Chapter 163, Jild 163 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 325 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے (تو بھی اسی طرح کرتے)، اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد بھی۔ سفیان نے (”اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد بھی“ کے بجائے) ایک مرتبہ یوں نقل کیا: ”اور جب آپ اپنا سر اٹھاتے“، اور زیادہ تر سفیان نے: ”رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد“ کے الفاظ ہی کی روایت کی ہے، اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے (رفع یدین کرتے)، یہاں تک کہ وہ آپ کے دونوں کندھوں کے مقابل ہو جاتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم «الله أكبر» کہتے، اور وہ دونوں ہاتھ اسی طرح ہوتے، پھر رکوع کرتے، پھر جب رکوع سے اپنی پیٹھ اٹھانے کا ارادہ کرتے تو بھی ان دونوں کو اٹھاتے (رفع یدین کرتے) یہاں تک کہ وہ آپ کے کندھوں کے بالمقابل ہو جاتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم «سمع الله لمن حمده» کہتے، اور سجدے میں اپنے دونوں ہاتھ نہ اٹھاتے، اور رکوع سے پہلے ہر تکبیر کے وقت دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ آپ کی نماز پوری ہو جاتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب آپ نے تکبیر (تحریمہ) کہی تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑا، اور انہیں اپنے کپڑے میں داخل کر لیا، جب آپ نے رکوع کا ارادہ کیا تو اپنے دونوں ہاتھ (چادر سے) نکالے پھر رفع یدین کیا، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھانے کا ارادہ کیا تو رفع یدین کیا، پھر سجدہ کیا اور اپنی پیشانی کو دونوں ہتھیلیوں کے بیچ میں رکھا، اور جب سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو رفع یدین ۱؎ کیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے۔ محمد کہتے ہیں: میں نے حسن بصری سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے، کرنے والوں نے ایسا ہی کیا اور چھوڑنے والوں نے اسے چھوڑ دیا۔ أبوداود کہتے ہیں: اس حدیث کو ہمام نے بھی ابن جحادہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین کیا یہاں تک کہ آپ کے دونوں ہاتھ دونوں مونڈھوں کے بالمقابل ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں انگوٹھے دونوں کانوں کے بالمقابل ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر» کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´عبدالجبار بن وائل کہتے ہیں: مجھ سے میرے گھر والوں نے بیان کیا کہ میرے والد نے ان سے بیان کیا کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکبیر کے ساتھ اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے کہا: میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دیکھوں گا کہ آپ کس طرح نماز ادا کرتے ہیں؟ (میں نے دیکھا) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ کھڑے ہوئے اور آپ نے ”اللہ اکبر“ کہا، پھر دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ وہ دونوں کانوں کے بالمقابل ہو گئے، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے اپنے بائیں ہاتھ کو پکڑا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کا ارادہ کیا تو بھی اسی طرح ہاتھوں کو اٹھایا، پھر دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے، پھر رکوع سے سر اٹھاتے وقت بھی انہیں اسی طرح اٹھایا، پھر جب سجدہ کیا تو اپنے سر کو اپنے دونوں ہاتھوں کے بیچ اس جگہ پہ رکھا، پھر بیٹھے تو اپنا بایاں پیر بچھایا، اور بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھا، اور اپنی داہنی کہنی کو داہنی ران سے جدا رکھا اور دونوں انگلیوں (خنصر، بنصر) کو بند کر لیا اور دائرہ بنا لیا (یعنی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے)۔ بشر بن مفضل بیان کرتے ہیں: میں نے اپنے شیخ عاصم بن کلیب کو دیکھا وہ اسی طرح کرتے تھے، اور بشر نے انگوٹھے اور بیچ کی انگلی کا دائرہ بنایا اور انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´عاصم بن کلیب نے اس سند سے بھی اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے، اس میں یہ ہے کہ` پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت پہنچے اور کلائی پر رکھا، اس میں یہ بھی ہے کہ پھر میں سخت سردی کے زمانہ میں آیا تو میں نے لوگوں کو بہت زیادہ کپڑے پہنے ہوئے دیکھا، ان کے ہاتھ کپڑوں کے اندر ہلتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جس وقت آپ نے نماز شروع کی اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے بالمقابل اٹھایا، پھر میں (ایک زمانہ کے بعد) لوگوں کے پاس آیا تو میں نے انہیں دیکھا کہ وہ نماز شروع کرتے وقت اپنے ہاتھ اپنے سینوں تک اٹھاتے اور حال یہ ہوتا کہ ان پر جبے اور چادریں ہوتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` میں سردی کے موسم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ نماز میں (سردی کی وجہ سے) اپنے کپڑوں کے اندر ہی رفع یدین کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´عبدالحمید بن جعفر کہتے ہیں کہ مجھے محمد بن عمرو بن عطاء نے خبر دی ہے کہ` میں نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کرام کے درمیان جن میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے کہتے سنا: میں آپ لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: وہ کیسے؟ اللہ کی قسم آپ ہم سے زیادہ نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے تھے، نہ ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں یہ ٹھیک ہے (لیکن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز زیادہ یاد ہے) اس پر لوگوں نے کہا: (اگر آپ زیادہ جانتے ہیں) تو پیش کیجئیے۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، پھر تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر سیدھی ہو جاتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآت کرتے، پھر «الله أكبر» کہتے، اور دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کر لیتے، پھر رکوع کرتے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، اور رکوع میں پیٹھ اور سر سیدھا رکھتے، سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ ہی پیٹھ سے بلند رکھتے، پھر اپنا سر اٹھاتے اور «سمع الله لمن حمده» کہتے، پھر اپنا دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ سیدھا ہو کر انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کرتے پھر «الله أكبر» کہتے، پھر زمین کی طرف جھکتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں پہلووں سے جدا رکھتے، پھر اپنا سر اٹھاتے اور اپنے بائیں پیر کو موڑتے اور اس پر بیٹھتے اور جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں پیر کی انگلیوں کو نرم رکھتے اور (دوسرا) سجدہ کرتے پھر «الله أكبر» کہتے اور (دوسرے سجدہ سے) اپنا سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پیر موڑتے اور اس پر بیٹھتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر واپس آ جاتی، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دوسری رکعت سے اٹھتے تو «الله أكبر» کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے جس طرح کہ نماز شروع کرنے کے وقت «الله أكبر» کہا تھا، پھر اپنی بقیہ نماز میں بھی اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب اس سجدہ سے فارغ ہوتے جس میں سلام پھیرنا ہوتا، تو اپنے بائیں پیر کو اپنے داہنے پیر کے نیچے سے نکال کر اپنی بائیں سرین پر بیٹھتے (پھر سلام پھیرتے)۔ اس پر ان لوگوں نے کہا: آپ نے سچ کہا، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´محمد بن عمرو (بن عطاء) عامری کہتے ہیں کہ` صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک مجلس میں تھا، ان لوگوں نے آپس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا، تو ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا ...، پھر راوی نے اسی حدیث کا بعض حصہ ذکر کیا، اور کہا: ”جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر جماتے اور اپنی انگلیوں کے درمیان کشادگی رکھتے، پھر نہ اپنی پیٹھ کو خم کرتے، نہ سر کو اونچا کرتے، نہ منہ کو دائیں یا بائیں جانب موڑتے (بلکہ سیدھا قبلہ کی جانب رکھتے)، پھر جب دو رکعت کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں کے تلوے پر بیٹھتے اور داہنا پاؤں کھڑا رکھتے، پھر جب آپ چوتھی رکعت میں ہوتے، تو اپنی بائیں سرین زمین پر لگاتے اور دونوں پاؤں ایک جانب (یعنی داہنی جانب) نکالتے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´اس سند سے بھی محمد بن عمرو بن عطاء سے اسی طرح مروی ہے، اس میں ہے` ”جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھتے، نہ ہی انہیں بچھاتے اور نہ ہی انہیں سمیٹے رکھتے، اور اپنی انگلیوں کے کناروں سے قبلہ کا استقبال کرتے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´عباس بن سہل ساعدی یا عیاش بن سہل ساعدی کہتے ہیں کہ` وہ ایک مجلس میں تھے، جس میں ان کے والد بھی تھے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے، مجلس میں ابوہریرہ، ابو حمید ساعدی، اور ابواسید رضی اللہ عنہم بھی تھے، پھر انہوں نے یہی حدیث کچھ کمی و زیادتی کے ساتھ روایت کی، اس میں ہے: ”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور «سمع الله لمن حمده اللهم ربنا لك الحمد» کہا، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، پھر «الله اكبر» کہا اور سجدے میں گئے اور سجدے کی حالت میں اپنی دونوں ہتھیلیوں، گھٹنوں اور اپنے دونوں قدموں کے اگلے حصہ پر جمے رہے، پھر «الله اكبر» کہہ کر بیٹھے تو تورک کیا (یعنی سرین پر بیٹھے) اور اپنے دوسرے قدم کو کھڑا رکھا، پھر «الله اكبر» کہا اور سجدہ کیا، پھر «الله اكبر» کہا اور (سجدہ سے اٹھ کر) کھڑے ہو گئے، اور سرین پر نہیں بیٹھے“۔ پھر راوی عباس رضی اللہ عنہ نے (آخر تک) حدیث بیان کی اور کہا: پھر آپ دونوں رکعتوں کے بعد بیٹھے، یہاں تک کہ جب (تیسری رکعت کے لیے) اٹھنے کا قصد کیا تو «الله اكبر» کہتے ہوئے کھڑے ہو گئے، پھر بعد والی دونوں رکعتیں ادا کیں۔ اور راوی (عیسیٰ بن عبداللہ) نے تشہد میں تورک کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´عباس بن سہل بیان کرتے ہیں کہ` ابوحمید، ابواسید، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم اکٹھے ہوئے اور آپس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا تو ابوحمید نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تم لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں، پھر انہوں نے اس کے بعض حصے کا ذکر کیا اور کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو دونوں ہاتھ دونوں گھٹنے پر رکھا گویا آپ ان کو پکڑے ہوئے ہیں اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کمان کی تانت کی طرح کیا اور انہیں اپنے دونوں پہلووں سے جدا رکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنی ناک اور پیشانی زمین پر جمائی اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنی دونوں بغلوں سے جدا رکھا اور اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل رکھیں، پھر اپنا سر اٹھایا یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر لوٹ آئی (آپ نے ایسے ہی کیا) یہاں تک کہ دوسری رکعت کے دونوں سجدوں سے فارغ ہو گئے پھر بیٹھے تو اپنا بایاں پیر بچھا لیا اور داہنے پیر کی انگلیاں قبلہ رخ کیں اور دائیں گھٹنے پر داہنی اور بائیں گھٹنے پر بائیں ہتھیلی رکھی اور اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عتبہ بن ابوحکیم نے عبداللہ بن عیسٰی سے انہوں نے عباس بن سہل سے روایت کیا ہے، اور اس میں تورک کا ذکر نہیں کیا ہے، اور اسے فلیح کی حدیث کی طرح (بغیر تورک کے) ذکر کیا ہے، اور حسن بن حر نے فلیح بن سلیمان اور عتبہ کی حدیث میں مذکور بیٹھک کی طرح ذکر کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´اس طریق سے بھی ابوحمید رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے` ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنے پیٹ کو اپنی دونوں رانوں کے کسی حصہ پر اٹھائے بغیر اپنی دونوں رانوں کے درمیان کشادگی رکھی“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن مبارک نے روایت کیا ہے، ابن مبارک سے فلیح نے بیان کیا ہے، فلیح کہتے ہیں: میں نے عباس بن سہل کو بیان کرتے سنا تو میں اسے یاد نہیں رکھ سکا۔ ابن مبارک کہتے ہیں: فلیح نے مجھ سے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ فلیح نے عیسیٰ بن عبداللہ کا ذکر کیا کہ انہوں نے اسے عباس بن سہل سے سنا ہے، وہ کہتے ہیں: میں ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے یہی حدیث روایت کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے` ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں گئے تو آپ کے دونوں گھٹنے آپ کی ہتھیلیوں سے پہلے زمین پر پڑے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے گئے تو اپنی پیشانی کو اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان رکھا، اور اپنی دونوں بغلوں سے علیحدہ رکھا“۔ حجاج کہتے ہیں: ہمام نے کہا: مجھ سے شقیق نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: مجھ سے عاصم بن کلیب نے بیان کیا، عاصم نے اپنے والد کلیب سے، کلیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ ان دونوں میں سے کسی ایک کی حدیث میں، اور غالب گمان یہی ہے کہ محمد بن حجادہ کی حدیث میں یوں ہے: ”جب آپ سجدے سے اٹھے تو اپنے دونوں گھٹنوں پر اٹھے اور اپنی ران پر ٹیک لگایا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں اپنے دونوں انگوٹھے اپنے دونوں کانوں کی لو تک اٹھاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کرتے، اور جب رکوع کرتے تو بھی اسی طرح کرتے، اور جب رکوع سے سجدے میں جانے کے لیے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے، اور جب دو رکعت پڑھ کر (تیسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے تو بھی اسی طرح کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
´میمون مکی سے روایت ہے کہ` انہوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی تو نماز کے لیے کھڑے ہوتے وقت اور رکوع کرنے کے وقت اور سجدہ اور قیام کے لیے اٹھتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا، تو میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور جا کر میں نے ان سے کہا کہ میں نے ابن زبیر کو اس طرح نماز پڑھتے دیکھا کہ کسی اور کو اس طرح پڑھتے نہیں دیکھا، پھر میں نے ان سے اس اشارہ کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: اگر تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو دیکھنا چاہتے ہو تو عبداللہ بن زبیر کی نماز کی پیروی کرو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
´نضر بن کثیر بیان کرتے ہیں کہ` عبداللہ بن طاؤس نے مسجد خیف میں میرے بغل میں نماز پڑھی، جب آپ نے پہلا سجدہ کیا، اور اس سے اپنا سر اٹھایا تو اپنے چہرے کے بالمقابل انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تو مجھے یہ عجیب سا لگا، چنانچہ میں نے وہیب بن خالد سے اس کا تذکرہ کیا تو وہیب نے عبداللہ بن طاؤس سے کہا: آپ ایک ایسا کام کر رہے ہیں جسے میں نے کسی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟! تو عبداللہ بن طاؤس نے کہا: میں نے اپنے والد کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ایسا کرتے دیکھا، اور ان کے متعلق بھی مجھے یہی معلوم ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` وہ جب نماز میں داخل ہوتے تو «الله اكبر» کہتے، اور جب رکوع کرتے اور «سمع الله لمن حمده» کہتے تو رفع یدین کرتے یعنی دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب دونوں رکعتوں سے اٹھتے تو رفع یدین کرتے یعنی دونوں ہاتھ اٹھاتے، اسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: صحیح یہی ہے کہ یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے، مرفوع نہیں ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بقیہ نے اس حدیث کا ابتدائی حصہ عبیداللہ سے روایت کیا ہے، اور اسے مرفوعاً روایت کیا ہے، اور ثقفی نے بھی اسے عبیداللہ سے روایت کیا ہے مگر ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف ٹھہرایا ہے، اس میں یوں ہے: ”جب آپ دونوں رکعت پوری کر کے کھڑے ہوتے تو دونوں ہاتھ دونوں چھاتیوں تک اٹھاتے“، اور یہی صحیح ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے لیث بن سعد، مالک، ایوب اور ابن جریج نے موقوفاً روایت کیا ہے، صرف حماد بن سلمہ نے اسے ایوب کے واسطے سے مرفوعاً روایت کیا ہے، ایوب اور مالک نے اپنی روایت میں دونوں سجدوں سے تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے وقت رفع یدین کرنے کا ذکر نہیں کیا ہے، البتہ لیث نے اپنی روایت میں اس کا ذکر کیا ہے۔ ابن جریج نے اپنی روایت میں یہ بھی کہا ہے کہ میں نے نافع سے پوچھا: کیا ابن عمر رضی اللہ عنہما پہلی بار میں ہاتھ زیادہ اونچا اٹھاتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ ہر مرتبہ برابر اٹھاتے تھے۔ میں نے کہا: اشارہ کر کے مجھے بتاؤ تو انہوں نے دونوں چھاتیوں تک یا اس سے بھی نیچے تک اشارہ کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
´نافع کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ دونوں کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو اس سے کم اٹھاتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جہاں تک مجھے معلوم ہے مالک کے علاوہ کسی نے «رفعهما دون ذلك» (انہیں یعنی ہاتھوں کو اس سے کم یعنی مونڈھے سے نیچے اٹھاتے) کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دو رکعتیں پڑھ کر (تیسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے، تو «الله اكبر» کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے اور جب اپنی قرآت پوری کر چکتے اور رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور جب رکوع سے اٹھتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنے کی حالت میں کبھی بھی نماز میں اپنے دونوں ہاتھ نہیں اٹھاتے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر (تیسری) کے لیے اٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اسی طرح اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور «الله اكبر» کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ جس وقت انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کی تو کہا: ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کر لیتے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت «الله اكبر» کہتے وقت کرتے تھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
´مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے جب آپ تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کانوں کی لو تک لے جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
´بشیر بن نہیک کہتے ہیں کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے ہوتا تو (رفع یدین کرتے وقت) آپ کی بغل دیکھ لیتا۔ عبیداللہ بن معاذ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ لاحق (ابومجلز) کہتے ہیں: کیا تم دیکھتے نہیں کہ وہ نماز میں تھے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نہیں ہو سکتے تھے، ابوداؤد کے شیخ موسیٰ بن مروان رقی نے یہ اضافہ کیا یعنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے تو رفع یدین کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز سکھائی تو آپ نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی اور رفع یدین کیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے تو دونوں ہاتھ ملا کر آپ نے انہیں اپنے دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھ لیا، جب یہ خبر سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: سچ کہا میرے بھائی (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے، پہلے ہم ایسا ہی کرتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا یعنی دونوں ہاتھوں سے دونوں گھٹنوں کے پکڑنے کا حکم دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
´علقمہ سے روایت ہے کہ` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھاؤں؟ علقمہ کہتے ہیں: پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی، تو رفع یدین صرف ایک بار (نماز شروع کرتے وقت) کیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ایک طویل حدیث سے ماخوذ ایک مختصر ٹکڑا ہے، اور یہ حدیث اس لفظ کے ساتھ صحیح نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
´براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں کے قریب تک اٹھاتے تھے پھر دوبارہ ایسا نہیں کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
´اس طریق سے بھی یزید سے شریک ہی کی حدیث کی طرح حدیث مروی ہے` اس میں انہوں نے «ثم لا يعود» (پھر ایسا نہیں کرتے تھے) کا لفظ نہیں کہا ہے۔ سفیان کہتے ہیں: اس کے بعد ہم سے یزید نے کوفہ میں «ثم لا يعود» کہا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو ہشیم، خالد اور ابن ادریس نے یزید سے روایت کیا ہے، ان لوگوں نے «ثم لا يعود» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
´اس طریق سے بھی سفیان سے یہی حدیث گذشتہ سند سے مروی ہے، اس میں ہے کہ` ”آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو پہلی دفعہ اٹھایا“، اور بعض لوگوں کی روایت میں ہے کہ ”ایک بار اٹھایا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
´براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا جس وقت آپ نے نماز شروع کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نہیں اٹھایا یہاں تک کہ آپ نماز سے فارغ ہو گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ لمبے کر کے اٹھاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
´زرعہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں` میں نے ابن زبیر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: دونوں قدموں کو برابر رکھنا، اور ہاتھ پر ہاتھ رکھنا سنت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اپنا بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (اس کیفیت میں) دیکھا تو آپ نے ان کا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ کے اوپر رکھ دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
´ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ` علی رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی پر رکھ کر ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
