرو سے روایت ہے (اور وہ حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کے لڑکے ہیں) وہ کہتے ہیں کہ` ہم نے جابر رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے اوقات کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے تھے، عصر ایسے وقت پڑھتے کہ سورج زندہ رہتا، مغرب سورج ڈوب جانے پر پڑھتے، اور عشاء اس وقت جلدی ادا کرتے جب آدمی زیادہ ہوتے، اور جب کم ہوتے تو دیر سے پڑھتے، اور فجر غلس (اندھیرے) میں پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 8

´ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے اور عصر اس وقت پڑھتے کہ ہم میں سے کوئی آدمی مدینہ کے آخری کنارے پر جا کر وہاں سے لوٹ آتا، اور سورج زندہ رہتا (یعنی صاف اور تیز رہتا) اور مغرب کو میں بھول گیا، اور عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے، پھر انہوں نے کہا: آدھی رات تک مؤخر کرنے میں (کوئی حرج محسوس نہیں کرتے) فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے کو اور عشاء کے بعد بات چیت کو برا جانتے تھے، اور فجر پڑھتے اور حال یہ ہوتا کہ ہم میں سے ایک اپنے اس ساتھی کو جسے وہ اچھی طرح جانتا ہوتا، اندھیرے کی وجہ سے پہچان نہیں پاتا، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ آیتوں سے لے کر سو آیتوں تک پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 9

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر پڑھتا تو ایک مٹھی کنکری اٹھا لیتا تاکہ وہ میری مٹھی میں ٹھنڈی ہو جائے، میں اسے گرمی کی شدت کی وجہ سے اپنی پیشانی کے نیچے رکھ کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 10

´اسود کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (نماز ظہر) کا اندازہ گرمی میں تین قدم سے پانچ قدم تک اور جاڑے میں پانچ قدم سے سات قدم تک تھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 11

´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مؤذن نے ظہر کی اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ظہر) ٹھنڈی کر لو“، پھر اس نے اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھنڈی کر لو“، اسی طرح دو یا تین بار فرمایا یہاں تک کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گرمی کی شدت جہنم کے جوش مارنے سے ہوتی ہے لہٰذا جب گرمی کی شدت ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 12

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گرمی کی شدت ہو تو نماز کو ٹھنڈی کر کے پڑھو، (ابن موہب کی روایت میں «فأبردوا عن الصلاة» کے بجائے «فأبردوا بالصلاة» ہے)، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 13

´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` بلال رضی اللہ عنہ ظہر کی اذان اس وقت دیتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 14

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر ایسے وقت میں پڑھتے تھے کہ سورج سفید، بلند اور زندہ ہوتا تھا، اور جانے والا (عصر پڑھ کر) عوالی مدینہ تک جاتا اور سورج بلند رہتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 15

´زہری کا بیان ہے کہ` عوالی مدینہ سے دو یا تین میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔ راوی کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے چار میل بھی کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 16

´خیثمہ کہتے ہیں کہ` سورج کے زندہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تم اس کی تپش اور گرمی محسوس کرو۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 17

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر ایسے وقت میں ادا فرماتے تھے کہ دھوپ میرے حجرے میں ہوتی، ابھی دیواروں پر چڑھی نہ ہوتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 18

´علی بن شیبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ آئے تو دیکھا کہ آپ عصر کو مؤخر کرتے جب تک کہ سورج سفید اور صاف رہتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 19

´علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے روز فرمایا: ”ہم کو انہوں نے (یعنی کافروں نے) نماز وسطیٰ (یعنی عصر) سے روکے رکھا، اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو جہنم کی آگ سے بھر دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 20

´قعقاع بن حکیم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابویونس سے روایت کرتے ہیں کہ` انہوں نے کہا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے ایک مصحف لکھوں اور کہا کہ جب تم آیت کریمہ: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين» پر پہنچنا تو مجھے بتانا، چنانچہ جب میں اس آیت پر پہنچا تو انہیں اس کی خبر دی، تو انہوں نے مجھ سے اسے یوں لکھوایا: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين‏» ‏‏‏‏ ۱؎ ۲؎، پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 21

´زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر دوپہر کو پڑھا کرتے تھے، اور کوئی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر اس سے زیادہ سخت نہ ہوتی تھی، تو یہ آیت نازل ہوئی: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى» ۱؎ زید نے کہا: بیشک اس سے پہلے دو نماز ہیں (ایک عشاء کی، دوسری فجر کی) اور اس کے بعد دو نماز ہیں (ایک عصر کی دوسری مغرب کی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 22

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی تو اس نے نماز عصر پالی، اور جس شخص نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے نماز فجر پالی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 23

´علاء بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ` ہم ظہر کے بعد انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو دیکھا کہ وہ عصر پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے ہیں، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے نماز کے جلدی ہونے کا ذکر کیا یا خود انہوں نے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”یہ منافقوں کی نماز ہے، یہ منافقوں کی نماز ہے، یہ منافقوں کی نماز ہے کہ آدمی بیٹھا رہے یہاں تک کہ جب سورج زرد ہو جائے اور وہ شیطان کی دونوں سینگوں کے بیچ ہو جائے یا اس کی دونوں سینگوں پر ہو جائے ۱؎ تو اٹھے اور چار ٹھونگیں لگا لے اور اس میں اللہ کا ذکر صرف تھوڑا سا کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 24

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی عصر چھوٹ گئی گویا اس کے اہل و عیال تباہ ہو گئے اور اس کے مال و اسباب لٹ گئے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبیداللہ بن عمر نے «وتر» (واؤ کے ساتھ) کے بجائے «أتر» (ہمزہ کے ساتھ) کہا ہے (دونوں کے معنی ہیں: لوٹ لیے گئے)۔ اس حدیث میں «وتر» اور «أتر» کا اختلاف ایوب کے تلامذہ میں ہوا ہے۔ اور زہری نے سالم سے، سالم نے اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اور عبداللہ بن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ نے «وتر» فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 25

´ابوعمرو یعنی اوزاعی کا بیان ہے کہ` عصر فوت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ زمین پر جو دھوپ ہے وہ تمہیں زرد نظر آنے لگے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 26

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھتے تھے، پھر تیر مارتے تو ہم میں سے ہر شخص اپنے تیر کے گرنے کی جگہ دیکھ لیتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 27

´سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب سورج ڈوبتے ہی پڑھتے تھے جب اس کے اوپر کا کنارہ غائب ہو جاتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 28

´مرثد بن عبداللہ کہتے ہیں کہ` جب ابوایوب رضی اللہ عنہ ہمارے پاس جہاد کے ارادے سے آئے، ان دنوں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ مصر کے حاکم تھے، تو عقبہ نے مغرب میں دیر کی، ابوایوب نے کھڑے ہو کر ان سے کہا: عقبہ! بھلا یہ کیا نماز ہے؟ عقبہ نے کہا: ہم مشغول رہے، انہوں نے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا کہ: ”میری امت ہمیشہ بھلائی یا فطرت پر رہے گی جب تک وہ مغرب میں اتنی تاخیر نہ کرے گی کہ ستارے چمکنے لگ جائیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 29

´نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں لوگوں میں سب سے زیادہ اس نماز یعنی عشاء کے وقت کو جانتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ نماز تیسری رات کا چاند ڈوب جانے کے وقت پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 30

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک رات ہم عشاء کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظار کرتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تشریف لائے جب تہائی رات یا اس سے زیادہ گزر گئی، ہم نہیں جانتے کہ کسی چیز نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشغول کر رکھا تھا یا کوئی اور بات تھی، جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر آئے تو فرمایا: ”کیا تم لوگ اس نماز کا انتظار کر رہے ہو؟ اگر میری امت پر گراں نہ گزرتا تو میں انہیں یہ نماز اسی وقت پڑھاتا“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، اس نے نماز کے لیے تکبیر کہی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 31

´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے عشاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کیا لیکن آپ نے تاخیر کی، یہاں تک کہ گمان کرنے والوں نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں تشریف لائیں گے، اور ہم میں سے بعض کہنے والے یہ بھی کہہ رہے تھے کہ آپ نماز پڑھ چکے ہیں، ہم اسی حال میں تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، لوگوں نے آپ سے بھی وہی بات کہی جو پہلے کہہ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم لوگ اس نماز کو دیر کر کے پڑھو، کیونکہ تمہیں اسی کی وجہ سے دوسری امتوں پر فضیلت دی گئی ہے، تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 32

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء پڑھنی چاہی تو آپ باہر تشریف نہ لائے یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی (اس کے بعد تشریف لائے) اور فرمایا: ”تم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہو، ہم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں نے نماز پڑھ لی اور اپنی خواب گاہوں میں جا کر سو رہے، اور تم برابر نماز ہی میں رہے جب تک کہ تم نماز کا انتظار کرتے رہے، اگر مجھے کمزور کی کمزوری، اور بیمار کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 33

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز صبح (فجر) ادا فرماتے، پھر عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی واپس لوٹتیں تو اندھیرے کی وجہ سے وہ پہچانی نہیں جاتی تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 34

´رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح طلوع ہونے پر (ہی) صبح کی نماز پڑھا کرو۔ بلاشبہ یہ تمہارے لیے بہت زیادہ ثواب کا باعث ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 35

´عبداللہ بن صنابحی نے کہا کہ ابومحمد کا کہنا ہے کہ` وتر واجب ہے تو اس پر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: ابومحمد نے غلط کہا ۱؎، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”اللہ تعالیٰ نے پانچ نماز فرض کی ہیں، جو شخص ان کے لیے اچھی طرح وضو کرے گا، اور انہیں ان کے وقت پر ادا کرے گا، ان کے رکوع و سجود کو پورا کرے گا تو اللہ تعالیٰ کا اس سے وعدہ ہے کہ اسے بخش دے گا، اور جو ایسا نہیں کرے گا تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اس کو بخش دے، چاہے تو عذاب دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 36

´ام فروہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنا“۔ خزاعی کی روایت میں ہے کہ انہوں نے (قاسم نے) اپنی پھوپھی (جنہیں ام فروہ کہا جاتا تھا اور جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) سے روایت کی ہے، اس میں «سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم» کی بجائے «أن النبي صلى الله عليه وسلم سئل» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 37

´عمارہ بن رویبہ کہتے ہیں کہ` اہل بصرہ میں سے ایک آدمی نے ان سے پوچھا اور کہا: آپ مجھے ایسی بات بتائیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”وہ آدمی جہنم میں داخل نہ ہو گا جس نے سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے نماز پڑھی“، اس شخص نے کہا: کیا آپ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ یہ جملہ اس نے تین بار کہا، انہوں نے کہا: ہاں، ہر بار وہ یہی کہتے تھے: میرے دونوں کانوں نے اسے سنا ہے اور میرے دل نے اسے یاد رکھا ہے، پھر اس شخص نے کہا: میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے فرماتے سنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 38

´فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو باتیں سکھائیں ان میں یہ بات بھی تھی کہ پانچوں نماز پر محافظت کرو، میں نے کہا: یہ ایسے اوقات ہیں جن میں مجھے بہت کام ہوتے ہیں، آپ مجھے ایسا جامع کام کرنے کا حکم دیجئیے کہ جب میں اس کو کروں تو وہ مجھے کافی ہو جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عصرین پر محافظت کرو“، عصرین کا لفظ ہماری زبان میں مروج نہ تھا، اس لیے میں نے پوچھا: عصرین کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو نماز: ایک سورج نکلنے سے پہلے، اور ایک سورج ڈوبنے سے پہلے (فجر اور عصر)“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 39

´ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ چیزیں ہیں، جو انہیں ایمان و یقین کے ساتھ ادا کرے گا، وہ جنت میں داخل ہو گا: جس نے وضو کے ساتھ ان پانچوں نماز کی، ان کے رکوع اور سجدوں کی اور ان کے اوقات کی محافظت کی، رمضان کے روزے رکھے، اور بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھنے کی صورت میں حج کیا، خوش دلی و رضا مندی کے ساتھ زکاۃ دی، اور امانت ادا کی“۔ لوگوں نے پوچھا: ابوالدرداء! امانت ادا کرنے کا کیا مطلب ہے؟ تو آپ نے کہا: اس سے مراد جنابت کا غسل کرنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 40

´سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ` ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: میں نے آپ کی امت پر پانچ (وقت کی) نماز فرض کی ہیں اور میری طرف سے یہ وعدہ ہے کہ جو ان کے وقتوں پر ان کی محافظت کرتے ہوئے میرے پاس آئے گا، میں اسے جنت میں داخل کروں گا، اور جس نے ان کی محافظت نہیں کی، میرا اس سے کوئی وعدہ نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 41

´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”ابوذر! تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہارے اوپر ایسے حاکم و سردار ہوں گے جو نماز کو مار ڈالیں گے؟“ یا فرمایا: ”نماز کو تاخیر سے پڑھیں گے“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس سلسلے میں آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نماز وقت پر پڑھ لو، پھر اگر تم ان کے ساتھ یہی نماز پاؤ تو (دوبارہ) پڑھ لیا کرو ۱؎، یہ تمہارے لیے نفل ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 42

´عمرو بن میمون اودی کہتے ہیں کہ` معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد بن کر ہمارے پاس یمن آئے، میں نے فجر میں ان کی تکبیر سنی، وہ ایک بھاری آواز والے آدمی تھے، مجھ کو ان سے محبت ہو گئی، میں نے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا یہاں تک کہ میں نے ان کو شام میں دفن کیا، پھر میں نے غور کیا کہ ان کے بعد لوگوں میں سب سے بڑا فقیہ کون ہے؟ (تو معلوم ہوا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں) چنانچہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان کے ساتھ رہا یہاں تک کہ وہ بھی انتقال فرما گئے، انہوں نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہارے اوپر ایسے حکمراں مسلط ہوں گے جو نماز کو وقت پر نہ پڑھیں گے؟“، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! جب ایسا وقت مجھے پائے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کو اول وقت میں پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لینا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 43

´عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد تمہارے اوپر ایسے حکمران مسلط ہوں گے جنہیں وقت پر نماز پڑھنے سے بہت سی چیزیں غافل کر دیں گی یہاں تک کہ اس کا وقت ختم ہو جائے گا، لہٰذا تم وقت پر نماز پڑھ لیا کرنا“، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کے ساتھ بھی پڑھ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اگر تم چاہو“۔ سفیان نے (اپنی روایت میں) یوں کہا ہے: ”اگر میں نماز ان کے ساتھ پاؤں تو ان کے ساتھ (بھی) پڑھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم ان کے ساتھ (بھی) پڑھ لو اگر تم چاہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 44

´قبیصہ بن وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد تم پر ایسے حکمران مسلط ہوں گے جو نماز تاخیر سے پڑھیں گے، یہ تمہارے لیے مفید ہو گی، اور ان کے حق میں غیر مفید، لہٰذا تم ان کے ساتھ نماز پڑھتے رہنا جب تک وہ قبلہ رخ ہو کر پڑھیں ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 45

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت غزوہ خیبر سے لوٹے تو رات میں چلتے رہے، یہاں تک کہ جب ہمیں نیند آنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اخیر رات میں پڑاؤ ڈالا، اور بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”(تم جاگتے رہنا) اور رات میں ہماری نگہبانی کرنا“، ابوہریرہ کہتے ہیں کہ بلال بھی سو گئے، وہ اپنی سواری سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر نہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے نہ بلال رضی اللہ عنہ، اور نہ آپ کے اصحاب میں سے کوئی اور ہی، یہاں تک کہ جب ان پر دھوپ پڑی تو سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر بیدار ہوئے اور فرمایا: ”اے بلال!“ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے بھی اسی چیز نے گرفت میں لے لیا جس نے آپ کو لیا، پھر وہ لوگ اپنی سواریاں ہانک کر آگے کچھ دور لے گئے ۱؎، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور بلال کو حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھائی، جب نماز پڑھا چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب بھی یاد آئے اسے پڑھ لے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: نماز قائم کرو جب یاد آئے“۔ یونس کہتے ہیں: ابن شہاب اس آیت کو اسی طرح پڑھتے تھے (یعنی «للذكرى» لیکن مشہور قرأت: «أقم الصلاة للذكرى» (سورۃ طہٰ: ۱۴) ہے)۔ احمد کہتے ہیں: عنبسہ نے یونس سے روایت کرتے ہوئے اس حدیث میں «للذكرى» کہا ہے۔ احمد کہتے ہیں: «الكرى» «نعاس» (اونگھ) کو کہتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 46

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں یہ بھی روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی اس جگہ سے جہاں تمہیں یہ غفلت لاحق ہوئی ہے کوچ کر چلو“، وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے اذان ۱؎ دی اور تکبیر کہی اور آپ نے نماز پڑھائی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے مالک، سفیان بن عیینہ، اوزاعی اور عبدالرزاق نے معمر اور ابن اسحاق سے روایت کیا ہے، مگر ان میں سے کسی نے بھی زہری کی اس حدیث میں اذان ۲؎ کا ذکر نہیں کیا ہے، نیز ان میں سے کسی نے اسے مرفوعاً نہیں بیان کیا ہے سوائے اوزاعی اور ابان عطار کے، جنہوں نے اسے معمر سے روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 47

´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک سفر میں تھے، تو آپ ایک طرف مڑے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسی طرف مڑ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیکھو، (یہ کون آ رہے ہیں)؟“، اس پر میں نے کہا: یہ ایک سوار ہے، یہ دو ہیں، یہ تین ہیں، یہاں تک کہ ہم سات ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ہماری نماز کا (یعنی نماز فجر کا) خیال رکھنا“، اس کے بعد انہیں نیند آ گئی اور وہ ایسے سوئے کہ انہیں سورج کی تپش ہی نے بیدار کیا، چنانچہ لوگ اٹھے اور تھوڑی دور چلے، پھر سواری سے اترے اور وضو کیا، بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی تو سب نے پہلے فجر کی دونوں سنتیں پڑھیں، پھر دو رکعت فرض ادا کی، اور سوار ہو کر آپس میں کہنے لگے: ہم نے اپنی نماز میں کوتاہی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سو جانے میں کوئی کوتاہی اور قصور نہیں ہے، کوتاہی اور قصور تو جاگنے کی حالت میں ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی نماز بھول جائے تو جس وقت یاد آئے اسے پڑھ لے اور دوسرے دن اپنے وقت پر پڑھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 48

´خالد بن سمیر کہتے ہیں کہ` مدینہ سے عبداللہ بن رباح انصاری جنہیں انصار مدینہ فقیہ کہتے تھے ہمارے پاس آئے اور انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ مجھ سے ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہسوار تھے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کا ایک لشکر بھیجا (اور پھر یہی قصہ بیان کیا)، اس میں ہے: تو سورج کے نکلنے ہی نے ہمیں جگایا، ہم گھبرائے ہوئے اپنی نماز کے لیے اٹھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو، ٹھہرو، یہاں تک کہ جب سورج چڑھ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو لوگ فجر کی دو رکعت سنت پڑھا کرتے تھے پڑھ لیں“، چنانچہ جو لوگ سنت پڑھا کرتے تھے اور جو نہیں پڑھتے تھے، سبھی سنت پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے اور سبھوں نے دو رکعت سنت ادا کی، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لیے اذان دینے کا حکم فرمایا، اذان دی گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم دنیا کے کسی کام میں نہیں پھنسے تھے، جس نے ہم کو نماز سے باز رکھا ہو، ہماری روحیں تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں تھیں، جب اس نے چاہا انہیں چھوڑا، تم میں سے جو شخص کل فجر ٹھیک وقت پر پائے وہ اس کے ساتھ ایسی ہی ایک اور نماز پڑھ لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 49

´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں یوں مروی ہے کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تمہاری روحوں کو جب تک چاہا روکے رکھا، اور جب چاہا انہیں چھوڑ دیا، تم اٹھو اور نماز کے لیے اذان دو“، چنانچہ سب اٹھے اور سب نے وضو کیا یہاں تک کہ جب سورج چڑھ گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 50

´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں،` اس میں ہے: ”تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا جس وقت سورج چڑھ گیا پھر انہیں نماز پڑھائی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 51

´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سو جانے میں کوتاہی نہیں ہے، بلکہ کوتاہی یہ ہے کہ تم جاگتے ہوئے کسی نماز میں اس قدر دیر کر دو کہ دوسری نماز کا وقت آ جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 52

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب یاد آئے اسے پڑھ لے، یہی اس کا کفارہ ہے اس کے علاوہ اس کا کوئی اور کفارہ نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 53

´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے کہ لوگ نماز فجر میں سوئے رہ گئے، سورج کی گرمی سے وہ بیدار ہوئے تو تھوڑی دور چلے یہاں تک کہ سورج چڑھ گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، تو اس نے اذان دی تو آپ نے فجر (کی فرض نماز) سے پہلے دو رکعت سنت پڑھی، پھر (مؤذن نے) تکبیر کہی اور آپ نے فجر پڑھائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 54

´عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ فجر میں سوئے رہ گئے، یہاں تک کہ سورج نکل آیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے اور فرمایا: ”اس جگہ سے کوچ کر چلو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اذان دی پھر لوگوں نے وضو کیا اور فجر کی دونوں سنتیں پڑھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے نماز کے لیے تکبیر کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فجر پڑھائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 55

´ذی مخبر حبشی رضی اللہ عنہ (خادم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے اس واقعے میں روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اتنے پانی سے) وضو کیا کہ مٹی اس سے بھیگ نہیں سکی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انہوں نے اذان دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آہستہ آہستہ ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے دو رکعتیں ادا کیں، پھر بلال رضی اللہ عنہ سے کہا: ”نماز کے لیے تکبیر کہو“ تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نماز کو ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے ادا کیا۔ حجاج کی روایت میں «عن يزيد بن صليح حدثني ذو مخبر رجل من الحبشة» ہے اور عبید کی روایت میں «يزيد بن صليح» کے بجائے «يزيد بن صالح‏.» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 56

´اس سند سے بھی ذی مخبر سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے` انہوں نے بغیر جلد بازی کے ٹھہر ٹھہر کر اذان دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 57

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` ہم صلح حدیبیہ کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے، آپ نے فرمایا: ”رات میں ہماری نگرانی کون کرے گا؟“، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، پھر لوگ سوئے رہے یہاں تک کہ جب سورج نکل آیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ویسے ہی کرو جیسے کیا کرتے تھے“۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ ہم لوگوں نے ویسے ہی کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی سو جائے یا (نماز پڑھنی) بھول جائے تو وہ اسی طرح کرے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 58

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے مسجدوں کے بلند کرنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے“۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تم مسجدیں اسی طرح سجاؤ گے جس طرح یہود و نصاریٰ سجاتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 59

´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک کہ لوگ مسجدوں پر فخر و مباہات نہ کرنے لگیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 60

´عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں طائف کی مسجد ایسی جگہ بنانے کا حکم دیا، جہاں طائف والوں کے بت تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 61

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد نبوی کچی اینٹوں اور کھجور کی شاخوں سے بنائی گئی تھی، مجاہد کہتے ہیں: اس کے ستون کھجور کی لکڑی کے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا، البتہ عمر رضی اللہ عنہ نے اس میں اضافہ کیا، اور اس کی تعمیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بنائی ہوئی بنیادوں کے مطابق کچی اینٹوں اور کھجور کی شاخوں سے کی اور اس کے ستون بھی نئی لکڑی کے لگائے، مجاہد کی روایت میں «عمده خشبا» کے الفاظ ہیں، پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی عمارت میں تبدیلی کی اور اس میں بہت سارے اضافے کئے، اس کی دیواریں منقش پتھروں اور گچ (چونا) سے بنوائیں، اس کے ستون منقش پتھروں کے بنوائے اور اس کی چھت ساگوان کی لکڑی کی بنوائی۔ مجاہد کی روایت میں «وسقفه الساج» کے بجائے «وسقفه بالساج» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حدیث میں مذکور ( «قصة») کے معنی گچ کے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 62

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد نبوی کے ستون کھجور کی لکڑی کے تھے، اس کے اوپر کھجور کی شاخوں سے سایہ کر دیا گیا تھا، پھر وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بوسیدہ ہو گئی تو انہوں نے اس کو کھجور کے تنوں اور اس کی ٹہنیوں سے بنوایا، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں وہ بھی بوسیدہ ہو گئی تو انہوں نے اسے پکی اینٹوں سے بنوا دیا، جو اب تک باقی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 63

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ شہر کے بالائی حصہ میں ایک محلہ میں اترے، جسے بنی عمرو بن عوف کا محلہ کہا جاتا تھا، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم چودہ دن تک قیام پذیر رہے، پھر آپ نے بنو نجار کے لوگوں کو بلوایا تو وہ اپنی تلواریں لٹکائے آئے، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں، آپ اپنی اونٹنی پر سوار ہیں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے سوار ہیں، اور بنو نجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد ہیں یہاں تک کہ آپ ابوایوب رضی اللہ عنہ کے مکان کے صحن میں اترے، جس جگہ نماز کا وقت آ جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ لیتے تھے، بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کا حکم فرمایا اور بنو نجار کے لوگوں کو بلوایا، (وہ آئے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اے بنو نجار! تم مجھ سے اپنے اس باغ کی قیمت لے لو“، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت اللہ ہی سے چاہتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس باغ میں جو چیزیں تھیں وہ میں تمہیں بتاتا ہوں: اس میں مشرکوں کی قبریں تھیں، ویران جگہیں، کھنڈرات اور کھجور کے درخت تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا، مشرکوں کی قبریں کھود کر پھینک دی گئیں، ویران جگہیں اور کھنڈر ہموار کر دیئے گئے، کھجور کے درخت کاٹ ڈالے گئے، ان کی لکڑیاں مسجد کے قبلے کی طرف قطار سے لگا دی گئیں اور اس کے دروازے کی چوکھٹ کے دونوں بازو پتھروں سے بنائے گئے، لوگ پتھر اٹھاتے جاتے تھے اور اشعار پڑھتے جاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے اور فرماتے تھے: «اللهم لا خير إلا خير الآخره فانصر الأنصار والمهاجره» اے اللہ! بھلائی تو دراصل آخرت کی بھلائی ہے تو تو انصار و مہاجرین کی مدد فرما۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 64

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مسجد نبوی کی جگہ پر قبیلہ بنو نجار کا ایک باغ تھا، اس میں کچھ کھیت، کچھ کھجور کے درخت اور مشرکوں کی قبریں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”مجھ سے اس کی قیمت لے لو“، انہوں نے کہا: ہم اس کی قیمت نہیں چاہتے، تو کھجور کے درخت کاٹے گئے، کھیت برابر کئے گئے اور مشرکین کی قبریں کھدوائی گئیں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، مگر اس حدیث میں لفظ «فانصر» کی جگہ لفظ «فاغفر» ہے (یعنی اے اللہ! تو انصار و مہاجرین کو بخش دے)۔ موسیٰ نے کہا: ہم سے عبدالوارث نے بھی اسی طرح بیان کیا ہے اور عبدالوارث «خرث» کے بجائے «خرب» (ویرانے) کی روایت کرتے ہیں، عبدالوارث کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہی حماد سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 65

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر اور محلہ میں مسجدیں بنانے، انہیں پاک صاف رکھنے اور خوشبو سے بسانے کا حکم دیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 66

´سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ` انہوں نے اپنے بیٹے (سلیمان) کو لکھا: حمد و صلاۃ کے بعد معلوم ہونا چاہیئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے گھروں اور محلوں میں مسجدیں بنانے اور انہیں درست اور پاک و صاف رکھنے کا حکم دیتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 67

´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آزاد کردہ لونڈی میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ بیت المقدس کے سلسلے میں ہمیں حکم دیجئیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم وہاں جاؤ اور اس میں نماز پڑھو“، اس زمانے میں ان شہروں میں لڑائی پھیلی ہوئی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم وہاں نہ جا سکو اور نماز نہ پڑھ سکو تو تیل ہی بھیج دو کہ اس کی قندیلوں میں جلایا جا سکے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 68

´ابوالولید سے روایت ہے کہ` میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مسجد کی کنکریوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ایک رات بارش ہوئی، زمین گیلی ہو گئی تو لوگ اپنے کپڑوں میں کنکریاں لا لا کر اپنے نیچے بچھانے لگے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”کتنا اچھا کام ہے یہ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 69

´ابوصالح کہتے ہیں کہ` کہا جاتا تھا: جب آدمی کنکریوں کو مسجد سے نکالتا ہے تو وہ اسے قسم دلاتی ہیں (کہ ہمیں نہ نکالو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 70

´ابوبدر کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کنکری اس شخص کو قسم دلاتی ہے جو اس کو مسجد سے نکالتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 71

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر میری امت کے ثواب پیش کئے گئے یہاں تک کہ وہ تنکا بھی جسے آدمی مسجد سے نکالتا ہے، اور مجھ پر میری امت کے گناہ پیش کئے گئے تو میں نے دیکھا کہ اس سے بڑا کوئی گناہ نہیں کہ کسی کو قرآن کی کوئی سورت یا آیت یاد ہو پھر وہ اسے بھلا دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 72

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (تو بہتر ہے)“ ۱؎۔ نافع کہتے ہیں: تو ابن عمر رضی اللہ عنہما تاحیات اس دروازے سے مسجد میں داخل نہیں ہوئے۔ عبدالوارث کے علاوہ دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے) یہ عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 73

´نافع سے روایت ہے کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہ بات کہی اور یہی زیادہ صحیح ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 74

´نافع سے روایت ہے کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (مردوں کو) عورتوں کے دروازہ سے داخل ہونے سے منع کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 75

´ابوحمید یا ابواسید انصاری کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجے پھر یہ دعا پڑھے: «اللهم افتح لي أبواب رحمتك» اے اللہ! مجھ پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دے، پھر جب نکلے تو یہ کہے: «اللهم إني أسألك من فضلك» اے اللہ! میں تیرے فضل کا طالب ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 76

