Chapter 175, Jild 175 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 325 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال (فرض) ہے یا ایک بار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ہر سال نہیں) بلکہ ایک بار ہے اور جو ایک سے زائد بار کرے تو وہ نفل ہے“ ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوسنان سے مراد ابوسنان دؤلی ہیں، اسی طرح عبدالجلیل بن حمید اور سلیمان بن کثیر نے زہری سے نقل کیا ہے، اور عقیل سے ابوسنان کے بجائے صرف سنان منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں اپنی ازواج مطہرات سے فرماتے سنا: ”یہی حج ہے پھر چٹائیوں کے پشت ہیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک رات کی مسافت کا سفر کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم ہو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک دن اور ایک رات کا سفر کرے“۔ پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی جو اوپر گزری۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر انہوں نے اسی جیسی روایت ذکر کی البتہ اس میں (دن رات کی مسافت کے بجائے) «بريدا» کہا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں کہ وہ تین یا اس سے زیادہ دنوں کی مسافت کا سفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اس کے ساتھ اس کا باپ ہو یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں` آپ نے فرمایا: ”عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´نافع کہتے ہیں کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی لونڈی کو جسے صفیہ کہا جاتا تھا اپنے ساتھ سواری پر بیٹھا کر مکہ لے جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں «صرورة» نہیں ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` لوگ حج کو جاتے اور زاد راہ نہیں لے جاتے۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اہل یمن یا اہل یمن میں سے کچھ لوگ حج کو جاتے اور زاد راہ نہیں لیتے اور کہتے: ہم متوکل (اللہ پر بھروسہ کرنے والے) ہیں تو اللہ نے آیت کریمہ «وتزودوا فإن خير الزاد التقوى» ۱؎ (زاد راہ ساتھ لے لو اس لیے کہ بہترین زاد راہ یہ ہے کہ آدمی سوال سے بچے) نازل فرمائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہوئے راوی کہتے ہیں` انہوں نے یہ آیت «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم» ۱؎ ”تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو“ پڑھی اور بتایا کہ عرب کے لوگ منیٰ میں تجارت نہیں کرتے تھے تو انہیں عرفات سے واپسی پر منیٰ میں تجارت کا حکم دیا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص حج کا ارادہ کرے تو اسے جلدی انجام دے لے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´ابوامامہ تیمی کہتے ہیں کہ` میں لوگوں کو سفر حج میں کرائے پر جانور دیتا تھا، لوگ کہتے تھے کہ تمہارا حج نہیں ہوتا، تو میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ملا اور ان سے عرض کیا: ابوعبدالرحمٰن! میں حج میں لوگوں کو جانور کرائے پر دیتا ہوں اور لوگ مجھ سے کہتے ہیں تمہارا حج نہیں ہوتا، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا تم احرام نہیں باندھتے؟ تلبیہ نہیں کہتے؟ بیت اللہ کا طواف نہیں کرتے؟ عرفات جا کر نہیں لوٹتے؟ رمی جمار نہیں کرتے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، تو انہوں نے کہا: تمہارا حج درست ہے، ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ سے اسی طرح کا سوال کیا جو تم نے مجھ سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت فرمایا اور اسے کوئی جواب نہیں دیا یہاں تک کہ آیت کریمہ «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم» ”تم پر کوئی گناہ نہیں اس میں کہ تم اپنے رب کا فضل ڈھونڈو“ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا بھیجا اور اسے یہ آیت پڑھ کر سنائی اور فرمایا: ”تمہارا حج درست ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` لوگ شروع شروع میں منیٰ، عرفہ اور ذوالمجاز کے بازاروں اور حج کے موسم میں خرید و فروخت کیا کرتے تھے پھر انہیں حالت احرام میں خرید و فروخت کرنے میں تامل ہوا، تو اللہ نے «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم» ”تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو“ نازل کیا یعنی حج کے موسم میں۔ عطا کہتے ہیں: مجھ سے عبید بن عمیر نے بیان کیا کہ وہ (ابن عباس) اسے «في مواسم الحج» اپنے مصحف میں پڑھا کرتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` لوگ حج کے ابتدائی زمانے میں خرید و فروخت کرتے تھے پھر انہوں نے اسی مفہوم کی روایت ان کے قول «مواسم الحج» تک ذکر کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام روحاء میں تھے کہ آپ کو کچھ سوار ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا اور پوچھا: ”کون لوگ ہو؟“، انہوں نے جواب دیا: ہم مسلمان ہیں، پھر ان لوگوں نے پوچھا: آپ کون ہو؟ لوگوں نے انہیں بتایا کہ آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو ایک عورت گھبرا گئی پھر اس نے اپنے بچے کا بازو پکڑا اور اسے اپنے محفے ۱؎ سے نکالا اور بولی: اللہ کے رسول! کیا اس کا بھی حج ہو جائے گا ۲؎؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور اجر تمہارے لیے ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہ اور اہل نجد کے لیے قرن کو میقات ۱؎ مقرر کیا، اور مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لیے یلملم ۲؎ کو میقات مقرر کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات مقرر کیا پھر ان دونوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، ان دونوں (راویوں میں سے) میں سے ایک نے کہا: ”اہل یمن کے لیے یلملم“، اور دوسرے نے کہا: «ألملم»، اس روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ان لوگوں کی میقاتیں ہیں اور ان کے علاوہ لوگوں کی بھی جو ان جگہوں سے گزر کر آئیں اور حج و عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں، اور جو لوگ ان کے اندر رہتے ہوں“۔ ابن طاؤس (اپنی روایت میں) کہتے ہیں: ان کی میقات وہ ہے جہاں سے وہ سفر شروع کریں یہاں تک کہ اہل مکہ مکہ ہی ۱؎ سے احرام باندھیں گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل عراق کے لیے ذات عرق ۱؎ کو میقات مقرر کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مشرق کے لیے عقیق کو میقات مقرر کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو مسجد الاقصیٰ سے مسجد الحرام تک حج اور عمرہ کا احرام باندھے تو اس کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، یا اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی“، راوی عبداللہ کو شک ہے کہ انہوں نے دونوں میں سے کیا کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اللہ وکیع پر رحم فرمائے کہ انہوں نے بیت المقدس سے مکہ تک کے لیے احرام باندھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
´حارث بن عمرو سہمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ منیٰ میں تھے یا عرفات میں، اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر رکھا تھا، تو اعراب (دیہاتی) آتے اور جب آپ کا چہرہ دیکھتے تو کہتے یہ برکت والا چہرہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل عراق کے لیے ذات عرق کو میقات مقرر کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا (ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیوی) کو مقام شجرہ میں محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی (ولادت کی) وجہ سے نفاس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ (اسماء سے کہو کہ) وہ غسل کر لے پھر تلبیہ پکارے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حائضہ اور نفاس والی عورتیں جب میقات پر آ جائیں تو غسل کریں، احرام باندھیں اور حج کے تمام مناسک ادا کریں سوائے بیت اللہ کے طواف کے ۱؎“۔ ابومعمر نے اپنی حدیث میں «حتى تطهر» ”یہاں تک کہ پاک ہو جائیں“ کا اضافہ کیا۔ ابن عیسیٰ نے عکرمہ اور مجاہد کا ذکر نہیں کیا، بلکہ یوں کہا: «عن عطاء عن ابن عباس» اور ابن عیسیٰ نے «كلها» کا لفظ بھی نقل نہیں کیا بلکہ صرف «المناسك إلا الطواف بالبيت» ”مناسک پورے کریں بجز خانہ کعبہ کے طواف کے“ کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب آپ احرام باندھتے تو احرام باندھنے سے پہلے اور احرام کھولنے کے بعد اس سے پہلے کہ آپ طواف کریں خوشبو لگایا کرتی تھی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں اور آپ احرام باندھے ہوئے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تلبیہ پڑھتے سنا اور آپ اپنے سر کی تلبید ۱؎ کئے ہوئے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کے بال شہد سے جمائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے سال ہدی ۱؎ کے لیے جو اونٹ بھیجا ان میں ایک اونٹ ابوجہل کا ۲؎ تھا، اس کے سر میں چاندی کا چھلا پڑا تھا، ابن منہال کی روایت میں ہے کہ ”سونے کا چھلا تھا“، نفیلی کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ”اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کو غصہ دلا رہے تھے ۳؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آل ۱؎ کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ان تمام ازواج مطہرات کی طرف سے جنہوں نے عمرہ کیا تھا (حجۃ الوداع کے موقعہ پر) ایک گائے ذبح کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحلیفہ میں ظہر پڑھی پھر آپ نے ہدی کا اونٹ منگایا اور اس کے کوہان کے داہنی جانب اشعار ۱؎ کیا، پھر اس سے خون صاف کیا اور اس کی گردن میں دو جوتیاں پہنا دیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری لائی گئی جب آپ اس پر بیٹھ گئے اور وہ مقام بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پڑھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
´اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث ابوالولید کے روایت کے مفہوم کی طرح مروی ہے` البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: «ثم سلت الدم بيده» ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے خون صاف کیا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہمام کی روایت میں «سلت الدم عنها بإصبعه» کے الفاظ ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ حدیث صرف اہل بصرہ کی سنن میں سے ہے جو اس میں منفرد ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
´مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما اور مروان دونوں سے روایت ہے، وہ دونوں کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے سال نکلے جب آپ ذی الحلیفہ پہنچے تو ہدی ۱؎ کو قلادہ پہنایا اور اس کا اشعار کیا اور احرام باندھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی بکریاں قلادہ پہنا کر ہدی میں بھیجیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک بختی اونٹ ہدی کیا پھر انہیں اس کی قیمت تین سو دینار دی گئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میں نے بختی اونٹ ہدی کیا اس کے بعد مجھے اس کی قیمت تین سو دینار مل رہی ہے، کیا میں اسے بیچ کر اس کی قیمت سے (ہدی کے لیے) ایک اونٹ خرید لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں اسی کو نحر کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ممانعت (نہی) اس لیے تھی کہ وہ اس کا اشعار کر چکے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے لیے قلادے بٹے پھر آپ نے انہیں اشعار کیا اور قلادہ ۱؎ پہنایا پھر انہیں بیت اللہ کی طرف بھیج دیا اور خود مکہ میں مقیم رہے اور کوئی چیز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال تھی آپ پر حرام نہیں ہوئی ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
´عروہ اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے ہدی بھیجتے تو میں آپ کی ہدی کے قلادے بٹتی اس کے بعد آپ کسی چیز سے اجتناب نہیں کرتے جس سے محرم اجتناب کرتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
´ام المؤمنین (عائشہ) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی روانہ کئے تو میں نے اپنے ہاتھ سے اس اون سے ان کے قلادے بٹے جو ہمارے پاس تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال ہو کر ہم میں صبح کی آپ نے وہ تمام کام کئے جو ایک حلال (غیر مُحرم) آدمی اپنی بیوی سے کرتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ“، وہ بولا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎“، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری بار میں فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
´ابوزبیر کہتے ہیں کہ` میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے ہدی پر سوار ہونے کے بارے میں پوچھا: تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے، جب تم اس کے لیے مجبور کر دئیے جاؤ تو اس پر سوار ہو جاؤ بھلائی کے ساتھ یہاں تک کہ تمہیں کوئی دوسری سواری مل جائے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
´ناجیہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ہدی بھیجا اور فرمایا: ”اگر ان میں سے کوئی مرنے لگے تو اس کو نحر کر لینا پھر اس کی جوتی اسی کے خون میں رنگ کر اسے لوگوں کے واسطے چھوڑ دینا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں اسلمی کو ہدی کے اٹھارہ اونٹ دے کر بھیجا تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کوئی (چلنے سے) عاجز ہو جائے تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے نحر کر دینا پھر اس کے جوتے کو اسی کے خون میں رنگ کر اس کی گردن کے ایک جانب چھاپ لگا دینا اور اس میں سے کچھ مت کھانا ۱؎ اور نہ ہی تمہارے ساتھ والوں میں سے کوئی کھائے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: «من أهل رفقتك» ”یعنی تمہارے رفقاء میں سے کوئی نہ کھائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالوارث کی حدیث میں «اضربها» کے بجائے «ثم اجعله على صفحتها» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ابوسلمہ کو کہتے سنا: جب تم نے سند اور معنی درست کر لیا تو تمہیں کافی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی کے اونٹوں کا نحر کیا تو اپنے ہاتھ سے تیس (۳۰) اونٹ نحر کئے پھر مجھے حکم دیا تو باقی سارے میں نے نحر کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
´عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں` آپ نے فرمایا: ”اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک سب سے عظیم دن یوم النحر ہے پھر یوم القر ہے ۱؎“، اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پانچ یا چھ اونٹنیاں لائی گئیں، تو ان میں سے ہر ایک آگے بڑھنے لگی کہ آپ نحر کی ابتداء اس سے کریں جب وہ گر گئیں تو آپ نے آہستہ سے کچھ کہا جو میں نہ سمجھ سکا تو میں نے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چاہے اس میں سے گوشت کاٹ لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
´عرفہ بن حارث کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا، ہدی کے اونٹ لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوالحسن (علی رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) کو بلاؤ“، چنانچہ آپ کے پاس علی رضی اللہ عنہ کو بلا کر لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم برچھی کا نچلا سرا پکڑو“، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوپر کا سرا پکڑا پھر اونٹوں کو نحر کیا جب فارغ ہو گئے تو اپنے خچر پر سوار ہوئے اور علی کو اپنے پیچھے سوار کر لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
´جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (ابن جریج کہتے ہیں: نیز مجھے عبدالرحمٰن بن سابط نے (مرسلاً) خبر دی ہے) کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام اونٹ کا بایاں پاؤں باندھ کر اور باقی پیروں پر کھڑا کر کے اسے نحر کرتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
´یونس کہتے ہیں مجھے زیاد بن جبیر نے خبر دی ہے، وہ کہتے ہیں` میں منیٰ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا کہ ان کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا انہوں نے کہا: کھڑا کر کے (بایاں پیر) باندھ کر نحر کرو، یہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کے ہدی کے اونٹوں کے پاس کھڑا ہو کر ان کی کھالیں اور جھولیں تقسیم کروں اور مجھے حکم دیا کہ اس میں سے قصاب کو کچھ بھی نہ دوں اور فرمایا: اسے ہم اپنے پاس سے (اجرت) دیں گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
´سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: ابوالعباس! مجھے تعجب ہے کہ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھنے کے سلسلے میں اختلاف رکھتے ہیں کہ آپ نے احرام کب باندھا؟ تو انہوں نے کہا: اس بات کو لوگوں میں سب سے زیادہ میں جانتا ہوں، چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی حج کیا تھا اسی وجہ سے لوگوں نے اختلاف کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کی نیت کر کے مدینہ سے نکلے، جب ذی الحلیفہ کی اپنی مسجد میں آپ نے اپنی دو رکعتیں ادا کیں تو اسی مجلس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا اور دو رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد حج کا تلبیہ پڑھا، لوگوں نے اس کو سنا اور میں نے اس کو یاد رکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا، بعض لوگوں نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلبیہ پڑھتے ہوئے پایا، اور یہ اس وجہ سے کہ لوگ الگ الگ ٹکڑیوں میں آپ کے پاس آتے تھے، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی آپ کو لے کر اٹھی تو انہوں نے آپ کو تلبیہ پکارتے ہوئے سنا تو کہا: آپ نے تلبیہ اس وقت کہا ہے جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہوئی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے، جب مقام بیداء کی اونچائی پر چڑھے تو تلبیہ کہا تو بعض لوگوں نے اس وقت اسے سنا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت تلبیہ کہا ہے جب آپ بیداء کی اونچائی پر چڑھے حالانکہ اللہ کی قسم آپ نے وہیں تلبیہ کہا تھا جہاں آپ نے نماز پڑھی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تلبیہ کہا جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی ہوئی اور پھر آپ نے بیداء کی اونچائی چڑھتے وقت تلبیہ کہا۔ سعید کہتے ہیں: جس نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بات کو لیا تو اس نے اس جگہ پر جہاں اس نے نماز پڑھی اپنی دونوں رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد تلبیہ کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ` یہی وہ بیداء کا مقام ہے جس کے بارے میں تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غلط بیان کرتے ہو کہ آپ نے تو مسجد یعنی ذی الحلیفہ کی مسجد کے پاس ہی سے تلبیہ کہا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
´عبید بن جریج سے روایت ہے کہ` انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: ابوعبدالرحمٰن! میں نے آپ کو چار کام ایسے کرتے دیکھا ہے جنہیں میں نے آپ کے اصحاب میں سے کسی کو کرتے نہیں دیکھا ہے؟ انہوں نے پوچھا: وہ کیا ہیں ابن جریج؟ وہ بولے: میں نے دیکھا کہ آپ صرف رکن یمانی اور حجر اسود کو چھوتے ہیں، اور دیکھا کہ آپ ایسی جوتیاں پہنتے ہیں جن کے چمڑے میں بال نہیں ہوتے، اور دیکھا آپ زرد خضاب لگاتے ہیں، اور دیکھا کہ جب آپ مکہ میں تھے تو لوگوں نے چاند دیکھتے ہی احرام باندھ لیا لیکن آپ نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کے آنے تک احرام نہیں باندھا، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رہی رکن یمانی اور حجر اسود کی بات تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف انہیں دو کو چھوتے دیکھا ہے، اور رہی بغیر بال کی جوتیوں کی بات تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی جوتیاں پہنتے دیکھی ہیں جن میں بال نہیں تھے اور آپ ان میں وضو کرتے تھے، لہٰذا میں بھی انہی کو پہننا پسند کرتا ہوں، اور رہی زرد خضاب کی بات تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زرد رنگ کا خضاب لگاتے دیکھا ہے، لہٰذا میں بھی اسی کو پسند کرتا ہوں، اور احرام کے بارے میں یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت تک لبیک پکارتے نہیں دیکھا جب تک کہ آپ کی سواری آپ کو لے کر چلنے کے لیے کھڑی نہ ہو جاتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر چار رکعت اور ذی الحلیفہ میں عصر دو رکعت ادا کی، پھر ذی الحلیفہ میں رات گزاری یہاں تک کہ صبح ہو گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر بیٹھے اور وہ آپ کو لے کر سیدھی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی، پھر اپنی سواری پر بیٹھے جب بیداء کے پہاڑ پر چڑھے تو تلبیہ پڑھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
´عائشہ بنت سعد بن ابی وقاص کہتی ہیں کہ` سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فرع کا راستہ (جو مکہ کو جاتا ہے) اختیار کرتے تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری آپ کو لے کر سیدھی ہو جاتی تو آپ تلبیہ پڑھتے اور جب آپ احد کا راستہ اختیار کرتے تو بیداء کی پہاڑی پر چڑھتے وقت تلبیہ پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: اللہ کے رسول! میں حج میں شرط لگانا چاہتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، (لگا سکتی ہو)“، انہوں نے کہا: تو میں کیسے کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو! «لبيك اللهم لبيك، ومحلي من الأرض حيث حبستني» ”حاضر ہوں اے اللہ حاضر ہوں، اور میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہے جہاں تو مجھے روک دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد کیا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` جب ذی الحجہ کا چاند نکلنے کو ہوا تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، جب آپ ذی الحلیفہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو حج کا احرام باندھنا چاہے وہ حج کا احرام باندھے، اور جو عمرہ کا احرام باندھنا چاہے وہ عمرہ کا باندھے“۔ موسیٰ نے وہیب والی روایت میں کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں ہدی نہ لے چلتا تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا“۔ اور حماد بن سلمہ کی حدیث میں ہے: ”رہا میں تو میں حج کا احرام باندھتا ہوں کیونکہ میرے ساتھ ہدی ہے“۔ آگے دونوں راوی متفق ہیں (ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں) میں عمرے کا احرام باندھنے والوں میں تھی، آپ ابھی راستہ ہی میں تھے کہ مجھے حیض آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میں رو رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیوں رو رہی ہو؟“، میں نے عرض کیا: میری خواہش یہ ہو رہی ہے کہ میں اس سال نہ نکلتی (تو بہتر ہوتا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا عمرہ چھوڑ دو، سر کھول لو اور کنگھی کر لو“۔ موسیٰ کی روایت میں ہے: ”اور حج کا احرام باندھ لو“، اور سلیمان کی روایت میں ہے: ”اور وہ تمام کام کرو جو مسلمان اپنے حج میں کرتے ہیں“۔ تو جب طواف زیارت کی رات ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن کو حکم دیا چنانچہ وہ انہیں مقام تنعیم لے کر گئے۔ موسیٰ نے یہ اضافہ کیا ہے کہ انہوں نے اپنے اس عمرے کے عوض (جو ان سے چھوٹ گیا تھا) دوسرے عمرے کا احرام باندھا اور بیت اللہ کا طواف کیا، اس طرح اللہ نے ان کے عمرے اور حج دونوں کو پورا کر دیا۔ ہشام کہتے ہیں: اور اس میں ان پر اس سے کوئی ہدی لازم نہیں ہوئی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: موسیٰ نے حماد بن سلمہ کی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ جب بطحاء ۱؎ کی رات آئی تو عائشہ رضی اللہ عنہا حیض سے پاک ہو گئیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ہم لوگ حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ہم میں کچھ ایسے لوگ تھے جنہوں نے عمرے کا احرام باندھا، اور کچھ ایسے تھے جنہوں نے حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا، اور کچھ ایسے تھے جنہوں نے صرف حج کا احرام باندھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا احرام باندھا، چنانچہ جن لوگوں نے حج کا یا حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا انہوں نے یوم النحر (یعنی دسویں ذی الحجہ) تک احرام نہیں کھولا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
´اس سند سے بھی ابوالاسود سے اسی طریق سے اسی کے مثل مروی ہے` البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے: ”رہے وہ لوگ جنہوں نے صرف عمرے کا احرام باندھا تھا تو ان لوگوں نے (عمرہ کر کے) احرام کھول دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` حجۃ الوداع میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو ہم نے عمرے کا احرام باندھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے ساتھ ہدی ہو تو وہ عمرے کے ساتھ حج کا احرام باندھ لے پھر وہ حلال نہیں ہو گا جب تک کہ ان دونوں سے ایک ساتھ حلال نہ ہو جائے“، چنانچہ میں مکہ آئی، میں حائضہ تھی، میں نے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا اور نہ صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، لہٰذا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: ”اپنا سر کھول لو، کنگھی کر لو، حج کا احرام باندھ لو، اور عمرے کو ترک کر دو“، میں نے ایسا ہی کیا، جب میں نے حج ادا کر لیا تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرے بھائی) عبدالرحمٰن بن ابی بکر کے ساتھ مقام تنعیم بھیجا (تو میں وہاں سے احرام باندھ کر آئی اور) میں نے عمرہ ادا کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تمہارے عمرے کی جگہ پر ہے“، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: چنانچہ جنہوں نے عمرے کا احرام باندھ رکھا تھا انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، پھر ان لوگوں نے احرام کھول دیا، پھر جب منیٰ سے لوٹ کر آئے تو حج کا ایک اور طواف کیا، اور رہے وہ لوگ جنہوں نے حج و عمرہ دونوں کو جمع کیا تھا تو انہوں نے ایک ہی طواف کیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابراہیم بن سعد اور معمر نے ابن شہاب سے اسی طرح روایت کیا ہے انہوں نے ان لوگوں کے طواف کا جنہوں نے عمرہ کے طواف کا احرام باندھا، اور ان لوگوں کے طواف کا جنہوں نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا یہاں تک کہ جب ہم مقام سرف میں پہنچے تو مجھے حیض آ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میں رو رہی تھی، آپ نے پوچھا: ”عائشہ! تم کیوں رو رہی ہو؟“، میں نے کہا: مجھے حیض آ گیا کاش میں نے (امسال) حج کا ارادہ نہ کیا ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی ذات پاک ہے، یہ تو بس ایسی چیز ہے جو اللہ نے آدم کی بیٹیوں کے واسطے لکھ دی ہے“، پھر فرمایا: ”تم حج کے تمام مناسک ادا کرو البتہ تم بیت اللہ کا طواف نہ کرو ۱؎“ پھر جب ہم مکہ میں داخل ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اسے عمرہ بنانا چاہے تو وہ اسے عمرہ بنا لے ۲؎ سوائے اس شخص کے جس کے ساتھ ہدی ہو“، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو اپنی ازواج مطہرات کی جانب سے گائے ذبح کی۔ جب بطحاء کی رات ہوئی اور عائشہ رضی اللہ عنہا حیض سے پاک ہو گئیں تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا میرے ساتھ والیاں حج و عمرہ دونوں کر کے لوٹیں گی اور میں صرف حج کر کے لوٹوں گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما کو حکم دیا وہ انہیں لے کر مقام تنعیم گئے پھر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے وہاں سے عمرہ کا تلبیہ پڑھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج تھا، جب ہم (مکہ) آئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جو اپنے ساتھ ہدی نہ لایا ہو وہ حلال ہو جائے ۱؎، چنانچہ وہ تمام لوگ حلال ہو گئے جو ہدی لے کر نہیں آئے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے پہلے یہ بات معلوم ہو گئی ہوتی جواب معلوم ہوئی ہے تو میں ہدی نہ لاتا“، محمد بن یحییٰ ذہلی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”اور میں ان لوگوں کے ساتھ حلال ہو جاتا جو عمرہ کے بعد حلال ہو گئے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ سب لوگوں کا معاملہ یکساں ہو ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج افراد کا احرام باندھ کر آئے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا عمرے کا احرام باندھ کر آئیں، جب وہ مقام سرف میں پہنچیں تو انہیں حیض آ گیا یہاں تک کہ جب ہم لوگ مکہ پہنچے تو ہم نے کعبۃ اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے جن کے پاس ہدی نہ ہو وہ احرام کھول دیں، ہم نے کہا: کیا کیا چیزیں حلال ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر چیز حلال ہے“، چنانچہ ہم نے عورتوں سے صحبت کی، خوشبو لگائی، اپنے کپڑے پہنے حالانکہ عرفہ میں صرف چار راتیں باقی تھیں، پھر ہم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو احرام باندھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو انہیں روتے پایا، پوچھا: ”کیا بات ہے؟“، وہ بولیں: مجھے حیض آ گیا لوگوں نے احرام کھول دیا لیکن میں نے نہیں کھولا اور نہ میں بیت اللہ کا طواف ہی کر سکی ہوں، اب لوگ حج کے لیے جا رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (حیض) ایسی چیز ہے جسے اللہ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے لکھ دیا ہے لہٰذا تم غسل کر لو پھر حج کا احرام باندھ لو“، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، اور سارے ارکان ادا کئے جب حیض سے پاک ہو گئیں تو بیت اللہ کا طواف کیا، اور صفا و مروہ کی سعی کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب تم حج اور عمرہ دونوں سے حلال ہو گئیں“، وہ بولیں: اللہ کے رسول! میرے دل میں خیال آتا ہے کہ میں بیت اللہ کا طواف (قدوم) نہیں کر سکی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبدالرحمٰن! انہیں لے جاؤ، اور تنعیم سے عمرہ کرا لاؤ“، یہ واقعہ حصبہ ۱؎ کی رات کا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
´ابوالزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے آگے اسی قصہ کا کچھ حصہ مروی ہے، اس میں ہے کہ اپنے قول «وأهلي بالحج» ”یعنی حج کا احرام باندھ لو“ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر حج کرو اور وہ تمام کام کرو جو ایک حاجی کرتا ہے البتہ تم بیت اللہ کا طواف نہ کرنا اور نماز نہ پڑھنا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کا احرام باندھا اس میں کسی اور چیز کو شامل نہیں کیا، پھر ہم ذی الحجہ کی چار راتیں گزرنے کے بعد مکہ آئے تو ہم نے طواف کیا، سعی کی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں احرام کھولنے کا حکم دے دیا اور فرمایا: ”اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا“، پھر سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور بولے: اللہ کے رسول! یہ ہمارا متعہ (حج کا متعہ) اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نہیں) بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے ہے“ ۱؎۔ اوزاعی کہتے ہیں: میں نے عطا بن ابی رباح کو اسے بیان کرتے سنا تو میں اسے یاد نہیں کر سکا یہاں تک کہ میں ابن جریج سے ملا تو انہوں نے مجھے اسے یاد کرا دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام ذی الحجہ کی چار راتیں گزرنے کے بعد (مکہ) آئے، جب انہوں نے بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سب اسے عمرہ بنا لو سوائے ان لوگوں کے جن کے ساتھ ہدی ہو“، پھر جب یوم الترویہ (آٹھواں ذی الحجہ) ہوا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا، جب یوم النحر (دسواں ذی الحجہ) ہوا تو وہ لوگ (مکہ) آئے اور انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی نہیں کی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا احرام باندھا ان میں سے اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے پاس ہدی کے جانور نہیں تھے اور علی رضی اللہ عنہ یمن سے ساتھ ہدی لے کر آئے تھے تو انہوں نے کہا: میں نے اسی کا احرام باندھا ہے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ حج کو عمرہ میں بدل لیں یعنی وہ طواف کر لیں پھر بال کتروا لیں اور پھر احرام کھول دیں سوائے ان لوگوں کے جن کے ساتھ ہدی ہو، تو لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم منیٰ کو اس حال میں جائیں کہ ہمارے ذکر منی ٹپکا رہے ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا: ”اگر مجھے پہلے سے یہ معلوم ہوتا جو اب معلوم ہوا ہے تو میں ہدی نہ لاتا، اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ عمرہ ہے، ہم نے اس سے فائدہ اٹھایا لہٰذا جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پوری طرح سے حلال ہو جائے، اور عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو گیا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ (مرفوع حدیث) منکر ہے، یہ ابن عباس کا قول ہے نہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ` آپ نے فرمایا: ”جب آدمی حج کا احرام باندھ کر مکہ آئے اور بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لے تو وہ حلال ہو گیا اور یہ عمرہ ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے ایک شخص سے انہوں نے عطا سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ خالص حج کا احرام باندھ کر مکہ میں داخل ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عمرہ سے بدل دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا احرام باندھا جب آپ (مکہ) آئے تو آپ نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کی سعی کی (ابن شوکر کی روایت میں ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال نہیں کتروائے (پھر ابن شوکر اور ابن منیع دونوں کی روایتیں متفق ہیں کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کی وجہ سے احرام نہیں کھولا، اور حکم دیا کہ جو ہدی لے کر نہ آیا ہو طواف اور سعی کر لے اور بال کتروا لے پھر احرام کھول دے، (ابن منیع کی حدیث میں اتنا اضافہ ہے): یا سر منڈوا لے پھر احرام کھول دے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
´سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک شخص عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس نے ان کے پاس گواہی دی کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرض الموت میں حج سے پہلے عمرہ کرنے سے منع کرتے ہوئے سنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
´ابوشیخ ہنائی خیوان بن خلدہ (جو اہل بصرہ میں سے ہیں اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہیں) سے روایت ہے کہ` معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام سے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں فلاں چیز سے روکا ہے اور چیتوں کی کھال پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، پھر معاویہ نے پوچھا: تو کیا یہ بھی معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قران) حج اور عمرہ دونوں کو ملانے سے منع فرمایا ہے؟ لوگوں نے کہا: رہی یہ بات تو ہم اسے نہیں جانتے، تو انہوں نے کہا: یہ بھی انہی (ممنوعات) میں سے ہے لیکن تم لوگ بھول گئے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` لوگوں نے انہیں کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھتے سنا آپ فرما رہے تھے: «لبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا» ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات ذی الحلیفہ میں گزاری، یہاں تک کہ صبح ہو گئی پھر سوار ہوئے یہاں تک کہ جب سواری آپ کو لے کر بیداء پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی تحمید، تسبیح اور تکبیر بیان کی، پھر حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا، اور لوگوں نے بھی ان دونوں کا احرام باندھا، پھر جب ہم لوگ (مکہ) آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو (احرام کھولنے کا) حکم دیا، انہوں نے احرام کھول دیا، یہاں تک کہ جب یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) آیا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات اونٹنیاں کھڑی کر کے اپنے ہاتھ سے نحر کیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جو بات اس روایت میں منفرد ہے وہ یہ کہ انہوں نے (یعنی انس رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے «الحمدلله، سبحان الله والله أكبر» کہا پھر حج کا تلبیہ پکارا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
´براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا امیر مقرر کر کے بھیجا، میں ان کے ساتھ تھا تو مجھے ان کے ساتھ (وہاں) کئی اوقیہ سونا ملا، جب آپ یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو دیکھا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رنگین کپڑے پہنے ہوئے ہیں، اور گھر میں خوشبو بکھیر رکھی ہے، وہ کہنے لگیں: آپ کو کیا ہو گیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو حکم دیا تو انہوں نے احرام کھول دیا ہے، علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے فاطمہ سے کہا: میں نے وہ نیت کی ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ نے مجھ سے پوچھا: ”تم نے کیا نیت کی ہے؟“، میں نے کہا: میں نے وہی احرام باندھا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو ہدی ساتھ لایا ہوں اور میں نے قِران کیا ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تم سڑسٹھ (۶۷) ۱؎ یا چھیاسٹھ (۶۶) اونٹ (میری طرف سے) نحر کرو اور تینتیس (۳۳) یا چونتیس (۳۴) اپنے لیے روک لو، اور ہر اونٹ میں سے ایک ایک ٹکڑا گوشت میرے لیے رکھ لو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
´ابووائل کہتے ہیں کہ` صبی بن معبد سے کہا: میں نے (حج و عمرہ) دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں اپنے نبی کی سنت پر عمل کی توفیق ملی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
´ابووائل کہتے ہیں کہ` صبی بن معبد نے عرض کیا کہ میں ایک نصرانی بدو تھا میں نے اسلام قبول کیا تو اپنے خاندان کے ایک شخص کے پاس آیا جسے ہذیم بن ثرملہ کہا جاتا تھا میں نے اس سے کہا: ارے میاں! میں جہاد کا حریص ہوں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ حج و عمرہ میرے اوپر فرض ہیں، تو میرے لیے کیسے ممکن ہے کہ میں دونوں کو ادا کر سکوں، اس نے کہا: دونوں کو جمع کر لو اور جو ہدی میسر ہو اسے ذبح کرو، تو میں نے ان دونوں کا احرام باندھ لیا، پھر جب میں مقام عذیب پر آیا تو میری ملاقات سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان سے ہوئی اور میں دونوں کا تلبیہ پکار رہا تھا، تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: یہ اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھ دار نہیں، تو جیسے میرے اوپر پہاڑ ڈال دیا گیا ہو، یہاں تک کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، میں نے ان سے عرض کیا: امیر المؤمنین! میں ایک نصرانی بدو تھا، میں نے اسلام قبول کیا، میں جہاد کا خواہشمند ہوں لیکن دیکھ رہا ہوں کہ مجھ پر حج اور عمرہ دونوں فرض ہیں، تو میں اپنی قوم کے ایک آدمی کے پاس آیا اس نے مجھے بتایا کہ تم ان دونوں کو جمع کر لو اور جو ہدی میسر ہو اسے ذبح کرو، چنانچہ میں نے دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا تو عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: تمہیں اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کی توفیق ملی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
´عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”آج رات میرے پاس میرے رب عزوجل کی جانب سے ایک آنے والا (جبرائیل) آیا (آپ اس وقت وادی عقیق ۱؎ میں تھے) اور کہنے لگا: اس مبارک وادی میں نماز پڑھو، اور کہا: عمرہ حج میں شامل ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ولید بن مسلم اور عمر بن عبدالواحد نے اس حدیث میں اوزاعی سے یہ جملہ «وقل عمرة في حجة» (کہو! عمرہ حج میں ہے) نقل کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اس حدیث میں علی بن مبارک نے یحییٰ بن ابی کثیر سے «وقل عمرة في حجة» کا جملہ نقل ۲؎ کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
´سبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب ہم عسفان میں پہنچے تو آپ سے سراقہ بن مالک مدلجی نے کہا: اللہ کے رسول! آج ایسا بیان فرمائیے جیسے ان لوگوں کو سمجھاتے ہیں جو ابھی پیدا ہوئے ہوں (بالکل واضح) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے عمرہ کو تمہارے حج میں داخل کر دیا ہے لہٰذا جب تم مکہ آ جاؤ تو جو بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لے تو وہ حلال ہو گیا سوائے اس کے جس کے ساتھ ہدی کا جانور ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی، وہ کہتے ہیں: میں نے مروہ پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تیر کی دھار سے کاٹے، (یا یوں ہے) میں نے آپ کو دیکھا کہ مروہ پر تیر کے پیکان سے آپ کے بال کترے جا رہے ہیں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ میں نے مروہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ایک اعرابی کے تیر کی پیکان سے کترے۔ حسن کی روایت میں «لحجته» (آپ کے حج میں) ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
´مسلم قری سے روایت ہے کہ` انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا تلبیہ پکارا اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں عمرے کو حج کے ساتھ ملا کر تمتع کیا تو آپ نے ہدی کے جانور تیار کئے، اور ذی الحلیفہ سے اپنے ساتھ لے کر گئے تو پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرے کا تلبیہ پکارا پھر حج کا (یعنی پہلے «لبيك بعمرة» کہا پھر «لبيك بحجة» کہا) ۱؎ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی عمرے کو حج میں ملا کر تمتع کیا، تو لوگوں میں کچھ ایسے تھے جنہوں نے ہدی تیار کیا اور اسے لے گئے، اور بعض نے ہدی نہیں بھیجا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پہنچے تو لوگوں سے فرمایا: ”تم میں سے جو ہدی لے کر آیا ہو تو اس کے لیے (احرام کی وجہ سے) حرام ہوئی چیزوں میں سے کوئی چیز حلال نہیں جب تک کہ وہ اپنا حج مکمل نہ کر لے، اور تم لوگوں میں سے جو ہدی لے کر نہ آیا ہو تو اسے چاہیئے کہ بیت اللہ کا طواف کرے، صفا و مروہ کی سعی کرے، بال کتروائے اور حلال ہو جائے، پھر حج کا احرام باندھے اور ہدی دے جسے ہدی نہ مل سکے تو ایام حج میں تین روزے رکھے اور سات روزے اس وقت جب اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر آ جائے“، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو آپ نے طواف کیا، سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کا استلام کیا، پھر پہلے تین پھیروں میں تیز چلے اور آخری چار پھیروں میں عام چال، بیت اللہ کے طواف سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ابراہیم پر دو رکعتیں پڑھیں، پھر سلام پھیرا اور پلٹے تو صفا پر آئے اور صفا و مروہ میں سات بار سعی کی، پھر (آپ کے لیے محرم ہونے کی وجہ سے) جو چیز حرام تھی وہ حلال نہ ہوئی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا حج پورا کر لیا اور یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو اپنا ہدی نحر کر دیا، پھر لوٹے اور بیت اللہ کا طواف (افاضہ) کیا پھر ہر حرام چیز آپ کے لیے حلال ہو گئی اور لوگوں میں سے جنہوں نے ہدی دی اور اسے ساتھ لے کر آئے تو انہوں نے بھی اسی طرح کیا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
´ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ لوگوں نے احرام کھول دیا لیکن آپ نے اپنے عمرے کا احرام نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اپنے سر میں تلبید کی تھی اور ہدی کو قلادہ پہنایا تھا تو میں اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا جب تک کہ ہدی نحر نہ کر لوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
´سلیم بن اسود سے روایت ہے کہ` ابوذر رضی اللہ عنہ ایسے شخص کے بارے میں جو حج کی نیت کرے پھر اسے عمرے سے فسخ کر دے کہا کرتے تھے: یہ صرف اسی قافلہ کے لیے (مخصوص) تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
´بلال بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کا (عمرے کے ذریعے) فسخ کرنا ہمارے لیے خاص ہے یا ہمارے بعد والوں کے لیے بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ یہ تمہارے لیے خاص ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` فضل بن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیچھے سوار تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت آپ کے پاس فتویٰ پوچھنے آئی تو فضل اسے دیکھنے لگے اور وہ فضل کو دیکھنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فضل کا منہ اس عورت کی طرف سے دوسری طرف پھیرنے لگے ۱؎، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر (عائد کردہ) فریضہ حج نے میرے والد کو اس حالت میں پایا ہے کہ وہ بوڑھے ہو چکے ہیں، اونٹ پر نہیں بیٹھ سکتے کیا میں ان کی جانب سے حج کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، اور یہ واقعہ حجۃ الوداع میں پیش آیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
´ابورزین رضی اللہ عنہ بنی عامر کے ایک فرد کہتے ہیں` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج کی طاقت رکھتے ہیں نہ عمرہ کرنے کی اور نہ سواری پر سوار ہونے کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے والد کی جانب سے حج اور عمرہ کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے سنا: «لبيك عن شبرمة» ”حاضر ہوں شبرمہ کی طرف سے“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”شبرمہ کون ہے؟“، اس نے کہا: میرا بھائی یا میرا رشتے دار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم نے اپنا حج کر لیا ہے؟“، اس نے جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے اپنا حج کرو پھر (آئندہ) شبرمہ کی طرف سے کرنا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا: «لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك» ”حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، حمد و ستائش، نعمتیں اور فرماروائی تیری ہی ہے تیرا ان میں کوئی شریک نہیں“۔ راوی کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر تلبیہ میں اتنا مزید کہتے «لبيك لبيك لبيك وسعديك والخير بيديك والرغباء إليك والعمل» ”حاضر ہوں تیری خدمت میں، حاضر ہوں، حاضر ہوں، نیک بختی حاصل کرتا ہوں، خیر تیرے ہاتھ میں ہے، تیری ہی طرف رغبت اور عمل ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا، پھر انہوں نے تلبیہ کا اسی طرح ذکر کیا جیسے ابن عمر کی حدیث میں ہے اور کہا: لوگ (اپنی طرف سے اللہ کی تعریف میں) «ذا المعارج» اور اس جیسے کلمات بڑھاتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سنتے تھے لیکن آپ ان سے کچھ نہیں فرماتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
´سائب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ ۱؎ اور ساتھ والوں کو «الإهلال» یا فرمایا «التلبية» میں آواز بلند کرنے کا حکم دوں“ ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
´فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ہم صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کی طرف نکلے ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے اور کچھ «الله أكبر» کہہ رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمرہ کرنے والا حجر اسود کا استلام کرنے تک لبیک پکارے“ ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالملک بن ابی سلیمان اور ہمام نے عطاء سے، عطاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
´اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کو نکلے، جب ہم مقام عرج میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، ہم بھی اترے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں، اور میں اپنے والد کے پہلو میں بیٹھی۔ اس سفر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کے سامان اٹھانے کا اونٹ ایک ہی تھا جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے غلام کے پاس تھا، ابوبکر رضی اللہ عنہ اس انتظار میں بیٹھے کہ وہ غلام آئے جب وہ آیا تو اس کے ساتھ اونٹ نہ تھا، انہوں نے پوچھا: تیرا اونٹ کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا کل رات وہ گم ہو گیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے: ایک ہی اونٹ تھا اور وہ بھی تو نے گم کر دیا، پھر وہ اسے مارنے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے اور فرما رہے تھے: ”دیکھو اس محرم کو کیا کر رہا ہے؟“ (ابن ابی رزمہ نے کہا) ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے زیادہ کچھ نہیں فرما رہے تھے کہ دیکھو اس محرم کو کیا کر رہا ہے اور آپ مسکرا رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
´یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ جعرانہ میں تھے، اس کے بدن پر خوشبو یا زردی کا نشان تھا اور وہ جبہ پہنے ہوئے تھا، پوچھا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کس طرح عمرہ کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ اتنے میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی، جب وحی اتر چکی تو آپ نے فرمایا: ”عمرے کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے؟“ فرمایا: ”خلوق کا نشان، یا زردی کا نشان دھو ڈالو، جبہ اتار دو، اور عمرے میں وہ سب کرو جو حج میں کرتے ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
´اس سند سے بھی یعلیٰ سے یہی قصہ مروی ہے البتہ اس میں یہ ہے کہ` اس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا جبہ اتار دو“، چنانچہ اس نے اپنے سر کی طرف سے اسے اتار دیا، اور پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
´اس سند سے بھی یعلیٰ بن منیہ ۱؎ سے یہی حدیث مروی ہے` البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: «فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن ينزعها نزعا ويغتسل مرتين أو ثلاثا» یعنی ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ اسے اتار دے اور غسل کرے دو بار یا تین بار آپ نے فرمایا ”پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
´یعلیٰ بن امیہ سے روایت ہے کہ` ایک آدمی جعرانہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس نے عمرہ کا احرام اور جبہ پہنے ہوئے تھا، اور اس کی داڑھی و سر کے بال زرد تھے، اور راوی نے یہی حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: محرم کون سے کپڑے پہنے؟ آپ نے فرمایا: ”نہ کرتا پہنے، نہ ٹوپی، نہ پائجامہ، نہ عمامہ (پگڑی)، نہ کوئی ایسا کپڑا جس میں ورس ۱؎ یا زعفران لگا ہو، اور نہ ہی موزے، سوائے اس شخص کے جسے جوتے میسر نہ ہوں، تو جسے جوتے میسر نہ ہوں وہ موزے ہی پہن لے، انہیں کاٹ ڈالے تاکہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
´اس سند سے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے` اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
´اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے، راوی نے البتہ اتنا اضافہ کیا ہے کہ` محرم عورت منہ پر نہ نقاب ڈالے اور نہ دستانے پہنے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حاتم بن اسماعیل اور یحییٰ بن ایوب نے اس حدیث کو موسی بن عقبہ سے، اور موسیٰ نے نافع سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے لیث نے کہا ہے، اور اسے موسیٰ بن طارق نے موسیٰ بن عقبہ سے ابن عمر پر موقوفاً روایت کیا ہے، اور اسی طرح اسے عبیداللہ بن عمر اور مالک اور ایوب نے بھی موقوفاً روایت کیا ہے، اور ابراہیم بن سعید المدینی نے نافع سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور ابن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ ”محرم عورت نہ تو منہ پر نقاب ڈالے اور نہ دستانے پہنے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابراہیم بن سعید المدینی ایک شیخ ہیں جن کا تعلق اہل مدینہ سے ہے ان سے زیادہ احادیث مروی نہیں، یعنی وہ قلیل الحدیث ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں` آپ نے فرمایا: ”محرم عورت نہ تو منہ پر نقاب ڈالے اور نہ دستانے پہنے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ نے عورتوں کو حالت احرام میں دستانے پہننے، نقاب اوڑھنے، اور ایسے کپڑے پہننے سے جن میں ورس یا زعفران لگا ہو منع فرمایا، البتہ ان کے علاوہ جو رنگین کپڑے چاہے پہنے جیسے زرد رنگ والے کپڑے، یا ریشمی کپڑے، یا زیور، یا پائجامہ، یا قمیص، یا کرتا، یا موزہ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عبدہ بن سلیمان اور محمد بن سلمہ نے ابن اسحاق سے ابن اسحاق نے نافع سے حدیث «وما مس الورس والزعفران من الثياب» تک روایت کیا ہے اور اس کے بعد کا ذکر ان دونوں نے نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
´نافع کہتے ہیں کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سردی محسوس کی تو انہوں نے کہا: نافع! میرے اوپر کپڑا ڈال دو، میں نے ان پر برنس ڈال دی، تو انہوں نے کہا: تم میرے اوپر یہ ڈال رہے ہو حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو اس کے پہننے سے منع فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”پاجامہ وہ پہنے جسے ازار نہ ملے اور موزے وہ پہنے جسے جوتے نہ مل سکیں“۔ (ابوداؤد کہتے ہیں یہ اہل مکہ کی حدیث ہے ۱؎ اس کا مرجع بصرہ میں جابر بن زید ہیں ۲؎ اور جس چیز کے ساتھ وہ منفرد ہیں وہ سراویل کا ذکر ہے اور اس میں موزے کے سلسلہ میں کاٹنے کا ذکر نہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
´عائشہ بنت طلحہ کا بیان ہے کہ` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا ہے کہ وہ کہتی ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف نکلتے تو ہم اپنی پیشانی پر خوشبو کا لیپ لگاتے تھے جب پسینہ آتا تو وہ خوشبو ہم میں سے کسی کے منہ پر بہہ کر آ جاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیکھتے لیکن منع نہ کرتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
´محمد بن اسحاق کہتے ہیں` میں نے ابن شہاب سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایسا ہی کرتے تھے یعنی محرم عورت کے موزوں کو کاٹ دیتے ۱؎، پھر ان سے صفیہ بنت ابی عبید نے بیان کیا کہ ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں کے سلسلے میں عورتوں کو رخصت دی ہے تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
´براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ والوں سے صلح کی تو آپ نے ان سے اس شرط پر مصالحت کی کہ مسلمان مکہ میں جلبان السلاح کے ساتھ ہی داخل ہوں گے ۱؎ تو میں نے ان سے پوچھا: «جلبان السلاح» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: «جلبان السلاح» میان کا نام ہے اس چیز سمیت جو اس میں ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` سوار ہمارے سامنے سے گزرتے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوتے، جب سوار ہمارے سامنے آ جاتے تو ہم اپنے نقاب اپنے سر سے چہرے پر ڈال لیتے اور جب وہ گزر جاتے تو ہم اسے کھول لیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
´ام حصین رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کیا تو میں نے اسامہ اور بلال رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ ان میں سے ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی مہار پکڑے ہوئے تھے، اور دوسرے اپنا کپڑا اٹھائے تھے تاکہ وہ آپ پر دھوپ سے سایہ کر سکیں ۱؎ یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور آپ حالت احرام میں تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیماری کی وجہ سے جو آپ کو تھی اپنے سر میں پچھنا لگوایا اور آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنے قدم کی پشت پر پچھنا لگوایا، آپ احرام باندھے ہوئے تھے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد کو کہتے سنا کہ ابن ابی عروبہ نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے یعنی قتادہ سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
´نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ` عمر بن عبیداللہ بن معمر کی دونوں آنکھیں دکھنے لگیں تو انہوں نے ابان بن عثمان کے پاس (پوچھنے کے لیے اپنا آدمی) بھیجا کہ وہ اپنی آنکھوں کا کیا علاج کریں؟ (سفیان کہتے ہیں: ابان ان دونوں حج کے امیر تھے) تو انہوں نے کہا: ان دونوں پر ایلوا کا لیپ لگا لو، کیونکہ میں نے عثمان سے سنا ہے وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
´اس سند سے بھی نبیہ بن وہب سے` یہی حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
´عبداللہ بن حنین سے روایت ہے کہ` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کے مابین مقام ابواء میں اختلاف ہو گیا، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: محرم سر دھو سکتا ہے، مسور نے کہا: محرم سر نہیں دھو سکتا، تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں (ابن حنین کو) ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تو آپ نے انہیں دو لکڑیوں کے درمیان کپڑے کی آڑ لیے ہوئے نہاتے پایا، ابن حنین کہتے ہیں: میں نے سلام کیا تو انہوں نے پوچھا: کون؟ میں نے کہا: میں عبداللہ بن حنین ہوں، مجھے آپ کے پاس عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھیجا ہے کہ میں آپ سے معلوم کروں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں اپنے سر کو کیسے دھوتے تھے؟ ابوایوب رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا اور اسے اس قدر جھکایا کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا، پھر ایک آدمی سے جو ان پر پانی ڈال رہا تھا، کہا: پانی ڈالو تو اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا، پھر ایوب نے اپنے ہاتھوں سے سر کو ملا، اور دونوں ہاتھوں کو آگے لائے اور پیچھے لے گئے اور بولے ایسا ہی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
´نبیہ بن وہب جو بنی عبدالدار کے فرد ہیں سے روایت ہے کہ` عمر بن عبیداللہ نے انہیں ابان بن عثمان بن عفان کے پاس بھیجا، ابان اس وقت امیر الحج تھے، وہ دونوں محرم تھے، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں طلحہ بن عمر کا شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے نکاح کر دوں، میں چاہتا ہوں کہ تم بھی اس میں شریک رہو، ابان نے اس پر انکار کیا اور کہا کہ میں نے اپنے والد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”محرم نہ خود نکاح کرے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
´اس سند سے بھی عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا پھر راوی نے اسی کے مثل ذکر کیا البتہ اس میں انہوں نے «ولا يخطب» (نہ شادی کا پیغام دے) کے لفظ کا اضافہ کیا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
´ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح کیا، اور ہم اس وقت مقام سرف میں حلال تھے (یعنی احرام نہیں باندھے تھے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالت احرام میں نکاح کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
´سعید بن مسیب کہتے ہیں` ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے) حالت احرام میں نکاح کے سلسلے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کو وہم ہوا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون کون سا جانور قتل کر سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ہیں جنہیں حل اور حرم دونوں جگہوں میں مارنے میں کوئی حرج نہیں: بچھو، چوہیا، چیل، کوا اور کاٹ کھانے والا کتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں حرم میں بھی مارنا حلال ہے: سانپ، بچھو، کوا، چیل، چوہیا، اور کاٹ کھانے والا کتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: محرم کون کون سا جانور مار سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”سانپ، بچھو، چوہیا کو (مار سکتا ہے) اور کوے کو بھگا دے، اسے مارے نہیں، اور کاٹ کھانے والے کتے، چیل اور حملہ کرنے والے درندے کو (مار سکتا ہے)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
´عبداللہ بن حارث سے روایت ہے (حارث طائف میں عثمان رضی اللہ عنہ کے خلیفہ تھے) وہ کہتے ہیں` حارث نے عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے کھانا تیار کیا، اس میں چکور ۱؎، نر چکور اور نیل گائے کا گوشت تھا، وہ کہتے ہیں: انہوں نے علی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا چنانچہ قاصد ان کے پاس آیا تو دیکھا کہ وہ اپنے اونٹوں کے لیے چارہ تیار کر رہے ہیں، اور اپنے ہاتھ سے چارا جھاڑ رہے تھے جب وہ آئے تو لوگوں نے ان سے کہا: کھاؤ، تو وہ کہنے لگے: لوگوں کو کھلاؤ جو حلال ہوں (احرام نہ باندھے ہوں) میں تو محرم ہوں تو انہوں نے کہا: میں قبیلہ اشجع کے ان لوگوں سے جو اس وقت یہاں موجود ہیں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے نیل گائے کا پاؤں ہدیہ بھیجا تو آپ نے کھانے سے انکار کیا کیونکہ آپ حالت احرام میں تھے؟ لوگوں نے کہا: ہاں ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` انہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا: زید بن ارقم! کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شکار کا دست ہدیہ دیا گیا تو آپ نے اسے قبول نہیں کیا، اور فرمایا: ”ہم احرام باندھے ہوئے ہیں؟“، انہوں نے جواب دیا: ہاں (معلوم ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”خشکی کا شکار تمہارے لیے اس وقت حلال ہے جب تم خود اس کا شکار نہ کرو اور نہ تمہارے لیے اس کا شکار کیا جائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جب دو روایتیں متعارض ہوں تو دیکھا جائے گا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل کس کے موافق ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مکہ کا راستہ طے کرنے کے بعد اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے وہ پیچھے رہ گئے، انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا، پھر اچانک انہوں نے ایک نیل گائے دیکھا تو اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور ساتھیوں سے کوڑا مانگا، انہوں نے انکار کیا، پھر ان سے برچھا مانگا تو انہوں نے پھر انکار کیا، پھر انہوں نے نیزہ خود لیا اور نیل گائے پر حملہ کر کے اسے مار ڈالا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے اس میں سے کھایا اور بعض نے انکار کیا، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ملے تو آپ سے اس بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہیں کھلایا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹڈیاں سمندر کے شکار میں سے ہیں ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہمیں ٹڈیوں کا ایک جھنڈ ملا، ہم میں سے ایک شخص انہیں اپنے کوڑے سے مار رہا تھا، اور وہ احرام باندھے ہوئے تھا تو اس سے کہا گیا کہ یہ درست نہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”وہ تو سمندر کے شکار میں سے ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابومہزم ضعیف ہیں اور دونوں روایتیں راوی کا وہم ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
´کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` ٹڈیاں سمندر کے شکار میں سے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
´کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے زمانے میں ان کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں تمہارے سر کی جوؤں نے ایذا دی ہے؟“ کہا: ہاں، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سر منڈوا دو، پھر ایک بکری ذبح کرو، یا تین دن کے روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کو تین صاع کھجور کھلاؤ ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
´کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”اگر تم چاہو تو ایک بکری ذبح کر دو اور اگر چاہو تو تین دن کے روزے رکھو، اور اگر چاہو تو تین صاع کھجور چھ مسکینوں کو کھلا دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
´کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے زمانے میں ان کے پاس سے گزرے، پھر انہوں نے یہی قصہ بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تمہارے ساتھ دم دینے کا جانور ہے؟“، انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تو تین دن کے روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کو تین صاع کھجور کھلاؤ، اس طرح کہ ہر دو مسکین کو ایک صاع مل جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
´کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے` (اور انہیں سر میں (جوؤوں کی وجہ سے) تکلیف پہنچی تھی تو انہوں نے سر منڈوا دیا تھا)، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک گائے قربان کرنے کا حکم دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
´کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` حدیبیہ کے سال میرے سر میں جوئیں پڑ گئیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا یہاں تک کہ مجھے اپنی بینائی جانے کا خوف ہوا تو اللہ تعالیٰ نے میرے سلسلے میں «فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه» کی آیت نازل فرمائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور مجھ سے فرمایا: ”تم اپنا سر منڈوا لو اور تین دن کے روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کو ایک فرق ۱؎ منقٰی کھلاؤ، یا پھر ایک بکری ذبح کرو“ چنانچہ میں نے اپنا سر منڈوایا پھر ایک بکری کی قربانی دے دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
´اس سند سے بھی کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے` البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے «أى ذلك فعلت أجزأ عنك» ”اس میں سے تو جو بھی کر لو گے تمہارے لیے کافی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
´حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی ہڈی ٹوٹ جائے، یا لنگڑا ہو جائے تو وہ حلال ہو گیا، اب اس پر اگلے سال حج ہو گا ۱؎“۔ عکرمہ کہتے ہیں: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا تو ان دونوں نے کہا: انہوں نے سچ کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
´حجاج بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی ہڈی ٹوٹ جائے یا لنگڑا ہو جائے یا بیمار ہو جائے“، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، سلمہ بن شبیب نے «عن معمر» کے بجائے «أنبأنا معمر» کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
´عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ` میں نے ابوحاضر حمیری سے سنا وہ میرے والد میمون بن مہران سے بیان کر رہے تھے کہ جس سال اہل شام مکہ میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا محاصرہ کئے ہوئے تھے میں عمرہ کے ارادے سے نکلا اور میری قوم کے کئی لوگوں نے میرے ساتھ ہدی کے جانور بھی بھیجے، جب ہم اہل شام (مکہ کے محاصرین) کے قریب پہنچے تو انہوں نے ہمیں حرم میں داخل ہونے سے روک دیا، چنانچہ میں نے اسی جگہ اپنی ہدی نحر کر دی اور احرام کھول دیا اور لوٹ آیا، جب دوسرا سال ہوا تو میں اپنا عمرہ قضاء کرنے کے لیے نکلا، چنانچہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور میں نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ قضاء کے عمرہ میں حدیبیہ کے سال جس ہدی کی نحر کر لی تھی اس کا بدل دو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو حکم دیا تھا کہ وہ عمرہ قضاء میں اس ہدی کا بدل دیں جو انہوں نے حدیبیہ کے سال نحر کی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
´نافع سے روایت ہے کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ آتے تو ذی طویٰ میں رات گزارتے یہاں تک کہ صبح کرتے اور غسل فرماتے، پھر دن میں مکہ میں داخل ہوتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتاتے کہ آپ نے ایسے ہی کیا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ علیا (بلند گھاٹی) سے داخل ہوتے، (یحییٰ کی روایت میں اس طرح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ بطحاء کی جانب سے مقام کداء سے داخل ہوتے) اور ثنیہ سفلی (نشیبی گھاٹی) سے نکلتے۔ برمکی کی روایت میں اتنا زائد ہے یہ مکہ کی دو گھاٹیاں ہیں اور مسدد کی حدیث زیادہ کامل ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ (جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے (مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس (مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے (مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ کے بلند مقام کداء ۱؎ کی جانب سے داخل ہوئے اور عمرہ کے وقت کُدی ۲؎ کی جانب سے داخل ہوئے اور عروہ دونوں ہی جانب سے داخل ہوتے تھے، البتہ اکثر کدی کی جانب سے داخل ہوتے اس لیے کہ یہ ان کے گھر سے قریب تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوتے تو اس کی بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور اس کے نشیب سے نکلتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
´مہاجر مکی کہتے ہیں کہ` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھاتا ہو تو انہوں نے کہا: میں سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھتا تھا، اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لیکن آپ ایسا نہیں کرتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں (یعنی فتح مکہ کے روز)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مکہ میں داخل ہوئے تو پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے پاس آئے اور اس کا بوسہ لیا، پھر بیت اللہ کا طواف کیا، پھر صفا کی طرف آئے اور اس پر چڑھے جہاں سے بیت اللہ کو دیکھ رہے تھے، پھر اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے لگے اور اس کا ذکر کرتے رہے اور اس سے دعا کرتے رہے جتنی دیر تک اللہ نے چاہا، راوی کہتے ہیں: اور انصار آپ کے نیچے تھے، ہاشم کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور اللہ کی حمد بیان کی اور جو دعا کرنا چاہتے تھے کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
´عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` وہ حجر اسود کے پاس آئے اور اسے چوما، اور کہا: میں جانتا ہوں تو ایک پتھر ہے نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے نہ چومتا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کے کسی رکن کو چھوتے نہیں دیکھا سوائے حجر اسود اور رکن یمانی کے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول معلوم ہوا کہ حطیم کا ایک حصہ بیت اللہ میں شامل ہے، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ کی قسم! میرا گمان ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو گا، میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (رکن عراقی اور رکن شامی) کا استلام بھی اسی لیے چھوڑا ہو گا کہ یہ بیت اللہ کی اصلی بنیادوں پر نہ تھے اور اسی وجہ سے لوگ حطیم ۱؎ کے پیچھے سے طواف کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 156
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکن یمانی اور حجر اسود کا استلام کسی بھی چکر میں ترک نہیں کرتے تھے، راوی کہتے ہیں اور عبداللہ بن عمر بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 157
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 158
´صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مکہ میں اطمینان ہوا تو آپ نے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ کی چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے، اور میں آپ کو دیکھ رہی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 159
´ابوطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر بیٹھ کر بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا، آپ حجر اسود کا استلام اپنی چھڑی سے کرتے پھر اسے چوم لیتے، (محمد بن رافع کی روایت میں اتنا زیادہ ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا و مروہ کی طرف نکلے اور اپنی سواری پر بیٹھ کر سعی کے سات چکر لگائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 160
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی سواری پر بیٹھ ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا، اور صفا و مروہ کی سعی کی، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلندی پر ہوں، اور لوگ آپ کو دیکھ سکیں، اور آپ سے پوچھ سکیں، کیونکہ لوگوں نے آپ کو گھیر رکھا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 161
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے آپ کو کچھ تکلیف تھی چنانچہ آپ نے اپنی سواری پر بیٹھ کر طواف کیا ۱؎، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے پاس آتے تو چھڑی سے اس کا استلام کرتے، جب آپ طواف سے فارغ ہو گئے تو اونٹ کو بٹھا دیا اور (طواف کی) دو رکعتیں پڑھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 162
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے طواف کر لو ۱؎“، تو میں نے طواف کیا اور آپ خانہ کعبہ کے پہلو میں اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، اور «الطور * وكتاب مسطور» کی تلاوت فرما رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 163
´یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہری چادر میں اضطباع کر کے طواف کیا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 164
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھا تو بیت اللہ کے طواف میں رمل ۱؎ کیا اور اپنی چادروں کو اپنی بغلوں کے نیچے سے نکال کر اپنے بائیں کندھوں پر ڈالا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 165
´ابوطفیل کہتے ہیں کہ` میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے طواف میں رمل کیا اور یہ سنت ہے، انہوں نے کہا: لوگوں نے سچ کہا اور جھوٹ اور غلط بھی، میں نے دریافت کیا: لوگوں نے کیا سچ کہا اور کیا جھوٹ اور غلط؟ فرمایا: انہوں نے یہ سچ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمل کیا لیکن یہ جھوٹ اور غلط کہا کہ رمل سنت ہے (واقعہ یہ ہے) کہ قریش نے حدیبیہ کے موقع پر کہا کہ محمد اور اس کے ساتھیوں کو چھوڑ دو وہ اونٹ کی موت خود ہی مر جائیں گے، پھر جب ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شرط پر مصالحت کر لی کہ آپ آئندہ سال آ کر حج کریں اور مکہ میں تین دن قیام کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مشرکین بھی قعیقعان کی طرف سے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ”تین پھیروں میں رمل کرو“، اور یہ سنت نہیں ہے ۱؎، میں نے کہا: آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا و مروہ کے درمیان اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی اور یہ سنت ہے، وہ بولے: انہوں نے سچ کہا اور جھوٹ اور غلط بھی، میں نے دریافت کیا: کیا سچ کہا اور کیا جھوٹ؟ وہ بولے: یہ سچ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا و مروہ کے درمیان اپنے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی لیکن یہ جھوٹ اور غلط ہے کہ یہ سنت ہے، دراصل لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نہ جا رہے تھے اور نہ سرک رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی تاکہ لوگ آپ کی بات سنیں اور لوگ آپ کو دیکھیں اور ان کے ہاتھ آپ تک نہ پہنچ سکیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 166
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے اور لوگوں کو مدینہ کے بخار نے کمزور کر دیا تھا، تو مشرکین نے کہا: تمہارے پاس وہ لوگ آ رہے ہیں جنہیں بخار نے ضعیف بنا دیا ہے، اور انہیں بڑی تباہی اٹھانی پڑی ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس گفتگو سے مطلع کر دیا، تو آپ نے حکم دیا کہ لوگ (طواف کعبہ کے) پہلے تین پھیروں میں رمل کریں اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلیں، تو جب مشرکین نے انہیں رمل کرتے دیکھا تو کہنے لگے: یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم لوگوں نے یہ کہا تھا کہ انہیں بخار نے کمزور کر دیا ہے، یہ لوگ تو ہم لوگوں سے زیادہ تندرست ہیں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تمام پھیروں میں رمل نہ کرنے کا حکم صرف ان پر نرمی اور شفقت کی وجہ سے دیا تھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 167
´اسلم کہتے ہیں کہ` میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: اب رمل اور مونڈھے کھولنے کی کیا ضرورت ہے؟ اب تو اللہ نے اسلام کو مضبوط کر دیا ہے اور کفر اور اہل کفر کا خاتمہ کر دیا ہے، اس کے باوجود ہم ان باتوں کو نہیں چھوڑیں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں کیا کرتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 168
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیت اللہ کا طواف کرنا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا اور کنکریاں مارنا، یہ سب اللہ کی یاد قائم کرنے کے لیے مقرر کئے گئے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 169
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اضطباع کیا، پھر استلام کیا، اور تکبیر بلند کی، پھر تین پھیروں میں رمل کیا، جب لوگ (یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) رکن یمانی پر پہنچتے اور قریش کی نظروں سے غائب ہو جاتے تو عام چال چلتے پھر جب ان کے سامنے آتے تو رمل کرتے، قریش کہتے تھے: گویا یہ ہرن ہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تو یہ فعل سنت ہو گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 170
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے جعرانہ سے عمرہ کا احرام باندھا تو بیت اللہ کے تین پھیروں میں رمل کیا اور چار میں عام چال چلی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 171
´نافع کہتے ہیں کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کیا، اور بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 172
´عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں رکن (یعنی رکن یمانی اور حجر اسود) کے درمیان «ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» (سورۃ البقرہ: ۹۶) کہتے سنا، ”اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما، اور آخرت میں بھی، اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 173
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے ہی سب سے پہلے جب حج و عمرہ کا طواف کرتے تو آپ تین پھیروں میں دوڑ کر چلتے اور باقی چار میں معمولی چال چلتے، پھر دو رکعتیں پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 174
´جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس گھر (کعبہ) کا طواف کرنے اور نماز پڑھنے سے کسی کو مت روکو، رات اور دن کے جس حصہ میں بھی وہ کرنا چاہے کرنے دو“۔ فضل کی روایت کے میں ہے: «إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يا بني عبد مناف لا تمنعوا أحدا» ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنی عبد مناف! کسی کو مت روکو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 175
´ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے (جنہوں نے قران کیا تھا) صفا اور مروہ کے درمیان صرف ایک ہی سعی کی اپنے پہلے طواف کے وقت۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 176
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے جو آپ کے ساتھ تھے، اس وقت تک طواف نہیں کیا جب تک کہ ان لوگوں نے رمی جمار نہیں کر لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 177
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”بیت اللہ کا تمہارا طواف اور صفا و مروہ کی سعی حج و عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے“۔ شافعی کہتے ہیں: سفیان نے اس روایت کو کبھی عطاء سے اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، اور کبھی عطاء سے مرسلاً روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 178
´عبدالرحمٰن بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو میں نے کہا: میں اپنے کپڑے پہنوں گا (میرا گھر راستے میں تھا) پھر میں دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے ہیں، تو میں گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اور آپ کے صحابہ کعبۃ اللہ کے اندر سے نکل چکے ہیں اور سب لوگ بیت اللہ کے دروازے سے لے کر حطیم تک کعبہ سے چمٹے ہوئے ہیں، انہوں نے اپنے رخسار بیت اللہ سے لگا دئیے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب کے بیچ میں ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 179
´شعیب بن محمد بن عبداللہ بن عمرو بن العاص کہتے ہیں کہ` میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے ساتھ طواف کیا، جب ہم لوگ کعبہ کے پیچھے آئے تو میں نے کہا: کیا آپ پناہ نہیں مانگیں گے؟ اس پر انہوں نے کہا: ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ کی آگ سے، پھر وہ آگے بڑھتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے حجر اسود کا استلام کیا، اور حجر اسود اور کعبہ کے دروازے کے درمیان کھڑے رہے اور اپنا سینہ، اپنے دونوں ہاتھ اپنی دونوں ہتھیلیاں اس طرح رکھیں اور انہوں نے انہیں پوری طرح پھیلایا، پھر بولے: اسی طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 180
´عبداللہ بن سائب کہتے ہیں کہ` وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لے کر جاتے (جب ان کی بینائی ختم ہو گئی) اور ان کو اس تیسرے کونے کے پاس کھڑا کر دیتے جو اس رکن کعبہ کے قریب ہے جو حجر اسود کے قریب ہے اور دروازے سے ملا ہوا ہے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما ان سے کہتے: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ نماز پڑھتے تھے؟ وہ کہتے: ہاں، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کھڑے ہوتے اور نماز پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 181
´عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ` میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا اور میں ان دنوں کم سن تھا: مجھے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إن الصفا والمروة من شعائر الله» کے سلسلہ میں بتائیے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی ان کے درمیان سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: ”ہرگز نہیں، اگر ایسا ہوتا جیسا تم کہہ رہے ہو تو اللہ کا قول «فلا جناح عليه أن يطوف بهما» کے بجائے «فلا جناح عليه أن لا يطوف بهما» ”تو اس پر ان کی سعی نہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں“ ہوتا، یہ آیت دراصل انصار کے بارے میں اتری، وہ مناۃ (یعنی زمانہ جاہلیت کا بت) کے لیے حج کرتے تھے اور مناۃ قدید ۱؎ کے سامنے تھا، وہ لوگ صفا و مروہ کے بیچ سعی کرنا برا سمجھتے تھے، جب اسلام آیا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا، اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «إن الصفا والمروة من شعائر الله» ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 182
´عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا تو بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی، آپ کے ساتھ کچھ ایسے لوگ تھے جو آپ کو آڑ میں لیے ہوئے تھے، تو عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 183
´اس سند سے بھی عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے` البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے: پھر آپ صفا و مروہ آئے اور ان کے درمیان سات بار سعی کی، پھر اپنا سر منڈایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 184
´کثیر بن جمہان سے روایت ہے کہ` صفا و مروہ کے درمیان عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! میں آپ کو (عام چال چلتے) دیکھتا ہوں جب کہ لوگ دوڑتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اگر میں عام چال چلتا ہوں تو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عام چال چلتے دیکھا ہے اور اگر میں دوڑ کر کرتا ہوں تو اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سعی (دوڑتے) کرتے دیکھا ہے اور میں بہت بوڑھا شخص ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 185
´جعفر بن محمد اپنے والد محمد (محمد باقر) سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ` ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے جب ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے آنے والوں کے بارے میں (ہر ایک سے) پوچھا یہاں تک کہ جب مجھ تک پہنچے تو میں نے کہا: میں محمد بن علی بن حسین ہوں، تو انہوں نے اپنا ہاتھ میرے سر کی طرف بڑھایا، اور میرے کرتے کے اوپر کی گھنڈی کھولی، پھر نیچے کی کھولی، اور پھر اپنی ہتھیلی میرے دونوں چھاتیوں کے بیچ میں رکھی، میں ان دنوں جوان تھا، پھر کہا: خوش آمدید، اے میرے بھتیجے! جو چاہو پوچھو، میں نے ان سے سوالات کئے، وہ نابینا ہو چکے تھے اور نماز کا وقت آ گیا، تو وہ ایک کپڑا اوڑھ کر کھڑے ہو گئے (یعنی ایک ایسا کپڑا جو دہرا کر کے سلا ہوا تھا)، جب اسے اپنے کندھے پر ڈالتے تو چھوٹا ہونے کی وجہ سے وہ کندھے سے گر جاتا، چنانچہ انہوں نے ہمیں نماز پڑھائی اور ان کی چادر ان کے بغل میں تپائی پر رکھی ہوئی تھی، میں نے عرض کیا: مجھے اللہ کے رسول کے حج کا حال بتائیے، پھر انہوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور نو کی گرہ بنائی پھر بولے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نو سال تک (مدینہ میں) حج کئے بغیر رہے، پھر دسویں سال لوگوں میں اعلان کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کو جانے والے ہیں، چنانچہ مدینہ میں لوگ کثرت سے آ گئے ۱؎، ہر ایک کی خواہش تھی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں حج کرے، اور آپ ہی کی طرح سارے کام انجام دے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور آپ کے ساتھ ہم بھی نکلے، ہم لوگ ذی الحلیفہ پہنچے تو اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے یہاں محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہما کی ولادت ہوئی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوایا: میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم غسل کر لو، اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ لو، اور احرام پہن لو“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ذو الحلیفہ کی) مسجد میں نماز پڑھی، پھر قصواء (نامی اونٹنی) پر سوار ہوئے، یہاں تک کہ جب بیداء میں اونٹنی کو لے کر سیدھی ہو گئی (جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) تو میں نے تاحد نگاہ دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوار بھی ہیں پیدل بھی، اسی طرح معاملہ دائیں جانب تھا، اسی طرح بائیں جانب، اور اسی طرح آپ کے پیچھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان میں تھے ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہو رہا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا معنی سمجھتے تھے، چنانچہ جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے ویسے ہی ہم بھی کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید پر مشتمل تلبیہ: «لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» پکارا، اور لوگ وہی تلبیہ پکارتے رہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پکارا کرتے تھے ۲؎، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس میں سے کسی بھی لفظ سے منع نہیں کیا، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا تلبیہ ہی برابر کہتے رہے۔ ہماری نیت صرف حج کی تھی، ہمیں پتہ نہیں تھا کہ عمرہ بھی کرنا پڑے گا ۳؎، جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت اللہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کا استلام کیا پھر تین پھیروں میں رمل کیا، اور چار پھیروں میں عام چال چلے، پھر مقام ابراہیم کے پاس آئے اور یہ آیت پڑھی: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» ۴؎، اور مقام ابراہیم کو اپنے اور بیت اللہ کے بیچ میں رکھا۔ (محمد بن جعفر) کہتے ہیں: میرے والد کہتے تھے (ابن نفیل اور عثمان کی روایت میں ہے) کہ میں یہی جانتا ہوں کہ جابر رضی اللہ عنہ نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے (اور سلیمان کی روایت میں ہے) میں یہی جانتا ہوں کہ انہوں نے کہا: ”رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں رکعتوں میں «قل هو الله أحد» اور «قل يا أيها الكافرون» پڑھا ۵؎، پھر بیت اللہ کی طرف لوٹے اور حجر اسود کا استلام کیا، اس کے بعد (مسجد کے) دروازے سے صفا کی طرف نکل گئے جب صفا سے قریب ہوئے تو «إن الصفا والمروة من شعائر الله» پڑھا اور فرمایا: ”ہم بھی وہیں سے شروع کریں گے جہاں سے اللہ تعالیٰ نے شروع کیا ہے“، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا سے ابتداء کی اور اس پر چڑھے یہاں تک کہ بیت اللہ کو دیکھا، تو اللہ کی بڑائی اور وحدانیت بیان کی اور فرمایا: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شىء قدير لا إله إلا الله وحده أنجز وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده» پھر اس کے درمیان میں دعا مانگی اور اس طرح تین بار کہا، پھر مروہ کی طرف اتر کر آئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم ڈھلکنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطن وادی ۶؎ میں رمل کیا یہاں تک کہ جب چڑھنے لگے تو عام چال چلے، یہاں تک کہ مروہ آئے تو وہاں بھی وہی کیا جو صفا پہ کیا تھا، جب طواف کا آخری پھیرا مروہ پہ ختم ہوا تو فرمایا: ”اگر مجھے پہلے سے معلوم ہوتا جو کہ بعد میں معلوم ہوا تو میں ہدی نہ لاتا اور میں اسے عمرہ بنا دیتا، لہٰذا تم میں سے جس کے ساتھ ہدی نہ ہو تو وہ حلال ہو جائے، اور اسے عمرہ بنا لے“۔ سبھی لوگ حلال ہو گئے اور بال کتروا لیے سوائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان لوگوں کے جن کے ساتھ ہدی تھی۔ پھر سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا یہ (عمرہ) صرف اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ ہمیش کے لیے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے میں داخل کیں اور فرمایا: ”عمرہ حج میں اسی طرح داخل ہو گیا“، اسے دو مرتبہ فرمایا: ”(صرف اسی سال کے لیے) نہیں، بلکہ ہمیشہ ہمیش کے لیے (صرف اسی سال کے لیے) نہیں، بلکہ ہمیشہ ہمیش کے لیے“، اور علی رضی اللہ عنہ یمن سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہدی کے اونٹ لے کر آئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ان لوگوں میں سے پایا جنہوں نے احرام کھول ڈالا تھا، وہ رنگین کپڑے زیب تن کئے ہوئے تھیں، اور سرمہ لگا رکھا تھا، علی رضی اللہ عنہ کو یہ ناگوار لگا، وہ کہنے لگے: تمہیں کس نے اس کا حکم دیا تھا؟ وہ بولیں: میرے والد نے۔ علی رضی اللہ عنہ (اپنے ایام خلافت میں) عراق میں کہا کرتے تھے کہ میں ان کاموں سے جن کو فاطمہ نے کر رکھا تھا غصہ میں بھرا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پوچھنے کے لیے آیا جو فاطمہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بتائی تھی، اور جس پر میں نے ناگواری کا اظہار کیا تھا، تو انہوں نے کہا کہ مجھے میرے والد نے اس کا حکم دیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے سچ کہا، اس نے سچ کہا، تم نے حج کی نیت کرتے وقت کیا کہا تھا؟“، عرض کیا: میں نے یوں کہا تھا: ”اے اللہ! میں اسی کا احرام باندھتا ہوں جس کا تیرے رسول نے باندھا ہے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے ساتھ تو ہدی ہے اب تم بھی احرام نہ کھولنا“۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہدی کے جانوروں کی مجموعی تعداد جو علی رضی اللہ عنہ یمن سے لے کر آئے تھے اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے لے کر آئے تھے کل سو (۱۰۰) تھی، چنانچہ تمام لوگوں نے احرام کھول دیا، اور بال کتروائے سوائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان لوگوں کے جن کے ساتھ ہدی تھی۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب یوم الترویہ (ذو الحجہ کا آٹھواں دن) آیا تو سب لوگوں نے منیٰ کا رخ کیا اور حج کا احرام باندھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی سوار ہوئے، اور منیٰ پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں ادا کیں۔ پھر کچھ دیر ٹھہرے یہاں تک کہ سورج نکل آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لیے بالوں سے بنا ہوا ایک خیمہ کا حکم دیا، تو وادی نمرہ میں خیمہ لگایا گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے، قریش کو اس بات میں شک نہیں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ میں مشعر حرام ۷؎ کے پاس ٹھہریں گے جیسے جاہلیت میں قریش کیا کرتے تھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے یہاں تک کہ عرفات جا پہنچے ۸؎ تو دیکھا کہ خیمہ نمرہ میں لگا دیا گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے یہاں تک کہ جب سورج ڈھل گیا تو قصواء کو لانے کا حکم فرمایا، اس پر کجاوہ باندھا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے یہاں تک کہ وادی کے اندر آئے، تو لوگوں کو خطاب کیا اور فرمایا: ”تمہاری جانیں اور تمہارے مال تم پر ایسے ہی حرام ہیں جیسے تمہارا یہ دن، تمہارے اس مہینے، اور تمہارے اس شہر میں۔ سنو! جاہلیت کے زمانے کی ہر بات میرے قدموں تلے پامال ہو گئی (یعنی لغو اور باطل ہو گئی اور اس کا اعتبار نہ رہا) جاہلیت کے سارے خون معاف ہیں اور سب سے پہلا خون جسے میں معاف کرتا ہوں وہ ابن ربیعہ یا ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب کا ہے- وہ بنی سعد میں دودھ پی رہا تھا- اسے ہذیل کے لوگوں نے قتل کر دیا تھا (وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا زاد بھائی تھا) اور جاہلیت کے تمام سود ختم ہیں سب سے پہلا سود جسے میں ختم کرتا ہوں وہ اپنا سود ہے یعنی عباس بن عبدالمطلب کا کیونکہ سود سبھی ختم ہیں خواہ وہ کسی کے بھی ہوں۔ اور عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، اس لیے کہ تم نے انہیں اللہ کی امان کے ساتھ اپنے قبضہ میں لیا ہے، اور تم نے اللہ کے حکم سے ان کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے، ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر اس شخص کو نہ آنے دیں جسے تم ناپسند کرتے ہو، اب اگر وہ ایسا کریں تو انہیں بس اس قدر مارو کہ ہڈی نہ ٹوٹنے پائے، اور انہیں تم سے دستور کے مطابق کھانا لینے اور کپڑا لینے کا حق ہے۔ میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جاتا ہوں کہ اگر تم اسے مضبوطی سے پکڑے رہو گے تو اس کے بعد کبھی گمراہ نہ ہو گے، وہ اللہ کی کتاب ہے۔ (اچھا بتاؤ) تم سے قیامت کے روز میرے بارے میں سوال کیا جائے گا تو تمہارا جواب کیا ہو گا؟“ لوگوں نے کہا: ہم گواہی دیں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا حکم پہنچا دیا، حق ادا کر دیا، اور نصیحت کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگشت شہادت کو آسمان کی طرف اٹھایا، پھر لوگوں کی طرف جھکایا، اور فرمایا: ”اے اللہ! تو گواہ رہ، اے اللہ! تو گواہ رہ“۔ پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی اور اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی اور انہوں نے پھر اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی یہاں تک کہ میدان عرفات آئے تو اپنی اونٹنی قصواء کا پیٹ صخرات (بڑے پتھروں) کی جانب کیا، اور حبل المشاۃ کو اپنے سامنے کیا، اور قبلہ رخ ہوئے، اور شام تک ٹھہرے رہے یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا اور سورج کی ٹکیہ غائب ہونے کے بعد زردی کچھ کم ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھا لیا، پھر عرفات سے لوٹے، قصواء کی باگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھینچ کر رکھی تھی یہاں تک کہ اس کا سر پالان کے سر سے چھو جایا کرتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے داہنے ہاتھ کے اشارہ سے لوگوں سے کہہ رہے تھے کہ: ”لوگو! اطمینان سے چلو!، لوگو! اطمینان سے چلو!“، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بلندی پر آتے تو باگ ڈھیلی چھوڑ دیتے تاکہ وہ چڑھ سکے یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے تو مغرب اور عشاء ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ملا کر پڑھیں۔ عثمان کہتے ہیں: دونوں کے بیچ میں کوئی نفلی نماز نہیں پڑھی پھر سارے راوی متفق ہیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے یہاں تک کہ فجر طلوع ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھی یہاں تک کہ صبح خوب اچھی طرح روشن ہو گئی، سلیمان کہتے ہیں (یہ نماز) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اذان اور ایک اقامت سے (پڑھی)، پھر سارے راوی متفق ہیں)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قصواء پر سوار ہوئے یہاں تک کہ مشعر حرام کے پاس آئے، اس پر چڑھے، (عثمان اور سلیمان کہتے ہیں) پھر قبلہ رخ ہوئے اور اللہ کی تحمید، تکبیر اور تہلیل کی، (عثمان نے یہ اضافہ کیا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید بیان کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں ٹھہرے رہے یہاں تک کہ خوب روشنی ہو گئی اس کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چل پڑے، اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنے پیچھے سوار کر لیا، وہ نہایت عمدہ بال والے گورے خوبصورت شخص تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے تو آپ کا گزر ایسی عورتوں پر ہوا جو ہودجوں میں بیٹھی ہوئی جا رہی تھیں، فضل ان کی طرف دیکھنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ فضل کے چہرے پر رکھ دیا تو فضل نے اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنا ہاتھ دوسری جانب موڑ دیا تو فضل نے اپنا رخ اور جانب موڑ لیا اور دیکھنے لگے، یہاں تک کہ جب وادی محسر میں آئے تو اپنی سواری کو ذرا حرکت دی (یعنی ذرا تیز چلایا) پھر درمیانی راستے ۹؎ سے چلے جو جمرہ عقبہ پہنچاتا ہے یہاں تک کہ جب اس جمرے کے پاس آئے جو درخت کے پاس ہے تو اسے سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری پر تکبیر کہی، کنکری اتنی بڑی تھی کہ انگلی میں رکھ کر پھینک رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی کے اندر سے کنکریاں ماریں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے نحر کرنے کی جگہ کو آئے، اور اپنے ہاتھ سے (۶۳) اونٹنیاں نحر کیں، اور پھر علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو باقی انہوں نے نحر کیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اپنے ہدی میں شریک کر لیا (یعنی اپنے ہدی کے اونٹوں میں سے کچھ اونٹ انہیں بھی نحر کرنے کے لیے دے دیئے) پھر ہر اونٹ میں سے گوشت کا ایک ایک ٹکڑا لینے کا حکم دیا، تو وہ سب ٹکڑے ایک دیگ میں رکھ کر پکائے گئے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور علی رضی اللہ عنہ) دونوں نے ان کا گوشت کھایا اور ان کا شوربہ پیا، (سلیمان کہتے ہیں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور بیت اللہ کی طرف چلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں ۱۰؎ ظہر پڑھی۔ پھر بنی عبدالمطلب کے پاس آئے، وہ لوگ آب زمزم پلا رہے تھے فرمایا: ”اے بنی عبدالمطلب! پانی کھینچو، اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تمہارے سقایہ پر لوگ تم پر غالب آ جائیں گے ۱۱؎ تو میں بھی تمہارے ساتھ پانی کھینچتا، ان لوگوں نے ایک ڈول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے پیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 186
´جعفر بن محمد اپنے والد محمد باقر سے روایت کرتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں ظہر اور عصر ایک اذان سے پڑھی، ان کے درمیان کوئی نفل نہیں پڑھی، البتہ اقامت دو تھیں، اور مغرب و عشاء جمع (مزدلفہ) میں ایک اذان اور دو اقامتوں سے پڑھی، ان کے درمیان بھی کوئی نفل نہیں پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حاتم بن اسماعیل نے ایک لمبی حدیث میں مسنداً بیان کیا ہے اور حاتم بن اسماعیل کی طرح اسے محمد بن علی الجعفی نے جعفر سے، اور جعفر نے اپنے والد محمد سے، محمد نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں کہ ”آپ نے مغرب اور عشاء ایک اذان اور ایک اقامت سے پڑھی ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 187
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تو یہاں (منیٰ میں) نحر کیا ہے اور منیٰ پورا کا پورا نحر کرنے کی جگہ ہے“، اور عرفات میں وقوف کیا تو فرمایا: ”میں نے یہاں وقوف کیا ہے لیکن پورا میدان عرفات وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ ہے“، اور مزدلفہ میں وقوف تو فرمایا: ”میں یہاں ٹھہرا ہوں لیکن پورا مزدلفہ وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 188
´اس سند سے بھی جعفر سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں اتنا اضافہ ہے: «فانحروا في رحالكم» کہ تم لوگ اپنی قیام گاہوں میں نحر کرو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 189
´اس سند سے بھی جابر رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے` البتہ اس میں یعقوب نے «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» پڑھنے کے بعد یہ ادراج کیا ہے کہ ”آپ نے ان دونوں رکعتوں میں توحید (یعنی «قل هو الله أحد») اور «قل يا أيها الكافرون» پڑھیں“، اور اس میں یہ ادراج بھی کیا کہ ”علی رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں کہا“ یعقوب کہتے ہیں کہ میرے والد نے فرمایا: جابر رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول ذکر نہیں کیا: (میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فاطمہ رضی اللہ عنہا کے خلاف غصہ دلانے چلا)، اور یعقوب نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ ذکر کیا، میرے والد جعفر کا کہنا ہے کہ جابر رضی اللہ عنہ نے اس حرف یعنی «فذهبت محرشا» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 190
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` قریش اور ان کے ہم مذہب لوگ مزدلفہ میں ہی ٹھہرتے تھے اور لوگ انہیں حمس یعنی بہادر و شجاع کہتے تھے جب کہ سارے عرب کے لوگ عرفات میں ٹھہرتے تھے، تو جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات آنے اور وہاں ٹھہرنے پھر وہاں سے مزدلفہ لوٹنے کا حکم دیا اور یہی حکم اس آیت میں ہے: «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» (سورۃ البقرہ: ۱۹۹) ”تم لوگ وہاں سے لوٹو جہاں سے سبھی لوگ لوٹتے ہیں - یعنی عرفات سے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 191
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو ظہر اور یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کو فجر منیٰ میں پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 192
´عبدالعزیز بن رفیع کہتے ہیں کہ` میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا اور کہا: مجھے آپ وہ بتائیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کو یاد ہو کہ آپ نے ظہر یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو کہاں پڑھی؟ انہوں نے کہا: منیٰ میں، میں نے عرض کیا تو لوٹنے کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کہاں پڑھی؟ فرمایا: ابطح میں، پھر کہا: تم وہی کرو جو تمہارے امراء کریں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 193
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کو فجر پڑھ کر منیٰ سے چلے یہاں تک کہ عرفات آئے تو نمرہ میں اترے اور نمرہ عرفات میں امام کے اترنے کی جگہ ہے، جب ظہر کا وقت آنے کو ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نمرہ سے) عین دوپہر میں چلے اور ظہر اور عصر کو جمع کیا، پھر لوگوں میں خطبہ دیا ۱؎ پھر چلے اور عرفات میں موقف میں وقوف کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 194
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` جب حجاج نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو قتل کیا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس (پوچھنے کے لیے آدمی) بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج (یعنی عرفہ) کے دن (نماز اور خطبہ کے لیے) کس وقت نکلتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا جب یہ وقت آئے گا تو ہم خود چلیں گے، پھر جب ابن عمر رضی اللہ عنہما نے چلنے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے کہا: ابھی سورج ڈھلا نہیں، انہوں نے پوچھا: کیا اب ڈھل گیا؟ لوگوں نے کہا: ابھی نہیں ڈھلا، پھر جب لوگوں نے کہا کہ سورج ”ڈھل گیا“ تو وہ چلے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 195
´بنی ضمرہ کے ایک آدمی اپنے والد یا اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں منبر پر (خطبہ دیتے) دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 196
´نبیط بن شریط رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں سرخ اونٹ پر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 197
´خالد بن عداء بن ہوذہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` عرفہ کے دن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹ پر دونوں رکابوں کے درمیان کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ ۱؎ دیتے دیکھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن العلاء نے وکیع سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے ہناد نے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 198
´اس سند سے بھی عداء بن خالد سے` اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 199
´یزید بن شیبان کہتے ہیں` ہمارے پاس ابن مربع انصاری آئے ہم عرفات میں تھے (وہ ایسی جگہ تھی جسے عمرو (عمرو بن عبداللہ) امام سے دور سمجھتے تھے)، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں، آپ کا فرمان ہے کہ اپنے مشاعر (نشانیوں کی جگہوں) پر ٹھہرو ۱؎ اس لیے کہ تم اپنے والد ابراہیم کے وارث ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 200
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر اطمینان اور سکینت طاری تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف اسامہ رضی اللہ عنہ تھے، آپ نے فرمایا: ”لوگو! اطمینان و سکینت کو لازم پکڑو اس لیے کہ گھوڑوں اور اونٹوں کا دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے“۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے انہیں (گھوڑوں اور اونٹوں کو) ہاتھ اٹھائے دوڑتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمع (مزدلفہ) آئے، (وہب کی روایت میں اتنا زیادہ ہے): پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو بٹھایا اور فرمایا: ”لوگو! گھوڑوں اور اونٹوں کو دوڑانا نیکی نہیں ہے تم اطمینان اور سکینت کو لازم پکڑو“۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پھر میں نے کسی اونٹ اور گھوڑے کو اپنے ہاتھ اٹھائے (دوڑتے) نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ آئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 201
´کریب کہتے ہیں کہ` میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا: جس شام کو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہو کر آئے تھے آپ نے کیا کیا کیا؟ وہ بولے: ہم اس گھاٹی میں آئے جہاں لوگ اپنے اونٹ رات کو قیام کے لیے بٹھاتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی بیٹھا دی، پھر پیشاب کیا، (زہیر نے یہ نہیں کہا کہ پانی بہایا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا پانی منگایا اور وضو کیا، جس میں زیادہ مبالغہ نہیں کیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! نماز، (پڑھی جائے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز آگے چل کر (پڑھیں گے)“۔ اسامہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے یہاں تک کہ مزدلفہ آئے، وہاں آپ نے مغرب پڑھی پھر لوگوں نے اپنی سواریاں اپنے ٹھکانوں پر بٹھائیں یہاں تک کہ عشاء کی اقامت ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی، پھر لوگوں نے اونٹوں سے اپنے بوجھ اتارے، (محمد کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ کریب کہتے ہیں) پھر میں نے پوچھا: صبح ہوئی تو آپ لوگوں نے کیسے کیا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سوار ہوئے، اور میں پیدل قریش کے لوگوں کے ساتھ ساتھ چلا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 202
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` پھر (ارکان عرفات سے فراغت کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو پیچھے سوار کر لیا اور درمیانی چال سے اونٹ ہانکنے لگے، لوگ دائیں اور بائیں اپنے اونٹوں کو مار رہے تھے آپ ان کی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے اور فرماتے تھے: ”لوگو! اطمینان سے چلو“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے اس وقت لوٹے جب سورج ڈوب گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 203
´عروہ کہتے ہیں کہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ` اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں عرفات سے لوٹتے وقت کیسے چلتے تھے؟ فرمایا: تیز چال چلتے تھے، اور جب راستہ پا جاتے تو دوڑتے۔ ہشام کہتے ہیں: «نص»، «عنق» سے بھی زیادہ تیز چال کو کہتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 204
´اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر تھا جب سورج ڈوب گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 205
´جناب شرید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (عرفات سے) روانہ ہوا تھا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں نے زمین کو نہیں چھوا حتیٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 206
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء مزدلفہ میں ایک ساتھ پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 207
´اس سند سے بھی زہری سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے` البتہ اس میں ہے کہ ایک ہی اقامت سے دونوں کو جمع کیا۔ احمد کہتے ہیں: وکیع نے کہا: ہر نماز الگ الگ اقامت سے پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 208
´اس سند سے بھی زہری سے ابن حنبل کی سند سے انہوں نے حماد سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے` اس میں ہے: ہر نماز کے لیے ایک الگ اقامت کہی اور پہلی نماز کے لیے اذان نہیں دی اور نہ ان دونوں میں سے کسی کے بعد نفل پڑھی۔ مخلد کہتے ہیں: ان دونوں میں سے کسی نماز کے لیے اذان نہیں دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 209
´عبداللہ بن مالک کہتے ہیں کہ` میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مغرب تین رکعت اور عشاء دو رکعت پڑھی، تو مالک بن حارث نے ان سے کہا: یہ کون سی نماز ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ دونوں اسی جگہ ایک تکبیر سے پڑھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 210
´سعید بن جبیر اور عبداللہ بن مالک سے روایت ہے` وہ دونوں کہتے ہیں: ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مزدلفہ میں مغرب و عشاء ایک اقامت سے پڑھیں، پھر راوی نے ابن کثیر کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 211
´سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ` ہم (عرفات سے) ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ لوٹے، جب ہم جمع یعنی مزدلفہ پہنچے تو آپ نے ہمیں مغرب اور عشاء، تین رکعت مغرب کی اور دو رکعت عشاء کی ایک اقامت ۱؎ سے پڑھائی، جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ہم سے کہا: اسی طرح ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ پڑھائی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 212
´سلمہ بن کہیل کہتے ہیں` میں نے سعید بن جبیر کو دیکھا انہوں نے مزدلفہ میں اقامت کہی پھر مغرب تین رکعت پڑھی اور عشاء دو رکعت، پھر آپ نے کہا: میں نے دیکھا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس مقام پر اسی طرح کیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس مقام پر اسی طرح کرتے دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 213
´سلیم بن اسود ابوالشعثاء محاربی کہتے ہیں کہ` میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ عرفات سے مزدلفہ آیا وہ تکبیر و تہلیل سے تھکتے نہ تھے، جب ہم مزدلفہ آ گئے تو انہوں نے اذان کہی اور اقامت، یا ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ اذان اور اقامت کہے، پھر ہمیں مغرب تین رکعت پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہا: عشاء پڑھ لو چنانچہ ہمیں عشاء دو رکعت پڑھائی پھر کھانا منگوایا۔ اشعث کہتے ہیں: اور مجھے علاج بن عمرو نے میرے والد کی حدیث کے مثل حدیث کی خبر دی ہے جو انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں: ابن عمر رضی اللہ عنہما سے لوگوں نے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسی طرح نماز پڑھی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 214
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ وقت پر ہی نماز پڑھتے دیکھا سوائے مزدلفہ کے، مزدلفہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کو جمع کیا اور دوسرے دن فجر وقت معمول سے کچھ پہلے پڑھی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 215
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` (مزدلفہ میں) جب آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو آپ قزح میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”یہ قزح ہے اور یہ موقف (ٹھہرنے کی جگہ) ہے، اور مزدلفہ پورا موقف (ٹھہرنے کی جگہ) ہے، میں نے یہاں نحر کیا ہے اور منیٰ پورا نحر کرنے کی جگہ ہے لہٰذا تم اپنے اپنے ٹھکانوں میں نحر کر لو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 216
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں عرفات میں اس جگہ ٹھہرا ہوں لیکن عرفات پورا جائے وقوف ہے، میں مزدلفہ میں یہاں ٹھہرا ہوں لیکن مزدلفہ پورا جائے وقوف ہے، میں نے یہاں پر نحر کیا اور منیٰ پورا جائے نحر ہے لہٰذا تم اپنے ٹھکانوں میں نحر کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 217
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا عرفات جائے وقوف ہے پورا منیٰ جائے نحر ہے اور پورا مزدلفہ جائے وقوف ہے مکہ کے تمام راستے چلنے کی جگہیں ہیں اور ہر جگہ نحر درست ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 218
´عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جاہلیت کے لوگ مزدلفہ سے نہیں لوٹتے تھے جب تک کہ سورج کو ثبیر ۱؎ پر نہ دیکھ لیتے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی اور سورج نکلنے سے پہلے ہی (مزدلفہ سے) چل پڑے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 219
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں بھی ان لوگوں میں سے تھا جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے لوگوں میں سے کمزور جان کر مزدلفہ کی رات کو پہلے بھیج دیا تھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 220
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالمطلب کی اولاد میں سے ہم چھوٹے بچوں کو گدھوں پر سوار کر کے مزدلفہ کی رات پہلے ہی روانہ کر دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری رانوں پر دھیرے سے مارتے تھے اور فرماتے تھے: ”اے میرے چھوٹے بچو! جمرہ پر کنکریاں نہ مارنا جب تک کہ آفتاب طلوع نہ ہو جائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «لطح» کے معنی آہستہ مارنے کے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 221
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کمزور اور ضعیف لوگوں کو اندھیرے ہی میں منیٰ روانہ کر دیتے تھے اور انہیں حکم دیتے تھے کہ کنکریاں نہ مارنا جب تک کہ آفتاب نہ نکل آئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 222
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ کو نحر کی رات (دسویں رات) کو (منیٰ کی طرف) روانہ فرما دیا انہوں نے فجر سے پہلے کنکریاں مار لیں پھر مکہ جا کر طواف افاضہ کیا، اور یہ وہ دن تھا جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس رہا کرتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 223
´اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` انہوں نے جمرہ کو کنکریاں ماریں، مخبر (راوی حدیث) کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: ہم نے رات ہی کو جمرے کو کنکریاں مار لیں، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 224
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے اطمینان و سکون کے ساتھ لوٹے اور لوگوں کو حکم دیا کہ اتنی چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں جو ہاتھ کی دونوں انگلیوں کے سروں کے درمیان آ سکیں اور وادی محسر میں آپ نے اپنی سواری کو تیز کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 225
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نحر کے روز (دسویں ذی الحجہ کو) حجۃ الوداع میں جمرات کے درمیان کھڑے ہوئے اور لوگوں سے پوچھا: ”یہ کون سا دن ہے؟“، لوگوں نے جواب دیا: یوم النحر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی حج اکبر کا دن ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 226
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یوم النحر کو منیٰ ان لوگوں میں بھیجا جو پکار رہے تھے کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا اور نہ ہی کوئی ننگا بیت اللہ کا طواف کرے گا، اور حج ا کبر کا دن یوم النحر ہے اور حج اکبر سے مراد حج ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 227
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج میں خطبہ دیا تو فرمایا: ”زمانہ پلٹ کر ویسے ہی ہو گیا جیسے اس دن تھا جب اللہ نے آسمان اور زمین کی تخلیق فرمائی تھی، سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے، ان میں سے چار مہینے حرام ہیں: تین لگاتار ہیں، ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم اور ایک مضر کا رجب ہے ۱؎ جو جمادی الآخرہ اور شعبان کے بیچ میں ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 228
´اس سند سے بھی ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عون نے اس حدیث میں ان کا نام لیا ہے اور یوں کہا ہے «عن عبدالرحمٰن بن أبي بكرة عن أبي بكرة» ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 229
´عبدالرحمٰن بن یعمر دیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ عرفات میں تھے، اتنے میں نجد والوں میں سے کچھ لوگ آئے، ان لوگوں نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے آواز دی: اللہ کے رسول! حج کیوں کر ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے پکار کر کہا: ”حج عرفات میں وقوف ہے ۱؎ جو شخص مزدلفہ کی رات کو فجر سے پہلے (عرفات میں) آ جائے تو اس کا حج پورا ہو گیا، منیٰ کے دن تین ہیں (گیارہ، بارہ اور تیرہ ذی الحجہ)، جو شخص دو ہی دن کے بعد چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تیسرے دن بھی رکا رہے اس پر کوئی گناہ نہیں“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے پیچھے بٹھا لیا وہ یہی پکارتا جاتا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح مہران نے سفیان سے «الحج الحج» دو بار نقل کیا ہے اور یحییٰ بن سعید قطان نے سفیان سے «الحج» ایک ہی بار نقل کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 230
´عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ موقف یعنی مزدلفہ میں تھے، میں نے عرض کیا: میں طی کے پہاڑوں سے آ رہا ہوں، میں نے اپنی اونٹنی کو تھکا مارا، اور خود کو بھی تھکا دیا، اللہ کی قسم راستے میں کوئی ایسا ٹیکرہ نہیں آیا جس پر میں ٹھہرا نہ ہوں، تو میرا حج درست ہوا یا نہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے ساتھ اس نماز کو پا لے اور اس سے پہلے رات یا دن کو عرفات میں ٹھہر چکا ہو تو اس کا حج پورا ۱؎ ہو گیا، اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 231
´عبدالرحمٰن بن معاذ سے روایت ہے` وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں لوگوں سے خطاب کیا، اور انہیں ان کے ٹھکانوں میں اتارا، آپ نے فرمایا: ”مہاجرین یہاں اتریں اور قبلہ کے دائیں جانب اشارہ کیا، اور انصار یہاں اتریں، اور قبلے کے بائیں جانب اشارہ کیا، پھر باقی لوگ ان کے اردگرد اتریں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 232
´بنی بکر کے دو آدمی کہتے ہیں` ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ایام تشریق کے بیچ والے دن (بارہویں ذی الحجہ کو) خطبہ دے رہے تھے اور ہم آپ کی اونٹنی کے پاس تھے، یہ وہی خطبہ تھا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 233
´ربیعہ بن عبدالرحمٰن بن حصین کہتے ہیں` مجھ سے میری دادی سراء بنت نبہان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا اور وہ جاہلیت میں گھر کی مالکہ تھیں (جس میں اصنام ہوتے تھے)، وہ کہتی ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الروس ۱؎ (ایام تشریق کے دوسرے دن بارہویں ذی الحجہ) کو خطاب کیا اور پوچھا: ”یہ کون سا دن ہے؟“، ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا یہ ایام تشریق کا بیچ والا دن نہیں ہے“۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں: ابوحرہ رقاشی کے چچا سے بھی اسی طرح روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق کے بیچ والے دن خطبہ دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 234
´ہرماس بن زیاد باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ اپنی اونٹنی عضباء پر عید الاضحی کے دن منیٰ میں لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 235
´سلیم بن عامر کلاعی کہتے ہیں کہ` میں نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے منیٰ میں یوم النحر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 236
´رافع بن عمرو المزنی کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منیٰ میں ایک سفید خچر پر سوار لوگوں کو خطبہ دیتے سنا جس وقت آفتاب بلند ہو چکا تھا اور علی رضی اللہ عنہ آپ کی طرف سے اسے لوگوں کو پہنچا ۱؎ رہے تھے اور دور والوں کو بتا رہے تھے، کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور کچھ کھڑے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 237
´عبدالرحمٰن بن معاذ تمیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، ہم منیٰ میں تھے تو ہمارے کان کھول دئیے گئے آپ جو بھی فرماتے تھے ہم اسے سن لیتے تھے، ہم اپنے ٹھکانوں میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ارکان حج سکھانا شروع کئے یہاں تک کہ جب آپ جمرات تک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیوں کو رکھ کر اتنی چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں جو انگلیوں کے درمیان آ سکتی تھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کو حکم دیا کہ وہ مسجد کے اگلے حصہ میں اتریں اور انصار کو حکم دیا کہ وہ لوگ مسجد کے پیچھے اتریں اس کے بعد سب لوگ اترے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 238
´حریز یا ابوحریز بیان کرتے ہیں کہ` انہوں نے عبدالرحمٰن بن فروخ کو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ ہم لوگوں کا مال بیچتے ہیں تو کیا ہم میں سے کوئی منیٰ کی راتوں میں مکہ میں جا کر مال کے پاس رہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو رات اور دن دونوں منیٰ میں رہا کرتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 239
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاجیوں کو پانی پلانے کی وجہ سے منیٰ کی راتوں کو مکہ میں گزارنے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 240
´عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ` عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعتیں پڑھیں تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ دو ہی رکعتیں پڑھیں (اور حفص کی روایت میں اتنا مزید ہے کہ) عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کی خلافت کے شروع میں، پھر وہ پوری پڑھنے لگے، (ایک روایت میں ابومعاویہ سے یہ ہے کہ) پھر تمہاری رائیں مختلف ہو گئیں، میری تو خواہش ہے کہ میرے لیے چار رکعتوں کے بجائے دو مقبول رکعتیں ہی ہوں۔ اعمش کہتے ہیں: مجھ سے معاویہ بن قرہ نے اپنے شیوخ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے چار رکعتیں پڑھیں، تو ان سے کہا گیا: آپ نے عثمان پر اعتراض کیا، پھر خود ہی چار پڑھنے لگے؟ تو انہوں نے کہا: اختلاف برا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 241
´زہری سے روایت ہے کہ` عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعتیں صرف اس لیے پڑھیں کہ انہوں نے حج کے بعد وہاں اقامت کی نیت کی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 242
´ابراہیم کہتے ہیں` عثمان رضی اللہ عنہ نے چار رکعتیں پڑھیں اس لیے کہ انہوں نے منیٰ کو وطن بنا لیا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 243
´زہری کہتے ہیں` جب عثمان رضی اللہ عنہ نے طائف میں اپنی جائیداد بنائی اور وہاں قیام کرنے کا ارادہ کیا تو وہاں چار رکعتیں پڑھیں، وہ کہتے ہیں: پھر اس کے بعد ائمہ نے اسی کو اپنا لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 244
´زہری سے روایت ہے کہ` عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں نماز اس وجہ سے پوری پڑھی کہ اس سال بدوی لوگ بہت آئے تھے تو انہوں نے چار رکعتیں پڑھیں تاکہ ان لوگوں کو معلوم ہو کہ نماز (اصل میں) چار رکعت ہی ہے (نہ کہ دو، جو قصر کی صورت میں پڑھی جاتی ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 245
´ابواسحاق کہتے ہیں کہ` مجھ سے حارثہ بن وہب خزاعی نے بیان کیا اور ان کی والدہ عمر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں تو ان سے عبیداللہ بن عمر کی ولادت ہوئی، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے منیٰ میں نماز پڑھی، اور لوگ بڑی تعداد میں تھے، تو آپ نے ہمیں حجۃ الوداع میں دو رکعتیں پڑھائیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارثہ کا تعلق خزاعہ سے ہے اور ان کا گھر مکہ میں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 246
´والدہ سلیمان بن عمرو بن احوص رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوار ہو کر بطن وادی سے جمرہ پر رمی کرتے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر کنکری پر تکبیر کہتے تھے، ایک شخص آپ کے پیچھے تھا، وہ آپ پر آڑ کر رہا تھا، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ تو لوگوں نے کہا: فضل بن عباس رضی اللہ عنہما ہیں، اور لوگوں کی بھیڑ ہو گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! تم میں سے کوئی کسی کو قتل نہ کرے (یعنی بھیڑ کی وجہ سے ایک دوسرے کو کچل نہ ڈالے) اور جب تم رمی کرو تو ایسی چھوٹی کنکریوں سے مارو جنہیں تم دونوں انگلیوں کے بیچ رکھ سکو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 247
´والدہ سلیمان بن عمرو بن احوص رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمرہ عقبہ کے پاس سوار دیکھا اور میں نے دیکھا کہ آپ کی انگلیوں میں کنکریاں تھیں، تو آپ نے بھی رمی کی اور لوگوں نے بھی رمی کی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 248
´اس سند سے بھی یزید بن ابی زیاد سے اسی طریق سے اسی حدیث کے ہم مثل مروی ہے` اس میں «ولم يقم عندها» ”اور اس کے پاس نہیں ٹھہرے“ کا جملہ زائد ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 249
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` وہ یوم النحر کے بعد تین دنوں میں جمرات کی رمی کے لیے پیدل چل کر آتے تھے اور پیدل ہی واپس جاتے اور وہ بتاتے تھے کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 250
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی سواری پر یوم النحر کو رمی کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”تم لوگ اپنے حج کے ارکان سیکھ لو کیونکہ مجھے نہیں معلوم کہ میں اپنے اس حج کے بعد کوئی حج کر سکوں گا یا نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 251
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر بیٹھ کر یوم النحر کو چاشت کے وقت رمی کرتے دیکھا پھر اس کے بعد جو رمی کی (یعنی گیارہ، بارہ اور تیرہ کو) تو وہ زوال کے بعد کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 252
´وبرہ کہتے ہیں کہ` میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کنکریاں کب ماروں؟ آپ نے کہا: جب تمہارا امام کنکریاں مارے تو تم بھی مارو، میں نے پھر یہی سوال کیا، انہوں نے کہا: ہم سورج ڈھلنے کا انتظار کرتے تھے تو جب سورج ڈھل جاتا تو ہم کنکریاں مارتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 253
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوم النحر) کے آخری حصہ میں جس وقت ظہر پڑھ لی طواف افاضہ کیا، پھر منیٰ لوٹے اور تشریق کے دنوں تک وہاں ٹھہرے رہے، جب سورج ڈھل جاتا تو ہر جمرے کو سات سات کنکریاں مارتے، ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے، اور پہلے اور دوسرے جمرے پر دیر تک ٹھہرتے، روتے، گڑگڑاتے اور دعا کرتے اور تیسرے جمرے کو کنکریاں مار کر اس کے پاس نہیں ٹھہرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 254
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب وہ جمرہ کبری (جمرہ عقبہ) کے پاس آئے تو بیت اللہ کو اپنے بائیں جانب اور منیٰ کو دائیں جانب کیا اور جمرے کو سات کنکریاں ماریں، اور کہا: اسی طرح اس ذات نے بھی کنکریاں ماری تھیں جس پر سورۃ البقرہ نازل کی گئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 255
´عاصم سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کے چرواہوں کو (منیٰ میں) رات نہ گزارنے کی رخصت دی اور یہ کہ وہ یوم النحر کو رمی کریں، پھر اس کے بعد والے دن یعنی گیارہویں کو گیارہویں اور بارہویں دونوں دنوں کی رمی کریں، اور پھر روانگی کے دن (تیرہویں کو) رمی کریں گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 256
´عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو رخصت دی کہ ایک دن رمی کریں اور ایک دن ناغہ کریں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 257
´ابومجلز کہتے ہیں کہ` میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے رمی جمرات کا حال دریافت کیا تو انہوں نے کہا: مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ کنکریاں ماریں یا سات ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 258
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی جمرہ عقبہ کی رمی کر لے تو اس کے لیے سوائے عورتوں کے ہر چیز حلال ہے“ ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف ہے، حجاج نے نہ تو زہری کو دیکھا ہے اور نہ ہی ان سے سنا ہے ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 259
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم ارحم المحلقين» ”اے اللہ سر منڈوانے والوں پر رحم کر“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور کٹوانے والوں پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم ارحم المحلقين» ”اے اللہ سر منڈوانے والوں پر رحم فرما“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور کٹوانے والوں پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور کٹوانے والوں پر بھی ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 260
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنا سر منڈوایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 261
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی کی، پھر آپ منیٰ میں اپنی قیام گاہ لوٹ آئے، پھر قربانی کے جانور منگا کر انہیں ذبح کیا، اس کے بعد حلاق (سر مونڈنے والے کو بلایا)، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے داہنے حصے کو پکڑا، اور بال مونڈ دیئے ۱؎، پھر ایک ایک اور دو دو بال ان لوگوں میں تقسیم کئے جو آپ کے قریب تھے پھر بایاں جانب منڈوایا اور فرمایا: ”ابوطلحہ یہاں ہیں؟“ اور وہ سب بال ابوطلحہ کو دے دیئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 262
´ہشام بن حسان سے اس سند سے بھی یہی حدیث مروی ہے البتہ اس میں اس طرح ہے` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلاق (سر مونڈنے والے) سے فرمایا: ”میرے دائیں جانب سے شروع کرو اور اسے مونڈو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 263
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ کے دن پوچھا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”کوئی حرج نہیں“، چنانچہ ایک شخص نے پوچھا: میں نے ذبح کرنے سے پہلے حلق کرا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذبح کر لو، کوئی حرج نہیں“، دوسرے نے کہا: مجھے شام ہو گئی اور میں نے اب تک رمی نہیں کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمی اب کر لو، کوئی حرج نہیں ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 264
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں پر حلق نہیں صرف «تقصير» (بال کٹانا) ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 265
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں پر حلق نہیں بلکہ صرف «تقصير» (بال کٹانا) ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 266
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کرنے سے پہلے عمرہ کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 267
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو ذی الحجہ میں عمرہ صرف اس لیے کرایا کہ مشرکین کا خیال ختم ہو جائے اس لیے کہ قریش کے لوگ نیز وہ لوگ جو ان کے دین پر چلتے تھے، کہتے تھے: جب اونٹ کے بال بڑھ جائیں اور پیٹھ کا زخم ٹھیک ہو جائے اور صفر کا مہینہ آ جائے تو عمرہ کرنے والے کا عمرہ درست ہو گیا، چنانچہ وہ ذی الحجہ اور محرم (اشہر حرم) کے ختم ہونے تک عمرہ کرنا حرام سمجھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 268
´ابوبکر بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ` مجھے مروان کے قاصد (جسے ام معقل رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا گیا تھا) نے خبر دی ہے کہ ام معقل کا بیان ہے کہ ابو معقل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کو نکلنے والے تھے جب وہ آئے تو ام معقل رضی اللہ عنہا کہنے لگیں: آپ کو معلوم ہے کہ مجھ پر حج واجب ہے ۱؎، چنانچہ دونوں (ام معقل اور ابو معقل رضی اللہ عنہما) چلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ام معقل نے کہا: اللہ کے رسول! ابو معقل کے پاس ایک اونٹ ہے اور مجھ پر حج واجب ہے؟ ابو معقل نے کہا: یہ سچ کہتی ہے، میں نے اس اونٹ کو اللہ کی راہ میں دے دیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اونٹ اسے دے دو کہ وہ اس پر سوار ہو کر حج کر لے، یہ بھی اللہ کی راہ ہی میں ہے“، ابومعقل نے ام معقل کو اونٹ دے دیا، پھر وہ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! میں عمر رسیدہ اور بیمار عورت ہوں ۲؎ کوئی ایسا کام ہے جو حج کی جگہ میرے لیے کافی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان میں عمرہ کرنا (میرے ساتھ) حج کرنے کی جگہ میں کافی ہے ۳؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 269
´ام معقل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کیا تو ہمارے پاس ایک اونٹ تھا لیکن ابومعقل رضی اللہ عنہ نے اسے اللہ کی راہ میں دے دیا تھا ہم بیمار پڑ گئے، اور ابومعقل رضی اللہ عنہ چل بسے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حج کو تشریف لے گئے، جب اپنے حج سے واپس ہوئے تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ام معقل! کس چیز نے تمہیں ہمارے ساتھ (حج کے لیے) نکلنے سے روک دیا؟“، وہ بولیں: ہم نے تیاری تو کی تھی لیکن اتنے میں ابومعقل کی وفات ہو گئی، ہمارے پاس ایک ہی اونٹ تھا جس پر ہم حج کیا کرتے تھے، ابومعقل نے اسے اللہ کی راہ میں دے دینے کی وصیت کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسی اونٹ پر سوار ہو کر کیوں نہیں نکلیں؟ حج بھی تو اللہ کی راہ میں ہے، لیکن اب تو ہمارے ساتھ تمہارا حج جاتا رہا تم رمضان میں عمرہ کر لو، اس لیے کہ یہ بھی حج کی طرح ہے“، ام معقل رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں حج حج ہے اور عمرہ عمرہ ہے ۱؎ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہی فرمایا اب مجھے نہیں معلوم کہ یہ حکم میرے لیے خاص تھا (یا سب کے لیے ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 270
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا ارادہ کیا، ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا: مجھے بھی اپنے اونٹ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، انہوں نے کہا: میرے پاس تو کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، وہ کہنے لگی: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کراؤ، تو انہوں نے کہا: وہ اونٹ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میری بیوی آپ کو سلام کہتی ہے، اس نے آپ کے ساتھ حج کرنے کی مجھ سے خواہش کی ہے، اور کہا ہے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں، اس نے کہا: مجھے اپنے فلاں اونٹ پر حج کرائیں، میں نے اس سے کہا: وہ تو اللہ کی راہ میں وقف ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو اگر تم اسے اس اونٹ پر حج کرا دیتے تو وہ بھی اللہ کی راہ میں ہوتا“۔ اس نے کہا: اس نے مجھے یہ بھی آپ سے دریافت کرنے کے لیے کہا ہے کہ کون سی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے سلام کہو اور بتاؤ کہ رمضان میں عمرہ کر لینا میرے ساتھ حج کر لینے کے برابر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 271
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو عمرے کئے: ایک ذی قعدہ میں اور دوسرا شوال میں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 272
´مجاہد کہتے ہیں کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے؟ انہوں نے جواب دیا: دو بار ۱؎، اس پر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمرے کے علاوہ جو آپ نے حجۃ الوداع کے ساتھ ملایا تھا تین عمرے کئے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 273
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے: ایک عمرہ حدیبیہ کا، دوسرا وہ عمرہ جسے آئندہ سال کرنے پر اتفاق کیا تھا، تیسرا عمرہ جعرانہ کا ۱؎، اور چوتھا وہ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حج کے ساتھ ملایا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 274
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے اور وہ تمام ذی قعدہ میں تھے سوائے اس کے جسے آپ نے اپنے حج کے ساتھ ملایا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہاں سے آگے کے الفاظ میں نے ابوالولید سے بھی سنے لیکن انہیں یاد نہیں رکھ سکا، البتہ ہدبہ کے الفاظ اچھی طرح یاد ہیں کہ: ایک حدیبیہ کے زمانے کا، یا حدیبیہ کا عمرہ، دوسرا ذی قعدہ میں قضاء کا عمرہ، تیسرا عمرہ ذی قعدہ میں جعرانہ کا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کا مال غنیمت تقسیم فرمایا، اور چوتھا وہ عمرہ جسے آپ نے اپنے حج کے ساتھ ملایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 275
´عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”عبدالرحمٰن! اپنی بہن عائشہ کو بٹھا کر لے جاؤ اور انہیں تنعیم ۱؎ سے عمرہ کرا لاؤ، جب تم ٹیلوں سے تنعیم میں اترو تو چاہیئے کہ وہ احرام باندھے ہو، کیونکہ یہ مقبول عمرہ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 276
´محرش کعبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں داخل ہوئے تو مسجد آئے اور وہاں اللہ نے جتنی چاہا نماز پڑھی، پھر احرام باندھا، پھر اپنی سواری پر جم کر بیٹھ گئے اور وادی سرف کی طرف بڑھے یہاں تک کہ مدینہ کے راستہ سے جا ملے، پھر آپ نے صبح مکہ میں اس طرح کی جیسے کوئی رات کو مکہ میں رہا ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 277
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ قضاء میں تین دن قیام فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 278
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کو طواف افاضہ کیا پھر منی میں ظہر ادا کی یعنی (طواف سے) لوٹ کر۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 279
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میری وہ رات جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے یوم النحر کی شام تھی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اتنے میں وہب بن زمعہ اور ان کے ساتھ ابوامیہ کی اولاد کا ایک شخص دونوں قمیص پہنے میرے یہاں آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہب سے پوچھا: ”ابوعبداللہ! کیا تم نے طواف افاضہ کر لیا؟“ وہ بولے: قسم اللہ کی! نہیں اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر اپنی قمیص اتار دو“، چنانچہ انہوں نے اپنی قمیص اپنے سر سے اتار دی اور ان کے ساتھی نے بھی اپنے سر سے اپنی قمیص اتار دی پھر بولے: اللہ کے رسول! ایسا کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ وہ دن ہے کہ جب تم جمرہ کو کنکریاں مار لو تو تمہارے لیے وہ تمام چیزیں حلال ہو جائیں گی جو تمہارے لیے حالت احرام میں حرام تھیں سوائے عورتوں کے، پھر جب شام کر لو اور بیت اللہ کا طواف نہ کر سکو تو تمہارا احرام باقی رہے گا، اسی طرح جیسے رمی جمرات سے پہلے تھا یہاں تک کہ تم اس کا طواف کر لو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 280
´ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کا طواف رات تک مؤخر کیا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 281
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف افاضہ کے سات پھیروں میں رمل نہیں کیا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 282
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` لوگ ہر جانب سے (مکہ سے) لوٹتے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بھی مکہ سے کوچ نہ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (طواف وداع) ہو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 283
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ بنت حیي رضی اللہ عنہا کا ذکر کیا تو لوگوں نے عرض کیا: انہیں حیض آ گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لگتا ہے وہ ہم کو روک لیں گی“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ طواف افاضہ کر چکی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تو کوئی بات نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 284
´حارث بن عبداللہ بن اوس کہتے ہیں کہ` میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور آپ سے اس عورت کے متعلق پوچھا جو یوم النحر کو بیت اللہ کا طواف (افاضہ) کر چکی ہو، پھر اسے حیض آ گیا ہو؟ انہوں نے کہا: وہ آخری طواف (طواف وداع) کر کے جائے (یعنی: طواف وداع کا انتظار کرے)، حارث نے کہا: اسی طرح مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بتایا تھا، اس پر عمر نے کہا تیرے دونوں ہاتھ گر جائیں ۱؎! تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی جسے تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ چکے تھے تاکہ میں اس کے خلاف بیان کروں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 285
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے تنعیم سے عمرے کا احرام باندھا پھر میں (مکہ) گئی اور اپنا عمرہ پورا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ابطح ۱؎ میں میرا انتظار کیا یہاں تک کہ میں فارغ ہو کر (آپ کے پاس واپس آ گئی) تو آپ نے لوگوں کو روانگی کا حکم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ آئے اور اس کا طواف کیا پھر روانہ ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 286
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آخری دن کی روانگی میں نکلی تو آپ وادی محصب میں اترے، (ابوداؤد کہتے ہیں: ابن بشار نے اس حدیث میں ان کے تنعیم بھیجے جانے کا واقعہ ذکر نہیں کیا) پھر میں صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، تو آپ نے لوگوں میں روانگی کی منادی کرا دی، پھر خود روانہ ہوئے تو فجر سے پہلے بیت اللہ سے گزرے اور نکلتے وقت اس کا طواف کیا، پھر مدینہ کا رخ کر کے چل پڑے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 287
´عبدالرحمٰن بن طارق اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب یعلیٰ کے گھر کی جگہ سے آگے بڑھتے (اس جگہ کا نام عبیداللہ بھول گئے) تو بیت اللہ کی جانب رخ کرتے اور دعا مانگتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 288
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محصب میں صرف اس لیے اترے تاکہ آپ کے (مکہ سے) نکلنے میں آسانی ہو، یہ کوئی سنت نہیں، لہٰذا جو چاہے وہاں اترے اور جو چاہے نہ اترے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 289
´سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ` ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے آپ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے یہ حکم نہیں دیا تھا کہ میں وہاں (محصب میں) اتروں، میں نے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیمہ نصب کیا تھا، آپ وہاں اترے تھے۔ مسدد کی روایت میں ہے، وہ (ابورافع) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسباب کے محافظ تھے اور عثمان رضی اللہ عنہ کی روایت میں «يعني في الأبطح» کا اضافہ ہے (مطلب یہ ہے کہ وہ ابطح میں محافظ تھے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 290
´اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کل حج میں کہاں اتریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا عقیل نے کوئی گھر ہمارے لیے (مکہ میں) چھوڑا ہے؟“، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم خیف بنو کنانہ میں اتریں گے جہاں قریش نے کفر پر عہد کیا تھا (یعنی وادی محصب میں) ۱؎“، اور وہ یہ کہ بنو کنانہ نے قریش سے بنی ہاشم کے خلاف قسم کھائی تھی کہ وہ ان سے نہ شادی بیاہ کریں گے، نہ خرید و فروخت، اور نہ انہیں پناہ دیں گے۔ زہری کہتے ہیں: خیف وادی کا نام ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 291
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب منیٰ سے کوچ کرنے کا قصد کیا تو فرمایا: ”ہم وہاں کل اتریں گے“۔ پھر راوی نے ویسا ہی بیان کیا، اس روایت میں نہ تو حدیث کے شروع کے الفاظ ہیں، اور نہ ہی یہ ذکر ہے کہ خیف وادی کا نام ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 292
´نافع سے روایت ہے کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما بطحاء میں نیند کی ایک جھپکی لے لیتے پھر مکہ میں داخل ہوتے اور بتاتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 293
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء بطحاء میں پڑھی پھر ایک نیند سوئے، پھر مکہ میں داخل ہوئے اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 294
´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں منیٰ میں ٹھہرے، لوگ آپ سے سوالات کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم نہ تھا میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذبح کر لو کوئی حرج نہیں“، پھر ایک اور شخص آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم نہ تھا میں نے رمی کرنے سے پہلے نحر کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمی کر لو، کوئی حرج نہیں“، اس طرح جتنی چیزوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا جو آگے پیچھے ہو گئیں تھیں آپ نے فرمایا: ”کر ڈالو، کوئی حرج نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 295
´اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلا، لوگ آپ کے پاس آتے تھے جب کوئی کہتا: اللہ کے رسول! میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی یا میں نے ایک چیز کو مقدم کر دیا یا مؤخر کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”کوئی حرج نہیں، کوئی حرج نہیں، حرج صرف اس پر ہے جس نے کسی مسلمان کی جان یا عزت و آبرو پامال کی اور وہ ظالم ہو، ایسا ہی شخص ہے جو حرج میں پڑ گیا اور ہلاک ہوا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 296
´مطلب بن ابی وداعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو باب بنی سہم کے پاس نماز پڑھتے دیکھا، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزر رہے تھے بیچ میں کوئی سترہ نہ تھا ۱؎۔ سفیان کے الفاظ یوں ہیں: ان کے اور کعبہ کے درمیان کوئی سترہ نہ تھا۔ سفیان کہتے ہیں: ابن جریج نے ان کے بارے میں ہمیں بتایا کہ کثیر نے اپنے والد سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا میں نے اسے اپنے والد سے نہیں سنا، بلکہ گھر کے کسی فرد سے سنا اور انہوں نے میرے دادا سے روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 297
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ فتح کرا دیا، تو آپ لوگوں میں کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: ”اللہ نے ہی مکہ سے ہاتھیوں کو روکا، اور اس پر اپنے رسول اور مومنین کا اقتدار قائم کیا، میرے لیے دن کی صرف ایک گھڑی حلال کی گئی اور پھر اب قیامت تک کے لیے حرام کر دی گئی، نہ وہاں (مکہ) کا درخت کاٹا جائے، نہ اس کا شکار بدکایا جائے، اور نہ وہاں کا لقطہٰ (پڑی ہوئی چیز) کسی کے لیے حلال ہے، بجز اس کے جو اس کی تشہیر کرے“، اتنے میں عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! سوائے اذخر کے ۱؎ (یعنی اس کا کاٹنا درست ہونا چاہیئے) اس لیے کہ وہ ہماری قبروں اور گھروں میں استعمال ہوتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوائے اذخر کے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن مصفٰی نے ولید سے اتنا اضافہ کیا ہے: تو اہل یمن کے ایک شخص ابوشاہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے لکھ کر دے دیجئیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابو شاہ کو لکھ کر دے دو“، (ولید کہتے ہیں) میں نے اوزاعی سے پوچھا: «اكتبوا لأبي شاه» سے کیا مراد ہے، وہ بولے: یہی خطبہ ہے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 298
´اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی واقعہ مروی ہے` اس میں اتنا زائد ہے «لا يختلى خلاها» (اور اس کے پودے نہ کاٹے جائیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 299
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے لیے منیٰ میں ایک گھر یا عمارت نہ بنا دیں جو آپ کو دھوپ سے سایہ دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں یہ (منیٰ) اس کی جائے قیام ہے جو یہاں پہلے پہنچ جائے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 300
´یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حرم میں غلہ روک کر رکھنا اس میں الحاد (کج روی) ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 301
´بکر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ` ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: کیا وجہ ہے کہ اس گھر کے لوگ نبیذ (کھجور کا شربت) پلاتے ہیں اور آپ کے چچا کے بیٹے (قریش) دودھ، شہد اور ستو پلاتے ہیں؟ کیا یہ لوگ بخیل یا محتاج ہیں؟ ابن عباس نے کہا: نہ ہم بخیل ہیں اور نہ محتاج، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز اپنی سواری پر بیٹھ کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کو کچھ مانگا تو نبیذ پیش کیا گیا، آپ نے اس میں سے پیا اور باقی ماندہ اسامہ رضی اللہ عنہ کو دے دیا، تو انہوں نے بھی اس میں سے پیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اچھا کیا اور خوب کیا ایسے ہی کیا کرو“، تو ہم اسی کو اختیار کئے ہوئے ہیں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا، اسے ہم بدلنا نہیں چاہتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 302
´عبدالرحمٰن بن حمید سے روایت ہے کہ` انہوں نے عمر بن عبدالعزیز کو سائب بن یزید سے پوچھتے سنا: کیا آپ نے مکہ میں رہائش اختیار کرنے کے سلسلے میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے ابن حضرمی نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”مہاجرین کے لیے حج کے احکام سے فراغت کے بعد تین دن تک مکہ میں ٹھہرنے کی اجازت ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 303
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ حجبی اور بلال رضی اللہ عنہم کعبہ میں داخل ہوئے، پھر ان لوگوں نے اسے بند کر لیا، اور اس میں رکے رہے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے جب وہ باہر آئے تو پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ وہ بولے: آپ نے ایک ستون اپنے بائیں طرف اور دو ستون دائیں طرف اور تین ستون اپنے پیچھے کیا (اس وقت بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا) پھر آپ نے نماز پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 304
´اس سند سے بھی مالک سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں ستونوں کا ذکر نہیں، البتہ اتنا اضافہ ہے ”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، آپ کے اور قبلے کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ تھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 305
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قعنبی کی حدیث کے ہم مثل روایت کی ہے اس میں اس طرح ہے کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں ان سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھیں؟۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 306
´عبدالرحمٰن بن صفوان کہتے ہیں کہ` میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کعبہ میں داخل ہوئے تو آپ نے کیا کیا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 307
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو آپ نے کعبہ میں داخل ہونے سے انکار کیا کیونکہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ نکال دیئے گئے، اس میں ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی تصویریں بھی تھیں، وہ اپنے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیر لیے ہوئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ انہیں ہلاک کرے، اللہ کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان دونوں (ابراہیم اور اسماعیل) نے کبھی بھی فال نہیں نکالا“، وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس کے گوشوں اور کونوں میں تکبیرات بلند کیں، پھر بغیر نماز پڑھے نکل آئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 308
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میری خواہش تھی کہ میں بیت اللہ میں داخل ہو کر اس میں نماز پڑھوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے حطیم میں داخل کر دیا، اور فرمایا: ”جب تم بیت اللہ میں داخل ہونا چاہو تو حطیم کے اندر نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ یہ بھی بیت اللہ ہی کا ایک ٹکڑا ہے، تمہاری قوم کے لوگوں نے جب کعبہ تعمیر کیا تو اسی پر اکتفا کیا تو لوگوں نے اسے بیت اللہ سے خارج ہی کر دیا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 309
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے نکلے اور آپ خوش تھے پھر میرے پاس آئے اور آپ غمگین تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کعبے کے اندر گیا اگر مجھے وہ بات پہلے معلوم ہو جاتی جو بعد میں معلوم ہوئی ۱؎ تو میں اس میں داخل نہ ہوتا، مجھے اندیشہ ہے کہ میں نے اپنی امت کو زحمت میں ڈال دیا ہے ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 310
´اسلمیہ کہتی ہیں کہ` میں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے پوچھا ۱؎: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو بلایا تو آپ سے کیا کہا؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں یہ بتانا بھول گیا کہ مینڈھے ۲؎ کی دونوں سینگوں کو چھپا دو اس لیے کہ کعبہ میں کوئی چیز ایسی رہنی مناسب نہیں ہے جو نماز پڑھنے والے کو غافل کر دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 311
´شیبہ بن عثمان کہتے ہیں کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس جگہ بیٹھے جہاں تم بیٹھے ہو اور کہا: میں باہر نہیں نکلوں گا جب تک کہ کعبہ کا مال ۱؎ (محتاج مسلمانوں میں) تقسیم نہ کر دوں، میں نے کہا: آپ ایسا نہیں کر سکتے، فرمایا: کیوں نہیں، میں ضرور کروں گا، میں نے کہا: آپ ایسا نہیں کر سکتے، وہ بولے: کیوں؟ میں نے کہا: اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مال کی جگہ دیکھی، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی دیکھ رکھی تھی، اور وہ دونوں اس مال کے آپ سے زیادہ حاجت مند تھے لیکن انہوں نے اسے نہیں نکالا، یہ سن کر عمر کھڑے ہوئے اور باہر نکل آئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 312
´زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لیّۃ ۱؎ سے لوٹے اور بیری کے درخت کے پاس پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرن اسود ۲؎ کے دامن میں اس کے بالمقابل کھڑے ہوئے پھر اپنی نگاہ سے نخب ۳؎ کا استقبال کیا (اور راوی نے کبھی ( «نخبا» کے بجائے «واديه» کا لفظ کہا) اور ٹھہر گئے تو سارے لوگ ٹھہر گئے تو فرمایا: ”صیدوج ۴؎ اور اس کے درخت محترم ہیں، اللہ کی طرف سے محترم قرار دیئے گئے ہیں“، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طائف میں اترنے اور ثقیف کا محاصرہ کرنے سے پہلے کی بات ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 313
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کجاوے صرف تین ہی مسجدوں کے لیے کسے جائیں: مسجد الحرام، میری اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) اور مسجد اقصی کے لیے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 314
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوائے قرآن کے اور اس کے جو اس صحیفے ۱؎ میں ہے کچھ نہیں لکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ حرام ہے عائر سے ثور تک (عائر اور ثور دو پہاڑ ہیں)، جو شخص مدینہ میں کوئی بدعت (نئی بات) نکالے، یا نئی بات نکالنے والے کو پناہ اور ٹھکانا دے تو اس پر اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہو گا اور نہ کوئی نفل، مسلمانوں کا ذمہ (عہد) ایک ہے (مسلمان سب ایک ہیں اگر کوئی کسی کو امان دیدے تو وہ سب کی طرف سے ہو گی) اس (کو نبھانے) کی ادنی سے ادنی شخص بھی کوشش کرے گا، لہٰذا جو کسی مسلمان کی دی ہوئی امان کو توڑے تو اس پر اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہو گا اور نہ نفل، اور جو اپنے مولی کی اجازت کے بغیر کسی قوم سے ولاء کرے ۲؎ اس پر اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہو گا اور نہ نفل“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 315
´علی رضی اللہ عنہ سے اس قصے میں روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس (یعنی مدینہ) کی نہ گھاس کاٹی جائے، نہ اس کا شکار بھگایا جائے، اور نہ وہاں کی گری پڑی چیزوں کو اٹھایا جائے، سوائے اس شخص کے جو اس کی پہچان کرائے، کسی شخص کے لیے درست نہیں کہ وہ وہاں لڑائی کے لیے ہتھیار لے جائے، اور نہ یہ درست ہے کہ وہاں کا کوئی درخت کاٹا جائے سوائے اس کے کہ کوئی آدمی اپنے اونٹ کو چارہ کھلائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 316
´عدی بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے ہر جانب ایک ایک برید محفوظ کر دیا ہے ۱؎ نہ وہاں کا درخت کاٹا جائے گا اور نہ پتے توڑے جائیں گے مگر اونٹ کے چارے کے لیے (بہ قدر ضرورت)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 317
´سلیمان بن ابی عبداللہ کہتے ہیں کہ` میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ایک شخص کو پکڑا جو مدینہ کے حرم میں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرم قرار دیا ہے شکار کر رہا تھا، سعد نے اس سے اس کے کپڑے چھین لیے تو اس کے سات (۷) لوگوں نے آ کر ان سے اس کے بارے میں گفتگو کی، آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرم قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: ”جو کسی کو اس میں شکار کرتے پکڑے تو چاہیئے کہ وہ اس کے کپڑے چھین لے“، لہٰذا میں تمہیں وہ سامان نہیں دوں گا جو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دلایا ہے البتہ اگر تم چاہو تو میں تمہیں اس کی قیمت دے دوں گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 318
´سعد رضی اللہ عنہ کے غلام سے روایت ہے کہ` سعد نے مدینہ کے غلاموں میں سے کچھ غلاموں کو مدینہ کے درخت کاٹتے پایا تو ان کے اسباب چھین لیے اور ان کے مالکوں سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منع کرتے سنا ہے کہ مدینہ کا کوئی درخت نہ کاٹا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو کوئی اس میں کچھ کاٹے تو جو اسے پکڑے اس کا اسباب چھین لے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 319
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم سے نہ درخت کاٹے جائیں اور نہ پتے توڑے جائیں البتہ نرمی سے جھاڑ لیے جائیں ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 320
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء پیدل اور سوار (دونوں طرح سے) آتے تھے ابن نمیر کی روایت میں ”اور دو رکعت پڑھتے تھے“ (کا اضافہ ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 321
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر جب بھی کوئی سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 322
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ ۱؎ اور میری قبر کو میلا نہ بناؤ (کہ سب لوگ وہاں اکٹھا ہوں)، اور میرے اوپر درود بھیجا کرو کیونکہ تم جہاں بھی رہو گے تمہارا درود مجھے پہنچایا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 323
´ربیعہ بن ہدیر کہتے ہیں کہ` میں نے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کو سوائے اس ایک حدیث کے کوئی اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے نہیں سنا، میں نے عرض کیا: وہ کون سی حدیث ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، آپ شہداء کی قبروں کا ارادہ رکھتے تھے جب ہم حرۂ واقم (ایک ٹیلے کا نام ہے) پر چڑھے اور اس پر سے اترے تو دیکھا کہ وادی کے موڑ پر کئی قبریں ہیں، ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا ہمارے بھائیوں کی قبریں یہی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے صحابہ کی قبریں ہیں ۱؎“، جب ہم شہداء کی قبروں کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ہمارے بھائیوں کی قبریں ہیں ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 324
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحاء میں جو ذی الحلیفہ میں ہے اونٹ بٹھایا اور وہاں نماز پڑھی، چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 325
´مالک کہتے ہیں` جب کوئی مدینہ واپس لوٹے اور معرس پہنچے تو اس کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ آگے بڑھے جب تک کہ نماز نہ پڑھ لے جتنا اس کا جی چاہے اس لیے کہ مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں رات کو قیام کیا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے محمد بن اسحاق مدنی کو کہتے سنا: معرس مدینہ سے چھ میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے