Chapter Prayer (abwab Qiyam Ul Lail) - Sunan Abi Dawud Chapter 168

Chapter 168, Jild 168 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 67 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.

  • Book Name Sunan Abi Dawud
  • Writer Imam Abu Dawood
  • Writer Death 275 ھ
  • Chapter Name Prayer (abwab Qiyam Ul Lail)
  • Total Hadith 67

حدیث نمبر 1

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` سورۃ مزمل کی آیت «قم الليل إلا قليلا، نصفه» ۱؎ ”رات کو کھڑے رہو مگر تھوڑی رات یعنی آدھی رات“ کو دوسری آیت «علم أن لن تحصوه فتاب عليكم فاقرءوا ما تيسر من القرآن» ۲؎ ”اسے معلوم ہے کہ تم اس کو پورا نہ کر سکو گے لہٰذا اس نے تم پر مہربانی کی، لہٰذا اب تم جتنی آسانی سے ممکن ہو (نماز میں) قرآن پڑھا کرو“ نے منسوخ کر دیا ہے، «ناشئة الليل» کے معنی شروع رات کے ہیں، چنانچہ صحابہ کی نماز شروع رات میں ہوتی تھی، اس لیے کہ رات میں جو قیام اللہ نے تم پر فرض کیا تھا اس کی ادائیگی اس وقت آسان اور مناسب ہے کیونکہ انسان سو جائے تو اسے نہیں معلوم کہ وہ کب جاگے گا اور «أقوم قيلا» سے مراد یہ ہے رات کا وقت قرآن سمجھنے کے لیے بہت اچھا وقت ہے اور اس کے قول «إن لك في النهار سبحا طويلا» ۳؎ کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے کام کاج کے واسطے دن کو بہت فرصت ہوتی ہے (لہٰذا رات کا وقت عبادت میں صرف کیا کرو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` جب سورۃ مزمل کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں تو لوگ رات کو (نماز میں) کھڑے رہتے جتنا کہ رمضان میں کھڑے رہتے ہیں، یہاں تک کہ سورۃ کا آخری حصہ نازل ہوا، ان دونوں کے درمیان ایک سال کا وقفہ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان تم میں سے ہر ایک کی گدی پر رات کو سوتے وقت تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر تھپکی دے کر کہتا ہے: ابھی لمبی رات پڑی ہے، سو جاؤ، اب اگر وہ جاگ جائے اور اللہ کا ذکر کرے تو اس کی ایک گرہ کھل جاتی ہے، اور اگر وہ وضو کر لے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، اور اگر نماز پڑھ لے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے، اب وہ صبح اٹھتا ہے تو چستی اور خوش دلی کے ساتھ اٹھتا ہے ورنہ سستی اور بد دلی کے ساتھ صبح کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں` تہجد (قیام اللیل) نہ چھوڑو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے نہیں چھوڑتے تھے، جب آپ بیمار یا سست ہوتے تو بیٹھ کر پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھے اور نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو بھی بیدار کرے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے، اللہ تعالیٰ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے اور اپنے شوہر کو بھی جگائے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6

´ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی کو رات میں جگائے اور وہ دونوں نماز پڑھیں تو وہ دونوں ذاکرین اور ذاکرات میں لکھے جاتے ہیں“۔ ابن کثیر نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے اور نہ اس میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے اور انہوں نے اسے ابوسعید رضی اللہ عنہ کا کلام قرار دیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن مہدی نے سفیان سے روایت کیا ہے اور میرا گمان ہے کہ اس میں انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بھی ذکر کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان کی حدیث موقوف ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی نماز میں اونگھنے لگے تو سو جائے یہاں تک کہ اس کی نیند چلی جائے، کیونکہ اگر وہ اونگھتے ہوئے نماز پڑھے گا تو شاید وہ استغفار کرنے چلے لیکن خود کو وہ بد دعا کر بیٹھے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 8

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی رات میں (نماز پڑھنے کے لیے) کھڑا ہو اور قرآن اس کی زبان پر لڑکھڑانے لگے اور وہ نہ سمجھ پائے کہ کیا کہہ رہا ہے تو اسے چاہیئے کہ سو جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 9

´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان ایک رسی بندھی ہوئی ہے، پوچھا: ”یہ رسی کیسی بندھی ہے؟“، عرض کیا گیا: یہ حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کی ہے، وہ نماز پڑھتی ہیں اور جب تھک جاتی ہیں تو اسی رسی سے لٹک جاتی ہیں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جتنی طاقت ہو اتنی ہی نماز پڑھا کریں، اور جب تھک جائیں تو بیٹھ جائیں“۔ زیاد کی روایت میں یوں ہے: ”آپ نے پوچھا یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے کہا: زینب رضی اللہ عنہا کی ہے، وہ نماز پڑھا کرتی ہیں، جب سست ہو جاتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو تھام لیتی ہیں، آپ نے فرمایا: ”اسے کھول دو، تم میں سے ہر ایک کو اسی وقت تک نماز پڑھنا چاہیئے جب تک «نشاط» رہے، جب سستی آنے لگے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 10

´عبدالرحمٰن بن عبدالقاری کہتے ہیں کہ` میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو شخص اپنا پورا وظیفہ یا اس کا کچھ حصہ پڑھے بغیر سو جائے پھر اسے صبح اٹھ کر فجر اور ظہر کے درمیان میں پڑھ لے تو اسے اسی طرح لکھا جائے گا گویا اس نے اسے رات ہی کو پڑھا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 11

´سعید بن جبیر نے ایک ایسے شخص سے جو ان کے نزدیک پسندیدہ ہے روایت کی ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص جو رات کو تہجد پڑھتا ہو اور کسی رات اس پر نیند غالب آ جائے (اور وہ نہ اٹھ سکے) تو اس کے لیے نماز کا ثواب لکھا جائے گا، اس کی نیند اس پر صدقہ ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 12

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا رب ہر رات جس وقت رات کا آخری ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، آسمان دنیا پر اترتا ہے ۱؎، پھر فرماتا ہے: کون مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں؟ کون مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اس کی مغفرت کر دوں؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 13

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ رات کو جگا دیتا پھر صبح نہ ہوتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے معمول سے فارغ ہو جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 14

´مسروق کہتے ہیں کہ` میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا: میں نے ان سے کہا: آپ کس وقت نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: جب آپ مرغ کی بانگ سنتے تو اٹھ کر کھڑے ہو جاتے اور نماز شروع کر دیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 15

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں` صبح ہوتی تو آپ یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سوئے ہوئے ہی ملتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 16

´حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی معاملہ پیش آتا تو آپ نماز پڑھتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 17

´ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات گزارتا تھا، آپ کو وضو اور حاجت کا پانی لا کر دیتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مانگو مجھ سے“، میں نے عرض کیا: میں جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے علاوہ اور کچھ؟“، میں نے کہا: بس یہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا تو اپنے واسطے کثرت سے سجدے کر کے (یعنی نماز پڑھ کر) میری مدد کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 18

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` یہ جو اللہ تعالیٰ کا قول ہے «تتجا فى جنوبهم عن المضاجع يدعون ربهم خوفا وطمعا ومما رزقناهم ينفقون» ”ان کے پہلو بچھونوں سے جدا رہتے ہیں، اپنے رب کو ڈر اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں، اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں“ (سورۃ السجدۃ: ۱۶) اس سے مراد یہ ہے کہ وہ لوگ مغرب اور عشاء کے درمیان جاگتے اور نماز پڑھتے ہیں۔ حسن کہتے ہیں: اس سے مراد تہجد پڑھنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 19

´انس رضی اللہ عنہ سے اللہ تعالیٰ کے` اس قول «كانوا قليلا من الليل ما يهجعون» ”وہ رات کو بہت تھوڑا سویا کرتے تھے“ (سورۃ الذاریات: ۱۷) کے بارے میں روایت ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ لوگ مغرب اور عشاء کے درمیان نماز پڑھتے تھے۔ یحییٰ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ «تتجافى جنوبهم‏» سے بھی یہی مراد ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 20

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی رات کو اٹھے تو دو ہلکی رکعتیں پڑھے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 21

´اس طریق سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے` اس میں اتنا اضافہ ہے: ”پھر اس کے بعد جتنا چاہے طویل کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حماد بن سلمہ، زہیر بن معاویہ اور ایک جماعت نے ہشام سے انہوں نے محمد سے روایت کیا ہے اور اسے لوگوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر موقوف قرار دیا ہے، اور اسی طرح اسے ایوب اور ابن عون نے روایت کیا ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر موقوف قرار دیا ہے، نیز اسے ابن عون نے محمد سے روایت کیا ہے اس میں ہے: ”ان دونوں رکعتوں میں تخفیف کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 22

´عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نماز میں) دیر تک کھڑے رہنا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 23

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، جب تم میں سے کسی کو یہ ڈر ہو کہ صبح ہو جائے گی تو ایک رکعت اور پڑھ لے، یہ اس کی ساری رکعتوں کو جو اس نے پڑھی ہیں طاق (وتر) کر دے گی ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 24

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت اتنی اونچی آواز سے ہوتی کہ آنگن میں رہنے والے کو سنائی دیتی اور حال یہ ہوتا کہ آپ اپنے گھر میں (نماز پڑھ رہے) ہوتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 25

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت کبھی بلند آواز سے ہوتی تھی اور کبھی دھیمی آواز سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 26

´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات باہر نکلے تو دیکھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے ہیں اور پست آواز سے قرآت کر رہے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر کے پاس سے گزرے اور وہ بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے، جب دونوں (ابوبکر و عمر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوبکر! میں تمہارے پاس سے گزرا اور دیکھا کہ تم دھیمی آواز سے نماز پڑھ رہے ہو“، آپ نے جواب دیا: اللہ کے رسول! میں نے اس کو (یعنی اللہ تعالیٰ کو) سنا دیا ہے، جس سے میں سرگوشی کر رہا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: ”میں تمہارے پاس سے گزرا تو تم بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے“، تو انہوں نے جواب دیا: اللہ کے رسول! میں سوتے کو جگاتا اور شیطان کو بھگاتا ہوں۔ حسن بن الصباح کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر! تم اپنی آواز تھوڑی بلند کر لو“، اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: ”تم اپنی آواز تھوڑی دھیمی کر لو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 27

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی یہی واقعہ مرفوعاً مروی ہے` اس میں «فقال لأبي بكر: ارفع من صوتك شيئًا ولعمر اخفض شيئًا» کے جملہ کا ذکر نہیں اور یہ اضافہ ہے: ”اے بلال! میں نے تم کو سنا ہے کہ تم تھوڑا اس سورۃ سے پڑھتے ہو اور تھوڑا اس سورۃ سے“، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک پاکیزہ کلام ہے، اللہ بعض کو بعض کے ساتھ ملاتا ہے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سب نے ٹھیک کیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 28

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` ایک شخص رات کی نماز (تہجد) کے لیے اٹھا، اس نے قرآت کی، قرآت میں اپنی آواز بلند کی تو جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ فلاں شخص پر رحم فرمائے، کتنی ایسی آیتیں تھیں جنہیں میں بھول چلا تھا، اس نے انہیں آج رات مجھے یاد دلا دیا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہارون نحوی نے حماد بن سلمہ سے سورۃ آل عمران کے سلسلہ میں روایت کی ہے کہ اللہ فلاں پر رحم کرے کہ اس نے مجھے اس سورۃ کے بعض ایسے الفاظ یاد دلا دیے جنہیں میں بھول چکا تھا اور وہ «وكأين من نبي» (آل عمران: ۱۴۶) والی آیت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 29

´ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اعتکاف فرمایا، آپ نے لوگوں کو بلند آواز سے قرآت کرتے سنا تو پردہ ہٹایا اور فرمایا: ”لوگو! سنو، تم میں سے ہر ایک اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، تو کوئی کسی کو ایذا نہ پہنچائے اور نہ قرآت میں (یا کہا نماز) میں اپنی آواز کو دوسرے کی آواز سے بلند کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 30

´عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلند آواز سے قرآن پڑھنے والا ایسے ہے جیسے اعلانیہ طور سے خیرات کرنے والا اور آہستہ قرآن پڑھنے والا ایسے ہے جیسے چپکے سے خیرات کرنے والا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 31

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دس رکعتیں پڑھتے اور ایک رکعت وتر ادا کرتے اور دو رکعت فجر کی سنت پڑھتے، اس طرح یہ کل تیرہ رکعتیں ہوتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 32

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ان میں سے ایک رکعت وتر کی ہوتی تھی، جب آپ اس سے فارغ ہو جاتے تو داہنی کروٹ لیٹتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 33

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے فارغ ہو کر فجر کی پو پھوٹنے تک گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے، ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر کی پڑھتے، اپنے سجدوں میں اتنا ٹھہرتے کہ تم میں سے کوئی اتنی دیر میں سر اٹھانے سے پہلے پچاس آیتیں پڑھ لے، جب مؤذن فجر کی پہلی اذان کہہ کر خاموش ہوتا تو آپ کھڑے ہوتے اور ہلکی سی دو رکعتیں پڑھتے، پھر اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن (بلانے کے لے) آتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 34

´اس طریق سے بھی ابن شہاب زہری سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ` ایک رکعت وتر پڑھتے اور اتنی دیر تک سجدہ کرتے جتنی دیر میں تم میں سے کوئی پچاس آیتیں (رکوع سے) سر اٹھانے سے پہلے پڑھ لے، پھر جب مؤذن فجر کی اذان کہہ کر خاموش ہوتا اور فجر ظاہر ہو جاتی، آگے راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی البتہ بعض کی روایتوں میں بعض پر کچھ اضافہ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 35

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو میں تیرہ رکعتیں پڑھتے اور انہیں پانچ رکعتوں سے طاق بنا دیتے، ان پانچ رکعتوں میں سوائے قعدہ اخیرہ کے کوئی قعدہ نہیں ہوتا پھر سلام پھیر دیتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن نمیر نے ہشام سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 36

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے پھر جب فجر کی اذان سنتے تو ہلکی سی دو رکعتیں اور پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 37

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے (پہلے) آٹھ رکعتیں پڑھتے (پھر) ایک رکعت سے وتر کرتے، مسلم بن ابراہیم کی روایت میں «بعد الوتر» ”وتر کے بعد“ کے الفاظ بھی ہیں (پھر موسیٰ اور مسلم ابن ابراہیم دونوں متفق ہیں کہ) دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے، جب رکوع کرنا چاہتے تو کھڑے ہو جاتے پھر رکوع کرتے اور دو رکعتیں فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 38

´ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن روایت کرتے ہیں کہ` انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد) کیسے ہوتی تھی؟ تو انہوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان یا غیر رمضان میں کبھی گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ۱؎، آپ چار رکعتیں پڑھتے، ان رکعتوں کی خوبی اور لمبائی کو نہ پوچھو، پھر چار رکعتیں پڑھتے، ان کے بھی حسن اور لمبائی کو نہ پوچھو، پھر تین رکعتیں پڑھتے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 39

´سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ` میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، پھر میں مدینہ آیا تاکہ اپنی ایک زمین بیچ دوں اور اس سے ہتھیار خرید لوں اور جہاد کروں، تو میری ملاقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ سے ہوئی، ان لوگوں نے کہا: ہم میں سے چھ افراد نے ایسا ہی کرنے کا ارادہ کیا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع کیا اور فرمایا: ”تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے“، تو میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وتر کے بارے میں پوچھا، آپ نے کہا: میں ایک ایسی ذات کی جانب تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں لوگوں میں سب سے زیادہ جاننے والی ہے، تم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ۔ چنانچہ میں ان کے پاس چلا اور حکیم بن افلح سے بھی ساتھ چلنے کو کہا، انہوں نے انکار کیا تو میں نے ان کو قسم دلائی، چنانچہ وہ میرے ساتھ ہو لیے (پھر ہم دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر پہنچے)، ان سے اندر آنے کی اجازت طلب کی، انہوں نے پوچھا: کون ہو؟ کہا: حکیم بن افلح، انہوں نے پوچھا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا: سعد بن ہشام، پوچھا: عامر کے بیٹے ہشام جو جنگ احد میں شہید ہوئے تھے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، وہ کہنے لگیں: عامر کیا ہی اچھے آدمی تھے، میں نے عرض کیا: ام المؤمنین مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا حال بیان کیجئے، انہوں نے کہا: کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن تھا، میں نے عرض کیا: آپ کی رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں کچھ بیان کیجئیے، انہوں نے کہا: کیا تم سورۃ «يا أيها المزمل» نہیں پڑھتے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا: جب اس سورۃ کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نماز کے لیے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ ان کے پیروں میں ورم آ گیا اور سورۃ کی آخری آیات آسمان میں بارہ ماہ تک رکی رہیں پھر نازل ہوئیں تو رات کی نماز نفل ہو گئی جب کہ وہ پہلے فرض تھی، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وتر کے بارے میں بیان کیجئیے، انہوں نے کہا: آپ آٹھ رکعتیں پڑھتے اور آٹھویں رکعت کے بعد پھر کھڑے ہو کر ایک رکعت پڑھتے، اس طرح آپ آٹھویں اور نویں رکعت ہی میں بیٹھتے اور آپ نویں رکعت کے بعد ہی سلام پھیرتے اس کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے، اس طرح یہ کل گیارہ رکعتیں ہوئیں، میرے بیٹے! پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سن رسیدہ ہو گئے اور بدن پر گوشت چڑھ گیا تو سات رکعتوں سے وتر کرنے لگے، اب صرف چھٹی اور ساتویں رکعت کے بعد بیٹھتے اور ساتویں میں سلام پھیرتے پھر بیٹھ کر دو رکعتیں ادا کرتے، اس طرح یہ کل نو رکعتیں ہوتیں، میرے بیٹے! اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی رات کو (لگاتار) صبح تک قیام ۱؎ نہیں کیا، اور نہ ہی کبھی ایک رات میں قرآن ختم کیا، اور نہ ہی رمضان کے علاوہ کبھی مہینہ بھر مکمل روزے رکھے، اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نماز پڑھتے تو اس پر مداومت فرماتے، اور جب رات کو آنکھوں میں نیند غالب آ جاتی تو دن میں بارہ رکعتیں ادا فرماتے۔ سعد بن ہشام کہتے ہیں: میں ابن عباس کے پاس آیا اور ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! حدیث یہی ہے، اگر میں ان سے بات کرتا تو میں ان کے پاس جا کر خود ان کے ہی منہ سے بالمشافہہ یہ حدیث سنتا، میں نے ان سے کہا: اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ آپ ان سے بات نہیں کرتے ہیں تو میں آپ سے یہ حدیث بیان ہی نہیں کرتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 40

´اس طریق سے بھی قتادہ سے سابقہ سند سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے` اس میں ہے: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ رکعت پڑھتے تھے اور صرف آٹھویں رکعت ہی میں بیٹھتے تھے اور جب بیٹھتے تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے پھر دعا مانگتے پھر سلام ایسے پھیرتے کہ ہمیں بھی سنا دیتے، سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر ایک رکعت پڑھتے، اے میرے بیٹے! اس طرح یہ گیارہ رکعتیں ہوئیں، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے اور بدن پر گوشت چڑھ گیا تو سات رکعت وتر پڑھنے لگے اور سلام پھیرنے کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر ادا کرتے“، پھر اسی مفہوم کی روایت لفظ «مشافهة» تک ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 41

´اس سند سے بھی سعید نے یہی حدیث بیان کی ہے` اس میں ہے: ”آپ اپنا سلام ہمیں سناتے جیسا“ کہ یحییٰ بن سعید نے کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 42

´اس سند سے بھی سعید نے یہی حدیث روایت کی ہے` ابن بشار نے یحییٰ بن سعید کی طرح حدیث نقل کی مگر اس میں «ويسلم تسليمة يسمعنا» کے الفاظ ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 43

´زرارہ بن اوفی سے روایت ہے کہ` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز (تہجد) کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء جماعت کے ساتھ پڑھتے پھر اپنے گھر والوں کے پاس واپس آتے اور چار رکعتیں پڑھتے پھر اپنے بستر پر جاتے اور سو جاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرہانے آپ کے وضو کا پانی ڈھکا رکھا ہوتا اور مسواک رکھی ہوتی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ رات کو جب چاہتا آپ کو اٹھا دیتا تو آپ (اٹھ کر) مسواک کرتے اور پوری طرح سے وضو کرتے، پھر اپنی جائے نماز پر کھڑے ہوتے اور آٹھ رکعتیں پڑھتے، ان میں سے ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور اس کے ساتھ قرآن کی کوئی سورۃ اور جو اللہ کو منظور ہوتا پڑھتے اور کسی رکعت کے بعد نہیں بیٹھتے یہاں تک کہ جب آٹھویں رکعت ہو جاتی تو قعدہ کرتے اور سلام نہیں پھیرتے بلکہ نویں رکعت پڑھتے پھر قعدہ کرتے، اور اللہ جو دعا آپ سے کروانا چاہتا، کرتے اور اس سے سوال کرتے اور اس کی طرف متوجہ ہوتے اور ایک سلام پھیرتے اس قدر بلند آواز سے کہ قریب ہوتا کہ گھر کے لوگ جاگ جائیں، پھر بیٹھ کر سورۃ فاتحہ کی قرآت کرتے اور رکوع بھی بیٹھ کر کرتے، پھر دوسری رکعت پڑھتے اور بیٹھے بیٹھے رکوع اور سجدہ کرتے، پھر اللہ جتنی دعا آپ سے کروانا چاہتا کرتے پھر سلام پھیرتے اور نماز سے فارغ ہو جاتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کا معمول یہی رہا، یہاں تک کہ آپ موٹے ہو گئے تو آپ نے نو میں سے دو رکعتیں کم کر دیں اور اسے چھ اور سات رکعتیں کر لیں اور دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے، وفات تک آپ کا یہی معمول رہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 44

´یزید بن ہارون کہتے ہیں: ہمیں بہز بن حکیم نے خبر دی ہے` پھر انہوں نے یہی حدیث اسی سند سے ذکر کی، اس میں ہے: ”آپ عشاء پڑھتے پھر اپنے بستر پر آتے، انہوں نے چار رکعت کا ذکر نہیں کیا“، آگے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: ”پھر آپ آٹھ رکعتیں پڑھتے اور ان میں قرآت، رکوع اور سجدہ میں برابری کرتے اور ان میں سے کسی میں نہیں بیٹھتے سوائے آٹھویں کے، اس میں بیٹھتے تھے پھر کھڑے ہو جاتے اور ان میں سلام نہیں پھیرتے پھر ایک رکعت پڑھ کر ان کو طاق کر دیتے پھر سلام پھیرتے اس میں اپنی آواز بلند کرتے یہاں تک کہ ہمیں بیدار کر دیتے“، پھر راوی نے اسی مفہوم کو بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 45

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ لوگوں کو عشاء پڑھاتے پھر اپنے گھر والوں کے پاس آ کر چار رکعتیں پڑھتے پھر اپنے بستر پر آتے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں انہوں نے قرآت اور رکوع و سجدہ میں برابری کا ذکر نہیں کیا ہے اور نہ یہ ذکر کیا ہے کہ آپ اتنی بلند آواز سے سلام پھیرتے کہ ہم بیدار ہو جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 46

´اس طریق سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے` لیکن سند کے اعتبار سے یہ ان کی جید احادیث میں سے نہیں ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 47

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے، نو رکعتیں وتر کی ہوتیں، یا کچھ اسی طرح کہا اور دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے اور اذان و اقامت کے درمیان فجر کی دو رکعتیں پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 48

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعتیں وتر کی پڑھتے، پھر سات رکعتیں پڑھنے لگے، اور وتر کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے۔ ان میں قرآت کرتے، جب رکوع کرنا ہوتا تو کھڑے ہو جاتے، پھر رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ دونوں حدیثیں خالد بن عبداللہ واسطی نے محمد بن عمرو سے اسی کے مثل روایت کی ہیں، اس میں ہے: کہ علقمہ بن وقاص نے کہا: اماں جان! آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں کیسے پڑھتے تھے؟ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 49

´سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ` میں مدینے آیا اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد) کے بارے میں بتائیے، وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو عشاء پڑھاتے، پھر بستر پر آ کر سو جاتے، جب آدھی رات ہو جاتی تو قضائے حاجت اور وضو کے لیے اٹھتے اور وضو کر کے مصلیٰ پر تشریف لے جاتے اور آٹھ رکعتیں پڑھتے، میرے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رکعت میں قرآت، رکوع اور سجدہ برابر برابر کرتے، پھر ایک رکعت پڑھ کر اسے وتر بنا دیتے، پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے پھر اپنا پہلو (زمین پر) رکھتے، کبھی ایسا ہوتا کہ بلال رضی اللہ عنہ آ کر نماز کی خبر دیتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نیند سوتے، بسا اوقات میں شبہ میں پڑ جاتی کہ آپ سو رہے ہیں یا جاگ رہے ہیں یہاں تک کہ وہ آپ کو نماز کی خبر دیتے، یہی آپ کی نماز (تہجد) ہے یہاں تک کہ آپ بوڑھے اور موٹے ہو گئے، پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گوشت بڑھ جانے کا حال جو اللہ نے چاہا ذکر کیا پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 50

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوئے تو دیکھا کہ آپ بیدار ہوئے، تو مسواک اور وضو کیا اور آیت کریمہ «إن في خلق السموات والأرض» ۱؎ اخیر سورۃ تک پڑھی، پھر کھڑے ہوئے اور دو رکعتیں پڑھیں، ان میں قیام، رکوع اور سجدہ لمبا کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے اور سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ رکعتوں میں تین بار ایسا ہی کیا، ہر بار مسواک کرتے اور وضو کرتے اور انہیں آیتوں کو پڑھتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر پڑھی۔ عثمان کی روایت میں ہے کہ وتر کی تین رکعتیں پڑھیں۔ پھر مؤذن آیا تو آپ نماز کے لیے نکلے۔ ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے: پھر آپ نے وتر پڑھی، پھر آپ کے پاس بلال رضی اللہ عنہ آئے اور جس وقت فجر طلوع ہوئی آپ کو نماز کی خبر دی تو آپ نے فجر کی دو رکعتیں (سنتیں) پڑھیں۔ اس کے بعد نماز کے لیے نکلے۔ آگے دونوں کی روایتیں ایک جیسی ہیں۔ آپ (اس وقت) فرما رہے تھے: «اللهم اجعل في قلبي نورا، واجعل في لساني نورا، واجعل في سمعي نورا، واجعل في بصري نورا، واجعل خلفي نورا، وأمامي نورا، واجعل من فوقي نورا، ومن تحتي نورا، اللهم وأعظم لي نورا» ”اے اللہ! تو نور پیدا فرما میرے دل میں، میری زبان میں، میرے کان میں، میری نگاہ میں، میرے پیچھے، میرے آگے، میرے اوپر اور میرے نیچے۔ اور اے اللہ! میرے لیے نور کو بڑا بنا دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 51

´اس طریق سے بھی حصین سے اسی جیسی روایت مروی ہے` اس میں «وأعظم لي نورا» کا جملہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابوخالد دالانی نے اس حدیث میں «عن حبيبٍ» کہا ہے اور سلمہ بن کہیل نے «عن أبي رشدين عن ابن عباس» کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 52

´فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک رات گزاری تاکہ دیکھوں کہ آپ نماز کیسے پڑھتے ہیں، تو آپ اٹھے اور وضو کیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام آپ کے رکوع کے برابر اور رکوع سجدے کے برابر تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے رہے، پھر جاگے تو وضو اور مسواک کیا، پھر سورۃ آل عمران کی یہ پانچ آیتیں «إن في خلق السموات والأرض واختلاف الليل والنهار» (آل عمران: ۱۹۰) اخیر تک پڑھیں اور پھر اسی طرح آپ کرتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس رکعتیں ادا کیں، پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت پڑھی اور اس سے وتر (طاق) کر لیا، اس وقت مؤذن نے اذان دی، مؤذن خاموش ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور ہلکی سی دو رکعتیں ادا کیں پھر بیٹھے رہے یہاں تک کہ فجر پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن بشار کی روایت کا بعض حصہ مجھ پر مخفی رہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 53

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں ایک رات اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ کے پاس رہا، شام ہو جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور پوچھا: ”کیا بچے نے نماز پڑھ لی؟“ لوگوں نے کہا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے یہاں تک کہ جب رات اس قدر گزر گئی جتنی اللہ کو منظور تھی تو آپ اٹھے اور وضو کر کے سات یا پانچ رکعتیں وتر کی پڑھیں اور صرف آخر میں سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 54

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہ کے گھر رات گزاری تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی پھر (گھر) تشریف لائے تو چار رکعتیں پڑھیں، پھر سو گئے پھر اٹھ کر نماز پڑھنے لگے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا آپ نے مجھے گھما کر اپنے دائیں جانب کھڑا کر لیا، پھر پانچ رکعتیں پڑھیں اور سو گئے یہاں تک کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹوں کی آواز سنائی دینے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور دو رکعتیں پڑھیں پھر نکلے اور جا کر فجر پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 55

´سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ` ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ قصہ ان سے بیان کیا ہے، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو دو کر کے آٹھ رکعتیں پڑھیں، پھر پانچ رکعتیں وتر کی پڑھیں اور ان کے بیچ میں بیٹھے نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 56

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتوں کو لے کر تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے: دو دو کر کے چھ رکعتیں پڑھتے اور وتر کی پانچ رکعتیں پڑھتے اور صرف ان کے آخر میں قعدہ کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 57

´عروہ کہتے ہیں کہ` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو فجر کی سنتوں کو لے کر کل تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 58

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی پھر کھڑے ہو کر آٹھ رکعتیں پڑھیں اور دو رکعتیں فجر کی دونوں اذانوں کے درمیان پڑھیں، انہیں آپ کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔ جعفر بن مسافر کی روایت میں ہے: اور دو رکعتیں دونوں اذانوں کے درمیان بیٹھ کر پڑھیں۔ انہوں نے «جالسا» (بیٹھ کر) کا اضافہ کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 59

´عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں` میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: کبھی چار اور تین، کبھی چھ اور تین، کبھی آٹھ اور تین اور کبھی دس اور تین، کبھی بھی آپ وتر میں سات سے کم اور تیرہ سے زائد رکعتیں نہیں پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد بن صالح نے اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلے کی رکعتوں کو وتر نہیں کرتے تھے، میں نے پوچھا: انہیں وتر کرنے کا کیا مطلب؟ تو وہ بولیں: انہیں نہیں چھوڑتے تھے اور احمد نے چھ اور تین کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 60

´اسود بن یزید سے روایت ہے کہ` وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رات کو آپ تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ پھر گیارہ رکعتیں پڑھنے لگے اور دو رکعتیں چھوڑ دیں، پھر وفات کے وقت آپ نو رکعتیں پڑھنے لگے تھے اور آپ کی رات کی آخری نماز وتر ہوتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 61

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب کہتے ہیں کہ` میں نے ابن عباس سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز (تہجد) کیسے ہوتی تھی؟ تو انہوں نے کہا: ایک رات میں آپ کے پاس رہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین میمونہ کے پاس تھے، آپ سو گئے، جب ایک تہائی یا آدھی رات گزر گئی تو بیدار ہوئے اور اٹھ کر مشکیزے کے پاس گئے، جس میں پانی رکھا تھا، وضو فرمایا، میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وضو کیا، پھر آپ کھڑے ہوئے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں پہلو میں کھڑا ہو گیا تو آپ نے مجھے اپنے دائیں جانب کر لیا، پھر اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھا جیسے آپ میرے کان مل رہے ہوں گویا مجھے بیدار کرنا چاہتے ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلکی سی دو رکعتیں پڑھیں ان میں سے ہر رکعت میں آپ نے سورۃ فاتحہ پڑھی، پھر سلام پھیر دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی یہاں تک کہ مع وتر گیارہ رکعتیں ادا کیں، پھر سو گئے، اس کے بعد بلال رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! نماز، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو رکعتیں پڑھیں پھر آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 62

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک رات گزاری تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھ کر نماز پڑھنے لگے، آپ نے تیرہ رکعتیں پڑھیں، ان میں فجر کی دونوں رکعتیں بھی شامل تھیں، میرا اندازہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام ہر رکعت میں سورۃ مزمل کے بقدر ہوتا تھا“، نوح کی روایت میں یہ نہیں ہے: ”اس میں فجر کی دونوں رکعتیں بھی شامل تھیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 63

´زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ` آج رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد) ضرور دیکھ کر رہوں گا، چنانچہ میں آپ کی چوکھٹ یا دروازے پر ٹیک لگا کر سوئے رہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہلکی سی دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں لمبی، بہت لمبی بلکہ بہت زیادہ لمبی پڑھیں، پھر دو رکعتیں ان سے کچھ ہلکی، پھر دو رکعتیں ان سے بھی کچھ ہلکی، پھر دو رکعتیں ان سے بھی ہلکی، پھر دو رکعتیں ان سے بھی ہلکی پڑھیں، پھر وتر پڑھی، اس طرح یہ کل تیرہ رکعتیں ہوئیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 64

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب سے روایت ہے کہ` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ انہوں نے ایک رات ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گزاری، وہ آپ کی خالہ تھیں، وہ کہتے ہیں: میں تکیے کے عرض میں لیٹا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ اس کے طول میں لیٹیں، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، جب آدھی رات یا کچھ کم و بیش گزری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے اور بیٹھ کر اپنے منہ پر ہاتھ مل کر نیند دور کی، پھر سورۃ آل عمران کے آخر کی دس آیتیں پڑھیں، اس کے بعد اٹھے اور لٹکے ہوئے مشکیزے کے پاس گئے اور وضو کیا اور اچھی طرح سے کیا، پھر نماز پڑھنے لگے، میں بھی اٹھا اور میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی طرح سارا کام کیا، پھر آپ کے پہلو میں جا کر کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا کان پکڑ کر ملنے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں اور پھر دو رکعتیں، قعنبی کی روایت میں یوں ہے: دو دو رکعتیں چھ مرتبہ پڑھیں، پھر وتر پڑھی، پھر لیٹ گئے یہاں تک کہ مؤذن آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور ہلکی سی دو رکعتیں پڑھیں پھر نکلے اور فجر پڑھائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 65

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمل کرتے رہو جتنا تم سے ہو سکے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے) نہیں تھکتا یہاں تک کہ تم (عمل کرنے سے) تھک جاؤ، اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جو پابندی کے ساتھ کیا جائے اگرچہ وہ کم ہو“، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی کام شروع کرتے تو اس پر جمے رہتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 66

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، تو وہ آپ کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عثمان! کیا تم نے میرے طریقے سے بے رغبتی کی ہے؟“، انہوں نے جواب دیا: نہیں اللہ کے رسول! اللہ کی قسم، ایسی بات نہیں، میں تو آپ ہی کی سنت کا طالب رہتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو سوتا بھی ہوں، نماز بھی پڑھتا ہوں، روزے بھی رکھتا ہوں اور نہیں بھی رکھتا، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، عثمان! تم اللہ سے ڈرو، کیونکہ تم پر تمہاری بیوی کا حق ہے، تمہارے مہمان کا بھی حق ہے، تمہاری جان کا حق ہے، لہٰذا کبھی روزہ رکھو اور کبھی نہ رکھو، اسی طرح نماز پڑھو اور سویا بھی کرو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 67

´علقمہ کہتے ہیں کہ` میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کا حال کیسا تھا؟ کیا آپ عمل کے لیے کچھ دن خاص کر لیتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل مداومت و پابندی کے ساتھ ہوتا تھا اور تم میں کون اتنی طاقت رکھتا ہے جتنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے؟۔ مکمل حدیث پڑھیئے

Pakistanify News Subscription

X