´حیوہ بن شریح کہتے ہیں کہ` میں عقبہ بن مسلم سے ملا تو میں نے ان سے کہا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ آپ نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں تشریف لے جاتے تو فرماتے: «أعوذ بالله العظيم وبوجهه الكريم وسلطانه القديم من الشيطان الرجيم» (میں اللہ عظیم کی، اس کی ذات کریم کی اور اس کی قدیم بادشاہت کی مردود شیطان سے پناہ چاہتا ہوں) تو عقبہ نے کہا: کیا بس اتنا ہی؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: جب مسجد میں داخل ہونے والا آدمی یہ کہتا ہے تو شیطان کہتا ہے: اب وہ میرے شر سے دن بھر کے لیے محفوظ کر لیا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 77

´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں آئے تو اسے چاہیئے کہ وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (تحیۃ المسجد) پڑھ لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 78

´اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح` مرفوعاً مروی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر اس کے بعد چاہے تو وہ بیٹھا رہے یا اپنی ضرورت کے لیے چلا جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 79

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے تم میں سے ہر ایک شخص کے لیے دعائے خیر و استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ میں جہاں اس نے نماز پڑھی ہے بیٹھا رہتا ہے، جب تک کہ وہ وضو نہ توڑ دے یا اٹھ کر چلا نہ جائے، فرشتے کہتے ہیں: «اللهم اغفر له اللهم ارحمه» اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 80

´اسی سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک شخص برابر نماز ہی میں رہتا ہے جب تک نماز اس کو روکے رہے یعنی اپنے گھر والوں کے پاس واپس جانے سے اسے نماز کے علاوہ کوئی اور چیز نہ روکے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 81

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ برابر نماز ہی میں رہتا ہے، جب تک اپنے مصلی میں بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا رہے، فرشتے کہتے ہیں: اے اللہ! تو اسے بخش دے، اے اللہ! تو اس پر رحم فرما، جب تک کہ وہ نماز سے فارغ ہو کر گھر نہ لوٹ جائے، یا حدث نہ کرے“۔ عرض کیا گیا: حدث سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(حدث یہ ہے کہ وہ) بغیر آواز کے یا آواز کے ساتھ ہوا خارج کرے (یعنی وضو توڑ دے)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 82

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں جو جس کام کے لیے آئے گا وہی اس کا نصیبہ ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 83

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص کسی کو مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈتے سنے تو وہ کہے: اللہ تجھے (اس گمشدہ چیز کو) واپس نہ لوٹائے، کیونکہ مسجدیں اس کام کے لیے نہیں بنائی گئی ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 84

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ تم اسے (مٹی) میں چھپا دو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 85

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس پر مٹی ڈال دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 86

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں حلق سے بلغم نکال کر ڈالنا ...“، پھر راوی نے اوپر والی حدیث کے مثل ذکر کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 87

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس مسجد میں داخل ہو اور اس میں تھوکے یا بلغم نکالے تو اسے مٹی کھود کر دفن کر دینا چاہیئے، اگر وہ ایسا نہ کر سکے تو اپنے کپڑے میں تھوک لے، پھر اسے لے کر نکل جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 88

´طارق بن عبداللہ محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی نماز کے لیے کھڑا ہو یا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے آگے اور داہنی طرف نہ تھوکے لیکن (اگر تھوکنا ہو اور جگہ خالی ہو) تو بائیں طرف تھوکے یا بائیں قدم کے نیچے تھوکے پھر اسے مل دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 89

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا تو آپ لوگوں پر ناراض ہوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھرچ کر صاف کیا۔ راوی کہتے ہیں: میرے خیال میں ابن عمر نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زعفران منگا کر اس میں رگڑ دیا اور فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے ۱؎، لہٰذا وہ اپنے سامنے نہ تھوکے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسماعیل اور عبدالوارث نے یہ حدیث ایوب سے اور انہوں نے نافع سے روایت کی ہے اور مالک، عبیداللہ اور موسیٰ بن عقبہ نے (براہ راست) نافع سے حماد کی طرح روایت کی ہے مگر ان لوگوں نے زعفران کا ذکر نہیں کیا ہے، اور معمر نے اسے ایوب سے روایت کیا ہے اور اس میں زعفران کا لفظ موجود ہے، اور یحییٰ بن سلیم نے عبیداللہ کے واسطہ سے اور انہوں نے نافع کے واسطہ سے (زعفران کے بجائے) «خلوق» (ایک قسم کی خوشبو) کا ذکر کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 90

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی شاخوں کو پسند کرتے تھے اور ہمیشہ آپ کے ہاتھ میں ایک شاخ رہتی تھی، (ایک روز) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو قبلہ کی دیوار میں بلغم لگا ہوا دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھرچا پھر غصے کی حالت میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”کیا تم میں سے کسی کو اپنے منہ پر تھوکنا اچھا لگتا ہے؟ جب تم میں سے کوئی شخص قبلے کی طرف منہ کرتا ہے تو وہ اپنے رب عزوجل کی طرف منہ کرتا ہے اور فرشتے اس کی داہنی طرف ہوتے ہیں، لہٰذا کوئی شخص نہ اپنے داہنی طرف تھوکے اور نہ ہی قبلہ کی طرف، اگر تھوکنے کی حاجت ہو تو اپنے بائیں جانب یا اپنے پیر کے نیچے تھوکے، اگر اسے جلدی ہو تو اس طرح کرے“۔ ابن عجلان نے اسے ہم سے یوں بیان کیا کہ وہ اپنے کپڑے میں تھوک کر اس کو مل لے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 91

´ابو سہلہ سائب بن خلاد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (احمد کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں) کہ` ایک شخص نے کچھ لوگوں کی امامت کی تو قبلہ کی جانب تھوک دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھ رہے تھے، جب وہ شخص نماز سے فارغ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ شخص اب تمہاری امامت نہ کرے“، اس کے بعد اس نے نماز پڑھانی چاہی تو لوگوں نے اسے امامت سے روک دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، (میں نے منع کیا ہے)“، صحابی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ”تم نے اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف پہنچائی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 92

´عبداللہ بن شخیر بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 93

´اس سند سے ابوالعلاء یزید بن عبداللہ بن الشخیر نے` اپنے والد عبداللہ بن الشخیر رضی اللہ عنہ سے اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے، اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ ”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے جوتے سے مل دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 94

´ابوسعید حمیری کہتے ہیں کہ` میں نے دمشق کی مسجد میں واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے بوریے پر تھوکا، پھر اپنے پاؤں سے اسے مل دیا، ان سے پوچھا گیا: آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 95

´عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ` ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، وہ اپنی مسجد میں تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اس مسجد میں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ابن طاب ۱؎ کی ایک ٹہنی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا تو اس کی طرف بڑھے اور اسے ٹہنی سے کھرچا، پھر فرمایا: ”تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ اللہ اس سے اپنا چہرہ پھیر لے؟“، پھر فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کھڑے ہو کر نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے، لہٰذا اپنے سامنے اور اپنے داہنی طرف ہرگز نہ تھوکے، بلکہ اپنے بائیں طرف اپنے بائیں پیر کے نیچے تھوکے اور اگر جلدی میں کوئی چیز (بلغم) آ جائے تو اپنے کپڑے سے اس طرح کرے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے کو اپنے منہ پر رکھا (اور اس میں تھوکا) پھر اسے مل دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے «عبير» ۲؎ لا کر دو“، چنانچہ محلے کا ایک نوجوان اٹھا، دوڑتا ہوا اپنے گھر والوں کے پاس گیا اور اپنی ہتھیلی میں «خلوق» ۳؎ لے کر آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے کر لکڑی کی نوک میں لگایا اور جہاں بلغم لگا تھا وہاں اسے پوت دیا۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی وجہ سے تم لوگ اپنی مسجدوں میں «خلوق» لگایا کرتے ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 96

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص اونٹ پر سوار ہو کر آیا، اس نے اسے مسجد میں بٹھایا پھر اسے باندھا، پھر پوچھا: تم میں محمد کون ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ان (لوگوں) کے بیچ ٹیک لگائے بیٹھے تھے، ہم نے اس سے کہا: یہ گورے شخص ہیں جو ٹیک لگائے ہوئے ہیں، پھر اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”میں نے تمہاری بات سن لی، (کہو کیا کہنا چاہتے ہو)“، تو اس شخص نے کہا: محمد! میں آپ سے پوچھتا ہوں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 97

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` بنی سعد بن بکرنے ضمام بن ثعلبہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا، وہ آپ کے پاس آئے انہوں نے اپنا اونٹ مسجد کے دروازے پر بٹھایا اور اسے باندھ دیا پھر مسجد میں داخل ہوئے، پھر محمد بن عمرو نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی، اس میں ہے اس نے کہا: تم میں عبدالمطلب کا بیٹا کون ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبدالمطلب کا بیٹا میں ہوں“، تو اس نے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! اور راوی نے پوری حدیث اخیر تک بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 98

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ مسجد میں اپنے اصحاب میں بیٹھے ہوئے تھے تو ان یہودیوں نے کہا: اے ابوالقاسم! ہم ایک مرد اور ایک عورت کے سلسلے میں جنہوں نے زنا کر لیا ہے ۱؎ آئے ہیں (تو ان کے سلسلہ میں کیا حکم ہے؟)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 99

´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے لیے ساری زمین ذریعہ طہارت اور مسجد بنائی گئی ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 100

´ابوصالح غفاری کہتے ہیں کہ` علی رضی اللہ عنہ بابل سے گزر رہے تھے کہ ان کے پاس مؤذن انہیں نماز عصر کی خبر دینے آیا، تو جب آپ بابل کی سر زمین پار کر گئے تو مؤذن کو حکم دیا اس نے عصر کے لیے تکبیر کہی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قبرستان میں اور سر زمین بابل میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ کیونکہ اس پر لعنت کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 101

´اس سند سے بھی علی رضی اللہ عنہ سے` سلیمان بن داود کی حدیث کے ہم معنی حدیث مروی ہے، مگر اس میں: «فلما برز» کے بجائے «فلما خرج» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 102

´ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اور موسیٰ (موسیٰ بن اسمٰعیل) نے اپنی روایت میں کہا، عمرو (عمرو بن یحییٰ) کا خیال ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا): ”ساری زمین نماز پڑھنے کی جگہ ہے، سوائے حمام (غسل خانہ) اور قبرستان کے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 103

´براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کے باڑوں (بیٹھنے کی جگہوں) میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اونٹ کے بیٹھنے کی جگہوں میں نماز نہ پڑھو اس لیے کہ وہ شیطانوں میں سے ہیں“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہاں نماز پڑھو، اس لیے کہ یہ باعث برکت ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 104

´سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کا حکم دو، اور جب دس سال کے ہو جائیں تو اس (کے ترک) پر انہیں مارو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 105

´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہاری اولاد سات سال کی ہو جائے تو تم ان کو نماز پڑھنے کا حکم دو، اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو انہیں اس پر (یعنی نماز نہ پڑھنے پر) مارو، اور ان کے سونے کے بستر الگ کر دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 106

´داود بن سوار مزنی سے اس سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں انہوں نے یہ اضافہ کیا ہے کہ` ”جب کوئی شخص اپنی لونڈی کی اپنے غلام یا مزدور سے شادی کر دے تو پھر وہ اس لونڈی کی ناف کے نیچے اور گھٹنوں کے اوپر نہ دیکھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وکیع کو داود بن سوار کے نام میں وہم ہوا ہے۔ ابوداود طیالسی نے بھی یہ حدیث انہیں سے روایت کی ہے اور اس میں «حدثنا أبو حمزة سوار الصيرفي» ہے (یعنی ان کے نزدیک بھی صحیح سوار بن داود ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 107

´ہشام بن سعد کا بیان ہے کہ` مجھ سے معاذ بن عبداللہ بن خبیب جہنی نے بیان کیا، ہشام کہتے ہیں: ہم معاذ کے پاس آئے تو انہوں نے اپنی بیوی سے پوچھا: بچے کب نماز پڑھنا شروع کریں؟ تو انہوں نے کہا: ہم میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر رہا تھا کہ اس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”جب بچہ اپنے داہنے اور بائیں ہاتھ میں تمیز کرنے لگے تو تم اسے نماز کا حکم دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 108

´ابو عمیر بن انس اپنے ایک انصاری چچا سے روایت کرتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فکرمند ہوئے کہ لوگوں کو کس طرح نماز کے لیے اکٹھا کیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ نماز کا وقت ہونے پر ایک جھنڈا نصب کر دیجئیے، جسے دیکھ کر ایک شخص دوسرے کو باخبر کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ رائے پسند نہ آئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بگل ۱؎ کا ذکر کیا گیا، زیاد کی روایت میں ہے: یہود کے بگل (کا ذکر کیا گیا) تو یہ تجویز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہیں آئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں یہودیوں کی مشابہت ہے“۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ناقوس کا ذکر کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں نصرانیوں کی مشابہت ہے“۔ پھر عبداللہ بن زید بن عبدربہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوٹے، وہ بھی (اس مسئلہ میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح فکرمند تھے، چنانچہ انہیں خواب میں اذان کا طریقہ بتایا گیا۔ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: وہ صبح تڑکے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ کو اس خواب کی خبر دی اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کچھ سو رہا تھا اور کچھ جاگ رہا تھا کہ اتنے میں ایک شخص (خواب میں) میرے پاس آیا اور اس نے مجھے اذان سکھائی، راوی کہتے ہیں: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس سے پہلے یہ خواب دیکھ چکے تھے لیکن وہ بیس دن تک خاموش رہے، پھر انہوں نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے ان سے فرمایا: ”تم کو کس چیز نے اسے بتانے سے روکا؟“، انہوں نے کہا: چونکہ مجھ سے پہلے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے اسے آپ سے بیان کر دیا اس لیے مجھے شرم آ رہی تھی ۲؎، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال! اٹھو اور جیسے عبداللہ بن زید تم کو کرنے کو کہیں اسی طرح کرو“، چنانچہ بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی ۳؎۔ ابوبشر کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوعمیر نے بیان کیا کہ انصار سمجھتے تھے کہ اگر عبداللہ بن زید ان دنوں بیمار نہ ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان ہی کو مؤذن بناتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 109

´عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناقوس کی تیاری کا حکم دینے کا ارادہ کیا تاکہ لوگوں کو نماز کی خاطر جمع ہونے کے لیے اسے بجایا جا سکے تو ایک رات میں نے خواب دیکھا کہ ایک شخص ۱؎ کے ہاتھ میں ناقوس ہے، میں نے اس سے پوچھا: اللہ کے بندے! کیا اسے فروخت کرو گے؟ اس نے کہا: تم اسے کیا کرو گے؟ میں نے کہا: ہم اس کے ذریعے لوگوں کو نماز کے لیے بلائیں گے، اس شخص نے کہا: کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے، تو اس نے کہا: تم اس طرح کہو «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الصلاة حى على الفلاح حى على الفلاح الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز کے لیے آؤ، نماز کے لیے آؤ، کامیابی کی طرف آؤ، کامیابی کی طرف آؤ، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر وہ شخص مجھ سے تھوڑا پیچھے ہٹ گیا، زیادہ دور نہیں گیا پھر اس نے کہا: جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اس طرح کہو: «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الفلاح قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» “۔ پھر جب صبح ہوئی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور جو کچھ میں نے دیکھا تھا اسے آپ سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان شاءاللہ یہ خواب سچا ہے“، پھر فرمایا: ”تم بلال کے ساتھ اٹھ کر جاؤ اور جو کلمات تم نے خواب میں دیکھے ہیں وہ انہیں بتاتے جاؤ تاکہ اس کے مطابق وہ اذان دیں کیونکہ ان کی آواز تم سے بلند ہے“ ۲؎۔ چنانچہ میں بلال کے ساتھ اٹھ کھڑا ہوا، میں انہیں اذان کے کلمات بتاتا جاتا تھا اور وہ اسے پکارتے جاتے تھے۔ وہ کہتے ہیں: تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے گھر میں سے سنا تو وہ اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے اور کہہ رہے تھے: اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں نے بھی اسی طرح دیکھا ہے جس طرح عبداللہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الحمدللہ“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح زہری کی روایت ہے، جسے انہوں نے سعید بن مسیب سے، اور سعید نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اس میں ابن اسحاق نے زہری سے یوں نقل کیا ہے: «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر» (یعنی چار بار) اور معمر اور یونس نے زہری سے صرف «الله أكبر الله أكبر» کی روایت کی ہے، اسے انہوں نے دہرایا نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 110

´ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھے اذان کا طریقہ سکھا دیجئیے، تو آپ نے میرے سر کے اگلے حصہ پر (ہاتھ) پھیرا اور فرمایا: ”کہو: «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر»، تم انہیں بلند آواز سے کہو، پھر کہو: «أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله» انہیں ہلکی آواز سے کہو، پھر انہیں کلمات شہادت «أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله» کو بلند آواز سے کہو ۱؎، پھر «حى على الصلاة حى على الصلاة حى على الفلاح حى على الفلاح» کہو، اور اگر صبح کی اذان ہو تو «الصلاة خير من النوم الصلاة خير من النوم» کہو، پھر «الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» کہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 111

´اس سند سے بھی ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے کہ` پہلی یعنی صبح کی اذان میں «الصلاة خير من النوم الصلاة خير من النوم» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد کی روایت زیادہ واضح ہے، اس میں یہ ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دوہری تکبیر سکھائی «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الصلاة حى على الفلاح حى على الفلاح الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» ۔ عبدالرزاق کی روایت میں ہے: اور جب تم نماز کی اقامت کہو تو دوبار «قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة» کہو، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا:) کیا تم نے سن لیا؟ (یعنی اذان و اقامت کو سمجھ لیا ہے؟) (سائب نے کہا) اس میں یہ بھی ہے کہ ابو محذورہ اپنی پیشانی کے بال نہ ہی کاٹا کرتے تھے اور نہ ہی مانگ نکالا کرتے تھے، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا ہاتھ پھیرا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 112

´ابن محیریز کا بیان ہے کہ ابو محذورہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اذان کے انیس کلمات اور اقامت کے سترہ کلمات سکھائے، اذان کے کلمات یہ ہیں: «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الصلاة حى على الفلاح حى على الفلاح الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» ۔ اور اقامت کے کلمات یہ ہیں: «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الصلاة حى على الفلاح حى على الفلاح قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» ۔ ہمام بن یحییٰ کی کتاب میں ابومحذورہ کی جو حدیث مذکور ہے، وہ اسی طرح ہے (یعنی اقامت کے سترہ کلمات مذکور ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 113

´ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود مجھے اذان کے کلمات سکھائے اور فرمایا: ”کہو: «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله» دو دو بار“۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر دہراؤ اور اپنی آواز کھینچ کر یوں کہو: «أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الصلاة حى على الفلاح حى على الفلاح الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» “۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 114

´عبدالملک کا بیان کہ انہوں نے ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اذان کے کلمات حرفاً حرفاً یوں سکھائے: «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة حى على الصلاة حى على الفلاح حى على الفلاح» ۔ اور فرمایا: فجر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم «الصلاة خير من النوم» کہتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 115

´ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اذان سکھائی، آپ کہتے تھے: «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله» ۔ پھر راوی نے عبدالعزیز بن عبدالملک سے ابن جریح کی اذان کے ہم مثل و ہم معنی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ مالک بن دینار کی حدیث میں ہے کہ نافع بن عمر نے کہا: میں نے ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کے لڑکے سے پوچھا اور کہا: تم مجھ سے اپنے والد ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کی اذان جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، کے متعلق بیان کرو تو انہوں نے ذکر کیا اور کہا: «الله أكبر الله أكبر» صرف دوبار، اسی طرح جعفر بن سلیمان کی حدیث ہے جو انہوں نے ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کے لڑکے سے، انہوں نے اپنے چچا سے انہوں نے ان کے دادا سے روایت کی ہے مگر اس روایت میں یہ ہے کہ پھر ترجیع کرو اور بلند آواز سے «الله أكبر الله أكبر» کہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 116

´ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ` نماز تین حالتوں سے گزری، ہمارے صحابہ کرام نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے یہ بات بھلی معلوم ہوئی کہ سارے مسلمان یا سارے مومن مل کر ایک ساتھ نماز پڑھا کریں، اور ایک جماعت ہوا کرے، یہاں تک کہ میں نے قصد کیا کہ لوگوں کو بھیج دیا کروں کہ وہ نماز کے وقت لوگوں کے گھروں اور محلوں میں جا کر پکار آیا کریں کہ نماز کا وقت ہو چکا ہے۔ پھر میں نے قصد کیا کہ کچھ لوگوں کو حکم دوں کہ وہ ٹیلوں پر کھڑے ہو کر مسلمانوں کو نماز کے وقت سے باخبر کریں، یہاں تک کہ لوگ ناقوس بجانے لگے یا قریب تھا کہ بجانے لگ جائیں“، اتنے میں ایک انصاری (عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ) آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! جب میں آپ کے پاس سے گیا تو میں اسی فکر میں تھا، جس میں آپ تھے کہ اچانک میں نے (خواب میں) ایک شخص (فرشتہ) کو دیکھا، گویا وہ سبز رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے ہے، وہ مسجد پر کھڑا ہوا، اور اذان دی، پھر تھوڑی دیر بیٹھا پھر کھڑا ہوا اور جو کلمات اذان میں کہے تھے، وہی اس نے پھر دہرائے، البتہ: «قد قامت الصلاة» کا اس میں اضافہ کیا۔ اگر مجھے اندیشہ نہ ہو تاکہ لوگ مجھے جھوٹا کہیں گے (اور ابن مثنی کی روایت میں ہے کہ تم (لوگ) جھوٹا کہو گے) تو میں یہ کہتا کہ میں بیدار تھا، سو نہیں رہا تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل نے تمہیں بہتر خواب دکھایا ہے“ (یہ ابن مثنی کی روایت میں ہے اور عمرو بن مرزوق کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بہتر خواب دکھایا ہے)، (پھر فرمایا): ”تم بلال سے کہو کہ وہ اذان دیں“۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ (آ کر) کہنے لگے: میں نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا ہے جیسے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے دیکھا ہے، لیکن چونکہ میں پیچھے رہ گیا، اس لیے شرم سے نہیں کہہ سکا۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: ہم سے ہمارے صحابہ کرام نے بیان کیا کہ جب کوئی شخص (نماز باجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد میں آتا اور دیکھتا کہ نماز باجماعت ہو رہی ہے) تو امام کے ساتھ نماز پڑھنے والوں سے پوچھتا کہ کتنی رکعتیں ہو چکی ہیں، وہ مصلی اشارے سے پڑھی ہوئی رکعتیں بتا دیتا اور حال یہ ہوتا کہ لوگ جماعت میں قیام یا رکوع یا قعدے کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوتے۔ ابن مثنیٰ کہتے ہیں کہ عمرو نے کہا: حصین نے ابن ابی لیلیٰ کے واسطہ سے مجھ سے یہی حدیث بیان کی ہے اس میں ہے: ”یہاں تک کہ معاذ رضی اللہ عنہ آئے“۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے بھی یہ حدیث حصین سے سنی ہے اس میں ہے کہ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس حالت میں دیکھوں گا ویسے ہی کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معاذ نے تمہارے واسطے ایک سنت مقرر کر دی ہے تم ایسے ہی کیا کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: پھر میں عمرو بن مرزوق کی حدیث کے سیاق کی طرف پلٹتا ہوں، ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: معاذ رضی اللہ عنہ آئے تو لوگوں نے ان کو اشارہ سے بتلایا، شعبہ کہتے ہیں: اس جملے کو میں نے حصین سے سنا ہے، ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: تو معاذ نے کہا: میں جس حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھوں گا وہی کروں گا، وہ کہتے ہیں: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معاذ نے تمہارے لیے ایک سنت جاری کر دی ہے لہٰذا تم بھی معاذ کی طرح کرو“، (یعنی جتنی نماز امام کے ساتھ پاؤ اسے پڑھ لو، بقیہ بعد میں پوری کر لو)۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: ہمارے صحابہ کرام نے ہم سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے انہیں (ہر ماہ) تین دن روزے رکھنے کا حکم دیا، پھر رمضان کے روزے نازل کئے گئے، وہ لوگ روزے رکھنے کے عادی نہ تھے، اور روزہ رکھنا ان پر گراں گزرتا تھا، چنانچہ جو روزہ نہ رکھتا وہ اس کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیتا، پھر یہ آیت: «فمن شهد منكم الشهر فليصمه» ۱؎ نازل ہوئی تو رخصت عام نہ رہی، بلکہ صرف مریض اور مسافر کے لیے مخصوص ہو گئی، باقی سب لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم ہوا۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: ہمارے اصحاب نے ہم سے حدیث بیان کی کہ اوائل اسلام میں جب کوئی آدمی روزہ افطار کر کے سو جاتا اور کھانا نہ کھاتا تو پھر اگلے دن تک اس کے لیے کھانا درست نہ ہوتا، ایک بار عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے صحبت کا ارادہ کیا تو بیوی نے کہا: میں کھانے سے پہلے سو گئی تھی، عمر سمجھے کہ وہ بہانہ کر رہی ہیں، چنانچہ انہوں نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی، اسی طرح ایک روز ایک انصاری آئے اور انہوں نے کھانا چاہا، ان کے گھر والوں نے کہا: ذرا ٹھہرئیے ہم کھانا گرم کر لیں، اسی دوران وہ سو گئے، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت اتری: «أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 117

´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نماز میں تین تبدیلیاں ہوئیں، اسی طرح روزوں میں بھی تین تبدیلیاں ہوئیں، پھر نصر نے پوری لمبی حدیث بیان کی اور ابن مثنیٰ نے صرف بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنے کا واقعہ بیان کیا۔ معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تیسری حالت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے، آپ نے بیت المقدس کی طرف (رخ کر کے) تیرہ مہینے تک نماز پڑھی، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها فول وجهك شطر المسجدالحرام وحيث ما كنتم فولوا وجوهكم شطره» ۱؎ تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ کعبہ کی طرف پھیر دیا۔ ابن مثنیٰ کی حدیث یہاں مکمل ہو گئی اور نصر نے خواب دیکھنے والے کا نام ذکر کیا، وہ کہتے ہیں: انصار کے ایک شخص عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ آئے۔ اس میں یوں ہے کہ: ”پھر انہوں نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور کہا: «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة» دوبار، «حى على الفلاح» دوبار، «الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله»، یہ کہنے کے بعد تھوڑی دیر تک ٹھہرے رہے، پھر کھڑے ہوئے اور اسی طرح (تکبیر) کہی، مگر اس میں انہوں نے: «حى على الفلاح» کے بعد «قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة» کا اضافہ کیا“۔ راوی کہتے ہیں: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم بلال کو یہ الفاظ سکھلا دو“، چنانچہ بلال رضی اللہ عنہ نے ان الفاظ کے ذریعہ اذان دی۔ اور معاذ رضی اللہ عنہ نے روزے کے بارے میں کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ تین روزے رکھا کرتے تھے اور عاشوراء (دسویں محرم) کا روزہ بھی رکھتے تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم» اللہ تعالیٰ کے قول: «طَعَامُ مسكين» تک ۲؎، تو اب جو چاہتا روزے رکھتا، اور جو چاہتا نہ رکھتا، اور ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیتا، ایک سال تک یہی حکم رہا، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا: «شهر رمضان الذي أنزل فيه القرآن» اپنے قول: «أيام أخر» تک ۳؎، پھر روزہ ہر اس شخص پر فرض ہو گیا جو ماہ رمضان کو پائے، اور مسافر پر قضاء کرنا، اور بوڑھے مرد اور عورت کے لیے جن کو روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو فدیہ دینا باقی رہا۔ پھر صرمہ رضی اللہ عنہ آئے، انہوں نے دن بھر کام کیا تھا ... اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 118

´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان دہری اور اقامت اکہری کہیں۔ حماد نے اپنی روایت میں: «إلا الإقامة» (یعنی سوائے «قد قامت الصلاة» کے) کا اضافہ کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 119

´اس طریق سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے وہیب کی حدیث کے مثل حدیث مروی ہے` اسماعیل کہتے ہیں: میں نے اسے ایوب سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: «إلا الإقامة» (یعنی سوائے «قد قامت الصلاة» کے) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 120

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے کلمات سوائے: «قد قامت الصلاة» کے ایک ایک بار کہے جاتے تھے، چنانچہ جب ہم اقامت سنتے تو وضو کرتے پھر نماز کے لیے آتے تھے ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے ابو جعفر سے اس حدیث کے علاوہ اور کوئی حدیث نہیں سنی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 121

´مسجد عریان ۱؎ کے مؤذن ابو جعفر کہتے ہیں کہ` میں نے بڑی مسجد کے مؤذن ابو مثنیٰ کو کہتے سنا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ہے، پھر انہوں نے اوپر والی حدیث پوری بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 122

´عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کے سلسلہ میں کئی کام کرنے کا (جیسے ناقوس بجانے یا سنکھ میں پھونک مارنے کا) ارادہ کیا لیکن ان میں سے کوئی کام کیا نہیں۔ محمد بن عبداللہ کہتے ہیں: پھر عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کو خواب میں اذان دکھائی گئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے بلال کو سکھا دو“، چنانچہ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے اسے بلال رضی اللہ عنہ کو سکھا دیا، اور بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی، اس پر عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے میں نے دیکھا تھا اور میں ہی اذان دینا چاہتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تم تکبیر کہہ لو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 123

´عبداللہ بن محمد کہتے ہیں` میرے دادا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرتے تھے، اس میں ہے: ”تو میرے دادا نے اقامت کہی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 124

´زیاد بن حارث صدائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب صبح کی پہلی اذان کا وقت ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (اذان دینے کا) حکم دیا تو میں نے اذان کہی، پھر میں کہنے لگا: اللہ کے رسول! اقامت کہوں؟ تو آپ مشرق کی طرف فجر کی روشنی دیکھنے لگے اور فرما رہے تھے: ”ابھی نہیں (جب تک طلوع فجر نہ ہو جائے)“، یہاں تک کہ جب فجر طلوع ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور وضو کیا، پھر میری طرف واپس پلٹے اور صحابہ کرام اکھٹا ہو گئے، تو بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہنی چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”صدائی نے اذان دی ہے اور جس نے اذان دی ہے وہی تکبیر کہے“۔ زیاد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں نے تکبیر کہی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 125

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مؤذن کی بخشش کر دی جاتی ہے، جہاں تک اس کی آواز جاتی ہے ۱؎، اور اس کے لیے تمام خشک و تر گواہی دیتے ہیں، اور جو شخص نماز میں حاضر ہوتا ہے اس کے لیے پچیس نماز کا ثواب لکھا جاتا ہے اور ایک نماز سے دوسری نماز کے درمیان جو کوتاہی سرزد ہوئی ہو وہ مٹا دی جاتی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 126

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے یہاں تک کہ (وہ اتنی دور چلا جاتا ہے کہ) اذان نہیں سنتا، پھر جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو واپس آ جاتا ہے، لیکن جوں ہی تکبیر شروع ہوتی ہے وہ پھر پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو شیطان دوبارہ آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے: فلاں بات یاد کرو، فلاں بات یاد کرو، ایسی باتیں یاد دلاتا ہے جو اسے یاد نہیں تھیں یہاں تک کہ اس شخص کو یاد نہیں رہ جاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 127

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام (مقتدیوں کی نماز کا) ضامن ۱؎ اور کفیل ہے اور مؤذن امین ہے ۲؎، اے اللہ! تو اماموں کو راہ راست پر رکھ ۳؎ اور مؤذنوں کو بخش دے ۴؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 128

´اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے` گذشتہ حدیث کے مثل مرفوع روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 129

´قبیلہ بنی نجار کی ایک عورت کہتی ہے` مسجد کے اردگرد گھروں میں سب سے اونچا میرا گھر تھا، بلال رضی اللہ عنہ اسی پر فجر کی اذان دیا کرتے تھے، چنانچہ وہ صبح سے کچھ پہلے ہی آتے اور گھر پر بیٹھ جاتے اور صبح صادق کو دیکھتے رہتے، جب اسے دیکھ لیتے تو انگڑائی لیتے، پھر کہتے: ”اے اللہ! میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں اور تجھ ہی سے قریش پر مدد چاہتا ہوں کہ وہ تیرے دین کو قائم کریں“، وہ کہتی ہے: پھر وہ اذان دیتے، قسم اللہ کی، میں نہیں جانتی کہ انہوں نے کسی ایک رات بھی ان کلمات کو ترک کیا ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 130

´ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں مکہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ چمڑے کے ایک لال خیمہ میں تھے، بلال رضی اللہ عنہ باہر نکلے پھر اذان دی، میں انہیں اپنے منہ کو ادھر ادھر پھیرتے دیکھ رہا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، آپ یمنی قطری چادروں ۱؎ سے بنے سرخ جوڑے پہنے ہوئے تھے، موسی بن اسماعیل اپنی روایت میں کہتے ہیں کہ ابوحجیفہ نے کہا: میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ابطح کی طرف نکلے پھر اذان دی، جب «حي على الصلاة» اور «حي على الفلاح» پر پہنچے تو اپنی گردن دائیں اور بائیں جانب موڑی اور خود نہیں گھومے ۲؎، پھر وہ اندر گئے اور نیزہ نکالا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 131

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 132

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”جب تم اذان سنو تو ویسے ہی کہو جیسے مؤذن کہتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 133

´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب تم مؤذن کی آواز سنو تو تم بھی وہی کہو جو وہ کہتا ہے، پھر میرے اوپر درود بھیجو، اس لیے کہ جو شخص میرے اوپر ایک بار درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس بار اپنی رحمت نازل فرمائے گا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ طلب کرو، وسیلہ جنت میں ایک ایسا مقام ہے جو اللہ تعالیٰ کے ایک بندے کے علاوہ کسی اور کو نہیں ملے گا، مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا، جس شخص نے میرے لیے اللہ تعالیٰ سے وسیلہ طلب کیا اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 134

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مؤذنوں کو ہم پر فضیلت حاصل ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بھی اسی طرح کہو جس طرح وہ کہتے ہیں (یعنی اذان کا جواب دو)، پھر جب تم اذان ختم کر لو تو (اللہ تعالیٰ سے) مانگو، تمہیں دیا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 135

´سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے مؤذن کی اذان سن کر یہ کلمات کہے: «وأنا أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله رضيت بالله ربا وبمحمد رسولا وبالإسلام دينا» ‏‏‏‏ ”اور میں بھی اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، میں اللہ کے رب ہونے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے، اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں“ تو اسے بخش دیا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 136

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مؤذن کو: «أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن محمدًا رسول الله» کہتے ہوئے سنتے تو فرماتے: ”اور میں بھی (اس کا گواہ ہوں) اور میں بھی (اس کا گواہ ہوں)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 137

´عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مؤذن: «الله أكبر الله أكبر» کہے تو تم میں سے جو (اخلاص کے ساتھ) «الله أكبر الله أكبر» کہے، پھر جب وہ «أشهد أن لا إله إلا الله» کہے تو یہ بھی «أشهد أن لا إله إلا الله» کہے، اور جب وہ «أشهد أن محمدا رسول الله» کہے تو یہ بھی «أشهد أن محمدا رسول الله» کہے، جب وہ «حى على الصلاة» کہے تو یہ «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہے، جب وہ «حى على الفلاح» کہے تو یہ «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہے، پھر جب وہ «الله أكبر الله أكبر» کہے تو یہ بھی «الله أكبر الله أكبر» کہے، اور جب وہ «لا إله إلا الله» کہے تو یہ بھی «لا إله إلا الله» کہے تو وہ جنت میں جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 138

´ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے یا بعض صحابہ کرام سے روایت ہے کہ` بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت شروع کی، جب انہوں نے «قد قامت الصلاة» کہا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أقامها الله وأدامها» اللہ اسے قائم رکھے اور اس کو دوام عطا فرمائے اور باقی اقامت کے جواب میں وہی کہا جو اذان کے سلسلے میں عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 139

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اذان سن کر یہ دعا پڑھی: «اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته» ”اے اللہ! اس کامل دعا اور ہمیشہ قائم رہنے والی نماز کے رب! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ ۱؎ اور فضیلہ ۲؎ عطا فرما اور آپ کو مقام محمود ۳؎ پر فائز فرما جس کا تو نے وعدہ فرمایا ہے“ تو قیامت کے دن اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جائے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 140

´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا کہ میں مغرب کی اذان کے وقت کہوں: «اللهم إن هذا إقبال ليلك وإدبار نهارك وأصوات دعاتك فاغفر لي» ”اے اللہ! یہ تیری رات کی آمد اور تیرے دن کی رخصت کا وقت ہے، اور تیری طرف بلانے والوں کی آوازیں ہیں تو تو میری مغفرت فرما“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 141

´عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے میری قوم کا امام مقرر فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان کے امام ہو تو تم ان کے کمزور ترین لوگوں کی رعایت کرنا، اور ایسا مؤذن مقرر کرنا جو اذان پر اجرت نہ لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 142

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` بلال رضی اللہ عنہ نے فجر کا وقت ہونے سے پہلے اذان دے دی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ دوبارہ اذان دیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہیں: سنو، بندہ سو گیا تھا، سنو، بندہ سو گیا تھا۔ موسیٰ بن اسماعیل کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ نے دوبارہ اذان دی اور بلند آواز سے کہا: سنو، بندہ سو گیا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ایوب سے حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 143

´عمر رضی اللہ عنہ کے مسروح نامی مؤذن سے روایت ہے کہ` انہوں نے صبح صادق سے پہلے اذان دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا، پھر انہوں نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حماد بن زید نے عبیداللہ بن عمر سے، عبیداللہ نے نافع سے یا کسی اور سے روایت کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا ایک مؤذن تھا (جس کا نام مسروح یا کچھ اور تھا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے دراوردی نے عبیداللہ سے، عبیداللہ نے نافع سے، نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا مسعود نامی ایک مؤذن تھا، اور دراوردی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی اور یہ پہلی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 144

´بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم اذان نہ دیا کرو جب تک کہ فجر تمہارے لیے اس طرح واضح نہ ہو جائے“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ چوڑائی میں پھیلائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عیاض کے آزاد کردہ غلام شداد نے بلال رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 145

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن تھے اور وہ نابینا تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 146

´ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ` ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں تھے کہ ایک شخص مؤذن کے عصر کی اذان دینے کے بعد نکل کر (مسجد سے باہر) گیا تو آپ نے کہا: اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ہے) کی نافرمانی کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 147

´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` بلال رضی اللہ عنہ اذان دیتے تھے پھر رکے رہتے تھے، پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتے کہ آپ تشریف لا رہے ہیں تو نماز کی اقامت کہتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 148

´مجاہد کہتے ہیں کہ` میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا کہ ایک شخص نے ظہر یا عصر میں تثویب ۱؎ کی، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہمیں یہاں سے لے چلو، اس لیے کہ یہ بدعت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 149

´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے تکبیر کہی جائے تو جب تک تم مجھے (آتا) نہ دیکھ لو کھڑے نہ ہوا کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے ایوب اور حجاج الصواف نے یحییٰ سے روایت کیا ہے۔ اور ہشام دستوائی کا بیان ہے کہ مجھے یحییٰ نے یہ حدیث لکھ کر بھیجی، نیز اسے معاویہ بن سلام اور علی بن مبارک نے بھی یحییٰ سے روایت کیا ہے، ان دونوں کی روایت میں ہے: ”یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو، اور سکون اور وقار کو ہاتھ سے نہ جانے دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 150

´یحییٰ سے اسی سند سے گذشتہ حدیث کے ہم مثل حدیث مروی ہے، اس میں ہے` ”یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو کہ میں نکل چکا ہوں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر کے علاوہ کسی نے «قد خرجت» کا لفظ ذکر نہیں کیا۔ ابن عیینہ نے بھی اسے معمر سے روایت کیا ہے، اس میں بھی انہوں نے «قد خرجت» نہیں کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 151

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جب نماز کی تکبیر کہی جاتی تھی تو لوگ اپنی اپنی جگہیں لے لیتے قبل اس کے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ لیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 152

´حمید کہتے ہیں` میں نے ثابت بنانی سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو نماز کی تکبیر ہو جانے کے بعد بات کرتا ہو، تو انہوں نے مجھ سے انس رضی اللہ عنہ کے واسطے سے حدیث بیان کی کہ نماز کی تکبیر کہہ دی گئی تھی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا اور اس نے آپ کو تکبیر ہو جانے کے بعد (باتوں کے ذریعے) روکے رکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 153

´کہمس کہتے ہیں کہ` ہم منیٰ میں نماز کے لیے کھڑے ہوئے، امام ابھی نماز کے لیے نہیں نکلا تھا کہ ہم میں سے کچھ لوگ بیٹھ گئے، تو کوفہ کے ایک شیخ نے مجھ سے کہا: تمہیں کون سی چیز بٹھا رہی ہے؟ میں نے ان سے کہا: ابن بریدہ کہتے ہیں: یہی «سمود» ۱؎ ہے، یہ سن کر مذکورہ شیخ نے مجھ سے کہا: مجھ سے عبدالرحمٰن بن عوسجہ نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ کے تکبیر کہنے سے پہلے صفوں میں دیر تک کھڑے رہتے تھے ۲؎۔ براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ان لوگوں پر رحمت نازل کرتا ہے اور اس کے فرشتے دعا کرتے ہیں، جو پہلی صفوں میں کھڑے ہوتے ہیں اور صف میں شامل ہونے کے لیے جو قدم اٹھایا جائے اس سے بہتر اللہ کے نزدیک کوئی قدم نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 154

´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نماز (عشاء) کی تکبیر کہی گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کونے میں ایک شخص سے باتیں کر رہے تھے، تو آپ نماز کے لیے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ لوگ سونے لگے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 155

´سالم ابوالنضر کہتے ہیں` جب نماز کی تکبیر کہہ دی جاتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے کہ (مسجد میں) لوگ کم آئے ہیں تو آپ بیٹھ جاتے، نماز شروع نہیں کرتے اور جب دیکھتے کہ جماعت پوری ہے تو نماز پڑھاتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 156

´اس سند سے ابومسعود زرقی بھی` علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے گذشتہ روایت کے ہم مثل روایت کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 157

´ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تین آدمی کسی بستی یا جنگل میں ہوں اور وہ جماعت سے نماز نہ پڑھیں تو ان پر شیطان مسلط ہو جاتا ہے، لہٰذا تم جماعت کو لازم پکڑو، اس لیے کہ بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہوتی ہے“۔ زائدہ کا بیان ہے: سائب نے کہا: جماعت سے مراد نماز باجماعت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 158

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے سوچا کہ نماز کھڑی کرنے کا حکم دوں، پھر ایک شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، اور میں چند آدمیوں کو لے کر جن کے ساتھ لکڑیوں کے گٹھر ہوں، ان لوگوں کے پاس جاؤں، جو نماز باجماعت میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں میں آگ لگا دوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 159

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ اپنے جوانوں کو لکڑیوں کے گٹھر جمع کرنے کا حکم دوں، پھر میں ان لوگوں کے پاس جو بغیر کسی عذر کے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لیا کرتے ہیں، جاؤں اور ان کے گھروں کو ان کے سمیت آگ لگا دوں“۔ یزید بن یزید کہتے ہیں: میں نے یزید بن اصم سے پوچھا: ابوعوف! کیا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد جمعہ ہے، یا اور وقتوں کی نماز؟ فرمایا: میرے کان بہرے ہو جائیں اگر میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے نہ سنا ہو، انہوں نے نہ جمعہ کا ذکر کیا، نہ کسی اور دن کا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 160

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` تم لوگ ان پانچوں نمازوں کی پابندی کرو جہاں ان کی اذان دی جائے، کیونکہ یہ ہدایت کی راہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدایت کے طریقے اور راستے مقرر کر دئیے ہیں، اور ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ نماز باجماعت سے وہی غیر حاضر رہتا تھا جو کھلا ہوا منافق ہوتا تھا، اور ہم یہ بھی دیکھتے تھے کہ آدمی دو شخصوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر چلایا جاتا، یہاں تک کہ اس آدمی کو صف میں لا کر کھڑا کر دیا جاتا تھا، تم میں سے ایسا کوئی شخص نہیں ہے، جس کی مسجد اس کے گھر میں نہ ہو، لیکن اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہے اور مسجدوں میں نماز پڑھنا چھوڑ دیا، تو تم نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ترک کر دیا اور اگر تم نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ترک کر دیا تو کافروں جیسا کام کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 161

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اذان کی آواز سنے اور اس پر عمل پیرا ہونے سے اسے کوئی عذر مانع نہ ہو (لوگوں نے عرض کیا: عذر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: خوف یا بیماری) تو اس کی نماز جو اس نے پڑھی قبول نہ ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 162

´عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میں نابینا آدمی ہوں، میرا گھر بھی (مسجد سے) دور ہے اور میری رہنمائی کرنے والا ایسا شخص ہے جو میرے لیے موزوں و مناسب نہیں، کیا میرے لیے اپنے گھر میں نماز پڑھ لینے کی اجازت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اذان سنتے ہو؟“، انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(پھر تو) میں تمہارے لیے رخصت نہیں پاتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 163

´ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں`: اللہ کے رسول! مدینے میں کیڑے مکوڑے اور درندے بہت ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم «حى على الصلاة» اور «حى على الفلاح» (یعنی اذان) سنتے ہو؟ تو (مسجد) آیا کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے قاسم جرمی نے سفیان سے روایت کیا ہے، ان کی روایت میں «حى هلا» (آیا کرو) کا ذکر نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 164

´ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر پڑھائی پھر فرمایا: ”کیا فلاں حاضر ہے؟“، لوگوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا فلاں حاضر ہے؟“، لوگوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دونوں (عشاء و فجر) منافقوں پر بقیہ نماز سے زیادہ گراں ہیں، اگر تم کو ان دونوں کی فضیلت کا علم ہوتا تو تم ان میں ضرور آتے چاہے تم کو گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑتا، اور پہلی صف (اللہ سے قریب ہونے میں) فرشتوں کی صف کی مانند ہے، اگر اس کی فضیلت کا علم تم کو ہوتا تو تم اس کی طرف ضرور سبقت کرتے، ایک شخص کا دوسرے شخص کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا اس کے تنہا نماز پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے، اور ایک شخص کا دو شخصوں کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا ایک شخص کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے، جتنی تعداد زیادہ ہو اتنی ہی وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 165

´عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے عشاء جماعت سے پڑھی، گویا اس نے آدھی رات تک قیام کیا، اور جس نے عشاء اور فجر دونوں جماعت سے پڑھیں، اس نے گویا پوری رات قیام کیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 166

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسجد سے جتنا دور ہو گا اتنا ہی اس کا ثواب زیادہ ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 167

´ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` اہل مدینہ میں نمازیوں میں ایک صاحب تھے، میری نظر میں کسی کا مکان مسجد سے ان کے مکان سے زیادہ دور نہیں تھا، اس کے باوجود ان کی کوئی نماز جماعت سے ناغہ نہیں ہوتی تھی، میں نے ان سے کہا: اگر آپ ایک گدھا خرید لیتے اور گرمی اور تاریکی میں اس پر سوار ہو کر (مسجد) آیا کرتے (تو زیادہ اچھا ہوتا) تو انہوں نے کہا: میں نہیں چاہتا کہ میرا گھر مسجد کے بغل میں ہو، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے ان سے اس کے متعلق پوچھا، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میری غرض یہ تھی کہ مجھے مسجد آنے کا اور پھر لوٹ کر اپنے گھر والوں کے پاس جانے کا ثواب ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تمہیں وہ سب عنایت فرما دیا، اور جو کچھ تم نے چاہا، اللہ نے وہ سب تمہیں دے دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 168

´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے گھر سے وضو کر کے فرض نماز کے لیے نکلے، تو اس کا ثواب احرام باندھنے والے حاجی کے ثواب کی طرح ہے، اور جو چاشت کی نماز کے لیے نکلے اور اسی کی خاطر تکلیف برداشت کرتا ہو تو اس کا ثواب عمرہ کرنے والے کے ثواب کی طرح ہے، اور ایک نماز سے لے کر دوسری نماز کے بیچ میں کوئی لغو کام نہ ہو تو وہ علیین ۱؎ میں لکھی جاتی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 169

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی باجماعت نماز اس کے گھر یا بازار کی نماز سے پچیس درجہ بڑھ کر ہے، اور یہ اس وجہ سے کہ تم میں سے کوئی جب اچھی طرح وضو کر کے مسجد آئے اور نماز کے علاوہ کوئی اور چیز اس کے پیش نظر نہ رہی ہو تو وہ جو بھی قدم اٹھائے گا اس کے بدلے میں اس کا ایک درجہ بلند ہو گا اور ایک گناہ معاف ہو گا، یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جائے، پھر جب وہ مسجد میں پہنچ گیا تو نماز ہی میں رہا جب تک کہ نماز اسے روکے رہی، اور فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں جب تک وہ اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے، فرشتے کہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما، اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما، (اور یہ دعا برابر کرتے رہتے ہیں) جب تک کہ اس مجلس میں (جہاں وہ بیٹھا ہے) کسی کو تکلیف نہ دے یا وضو نہ توڑ دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 170

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باجماعت نماز (کا ثواب) پچیس نمازوں کے برابر ہے، اور جب اسے چٹیل میدان (بیابان میں) میں پڑھے اور رکوع و سجدہ اچھی طرح سے کرے تو اس کا ثواب پچاس نمازوں تک پہنچ جاتا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالواحد بن زیاد کی روایت میں یوں ہے: ”آدمی کی نماز چٹیل میدان میں (بیابان میں) باجماعت (شہر اور آبادی کے اندر) نماز سے ثواب میں کئی گنا بڑھا دی جاتی ہے“، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 171

´بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اندھیری راتوں میں مسجدوں کی طرف چل کر جانے والوں کو قیامت کے دن پوری روشنی کی خوشخبری دے دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 172

´سعد بن اسحاق کہتے ہیں کہ` مجھ سے ابو ثمامہ حناط نے بیان کیا ہے کہ وہ مسجد جا رہے تھے کہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں راستہ میں پا لیا، تو دونوں ایک دوسرے سے ملے، وہ کہتے ہیں: انہوں نے مجھے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو باہم پیوست کئے ہوئے پایا تو اس سے منع کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد کا ارادہ کر کے نکلے تو اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پیوست نہ کرے، کیونکہ وہ نماز میں ہوتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 173

´سعید بن مسیب کہتے ہیں` ایک انصاری کی وفات کا وقت قریب ہوا تو انہوں نے کہا: میں تم لوگوں کو ایک حدیث بیان کرتا ہوں اور اسے صرف ثواب کی نیت سے بیان کر رہا ہوں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے پھر نماز کے لیے نکلے تو وہ جب بھی اپنا داہنا قدم اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھتا ہے، اور جب بھی اپنا بایاں قدم رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ایک برائی مٹا دیتا ہے لہٰذا تم میں سے جس کا جی چاہے مسجد سے قریب رہے اور جس کا جی چاہے مسجد سے دور رہے، اگر وہ مسجد میں آیا اور اس نے جماعت سے نماز پڑھی تو اسے بخش دیا جائے گا اور اگر وہ مسجد میں اس وقت آیا جب کہ (جماعت شروع ہو چکی تھی اور) کچھ رکعتیں لوگوں نے پڑھ لی تھیں اور کچھ باقی تھیں پھر اس نے جماعت کے ساتھ جتنی رکعتیں پائیں پڑھیں اور جو رہ گئی تھیں بعد میں پوری کیں تو وہ بھی اسی طرح (اجر و ثواب کا مستحق) ہو گا، اور اگر وہ مسجد میں اس وقت پہنچا جب کہ نماز ختم ہو چکی تھی اور اس نے اکیلے پوری نماز پڑھی تو وہ بھی اسی طرح ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 174

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا، پھر مسجد کی طرف چلا تو دیکھا کہ لوگ نماز پڑھ چکے ہیں تو اسے بھی اللہ تعالیٰ جماعت میں شریک ہونے والوں کی طرح ثواب دے گا، اس سے جماعت سے نماز ادا کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 175

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو، البتہ انہیں چاہیئے کہ وہ بغیر خوشبو لگائے نکلیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 176

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 177

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی عورتوں کو مسجدوں سے نہ روکو، البتہ ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 178

´مجاہد کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”تم عورتوں کو رات میں مسجد جانے کی اجازت دے دیا کرو“، اس پر ان کے ایک لڑکے (بلال) نے کہا: قسم اللہ کی! ہم انہیں اس کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اسے فساد کا ذریعہ بنائیں، قسم اللہ کی! ہم انہیں اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ مجاہد کہتے ہیں: اس پر انہوں نے (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے) (اپنے بیٹے کو) بہت سخت سست کہا اور غصہ ہوئے، پھر بولے: میں کہتا ہوں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”تم انہیں اجازت دو“، اور تم کہتے ہو: ہم انہیں اجازت نہیں دیں گے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 179

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر وہ چیزیں دیکھتے جو عورتیں کرنے لگی ہیں تو انہیں مسجد میں آنے سے روک دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتیں اس سے روک دی گئی تھیں۔ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: میں نے عمرہ سے پوچھا: کیا بنی اسرائیل کی عورتیں اس سے روک دی گئی تھیں؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 180

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت کی اپنے گھر کی نماز اس کی اپنے صحن کی نماز سے افضل ہے، اور اس کی اپنی اس کوٹھری کی نماز اس کے اپنے گھر کی نماز سے افضل ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 181

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ہم اس دروازے کو عورتوں کے لیے چھوڑ دیں (تو زیادہ اچھا ہو)“۔ نافع کہتے ہیں: چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما تاحیات اس دروازے سے مسجد میں کبھی داخل نہیں ہوئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے، انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے، اس میں «قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم » کے بجائے «قال عمر» (عمر رضی اللہ عنہ نے کہا) ہے، اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 182

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب نماز کی تکبیر کہہ دی جائے تو نماز کے لیے دوڑتے ہوئے نہ آؤ، بلکہ اطمینان و سکون کے ساتھ چلتے ہوئے آؤ، تو اب جتنی پاؤ اسے پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائے اسے پوری کر لو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: زبیدی، ابن ابی ذئب، ابراہیم بن سعد، معمر اور شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے اسی طرح: «وما فاتكم فأتموا» کے الفاظ روایت کئے ہیں، اور ابن عیینہ نے تنہا زہری سے لفظ: «فاقضوا» روایت کی ہے۔ محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، اور جعفر بن ربیعہ نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے لفظ: «فأتموا» سے روایت کی ہے، اور اسے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اور انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور ان سب نے: «فأتموا» کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 183

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نماز کے لیے اس حال میں آؤ کہ تمہیں اطمینان و سکون ہو، پھر جتنی رکعتیں جماعت سے ملیں انہیں پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائیں وہ قضاء کر لو“ ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابن سیرین نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے لفظ «وليقض» سے روایت کی ہے۔ اور ابورافع نے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے اسی طرح کہا ہے۔ لیکن ابوذر نے ان سے: «فأتموا واقضوا» روایت کیا ہے، اور اس سند میں اختلاف کیا گیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 184

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اکیلے نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا: ”کیا کوئی نہیں ہے جو اس پر صدقہ کرے، یعنی اس کے ساتھ نماز پڑھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 185

´یزید بن الاسودخزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، وہ ایک جوان لڑکے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے کونے میں دو آدمی ہیں جنہوں نے نماز نہیں پڑھی ہے، تو آپ نے دونوں کو بلوایا، انہیں لایا گیا، خوف کی وجہ سے ان پر کپکپی طاری تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے پوچھا: ”تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟“، تو ان دونوں نے کہا: ہم اپنے گھروں میں نماز پڑھ چکے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہ کرو، جب تم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں نماز پڑھ لے پھر امام کو اس حال میں پائے کہ اس نے نماز نہ پڑھی ہو تو اس کے ساتھ (بھی) نماز پڑھے، یہ اس کے لیے نفل ہو جائے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 186

´یزید بن اسود خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز منیٰ میں پڑھی، پھر آگے راوی نے سابقہ معنی کی حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 187

´یزید بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` میں (مسجد) آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تھے، تو میں بیٹھ گیا اور لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر ہماری طرف مڑے تو مجھے (یزید بن عامر کو) بیٹھے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یزید! کیا تم مسلمان نہیں ہو؟“، میں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! میں اسلام لا چکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک کیوں نہیں ہوئے؟“، میں نے کہا: میں نے اپنے گھر پر نماز پڑھ لی ہے، میرا خیال تھا کہ آپ لوگ نماز پڑھ چکے ہوں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی ایسی جگہ آؤ جہاں نماز ہو رہی ہو، اور لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے پاؤ تو ان کے ساتھ شریک ہو کر جماعت سے نماز پڑھ لو، اگر تم نماز پڑھ چکے ہو تو وہ تمہارے لیے نفل ہو گی اور یہ فرض“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 188

´عفیف بن عمرو بن مسیب کہتے ہیں کہ` مجھ سے قبیلہ بنی اسد بن خزیمہ کے ایک شخص نے بیان کیا کہ انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ ہم میں سے ایک شخص اپنے گھر پر نماز پڑھ لیتا ہے، پھر مسجد آتا ہے، وہاں نماز کھڑی ہوتی ہے، تو میں ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لیتا ہوں، پھر اس سے میں اپنے دل میں شبہ پاتا ہوں، اس پر ابوایوب انصاری نے کہا: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے مال غنیمت کا ایک حصہ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 189

´ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام سلیمان بن یسار کہتے ہیں:` میں بلاط میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، لوگ نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے کہا: آپ ان کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نماز پڑھ چکا ہوں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ”تم کوئی نماز ایک دن میں دو بار نہ پڑھو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 190

´عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے لوگوں کی امامت کی اور وقت پر اسے اچھی طرح ادا کیا تو اسے بھی اس کا ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی، اور جس نے اس میں کچھ کمی کی تو اس کا وبال صرف اسی پر ہو گا ان (مقتدیوں) پر نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 191

´خرشہ بن حر فزاری کی بہن سلامہ بنت حر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ مسجد والے آپس میں ایک دوسرے کو امامت کے لیے دھکیلیں گے، انہیں کوئی امام نہ ملے گا جو ان کو نماز پڑھائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 192

´ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کی امامت وہ شخص کرے جو کتاب اللہ کو سب سے زیادہ پڑھنے والا ہو، اگر لوگ قرأت میں برابر ہوں تو ان میں جس نے پہلے ہجرت کی ہو وہ امامت کرے، اگر ہجرت میں بھی برابر ہوں تو ان میں بڑی عمر والا امامت کرے، آدمی کی امامت اس کے گھر میں نہ کی جائے اور نہ اس کی حکومت میں، اور نہ ہی اس کی «تکرمہ» (مسند وغیرہ جو اس کی عزت کی جگہ ہو) پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھا جائے“۔ شعبہ کا بیان ہے: میں نے اسماعیل بن رجاء سے کہا: آدمی کا «تکرمہ» کیا ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا: اس کا «فراش» یعنی مسند (اس کا بستر) وغیرہ۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 193

´اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں ہے: «ولا يؤم الرجل الرجل في سلطانه» کوئی شخص کسی کی سربراہی کی جگہ میں اس کی امامت نہ کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح یحییٰ قطان نے شعبہ سے «أقدمهم قرائة» (لوگوں کی امامت وہ شخص کرے جو قرأت میں سب سے فائق ہو) کی روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 194

´ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگ قرأت میں برابر ہوں تو وہ شخص امامت کرے جو سنت کا سب سے بڑا عالم ہو، ا گر اس میں بھی برابر ہوں تو وہ شخص امامت کرے جس نے پہلے ہجرت کی ہو“۔ اس روایت میں «فأقدمهم قرائة» کے الفاظ نہیں ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حجاج بن ارطاۃ نے اسماعیل سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: ”تم کسی کے «تکرمہ» (مسند وغیرہ) پر اس کی اجازت کے بغیر نہ بیٹھو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 195

´عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` ہم ایسے مقام پر (آباد) تھے جہاں سے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے جاتے گزرتے تھے، تو جب وہ لوٹتے تو ہمارے پاس سے گزرتے اور ہمیں بتاتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ایسا فرمایا ہے، اور میں ایک اچھے حافظہ والا لڑکا تھا، اس طرح سے میں نے بہت سا قرآن یاد کر لیا تھا، چنانچہ میرے والد اپنی قوم کے کچھ لوگوں کے ساتھ وفد کی شکل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز سکھائی اور فرمایا: ”تم میں لوگوں کی امامت وہ کرے جو سب سے زیادہ قرآن پڑھنے والا ہو“، اور میں ان میں سب سے زیادہ قرآن پڑھنے والا تھا اس لیے کہ میں قرآن یاد کیا کرتا تھا، لہٰذا لوگوں نے مجھے آگے بڑھا دیا، چنانچہ میں ان کی امامت کرتا تھا اور میرے جسم پر ایک چھوٹی زرد رنگ کی چادر ہوتی، تو جب میں سجدہ میں جاتا تو میری شرمگاہ کھل جاتی، چنانچہ ایک عورت نے کہا: تم لوگ اپنے قاری (امام) کی شرمگاہ ہم سے چھپاؤ، تو لوگوں نے میرے لیے عمان کی بنی ہوئی ایک قمیص خرید دی، چنانچہ اسلام کے بعد مجھے جتنی خوشی اس سے ہوئی کسی اور چیز سے نہیں ہوئی، ان کی امامت کے وقت میں سات یا آٹھ برس کا تھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 196

´اس سند سے بھی عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مروی ہے، اس میں ہے` میں ایک پیوند لگی ہوئی پھٹی چادر میں ان کی امامت کرتا تھا، تو جب میں سجدہ میں جاتا تو میری سرین کھل جاتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 197

´مسعر بن حبیب جرمی نے عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے اپنے والد سے بیان کیا کہ` وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا وفد کے کر گئے۔ ان لوگوں نے جب واپسی کا ارادہ کیا تو کہا: اے اللہ کے رسول! ہماری امامت کون کرائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے قرآن زیادہ یاد کیا ہو۔“ چنانچہ برادری میں کوئی ایسا نہ تھا جسے اس قدر قرآن آتا ہو جتنا کہ مجھے آتا تھا۔ تو انہوں نے مجھے آگے کر دیا اور میں نوعمر لڑکا تھا اور مجھ پر میری چادر (شملہ) ہوتی تھی۔ میں اپنی قوم بنی جرم کے جس اجتماع میں بھی ہوتا میں ہی ان کی امامت کرایا کرتا اور ان کے جنازے بھی پڑھاتا اور آج تک پڑھا رہا ہوں۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یزید بن ہارون نے مسعر بن حبیب سے، انہوں نے عمرو بن سلمہ سے روایت کیا کہ جب میری قوم اپنا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر آئی۔ اس سند میں «عن أبيه» کا واسطہ نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 198

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے جب مہاجرین اوّلین (مدینہ) آئے اور عصبہ ۱؎ میں قیام پذیر ہوئے تو ان کی امامت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم رضی اللہ عنہ کیا کرتے تھے، انہیں قرآن سب سے زیادہ یاد تھا۔ ہیثم نے اضافہ کیا ہے کہ ان میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور ابوسلمہ بن عبدالاسد رضی اللہ عنہ بھی موجود ہوتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 199

´مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یا ان کے ایک ساتھی سے فرمایا: ”جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم اذان دو، پھر تکبیر کہو، پھر جو تم دونوں میں عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرے“۔ مسلمہ کی روایت میں ہے: اور ہم دونوں علم میں قریب قریب تھے۔ اسماعیل کی روایت میں ہے: خالد کہتے ہیں کہ میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: پھر قرآن کہاں رہا؟ (یعنی قرآت قرآن کا مسئلہ کہ جس کو قرآن زیادہ یاد ہو وہ امامت کرائے) انہوں نے کہا: اس میں بھی وہ دونوں قریب قریب تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 200

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے وہ لوگ اذان دیں جو تم میں بہتر ہوں، اور تمہاری امامت وہ لوگ کریں جو تم میں عالم و قاری ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 201

´ام ورقہ بنت عبداللہ بن نوفل انصاریہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ بدر میں جانے لگے تو میں نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! اپنے ساتھ مجھے بھی جہاد میں چلنے کی اجازت دیجئیے، میں آپ کے بیماروں کی خدمت کروں گی، شاید اللہ تعالیٰ مجھے بھی شہادت نصیب فرمائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے گھر میں بیٹھی رہو، اللہ تمہیں شہادت نصیب کرے گا“۔ راوی کہتے ہیں: چنانچہ انہیں شہیدہ کہا جاتا تھا، وہ کہتے ہیں: ام ورقہ رضی اللہ عنہا نے قرآن پڑھ رکھا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے گھر میں مؤذن مقرر کرنے کی اجازت چاہی، تو آپ نے انہیں اس کی اجازت دی، اپنے ایک غلام اور ایک لونڈی کو اپنے مر جانے کے بعد آزاد کر دینے کی وصیت کر دی تھی، چنانچہ وہ دونوں (یعنی غلام اور لونڈی) رات کو ام ورقہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور انہی کی ایک چادر سے ان کا گلا گھونٹ دیا یہاں تک کہ وہ مر گئیں اور وہ دونوں بھاگ نکلے، صبح ہوئی تو عمر رضی اللہ عنہ لوگوں میں کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ ان دونوں کے متعلق جس کو بھی کچھ معلوم ہو، یا جس نے بھی ان دونوں کو دیکھا ہو وہ انہیں پکڑ کر لائے، (چنانچہ وہ پکڑ کر لائے گئے) تو آپ نے ان دونوں کے متعلق حکم دیا تو انہیں سولی دے دی گئی، یہی دونوں تھے جنہیں مدینہ منورہ میں سب سے پہلے سولی دی گئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 202

´اس سند سے بھی ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے، لیکن پہلی حدیث زیادہ کامل ہے، اس میں یہ ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام ورقہ سے ملنے ان کے گھر تشریف لے جاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ایک مؤذن مقرر کر دیا تھا، جو اذان دیتا تھا اور انہیں حکم دیا تھا کہ اپنے گھر والوں کی امامت کریں۔ عبدالرحمٰن کہتے ہیں: میں نے ان کے مؤذن کو دیکھا، وہ بہت بوڑھے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 203

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”تین آدمیوں کی نماز اللہ قبول نہیں فرماتا: ایک تو وہ شخص جو لوگوں کی امامت کرے اور لوگ اسے ناپسند کرتے ہوں، دوسرا وہ شخص جو نماز میں پیچھے آئے، پیچھے آنا یہ ہے کہ جماعت فوت ہو جانے یا وقت گزر جانے کے بعد آئے، اور تیسرا وہ شخص جو اپنے آزاد کئے ہوئے شخص کو دوبارہ غلام بنا لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 204

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرض نماز ہر مسلمان کے پیچھے واجب ہے چاہے وہ نیک ہو یا بد اگرچہ وہ کبائر کا مرتکب ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 205

´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین مقرر فرمایا، وہ لوگوں کی امامت کرتے تھے، حالانکہ وہ نابینا تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 206

´بدیل کہتے ہیں کہ ہمارے ایک غلام ابوعطیہ نے ہم سے بیان کیا کہ` مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری اس مسجد میں آتے تھے، (ایک بار) نماز کے لیے تکبیر کہی گئی تو ہم نے ان سے کہا: آپ آگے بڑھئیے اور نماز پڑھائیے، انہوں نے ہم سے کہا: تم اپنے لوگوں میں سے کسی کو آگے بڑھاؤ تاکہ وہ تمہیں نماز پڑھائے، میں ابھی تم لوگوں بتاؤں گا کہ میں تمہیں نماز کیوں نہیں پڑھا رہا ہوں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو شخص کسی قوم کی زیارت کے لیے جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرے بلکہ انہیں لوگوں میں سے کوئی آدمی ان کی امامت کرے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 207

´ہمام کہتے ہیں کہ` حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مدائن (کوفہ کے پاس ایک شہر ہے) میں ایک چبوترہ (اونچی جگہ) پر کھڑے ہو کر لوگوں کی امامت کی (اور لوگ نیچے تھے)، ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ان کا کرتا پکڑ کر انہیں (نیچے) گھسیٹ لیا، جب حذیفہ نماز سے فارغ ہوئے تو ابومسعود نے ان سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ اس بات سے لوگوں کو منع کیا جاتا تھا، حذیفہ نے کہا: ہاں مجھے بھی اس وقت یاد آیا جب آپ نے مجھے پکڑ کر کھینچا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 208

´عدی بن ثابت انصاری کہتے ہیں کہ` مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا کہ وہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مدائن میں تھا کہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو عمار آگے بڑھے اور ایک چبوترے پر کھڑے ہو کر نماز پڑھانے لگے اور لوگ ان سے نیچے تھے، یہ دیکھ کر حذیفہ رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور عمار بن یاسر کے دونوں ہاتھ پکڑ کر انہیں پیچھے لانے لگے، عمار بن یاسر بھی پیچھے ہٹتے گئے یہاں تک کہ حذیفہ نے انہیں نیچے اتار دیا، جب عمار اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو حذیفہ نے ان سے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا کہ جب کوئی شخص کسی قوم کی امامت کرے تو ان سے اونچی جگہ پر کھڑا نہ ہو؟ عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: اسی لیے جب آپ نے میرا ہاتھ پکڑا تو میں آپ کے ساتھ پیچھے ہٹتا چلا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 209

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ عشاء کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے پھر اپنی قوم میں آتے اور وہی نماز انہیں پڑھاتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 210

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر لوٹ کر جاتے اور اپنی قوم کی امامت کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 211

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے پر سوار ہوئے پھر اس سے گر گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں پہلو میں خراش آ گئی جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نماز بیٹھ کر پڑھی، تو ہم لوگوں نے بھی وہ نماز آپ کے پیچھے بیٹھ کر پڑھی، پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکو ع کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، اور جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «ربنا ولك الحمد» کہو، اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 212

´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس نے آپ کو ایک کھجور کے درخت کی جڑ پر گرا دیا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں موچ آ گئی، ہم لوگ آپ کی عیادت کے لیے آئے، اس وقت ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمرے میں بیٹھ کر نفل نماز پڑھتے ملے، ہم لوگ بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بارے میں خاموش رہے (ہمیں بیٹھنے کے لیے نہیں کہا)۔ پھر ہم دوسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لیے آئے تو آپ نے فرض نماز بیٹھ کر ادا کی، ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ کیا تو ہم بیٹھ گئے، جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو، اور جب امام کھڑے ہو کر پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو، اور اس طرح نہ کرو جس طرح فارس کے لوگ اپنے سرکردہ لوگوں کے ساتھ کرتے ہیں ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 213

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، تو جب امام «الله أكبر» کہے تو تم بھی «الله أكبر» کہو، تم اس وقت تک «الله أكبر» نہ کہو جب تک کہ امام «الله أكبر» نہ کہہ لے، اور جب امام رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، تم اس وقت تک رکوع نہ کرو جب تک کہ وہ رکوع میں نہ چلا جائے، جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا لك الحمد» کہو (مسلم کی روایت میں «ولك الحمد» واو کے ساتھ ہے)، پھر جب امام سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور تم اس وقت تک سجدہ نہ کرو جب تک کہ وہ سجدہ میں نہ چلا جائے، اور جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اور جب وہ بیٹھ کر پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «اللهم ربنا لك الحمد» کو مجھے میرے بعض ساتھیوں نے سلیمان کے واسطہ سے سمجھایا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 214

´اس طریق سے بھی` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے «إنما جعل الإمام ليؤتم به» والی یہی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً مروی ہے، اس میں راوی نے «وإذا قرأ فأنصتوا» ”جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو“ کا اضافہ کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «وإذا قرأ فأنصتوا» کا یہ اضافہ محفوظ نہیں ہے، ہمارے نزدیک ابوخالد کو یہ وہم ہوا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 215

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر میں بیٹھ کر نماز پڑھی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھ جانے کا اشارہ کیا، پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”امام اسی لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، لہٰذا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 216

´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ تکبیر کہتے تھے تاکہ وہ لوگوں کو آپ کی تکبیر سنا دیں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 217

´اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` وہ اپنی قوم کی امامت کرتے تھے، وہ کہتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے، تو لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہمارے امام بیمار ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم لوگ بھی بیٹھ کر پڑھو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث متصل نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 218

´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو ان کے گھر والوں نے گھی اور کھجور پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے (کھجور کو) اس کی تھیلی میں اور اسے (گھی کو) اس کے برتن میں لوٹا دو کیونکہ میں روزے سے ہوں“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں دو رکعت نفل نماز پڑھائی تو ام سلیم (انس رضی اللہ عنہ کی والدہ) اور ام حرام رضی اللہ عنہا ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ ثابت کہتے ہیں: میں تو یہی جانتا ہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی داہنی طرف چٹائی پر کھڑا کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 219

´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اور ان کے گھر کی ایک عورت کی امامت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (یعنی انس رضی اللہ عنہ کو) اپنے داہنی طرف کھڑا کیا، اور عورت کو پیچھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 220

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات بسر کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے، مشک کا منہ کھول کر وضو کیا پھر اس میں ڈاٹ لگا دی، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے، پھر میں بھی اٹھا اور اسی طرح وضو کیا جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تھا، پھر میں آ کر آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، تو آپ نے اپنے داہنے ہاتھ سے مجھے پکڑا، اور اپنے پیچھے سے لا کر اپنی داہنی طرف کھڑا کر لیا، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 221

´اس سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس واقعہ میں مروی ہے کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا سر یا میری چوٹی پکڑی پھر مجھے اپنی داہنی جانب لا کھڑا کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 222

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ان کی دادی ملیکہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا، جو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تیار کیا تھا، تو آپ نے اس میں سے کھایا پھر فرمایا: ”تم لوگ کھڑے ہو جاؤ تاکہ میں تمہیں نماز پڑھاؤں“۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں اپنی ایک چٹائی کی طرف بڑھا، جو عرصے سے پڑے پڑے کالی ہو گئی تھی تو اس پر میں نے پانی چھڑکا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے، میں نے اور ایک یتیم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی اور بوڑھی عورت (ملیکہ) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں تو آپ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر واپس ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 223

´اسود بن یزید نخعی سے روایت ہے کہ` میں نے اور علقمہ بن قیس نخعی نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آنے کی اجازت مانگی اور ہم دیر تک آپ کے دروازے پر بیٹھے تھے، تو لونڈی نکلی اور اس نے جا کر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ہمارے لیے اجازت مانگی، آپ نے ہم کو اجازت دی (اور ہم اندر گئے) پھر ابن مسعود میرے اور علقمہ کے درمیان میں کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 224

´یزید بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو (نمازیوں کی طرف) مڑ گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 225

´براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو ہماری یہ خواہش ہوتی کہ ہم آپ کی داہنی طرف رہیں، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سلام پھیرنے کے بعد) اپنا رخ ہماری طرف کر لیں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 226

´مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام نے جس جگہ نماز پڑھائی ہو، اسی جگہ (سنت یا نفل) نہ پڑھے، حتیٰ کہ وہاں سے ہٹ جائے“۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں: عطاء خراسانی کی مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 227

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام نماز پوری کر لے اور آخری قعدہ میں بیٹھ جائے، پھر بات کرنے (یعنی سلام پھیرنے) سے پہلے اس کا وضو ٹوٹ جائے تو اس کی اور اس کے پیچھے جنہوں نے نماز مکمل کی، سب کی نماز پوری ہو گئی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 228

´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کی کلید (کنجی) پاکی ہے، اور اس کی تحریم تکبیر ہے، اور اس کی تحلیل تسلیم (سلام) ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 229

´معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”رکوع اور سجود میں تم مجھ سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کیا کرو، کیونکہ میں رکوع کرنے میں تم سے جس قدر آگے ہوں گا، میرے سر اٹھانے پر تمہاری یہ تلافی ہو جائے گی (کہ تم اتنا یہ تاخیر سے سر اٹھاؤ گے) بلاشبہ میں کسی قدر بھاری ہو گیا ہوں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 230

´براء رضی اللہ عنہ کا بیان ہے ... اور وہ جھوٹے نہ تھے ... کہ` لوگ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے سروں کو رکوع سے اٹھاتے تو سیدھے کھڑے ہو جاتے، پھر جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتے کہ آپ سجدے میں چلے گئے ہیں، تب سجدہ میں جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 231

´براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے تو ہم میں سے کوئی شخص اس وقت تک اپنی پیٹھ نہیں جھکاتا جب تک کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو (زمین پر اپنی پیشانی رکھتے ہوئے) نہ دیکھ لیتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 232

´براء بن عازب رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ` لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے تو جب آپ رکوع کرتے تو وہ بھی رکوع کرتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «سمع الله لمن حمده» کہتے تو ہم کھڑے رہتے یہاں تک کہ لوگ آپ کو اپنی پیشانی زمین پر رکھتے دیکھ لیتے، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سجدہ میں جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 233

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص (امام سے پہلے) اپنا سر اٹھاتا ہے جبکہ وہ امام سجدے میں ہو، اسے ڈرنا چاہیئے کہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے کے سر جیسا نہ بنا دے یا اس کی شکل گدھے کی شکل نہ بنا دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 234

´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (یعنی مسلمانوں کو) نماز کی ترغیب دلائی اور انہیں امام سے پہلے نماز سے اٹھ کر جانے سے منع فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 235

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”کیا تم میں سے ہر ایک کو دو کپڑے میسر ہیں؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 236

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے دونوں کندھوں پر اس میں سے کچھ نہ ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 237

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو اس کے داہنے کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو داہنے کندھے پر ڈال لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 238

´عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ اسے اس طرح لپیٹے ہوئے تھے کہ اس کا دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 239

´طلق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے نبی! ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تہبند کھولا، اور اپنی چادر اور تہبند کو ایک کر لیا پھر آپ نے انہیں لپیٹ لیا، پھر کھڑے ہوئے، پھر آپ نے ہمیں نماز پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو فرمایا: ”کیا تم میں سے ہر ایک کو دو کپڑے میسر ہیں؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 240

´سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اپنے تہبند تنگ ہونے کی وجہ سے گردنوں پر بچوں کی طرح باندھے ہوئے ہیں، تو ایک کہنے والے نے کہا: اے عورتوں کی جماعت! تم اپنے سر اس وقت تک نہ اٹھانا جب تک مرد نہ اٹھا لیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 241

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے کپڑے میں نماز پڑھی جس کا کچھ حصہ میرے اوپر تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 242

´سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں شکاری ہوں، کیا میں ایک کُرتے (قمیض) میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور اسے ٹانک لیا کرو (بٹن لگا لیا کرو)، خواہ کسی کانٹے سے ہی سہی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 243

´عبدالرحمٰن بن ابی بکر کہتے ہیں` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے ایک کرتے میں ہماری امامت کی، ان کے جسم پر کوئی چادر نہ تھی، تو جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کرتے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 244

´عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت کہتے ہیں کہ` ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: میں ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا (رات میں میں کسی غرض سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں، اس وقت میرے جسم پر صرف ایک چادر تھی، میں اس کے دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کو دائیں کندھے پر ڈالنے لگا تو وہ میرے لیے ناکافی ہوئی، البتہ اس میں کچھ گوٹ اور کناریاں لگی تھیں تو میں نے اسے الٹ لیا اور اس کے دونوں کناروں کو ادھر ادھر ڈال لیا اور گردن سے اسے روکے رکھا تاکہ گرنے نہ پائے، پھر میں آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہو گیا تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے گھما کر اپنی داہنی طرف کھڑا کر لیا۔ پھر ابن صخر رضی اللہ عنہ آئے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑے ہو گئے، آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے ہم دونوں کو پکڑ کر اپنے پیچھے کھڑا کر دیا، مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کنکھیوں سے دیکھنے لگے، میں سمجھ نہیں پا رہا تھا (کہ آپ مجھ سے کیا کہنا چاہتے ہیں)، پھر بات میری سمجھ میں آ گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تہہ بند باندھنے کا اشارہ کیا، پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”جابر!“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! فرمائیے، حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب چادر کشادہ ہو تو اس کے دونوں کناروں کو ادھر ادھر ڈال لو، اور جب تنگ ہو تو اسے اپنی کمر پر باندھ لیا کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 245

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے پاس دو کپڑے ہوں تو چاہیئے کہ ان دونوں میں نماز پڑھے، اور اگر ایک ہی کپڑا ہو تو چاہیئے کہ اسے تہہ بند بنا لے اور اسے یہودیوں کی طرح نہ لٹکائے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 246

´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے «لحاف» چادر میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے جس کے دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر نہ ڈالا جا سکے، اور دوسری بات جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے یہ کہ تم پاجامہ میں نماز پڑھو اور تمہارے اوپر کوئی چادر نہ ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 247

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ”جس نے نماز میں تکبر کرتے ہوئے اپنا تہبند ٹخنوں کے نیچے لٹکایا، اللہ اس کے گناہ معاف نہیں فرمائے گا، نہ برے کاموں سے اسے بچائے گا“۔ (یا اس کے لیے جنت کو حلال اور جہنم کو حرام نہیں فرمائے گا یا جب وہ اللہ کی طرف سے کسی حلال کام میں نہیں تو اس کے لیے بھی کوئی احترام نہ ہو گا)۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ محدثین کی ایک جماعت مثلاً حماد بن سلمہ، حماد بن زید، ابو الاحواص اور ابومعاویہ رحمہ اللہ علیہم نے اس حدیث کو عاصم سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 248

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جا کر دوبارہ وضو کرو“، چنانچہ وہ گیا اور اس نے (دوبارہ) وضو کیا، پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: ”جا کر پھر سے وضو کرو“، چنانچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنا تہہ بند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 249

´ام حرام والدہ محمد بن زید سے روایت ہے کہ` انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے؟ تو انہوں نے کہا: وہ اوڑھنی اور ایک ایسے لمبے کرتے میں نماز پڑھے جو اس کے دونوں قدموں کے اوپری حصہ کو چھپا لے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 250

´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا عورت کرتہ اور اوڑھنی میں جب کہ وہ ازار (تہبند) نہ پہنے ہو، نماز پڑھ سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(پڑھ سکتی ہے) جب کرتہ اتنا لمبا ہو کہ اس کے دونوں قدموں کے اوپری حصہ کو ڈھانپ لے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو مالک بن انس، بکر بن مضر، حفص بن غیاث، اسماعیل بن جعفر، ابن ابی ذئب اور ابن اسحاق نے محمد بن زید سے، محمد بن زید نے اپنی والدہ سے، اور محمد بن زید کی والدہ نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، لیکن ان میں سے کسی نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے، بلکہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا پر ہی اسے موقوف کر دیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 251

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے حسن بصری سے، حسن بصری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 252

´محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا طلحہ رضی اللہ عنہ کی والدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ان کی لڑکیوں کو دیکھا تو کہا کہ (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میرے حجرے میں ایک لڑکی موجود تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لنگی مجھے دی اور کہا: ”اسے پھاڑ کر دو ٹکڑے کر لو، ایک ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو، اور دوسرا ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو جو ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ہے، اس لیے کہ میرا خیال ہے کہ وہ بالغ ہو چکی ہے، یا میرا خیال ہے کہ وہ دونوں بالغ ہو چکی ہیں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اسی طرح ہشام نے ابن سیرین سے روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 253

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل ۱؎ کرنے اور آدمی کو منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عسل نے عطاء سے، عطاء نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 254

´ابن جریج کہتے ہیں کہ` میں نے عطاء کو نماز میں اکثر سدل کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عطاء کا یہ فعل (سدل کرنا) سابق حدیث کی تضعیف کر رہا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 255

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے شعار یا لحاف ۱؎ میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔ عبیداللہ نے کہا: میرے والد (معاذ) کو شک ہوا ہے (کہ ام المؤمنین عائشہ نے لفظ: «شعرنا» کہا، یا: «لحفنا»)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 256

´ابوسعید مقبری سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابورافع رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرے، اور حسن اپنے بالوں کا جوڑا گردن کے پیچھے باندھے نماز پڑھ رہے تھے تو ابورافع نے اسے کھول دیا، اس پر حسن غصہ سے ابورافع کی طرف متوجہ ہوئے تو ابورافع نے ان سے کہا: آپ نماز پڑھئیے اور غصہ نہ کیجئے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”یہ یعنی بالوں کا جوڑا شیطان کی بیٹھک ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 257

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب کا بیان ہے کہ` عبداللہ بن عباس نے عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ نماز پڑھ رہے ہیں اور ان کے پیچھے بالوں کا جوڑا بندھا ہوا ہے، تو وہ ان کے پیچھے کھڑے ہو کر اسے کھولنے لگے اور عبداللہ بن حارث چپ چاپ کھڑے رہے، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ابن عباس کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے: آپ نے میرا سر کیوں کھول دیا؟ تو انہوں نے کہا: اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: ”اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے ہاتھ پیچھے رسی سے بندھے ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 258

´عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ اپنے دونوں جوتوں کو اپنے بائیں جانب رکھے ہوئے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 259

´عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی، آپ نے سورۃ مؤمنون کی تلاوت شروع کی یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ ۱؎ اور ہارون علیہما السلام، یا موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کے قصے پر پہنچے (راوی حدیث ابن عباد کو شک ہے یا رواۃ کا اس میں اختلاف ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آ گئی، آپ نے قرآت چھوڑ دی اور رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ (سابقہ حدیث کے راوی) اس وقت وہاں موجود تھے ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 260

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک آپ نے اپنے جوتوں کو اتار کر انہیں اپنے بائیں جانب رکھ لیا، جب لوگوں نے یہ دیکھا تو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں) انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ نے فرمایا: ”تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتار لیے؟“، ان لوگوں نے کہا: ہم نے آپ کو جوتے اتارتے ہوئے دیکھا تو ہم نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ کے جوتوں میں نجاست لگی ہوئی ہے“۔ راوی کو شک ہے کہ آپ نے: «قذرا» کہا، یا: «أذى» کہا، اور فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتے دیکھ لے اگر ان میں نجاست لگی ہوئی نظر آئے تو اسے زمین پر رگڑ دے اور ان میں نماز پڑھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 261

´بکر بن عبداللہ نے` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث (مرسلاً) روایت کی ہے، اس میں لفظ: «فيهما خبث» ہے، اور دونوں جگہ «خبث» ہی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 262

´شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود کی مخالفت کرو، کیونکہ نہ وہ اپنے جوتوں میں نماز پڑھتے ہیں اور نہ اپنے موزوں میں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 263

´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ ننگے پاؤں نماز پڑھتے اور جوتے پہن کر بھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 264

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے جوتوں کو اپنی دائیں جانب نہ رکھا کرے اور نہ بائیں جانب کہ اس طرح وہ کسی دوسرے کی دائیں جانب ہوں گے۔ ہاں اگر اس کی بائیں جانب کوئی اور نہ ہو تو اس طرف رکھ لے ورنہ انہیں اپنے دونوں قدموں کے درمیان میں رکھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 265

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے اور اپنے جوتے اتارے تو ان کے ذریعہ کسی کو تکلیف نہ دے، چاہیئے کہ انہیں اپنے دونوں پاؤں کے بیچ میں رکھ لے یا انہیں پہن کر نماز پڑھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 266

´عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور حائضہ ہوتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو بسا اوقات آپ کا کپڑا مجھ سے لگ جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 267

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک انصاری نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بھاری بھر کم آدمی ہوں - وہ بھاری بھر کم تھے بھی، میں آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتا ہوں، انصاری نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ کو اپنے گھر بلایا اور کہا: آپ یہاں نماز پڑھ دیجئیے تاکہ میں آپ کو دیکھ لوں کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں؟ تو میں آپ کی پیروی کیا کروں، پھر ان لوگوں نے اپنی ایک چٹائی کا کنارہ دھویا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی۔ راوی کہتے ہیں: فلاں بن جارود نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے آپ کو کبھی اسے پڑھتے نہیں دیکھا سوائے اس دن کے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 268

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہا کی زیارت کے لیے آتے تھے، تو کبھی نماز کا وقت ہو جاتا تو آپ ہماری ایک چٹائی پر جسے ہم پانی سے دھو دیتے تھے نماز ادا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 269

´مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی اور دباغت دیئے ہوئے چمڑوں پر نماز پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 270

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی میں نماز پڑھتے تھے، تو جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہیں ٹیک پاتا تھا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کرتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

Pakistanify News Subscription

X