Chapter 169, Jild 169 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 17 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر تاکیدی حکم دئیے رمضان کے قیام کی ترغیب دلاتے، پھر فرماتے: ”جس نے رمضان میں ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک معاملہ اسی طرح رہا، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے شروع تک یہی معاملہ رہا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح عقیل، یونس اور ابواویس نے «من قام رمضان» کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے اور عقیل کی روایت میں «من صام رمضان وقامه» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے روزے رمضان ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، اور جس نے شب قدر میں ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے بھی پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے اور محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی تو آپ کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلی رات کو بھی پڑھی تو لوگوں کی تعداد بڑھ گئی پھر تیسری رات کو بھی لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے ہی نہیں، جب صبح ہوئی تو فرمایا: ”میں نے تمہارے عمل کو دیکھا، لیکن مجھے سوائے اس اندیشے کے کسی اور چیز نے نکلنے سے نہیں روکا کہ کہیں وہ تم پر فرض نہ کر دی جائے ۱؎“ اور یہ بات رمضان کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` لوگ رمضان میں مسجد کے اندر الگ الگ نماز پڑھا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا، میں نے آپ کے لیے چٹائی بچھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی، پھر آگے انہوں نے یہی واقعہ ذکر کیا، اس میں ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اللہ کی قسم! میں نے بحمد اللہ یہ رات غفلت میں نہیں گذاری اور نہ ہی مجھ پر تمہارا یہاں ہونا مخفی رہا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، آپ نے مہینے کی کسی رات میں بھی ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا یہاں تک کہ (مہینے کی) سات راتیں رہ گئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام کیا یعنی تیئیسویں (۲۳) یا چوبیسویں (۲۴) رات کو یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی اور جب چھ راتیں رہ گئیں یعنی (۲۴) ویں یا (۲۵) ویں رات کو آپ نے ہمارے ساتھ قیام نہیں کیا، اس کے بعد (۲۵) ویں یا (۲۶) ویں رات کو جب کہ پانچ راتیں باقی رہ گئیں آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس رات کاش آپ اور زیادہ قیام فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی امام کے ساتھ نماز پڑھے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اس کو ساری رات کے قیام کا ثواب ملتا ہے“، پھر چھبیسویں (۲۶) یا ستائیسویں (۲۷) رات کو جب کہ چار راتیں باقی رہ گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر قیام نہیں کیا، پھر ستائیسویں (۲۷) یا اٹھائیسویں (۲۸) رات کو جب کہ تین راتیں باقی رہ گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں، اپنی عورتوں اور لوگوں کو اکٹھا کیا اور ہمارے ساتھ قیام کیا، یہاں تک کہ ہمیں خوف ہونے لگا کہ کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ ابوذر نے کہا: سحر کا کھانا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینے کی بقیہ راتوں میں قیام نہیں کیا ۱؎۔۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم راتوں کو جاگتے اور (عبادت کے لیے) کمربستہ ہو جاتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابویعفور کا نام عبدالرحمٰن بن عبید بن نسطاس ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو دیکھا کہ کچھ لوگ رمضان میں مسجد کے ایک گوشے میں نماز پڑھ رہے ہیں، آپ نے پوچھا: ”یہ کون لوگ ہیں؟“، لوگوں نے عرض کیا: یہ وہ لوگ ہیں جن کو قرآن یاد نہیں ہے، لہٰذا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پیچھے یہ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: ”انہوں نے ٹھیک کیا اور ایک بہتر کام کیا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے اس لیے کہ مسلم بن خالد ضعیف ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´زر کہتے ہیں کہ` میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: ابومنذر! مجھے شب قدر کے بارے میں بتائیے؟ اس لیے کہ ہمارے شیخ یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے جب اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: جو پورے سال قیام کرے اسے پا لے گا، ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمٰن پر رحم فرمائے، اللہ کی قسم! انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ رات رمضان میں ہے (مسدد نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے لیکن انہیں یہ ناپسند تھا کہ لوگ بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں یا ان کی خواہش تھی کہ لوگ بھروسہ نہ کر لیں، (آگے سلیمان بن حرب اور مسدد دونوں کی روایتوں میں اتفاق ہے) اللہ کی قسم! یہ رات رمضان میں ہے اور ستائیسویں رات ہے، اس سے باہر نہیں، میں نے پوچھا: اے ابومنذر! آپ کو یہ کیوں کر معلوم ہوا؟ انہوں نے جواب دیا: اس علامت سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بتائی تھی۔ (عاصم کہتے ہیں میں نے زر سے پوچھا: وہ علامت کیا تھی؟ جواب دیا: اس رات (کے بعد جو صبح ہوتی ہے اس میں) سورج طشت کی طرح نکلتا ہے، جب تک بلندی کو نہ پہنچ جائے، اس میں کرنیں نہیں ہوتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں بنی سلمہ کی مجلس میں تھا، اور ان میں سب سے چھوٹا تھا، لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارے لیے شب قدر کے بارے میں کون پوچھے گا؟ یہ رمضان کی اکیسویں صبح کی بات ہے، تو میں نکلا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھی، پھر آپ کے گھر کے دروازے پر کھڑا ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور فرمایا: ”اندر آ جاؤ“، میں اندر داخل ہو گیا، آپ کا شام کا کھانا آیا تو آپ نے مجھے دیکھا کہ میں کھانا تھوڑا ہونے کی وجہ سے کم کم کھا رہا ہوں، جب کھانے سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”مجھے میرا جوتا دو“، پھر آپ کھڑے ہوئے اور میں بھی آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لگتا ہے تمہیں مجھ سے کوئی کام ہے؟“، میں نے کہا: جی ہاں، مجھے قبیلہ بنی سلمہ کے کچھ لوگوں نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ شب قدر کے سلسلے میں پوچھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آج کون سی رات ہے؟“، میں نے کہا: بائیسویں رات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی شب قدر ہے“، پھر لوٹے اور فرمایا: ”یا کل کی رات ہو گی“ آپ کی مراد تیئسویں رات تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´عبداللہ بن انیس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک غیر آباد جگہ پر میرا گھر ہے میں اسی میں رہتا ہوں اور بحمداللہ وہیں نماز پڑھتا ہوں، آپ مجھے کوئی ایسی رات بتا دیجئیے کہ میں اس میں اس مسجد میں آیا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیئسویں شب کو آیا کرو“۔ محمد بن ابراہیم کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے پوچھا: تمہارے والد کیسے کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب عصر پڑھنی ہوتی تو مسجد میں داخل ہوئے پھر کسی کام سے باہر نہیں نکلتے یہاں تک کہ فجر پڑھ لیتے، پھر جب فجر پڑھ لیتے تو اپنی سواری مسجد کے دروازے پر پاتے اور اس پر بیٹھ کر اپنے بادیہ کو واپس آ جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے (یعنی شب قدر کو) رمضان کے آخری دس دنوں میں تلاش کرو جب نو راتیں باقی رہ جائیں (یعنی اکیسویں شب کو) اور جب سات راتیں باقی رہ جائیں (یعنی تئیسویں شب کو) اور جب پانچ راتیں باقی رہ جائیں (یعنی پچیسویں شب کو)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے درمیانی عشرے (دہے) میں اعتکاف فرماتے تھے، ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف فرمایا یہاں تک کہ جب اکیسویں رات آئی جس میں آپ اعتکاف سے نکل آتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن لوگوں نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے اب وہ آخر کے دس دن بھی اعتکاف کریں، میں نے یہ (قدر کی) رات دیکھ لی تھی پھر مجھے بھلا دی گئی اور میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں اس رات کی صبح کو کیچڑ اور پانی میں سجدہ کر رہا ہوں، لہٰذا تم یہ رات آخری عشرے میں تلاش کرو اور وہ بھی طاق راتوں میں“۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر اسی رات یعنی اکیسویں کی رات میں بارش ہوئی چونکہ مسجد چھپر کی تھی، اس لیے ٹپکی۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر اکیسویں رات کی صبح کو پانی اور کیچڑ کا نشان تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو اور اسے نویں، ساتویں اور پانچویں شب میں ڈھونڈو“۔ ابونضرہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے ابوسعید! آپ ہم میں سے سب سے زیادہ اعداد و شمار جانتے ہیں، انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا: نویں، ساتویں اور پانچویں رات سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: جب (۲۱) دن گزر جائیں تو اس کے بعد والی رات نویں ہے، اور جب (۲۳) دن گزر جائیں تو اس کے بعد والی رات ساتویں ہے، اور جب (۲۵) دن گزر جائیں تو اس کے بعد والی رات پانچویں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم اس میں سے کچھ مجھ پر مخفی رہ گیا ہے یا نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”شب قدر کو رمضان کی سترہویں، اکیسویں اور تئیسویں رات میں تلاش کرو“، پھر چپ ہو گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر کو اخیر کی سات راتوں میں تلاش کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´معاویہ بن ابی سفیان سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب قدر کے متعلق فرمایا: ”شب قدر ستائیسویں رات ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کے متعلق پوچھا گیا اور میں (اس گفتگو کو) سن رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پورے رمضان میں کسی بھی رات ہو سکتی ہے ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان اور شعبہ نے یہ حدیث ابواسحاق کے واسطے سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوفًا روایت کی ہے اور ان دونوں نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً نہیں نقل کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے