Chapter 165, Jild 165 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 37 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ نماز استسقا کے لیے نکلے، تو آپ نے انہیں دو رکعت پڑھائی، جن میں بلند آواز سے قرأت کی اور اپنی چادر پلٹی اور قبلہ رخ ہو کر بارش کے لیے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ` مجھے عباد بن تمیم مازنی نے خبر دی ہے کہ انہوں نے اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ) سے (جو صحابی رسول تھے) سنا کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو ساتھ لے کر نماز استسقا کے لیے نکلے اور لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کر کے اللہ عزوجل سے دعا کرتے رہے۔ سلیمان بن داود کی روایت میں ہے کہ آپ نے قبلہ کا استقبال کیا اور اپنی چادر پلٹی پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ اور ابن ابی ذئب کی روایت میں ہے کہ آپ نے ان دونوں میں قرآت کی۔ ابن سرح نے یہ اضافہ کیا ہے کہ قرآت سے ان کی مراد جہری قرآت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´اس طریق سے بھی محمد بن مسلم (ابن شہاب زہری) سے سابقہ سند سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں راوی نے نماز کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر پلٹی تو چادر کا داہنا کنارہ اپنے بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ اپنے داہنے کندھے پر کر لیا، پھر اللہ عزوجل سے دعا کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز استسقا پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ایک سیاہ چادر تھی تو آپ نے اس کے نچلے کنارے کو پکڑنے اور پلٹ کر اسے اوپر کرنے کا ارادہ کیا جب وہ بھاری لگی تو اسے اپنے کندھے ہی پر پلٹ لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ` میرے والد نے مجھے خبر دی ہے کہ مجھے ولید بن عتبہ نے (عثمان کی روایت میں ولید بن عقبہ ہے، جو مدینہ کے حاکم تھے) ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا کہ میں جا کر ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز استسقا کے بارے پوچھوں تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھٹے پرانے لباس میں عاجزی کے ساتھ گریہ وزاری کرتے ہوئے عید گاہ تک تشریف لائے، عثمان بن ابی شیبہ کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ منبر پر چڑھے، آگے دونوں راوی روایت میں متفق ہیں: آپ نے تمہارے ان خطبوں کی طرح خطبہ نہیں دیا، بلکہ آپ برابر دعا، گریہ وزاری اور تکبیر میں لگے رہے، پھر دو رکعتیں پڑھیں جیسے عید میں دو رکعتیں پڑھتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: روایت نفیلی کی ہے اور صحیح ولید بن عقبہ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کی طرف بارش طلب کرنے کی غرض سے نکلے، جب آپ نے دعا کرنے کا ارادہ کیا تو قبلہ رخ ہوئے پھر اپنی چادر پلٹی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کی طرف نکلے، اور (اللہ تعالیٰ سے) بارش طلب کی، اور جس وقت قبلہ رخ ہوئے، اپنی چادر پلٹی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´عمیر مولیٰ آبی اللحم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زوراء کے قریب احجار زیت کے پاس کھڑے ہو کر (اللہ تعالیٰ سے) بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ چہرے کی طرف اٹھائے بارش کے لیے دعا کر رہے تھے اور انہیں اپنے سر سے اوپر نہیں ہونے دیتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (بارش نہ ہونے کی شکایت لے کر) روتے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی: «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل» یعنی ”اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، ایسی بارش سے جو ہماری فریاد رسی کرنے والی ہو، اچھے انجام والی ہو، سبزہ اگانے والی ہو، نفع بخش ہو، مضرت رساں نہ ہو، جلد آنے والی ہو، تاخیر سے نہ آنے والی ہو“۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ کہتے ہی ان پر بادل چھا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´انس رضی اللہ عنہ وہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم استسقا کے علاوہ کسی دعا میں (اتنا) ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے (اس موقعہ پر) آپ اپنے دونوں ہاتھ اتنا اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جا سکتی تھی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم استسقا میں اس طرح دعا کرتے تھے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتے اور ان کی پشت اوپر رکھتے اور ہتھیلی زمین کی طرف یہاں تک کہ میں نے آپ کے بغلوں کی سفیدی دیکھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´محمد بن ابراہیم (تیمی) کہتے ہیں` مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ احجار زیت کے پاس اپنی دونوں ہتھیلیاں پھیلائے دعا فرما رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش نہ ہونے کی شکایت کی تو آپ نے منبر (رکھنے) کا حکم دیا تو وہ آپ کے لیے عید گاہ میں لا کر رکھا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے ایک دن عید گاہ کی طرف نکلنے کا وعدہ لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (حجرہ سے) اس وقت نکلے جب کہ آفتاب کا کنارہ ظاہر ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے، اللہ تعالیٰ کی تکبیر و تحمید کی پھر فرمایا: ”تم لوگوں نے بارش میں تاخیر کی وجہ سے اپنی آبادیوں میں قحط سالی کی شکایت کی ہے، اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہ حکم دیا ہے کہ تم اس سے دعا کرو اور اس نے تم سے یہ وعدہ کیا ہے کہ (اگر تم اسے پکارو گے) تو وہ تمہاری دعا قبول کرے گا“، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی: «الحمد لله رب العالمين * الرحمن الرحيم * ملك يوم الدين ، لا إله إلا الله يفعل ما يريد اللهم أنت الله لا إله إلا أنت الغني ونحن الفقراء أنزل علينا الغيث واجعل ما أنزلت لنا قوة وبلاغا إلى حين» یعنی ”تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں جو رحمن و رحیم ہے اور روز جزا کا مالک ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ جو چاہتا ہے، کرتا ہے، اے اللہ! تو ہی معبود حقیقی ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، تو ہم پر باران رحمت نازل فرما اور جو تو نازل فرما اسے ہمارے لیے قوت (رزق) بنا دے اور ایک مدت تک اس سے فائدہ پہنچا“۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور اتنا اوپر اٹھایا کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی ظاہر ہونے لگی، پھر حاضرین کی طرف پشت کر کے اپنی چادر کو پلٹا، آپ اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور اتر کر دو رکعت پڑھی، اسی وقت (اللہ کے حکم سے) آسمان سے بادل اٹھے، جن میں گرج اور چمک تھی، پھر اللہ کے حکم سے بارش ہوئی تو ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مسجد نہیں آ سکے تھے کہ بارش کی کثرت سے نالے بہنے لگے، جب آپ نے لوگوں کو سائبانوں کی طرف بڑھتے دیکھا تو ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے اور فرمایا: ”میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند جید (عمدہ) ہے، اہل مدینہ «ملك يوم الدين» پڑھتے ہیں اور یہی حدیث ان کی دلیل ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اہل مدینہ قحط میں مبتلا ہوئے، اسی دوران کہ آپ جمعہ کے دن ہمیں خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص کھڑا ہو اور عرض کیا کہ اللہ کے رسول! گھوڑے مر گئے، بکریاں ہلاک ہو گئیں، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں سیراب کرے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلایا اور دعا کی۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس وقت آسمان آئینہ کی طرح صاف تھا، اتنے میں ہوا چلنے لگی پھر بدلی اٹھی اور گھنی ہو گئی پھر آسمان نے اپنا دہانہ کھول دیا، پھر جب ہم (نماز پڑھ کر) واپس ہونے لگے تو پانی میں ہو کر اپنے گھروں کو گئے اور آنے والے دوسرے جمعہ تک برابر بارش کا سلسلہ جاری رہا، پھر وہی شخص یا دوسرا کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! گھر گر گئے، اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ بارش بند کر دے، (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے پھر فرمایا: ”اے اللہ! تو ہمارے اردگرد بارش نازل فرما اور ہم پر نہ نازل فرما“۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں نے بادل کو دیکھا وہ مدینہ کے اردگرد سے چھٹ رہا تھا گویا وہ تاج ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´شریک بن عبداللہ بن ابی نمر سے روایت ہے کہ` انہوں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا، پھر راوی نے عبدالعزیز کی روایت کی طرح ذکر کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اپنے چہرہ کے بالمقابل اٹھایا اور یہ دعا کی «اللهم اسقنا» ”اے اللہ! ہمیں سیراب فرما“ اور آگے انہوں نے اسی جیسی حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش کے لیے دعا مانگتے تو فرماتے: «اللهم اسق عبادك وبهائمك، وانشر رحمتك، وأحي بلدك الميت» ”اے اللہ! تو اپنے بندوں اور چوپایوں کو سیراب کر، اور اپنی رحمت عام کر دے، اور اپنے مردہ شہر کو زندگی عطا فرما“ (یہ مالک کی روایت کے الفاظ ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ` مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس کو میں سچا جانتا ہوں (عطا کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے ان کی مراد عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبا قیام کیا، آپ لوگوں کے ساتھ قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے، پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں ہر رکعت میں آپ نے تین تین رکوع کیا ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسرا رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے یہاں تک کہ آپ کے لمبے قیام کے باعث اس دن کچھ لوگوں کو (کھڑے کھڑے) غشی طاری ہو گئی اور ان پر پانی کے ڈول ڈالے گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو «الله أكبر» کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده» کہتے یہاں تک کہ سورج روشن ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کے مرنے یا جینے کی وجہ سے سورج یا چاند میں گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں، ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے لہٰذا جب ان دونوں میں گرہن لگے تو تم نماز کی طرف دوڑو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا، یہ اسی دن کا واقعہ ہے جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کی وفات ہوئی، لوگ کہنے لگے کہ آپ کے صاحبزادے ابراہیم کی وفات کی وجہ سے سورج گرہن لگا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور لوگوں کو نماز (کسوف) پڑھائی، چار سجدوں میں چھ رکوع کیا ۱؎، اللہ اکبر کہا، پھر قرآت کی اور دیر تک قرآت کرتے رہے، پھر اتنی ہی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور پہلی قرآت کی بہ نسبت مختصر قرآت کی پھر اتنی ہی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا پھر تیسری قرآت کی جو دوسری قرآت کے بہ نسبت مختصر تھی اور اتنی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا، پھر رکوع سے سر اٹھایا، اس کے بعد سجدے کے لیے جھکے اور دو سجدے کئے، پھر کھڑے ہوئے اور سجدے سے پہلے تین رکوع کیے، ہر رکوع اپنے بعد والے سے زیادہ لمبا ہوتا تھا، البتہ رکوع قیام کے برابر ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں پیچھے ہٹے تو صفیں بھی آپ کے ساتھ پیچھے ہٹیں، پھر آپ آگے بڑھے اور اپنی جگہ چلے گئے تو صفیں بھی آگے بڑھ گئیں پھر آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج (صاف ہو کر) نکل چکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، کسی انسان کے مرنے کی وجہ سے ان میں گرہن نہیں لگتا، لہٰذا جب تم اس میں سے کچھ دیکھو تو نماز میں مشغول ہو جاؤ، یہاں تک کہ وہ صاف ہو کر روشن ہو جائے“، اور راوی نے بقیہ حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سخت گرمی کے دن میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو نماز کسوف پڑھائی، (اس میں) آپ نے لمبا قیام کیا یہاں تک کہ لوگ گرنے لگے پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا (رکوع) کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا (قیام) کیا، پھر دو سجدے کئے پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے تو ویسے ہی کیا، اس طرح (دو رکعت میں) چار رکوع اور چار سجدے ہوئے اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن لگا تو آپ مسجد کی طرف نکلے اور (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر» کہا اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صف لگائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبی قرات کی پھر «الله أكبر» کہہ کر لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد» کہا، پھر کھڑے رہے اور لمبی قرآت کی، اور یہ پہلی قرآت سے کچھ مختصر تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر» کہہ کر لمبا رکوع کیا، اور یہ پہلے رکوع سے کچھ مختصر تھا، (پھر رکوع سے سر اٹھایا) اور «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد» کہا، پھر دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا اس طرح (دو رکعت میں) آپ نے پورے چار رکوع اور چار سجدے کئے، اور آپ کے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے سورج روشن ہو گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کی نماز پڑھی، جیسے عروہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے دو رکعت پڑھی اور ہر رکعت میں دو رکوع کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
´ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (دو رکعت) پڑھائی تو آپ نے لمبی سورتوں میں سے ایک سورۃ کی قرآت کی اور پانچ رکوع اور دو سجدے کئے، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو اس میں بھی لمبی سورتوں میں سے ایک سورت کی قرآت فرمائی اور پانچ رکوع اور دو سجدے کئے، پھر قبلہ رخ بیٹھے دعا کرتے رہے یہاں تک کہ گرہن چھٹ گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ` آپ نے سورج گرہن کی نماز پڑھی تو قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر سجدہ کیا، اور دوسری (رکعت) بھی اسی طرح پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
´اسود بن قیس کہتے ہیں کہ ثعلبہ بن عباد عبدی (جو اہل بصرہ میں سے ہیں) نے بیان کیا ہے کہ` وہ ایک دن سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر رہے، سمرہ رضی اللہ عنہ نے (خطبہ میں) کہا: میں اور ایک انصاری لڑکا دونوں تیر سے اپنا اپنا نشانہ لگا رہے تھے یہاں تک کہ جب دیکھنے والوں کی نظر میں سورج دو نیزہ یا تین نیزہ کے برابر رہ گیا تو اسی دوران وہ دفعۃً سیاہ ہو گیا پھر گویا وہ تنومہ ۱؎ ہو گیا، تو ہم میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا: تم ہمارے ساتھ مسجد چلو کیونکہ اللہ کی قسم سورج کا یہ حال ہونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں کوئی نیا واقعہ رونما کرے گا، تو ہم چلے تو دیکھتے ہیں کہ مسجد بھری ۲؎ ہے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور آپ نے نماز پڑھائی، اور ہمارے ساتھ اتنا لمبا قیام کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی نماز میں اتنا لمبا قیام نہیں کیا تھا، ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ اتنا لمبا رکوع کیا کہ اتنا لمبا رکوع کسی نماز میں نہیں کیا تھا، ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ۳؎ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ اتنا لمبا سجدہ آپ نے کبھی بھی کسی نماز میں ہمارے ساتھ نہیں کیا تھا اور ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: دوسری رکعت پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے کے ساتھ ہی سورج روشن ہو گیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، پھر کھڑے ہوئے تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور گواہی دی کہ ”اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور آپ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“، پھر احمد بن یونس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا خطبہ بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
´قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ گھبرا کر اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے نکلے اس دن میں آپ کے ساتھ مدینہ ہی میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی اور ان میں لمبا قیام فرمایا، پھر نماز سے فارغ ہوئے اور سورج روشن ہو گیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک یہ نشانیاں ہیں، جن کے ذریعہ اللہ (بندوں کو) ڈراتا ہے لہٰذا جب تم ایسا دیکھو تو نماز پڑھو جیسے تم نے قریب کی فرض نماز پڑھی ہو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
´ہلال بن عامر سے روایت ہے کہ` قبیصہ ہلالی نے ان سے بیان کیا ہے کہ سورج میں گرہن لگا، پھر انہوں نے موسیٰ کی روایت کے ہم معنی روایت ذکر کی، اس میں ہے: یہاں تک کہ ستارے دکھائی دینے لگے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ نکلے اور لوگوں کو نماز پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کیا تو میں نے آپ کی قرآت کا اندازہ لگایا تو مجھے لگا کہ آپ نے سورۃ البقرہ کی قرآت کی ہے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے پھر کھڑے ہوئے اور لمبی قرآت کی، میں نے آپ کی قرآت کا اندازہ کیا کہ آپ نے سورۃ آل عمران کی قرآت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبی قرآت کی اور اس میں جہر کیا یعنی نماز کسوف میں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز پڑھی اور آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ البقرہ کی قرآت کے برابر طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا کہ نماز (کسوف) جماعت سے ہو گی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج اور چاند میں گرہن کسی کے مرنے یا جینے سے نہیں لگتا ہے، جب تم اسے دیکھو تو اللہ عزوجل سے دعا کرو اور اس کی بڑائی بیان کرو اور صدقہ و خیرات کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
´اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کسوف میں غلام آزاد کرنے کا حکم دیتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
´نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ دو دو رکعتیں پڑھتے جاتے اور سورج کے متعلق پوچھتے جاتے یہاں تک کہ وہ صاف ہو گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا، تو آپ نماز کسوف کے لیے کھڑے ہوئے تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع ہی نہیں کریں گے، پھر رکوع کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھائیں گے ہی نہیں، پھر سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر سجدے سے سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے سر اٹھایا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا، پھر اخیر سجدے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھونک ماری اور ”اف اف“ کہا: پھر فرمایا: ”اے میرے رب! کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک میں ان میں رہوں گا؟ کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک وہ استغفار کرتے رہیں گے؟“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور حال یہ تھا کہ سورج بالکل صاف ہو گیا تھا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
´عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تیر اندازی کی مشق کر رہا تھا کہ اسی دوران سورج گرہن لگا تو میں نے انہیں پھینک دیا اور کہا کہ میں ضرور دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ سورج گرہن آج کیا نیا واقعہ رونما کرے گا، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ دونوں ہاتھ اٹھائے اللہ کی تسبیح، تحمید اور تہلیل اور دعا کر رہے تھے یہاں تک کہ سورج سے گرہن چھٹ گیا، اس وقت آپ نے (نماز کسوف کی دونوں رکعتوں) میں دو سورتیں پڑھیں اور دو رکوع کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
´نضر کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تاریکی چھا گئی، تو میں آپ کے پاس آیا اور کہا: ابوحمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی آپ لوگوں پر اس طرح کی صورت حال پیش آئی تھی؟ انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ، اگر ہوا ذرا زور سے چلنے لگتی تو ہم قیامت کے خوف سے بھاگ کر مسجد آ جاتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
´عکرمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فلاں بیوی کا انتقال ہو گیا ہے، تو وہ یہ سن کر سجدے میں گر پڑے، ان سے کہا گیا: کیا اس وقت آپ سجدہ کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم کوئی نشانی (یعنی بڑا حادثہ) دیکھو تو سجدہ کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی موت سے بڑھ کر کون سی نشانی ہو سکتی ہے؟۔ مکمل حدیث پڑھیئے