´جریر ضبیی کہتے ہیں کہ` میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کا پہنچا (گٹا) پکڑے ہوئے ناف کے اوپر رکھے ہوئے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سعید بن جبیر سے «فوق السرة» (ناف کے اوپر) مروی ہے اور ابومجلز نے «تحت السرة» (ناف کے نیچے) کہا ہے اور یہ بات ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کی گئی ہے لیکن یہ قوی نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
´ابووائل کہتے ہیں کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی سے پکڑ کر ناف کے نیچے رکھنا (سنت ہے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو سنا، وہ عبدالرحمٰن بن اسحاق کوفی کو ضعیف قرار دے رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
´طاؤس کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دائیاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ پر رکھتے، پھر ان کو اپنے سینے پر باندھ لیتے، اور آپ نماز میں ہوتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے پھر یہ دعا پڑھتے: «وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا مسلما وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياى ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا أول المسلمين اللهم أنت الملك لا إله لي إلا أنت أنت ربي وأنا عبدك ظلمت نفسي واعترفت بذنبي فاغفر لي ذنوبي جميعا إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت واهدني لأحسن الأخلاق لا يهدي لأحسنها إلا أنت واصرف عني سيئها لا يصرف سيئها إلا أنت لبيك وسعديك والخير كله في يديك والشر ليس إليك أنا بك وإليك تباركت وتعاليت أستغفرك وأتوب إليك» ”میں نے اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، میں تمام ادیان سے کٹ کر سچے دین کا تابع دار اور مسلمان ہوں، میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اللہ کے ساتھ دوسرے کو شریک ٹھہراتے ہیں، میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور مرنا سب اللہ ہی کے لیے ہے، جو سارے جہاں کا رب ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا تابعدار ہوں، اے اللہ! تو بادشاہ ہے، تیرے سوا میرا کوئی اور معبود برحق نہیں، تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا، مجھے اپنی کوتاہیوں اور غلطیوں کا اعتراف ہے، تو میرے تمام گناہوں کی مغفرت فرما، تیرے سوا گناہوں کی مغفرت کرنے والا کوئی نہیں، مجھے حسن اخلاق کی ہدایت فرما، ان اخلاق حسنہ کی جانب صرف تو ہی رہنمائی کرنے والا ہے، بری عادتوں اور بدخلقی کو مجھ سے دور کر دے، صرف تو ہی ان بری عادتوں کو دور کرنے والا ہے، میں حاضر ہوں، تیرے حکم کی تعمیل کے لیے حاضر ہوں، تمام بھلائیاں تیرے ہاتھ میں ہیں، تیری طرف برائی کی نسبت نہیں کی جا سکتی، میں تیرا ہوں، اور میرا ٹھکانا تیری ہی طرف ہے، تو بڑی برکت والا اور بہت بلند و بالا ہے، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں“، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں جاتے تو یہ دعا پڑ ھتے: «اللهم لك ركعت وبك آمنت ولك أسلمت خشع لك سمعي وبصري ومخي وعظامي وعصبي» ”اے اللہ! میں نے تیرے لیے رکوع کیا، تجھ پر ایمان لایا اور تیرا تابعدار ہوا، میری سماعت، میری بصارت، میرا دماغ، میری ہڈی اور میرے پٹھے تیرے لیے جھک گئے)، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے: «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد ملء السموات والأرض وملء ما بينهما وملء ما شئت من شىء بعد» ”اللہ نے اس شخص کی سن لی (قبول کر لیا) جس نے اس کی تعریف کی، اے ہمارے رب! تیرے لیے حمد و ثنا ہے آسمانوں اور زمین کے برابر، اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اس کے برابر، اور اس کے بعد جو کچھ تو چاہے اس کے برابر“۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو کہتے: «اللهم لك سجدت وبك آمنت ولك أسلمت سجد وجهي للذي خلقه وصوره فأحسن صورته وشق سمعه وبصره وتبارك الله أحسن الخالقين» ”اے اللہ! میں نے تیرے لیے سجدہ کیا، تجھ پر ایمان لایا اور تیرا فرماں بردار و تابعدار ہوا، میرے چہرے نے سجدہ کیا اس ذات کا جس نے اسے پیدا کیا اور پھر اس کی صورت بنائی تو اچھی صورت بنائی، اس کے کان اور آنکھ پھاڑے، اللہ کی ذات بڑی بابرکت ہے وہ بہترین تخلیق فرمانے والا ہے“۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے تو کہتے: «اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت وما أسررت وما أعلنت وما أسرفت وما أنت أعلم به مني أنت المقدم والمؤخر لا إله إلا أنت» ”اے اللہ! میرے اگلے اور پچھلے، چھپے اور کھلے گناہوں کی مغفرت فرما، اور مجھ سے جو زیادتی ہوئی ہو ان سے اور ان سب باتوں سے درگزر فرما جن کو تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے، تو ہی آگے بڑھانے والا اور پیچھے کرنے والا ہے، تیرے سوا کوئی برحق معبود نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ` آپ جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے (رفع یدین کرتے)، اور جب اپنی قرأت پوری کر چکتے اور رکوع کا ارادہ کرتے تو بھی اسی طرح کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے (رفع یدین کرتے)، اور نماز میں بیٹھنے کی حالت میں کسی بھی جگہ رفع یدین نہیں کرتے، اور جب دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھ اسی طرح اٹھاتے اور «الله اكبر» کہتے، اور عبدالعزیز کی سابقہ حدیث میں گزری ہوئی دعا کی طرح کچھ کمی و زیادتی کے ساتھ دعا کرتے، البتہ اس روایت میں: «والخير كله في يديك والشر ليس إليك» کا ذکر نہیں ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے: نماز سے فارغ ہوتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑ ھتے: «اللهم اغفر لي ما قدمت وأخرت وما أسررت وأعلنت أنت إلهي لا إله إلا أنت» ”اے اللہ! میرے اگلے اور پچھلے، چھپے اور کھلے سارے گناہوں کی مغفرت فرما، تو ہی میرا معبود ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
´شعیب بن ابی حمزہ بیان کرتے ہیں کہ` مجھ سے محمد بن منکدر، ابن ابی فروہ، اور دیگر فقہائے اہل مدینہ نے کہا: جب تم اس مذکورہ دعا کو پڑھو تو «وأنا أول المسلمين» کے جگہ «وأنا من المسلمين» کہا کرو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نماز کے لیے آیا، اس کی سانس پھول رہی تھی، تو اس نے یہ دعا پڑھی: «الله أكبر الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» ”اللہ سب سے بڑا ہے، تمام تعریفیں اسی کو سزاوار ہیں، اور ہم خوب خوب اس کی پاکیزہ و بابرکت تعریفیں بیان کرتے ہیں“ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کس نے یہ کلمات کہے ہیں؟ اس نے کوئی قابل حرج بات نہیں کہی“، تب اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے (کہا ہے)، جب میں جماعت میں حاضر ہوا تو میرے سانس پھول گئے تھے، اس حالت میں میں نے یہ کلمات کہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے دیکھا کہ بارہ فرشتے سبھی جلدی کر رہے تھے کہ ان کلمات کو کون پہلے اٹھا لے جائے“۔ حمید نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: ”جب تم میں سے کوئی آئے تو (اطمینان و سکون سے) اس طرح چل کر آئے جیسے وہ عام چال چلتا ہے پھر جتنی رکعتیں ملیں انہیں پڑھ لے اور جو چھوٹ جائیں انہیں پورا کر لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
´جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا (عمرو کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ وہ کون سی نماز تھی؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین تین بار فرمایا: «الله أكبر كبيرا الله أكبر كبيرا الله أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا والحمد لله كثيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا» ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں اور میں صبح و شام اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں“، اور فرمایا: «أعوذ بالله من الشيطان من نفخه ونفثه وهمزه» ”میں شیطان کے کبر و غرور، اس کے اشعار و جادو بیانی اور اس کے وسوسوں سے اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں“۔ عمرو بن مرہ کہتے ہیں: اس کا «نفث» شعر ہے، اس کا «نفخ» کبر ہے اور اس کا «همز» جنون یا موت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
´جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نفل نماز میں کہتے سنا، پھر انہوں نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
´عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ` میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیام اللیل (تہجد) کو کس دعا سے شروع کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے ایک ایسی چیز کے متعلق پوچھا ہے کہ تم سے پہلے کسی نے بھی اس کے متعلق مجھ سے نہیں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو دس بار «الله اكبر»، دس بار «الحمد الله»، دس بار «سبحان الله»، دس بار «لا إله إلا الله»، اور دس بار «استغفر الله» کہتے اور یہ دعا کرتے: «اللهم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني» ”اللہ! میری مغفرت فرما، مجھے ہدایت دے، مجھے رزق عطا کر، اور مجھے عافیت سے رکھ“، پھر قیامت کے دن (سوال کے لیے) کھڑے ہونے کی پریشانی سے پناہ مانگتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے خالد بن معدان نے ربیعہ جرشی سے ربیعہ نے ام المؤمنین عائشہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
´یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ` ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے مجھ سے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب قیام اللیل (تہجد) کے لیے اٹھتے تو اپنی نماز کس دعا سے شروع کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیام اللیل کرتے تو اپنی نماز اس دعا سے شروع کرتے تھے: «اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك أنت تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم» ”اے اللہ! جبرائیل و میکائیل اور اسرافیل کے رب! آسمان اور زمین کے پیدا کرنے والے! غیب اور ظاہر کے جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں، فیصلہ فرمائے گا، جن چیزوں میں اختلاف کیا گیا ہے، ان میں اپنی مرضی سے حق کی طرف میری رہنمائی کر، بیشک تو جسے چاہتا ہے اسے سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
´اس طریق سے بھی عکرمہ سے اسی سند سے اسی معنی کی حدیث مروی ہے، اس میں ہے` جب آپ رات میں (نماز کے لیے) کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے اور یہ دعا پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
´مالک کہتے ہیں` نماز کے شروع، بیچ اور اخیر میں دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں، فرض نماز ہو یا نفل۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
´رفاعہ بن رافع زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ نے رکوع سے سر اٹھا کر «سمع الله لمن حمده» کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک آدمی نے «اللهم ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» کہا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”ابھی ابھی یہ کلمات کس شخص نے کہے ہیں؟“، اس آدمی نے کہا: میں نے، اللہ کے رسول! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا جو ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون پہلے ان کلمات کو لکھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ولك الحمد أنت قيام السموات والأرض ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ومن فيهن أنت الحق وقولك الحق ووعدك الحق ولقاؤك حق والجنة حق والنار حق والساعة حق اللهم لك أسلمت وبك آمنت وعليك توكلت وإليك أنبت وبك خاصمت وإليك حاكمت فاغفر لي ما قدمت وأخرت وأسررت وأعلنت أنت إلهي لا إله إلا أنت» ”اے اللہ! تیرے لیے حمد و ثنا ہے، تو ہی آسمانوں اور زمین کا نور ہے، تیرے لیے حمد و ثنا ہے، تو ہی آسمانوں اور زمین کو قائم رکھنے والا ہے، تیرے لیے حمد و ثنا ہے، تو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے، سب کا رب ہے، تو حق ہے، تیرا قول حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تجھ سے ملاقات حق ہے، جنت حق ہے، جہنم حق ہے اور قیامت حق ہے، اے اللہ! میں تیرا فرماں بردار ہوا، تجھ پر ایمان لایا، صرف تجھ پر بھروسہ کیا، تیری ہی طرف توبہ کی، تیرے ہی لیے جھگڑا کیا، اور تیری ہی طرف فیصلہ کے لیے آیا، تو میرے اگلے اور پچھلے، چھپے اور کھلے سارے گناہ معاف فرما، تو ہی میرا معبود ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد میں «الله اكبر» کہنے کے بعد دعا فرماتے تھے پھر انہوں نے اسی معنی کی حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
´رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، مجھ کو (رفاعہ) کو چھینک آئی۔ اور قتیبہ نے اپنی روایت میں «رفاعة» کا لفظ ذکر نہیں کیا - تو میں نے یہ دعا پڑھی: «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه مباركا عليه كما يحب ربنا ويرضى» ”اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں، ایسی تعریف جو پاکیزہ، بابرکت اور پائیدار ہو، جیسا ہمارا رب چاہتا اور پسند کرتا ہے“، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو مڑے اور پوچھا: ”نماز میں کون بول رہا تھا؟“، پھر راوی نے مالک کی حدیث کے ہم مثل اور اس سے زیادہ کامل روایت ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
´عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے حالت نماز میں ایک انصاری نوجوان کو چھینک آ گئی، تو اس نے کہا: «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه حتى يرضى ربنا وبعد ما يرضى من أمر الدنيا والآخرة» ”اللہ کے لیے بہت بہت تعریف ہے، ایسی تعریف جو پاکیزہ اور بابرکت ہو، یہاں تک کہ ہمارا رب خوش و راضی ہو جائے اور دنیا اور آخرت کے معاملہ میں اس کے خوش ہو جانے کے بعد بھی یہ حمد و ثنا برقرار رہے“، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”یہ کلمات کس نے کہے؟“، عامر بن ربیعہ کہتے ہیں: نوجوان انصاری خاموش رہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”یہ کلمات کس نے کہے؟ جس نے بھی کہا ہے اس نے برا نہیں کہا“، تب اس نوجوان نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کلمات میں نے کہے ہیں، میری نیت خیر ہی کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کلمات عرش الٰہی کے نیچے نہیں رکے (بلکہ رحمن کے پاس پہنچ گئے)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو (نماز کے لیے) کھڑے ہوتے تو تکبیر تحریمہ کہتے پھر یہ دعا پڑھتے: «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» ”یعنی اے اللہ! تیری ذات پاک ہے، ہم تیری حمد و ثنا بیان کرتے ہیں، تیرا نام بابرکت اور تیری ذات بلند و بالا ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں“ پھر تین بار «لا إله إلا الله» کہتے، پھر تین بار «الله أكبر كبيرا» کہتے، پھر یہ دعا پڑھتے «أعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثه» پھر قرآن کی تلاوت کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حدیث علی بن علی سے بواسطہ حسن مرسلاً مروی ہے اور یہ وہم جعفر کا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالسلام بن حرب سے مروی یہ حدیث مشہور نہیں ہے کیونکہ اسے عبدالسلام سے طلق بن غنام کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے اور نماز کا قصہ بدیل سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے مگر ان لوگوں نے اس میں سے کچھ بھی ذکر نہیں کیا (یعنی: افتتاح کے وقت اس دعا کے پڑھنے کی بابت)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھے نماز میں دو سکتے یاد ہیں: ایک امام کے تکبیر تحریمہ کہنے سے، قرأت شروع کرنے اور دوسرا جب فاتحہ اور سورت کی قرأت سے فارغ ہو کر رکوع میں جانے کے قریب ہوا، اس پر عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے اس کا انکار کیا، تو لوگوں نے اس سلسلے میں مدینہ میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا، تو انہوں نے سمرہ کی تصدیق کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حمید نے بھی اس حدیث میں اسی طرح کہا ہے کہ دوسرا سکتہ اس وقت کرتے جب آپ قرآت سے فارغ ہوتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو سکتے کرتے: ایک جب نماز شروع کرتے اور دوسرا جب قرآت سے پورے طور سے فارغ ہو جاتے، پھر راوی نے یونس کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
´حسن سے روایت ہے کہ` سمرہ بن جندب اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے آپس میں (سکتہ کا) ذکر کیا تو سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں: ایک سکتہ اس وقت جب آپ تکبیر تحریمہ کہتے اور دوسرا سکتہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» ۱؎ کی قرآت سے فارغ ہوتے، ان دونوں سکتوں کو سمرہ نے یاد رکھا، لیکن عمران بن حصین نے اس کا انکار کیا تو دونوں نے اس کے متعلق ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا تو انہوں نے ان دونوں کے خط کے جواب میں لکھا کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے (ٹھیک) یاد رکھا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں، سعید کہتے ہیں: ہم نے قتادہ سے پوچھا: یہ دو سکتے کون کون سے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں داخل ہوتے اور جب آپ قرآت سے فارغ ہوتے، پھر اس کے بعد انہوں نے یہ بھی کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہہ لیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے تو تکبیر تحریمہ اور قرآت کے درمیان (تھوڑی دیر) خاموش رہتے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، تکبیر تحریمہ اور قرآت کے درمیان آپ جو سکتہ کرتے ہیں، مجھے بتائیے آپ اس میں کیا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم باعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب اللهم أنقني من خطاياى كالثوب الأبيض من الدنس اللهم اغسلني بالثلج والماء والبرد» ”اے اللہ! جس طرح تو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری رکھی ہے اسی طرح میرے اور میرے گناہوں کے درمیان دوری فرما دے، اے اللہ! تو مجھے گناہوں سے اسی طرح پاک و صاف کر دے جیسے سفید کپڑے کو میل سے پاک کیا جاتا ہے، اے اللہ! تو میرے گناہوں کو برف پانی اور اولوں سے دھو دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر رضی اللہ عنہ، عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ «الحمد لله رب العالمين» سے قرآت شروع کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو تکبیر تحریمہ «الله اكبر» اور «الحمد لله رب العالمين» کی قرآت سے شروع کرتے تھے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو نہ اپنا سر اونچا رکھتے اور نہ اسے جھکائے رکھتے بلکہ درمیان میں رکھتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو سجدہ نہ کرتے یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاتے، اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو دوسرا سجدہ نہ کرتے یہاں تک کہ بالکل سیدھے بیٹھ جاتے، اور ہر دو رکعت کے بعد «التحيات» پڑھتے، اور جب بیٹھتے تو اپنا بایاں پاؤں بچھاتے اور اپنا داہنا پاؤں کھڑا رکھتے اور شیطان کی طرح بیٹھنے ۱؎ سے اور درندوں کی طرح ہاتھ بچھانے ۲؎ سے منع کرتے اور نماز سلام سے ختم کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابھی ابھی مجھ پر ایک سورۃ نازل ہوئی ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا: «بسم الله الرحمن الرحيم * إنا أعطيناك الكوثر» یہاں تک کہ آپ نے پوری سورۃ ختم فرما دی، پھر پوچھا: ”تم جانتے ہو کہ کوثر کیا ہے؟“، لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کو زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوثر ایک نہر کا نام ہے، جسے میرے رب نے مجھے جنت میں دینے کا وعدہ کیا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
´عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے واقعہ افک کا ذکر کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور آپ نے اپنا چہرہ کھولا اور فرمایا: «أعوذ بالسميع العليم من الشيطان الرجيم * إن الذين جاءوا بالإفك عصبة منكم» ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، اسے ایک جماعت نے زہری سے روایت کیا ہے مگر ان لوگوں نے یہ بات اس انداز سے ذکر نہیں کی اور مجھے اندیشہ ہے کہ استعاذہ کا معاملہ خود حمید کا کلام ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ` میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ کو کس چیز نے ابھارا کہ آپ سورۃ برات کا جو کہ «مئین» ۱؎ میں سے ہے، اور سورۃ الانفال کا جو کہ «مثانی» ۲؎ میں سے ہے قصد کریں تو انہیں سات لمبی سورتوں میں کر دیں اور ان دونوں (یعنی انفال اور برات) کے درمیان میں «بسم الله الرحمن الرحيم» نہ لکھیں؟ عثمان نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر آیتیں نازل ہوتی تھیں تو آپ کاتب کو بلاتے اور ان سے فرماتے: ”اس آیت کو اس سورۃ میں رکھو، جس میں ایسا ایسا (قصہ) مذکور ہے“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ایک دو دو آیتیں اترا کرتیں تو آپ ایسا ہی فرمایا کرتے، اور سورۃ الانفال ان سورتوں میں ہے جو پہلے پہل مدینہ میں آپ پر اتری ہیں، اور برات ان سورتوں میں سے ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آخر میں اتری ہیں اور سورۃ برات کا مضمون سورۃ الانفال کے مضمون سے ملتا جلتا ہے، اس وجہ سے مجھے گمان ہوا کہ شاید برات (توبہ) انفال میں داخل ہے، اسی لیے میں نے دونوں کو «سبع طوال» ۳؎ میں رکھا اور دونوں کے بیچ میں «بسم الله الرحمن الرحيم» نہیں لکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
´اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مفہوم کی روایت آئی ہے، اس میں ہے کہ` پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، اور آپ نے ہم سے بیان نہیں کیا کہ سورۃ برات انفال میں سے ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعبی، ابو مالک، قتادہ اور ثابت بن عمارہ نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «بسم الله الرحمن الرحيم» نہیں لکھا یہاں تک کہ سورۃ النمل نازل ہوئی، یہی اس کا مفہوم ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ کی حد و انتہا کو نہیں جان پاتے تھے، جب تک کہ «بسم الله الرحمن الرحيم» آپ پر نہ اتر جاتی، یہ ابن سرح کی روایت کے الفاظ ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ اسے لمبی کروں پھر میں بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں، تو اسے مختصر کر دیتا ہوں، اس اندیشہ سے کہ میں اس کی ماں کو مشقت میں نہ ڈال دوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` معاذ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر لوٹتے تو ہماری امامت کرتے تھے - ایک روایت میں ہے: پھر وہ لوٹتے تو اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز دیر سے پڑھائی اور ایک روایت میں ہے: عشاء دیر سے پڑھائی، چنانچہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر گھر واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کی اور سورۃ البقرہ کی قرآت شروع کر دی تو ان کی قوم میں سے ایک شخص نے جماعت سے الگ ہو کر اکیلے نماز پڑھ لی، لوگ کہنے لگے: اے فلاں! تم نے منافقت کی ہے؟ اس نے کہا: میں نے منافقت نہیں کی ہے، پھر وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! معاذ آپ کے ساتھ نماز پڑھ کر یہاں سے واپس جا کر ہماری امامت کرتے ہیں، ہم لوگ دن بھر اونٹوں سے کھیتوں کی سینچائی کرنے والے لوگ ہیں، اور اپنے ہاتھوں سے محنت اور مزدوری کا کام کرتے ہیں (اس لیے تھکے ماندے رہتے ہیں) معاذ نے آ کر ہماری امامت کی اور سورۃ البقرہ کی قرآت شروع کر دی (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے؟ فلاں اور فلاں سورۃ پڑھا کرو“۔ ابوزبیر نے کہا کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا): ”تم «سبح اسم ربك الأعلى»، «والليل إذا يغشى» پڑھا کرو“، ہم نے عمرو بن دینار سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میرا بھی خیال ہے کہ آپ نے اسی کا ذکر کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
´حزم بن ابی بن کعب سے اس واقعہ کے سلسلہ میں روایت ہے کہ` وہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، وہ لوگوں کو مغرب پڑھا رہے تھے، اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے معاذ! لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالنے والے نہ بنو، کیونکہ تمہارے پیچھے بوڑھے، کمزور، حاجت مند اور مسافر نماز پڑھتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
´ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے پوچھا: ”تم نماز میں کون سی دعا پڑھتے ہو؟“، اس نے کہا: میں تشہد پڑھتا ہوں اور کہتا ہوں: «اللهم إني أسألك الجنة وأعوذ بك من النار» ”اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا طالب ہوں اور جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں“، البتہ آپ اور معاذ کیا گنگناتے ۱؎ ہیں اس کا مجھے صحیح ادراک نہیں ہوتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم بھی اسی ۲؎ (جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ) کے اردگرد پھرتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
´جابر رضی اللہ عنہ معاذ رضی اللہ عنہ کا واقعہ ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نوجوان سے پوچھا: ”میرے بھتیجے! جب تم نماز پڑھتے ہو تو اس میں کیا پڑھتے ہو؟“، اس نے کہا: میں (نماز میں) سورۃ فاتحہ پڑھتا ہوں، اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتا ہوں، اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں، لیکن مجھے آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ سمجھ میں نہیں آتی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور معاذ بھی انہی دونوں کے اردگرد ہوتے ہیں“، یا اسی طرح کی کوئی بات کہی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے کیونکہ جماعت میں کمزور، بیمار اور بوڑھے لوگ ہوتے ہیں، البتہ جب تنہا نماز پڑھے تو اسے جتنی چاہے لمبی کر لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے کیونکہ ان میں بیمار، بڑے بوڑھے، اور حاجت مند لوگ (بھی) ہوتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
´عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”آدمی (نماز پڑھ کر) لوٹتا ہے تو اسے اپنی نماز کے ثواب کا صرف دسواں، نواں، آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھا، تیسرا اور آدھا ہی حصہ ملتا ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
´عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ”ہر نماز میں قرآت کی جاتی ہے تو جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بالجہر سنایا ہم نے بھی تمہیں (جہراً) سنا دیا اور جسے آپ نے چھپایا ہم نے بھی اسے تم سے چھپایا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھاتے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور ایک ایک سورت پڑھتے تھے اور کبھی ہمیں (ایک آدھ) آیت سنا دیتے تھے، اور آپ ظہر کی پہلی رکعت لمبی اور دوسری رکعت چھوٹی کرتے، اور اسی طرح صبح کی نماز میں کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد نے «فاتحة الكتاب» اور «سورة» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
´اس سند سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے گزشتہ حدیث کے بعض حصے مروی ہیں، اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ` آپ پچھلی دونوں رکعتوں میں (صرف) سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے اور حسن بن علی نے بواسطہ «يزيد بن هارون عن همام» اتنی زیادتی اور کی ہے کہ آپ پہلی رکعت اتنی لمبی کرتے جتنی دوسری نہیں کرتے تھے اور اسی طرح عصر میں اور اسی طرح فجر میں (بھی کرتے تھے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہمارا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا اس لیے کرتے تھے کہ لوگ پہلی رکعت پا جائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
´ابومعمر کہتے ہیں کہ` ہم نے خباب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر میں قرآت کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں (قرآت کرتے تھے)، ہم نے کہا: آپ لوگوں کو یہ بات کیسے معلوم ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: آپ کی داڑھی کے ہلنے سے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
´عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی رکعت میں اتنی دیر تک قیام کرتے تھے کسی قدم کی آہٹ نہیں سنی جاتی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` عمر رضی اللہ عنہ نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: لوگوں (یعنی اہل کوفہ) نے آپ کی ہر چیز میں شکایت کی ہے حتیٰ کہ نماز کے بارے میں بھی، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں پہلی دونوں رکعتیں لمبی کرتا ہوں اور پچھلی دونوں رکعتیں مختصر پڑھتا ہوں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے طریقہ نماز کی) پیروی کرنے میں کوتاہی نہیں کرتا اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے آپ سے یہی توقع تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا تو ہم نے اندازہ لگایا کہ آپ ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں تیس آیات کے بقدر یعنی سورۃ الم تنزیل السجدہ کے بقدر قیام فرماتے ہیں، اور پچھلی دونوں رکعتوں میں اس کے آدھے کا اندازہ لگایا، اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں ہم نے اندازہ کیا تو ان میں آپ کی قرآت ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے بقدر ہوتی اور آخری دونوں رکعتوں میں ہم نے اس کے آدھے کا اندازہ لگایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں «والسماء والطارق»، «والسماء ذات البروج» اور ان دونوں جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سورج ڈھل جاتا تو ظہر پڑھتے اور اس میں «والليل إذا يغشى» جیسی سورت پڑھتے تھے، اسی طرح عصر میں اور اسی طرح بقیہ نمازوں میں پڑھتے سوائے فجر کے کہ اسے لمبی کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر میں سجدہ کیا پھر کھڑے ہوئے اور رکوع کیا تو ہم نے جانا کہ آپ نے الم تنزیل السجدہ پڑھی ہے۔ ابن عیسیٰ کہتے ہیں: معتمر کے علاوہ کسی نے بھی (سند میں) امیہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
´عبداللہ بن عبیداللہ کہتے ہیں کہ` میں بنی ہاشم کے کچھ نوجوانوں کے ہمراہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا تو ہم نے اپنے میں سے ایک نوجوان سے کہا: تم ابن عباس سے پوچھو کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قرآت کرتے تھے؟ ابن عباس نے کہا: نہیں، نہیں، تو ان سے کہا گیا: شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جی میں قرآت کرتے رہے ہوں، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ تمہارے چہرے یا چمڑے میں خراش کرے! یہ پہلی سے بھی بری ہے ۱؎، آپ ایک مامور (حکم کے پابند) بندے تھے، آپ کو جو حکم ملتا وہی لوگوں کو پہنچاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم (بنی ہاشم) کو کوئی مخصوص حکم نہیں دیا سوائے تین باتوں کے: ایک یہ کہ ہم کامل وضو کریں دوسرے یہ کہ صدقہ نہ کھائیں، تیسرے یہ کہ گدھے کو گھوڑی پر نہ چڑھائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قرآت کرتے تھے یا نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے انہیں «والمرسلات عرفا» پڑھتے ہوئے سنا تو کہنے لگیں: میرے بیٹے! تم نے اس سورۃ کو پڑھ کر مجھے یاد دلا دیا، یہی آخری سورت ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں پڑھتے ہوئے سنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
´جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورۃ الطور پڑھتے ہوئے سنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
´مروان بن حکم کہتے ہیں کہ` زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: کیا وجہ ہے کہ تم مغرب میں قصار مفصل پڑھا کرتے ہو؟ حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں دو لمبی لمبی سورتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، مروان کہتے ہیں: میں نے (ان سے) پوچھا: وہ دو لمبی لمبی سورتیں کون سی ہیں؟ انہوں نے کہا سورۃ الاعراف اور دوسری سورۃ الانعام ہے۔ ابن جریج کہتے ہیں: میں نے ابن ابی ملیکہ سے پوچھا: تو انہوں نے مجھ سے خود اپنی طرف سے کہا: وہ سورۃ المائدہ اور اعراف ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
´حماد کہتے ہیں کہ ہشام بن عروہ نے ہمیں خبر دی ہے کہ` ان کے والد مغرب میں ایسی ہی سورۃ پڑھتے تھے جیسے تم پڑھتے ہو مثلاً سورۃ العادیات اور اسی جیسی سورتیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ ۱؎ حدیث منسوخ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ روایت زیادہ صحیح ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` مفصل ۱؎ کی چھوٹی بڑی کوئی سورت ایسی نہیں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرض نماز میں لوگوں کی امامت کرتے ہوئے نہ سنا ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
´ابوعثمان نہدی سے روایت ہے کہ` انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پیچھے مغرب پڑھی تو انہوں نے «قل هو الله أحد» پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
´معاذ بن عبداللہ جہنی کہتے ہیں کہ` قبیلہ جہینہ کے ایک آدمی نے انہیں خبر دی کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی دونوں رکعتوں میں «إذا زلزلت الأرض» پڑھتے ہوئے سنا، لیکن میں یہ نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے تھے یا آپ نے عمداً اسے پڑھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
´عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` گویا میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سن رہا ہوں، آپ فجر میں «فلا أقسم بالخنس * الجوار الكنس» پڑھ رہے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
´ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہمیں نماز میں سورۃ فاتحہ اور جو سورۃ آسان ہو اسے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تم جاؤ اور مدینہ میں اعلان کر دو کہ نماز بغیر قرآن کے نہیں ہوتی، اگرچہ سورۃ فاتحہ اور اس کے ساتھ کچھ اور ہی ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں یہ اعلان کر دوں کہ سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھے بغیر نماز نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز پڑھی اور اس میں سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی تو وہ ناقص ہے، ناقص ہے، ناقص ہے، پوری نہیں“۔ راوی ابوسائب کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: ابوہریرہ! کبھی کبھی میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں (تو کیا کروں!) تو انہوں نے میرا بازو دبایا اور کہا: اے فارسی! اسے اپنے جی میں پڑھ لیا کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے نماز ۱؎ کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان نصف نصف تقسیم کر دی ہے، اس کا نصف میرے لیے ہے اور نصف میرے بندے کے لیے اور میرے بندے کے لیے وہ بھی ہے جو وہ مانگے“۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پڑھو: بندہ «الحمد لله رب العالمين» کہتا ہے تو اللہ عزوجل کہتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف کی، بندہ «الرحمن الرحيم» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے میری توصیف کی، بندہ «مالك يوم الدين» کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: میرے بندے نے میری عظمت اور بزرگی بیان کی، بندہ «إياك نعبد وإياك نستعين» کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو وہ مانگے، پھر بندہ «اهدنا الصراط المستقيم * صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: یہ سب میرے بندے کے لیے ہیں اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو وہ مانگے ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
´عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی نماز نہیں جس نے سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورت نہیں پڑھی ۱؎“۔ سفیان کہتے ہیں: یہ اس شخص کے لیے ہے جو تنہا نماز پڑھے ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
´عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نماز فجر میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ نے قرآت شروع کی تو وہ آپ پر دشوار ہو گئی، جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا: ”شاید تم لوگ اپنے امام کے پیچھے کچھ پڑھتے ہو؟“، ہم نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول! ہم جلدی جلدی پڑھ لیتے ہیں تو ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورۃ فاتحہ کے علاوہ کچھ مت پڑھا کرو، کیونکہ جو اسے نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
´نافع بن محمود بن ربیع انصاری کہتے ہیں کہ` عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے فجر میں تاخیر کی تو ابونعیم مؤذن نے تکبیر کہہ کر خود لوگوں کو نماز پڑھانی شروع کر دی، اتنے میں عبادہ آئے ان کے ساتھ میں بھی تھا، ہم لوگوں نے بھی ابونعیم کے پیچھے صف باندھ لی، ابونعیم بلند آواز سے قرآت کر رہے تھے، عبادہ سورۃ فاتحہ پڑھنے لگے، جب ابونعیم نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عبادہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے آپ کو (نماز میں) سورۃ فاتحہ پڑھتے ہوئے سنا، حالانکہ ابونعیم بلند آواز سے قرآت کر رہے تھے، انہوں نے کہا: ہاں اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک جہری نماز پڑھائی جس میں آپ زور سے قرآت کر رہے تھے، آپ کو قرآت میں التباس ہو گیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا: ”جب میں بلند آواز سے قرآت کرتا ہوں تو کیا تم لوگ بھی قرآت کرتے ہو؟“، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے کہا: ہاں، ہم ایسا کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب ایسا مت کرنا، جبھی میں کہتا تھا کہ کیا بات ہے کہ قرآن مجھ سے کوئی چھینے لیتا ہے تو جب میں بلند آواز سے قرآت کروں تو تم سوائے سورۃ فاتحہ کے قرآن میں سے کچھ نہ پڑھو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
´اس طریق سے بھی عبادہ رضی اللہ عنہ سے ربیع بن سلیمان کی حدیث کی طرح روایت مروی ہے لوگوں کا کہنا ہے کہ` مکحول مغرب، عشاء اور فجر میں ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ آہستہ سے پڑھتے تھے، مکحول کا بیان ہے: جب امام جہری نماز میں سورۃ فاتحہ پڑھ کر سکتہ کرے، اس وقت آہستہ سے سورۃ فاتحہ پڑھ لیا کرو اور اگر سکتہ نہ کرے تو اس سے پہلے یا اس کے ساتھ یا اس کے بعد پڑھ لیا کرو، کسی حال میں بھی ترک نہ کرو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نماز سے جس میں آپ نے بلند آواز سے قرآت کی تھی پلٹے تو فرمایا: ”کیا تم میں سے کسی نے میرے ساتھ ابھی ابھی قرآت کی ہے؟“، تو ایک آدمی نے عرض کیا: ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”تبھی تو میں (دل میں) کہہ رہا تھا کہ کیا ہو گیا ہے کہ قرآن میں میرے ساتھ کشمکش کی جا رہی ہے“۔ زہری کہتے ہیں: جس وقت لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا تو جس نماز میں آپ جہری قرآت کرتے تھے، اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآت کرنے سے رک گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن اکیمہ کی اس حدیث کو معمر، یونس اور اسامہ بن زید نے زہری سے مالک کی حدیث کے ہم معنی روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
´سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ` میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، ہمارا گمان ہے کہ وہ نماز فجر تھی، پھر اسی مفہوم کی حدیث «ما لي أنازع القرآن» تک بیان کی۔ مسدد کی روایت میں ہے کہ معمر نے کہا: تو لوگ اس نماز میں قرآت سے رک گئے جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرآت کرتے تھے، اور ابن سرح کی روایت میں ہے کہ معمر نے زہری سے روایت کی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: «فانتهى الناس» یعنی لوگ (قرآت سے) رک گئے، عبداللہ بن محمد زہری کہتے ہیں کہ سفیان نے کہا کہ زہری نے کوئی بات کہی، جسے میں سن نہ سکا تو معمر نے کہا وہ یہی «فانتهى الناس» کا کلمہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے عبدالرحمٰن بن اسحاق نے زہری سے روایت کیا ہے اور ان کی روایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «ما لي أنازع القرآن» پر ختم ہے اور اسے اوزاعی نے بھی زہری سے روایت کیا ہے، اس میں یہ ہے کہ زہری نے کہا: اس سے مسلمانوں نے نصیحت حاصل کی، چنانچہ جس نماز میں آپ جہری قرآت کرتے، آپ کے ساتھ قرآت نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن یحییٰ بن فارس کو کہتے ہو ے سنا ہے کہ «فانتهى الناس» زہری کا کلام ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی تو ایک شخص آیا اور اس نے آپ کے پیچھے «سبح اسم ربك الأعلى» کی قرآت کی، جب آپ فارغ ہوئے تو آپ نے پوچھا: ”تم میں کس نے قرآت کی ہے؟“، لوگوں نے کہا: ایک شخص نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایسا محسوس ہوا کہ تم میں سے کسی نے مجھے اشتباہ میں ڈال دیا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوالولید نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ شعبہ نے کہا تو میں نے قتادہ سے پوچھا: کیا سعید کا یہ کہنا نہیں ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو تم خاموش رہو؟ انہوں نے کہا: یہ حکم اس وقت ہے، جب قرآت جہر سے ہو۔ ابن کثیر نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے کہا: گویا آپ نے اسے ناپسند کیا تو انہوں نے کہا: اگر آپ کو یہ ناپسند ہوتا، تو آپ اس سے منع فرما دیتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظہر پڑھائی، تو جب آپ پلٹے تو فرمایا: ”تم میں سے کس نے (ہمارے پیچھے) سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی ہے؟“، تو ایک آدمی نے کہا: میں نے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے محسوس ہوا کہ تم میں سے کسی نے میرے دل میں خلجان ڈال دیا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم لوگ قرآن پڑھ رہے تھے اور ہم میں بدوی بھی تھے اور عجمی بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پڑھو سب ٹھیک ہے عنقریب کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو اسے (یعنی قرآن کے الفاظ و کلمات کو) اسی طرح درست کریں گے جیسے تیر درست کیا جاتا ہے (یعنی تجوید و قرآت میں مبالغہ کریں گے) اور اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے کے بجائے جلدی جلدی پڑھیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
´سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم قرآن کی تلاوت کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الحمداللہ! اللہ کی کتاب ایک ہے اور تم لوگوں میں اس کی تلاوت کرنے والے سرخ، سفید، سیاہ سب طرح کے لوگ ہیں، تم اسے پڑھو قبل اس کے کہ ایسے لوگ آ کر اسے پڑھیں، جو اسے اسی طرح درست کریں گے، جس طرح تیر کو درست کیا جاتا ہے، اس کا بدلہ (ثواب) دنیا ہی میں لے لیا جائے گا اور اسے آخرت کے لیے نہیں رکھا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
´عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: میں قرآن میں سے کچھ نہیں پڑھ سکتا، اس لیے آپ مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئیے جو اس کے بدلے مجھے کفایت کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله» کہا کرو“، اس نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو اللہ کی تعریف ہوئی، میرے لیے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کہا کرو «اللهم ارحمني وارزقني وعافني واهدني» ”اے پروردگار! مجھ پر رحم فرما، مجھے روزی دے، مجھے عافیت دے اور مجھ کو ہدایت دے“، جب وہ شخص کھڑا ہوا تو اس نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا ۱؎ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے تو اپنا ہاتھ خیر سے بھر لیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` ہم نفل نماز پڑھتے تو قیام و قعود کی حالت میں دعا کرتے اور رکوع و سجود کی حالت میں تسبیح پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
´حمید سے اسی کے مثل مروی ہے، اس میں راوی نے نفل کا ذکر نہیں کیا ہے، اس میں ہے کہ` حسن بصری ظہر اور عصر میں خواہ وہ امام ہوں یا امام کے پیچھے ہوں، سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے اور سورۃ ”ق“ اور سورۃ ”ذاریات“ پڑھنے کے بقدر (وقت میں) تسبیح و تکبیر اور تہلیل کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
´مطرف کہتے ہیں` میں نے اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو جب وہ سجدہ کرتے تو «الله اكبر» کہتے، جب رکوع کرتے تو «الله اكبر» کہتے اور جب دو رکعت پڑھ کر تیسری کے لیے اٹھتے تو «الله اكبر» کہتے، جب ہم فارغ ہوئے تو عمران رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: ابھی انہوں نے ایسی نماز پڑھی ہے (راوی کو شک ہے) یا ابھی ہمیں ایسی نماز پڑھائی ہے، جیسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہوتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
´زہری کہتے ہیں: مجھے ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ نے خبر دی ہے کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرض ہو یا نفل ہر نماز میں تکبیر کہتے تھے خواہ فرض ہو یا نفل، نماز کے لیے کھڑے ہوتے وقت تکبیر «الله اكبر» (تکبیر تحریمہ) کہتے، پھر رکوع کرتے وقت تکبیر «الله اكبر» کہتے، پھر «سمع الله لمن حمده» کہتے، اس کے بعد سجدہ کرنے سے پہلے «ربنا ولك الحمد» کہتے، پھر جب سجدے میں جانے لگتے تو «الله اكبر» کہتے، پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو «الله اكبر» کہتے، پھر جب (دوسرے) سجدے میں جاتے تو «الله اكبر» کہتے، جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو «الله اكبر» کہتے، پھر جب دو رکعت پڑھ کر اٹھتے تو «الله اكبر» کہتے، ایسے ہی ہر رکعت میں نماز سے فارغ ہونے تک (تکبیر) کہتے ۱؎، پھر جب نماز سے فارغ ہو جاتے تو کہتے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم میں سب سے زیادہ مشابہت رکھتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے، اسی طرح آپ کی نماز تھی یہاں تک کہ آپ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس کے آخری ٹکڑے یعنی «إن كانت هذه لصلاته حتى فارق الدنيا» کو مالک اور زبیدی وغیرہ زہری کے واسطہ سے علی بن حسین سے مرسلاً نقل کرتے ہیں اور عبدالاعلی نے بواسطہ معمر زہری کے دونوں شیوخ ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے ذکر کرنے میں شعیب بن ابی حمزہ کی موافقت کی ہے ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
´عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ تکبیر مکمل نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے اور جب سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے اور جب سجدے سے کھڑے ہوتے تو تکبیر نہیں کہتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے رکھتے ۱؎ اور جب اٹھتے تو اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
´اس سند سے وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت مروی ہے، اس میں ہے کہ` جب آپ سجدہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے ہتھیلیوں سے پہلے زمین پر پڑتے۔ ہمام کہتے ہیں: مجھ سے شقیق نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے عاصم بن کلیب نے اور عاصم نے اپنے والد سے کلیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا ہے اور ان دونوں میں سے کسی کی حدیث میں اور میرا غالب گمان یہی ہے کہ محمد بن جحادہ کی حدیث میں یہ ہے: ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے تو اپنی ران پر ٹیک لگا کر اپنے دونوں گھٹنوں کے بل اٹھتے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص سجدہ کرے تو اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے بلکہ اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے (زمین پر) رکھے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ۱؎ تم میں سے ایک شخص اپنی نماز میں بیٹھنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اس طرح بیٹھتا ہے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
´ابوقلابہ کہتے ہیں کہ` ابوسلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری مسجد میں آئے تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں تمہیں نماز پڑھاؤں گا، میرے پیش نظر نماز پڑھانا نہیں بلکہ میں تم لوگوں کو دکھانا چاہتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: انہوں نے کس طرح نماز پڑھی؟ تو ابوقلابہ نے کہا: ہمارے اس شیخ- یعنی عمرو بن سلمہ کی طرح، جو ان کے امام تھے اور ابوقلابہ نے ذکر کیا کہ ابوقلابہ نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ جب پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے اپنا سر اٹھاتے تو (تھوڑی دیر) بیٹھتے پھر کھڑے ہوتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
´ابوقلابہ کہتے ہیں کہ` ابو سلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری مسجد میں آئے، انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! میں نماز پڑھوں گا مگر میرے پیش نظر نماز پڑھنا نہیں ہے بلکہ میں چاہتا ہوں کہ میں تمہیں دکھاؤں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ ابوقلابہ کہتے ہیں: پھر وہ پہلی رکعت میں بیٹھے جس وقت انہوں نے اپنا سر دوسرے سجدے سے اٹھایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
´مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ اپنی نماز کی طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
´طاؤس کہتے ہیں کہ` ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: دونوں سجدوں کے بیچ میں دونوں قدموں پر اقعاء ۱؎ (سرین کو ایڑیوں پر رکھ کر پنجے کو کھڑا کر کے بیٹھنا) کیسا ہے؟ تو انہوں نے کہا: یہ سنت ہے۔ طاؤس کہتے ہیں: ہم نے کہا: ہم تو اسے آدمی کے ساتھ زیادتی سمجھتے تھے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
´عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تھے تو «سمع الله لمن حمده اللهم ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شىء بعد» کہتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان ثوری اور شعبہ بن حجاج نے اس حدیث کو عبید بن لحسن ابوالحسن سے روایت کیا ہے، لیکن اس میں «بعد الركوع» نہیں ہے، سفیان کا کہنا ہے کہ ہم نے اس کے بعد شیخ عبید ابوالحسن سے ملاقات کی تو انہوں نے بھی اس حدیث میں «بعد الركوع» کے الفاظ نہیں کہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے شعبہ نے ابوعصمہ سے، ابوعصمہ نے اعمش سے اور اعمش نے عبید سے روایت کیا ہے، اس میں «بعد الركوع» کے الفاظ موجود ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «سمع الله لمن حمده» کہنے کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم ربنا لك الحمد ملء السماء» اور مومل کے الفاظ «ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شىء بعد أهل الثناء والمجد أحق ما قال العبد وكلنا لك عبد لا مانع لما أعطيت»، محمود نے اپنی روایت میں: «ولا معطي لما منعت» کا اضافہ کیا ہے، پھر: «ولا ينفع ذا الجد منك الجد» میں سب متفق ہیں، بشر نے اپنی روایت میں: «ربنا لك الحمد» کہا «اللهم» نہیں کہا، اور محمود نے «اللهم» نہیں کہا، اور «ربنا لك الحمد» کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا لك الحمد» کہو، کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موافق ہو جائے گا اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
´عامر شعبی کہتے ہیں`: لوگ امام کے پیچھے: «سمع الله لمن حمده» نہ کہیں، بلکہ «ربنا لك الحمد» کہیں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں سجدوں کے درمیان «اللهم اغفر لي وارحمني وعافني واهدني وارزقني» ”یعنی اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت دے، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق دے“ کہتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
´اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، وہ اپنا سر (سجدے سے) اس وقت تک نہ اٹھائے جب تک کہ مرد نہ اٹھا لیں، اس اندیشہ سے کہ ان کی نظر کہیں مردوں کے ستر پر نہ پڑے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
´براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع، سجدہ اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا سب قریب قریب برابر ہوتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مختصر اور مکمل نماز کسی کے پیچھے نہیں پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «سمع الله لمن حمده» کہتے تو کھڑے رہتے یہاں تک کہ ہم لوگ سمجھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہم ہو گیا ہے، پھر آپ «اللہ اکبر» کہتے اور سجدہ کرتے اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھتے کہ ہم لوگ سمجھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہم ہو گیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
´براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو (اور ابوکامل کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو) حالت نماز میں بغور دیکھا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کو آپ کے رکوع اور سجدے کی طرح، اور رکوع سے آپ کے سیدھے ہونے کو آپ کے سجدے کی طرح، اور دونوں سجدوں کے درمیان آپ کے بیٹھنے کو، اور سلام پھیرنے اور نمازیوں کی طرف پلٹنے کے درمیان بیٹھنے کو، پھر دوسرے سجدہ سے قریب قریب برابر پایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور مسدد کی روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع اور دونوں رکعتوں کے درمیان آپ کا اعتدال پھر آپ کا سجدہ پھر دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا اور پھر دوسرا سجدہ پھر آپ کا سلام پھیرنے اور لوگوں کی طرف چہرہ کرنے کے درمیان بیٹھنا، یہ سب تقریباً برابر ہوتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
´ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی نماز درست نہیں، جب تک کہ وہ رکوع و سجود میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ کر لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو ایک شخص اس نے نماز پڑھی پھر آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: ”واپس جاؤ، پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی“، وہ شخص واپس گیا اور پھر سے اسی طرح نماز پڑھی جس طرح پہلے پڑھی تھی، پھر آ کر سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور تم پر بھی سلامتی ہو، واپس جاؤ اور پھر سے نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ہے“، یہاں تک کہ تین بار ایسا ہوا، پھر اس شخص نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی، جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں اس سے اچھی نماز پڑھنا نہیں جانتا تو آپ مجھے سکھا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو (پہلے) تکبیر کہو، پھر جتنا قرآن بآسانی پڑھ سکتے ہو پڑھو، اس کے بعد اطمینان سے رکوع کرو، پھر رکوع سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ، اس کے بعد اطمینان سے سجدہ کرو، پھر اطمینان سے قعدہ میں بیٹھو، اسی طرح اپنی پوری نماز میں کرو“۔ قعنبی نے «عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبي هريرة» کہا ہے اور اس کے اخیر میں یوں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نے ایسا کر لیا تو تمہاری نماز مکمل ہو گئی، اور اگر تم نے اس میں کچھ کم کیا تو اپنی نماز میں کم کیا“، اور اس میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو کامل وضو کرو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
´علی بن یحییٰ بن خلاد اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ` ایک شخص مسجد میں داخل ہوا، پھر راوی نے گذشتہ حدیث کے مانند روایت ذکر کی، اس میں کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص کی نماز مکمل نہیں ہوتی، جب تک وہ اچھی طرح وضو نہ کرے، پھر «الله أكبر» کہے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرے اور قرآن سے جتنا آسان ہو پڑھے پھر «الله أكبر» کہے پھر اطمینان و سکون کے ساتھ اس طرح رکوع کرے کہ سب جوڑ اپنی جگہ پر آ جائیں، پھر «سمع الله لمن حمده» کہے اور سیدھا کھڑا ہو جائے، پھر «الله أكبر» کہے، پھر اطمینان سے اس طرح سجدہ کرے کہ اس کے جسم کے سارے جوڑ اپنی جگہ پر آ جائیں، پھر «الله أكبر» کہے اور اپنا سر سجدے سے اٹھائے یہاں تک کہ سیدھا بیٹھ جائے پھر «الله أكبر» کہے پھر (دوسرا) سجدہ اطمینان سے اس طرح کرے کہ سب جوڑ اپنی جگہ پر آ جائیں، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھائے اور «الله أكبر» کہے، جب اس نے ایسا کر لیا تو اس کی نماز پوری ہو گئی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
´رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کی نماز پوری (مکمل) نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ اچھی طرح وضو کرے جس طرح اللہ تعالیٰ نے اسے حکم دیا ہے، (یعنی) وہ اپنا منہ اور دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے اور اپنے سر کا مسح کرے اور دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے، پھر «الله اكبر» کہے، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کرے، پھر قرآن میں سے جو آسان ہو اسے پڑھے“، پھر راوی نے حماد کی حدیث کے مانند ذکر کیا اور کہا: ”پھر وہ «الله اكبر» کہے اور سجدہ کرے تو اپنا چہرہ زمین پر ٹکا دے“۔ ہمام کہتے ہیں: اسحاق بن عبداللہ نے کبھی یوں کہا: اپنی پیشانی زمین پر ٹکا دے یہاں تک کہ اس کے جوڑ آرام پا لیں اور ڈھیلے ہو جائیں، پھر «الله اكبر» کہے اور اپنے بیٹھنے کی جگہ پر سیدھا بیٹھ جائے اور اپنی پیٹھ سیدھی کر لے پھر نماز کی چاروں رکعتوں کی کیفیت فارغ ہونے تک اسی طرح بیان کی (پھر فرمایا): ”تم میں سے کسی کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک کہ وہ ایسا نہ کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
´اس سند سے بھی رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے اس میں ہے کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو اور اپنا رخ (چہرہ) قبلہ کی طرف کر لو تو تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہو، پھر سورۃ فاتحہ پڑھو اور قرآن مجید میں سے جس کی اللہ توفیق دے پڑھو، پھر جب رکوع میں جاؤ تو اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھو اور اپنی پیٹھ برابر رکھو“، اور فرمایا: ”جب تم سجدہ میں جاؤ تو اپنے سجدوں میں (پیشانی کو) ٹکائے رکھو اور جب سجدے سے سر اٹھاؤ تو اپنی بائیں ران پر بیٹھو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
´اس سند سے بھی رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی قصہ روایت کرتے ہیں، اس میں ہے` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو (پہلے) «الله اكبر» کہو، پھر قرآن مجید میں سے جو تمہارے لیے آسان ہو پڑھو“، اور اس میں ہے: ”جب تم نماز کے بیچ میں بیٹھو تو اطمینان و سکون سے بیٹھو اور اپنی بائیں ران کو بچھا لو، پھر تشہد پڑھو، پھر جب کھڑے ہو تو ایسا ہی کرو یہاں تک کہ تم اپنی نماز سے فارغ ہو جاؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
´اس سند سے بھی رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فرمایا)، پھر انہوں نے یہی حدیث بیان کی اس میں ہے: ”پھر وضو کرو جس طرح اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے، پھر تشہد پڑھو ۱؎، پھر اقامت کہو، پھر «الله اكبر» کہو، پھر اگر تمہیں کچھ قرآن یاد ہو تو اسے پڑھو، ورنہ «الحمد لله، الله أكبر، لا إله إلا الله» کہو“، اور اس میں ہے کہ: ”اگر تم نے اس میں سے کچھ کم کیا تو اپنی نماز میں سے کم کیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
´عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوے کی طرح چونچ مارنے ۱؎، درندے کی طرح بازو بچھانے ۲؎، اور اونٹ کے مانند آدمی کے مسجد میں اپنے لیے ایک جگہ متعین کر لینے سے (جیسے اونٹ متعین کر لیتا ہے) منع فرمایا ہے (یہ قتیبہ کے الفاظ ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
´سالم براد کہتے ہیں کہ` ہم ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو ہم نے ان سے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق بتائیے تو وہ مسجد میں ہمارے سامنے کھڑے ہوئے، پھر انہوں نے «الله اكبر» کہا، پھر جب وہ رکوع میں گئے تو انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھے اور اپنی انگلیاں اس سے نیچے رکھیں اور اپنی دونوں کہنیوں کے درمیان فاصلہ رکھا یہاں تک کہ ہر ایک عضو اپنے اپنے مقام پر جم گیا، پھر انہوں نے «سمع الله لمن حمده» کہا اور کھڑے ہوئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ پر آ کر ٹھہر گیا، پھر «الله اكبر» کہہ کر سجدہ کیا اور اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر رکھیں اور اپنی دونوں کہنیوں کے درمیان فاصلہ رکھا یہاں تک کہ ہر عضو اپنے مقام پر آ کر ٹھہر گیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور بیٹھے یہاں تک کہ ہر عضو اپنے مقام پر آ کر ٹھہر گیا، پھر دوبارہ ایسا ہی کیا، پھر چاروں رکعتیں اسی کی طرح پڑھیں (اس طرح) انہوں نے اپنی نماز پوری کی پھر کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
´انس بن حکیم ضبی کہتے ہیں کہ` وہ زیاد یا ابن زیاد سے ڈر کر مدینہ آئے تو ان کی ملاقات ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی، انس کہتے ہیں: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنا نسب مجھ سے جوڑا تو میں ان سے جڑ گیا، پھر وہ کہنے لگے: اے نوجوان! کیا میں تم سے ایک حدیث نہ بیان کروں؟ انس کہتے ہیں: میں نے کہا: کیوں نہیں! ضرور بیان کیجئے، اللہ آپ پر رحم فرمائے، یونس کہتے ہیں: میں یہی سمجھتا ہوں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن لوگوں سے ان کے اعمال میں سے جس چیز کے بارے میں سب سے پہلے پوچھ تاچھ کی جائے گی وہ نماز ہو گی، ہمارا رب اپنے فرشتوں سے فرمائے گا، حالانکہ وہ خوب جانتا ہے میرے بندے کی نماز کو دیکھو وہ پوری ہے یا اس میں کوئی کمی ہے؟ اگر پوری ہو گی تو پورا ثواب لکھا جائے گا اور اگر کمی ہو گی تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرمائے گا: دیکھو، میرے بندے کے پاس کچھ نفل ہے؟ اگر نفل ہو گی تو فرمائے گا: میرے بندے کے فرض کو اس کی نفلوں سے پورا کرو، پھر تمام اعمال کا یہی حال ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
´اس سند سے بھی` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گذشتہ حدیث کے ہم معنی حدیث مرفوعاً روایت کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
´تمیم داری رضی اللہ عنہ نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً روایت کی ہے` اس میں ہے: ”پھر زکاۃ کا یہی حال ہو گا، پھر تمام اعمال کا حساب اسی طرح سے ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
´مصعب بن سعد کہتے ہیں` میں نے اپنے والد کے بغل میں نماز پڑھی تو میں نے (رکوع میں) اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں کے بیچ میں کر لیے تو انہوں نے مجھے ایسا کرنے سے منع کیا، پھر میں نے دوبارہ ایسے ہی کیا تو انہوں نے کہا: تم ایسا نہ کیا کرو کیونکہ پہلے ہم بھی ایسا ہی کرتے تھے، پھر ہم کو ایسا کرنے سے روک دیا گیا اور ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو اپنے دونوں بازؤوں کو اپنی رانوں پر بچھا لے، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تطبیق کرے ۱؎، گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے اختلاف کو دیکھ رہا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
´عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` جب آیت کریمہ: «فسبح باسم ربك العظيم» ”اپنے بہت بڑے رب کے نام کی تسبیح کیا کرو“ (سورۃ الواقعۃ: ۷۴) نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنے رکوع میں کر لو“، پھر جب «سبح اسم ربك الأعلى» ”اپنے بہت ہی بلند رب کے نام پاکیزگی بیان کرو“ (سورۃ الاعلی: ۱) اتری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنے سجدے میں کر لو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
´اس طریق سے بھی عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں راوی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو تین بار «سبحان ربي العظيم وبحمده» کہتے، اور جب سجدہ کرتے تو تین بار «سبحان ربي الأعلى وبحمده» کہتے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ «وبحمده» کا یہ اضافہ محفوظ نہ ہو ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ربیع اور احمد بن یونس کی ان دونوں حدیثوں کی اسناد کے سلسلے میں اہل مصر منفرد ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
´شعبہ کہتے ہیں: میں نے سلیمان سے کہا کہ` جب میں نماز میں خوف دلانے والی آیت سے گزروں تو کیا میں دعا مانگوں؟ تو انہوں نے مجھ سے وہ حدیث بیان کی، جسے انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، سعید نے مستورد سے، مستورد نے صلہ بن زفر سے اور صلہ بن زفر نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں «سبحان ربي العظيم» کہتے تھے، اور اپنے سجدوں میں «سبحان ربي الأعلى» کہتے تھے، اور رحمت کی کوئی آیت ایسی نہیں گزری جہاں آپ نہ ٹھہرے ہوں، اور اللہ سے سوال نہ کیا ہو، اور عذاب کی کوئی آیت ایسی نہیں گزری جہاں آپ نہ ٹھہرے ہوں اور عذاب سے پناہ نہ مانگی ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں «سبوح قدوس رب الملائكة والروح» کہتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
´عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (نماز پڑھنے کے لیے) کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی رحمت والی آیت سے نہیں گزرتے مگر وہاں ٹھہرتے اور سوال کرتے، اور کسی عذاب والی آیت سے نہیں گزرتے مگر وہاں ٹھہرتے اور اس سے پناہ مانگتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قیام کے بقدر لمبا رکوع کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع میں: «سبحان ذي الجبروت والملكوت والكبرياء والعظمة» پڑھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قیام کے بقدر لمبا سجدہ کیا، سجدے میں بھی آپ نے وہی دعا پڑھی، جو رکوع میں پڑھی تھی پھر اس کے بعد کھڑے ہوئے اور سورۃ آل عمران پڑھی، پھر (بقیہ رکعتوں میں) ایک ایک سورۃ پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
´حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ تین بار «الله اكبر»، اور (ایک بار) «ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآت شروع کی تو سورۃ البقرہ کی قرآت کی، پھر رکوع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع قریب قریب آپ کے قیام کے برابر رہا اور آپ اپنے رکوع میں «سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم» کہہ رہے تھے، پھر رکوع سے سر اٹھایا (اور کھڑے رہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام آپ کے رکوع کے قریب قریب رہا اور آپ اس درمیان «لربي الحمد» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ کا سجدہ آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے اپنا سر اٹھایا اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھے رہے جتنی دیر تک سجدے میں رہے تھے، اور اس درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي» کہہ رہے تھے، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعتیں ادا کیں اور ان میں بقرہ، آل عمران، نساء اور مائدہ یا انعام پڑھی۔ یہ شک شعبہ کو ہوا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے، تو (سجدے میں) تم بکثرت دعائیں کیا کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 156
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں اپنے کمرہ کا) پردہ اٹھایا، (دیکھا کہ) لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! نبوت کی بشارتوں (خوشخبری دینے والی چیزوں) میں سے اب کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے سلسلہ میں کوئی دوسرا دیکھتا ہے، مجھے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کر دیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں تم اپنے رب کی بڑائی بیان کیا کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں تم دعا میں کوشاں رہو کیونکہ یہ تمہاری دعا کی مقبولیت کے لیے زیادہ موزوں ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 157
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدوں میں کثرت سے «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفر لي» کہتے تھے اور قرآن کی آیت «فسبح بحمد ربك واستغفره» (سورة النصر: ۳) کی عملی تفسیر کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 158
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سجدوں میں یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم اغفر لي ذنبي كله دقه وجله وأوله وآخره» یعنی ”اے اللہ! تو میرے تمام چھوٹے بڑے اور اگلے پچھلے گناہ بخش دے“۔ ابن السرح نے اپنی روایت میں «علانيته وسره» کی زیادتی کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 159
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک رات (اپنے پاس بستر پر) نہیں پایا تو میں نے آپ کو نماز پڑھنے کی جگہ میں ٹٹولا تو کیا دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں ہیں اور آپ کے دونوں پاؤں کھڑے ہیں اور آپ یہ دعا کر رہے ہیں: «أعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» یعنی ”اے اللہ! میں تیرے غصے سے تیری رضا مندی کی پناہ مانگتا ہوں اور تیرے عذاب سے تیری بخشش کی پناہ مانگتا ہوں اور میں تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں، میں تیری تعریف شمار نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف کی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 160
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں یہ دعا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات اللهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم» یعنی ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، میں تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح (کانے) دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ اور قرض سے“ تو ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) آپ قرض سے کس قدر پناہ مانگتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی جب قرض دار ہوتا ہے، بات کرتا ہے، تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے، تو اس کے خلاف کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 161
´ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغل میں ایک نفل نماز پڑھی تو میں نے آپ کو «أعوذ بالله من النار ويل لأهل النار» ”میں جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور جہنم والوں کے لیے خرابی ہے“ کہتے سنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 162
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے، ایک دیہاتی نے نماز میں کہا: «اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» ”اے اللہ! تو مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما“ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو اس دیہاتی سے فرمایا: ”تم نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا“، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 163
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھتے تو «سبحان ربي الأعلى» کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث میں وکیع کی مخالفت کی گئی اور اسے ابو وکیع اور شعبہ نے ابواسحاق سے ابوسحاق نے سعید بن جبیر سے اور سعید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 164
´موسی بن ابی عائشہ کہتے ہیں` ایک صاحب اپنی چھت پر نماز پڑھا کرتے تھے، جب وہ آیت کریمہ «أليس ذلك بقادر على أن يحيي الموتى» (سورة القيامة: ۴۰) پر پہنچتے تو «سبحانك» کہتے پھر روتے، لوگوں نے اس سے ان کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد نے کہا: مجھے بھلا لگتا ہے کہ آدمی فرض نماز میں وہ دعا کرے جو قرآن میں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 165
´سعدی کے والد یا چچا کہتے ہیں کہ` میں نے نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ رکوع اور سجدہ میں اتنی دیر تک رہتے جتنی دیر میں تین بار: «سبحان الله وبحمده» کہہ سکیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 166
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو اسے چاہیئے کہ تین بار: «سبحان ربي العظيم» کہے، اور یہ کم سے کم مقدار ہے، اور جب سجدہ کرے تو کم سے کم تین بار: «سبحان ربي الأعلى» کہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، عون نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 167
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص سورۃ «والتين والزيتون» پڑھے اسے چاہیئے کہ جب اس کی آخری آیت «والتين والزيتون» پر پہنچے تو: «بلى وأنا على ذلك من الشاهدين» کہے، اور جو سورۃ «لا أقسم بيوم القيامة» پڑھے اور «أليس ذلك بقادر على أن يحيي الموتى» پر پہنچے تو «بلى» کہے، اور جو سورۃ «والمرسلات» پڑھے اور آیت «فبأى حديث بعده يؤمنون» پر پہنچے تو «آمنا بالله» کہے۔ اسماعیل کہتے ہیں: (میں نے یہ حدیث ایک اعرابی سے سنی)، پھر دوبارہ اس کے پاس گیا تاکہ یہ حدیث پھر سے سنوں اور دیکھوں شاید؟ (وہ نہ سنا سکے) تو اس اعرابی نے کہا: میرے بھتیجے! تم سمجھتے ہو کہ مجھے یہ یاد نہیں؟ میں نے ساٹھ حج کئے ہیں اور ہر حج میں جس اونٹ پر میں چڑھا تھا اسے پہچانتا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 168
´سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ` میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو اس نوجوان یعنی عمر بن عبدالعزیز کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہو سعید بن جبیر کہتے ہیں: تو ہم نے ان کے رکوع اور سجدہ میں دس دس مرتبہ تسبیح کہنے کا اندازہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد بن صالح کا بیان ہے: میں نے عبداللہ بن ابراہیم بن عمر بن کیسان سے پوچھا: (وہب کے والد کا نام) مانوس ہے یا مابوس؟ تو انہوں نے کہا: عبدالرزاق تو مابوس کہتے تھے لیکن مجھے مانوس یاد ہے، یہ ابن رافع کے الفاظ ہیں اور احمد نے (اسے «سمعت» کے بجائے «عن» سے یعنی: «عن سعيد بن جبير عن أنس بن مالك» روایت کی ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 169
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے - حماد بن زید کی روایت میں ہے: تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے - اور یہ کہ آپ نہ بال سمیٹیں اور نہ کپڑا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 170
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے“، اور کبھی راوی نے کہا: ”تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 171
´عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات اعضاء: چہرہ ۱؎، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم سجدہ کرتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 172
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک دونوں ہاتھ سجدہ کرتے ہیں جیسے چہرہ سجدہ کرتا ہے، تو جب تم میں سے کوئی اپنا چہرہ زمین پر رکھے تو چاہیئے کہ دونوں ہاتھ بھی رکھے اور جب چہرہ اٹھائے تو چاہیئے کہ انہیں بھی اٹھائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 173
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز میں آؤ اور ہم سجدہ میں ہوں تو تم بھی سجدہ میں چلے جاؤ اور تم اسے کچھ شمار نہ کرو، اور جس نے رکعت پالی تو اس نے نماز پالی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 174
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر (شب قدر میں) اس نماز کی وجہ سے جو آپ نے لوگوں کو پڑھائی، مٹی کا اثر دیکھا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 175
´اس سند سے بھی معمر سے` اسی طرح کی روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 176
´ابواسحاق کہتے ہیں کہ` براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے ہمیں سجدہ کرنے کا طریقہ بتایا تو انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھے اور اپنے دونوں گھٹنوں پر ٹیک لگائی اور اپنی سرین کو بلند کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح سجدہ کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 177
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سجدے میں اعتدال کرو ۱؎ اور تم میں سے کوئی شخص اپنے ہاتھوں کو کتے کی طرح نہ بچھائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 178
´ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھ (بغل سے) جدا رکھتے یہاں تک کہ اگر کوئی بکری کا بچہ آپ کے دونوں ہاتھوں کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو گزر جاتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 179
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کے پیچھے سے آیا (اور آپ سجدے میں تھے) تو میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح سجدہ کئے ہوئے تھے کہ اپنے دونوں بازو پسلیوں سے جدا کئے ہوئے تھے اور اپنا پیٹ زمین سے اٹھائے ہوئے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 180
´احمر بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں بازو اپنے دونوں پہلوؤں سے جدا رکھتے یہاں تک کہ ہمیں (آپ کی تکلیف و مشقت پر) رحم آ جاتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 181
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اپنے دونوں ہاتھ کتے کی طرح نہ بچھائے اور چاہیئے کہ اپنی دونوں رانوں کو ملا کر رکھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 182
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ سے شکایت کی کہ جب لوگ پھیل کر سجدہ کرتے ہیں تو سجدے میں ہمیں تکلیف ہوتی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانو (گھٹنے) سے مدد لے لیا کرو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 183
´زیاد بن صبیح حنفی کہتے ہیں کہ` میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بغل میں نماز پڑھی، اور اپنے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ لیے، جب آپ نماز پڑھ چکے تو کہا: یہ (کمر پر ہاتھ رکھنا) نماز میں صلیب (سولی) کی شکل ہے ۱؎، اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع فرماتے تھے ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 184
´عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ کے سینے سے رونے کی وجہ سے چکی کی آواز کے مانند آواز آتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 185
´زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز ادا کرے ان میں وہ بھولے نہیں ۱؎ تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 186
´عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے اور اپنے دل اور چہرے کو پوری طرح سے متوجہ کر کے دو رکعت نماز ادا کرے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 187
´مسور بن یزید مالکی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں قرآت کر رہے تھے، (یحییٰ کی روایت میں ہے کبھی مسور نے یوں کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں قرآت کر رہے تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آیتیں چھوڑ دیں، انہیں نہیں پڑھا (نماز کے بعد) ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں آیتیں چھوڑ دی ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے مجھے یاد کیوں نہیں دلایا؟“۔ سلیمان نے اپنی روایت میں کہا کہ: میں یہ سمجھتا تھا کہ وہ منسوخ ہو گئی ہیں -سلیمان کی روایت میں ہے کہ مجھ سے یحییٰ بن کثیر ازدی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے مسور بن یزید اسدی مالکی نے بیان کیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، اس میں قرآت کی تو آپ کو شبہ ہو گیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے؟“، ابی نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں (لقمہ دینے سے) کس چیز نے روک دیا؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 188
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی! تم نماز میں امام کو لقمہ مت دیا کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابواسحاق نے حارث سے صرف چار حدیثیں سنی ہیں اور حدیث ان میں سے نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 189
´ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”اللہ تعالیٰ حالت نماز میں بندے پر اس وقت تک متوجہ رہتا ہے جب تک کہ وہ ادھر ادھر نہیں دیکھتا ہے، پھر جب وہ ادھر ادھر دیکھنے لگتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے منہ پھیر لیتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 190
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آدمی کے نماز کے ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بندے کی نماز سے شیطان کا اچک لینا ہے (یعنی اس کے ثواب میں سے ایک حصہ اڑا لیتا ہے)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 191
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی، جس سے آپ کی پیشانی اور ناک پر مٹی کے نشانات دیکھے گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 192
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ نماز میں اپنے ہاتھ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا کر رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ نماز میں اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں انہیں چاہیئے کہ اس سے باز آ جائیں ورنہ (ہو سکتا ہے کہ) ان کی نگاہیں ان کی طرف واپس نہ لوٹیں یعنی بینائی جاتی رہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 193
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں کا کیا حال ہے جو نماز میں اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں؟“، پھر اس سلسلہ میں آپ نے بڑی سخت بات کہی، اور فرمایا: ”لوگ اس سے باز آ جائیں ورنہ ان کی نگاہیں اچک لی جائیں گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 194
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی چادر میں نماز پڑھی جس میں نقش و نگار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس چادر کے نقش و نگار نے نماز سے غافل کر دیا، اسے ابوجہم کے پاس لے جاؤ (ابوجہم ہی نے وہ چادر آپ کو تحفہ میں دی تھی) اور ان سے میرے لیے ان کی انبجانی چادر لے آؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 195
´اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں ہے: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہم کی کر دی چادر لے لی، تو آپ سے کہا گیا: اللہ کے رسول! وہ (باریک نقش و نگار والی) چادر اس (کر دی چادر) سے اچھی تھی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 196
´سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` نماز یعنی فجر کے لیے تکبیر کہی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے لگے اور آپ گھاٹی کی طرف کنکھیوں سے دیکھتے جاتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: آپ نے رات میں نگرانی کے لیے ایک گھڑ سوار گھاٹی کی طرف بھیج رکھا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 197
´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے اور اپنی نواسی امامہ بنت زینب کو کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جاتے تو انہیں اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 198
´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ آپ امامہ بنت ابوالعاص بن ربیع کو اپنے کندھے اٹھائے ہوئے تھے، امامہ کی والدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا تھیں، امامہ ابھی چھوٹی بچی تھیں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر تھیں، جب آپ رکوع کرتے تو انہیں اتار دیتے پھر جب کھڑے ہوتے تو انہیں دوبارہ اٹھا لیتے، اسی طرح کرتے ہوئے آپ نے اپنی پوری نماز ادا کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 199
´ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کو نماز پڑھاتے ہوئے دیکھا اور آپ کی نواسی امامہ بنت ابوالعاص رضی اللہ عنہا آپ کی گردن پر سوار تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے تو انہیں اتار دیتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 200
´صحابی رسول ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` ہم لوگ ظہر یا عصر میں نماز کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کے لیے بلا چکے تھے، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تشریف لائے اور اس حال میں کہ (آپ کی نواسی) امامہ بنت ابوالعاص رضی اللہ عنہما جو آپ کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی تھیں آپ کی گردن پر سوار تھیں تو آپ اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے اور ہم لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے اور وہ اپنی جگہ پر اسی طرح بیٹھی رہیں، جیسے بیٹھی تھیں، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر» کہا تو ہم لوگوں نے بھی «الله أكبر» کہا یہاں تک کہ جب آپ نے رکوع کرنا چاہا تو انہیں اتار کر نیچے بٹھا دیا، پھر رکوع اور سجدہ کیا، یہاں تک کہ جب آپ سجدے سے فارغ ہوئے پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے تو انہیں اٹھا کر (اپنی گردن پر) اسی جگہ بٹھا لیا، جہاں وہ پہلے بیٹھی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے رہے یہاں تک کہ آپ نماز سے فارغ ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 201
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں دونوں کالوں (یعنی) سانپ اور بچھو کو (اگر دیکھو تو) قتل کر ڈالو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 202
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، دروازہ بند تھا تو میں آئی اور دروازہ کھلوانا چاہا تو آپ نے (حالت نماز میں) چل کر میرے لیے دروازہ کھولا اور مصلی (نماز کی جگہ) پر واپس لوٹ گئے ۱؎۔ اور عروہ نے ذکر کیا کہ آپ کے گھر کا دروازہ قبلہ کی سمت میں تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 203
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے اس حال میں کہ آپ نماز میں ہوتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سلام کا جواب دیتے تھے، لیکن جب ہم نجاشی (بادشاہ حبشہ) کے پاس سے لوٹ کر آئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا اور فرمایا: ”نماز (خود) ایک شغل ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 204
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` (پہلے) ہم نماز میں سلام کیا کرتے تھے اور کام کاج کی باتیں کر لیتے تھے، تو (ایک بار) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا تو مجھے پرانی اور نئی باتوں کی فکر دامن گیر ہو گئی ۱؎، جب آپ نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے، نیا حکم نازل کرتا ہے، اب اس نے نیا حکم یہ دیا ہے کہ نماز میں باتیں نہ کرو“، پھر آپ نے میرے سلام کا جواب دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 205
´صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا اس حال میں آپ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اشارہ سے سلام کا جواب دیا۔ نابل کہتے ہیں: مجھے یہی معلوم ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے «إشارة بأصبعه» کا لفظ کہا ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کے اشارہ سے سلام کا جواب دیا، یہ قتیبہ کی روایت کے الفاظ ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 206
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بنی مصطلق کے پاس بھیجا، میں (وہاں سے) لوٹ کر آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ سے بات کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہاتھ سے اس طرح سے اشارہ کیا، میں نے پھر آپ سے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا یعنی خاموش رہنے کا حکم دیا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآت کرتے سن رہا تھا اور آپ اپنے سر سے اشارہ فرما رہے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا: ”میں نے تم کو جس کام کے لیے بھیجا تھا اس سلسلے میں تم نے کیا کیا؟، میں نے تم سے بات اس لیے نہیں کی کہ میں نماز پڑھ رہا تھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 207
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لیے قباء گئے، تو آپ کے پاس انصار آئے اور انہوں نے حالت نماز میں آپ کو سلام کیا، وہ کہتے ہیں: تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: جب انصار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت نماز میں سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح جواب دیتے ہوئے دیکھا؟ بلال رضی اللہ عنہ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کر رہے تھے، اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی ہتھیلی کو پھیلائے ہوئے تھے، جعفر بن عون نے اپنی ہتھیلی پھیلا کر اس کو نیچے اور اس کی پشت کو اوپر کر کے بتایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 208
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں نقصان اور کمی نہیں ہے اور نہ سلام میں ہے ۱؎“، احمد کہتے ہیں: جہاں تک میں سمجھتا ہوں مطلب یہ ہے کہ (نماز میں) نہ تو تم کسی کو سلام کرو اور نہ تمہیں کوئی سلام کرے اور نماز میں نقصان یہ ہے کہ آدمی نماز سے اس حال میں پلٹے کہ وہ اس میں شک کرنے والا ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 209
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ سلام میں نقص ہے اور نہ نماز میں“۔ معاویہ بن ہشام کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ سفیان نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ابن فضیل نے ابن مہدی کی طرح «لا غرار في تسليم ولا صلاة» کے لفظ کے ساتھ روایت کی ہے اور اس کو مرفوع نہیں کہا ہے (بلکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول بتایا ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 210
´معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، قوم میں سے ایک شخص کو چھینک آئی تو میں نے (حالت نماز میں) «يرحمك الله» کہا، اس پر لوگ مجھے گھورنے لگے، میں نے (اپنے دل میں) کہا: تمہاری مائیں تمہیں گم پائیں، تم لوگ مجھے کیوں دیکھ رہے ہو؟ اس پر لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے رانوں کو تھپتھپانا شروع کر دیا تو میں سمجھ گیا کہ یہ لوگ مجھے خاموش رہنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ جب میں نے انہیں دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کرا رہے ہیں تو میں خاموش ہو گیا، میرے ماں باپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو نہ تو آپ نے مجھے مارا، نہ ڈانٹا، نہ برا بھلا کہا، صرف اتنا فرمایا: ”نماز میں اس طرح بات چیت درست نہیں، یہ تو بس تسبیح، تکبیر اور قرآن کی تلاوت ہے“، یا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں (ابھی) نیا نیا مسلمان ہوا ہوں، اللہ تعالیٰ نے ہم کو (جاہلیت اور کفر سے نجات دے کر) دین اسلام سے مشرف فرمایا ہے، ہم میں سے بعض لوگ کاہنوں کے پاس جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان کے پاس مت جاؤ“۔ میں نے کہا: ہم میں سے بعض لوگ بد شگونی لیتے ہیں؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ان کے دلوں کا وہم ہے، یہ انہیں ان کے کاموں سے نہ روکے“۔ پھر میں نے کہا: ہم میں سے کچھ لوگ لکیر (خط) کھینچتے ہیں؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نبیوں میں سے ایک نبی خط (لکیریں) کھینچا کرتے تھے، اب جس کسی کا خط ان کے خط کے موافق ہوا، وہ صحیح ہے“۔ میں نے کہا: میرے پاس ایک لونڈی ہے، جو احد اور جوانیہ کے پاس بکریاں چراتی تھی، ایک بار میں (اچانک) پہنچا تو دیکھا کہ بھیڑیا ایک بکری کو لے کر چلا گیا ہے، میں بھی انسان ہوں، مجھے افسوس ہوا جیسے اور لوگوں کو افسوس ہوتا ہے تو میں نے اسے ایک زور کا طمانچہ رسید کر دیا تو یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گراں گزری، میں نے عرض کیا: کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے میرے پاس لے کر آؤ“، میں اسے لے کر آپ کے پاس حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس لونڈی سے) پوچھا: ”اللہ کہاں ہے؟“، اس نے کہا: آسمان کے اوپر ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”میں کون ہوں؟“، اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے آزاد کر دو یہ مؤمنہ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 211
´معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو مجھے اسلام کی کچھ باتیں معلوم ہوئیں چنانچہ جو باتیں مجھے معلوم ہوئیں ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ جب تمہیں چھینک آئے تو «الحمد الله» کہو اور کوئی دوسرا چھینکے اور «الحمد الله» کہے تو تم «يرحمك الله» کہو۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک نماز میں کھڑا تھا کہ اسی دوران ایک شخص کو چھینک آئی اس نے «الحمد الله» کہا تو میں نے «يرحمك الله» بلند آواز سے کہا تو لوگوں نے مجھے ترچھی نظروں سے دیکھنا شروع کیا تو میں اس پر غصہ میں آ گیا، میں نے کہا: تم لوگ میری طرف کنکھیوں سے کیوں دیکھتے ہو؟ تو ان لوگوں نے «سبحان الله» کہا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”(دوران نماز) کس نے بات کی تھی؟“، لوگوں نے کہا: اس اعرابی نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو بلایا اور مجھ سے فرمایا: ”نماز تو بس قرآن پڑھنے اور اللہ کا ذکر کرنے کے لیے ہے، تو جب تم نماز میں رہو تو تمہارا یہی کام ہونا چاہیئے“۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر شفیق اور مہربان کبھی کسی معلم کو نہیں دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 212
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «ولا الضالين» پڑھتے تو آمین کہتے، اور اس کے ساتھ اپنی آواز بلند کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 213
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ نے زور سے آمین کہی اور اپنے دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرا یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گال کی سفیدی دیکھ لی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 214
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کی تلاوت فرماتے تو آمین کہتے یہاں تک کہ پہلی صف میں سے جو لوگ آپ سے نزدیک ہوتے اسے سن لیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 215
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو تم آمین کہو، کیونکہ جس کا کہنا فرشتوں کے کہنے کے موافق ہو جائے گا اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 216
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو گی اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے“۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین کہتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 217
´بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھ سے پہلے آمین نہ کہا کیجئے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 218
´ابومصبح مقرائی کہتے ہیں کہ` ہم ابوزہیر نمیری رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا کرتے تھے، وہ صحابی رسول تھے، وہ (ہم سے) ا چھی اچھی حدیثیں بیان کرتے تھے، جب ہم میں سے کوئی دعا کرتا تو وہ کہتے: اسے آمین پر ختم کرو، کیونکہ آمین کتاب پر لگی ہوئی مہر کی طرح ہے۔ ابوزہیر نے کہا: میں تمہیں اس کے بارے میں بتاؤں؟ ایک رات ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہم لوگ ایک شخص کے پاس پہنچے جو نہایت عاجزی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کر رہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر سننے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس نے (اپنی دعا پر) مہر لگا لی تو اس کی دعا قبول ہو گئی“، اس پر ایک شخص نے پوچھا: کس چیز سے وہ مہر لگائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آمین سے، اگر اس نے آمین سے ختم کیا تو اس کی دعا قبول ہو گئی“۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سن کر وہ شخص (جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا) اس آدمی کے پاس آیا جو دعا کر رہا تھا اور اس سے کہا: اے فلاں! تم اپنی دعا پر آمین کی مہر لگا لو اور خوش ہو جاؤ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 219
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں مردوں کو «سبحان الله» کہنا چاہیئے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہیئے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 220
´سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ بنی عمرو بن عوف میں ان کے درمیان صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے، اور نماز کا وقت ہو گیا، مؤذن نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر پوچھا: کیا آپ نماز پڑھائیں گے، میں تکبیر کہوں؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں (تکبیر کہو میں نماز پڑھاتا ہوں)، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے لگے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے اور لوگ نماز میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو چیرتے ہوئے (پہلی) صف میں آ کر کھڑے ہو گئے تو لوگ تالی بجانے لگے ۱؎ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حال یہ تھا کہ وہ نماز میں کسی دوسری طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے، لوگوں نے جب زیادہ تالیاں بجائیں تو وہ متوجہ ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نگاہ پڑی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اشارہ سے فرمایا: ”تم اپنی جگہ پر کھڑے رہو“، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اس بات پر جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا، اللہ کا شکر ادا کیا، پھر پیچھے آ کر صف میں کھڑے ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”جب میں نے تمہیں حکم دے دیا تھا تو اپنی جگہ پر قائم رہنے سے تمہیں کس چیز نے روک دیا؟“، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ابوقحافہ ۲؎ کے بیٹے کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کھڑے ہو کر نماز پڑھائے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: ”کیا بات تھی؟ تم اتنی زیادہ کیوں تالیاں بجا رہے تھے؟ جب کسی کو نماز میں کوئی معاملہ پیش آ جائے تو وہ سبحان اللہ کہے، کیونکہ جب وہ ”سبحان الله“ کہے گا تو اس کی طرف توجہ کی جائے گی اور تالی بجانا صرف عورتوں کے لیے ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ فرض نماز کا واقعہ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 221
´سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` قبیلہ بنی عمرو بن عوف کی آپس میں لڑائی ہوئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی، تو آپ ظہر کے بعد مصالحت کرانے کی غرض سے ان کے پاس آئے اور بلال رضی اللہ عنہ سے کہہ آئے کہ اگر عصر کا وقت آ جائے اور میں واپس نہ آ سکوں تو تم ابوبکر سے کہنا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، چنانچہ جب عصر کا وقت ہوا تو بلال نے اذان دی پھر تکبیر کہی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کے لیے کہا تو آپ آگے بڑھ گئے، اس کے اخیر میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہیں نماز میں کوئی حادثہ پیش آ جائے تو مرد ”سبحان الله“ کہیں اور عورتیں دستک دیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 222
´عیسیٰ بن ایوب کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد «التصفيح للنساء» سے مراد یہ ہے کہ وہ اپنے داہنے ہاتھ کی دونوں انگلیاں اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر ماریں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 223
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اشارہ کرتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 224
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان الله“ کہنا مردوں کے لیے ہے یعنی نماز میں اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہیں، جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث وہم ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 225
´ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو رحمت اس کا سامنا کرتی ہے، لہٰذا وہ کنکریوں پر ہاتھ نہ پھیرے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 226
´معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نماز پڑھنے کی حالت میں (کنکریوں پر) ہاتھ نہ پھیرو، یعنی انہیں برابر نہ کرو، اگر کرنا ضروری ہو تو ایک دفعہ برابر کر لو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 227
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں «الاختصار» سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «الاختصار» کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ اپنی کمر پر رکھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 228
´ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ` میں رقہ ۱؎ آیا تو میرے ایک دوست نے مجھ سے پوچھا: کیا تمہیں کسی صحابی سے ملنے کی خواہش ہے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ (ملاقات ہو جائے تو) غنیمت ہے، تو ہم وابصہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، میں نے اپنے ساتھی سے کہا: پہلے ہم ان کی وضع دیکھیں، میں نے دیکھا کہ وہ ایک ٹوپی سر سے چپکی ہوئی دو کانوں والی پہنے ہوئے تھے اور خز ریشم کا خاکی رنگ کا برنس ۲؎ اوڑھے ہوئے تھے، اور کیا دیکھتے ہیں کہ وہ نماز میں ایک لکڑی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر ہم نے سلام کرنے کے بعد ان سے (نماز میں لکڑی پر ٹیک لگانے کی وجہ) پوچھی تو انہوں نے کہا: مجھ سے ام قیس بنت محصن نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر جب زیادہ ہو گئی اور بدن پر گوشت چڑھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز پڑھنے کی جگہ میں ایک ستون بنا لیا جس پر آپ ٹیک لگاتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 229
´زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم میں سے جو چاہتا نماز میں اپنے بغل والے سے باتیں کرتا تھا تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی «وقوموا لله قانتين» ”اللہ کے لیے چپ چاپ کھڑے رہو“ (سورۃ البقرہ: ۲۳۸) تو ہمیں نماز میں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا اور بات کرنے سے روک دیا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 230
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` مجھ سے بیان کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”بیٹھ کر پڑھنے والے شخص کی نماز آدھی نماز ہے“، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا تو میں نے (تعجب سے) اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”عبداللہ بن عمرو! کیا بات ہے؟“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے: ”بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کو نصف ثواب ملتا ہے“ اور آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں سچ ہے، لیکن میں تم میں سے کسی کی طرح نہیں ہوں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 231
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”آدمی کا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا بیٹھ کر نماز پڑھنے سے افضل ہے اور بیٹھ کر نماز پڑھنے میں کھڑے ہو کر پڑھنے کے مقابلہ میں نصف ثواب ہے ۱؎ اور لیٹ کر پڑھنے میں بیٹھ کر پڑھنے کے مقابلہ میں نصف ثواب ملتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 232
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` مجھے ناسور تھا ۱؎، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”تم کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر کھڑے ہو کر پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھو اور اگر بیٹھ کر پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو (لیٹ کر) پہلو کے بل پڑھو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 233
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کی نماز کبھی بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ عمر رسیدہ ہو گئے تو اس میں بیٹھ کر قرآت کرتے تھے پھر جب تیس یا چالیس آیتیں رہ جاتیں تو انہیں کھڑے ہو کر پڑھتے پھر سجدہ کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 234
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تو بیٹھ کر قرآت کرتے تھے، پھر جب تیس یا چالیس آیتوں کے بقدر قرآت رہ جاتی تو کھڑے ہو جاتے، پھر انہیں کھڑے ہو کر پڑھتے، پھر رکوع کرتے اور سجدہ کرتے، پھر دوسری رکعت میں (بھی) اسی طرح کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث علقمہ بن وقاص نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 235
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں کبھی دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور کبھی دیر تک بیٹھ کر، جب کھڑے ہو کر پڑھتے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 236
´عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ` میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوری سورت ایک رکعت میں پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: (ہاں) مفصل کی، پھر میں نے پوچھا: کیا آپ بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: جس وقت لوگوں (کے کثرت معاملات) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شکستہ (یعنی بوڑھا) کر دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 237
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے کہا: میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز کو دیکھوں گا کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے تو قبلہ کا استقبال کیا پھر تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہہ کر دونوں ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ انہیں پھر اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل کیا پھر اپنا بایاں ہاتھ اپنے داہنے ہاتھ سے پکڑا، پھر جب آپ نے رکوع کرنا چاہا تو انہیں پھر اسی طرح اٹھایا، (رفع یدین کیا) وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو اپنے بائیں پیر کو بچھا لیا اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھا اور اپنی داہنی کہنی کو اپنی داہنی ران سے اٹھائے رکھا اور دونوں انگلیاں (یعنی چھنگلیا اور اس کے قریب کی انگلی) بند کر لی اور (بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے) حلقہ بنا لیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا۔ اور بشر (راوی) نے بیچ کی انگلی اور انگوٹھے سے حلقہ بنا کر اور کلمے کی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 238
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نماز کی سنت یہ ہے کہ تم اپنا دایاں پیر کھڑا رکھو اور بایاں پیر موڑ کر رکھو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 239
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` نماز کی سنت میں سے یہ ہے کہ تم اپنا بایاں پیر بچھائے رکھو اور داہنا پیر کھڑا رکھو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 240
´اس طریق سے بھی یحییٰ سے اسی سند سے اسی کے مثل مروی ہے` ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن زید نے یحییٰ سے «من السنة» کا لفظ روایت کیا ہے جیسے جریر نے کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 241
´یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ` قاسم بن محمد نے (اپنے ساتھیوں کو) تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت دکھائی پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 242
´ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں (تشہد کے لیے) بیٹھتے تو اپنا بایاں پیر بچھاتے یہاں تک کہ آپ کے قدم کی پشت سیاہ ہو گئی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 243
´محمد بن عمرو کہتے کہ` میں نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس اصحاب کی موجودگی میں سنا، اور احمد بن حنبل کی روایت میں ہے کہ محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس اصحاب کی موجودگی میں، جن میں ابوقتادہ بھی تھے، ابوحمید کو یہ کہتا سنا کہ میں تم لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز کو جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: تو آپ پیش کیجئے، پھر راوی نے حدیث ذکر کی اس میں ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو پاؤں کی انگلیاں کھلی رکھتے پھر «الله أكبر» کہتے اور سجدے سے سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑتے اور اس پر بیٹھتے پھر دوسری رکعت میں ایسا ہی کرتے، پھر راوی نے حدیث ذکر کی اس میں ہے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس (آخری) سجدے سے فارغ ہوتے جس کے بعد سلام پھیرنا رہتا ہے تو بایاں پاؤں ایک طرف نکال لیتے اور بائیں سرین پر ٹیک لگا کر بیٹھتے۔ احمد نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے: پھر لوگوں نے ان سے کہا: آپ نے سچ کہا، آپ اسی طرح نماز پڑھتے تھے، لیکن ان دونوں نے یہ نہیں ذکر کیا کہ دو رکعت پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح بیٹھے تھے؟ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 244
´محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت ہے کہ` وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی ایک جماعت کے ساتھ (ایک مجلس میں) بیٹھے ہوئے تھے، پھر انہوں نے یہی مذکورہ حدیث بیان کی، اور ابوقتادہ کا ذکر نہیں کیا کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت کے بعد (تشہد کے لیے) بیٹھتے تو اپنے بائیں پیر پر بیٹھتے اور جب اخیر رکعت کے بعد بیٹھتے تو اپنا بایاں پیر (دائیں جانب) آگے نکال لیتے اور اپنے سرین پر بیٹھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 245
´محمد بن عمرو عامری کہتے ہیں کہ` میں ایک مجلس میں تھا، پھر انہوں نے یہی حدیث بیان کی جس میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر بیٹھتے تو اپنے بائیں قدم کے تلوے پر بیٹھتے اور اپنا داہنا پیر کھڑا رکھتے پھر جب چوتھی رکعت ہوتی تو اپنی بائیں سرین کو زمین سے لگاتے اور اپنے دونوں قدموں کو ایک طرف نکال لیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 246
´عباس بن سہل یا عیاش بن سہل ساعدی سے روایت ہے کہ` وہ ایک مجلس میں تھے، جس میں ان کے والد سہل ساعدی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے تو اس مجلس میں انہوں نے ذکر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنی دونوں ہتھیلیوں پر اور اپنے دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں کے سروں پر سہارا کیا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سجدے سے سر اٹھا کر) بیٹھے تو تورک کیا یعنی سرین پر بیٹھے اور اپنے دوسرے قدم کو کھڑا رکھا پھر «الله أكبر» کہا اور سجدہ کیا، پھر «الله أكبر» کہہ کر کھڑے ہوئے اور تورک نہیں کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور دوسری رکعت پڑھی تو اسی طرح «الله أكبر» کہا، پھر دو رکعت کے بعد بیٹھے یہاں تک کہ جب قیام کے لیے اٹھنے کا ارادہ کرنے لگے تو «الله أكبر» کہہ کر اٹھے، پھر آخری دونوں رکعتیں پڑھیں، پھر جب سلام پھیرا تو اپنی دائیں جانب اور بائیں جانب پھیرا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عیسیٰ بن عبداللہ نے اپنی روایت میں تورک اور دو رکعت پڑھ کر اٹھتے وقت ہاتھ اٹھانے کا ذکر نہیں کیا ہے، جس کا ذکر عبدالحمید نے کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 247
´فلیح کہتے ہیں: عباس بن سہل نے مجھے خبر دی ہے کہ` ابوحمید، ابواسید، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ اکٹھا ہوئے، پھر انہوں نے یہی حدیث ذکر کی اور دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہوتے وقت ہاتھ اٹھانے کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی بیٹھنے کا، وہ کہتے ہیں: یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو گئے پھر بیٹھے اور اپنا بایاں پیر بچھایا اور اپنے داہنے پاؤں کی انگلیاں قبلہ کی جانب کیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 248
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں بیٹھتے تو یہ کہتے تھے «السلام على الله قبل عباده السلام على فلان وفلان» یعنی ”اللہ پر سلام ہو اس کے بندوں پر سلام سے پہلے یا اس کے بندوں کی طرف سے اور فلاں فلاں شخص پر سلام ہو“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایسا مت کہا کرو کہ اللہ پر سلام ہو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ خود سلام ہے، بلکہ جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو یہ کہے «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين» ”آداب، بندگیاں، صلاتیں اور پاکیزہ خیرات اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر“ کیونکہ جب تم یہ کہو گے تو ہر نیک بندے کو خواہ آسمان میں ہو یا زمین میں ہو یا دونوں کے بیچ میں ہو اس (دعا کے پڑھنے) کا ثواب پہنچے گا (پھر یہ کہو): «أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں“ پھر تم میں سے جس کو جو دعا زیادہ پسند ہو، وہ اس کے ذریعہ دعا کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 249
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم کو معلوم نہ تھا کہ جب ہم نماز میں بیٹھیں تو کیا کہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا، پھر راوی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔ شریک کہتے ہیں: ہم سے جامع یعنی ابن شداد نے بیان کیا کہ انہوں نے ابووائل سے اور ابووائل نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل روایت کی ہے اس میں (اتنا اضافہ) ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چند کلمات سکھاتے تھے اور انہیں اس طرح نہیں سکھاتے تھے جیسے تشہد سکھاتے تھے اور وہ یہ ہیں: «اللهم ألف بين قلوبنا وأصلح ذات بيننا واهدنا سبل السلام ونجنا من الظلمات إلى النور وجنبنا الفواحش ما ظهر منها وما بطن وبارك لنا في أسماعنا وأبصارنا وقلوبنا وأزواجنا وذرياتنا وتب علينا إنك أنت التواب الرحيم واجعلنا شاكرين لنعمتك مثنين بها قابليها وأتمها علينا» ”اے اللہ! تو ہمارے دلوں میں الفت و محبت پیدا کر دے، اور ہماری حالتوں کو درست فرما دے، اور راہ سلامتی کی جانب ہماری رہنمائی کر دے اور ہمیں تاریکیوں سے نجات دے کر روشنی عطا کر دے، آنکھوں، دلوں اور ہماری بیوی بچوں میں برکت عطا کر دے، اور ہماری توبہ قبول فرما لے تو توبہ قبول فرمانے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہے، اور ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر گزار و ثنا خواں اور اسے قبول کرنے والا بنا دے، اور اے اللہ! ان نعمتوں کو ہمارے اوپر کامل کر دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 250
´قاسم بن مخیمرہ کہتے ہیں کہ` علقمہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ سے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ پکڑا (اور انہیں نماز میں تشہد کے کلمات سکھائے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور ان کو نماز میں تشہد کے کلمات سکھائے، پھر راوی نے اعمش کی حدیث کی دعا کے مثل ذکر کیا، اس میں (اتنا اضافہ) ہے کہ جب تم نے یہ دعا پڑھ لی یا پوری کر لی تو تمہاری نماز پوری ہو گئی، اگر کھڑے ہونا چاہو تو کھڑے ہو جاؤ اور اگر بیٹھے رہنا چاہو تو بیٹھے رہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 251
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تشہد کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ` تشہد یہ ہے: «التحيات لله الصلوات الطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته» ”آداب بندگیاں، اور پاکیزہ صلاتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں“۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اس تشہد میں «وبركاته» اور «وحده لا شريك له» کا اضافہ میں نے کیا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 252
´حطان بن عبداللہ رقاشی کہتے ہیں کہ` ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی تو جب وہ اخیر نماز میں بیٹھنے لگے تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: نماز نیکی اور پاکی کے ساتھ مقرر کی گئی ہے تو جب ابوموسیٰ اشعری نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور پوچھا (ابھی) تم میں سے کس نے اس اس طرح کی بات کی ہے؟ راوی کہتے ہیں: تو لوگ خاموش رہے، پھر انہوں نے پوچھا: تم میں سے کس نے اس اس طرح کی بات کی ہے؟ راوی کہتے ہیں: لوگ پھر خاموش رہے تو ابوموسیٰ اشعری نے کہا: حطان! شاید تم نے یہ بات کہی ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے نہیں کہی ہے اور میں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں آپ مجھے ہی سزا نہ دے ڈالیں۔ راوی کہتے ہیں: پھر ایک دوسرے شخص نے کہا: میں نے کہی ہے اور میری نیت خیر ہی کی تھی، اس پر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ تم اپنی نماز میں کیا کہو؟ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور ہم کو سکھایا اور ہمیں ہمارا طریقہ بتایا اور ہمیں ہماری نماز سکھائی اور فرمایا: ”جب تم نماز پڑھنے کا قصد کرو، تو اپنی صفوں کو درست کرو، پھر تم میں سے کوئی شخص تمہاری امامت کرے تو جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو تم آمین کہو، اللہ تم سے محبت فرمائے گا ۱؎ اور جب وہ «الله أكبر» کہے اور رکوع کرے تو تم بھی «الله أكبر» کہو اور رکوع کرو کیونکہ امام تم سے پہلے رکوع میں جائے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہ اس کے برابر ہو گیا ۲؎ اور جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا لك الحمد» کہو، اللہ تمہاری سنے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی ارشاد فرمایا ہے «سمع الله لمن حمده» یعنی اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی، اور جب تکبیر کہے اور سجدہ کرے تو تم بھی تکبیر کہو اور سجدہ کرو کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا“۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہ اس کے برابر ہو جائے گا، پھر جب تم میں سے کوئی قعدہ میں بیٹھے تو اس کی سب سے پہلی بات یہ کہے: «التحيات الطيبات الصلوات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ”آداب، بندگیاں، پاکیزہ خیرات، اور صلاۃ و دعائیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں“۔ احمد نے اپنی روایت میں: «وبركاته» کا لفظ نہیں کہا ہے اور نہ ہی «أشهد» کہا بلکہ «وأن محمدا» کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 253
´اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں (سلیمان تیمی) نے یہ اضافہ کیا ہے کہ` جب وہ قرآت کرے تو تم خاموش رہو، اور انہوں نے تشہد میں «أشهد أن لا إله إلا الله» کے بعد «وحده لا شريك له» کا اضافہ کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: آپ کا قول: «فأنصتوا» محفوظ نہیں ہے، اس حدیث کے اندر یہ لفظ صرف سلیمان تیمی نے نقل کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 254
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اسی طرح سکھاتے تھے جس طرح قرآن سکھاتے تھے، آپ کہا کرتے تھے: «التحيات المباركات الصلوات الطيبات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا رسول الله» ”آداب، بندگیاں، پاکیزہ صلاۃ و دعائیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 255
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے «اما بعد» کے بعد کہا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ جب تم نماز کے بیچ میں یا اخیر میں بیٹھو تو سلام پھیرنے سے قبل یہ دعا پڑھو: «التحيات الطيبات والصلوات والملك لله» پھر دائیں جانب سلام پھیرو، پھر اپنے قاری پر اور خود اپنے اوپر سلام کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ صحیفہ (جسے سمرہ نے اپنے بیٹے کے پاس لکھ کر بھیجا تھا) یہ بتا رہا ہے کہ حسن بصری نے سمرہ سے سنا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 256
´کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے یا لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم آپ پر درود و سلام بھیجا کریں، آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے لیکن ہم آپ پر درود کس طرح بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: «اللهم صل على محمد وآل محمد كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وآل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» یعنی ”اے اللہ! محمد اور آل محمد پر درود بھیج ۱؎ جس طرح تو نے آل ابراہیم پر بھیجا ہے اور محمد اور آل محمد پر اپنی برکت ۲؎ نازل فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم پر نازل فرمائی ہے، بیشک تو لائق تعریف اور بزرگ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 257
´اس سند سے بھی شعبہ نے یہی حدیث روایت کی ہے` اس میں یوں ہے: «صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم» ”اے اللہ! محمد اور آل محمد پر اپنی رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم علیہ السلام پر اپنی رحمت نازل فرمائی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 258
´اس طریق سے بھی حکم سے اسی سند سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں یوں ہے: «اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم إنك حميد مجيد اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» ”اے اللہ! محمد اور آل محمد پر اپنی رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم علیہ السلام پر اپنی رحمت نازل فرمائی، بیشک تو بڑی خوبیوں والا بزرگی والا ہے، اے اللہ! محمد اور آل محمد پر اپنی برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم علیہ السلام پر اپنی برکت نازل فرمائی، بیشک تو بڑی خوبیوں والا بزرگی والا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زبیر بن عدی نے ابن ابی لیلیٰ سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے مسعر نے کیا ہے، مگر اس میں یہ ہے: «كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد وبارك على محمد» اور آگے انہوں نے اسی کے مثل بیان کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 259
´عمرو بن سلیم زرقی انصاری کہتے ہیں کہ مجھے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی ہے کہ` لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ہم آپ پر درود کس طرح بھیجیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ کہو: «اللهم صل على محمد وأزواجه وذريته كما صليت على آل إبراهيم وبارك على محمد وأزواجه وذريته كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» ”اے اللہ! محمد اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر اپنی رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے اپنی رحمت آل ابراہیم پر نازل فرمائی، اور محمد اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر اپنی برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے آل ابراہیم پر نازل فرمائی، بیشک تو بڑی خوبیوں والا بزرگی والا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 260
´ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں تشریف لائے تو بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے ہم کو آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے تو ہم آپ پر درود کس طرح بھیجیں؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے آرزو کی کہ کاش انہوں نے نہ پوچھا ہوتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ کہو“۔ پھر راوی نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی اور اس کے اخیر میں «في العالمين إنك حميد مجيد» کا اضافہ کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 261
´اس سند سے بھی عقبہ بن عمرو (ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ) سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوں کہو «اللهم صل على محمد النبي الأمي وعلى آل محمد» ”اے اللہ! نبی امی محمد اور آپ کی آل پر اپنی رحمت نازل فرما“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 262
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے یہ بات خوش کرتی ہو کہ اسے پورا پیمانہ بھر کر دیا جائے تو وہ ہم اہل بیت پر جب درود بھیجے تو کہے: «اللهم صل على محمد النبي وأزواجه أمهات المؤمنين وذريته وأهل بيته كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» “۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 263
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے: جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کے شر سے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 264
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے بعد یہ کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» یعنی ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے، تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے، تیری پناہ چاہتا ہوں دجال کے فتنہ سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنے سے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 265
´محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ایک شخص نے اپنی نماز پوری کر لی، اور تشہد میں بیٹھا ہے اور کہہ رہا ہے: «اللهم إني أسألك يا الله الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد أن تغفر لي ذنوبي إنك أنت الغفور الرحيم» ”اے تنہا و اکیلا، باپ بیٹا سے بے نیاز، بے مقابل ولا مثیل اللہ! میں تجھ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ تو میری گناہوں کو بخش دے، بیشک تو بہت بخشش کرنے والا مہربان ہے“ یہ سن کر آپ نے تین مرتبہ یہ فرمایا: ”اسے بخش دیا گیا، اسے بخش دیا گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 266
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` سنت یہ ہے کہ تشہد آہستہ پڑھی جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 267
´علی بن عبدالرحمٰن معاوی کہتے ہیں` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے نماز میں کنکریوں سے کھیلتے ہوئے دیکھا، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے اس سے منع کیا اور کہا: تم نماز میں اسی طرح کرو جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، میں نے عرض کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بیٹھتے تو اپنی داہنی ہتھیلی اپنی داہنی ران پر رکھتے اور اپنی تمام انگلیاں سمیٹ لیتے اور شہادت کی انگلی جو انگوٹھے سے متصل ہوتی ہے، اشارہ کرتے ۱؎ اور اپنی بائیں ہتھیلی بائیں ران پر رکھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 268
´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنا بایاں پاؤں داہنی ران اور پنڈلی کے نیچے کرتے اور داہنا پاؤں بچھا دیتے اور بایاں ہاتھ اپنے بائیں گھٹنے پر رکھتے اور اپنا داہنا ہاتھ اپنی داہنی ران پر رکھتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے، عبدالواحد نے ہمیں شہادت کی انگلی سے اشارہ کر کے دکھایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 269
´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد پڑھتے تو اپنی انگلی سے اشارے کرتے تھے اور اسے حرکت نہیں دیتے تھے ۱؎۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ عمرو بن دینار نے یہ اضافہ کیا ہے کہ مجھے عامر نے اپنے والد کے واسطہ سے خبر دی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح تشہد پڑھتے دیکھا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 270
´اس طریق سے بھی عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں ہے: آپ کی نظر اشارہ سے آگے نہیں بڑھتی تھی اور حجاج کی حدیث (یعنی پچھلی حدیث) زیادہ مکمل ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 271
´نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا داہنا ہاتھ اپنی داہنی ران پر رکھے ہوئے اور شہادت کی انگلی کو اٹھائے ہوئے دیکھا، آپ نے اسے تھوڑا سا جھکا رکھا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 272
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے: ”آدمی کو نماز میں اپنے ہاتھ پر ٹیک لگا کر بیٹھنے سے“، اور ابن شبویہ کی روایت میں ہے: ”آدمی کو نماز میں اپنے ہاتھ پر ٹیک لگانے سے منع کیا ہے“، اور ابن رافع کی روایت میں ہے: ”آدمی کو اپنے ہاتھ پر ٹیک لگا کر نماز پڑھنے سے منع کیا ہے“، اور انہوں نے اسے «باب الرفع من السجود» میں ذکر کیا ہے، اور ابن عبدالملک کی روایت میں ہے کہ آدمی کو نماز میں اٹھتے وقت اپنے دونوں ہاتھ پر ٹیک لگانے سے منع کیا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 273
´اسماعیل بن امیہ کہتے ہیں` میں نے نافع سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو نماز پڑھ رہا ہو اور وہ اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پیوست کئے ہوئے ہو، تو انہوں نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے کہ یہ غضب کی شکار «مغضوب عليهم» قوم یہود کی نماز ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 274
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` انہوں نے ایک شخص کو اپنے بائیں ہاتھ پر ٹیک لگائے نماز میں بیٹھے ہوئے دیکھا (ہارون بن زید نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ بائیں پہلو پر پڑا ہوا دیکھا پھر (آگے) دونوں (الفاظ میں) متفق ہیں تو انہوں نے اس سے کہا: اس طرح نہ بیٹھو کیونکہ اس طرح وہ لوگ بیٹھتے ہیں جو عذاب دیئے جائیں گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 275
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی دو رکعتوں میں یعنی پہلے تشہد میں اس طرح ہوتے تھے گویا کہ گرم پتھر پر (بیٹھے) ہیں۔ شعبہ کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: کھڑے ہونے تک؟ تو سعد بن ابراہیم نے کہا: کھڑے ہونے تک ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 276
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں ”السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله“ کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کی گال کی سفیدی دکھائی دیتی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ سفیان کی روایت کے الفاظ ہیں اور اسرائیل کی حدیث سفیان کی حدیث کی مفسر نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے زہیر نے ابواسحاق سے اور یحییٰ بن آدم نے اسرائیل سے، اسرائیل نے ابواسحاق سے، ابواسحاق نے عبدالرحمٰن بن اسود سے، انہوں نے اپنے والد اسود اور علقمہ سے روایت کیا ہے، اور ان دونوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعبہ ابواسحاق کی اس حدیث کے مرفوع ہونے کے منکر تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 277
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ اپنے دائیں جانب «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته» اور اپنے بائیں جانب «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته» کہتے ہوئے سلام پھیر رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 278
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم میں سے کوئی سلام پھیرتا تو اپنے ہاتھ سے اپنے دائیں اور بائیں اشارے کرتا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”تم لوگوں کا کیا حال ہے کہ تم میں سے کوئی (نماز میں) اپنے ہاتھ سے اشارے کرتا ہے، گویا اس کا ہاتھ شریر گھوڑے کی دم ہے، تم میں سے ہر ایک کو بس اتنا کافی ہے“ (یا یہ کہا: کیا تم میں سے ہر ایک کو اس طرح کرنا کافی نہیں؟)، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا کہ دائیں اور بائیں طرف کے اپنے بھائی کو سلام کرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 279
´اس طریق سے بھی مسعر سے اس مفہوم کی حدیث مروی ہے` اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کسی کو یا ان میں سے کسی کو کافی نہیں ہے کہ وہ اپنا ہاتھ اپنی ران پر رکھے پھر اپنے دائیں اور بائیں اپنے بھائی کو سلام کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 280
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ لوگ نماز میں اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا: ”مجھے کیا ہو گیا ہے کہ میں تمہیں اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھ رہا ہوں، گویا کہ وہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں؟ نماز میں سکون سے رہا کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 281
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں امام کے سلام کا جواب دینے اور آپس میں دوستی رکھنے اور ایک دوسرے کو سلام کرنے کا حکم دیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 282
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے ختم ہونے کو تکبیر سے جانا جاتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 283
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ذکر کے لیے آواز اس وقت بلند کی جاتی تھی جب لوگ فرض نماز سے سلام پھیر کر پلٹتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یہی دستور تھا، ابن عباس کہتے ہیں: جب لوگ نماز سے پلٹتے تو مجھے اسی سے اس کا علم ہوتا اور میں اسے سنتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 284
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام کو کھینچ کر لمبا نہ کرنا سنت ہے“۔ عیسیٰ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے مجھے اس حدیث کو مرفوع کرنے سے منع کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ابوعمیر عیسیٰ بن یونس فاخری رملی سے سنا ہے انہوں نے کہا ہے کہ جب فریابی مکہ مکرمہ سے واپس آئے تو انہوں نے اس حدیث کو مرفوع کہنا ترک کر دیا اور کہا: احمد بن حنبل نے انہیں اس حدیث کو مرفوع روایت کرنے سے منع کر دیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 285
´علی بن طلق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو دوران نماز بغیر آواز کے ہوا خارج ہو تو وہ (نماز) چھوڑ کر چلا جائے اور وضو کرے اور نماز دہرائے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 286
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی شخص عاجز ہے“۔ عبدالوارث کی روایت میں ہے: آگے بڑھ جانے سے یا پیچھے ہٹ جانے سے یا دائیں یا بائیں چلے جانے سے۔ حماد کی روایت میں «في الصلاة» کا اضافہ ہے یعنی نفل نماز پڑھنے کے لیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 287
´ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ` ہمیں ہمارے ایک امام نے جن کی کنیت ابورمثہ ہے نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے کہا: یہی نماز یا ایسی ہی نماز میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی ہے، وہ کہتے ہیں: اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اگلی صف میں آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوتے تھے، اور ایک اور شخص بھی تھا جو تکبیر اولیٰ میں موجود تھا، اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا چکے تو آپ نے دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرا، یہاں تک کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گالوں کی سفیدی دیکھی، پھر آپ پلٹے ایسے ہی جیسے ابورمثہ یعنی وہ خود پلٹے، پھر وہ شخص جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تکبیر اولیٰ پائی تھی اٹھ کر دو رکعت پڑھنے لگا تو اٹھ کر عمر رضی اللہ عنہ تیزی کے ساتھ اس کی طرف بڑھے اور اس کا کندھا پکڑ کر زور سے جھنجوڑ کر کہا بیٹھ جاؤ، کیونکہ اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کو صرف اسی چیز نے ہلاک کیا ہے کہ ان کی نمازوں میں فصل نہیں ہوتا تھا، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھائی (اور یہ صورت حال دیکھی) تو فرمایا: ”خطاب کے بیٹے! اللہ تعالیٰ نے تمہیں ٹھیک اور درست بات کہنے کی توفیق دی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 288
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شام کی دونوں یعنی ظہر اور عصر میں سے کوئی نماز پڑھائی مگر صرف دو رکعتیں پڑھا کر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر مسجد کے اگلے حصہ میں لگی ہوئی ایک لکڑی کے پاس اٹھ کر گئے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر لکڑی پر رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ کا اثر ظاہر ہو رہا تھا، پھر جلد باز لوگ یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ نماز کم کر دی گئی ہے، نماز کم کر دی گئی ہے، لوگوں میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے لیکن وہ دونوں آپ سے (اس سلسلہ میں) بات کرنے سے ڈرے، پھر ایک شخص کھڑا ہوا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہا کرتے تھے، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں بھولا ہوں، نہ ہی نماز کم کی گئی ہے“، اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں، پھر آپ لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور ان سے پوچھا: ”کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟“، لوگوں نے اشارہ سے کہا: ہاں ایسا ہی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر واپس آئے اور باقی دونوں رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیرا، اس کے بعد «الله أكبر» کہہ کر اپنے اور سجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا سجدہ کیا، پھر «الله أكبر» کہہ کر سجدے سے سر اٹھایا پھر «الله أكبر» کہہ کر اپنے اور سجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا دوسرا سجدہ کیا پھر «الله أكبر» کہہ کر اٹھے۔ راوی کہتے ہیں: تو محمد سے پوچھا گیا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو کے بعد پھر سلام پھیرا؟ انہوں نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مجھے یہ یاد نہیں، لیکن مجھے خبر ملی ہے کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا ہے: آپ نے پھر سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 289
´اس طریق سے بھی محمد بن سیرین سے اسی سند سے یہی حدیث مروی ہے` اور حماد کی روایت زیادہ کامل ہے مالک نے «صلى رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم » کہا ہے «صلى بنا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم » نہیں کہا ہے اور نہ ہی انہوں نے «فأومئوا» کہا ہے (جیسا کہ حماد نے کہا ہے بلکہ اس کی جگہ) انہوں نے «فقال الناس نعم» کہا ہے، اور مالک نے «ثم رفع» کہا ہے، «وكبر» نہیں کہا ہے جیسا کہ حماد نے کہا ہے، یعنی مالک نے «رفع وكبر» کہنے کے بجائے صرف «رفع» پر اکتفا کیا ہے اور مالک نے «ثم كبر وسجد مثل سجوده أو أطول ثم رفع» کہا ہے جیسا کہ حماد نے کہا ہے اور مالک کی حدیث یہاں پوری ہو گئی ہے اس کے بعد جو کچھ ہے مالک نے اس کا ذکر نہیں کیا ہے اور نہ ہی لوگوں کے اشارے کا انہوں نے ذکر کیا ہے صرف حماد بن زید نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث جتنے لوگوں نے بھی روایت کی ہے کسی نے بھی لفظ «فكبر.» نہیں کہا ہے اور نہ ہی «رجع.» کا ذکر کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 290
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر راوی نے پورے طور سے حماد کی روایت کے ہم معنی روایت ان کے قول: «نبئت أن عمران بن حصين قال ثم سلم» تک ذکر کی۔ سلمہ بن علقمہ کہتے ہیں: میں نے ان سے (یعنی محمد بن سیرین سے) پوچھا کہ آپ نے تشہد پڑھا یا نہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں نے تشہد کے سلسلے میں کچھ نہیں سنا ہے لیکن میرے نزدیک تشہد پڑھنا بہتر ہے، لیکن اس روایت میں ”آپ انہیں ذوالیدین کہتے تھے“ کا ذکر نہیں ہے اور نہ لوگوں کے اشارہ کرنے کا اور نہ ہی ناراضگی کا ذکر ہے، حماد کی حدیث جو انہوں نے ایوب سے روایت کی ہے زیادہ کامل ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 291
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذوالیدین کے قصہ میں روایت کی ہے کہ` آپ نے «الله أكبر» کہا اور سجدہ کیا، ہشام بن حسان کی روایت میں ہے کہ آپ نے «الله أكبر» کہا پھر «الله أكبر» کہا اور سجدہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حبیب بن شہید، حمید، یونس اور عاصم احول نے بھی محمد بن سیرین کے واسطہ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، ان میں سے کسی نے بھی اس چیز کا ذکر نہیں کیا ہے جس کا حماد بن زید نے بواسطہ ہشام کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر» کہا، پھر «الله أكبر» کہا اور سجدہ کیا، حماد بن سلمہ اور ابوبکر بن عیاش نے بھی اس حدیث کو بواسطہ ہشام روایت کیا ہے مگر ان دونوں نے بھی ان کے واسطہ سے اس کا ذکر نہیں کیا ہے جس کا حماد بن زید نے ذکر کیا ہے کہ آپ نے «الله أكبر» کہا پھر «الله أكبر» کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 292
´اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی واقعہ مروی ہے` اس میں ہے: ”اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو نہیں کیا یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو اس کا کامل یقین دلا دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 293
´ابن شہاب سے روایت ہے کہ ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ نے انہیں خبر دی کہ` انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سجدوں کو جو شک کی وجہ سے کئے جاتے ہیں نہیں کیا یہاں تک کہ لوگوں نے آپ کو ان کی یاددہانی کرائی۔ ابن شہاب کہتے ہیں: اس حدیث کی خبر مجھے سعید بن مسیب نے ابوہریرہ کے واسطے سے دی ہے، نیز مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن، ابوبکر بن حارث بن ہشام اور عبیداللہ بن عبداللہ نے بھی خبر دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یحییٰ بن ابوکثیر اور عمران بن ابوانس نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے اور علاء بن عبدالرحمٰن نے اپنے والد سے روایت کیا ہے اور ان سبھوں نے اس واقعہ کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے لیکن اس میں انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ نے دو سجدے کئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زبیدی نے زہری سے، زہری نے ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے اور ابوبکر بن سلیمان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ آپ نے سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 294
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی تو دو ہی رکعت پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ نے نماز کم کر دی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں پھر (سہو کے) دو سجدے کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 295
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کی دو ہی رکعتیں پڑھ کر پلٹ گئے تو ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں کی ہے“، تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد والی دونوں رکعتیں پڑھیں، پھر پلٹے اور سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے داود بن حصین نے ابوسفیان مولی بن ابی احمد سے، ابوسفیان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی قصہ کے ساتھ روایت کیا ہے، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو سجدے کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 296
´ضمضم بن جوس ہفانی کہتے ہیں کہ` مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہی حدیث بیان کی ہے اس میں ہے: ”پھر آپ نے سلام پھیرنے کے بعد سہو کے دو سجدے کئے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 297
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی تو دو ہی رکعت میں آپ نے سلام پھیر دیا، پھر انہوں نے محمد بن سیرین کی حدیث کی طرح جسے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ذکر کیا، اس میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور سہو کے دو سجدے کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 298
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین ہی رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر اندر چلے گئے۔ مسدد نے مسلمہ سے نقل کیا ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے میں چلے گئے تو ایک شخص جس کا نام خرباق تھا اور جس کے دونوں ہاتھ لمبے تھے اٹھ کر آپ کے پاس گیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے؟ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کھینچتے ہوئے غصے کی حالت میں باہر نکلے اور لوگوں سے پوچھا: ”کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟“، لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رکعت پڑھی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دونوں سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 299
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھیں تو آپ سے پوچھا گیا کہ کیا نماز بڑھا دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کیا ہے؟“، تو لوگوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے اس کے بعد کہ آپ سلام پھیر چکے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 300
´علقمہ کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی (ابراہیم کی روایت میں ہے: تو میں نہیں جان سکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں زیادتی کی یا کمی)، پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نئی چیز ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کیا؟“، لوگوں نے کہا: آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھی ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پیر موڑا اور قبلہ رخ ہوئے، پھر لوگوں کے ساتھ دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”اگر نماز میں کوئی نئی بات ہوئی ہوتی تو میں تم کو اس سے باخبر کرتا، لیکن انسان ہی تو ہوں، میں بھی بھول جاتا ہوں جیسے تم لوگ بھول جاتے ہو، لہٰذا جب میں بھول جایا کروں تو تم لوگ مجھے یاد دلا دیا کرو“، اور فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک پیدا ہو جائے تو سوچے کہ ٹھیک کیا ہے، پھر اسی حساب سے نماز پوری کرے، اس کے بعد سلام پھیرے پھر (سہو کے) دو سجدے کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 301
´اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص (نماز میں) بھول جائے تو دو سجدے کرے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پلٹے اور سہو کے دو سجدے کئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حصین نے اعمش کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 302
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھائیں، پھر جب آپ مڑے تو لوگوں نے آپس میں چہ میگوئیاں شروع کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا بات ہے؟“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز زیادہ ہو گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“، لوگوں نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے اور سہو کے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا اور فرمایا: ”میں انسان ہی تو ہوں، جیسے تم لوگ بھولتے ہو ویسے میں بھی بھولتا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 303
´معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھائی تو سلام پھیر دیا حالانکہ ایک رکعت نماز باقی رہ گئی تھی، ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: آپ نماز میں ایک رکعت بھول گئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے، مسجد کے اندر آئے اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کی اقامت کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، میں نے لوگوں کو اس کی خبر دی تو لوگوں نے مجھ سے پوچھا: کیا تم اس شخص کو جانتے ہو؟ میں نے کہا: نہیں، البتہ اگر میں دیکھوں (تو پہچان لوں گا)، پھر وہی شخص میرے سامنے سے گزرا تو میں نے کہا: یہی وہ شخص تھا، لوگوں نے کہا: یہ طلحہ بن عبیداللہ ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 304
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) تو شک دور کرے اور یقین کو بنیاد بنائے، پھر جب اسے نماز پوری ہو جانے کا یقین ہو جائے تو دو سجدے کرے، اگر اس کی نماز (درحقیقت) پوری ہو چکی تھی تو یہ رکعت اور دونوں سجدے نفل ہو جائیں گے، اور اگر پوری نہیں ہوئی تھی تو اس رکعت سے پوری ہو جائے گی اور یہ دونوں سجدے شیطان کو ذلیل و خوار کرنے والے ہوں گے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہشام بن سعد اور محمد بن مطرف نے زید سے، زید نے عطاء بن یسار سے، عطاء نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، اور ابوسعید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور ابوخالد کی حدیث زیادہ مکمل ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 305
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو کا نام «مرغمتين» (شیطان کو ذلیل و خوار کرنے والی دو چیزیں) رکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 306
´عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے، پھر اسے یاد نہ رہے کہ میں نے تین پڑھی ہے یا چار تو ایک رکعت اور پڑھ لے اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے، اب اگر جو رکعت اس نے پڑھی ہے وہ پانچویں تھی تو ان دونوں (سجدوں) کے ذریعہ اسے جفت کرے گا یعنی وہ چھ رکعتیں ہو جائیں گی اور اگر چوتھی تھی تو یہ دونوں سجدے شیطان کے لیے ذلت و خواری کا ذریعہ ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 307
´اس طریق سے بھی زید بن اسلم سے مالک ہی کی سند سے مروی ہے، زید کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو اگر اسے یقین ہو کہ میں نے تین ہی رکعت پڑھی ہے تو کھڑا ہو اور ایک رکعت اس کے سجدوں کے ساتھ پڑھ کر اسے پوری کرے پھر بیٹھے اور تشہد پڑھے، پھر جب ان سب کاموں سے فارغ ہو جائے اور صرف سلام پھیرنا باقی رہے تو سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے پھر سلام پھیرے“۔ پھر راوی نے مالک کی روایت کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے ابن وہب نے مالک، حفص بن میسرہ، داود بن قیس اور ہشام بن سعد سے روایت کیا ہے، مگر ہشام نے اسے ابو سعید خدری تک پہنچایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 308
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ` آپ نے فرمایا: ”جب تم نماز میں رہو اور تمہیں تین یا چار میں شک ہو جائے اور تمہارا غالب گمان یہ ہو کہ چار رکعت ہی پڑھی ہے تو تشہد پڑھو، پھر سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرو، پھر تشہد پڑھو اور پھر سلام پھیر دو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالواحد نے خصیف سے روایت کیا ہے اور مرفوع نہیں کیا ہے۔ نیز سفیان، شریک اور اسرائیل نے عبدالواحد کی موافقت کی ہے اور ان لوگوں نے متن حدیث میں اختلاف کیا ہے اور اسے مسند نہیں کیا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 309
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے اور یہ نہ جان سکے کہ زیادہ پڑھی ہے یا کم تو بیٹھ کر دو سجدے کر لے ۱؎ پھر اگر اس کے پاس شیطان آئے اور اس سے کہے (یعنی دل میں وسوسہ ڈالے) کہ تو نے حدث کر لیا ہے تو اس سے کہے: تو جھوٹا ہے مگر یہ کہ وہ اپنی ناک سے بو سونگھ لے یا اپنے کان سے آواز سن لے ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 310
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے اور اسے شبہے میں ڈال دیتا ہے، یہاں تک کہ اسے یاد نہیں رہ جاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟ لہٰذا جب تم میں سے کسی کو ایسا محسوس ہو تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے ابن عیینہ، معمر اور لیث نے روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 311
´اس طریق سے بھی محمد بن مسلم سے اسی سند سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ سلام سے پہلے بیٹھے (دو سجدے کرے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 312
´اس طریق سے بھی محمد بن مسلم زہری سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے` اس میں ہے کہ پھر وہ سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے پھر سلام پھیرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 313
´عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اپنی نماز میں شک ہو جائے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 314
´عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو دو رکعت پڑھائی، پھر کھڑے ہو گئے اور قعدہ (تشھد) نہیں کیا تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، پھر جب آپ نے اپنی نماز پوری کر لی اور ہم سلام پھیرنے کے انتظار میں رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے ”الله أكبر“ کہہ کر دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 315
´اس طریق سے بھی زہری سے اسی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے کہ` ہم میں سے بعض نے کھڑے کھڑے تشہد پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے بھی جب وہ دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے تھے، سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کئے اور یہی زہری کا بھی قول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 316
´مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام دو رکعت پڑھ کر کھڑا ہو جائے پھر اگر اس کو سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد آ جائے تو بیٹھ جائے، اگر سیدھا کھڑا ہو جائے تو نہ بیٹھے اور سہو کے دو سجدے کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میری کتاب میں جابر جعفی سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 317
´زیاد بن علاقہ کہتے ہیں` مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے، ہم نے ”سبحان الله“ کہا، انہوں نے بھی ”سبحان الله“ کہا اور (واپس نہیں ہوئے) نماز پڑھتے رہے، پھر جب انہوں نے اپنی نماز پوری کر لی اور سلام پھیر دیا تو سہو کے دو سجدے کئے، پھر جب نماز سے فارغ ہو کر پلٹے تو کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے، جیسے میں نے کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے ابن ابی لیلیٰ نے شعبی سے، شعبی نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوع قرار دیا ہے، نیز اسے ابو عمیس نے ثابت بن عبید سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر راوی نے زیاد بن علاقہ کی حدیث کے مثل روایت ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابو عمیس مسعودی کے بھائی ہیں اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے ویسے ہی کیا جیسے مغیرہ، عمران بن حصین، ضحاک بن قیس اور معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہم نے کیا، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عمر بن عبدالعزیز نے اسی کا فتوی دیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کا حکم ان لوگوں کے لیے ہے جو دو رکعتیں پڑھ کر بغیر قعدہ اور تشہد کے اٹھ کھڑے ہوں، انہیں چاہیئے کہ سلام پھیرنے کے بعد سہو کے دو سجدے کریں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 318
´ثوبان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں` آپ نے فرمایا: ”ہر سہو کے لیے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے ہیں“، عمرو کے سوا کسی نے بھی (اس سند میں) «عن أبيه» کا لفظ ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 319
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور آپ بھول گئے تو آپ نے دو سجدے کئے پھر تشہد پڑھا پھر سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 320
´ام المؤمنین ام سلمی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز سے) سلام پھیرتے تو تھوڑی دیر ٹھہر جاتے، لوگ سمجھتے تھے کہ یہ اس وجہ سے ہے تاکہ عورتیں مردوں سے پہلے چلی جائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 321
´ہلب طائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز سے فارغ ہو کر) اپنے دونوں جانب سے پلٹتے تھے (کبھی دائیں طرف سے اور کبھی بائیں طرف سے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 322
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز کا کچھ حصہ شیطان کے لیے نہ بنائے کہ وہ صرف دائیں طرف ہی سے پلٹے، حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ اکثر بائیں طرف سے پلٹتے تھے، عمارہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں مدینہ آیا تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں کو (بحالت نماز) آپ کے بائیں جانب دیکھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 323
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنی بعض نمازیں اپنے گھروں میں پڑھا کرو اور انہیں قبرستان نہ بناؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 324
´زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی نماز اس کے اپنے گھر میں اس کی میری اس مسجد میں نماز سے افضل ہے سوائے فرض نماز کے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 325
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ رہے تھے، جب آیت کریمہ: «فول وجهك شطر المسجدالحرام وحيث ما كنتم فولوا وجوهكم شطره» ”یعنی اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف پھیر لیں اور آپ جہاں کہیں ہوں اپنا منہ اسی طرف پھیرا کریں“ (سورۃ البقرہ: ۱۵۰) نازل ہوئی تو قبیلہ بنو سلمہ کا ایک شخص لوگوں کے پاس سے ہو کر گزرا اس حال میں کہ وہ لوگ نماز فجر میں رکوع میں تھے اور بیت المقدس کی طرف رخ کئے ہوئے تھے تو اس نے انہیں دو بار آواز دی: لوگو! آگاہ ہو جاؤ، قبلہ کعبہ کی طرف بدل دیا گیا ہے (یہ حکم سنتے ہی) لوگ حالت رکوع ہی میں کعبہ کی طرف پھر گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے