Chapter 178, Jild 178 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 164 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` یہ آیت کریمہ «يا أيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم» ”اے ایمان والو! تم پر روزے اسی طرح فرض کر دئیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دئیے گئے تھے“ (سورۃ البقرہ: ۱۸۳) نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عشاء پڑھتے ہی لوگوں پر کھانا، پینا اور عورتوں سے جماع کرنا حرام ہو جاتا، اور وہ آئندہ رات تک روزے سے رہتے، ایک شخص نے اپنے نفس سے خیانت کی، اس نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی حالانکہ وہ عشاء پڑھ چکا تھا، اور اس نے روزہ نہیں توڑا تو اللہ تعالیٰ نے باقی لوگوں کو آسانی اور رخصت دینی اور انہیں فائدہ پہنچانا چاہا تو فرمایا: «علم الله أنكم كنتم تختانون أنفسكم» ”اللہ کو خوب معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کرتے تھے“ (سورۃ البقرہ: ۱۸۷) یہی وہ چیز تھی جس کا فائدہ اللہ نے لوگوں کو دیا اور جس کی انہیں رخصت اور آسانی دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` (ابتداء اسلام میں) آدمی جب روزہ رکھتا تھا تو سونے کے بعد آئندہ رات تک کھانا نہیں کھاتا تھا، صرمۃ بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک بار ایسا ہوا کہ وہ روزے کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آئے اور پوچھا: کیا تیرے پاس کچھ (کھانا) ہے؟ وہ بولی: کچھ نہیں ہے لیکن جاتی ہوں ہو سکتا ہے ڈھونڈنے سے کچھ مل جائے، تو وہ چلی گئی لیکن حرمہ کو نیند آ گئی وہ آئی تو (دیکھ کر) کہنے لگی کہ اب تو تم (کھانے سے) محروم رہ گئے دوپہر کا وقت ہوا بھی نہیں کہ (بھوک کے مارے) ان پر غشی طاری ہو گئی اور وہ دن بھر اپنے زمین میں کام کرتے تھے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو یہ آیت «أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» ”روزے کی رات میں تمہارے لیے اپنی عورتوں سے جماع حلال کر دیا گیا ہے“ (سورۃ البقرہ: ۱۸۳) نازل ہوئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے قول «من الفجر» تک پوری آیت پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ` جب یہ آیت «وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين» ”اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں وہ ایک مسکین کا کھانا فدیہ دے دیں“ (سورۃ البقرہ: ۱۸۳) نازل ہوئی تو جو شخص ہم میں سے روزے نہیں رکھنا چاہتا وہ فدیہ ادا کر دیتا پھر اس کے بعد والی آیت نازل ہوئی تو اس نے اس حکم کو منسوخ کر دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` آیت کریمہ «وعلى الذين يطيقونه فدية طَعام مسكين» نازل ہوئی تو ہم میں سے جو شخص ایک مسکین کا کھانا فدیہ دینا چاہتا دے دیتا اور اس کا روزہ مکمل ہو جاتا، پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «فمن تطوع خيرا فهو خير له وأن تصوموا خير لكم» (سورۃ البقرہ: ۱۸۴) ”پھر جو شخص نیکی میں سبقت کرے وہ اسی کے لیے بہتر ہے لیکن تمہارے حق میں بہتر کام روزہ رکھنا ہی ہے“، پھر فرمایا: «فمن شهد منكم الشهر فليصمه ومن كان مريضا أو على سفر فعدة من أيام أخر» (سورۃ البقرہ: ۱۸۵) ”تم میں سے جو شخص رمضان کے مہینے کو پائے تو وہ اس کے روزے رکھے، ہاں جو بیمار ہو یا مسافر ہو وہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` اس آیت کا حکم حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے حق میں باقی رکھا گیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` اللہ تعالیٰ کے فرمان: «وعلى الذين يطيقونه فدية طَعام مسكين» زیادہ بوڑھے مرد و عورت (جو کہ روزے رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں) کے لیے رخصت ہے کہ روزے نہ رکھیں، بلکہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں، اور حاملہ نیز دودھ پلانے والی عورت بچے کے نقصان کا خوف کریں تو روزے نہ رکھیں، فدیہ دیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی مرضعہ اور حاملہ کو اپنے بچوں کے نقصان کا خوف ہو تو وہ بھی روزے نہ رکھیں اور ہر روزے کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم ان پڑھ لوگ ہیں نہ ہم لکھنا جانتے ہیں اور نہ حساب و کتاب، مہینہ ایسا، ایسا اور ایسا ہوتا ہے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے بتایا)“، راوی حدیث سلیمان نے تیسری بار میں اپنی انگلی بند کر لی، یعنی مہینہ انتیس اور تیس دن کا ہوتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس دن کا (بھی) ہوتا ہے لہٰذا چاند دیکھے بغیر نہ روزہ رکھو، اور نہ ہی دیکھے بغیر روزے چھوڑو، اگر آسمان پر بادل ہوں تو تیس دن پورے کرو“۔ راوی کا بیان ہے کہ جب شعبان کی انتیس تاریخ ہوتی تو ابن عمر رضی اللہ عنہما چاند دیکھتے اگر نظر آ جاتا تو ٹھیک اور اگر نظر نہ آتا اور بادل اور کوئی سیاہ ٹکڑا اس کے دیکھنے کی جگہ میں حائل نہ ہوتا تو دوسرے دن روزہ نہ رکھتے اور اگر بادل یا کوئی سیاہ ٹکڑا دیکھنے کی جگہ میں حائل ہو جاتا تو صائم ہو کر صبح کرتے۔ راوی کا یہ بھی بیان ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما لوگوں کے ساتھ ہی روزے رکھنا چھوڑتے تھے، اور اپنے حساب کا خیال نہیں کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´ایوب کہتے ہیں: عمر بن عبدالعزیز نے بصرہ والوں کو لکھا کہ` ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق معلوم ہوا ہے۔۔۔، آگے اسی طرح ہے جیسے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اوپر والی مرفوع حدیث میں ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے: ”اچھا اندازہ یہ ہے کہ جب ہم شعبان کا چاند فلاں فلاں روز دیکھیں تو روزہ ان شاءاللہ فلاں فلاں دن کا ہو گا، ہاں اگر چاند اس سے پہلے ہی دیکھ لیں (تو چاند دیکھنے ہی سے روزہ رکھیں)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تیس دن کے روزے کے مقابلے میں انتیس دن کے روزے زیادہ رکھے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں` آپ نے فرمایا: ”عید کے دونوں مہینے رمضان اور ذی الحجہ کم نہیں ہوتے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان کی، اس میں ہے: ”تمہاری عید الفطر اس دن ہے جس دن تم افطار کرتے ہو ۱؎ اور عید الاضحی اس دن ہے جس دن تم قربانی کرتے ہو، پورا کا پورا میدان عرفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے اور سارا میدان منیٰ قربانی کرنے کی جگہ ہے نیز مکہ کی ساری گلیاں قربان گاہ ہیں، اور سارا مزدلفہ وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ` رسول صلی اللہ علیہ وسلم ماہ شعبان کی تاریخوں کا جتنا خیال رکھتے کسی اور مہینے کی تاریخوں کا اتنا خیال نہ فرماتے، پھر رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھتے، اگر وہ آپ پر مشتبہ ہو جاتا تو تیس دن پورے کرتے، پھر روزے رکھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاند دیکھے بغیر یا مہینے کی گنتی پوری کئے بغیر پہلے ہی روزے رکھنا شروع نہ کر دو، بلکہ چاند دیکھ کر یا گنتی پوری کر کے روزے رکھو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان سے ایک یا دو دن پہلے ہی روزے رکھنے شروع نہ کر دو، ہاں اگر کسی کا کوئی معمول ہو تو رکھ سکتا ہے، اور بغیر چاند دیکھے روزے نہ رکھو، پھر روزے رکھتے جاؤ، (جب تک کہ شوال کا) چاند نہ دیکھ لو، اگر اس کے درمیان بدلی حائل ہو جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو اس کے بعد ہی روزے رکھنا چھوڑو، اور مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حاتم بن ابی صغیرہ، شعبہ اور حسن بن صالح نے سماک سے پہلی حدیث کے مفہوم کے ہم معنی روایت کیا ہے لیکن ان لوگوں نے «فأتموا العدة ثلاثين» کے بعد «ثم أفطروا» نہیں کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا: ”کیا تم نے شعبان کے کچھ روزے رکھے ہیں ۱؎؟“، جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب (رمضان کے) روزے رکھ چکو تو ایک روزہ اور رکھ لیا کرو“، ان دونوں میں کسی ایک راوی کی روایت میں ہے: ”دو روزے رکھ لیا کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´ابوازہر مغیرہ بن فروہ کہتے ہیں کہ` معاویہ رضی اللہ عنہ نے دیر مسحل پر (جو کہ حمص کے دروازے پر واقع ہے)، کھڑے ہو کر لوگوں سے کہا: لوگو! ہم نے چاند فلاں فلاں دن دیکھ لیا ہے اور میں سب سے پہلے روزہ رکھ رہا ہوں، جو شخص روزہ رکھنا چاہے رکھ لے، مالک بن ہبیرہ سبئی نے کھڑے ہو کر ان سے کہا: معاویہ! یہ بات آپ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر کہی ہے، یا آپ کی اپنی رائے ہے؟ جواب دیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”رمضان کے مہینے کے روزے رکھو اور آخر شعبان کے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
´سلیمان بن عبدالرحمٰن نے اس حدیث کے سلسلہ میں بیان کیا ہے کہ` ولید کہتے ہیں: میں نے ابوعمرو یعنی اوزاعی کو کہتے سنا ہے کہ «سرہ» کے معنی اوائل ماہ کے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
´ابومسہر کہتے ہیں` سعید یعنی ابن عبدالعزیز کہتے ہیں «سره» کے معنی «أوله» کے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «سره» کے معنی کچھ لوگ «وسطه» کے بتاتے ہیں اور کچھ لوگ «آخره» کے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
´کریب کہتے ہیں کہ` ام الفضل بنت حارث نے انہیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس شام بھیجا، میں نے (وہاں پہنچ کر) ان کی ضرورت پوری کی، میں ابھی شام ہی میں تھا کہ رمضان کا چاند نکل آیا، ہم نے جمعہ کی رات میں چاند دیکھا، پھر مہینے کے آخر میں مدینہ آ گیا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے چاند کے متعلق پوچھا کہ تم نے چاند کب دیکھا؟ میں نے جواب دیا کہ جمعہ کی رات میں، فرمایا: تم نے خود دیکھا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، اور لوگوں نے بھی دیکھا ہے، اور روزہ رکھا ہے، معاویہ نے بھی روزہ رکھا، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: لیکن ہم نے سنیچر کی رات میں چاند دیکھا ہے لہٰذا ہم چاند نظر آنے تک روزہ رکھتے رہیں گے، یا تیس روزے پورے کریں گے، تو میں نے کہا کہ کیا معاویہ کی رؤیت اور ان کا روزہ کافی نہیں ہے؟ کہنے لگے: نہیں، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
´حسن بصری سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا` جو کسی شہر میں ہو اور اس نے دوشنبہ (پیر) کے دن کا روزہ رکھ لیا ہو اور دو آدمی اس بات کی گواہی دیں کہ انہوں نے اتوار کی رات چاند دیکھا ہے (اور اتوار کو روزہ رکھا ہے) تو انہوں نے کہا: وہ شخص اور اس شہر کے باشندے اس دن کا روزہ قضاء نہیں کریں گے، ہاں اگر معلوم ہو جائے کہ مسلم آبادی والے کسی شہر کے باشندوں نے سنیچر کا روزہ رکھا ہے تو انہیں بھی ایک روزے کی قضاء کرنی پڑے گی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
´صلہ بن زفر کہتے ہیں کہ` ہم اس دن میں جس دن کا روزہ مشکوک ہے عمار رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، ان کے پاس ایک (بھنی ہوئی) بکری لائی گئی، تو لوگوں میں سے ایک آدمی (کھانے سے احتراز کرتے ہوئے) الگ ہٹ گیا اس پر عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے ایسے (شک والے) دن کا روزہ رکھا اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان سے ایک دن یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھو، ہاں اگر کوئی آدمی پہلے سے روزہ رکھتا آ رہا ہے تو وہ ان دنوں کا روزہ رکھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سال میں کسی مہینے کے مکمل روزے نہ رکھتے سوائے شعبان کے اسے رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
´عبدالعزیز بن محمد کہتے ہیں کہ` عباد بن کثیر مدینہ آئے تو علاء کی مجلس کی طرف مڑے اور (جا کر) ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں کھڑا کیا پھر کہنے لگے: اے اللہ! یہ شخص اپنے والد سے اور وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نصف شعبان ہو جائے تو روزے نہ رکھو“، علاء نے کہا: اے اللہ! میرے والد نے یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مجھ سے بیان کی ہے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ثوری، شبل بن علاء، ابو عمیس اور زہیر بن محمد نے علاء سے روایت کیا، نیز ابوداؤد نے کہا: عبدالرحمٰن (عبدالرحمٰن ابن مہدی) اس حدیث کو بیان نہیں کرتے تھے، میں نے احمد سے کہا: ایسا کیوں ہے؟ وہ بولے: کیونکہ انہیں یہ معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کو (روزہ رکھ کر) رمضان سے ملا دیتے تھے، نیز انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے برخلاف مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میرے نزدیک یہ اس کے خلاف نہیں ہے ۱؎ اسے علاء کے علاوہ کسی اور نے ان کے والد سے روایت نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
´ابو مالک اشجعی سے روایت ہے کہ` ہم سے حسین بن حارث جدلی نے (جو جدیلہ قیس سے تعلق رکھتے ہیں) بیان کیا کہ امیر مکہ نے خطبہ دیا پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ عہد لیا کہ ہم چاند دیکھ کر حج ادا کریں، اگر ہم خود نہ دیکھ سکیں اور دو معتبر گواہ اس کی رویت کی گواہی دیں تو ان کی گواہی پر حج ادا کریں، میں نے حسین بن حارث سے پوچھا کہ امیر مکہ کون تھے؟ کہا کہ میں نہیں جانتا، اس کے بعد وہ پھر مجھ سے ملے اور کہنے لگے: وہ محمد بن حاطب کے بھائی حارث بن حاطب تھے پھر امیر نے کہا: تمہارے اندر ایک ایسے شخص موجود ہیں جو مجھ سے زیادہ اللہ اور اس کے رسول کی باتوں کو جانتے ہیں اور وہ اس حدیث کے گواہ ہیں، اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے ایک شخص کی طرف اشارہ کیا۔ حسین کا بیان ہے کہ میں نے اپنے پاس بیٹھے ایک بزرگ سے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں جن کی طرف امیر نے اشارہ کیا ہے؟ کہنے لگے: یہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں اور امیر نے سچ ہی کہا ہے کہ وہ اللہ کو ان سے زیادہ جانتے ہیں، اس پر انہوں نے (ابن عمر رضی اللہ عنہما نے) کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں` رمضان کے آخری دن لوگوں میں (چاند کی رویت پر) اختلاف ہو گیا، تو دو اعرابی آئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر گواہی دی کہ انہوں نے کل شام میں چاند دیکھا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو افطار کرنے اور عید گاہ چلنے کا حکم دایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی آیا اور اس نے عرض کیا: میں نے چاند دیکھا ہے، (راوی حسن نے اپنی روایت میں کہا ہے یعنی رمضان کا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اعرابی سے پوچھا: ”کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں؟“ اس نے جواب دیا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا اس بات کی بھی گواہی دیتا ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟“ اس نے جواب دیا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
´عکرمہ کہتے ہیں کہ` ایک بار لوگوں کو رمضان کے چاند (کی روئیت) سے متعلق شک ہوا اور انہوں نے یہ ارادہ کر لیا کہ نہ تو تراویح پڑھیں گے اور نہ روزے رکھیں گے، اتنے میں مقام حرہ سے ایک اعرابی آ گیا اور اس نے چاند دیکھنے کی گواہی دی چنانچہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جایا گیا، آپ نے اس سے سوال کیا: ”کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہیں؟“ اس نے کہا: ہاں، اور چاند دیکھنے کی گواہی بھی دی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں منادی کر دیں کہ لوگ تراویح پڑھیں اور روزہ رکھیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ایک جماعت نے سماک سے اور انہوں نے عکرمہ سے مرسلاً روایت کیا ہے، اور سوائے حماد بن سلمہ کے کسی اور نے تراویح پڑھنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` لوگوں نے چاند دیکھنے کی کوشش کی (لیکن انہیں نظر نہ آیا) اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ میں نے اسے دیکھا ہے، چنانچہ آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
´عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں سحری کھانے کا فرق ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
´عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سحری کھانے کے لیے بلایا اور یوں کہا: ”بابرکت «غداء» پر آؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھجور مومن کی کتنی اچھی سحری ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
´سوادہ قشیری کہتے ہیں کہ` سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں سحری کھانے سے بلال کی اذان ہرگز نہ روکے اور نہ آسمان کے کنارے کی سفیدی (صبح کاذب) ہی باز رکھے، جو اس طرح (لمبائی میں) ظاہر ہوتی ہے یہاں تک کہ وہ پھیل جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کو بلال کی اذان اس کی سحری سے ہرگز نہ روکے، کیونکہ وہ اذان یا ندا دیتے ہیں تاکہ تم میں قیام کرنے (تہجد پڑھنے) والا تہجد پڑھنا بند کر دے، اور سونے والا جاگ جائے، فجر کا وقت اس طرح نہیں ہے“۔ مسدد کہتے ہیں: راوی یحییٰ نے اپنی دونوں ہتھیلیاں اکٹھی کر کے اور دونوں شہادت کی انگلیاں دراز کر کے اشارے سے سمجھایا یعنی اوپر کو چڑھنے والی روشنی صبح صادق نہیں بلکہ صبح کاذب ہے، یہاں تک اس طرح ہو جائے (یعنی روشنی لمبائی میں پھیل جائے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
´طلق رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ پیو، اور اوپر کو چڑھنے والی روشنی تمہیں کھانے پینے سے قطعاً نہ روکے اس وقت تک کھاؤ، پیو جب تک کہ سرخی چوڑائی میں نہ پھیل جائے یعنی صبح صادق نہ ہو جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
´عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب آیت کریمہ «حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود» ”یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے“ (سورۃ البقرہ: ۱۸۷) نازل ہوئی تو میں نے ایک سفید اور ایک کالی رسی لے کر اپنے تکیے کے نیچے (صبح صادق جاننے کی غرض سے) رکھ لی، میں دیکھتا رہا لیکن پتہ نہ چل سکا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ ہنس پڑے اور کہنے لگے، ”تمہارا تکیہ تو بڑا لمبا چوڑا ہے، اس سے مراد رات اور دن ہے“۔ عثمان کی روایت میں ہے: ”اس سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی جب صبح کی اذان سنے اور (کھانے پینے کا) برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی ضرورت پوری کئے بغیر نہ رکھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
´عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ادھر سے رات آ جائے اور ادھر سے دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ افطار کرنے کا وقت ہو گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
´سلیمان شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے آپ روزے سے تھے، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال! (سواری سے) اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو“، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اگر اور شام ہو جانے دیں تو بہتر ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو“، بلال رضی اللہ عنہ نے پھر کہا: اللہ کے رسول! ابھی تو دن ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو“، چنانچہ وہ اترے اور ستو گھولا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا پھر فرمایا: ”جب تم دیکھ لو کہ رات ادھر سے آ گئی تو روزے کے افطار کا وقت ہو گیا“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے مشرق کی جانب اشارہ فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دین برابر غالب رہے گا جب تک کہ لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے، کیونکہ یہود و نصاری اس میں تاخیر کرتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
´ابوعطیہ کہتے ہیں کہ` میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے کہا: ام المؤمنین! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں ان میں ایک افطار بھی جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، اور دوسرا ان دونوں چیزوں میں تاخیر کرتا ہے، (بتائیے ان میں کون درستگی پر ہے؟) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: ان دونوں میں افطار اور نماز میں جلدی کون کرتا ہے؟ ہم نے کہا: وہ عبداللہ ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
´سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو اسے کھجور ۱؎ سے روزہ افطار کرنا چاہیئے اگر کھجور نہ پائے تو پانی سے کر لے اس لیے کہ وہ پاکیزہ چیز ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز (مغرب) پڑھنے سے پہلے چند تازہ کھجوروں سے روزہ افطار کرتے تھے، اگر تازہ کھجوریں نہ ملتیں تو خشک کھجوروں سے افطار کر لیتے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ مل پاتیں تو چند گھونٹ پانی نوش فرما لیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
´مروان بن سالم مقفع کہتے ہیں کہ` میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، وہ اپنی داڑھی کو مٹھی میں پکڑتے اور جو مٹھی سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے، اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے: «ذهب الظمأ وابتلت العروق وثبت الأجر إن شاء الله» ”پیاس ختم ہو گئی، رگیں تر ہو گئیں، اور اگر اللہ نے چاہا تو ثواب مل گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
´معاذ بن زہرہ سے روایت ہے کہ` انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار فرماتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم لك صمت وعلى رزقك أفطرت» ”اے اللہ! میں نے تیری ہی خاطر روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق سے افطار کیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
´اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ماہ رمضان میں ایک دن ہم نے بدلی میں روزہ کھول لیا اس کے بعد سورج نمودار ہو گیا۔ راوی ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن عروہ سے سوال کیا کہ پھر تو لوگوں کو روزے کی قضاء کا حکم دیا گیا ہو گا؟ کہنے لگے: کیا اس کے بغیر بھی چارہ ہے؟۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال (مسلسل روزے رکھنے) سے منع فرمایا ہے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ تو مسلسل روزے رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے تو کھلایا پلایا جاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم صوم وصال نہ رکھو، اگر تم میں سے کوئی صوم وصال رکھنا چاہے تو سحری کے وقت تک رکھے“۔ لوگوں نے کہا: آپ تو رکھتے ہیں؟ فرمایا: ”میں تمہاری طرح نہیں ہوں، کیونکہ مجھے کھلانے پلانے والا کھلاتا پلاتا رہتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص (روزے کی حالت میں) جھوٹ بولنا، اور برے عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ (برائیوں سے بچنے کے لیے) ڈھال ہے، جب تم میں کوئی صائم (روزے سے ہو) تو فحش باتیں نہ کرے، اور نہ نادانی کرے، اگر کوئی آدمی اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو اس سے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
´عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزے کی حالت میں مسواک کرتے دیکھا، جسے میں نہ گن سکتا ہوں، نہ شمار کر سکتا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
´ابوبکر بن عبدالرحمٰن ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے فتح مکہ کے سال اپنے سفر میں لوگوں کو روزہ توڑ دینے کا حکم دیا، اور فرمایا: ”اپنے دشمن (سے لڑنے) کے لیے طاقت حاصل کرو“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود روزہ رکھا۔ ابوبکر کہتے ہیں: مجھ سے بیان کرنے والے نے کہا کہ میں نے مقام عرج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر پر پیاس سے یا گرمی کی وجہ سے پانی ڈالتے ہوئے دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
´لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرو سوائے اس کے کہ تم روزے سے ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
´ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پچھنا لگانے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
´ابوقلابہ جرمی نے خبر دی ہے کہ` شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے کہ اسی دوران (آپ نے فرمایا)، آگے راوی نے اس سے پہلی والی حدیث کی طرح بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
´شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع میں ایک شخص کے پاس آئے جو کہ سینگی لگا رہا تھا، آپ میرا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے، یہ رمضان کی اٹھارہ تاریخ کا واقعہ ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی (پچھنا) لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: خالد الحذاء نے ابوقلابہ سے ایوب کی سند سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی (پچھنا) لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
´ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی (پچھنا) لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن ثوبان نے اپنے والد سے اور انہوں نے مکحول سے اسی سند سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی (پچھنا) لگوایا اور آپ روزے سے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے وہیب بن خالد نے ایوب سے اسی سند سے اسی کے مثل روایت کیا ہے، اور جعفر بن ربیعہ اور ہشام بن حسان نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی (پچھنا) لگوایا، آپ روزے سے تھے اور احرام باندھے ہوئے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
´عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ` مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص نے بیان کیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (حالت روزے میں) سینگی لگوانے اور مسلسل روزے رکھنے سے منع فرمایا، لیکن اپنے اصحاب کی رعایت کرتے ہوئے اسے حرام قرار نہیں دیا، آپ سے کہا گیا: اللہ کے رسول! آپ تو بغیر کھائے پیئے سحر تک روزہ رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سحر تک روزے کو جاری رکھتا ہوں اور مجھے میرا رب کھلاتا پلاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
´ثابت کہتے ہیں کہ` انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم روزے دار کو صرف مشقت کے پیش نظر سینگی (پچھنا) نہیں لگانے دیتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قے کی اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا، اور نہ اس شخص کا جس کو احتلام ہو گیا، اور نہ اس شخص کا جس نے پچھنا لگایا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
´معبد بن ہوذہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک ملا ہوا سرمہ سوتے وقت لگانے کا حکم دیا اور فرمایا: ”روزہ دار اس سے پرہیز کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھ سے یحییٰ بن معین نے کہا کہ یہ یعنی سرمہ والی حدیث منکر ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
´عبیداللہ بن ابی بکر بن انس کہتے ہیں کہ` انس بن مالک رضی اللہ عنہ سرمہ لگاتے تھے اور روزے سے ہوتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
´اعمش کہتے ہیں کہ` میں نے اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو بھی روزے دار کے سرمہ لگانے کو ناپسند کرتے نہیں دیکھا اور ابراہیم نخعی روزے دار کو «صبر» (ایک قسم کا سرمہ ہے) کے سرمے کی اجازت دیتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو قے ہو جائے اور وہ روزے سے ہو تو اس پر قضاء نہیں، ہاں اگر اس نے قصداً قے کی تو قضاء کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حفص بن غیاث نے بھی ہشام سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
´معدان بن طلحہ کا بیان ہے کہ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قے ہوئی تو آپ نے روزہ توڑ ڈالا، اس کے بعد دمشق کی مسجد میں میری ملاقات ثوبان رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے کہا کہ ابوالدرداء نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قے ہو گئی تو آپ نے روزہ توڑ دیا اس پر ثوبان نے کہا: ابوالدرداء نے سچ کہا اور میں نے ہی (اس وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی ڈالا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اور چمٹ کر سوتے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے مہینے میں بوسہ لیتے (لے لیا کرتے) تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا بوسہ لیتے اور آپ روزے سے ہوتے اور میں بھی روزے سے ہوتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں خوش ہوا تو میں نے بوسہ لیا اور میں روزے سے تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے تو آج بہت بڑی حرکت کر ڈالی، روزے کی حالت میں بوسہ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلا بتاؤ اگر تم روزے کی حالت میں پانی سے کلی کر لو (تو کیا ہوا)“، میں نے کہا: اس میں تو کچھ حرج نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو بس کوئی بات نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں ان کا بوسہ لیتے اور ان کی زبان چوستے تھے۔ ابن اعرابی کہتے ہیں: یہ سند صحیح نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزہ دار کے بیوی سے چمٹ کر سونے کے متعلق پوچھا، آپ نے اس کو اس کی اجازت دی، اور ایک دوسرا شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے بھی اسی سلسلہ میں آپ سے پوچھا تو اس کو منع کر دیا، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تھی، وہ بوڑھا تھا اور جسے منع فرمایا تھا وہ جوان تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
´ام المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں صبح کرتے۔ عبداللہ اذرمی کی روایت میں ہے: ایسا رمضان میں احتلام سے نہیں بلکہ جماع سے ہوتا تھا، پھر آپ روزہ سے رہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کتنی کم تر ہے اس شخص کی بات جو یہ یعنی «يصبح جنبا في رمضان» کہتا ہے، حدیث تو (جو کہ بہت سے طرق سے مروی ہے) یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنبی ہو کر صبح کرتے تھے حالانکہ آپ روزے سے ہوتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دروازے پر کھڑے ہو کر کہا: اللہ کے رسول! میں جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور روزہ رکھنا چاہتا ہوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور روزہ رکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں پھر غسل کرتا ہوں اور روزہ رکھ لیتا ہوں“، اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آپ تو ہماری طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر رکھے ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے اور فرمایا: ”اللہ کی قسم! مجھے امید ہے کہ میں تم میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں، اور مجھے کیا کرنا ہے اس بات کو بھی تم سے زیادہ جانتا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہلاک ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا بات ہے؟“ اس نے کہا: میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم ایک گردن آزاد کر سکتے ہو؟“ اس نے کہا: نہیں، فرمایا: ”دو مہینے مسلسل روزے رکھنے کی طاقت ہے؟“ کہا: نہیں، فرمایا: ”ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟“، کہا: نہیں، فرمایا: ”بیٹھو“، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک بڑا تھیلا آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”انہیں صدقہ کر دو“، کہنے لگا: اللہ کے رسول! مدینہ کی ان دونوں سیاہ پتھریلی پہاڑیوں کے بیچ ہم سے زیادہ محتاج کوئی گھرانہ ہے ہی نہیں، اس پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت ظاہر ہو گئے اور فرمایا: ”اچھا تو انہیں ہی کھلا دو“۔ مسدد کی روایت میں ایک دوسری جگہ «ثناياه» کی جگہ «أنيابه» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
´اس سند سے بھی زہری سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے` اس میں زہری نے یہ الفاظ زائد کہے کہ یہ (کھجوریں اپنے اہل و عیال کو ہی کھلا دینے کا حکم) اسی شخص کے ساتھ خاص تھا اگر اب کوئی اس گناہ کا ارتکاب کرے تو اسے کفارہ ادا کئے بغیر چارہ نہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے لیث بن سعد، اوزاعی، منصور بن معتمر اور عراک بن مالک نے ابن عیینہ کی روایت کے ہم معنی روایت کیا ہے اور اوزاعی نے اس میں «واستغفر الله» ”اور اللہ سے بخشش طلب کر“ کا اضافہ کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے رمضان میں روزہ توڑ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک غلام آزاد کرنے، یا دو مہینے کا مسلسل روزے رکھنے، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم فرمایا، وہ شخص کہنے لگا کہ میں تو (ان میں سے) کچھ نہیں پاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”بیٹھ جاؤ“، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک تھیلا آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں لے لو اور صدقہ کر دو“، وہ کہنے لگا: اللہ کے رسول! مجھ سے زیادہ ضرورت مند تو کوئی ہے ہی نہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت نظر آنے لگے اور اس سے فرمایا: ”تم ہی اسے کھا جاؤ“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے زہری سے مالک کی روایت کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے روزہ توڑ دیا، اس میں ہے «أو تعتق رقبة أو تصوم شهرين أو تطعم ستين مسكينا» ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اس نے رمضان میں روزہ توڑ دیا تھا، آگے اوپر والی حدیث کا ذکر ہے اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بڑا تھیلا آیا جس میں پندرہ صاع کے بقدر کھجوریں تھیں، اور اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے تم اور تمہارے گھر والے کھاؤ، اور ایک دن کا روزہ رکھ لو، اور اللہ سے بخشش طلب کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
´عباد بن عبداللہ بن زبیر کا بیان ہے کہ` انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص رمضان میں مسجد کے اندر آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں تو بھسم ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے؟ کہنے لگا: میں نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کر دو“، وہ کہنے لگا: اللہ کی قسم! میرے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، اور نہ میرے اندر استطاعت ہے، فرمایا: ”بیٹھ جاؤ“، وہ بیٹھ گیا، اتنے میں ایک شخص غلے سے لدا ہوا گدھا ہانک کر لایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابھی بھسم ہونے والا کہاں ہے؟“ وہ شخص کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے صدقہ کر دو“، بولا: اللہ کے رسول! کیا اپنے علاوہ کسی اور پر صدقہ کروں؟ اللہ کی قسم! ہم بھوکے ہیں، ہمارے پاس کچھ بھی نہیں، فرمایا: ”اسے تم ہی کھا لو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
´اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی قصہ مروی ہے` لیکن اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا تھیلا لایا گیا جس میں بیس صاع کھجوریں تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں بغیر کسی شرعی عذر کے ایک دن کا روزہ توڑ دیا تو اس کی قضاء زمانہ بھر کے روزے بھی نہیں کر سکیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
´اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے` ابن کثیر اور سلیمان کی حدیث نمبر (۲۳۹۶) کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے بھول کر کھا پی لیا، اور میں روزے سے تھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں اللہ تعالیٰ نے کھلایا پلایا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
´ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ` انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا: مجھ پر ماہ رمضان کی قضاء ہوتی تھی اور میں انہیں رکھ نہیں پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان آ جاتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں تو اس کی جانب سے اس کا ولی روزے رکھے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حکم نذر کے روزے کا ہے اور یہی احمد بن حنبل کا قول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` جب آدمی رمضان میں بیمار ہو جائے پھر مر جائے اور روزے نہ رکھ سکے تو اس کی جانب سے کھانا کھلایا جائے گا اور اس پر قضاء نہیں ہو گی اور اگر اس نے نذر مانی تھی تو اس کا ولی اس کی جانب سے پورا کرے گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! میں مسلسل روزے رکھتا ہوں تو کیا سفر میں بھی روزے رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاہو تو رکھو اور چاہو تو نہ رکھو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
´حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں سواریوں والا ہوں، انہیں لے جایا کرتا ہوں، ان پر سفر کرتا ہوں اور انہیں کرایہ پر بھی دیتا ہوں، اور بسا اوقات مجھے یہی مہینہ یعنی رمضان مل جاتا ہے اور میں جوان ہوں اپنے اندر روزہ رکھنے کی طاقت پاتا ہوں، میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ روزہ مؤخر کرنے سے آسان یہ ہے کہ اسے رکھ لیا جائے، تاکہ بلاوجہ قرض نہ بنا رہے، اللہ کے رسول! میرے لیے روزہ رکھنے میں زیادہ ثواب ہے یا چھوڑ دینے میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حمزہ! جیسا بھی تم چاہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے یہاں تک کہ مقام عسفان پر پہنچے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پانی وغیرہ کا) برتن منگایا اور اسے اپنے منہ سے لگایا تاکہ آپ اسے لوگوں کو دکھا دیں (کہ میں روزے سے نہیں ہوں) اور یہ رمضان میں ہوا، اسی لیے ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ بھی رکھا ہے اور افطار بھی کیا ہے، تو جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رمضان میں سفر کیا تو ہم میں سے بعض لوگوں نے روزہ رکھا اور بعض نے نہیں رکھا تو نہ تو روزہ توڑنے والوں نے، روزہ رکھنے والوں پر عیب لگایا، اور نہ روزہ رکھنے والوں نے روزہ توڑنے والوں پر عیب لگایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
´قزعہ کہتے ہیں کہ` میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور وہ لوگوں کو فتوی دے رہے تھے، اور لوگ ان پر جھکے جا رہے تھے تو میں تنہائی میں ملاقات کی غرض سے انتظار کرتا رہا، جب وہ اکیلے رہ گئے تو میں نے سفر میں رمضان کے مہینے کے روزے کا حکم دریافت کیا، انہوں نے کہا: ہم فتح مکہ کے سال رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر پر نکلے، سفر میں اللہ کے رسول بھی روزے رکھتے تھے اور ہم بھی، یہاں تک کہ جب منزلیں طے کرتے ہوئے ایک پڑاؤ پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب تم دشمن کے بالکل قریب آ گئے ہو، روزہ چھوڑ دینا تمہیں زیادہ توانائی بخشے گا“، چنانچہ دوسرے دن ہم میں سے کچھ لوگوں نے روزہ رکھا اور کچھ نے نہیں رکھا، پھر ہمارا سفر جاری رہا پھر ہم نے ایک جگہ قیام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح تم دشمن کے پاس ہو گے اور روزہ نہ رکھنا تمہارے لیے زیادہ قوت بخش ہے، لہٰذا روزہ چھوڑ دو“، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے تاکید تھی۔ ابوسعید کہتے ہیں: پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس سے پہلے بھی روزے رکھے اور اس کے بعد بھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس پر سایہ کیا جا رہا تھا اور اس پر بھیڑ لگی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی کا کام نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
´انس بن مالک ۱؎ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (جو بنی قشیر کے برادران بنی عبداللہ بن کعب کے ایک فرد ہیں) وہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑ سوار دستے نے ہم پر حملہ کیا، میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، یا یوں کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلا، آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹھو، اور ہمارے کھانے میں سے کچھ کھاؤ“، میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا بیٹھو، میں تمہیں نماز اور روزے کے بارے میں بتاتا ہوں: اللہ نے (سفر میں) نماز آدھی کر دی ہے، اور مسافر، دودھ پلانے والی، اور حاملہ عورت کو روزہ رکھنے کی رخصت دی ہے“، قسم اللہ کی! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کا ذکر کیا یا ان دونوں میں سے کسی ایک کا، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے میں سے نہ کھا پانے کا افسوس رہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
´ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی غزوے میں نکلے، گرمی اس قدر شدید تھی کہ شدت کی وجہ سے ہم میں سے ہر شخص اپنا ہاتھ یا اپنی ہتھیلی اپنے سر پر رکھ لیتا، اس موقعے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ ہم میں سے کوئی بھی روزے سے نہ تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
´سلمہ بن محبق ہذلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس منزل پر ایسی سواری ہو جو اسے ایسی جگہ پہنچا سکے جہاں اسے راحت و آسودگی ملے تو وہ جہاں بھی رمضان کا مہینہ پا لے روزے رکھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
´سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حالت سفر میں رمضان جسے پا لے …“، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
´عبید بن جبر کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کے ہمراہ رمضان میں ایک کشتی میں تھا جو فسطاط شہر کی تھی، کشتی پر بیٹھے ہی تھے کہ صبح کا کھانا آ گیا، (جعفر کی روایت میں ہے کہ) شہر کے گھروں سے ابھی آگے نہیں بڑھے تھے کہ انہوں نے دستر خوان منگوایا اور کہنے لگے: نزدیک آ جاؤ، میں نے کہا: کیا آپ (شہر کے) گھروں کو نہیں دیکھ رہے ہیں؟ (ابھی تو شہر بھی نہیں نکلا اور آپ کھانا کھا رہے ہیں) کہنے لگے: کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض کرتے ہو؟ (جعفر کی روایت میں ہے) تو انہوں نے کھانا کھایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
´منصور کلبی سے روایت ہے کہ` دحیہ بن خلیفہ کلبی رضی اللہ عنہ ایک بار رمضان میں دمشق کی کسی بستی سے اتنی دور نکلے جتنی دور فسطاط سے عقبہ بستی ہے اور وہ تین میل ہے، پھر انہوں نے اور ان کے ساتھ کے کچھ لوگوں نے تو روزہ توڑ دیا لیکن کچھ دوسرے لوگوں نے روزہ توڑنے کو ناپسند کیا، جب وہ اپنی بستی میں لوٹ کر آئے تو کہنے لگے: اللہ کی قسم! آج میں نے ایسا منظر دیکھا جس کا میں نے کبھی گمان بھی نہیں کیا تھا، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے سے اعراض کیا، یہ بات وہ ان لوگوں کے متعلق کہہ رہے تھے، جنہوں نے سفر میں روزہ رکھا تھا، پھر انہوں نے اسی وقت دعا کی: اے اللہ! مجھے اپنی طرف اٹھا لے (یعنی اس پر آشوب دور میں زندہ رہنے سے موت اچھی ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
´نافع سے روایت ہے کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما غابہ ۱؎ جاتے تو نہ تو روزہ توڑتے، اور نہ ہی نماز قصر کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میں نے پورے رمضان کے روزے رکھے، اور پورے رمضان کا قیام کیا“۔ راوی حدیث کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ممانعت خود اپنے آپ کو پاکباز و عبادت گزار ظاہر کرنے کی ممانعت کی بنا پر تھی، یا اس وجہ سے تھی کہ وہ لازمی طور پر کچھ نہ کچھ سویا ضرور ہو گا (اس طرح یہ غلط بیانی ہو جائے گی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
´ابو عبید کہتے ہیں کہ` میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید میں حاضر ہوا، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز پڑھائی پھر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے: عید الاضحی کے روزے سے تو اس لیے کہ تم اس میں اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو، اور عید الفطر کے روزے سے اس لیے کہ تم اپنے روزوں سے فارغ ہوتے ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا: ایک عید الفطر کے دوسرے عید الاضحی کے، اسی طرح دو لباسوں سے منع فرمایا ایک صمّاء ۱؎ دوسرے ایک کپڑے میں احتباء ۲؎ کرنے سے (جس سے ستر کھلنے کا اندیشہ رہتا ہے) نیز دو وقتوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا: ایک فجر کے بعد، دوسرے عصر کے بعد۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
´ام ہانی رضی اللہ عنہا کے غلام ابو مرہ سے روایت ہے کہ` وہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے ہمراہ ان کے والد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے دونوں کے لیے کھانا پیش کیا اور کہا کہ کھاؤ، تو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا: ”میں تو روزے سے ہوں“، اس پر عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: کھاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ان دنوں میں روزہ توڑ دینے کا حکم فرماتے اور روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے۔ مالک کا بیان ہے کہ یہ ایام تشریق کی بات ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
´عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوم عرفہ یوم النحر اور ایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید ہے، اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کوئی جمعہ کو روزہ نہ رکھے سوائے اس کے کہ ایک دن پہلے یا بعد کو ملا کر رکھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
´عبداللہ بن بسر سلمی مازنی رضی اللہ عنہما اپنی بہن مّاء رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرض روزے کے علاوہ کوئی روزہ سنیچر (ہفتے) کے دن نہ رکھو اگر تم میں سے کسی کو (اس دن کا نفلی روزہ توڑنے کے لیے) کچھ نہ ملے تو انگور کا چھلکہ یا درخت کی لکڑی ہی چبا لے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ منسوخ حدیث ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
´ام المؤمنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لائے اور وہ روزے سے تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا؟“ کہا: نہیں، فرمایا: ”کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟“ بولیں: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر روزہ توڑ دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
´ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ` ان کے سامنے جب سنیچر (ہفتے) کے دن روزے کی ممانعت کا تذکرہ آتا تو کہتے کہ یہ حمص والوں کی حدیث ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
´اوزاعی کہتے ہیں کہ` میں برابر عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہما کی حدیث (یعنی سنیچر (ہفتے) کے روزے کی ممانعت والی حدیث) کو چھپاتا رہا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں میں مشہور ہو گئی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک کہتے ہیں: یہ روایت جھوٹی ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ روزہ کس طرح رکھتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے اس سوال پر غصہ آ گیا، عمر رضی اللہ عنہ نے جب یہ منظر دیکھا تو کہا: «رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا نعوذ بالله من غضب الله ومن غضب رسوله» ”ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی و مطمئن ہیں ہم اللہ اور اس کے رسول کے غصے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں“ عمر رضی اللہ عنہ یہ کلمات برابر دہراتے رہے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا، پھر (عمر رضی اللہ عنہ نے) پوچھا: اللہ کے رسول! جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ فرمایا: ”نہ اس نے روزہ ہی رکھا اور نہ افطار ہی کیا“۔ پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! جو شخص دو دن روزہ رکھتا ہے، اور ایک دن افطار کرتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی کسی کے اندر طاقت ہے بھی؟“۔ (پھر) انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو شخص ایک دن روزہ رکھتا ہے، اور ایک دن افطار کرتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے“۔ پوچھا: اللہ کے رسول! اس شخص کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے، اور دو دن افطار کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ مجھے بھی اس کی طاقت ملے“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر ماہ کے تین روزے اور رمضان کے روزے ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہیں، یوم عرفہ کے روزہ کے بارے میں میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ گزشتہ ایک سال اور آئندہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا، اور اللہ سے یہ بھی امید کرتا ہوں کہ یوم عاشورہ (دس محرم الحرام) کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
´اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے` لیکن اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: کہا: اللہ کے رسول! دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کے متعلق بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر قرآن نازل کیا گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”کیا مجھ سے یہ نہیں بیان کیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو: میں ضرور رات میں قیام کروں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا؟“ کہا: میرا خیال ہے اس پر انہوں نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول! میں نے یہ بات کہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیام اللیل کرو اور سوؤ بھی، روزہ رکھو اور کھاؤ پیو بھی، ہر مہینے تین دن روزے رکھو، یہ ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے“۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے اندر اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو“ وہ کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: میرے اندر اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر ایک دن روزہ رکھو، اور ایک دن افطار کرو، یہ عمدہ روزہ ہے، اور داود علیہ السلام کا روزہ ہے“ میں نے کہا: مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے افضل کوئی روزہ نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
´مجیبہ باہلیہ اپنے والد یا چچا سے روایت کرتی ہیں کہ` وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر چلے گئے اور ایک سال بعد دوبارہ آئے اس مدت میں ان کی حالت و ہیئت بدل گئی تھی، کہنے لگے: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کون ہو؟“ جواب دیا: میں باہلی ہوں جو کہ پہلے سال بھی حاضر ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”تمہیں کیا ہو گیا؟ تمہاری تو اچھی خاصی حالت تھی؟“ جواب دیا: جب سے آپ کے پاس سے گیا ہوں رات کے علاوہ کھایا ہی نہیں ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے آپ کو تم نے عذاب میں کیوں مبتلا کیا؟“ پھر فرمایا: ”صبر کے مہینہ (رمضان) کے روزے رکھو، اور ہر مہینہ ایک روزہ رکھو“ انہوں نے کہا: اور زیادہ کیجئے کیونکہ میرے اندر طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو دن روزہ رکھو“، انہوں نے کہا: اس سے زیادہ کی میرے اندر طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین دن کے روزے رکھ لو“، انہوں نے کہا: اور زیادہ کیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تین انگلیوں سے اشارہ کیا، پہلے بند کیا پھر چھوڑ دیا ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماہ رمضان کے روزوں کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والے روزے محرم کے ہیں جو اللہ کا مہینہ ہے، اور فرض نماز کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والی نماز رات کی نماز (تہجد) ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
´عثمان بن حکیم کہتے ہیں کہ` میں نے سعید بن جبیر سے رجب کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تو رکھتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے: افطار ہی نہیں کریں گے، اسی طرح جب روزے چھوڑتے تو چھوڑتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے: اب روزے رکھیں گے ہی نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مہینوں میں سب سے زیادہ محبوب یہ تھا کہ آپ شعبان میں روزے رکھیں، پھر اسے رمضان سے ملا دیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
´مسلم قرشی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پورے سال کے روزوں کے متعلق پوچھا، یا آپ سے سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر تمہارے اہل کا بھی حق ہے، لہٰذا رمضان اور اس کے بعد (والے ماہ میں) روزے رکھو، اور ہر بدھ اور جمعرات کا روزہ رکھو تو گویا تم نے پورے سال کا روزہ رکھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
´ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد چھ روزے شوال کے رکھے تو گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہنے لگتے کہ اب آپ روزے رکھنا نہیں چھوڑیں گے، پھر چھوڑتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہنے لگتے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے نہیں رکھیں گے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ماہ رمضان کے علاوہ کسی اور ماہ کے مکمل روزے رکھتے نہیں دیکھا، اور جتنے زیادہ روزے شعبان میں رکھتے اتنے روزے کسی اور ماہ میں رکھتے نہیں دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں` اس میں اتنا اضافہ ہے: ”آپ شعبان کے اکثر دنوں میں روزے رکھتے تھے، سوائے چند دنوں کے بلکہ پورے شعبان میں روزے رکھتے تھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
´اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے غلام کہتے ہیں کہ` وہ اسامہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ وادی قری کی طرف ان کے مال (اونٹ) کی تلاش میں گئے (اسامہ کا معمول یہ تھا کہ) دوشنبہ (سوموار، پیر) اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے، اس پر ان کے غلام نے ان سے پوچھا: آپ دوشنبہ (سوموار، پیر) اور جمعرات کا روزہ کیوں رکھتے ہیں حالانکہ آپ بہت بوڑھے ہیں؟ کہنے لگے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے، اور جب آپ سے ان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندوں کے اعمال دوشنبہ اور جمعرات کو (بارگاہ الٰہی میں) پیش کئے جاتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
´ہنیدہ بن خالد کی بیوی سے روایت ہے کہ` وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی سے روایت کرتی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذی الحجہ کے (شروع) کے نو دنوں کا روزہ رکھتے، اور یوم عاشورہ (دسویں محرم) کا روزہ رکھتے نیز ہر ماہ تین دن یعنی مہینے کے پہلے پیر (سوموار، دوشنبہ) اور جمعرات کا روزہ رکھتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دنوں یعنی عشرہ ذی الحجہ کا نیک عمل اللہ تعالیٰ کو تمام دنوں کے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہے“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی راہ میں جہاد بھی (اسے نہیں پا سکتا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد بھی نہیں، مگر ایسا شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلا اور لوٹا ہی نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عشرہ ذی الحجہ ۱؎ میں کبھی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کے روزے سے منع فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
´ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` ان کے پاس لوگ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کے روزے سے متعلق جھگڑنے لگے، کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں اور کچھ کہہ رہے تھے کہ روزے سے نہیں ہیں چنانچہ میں نے دودھ کا ایک پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا اس وقت آپ عرفہ میں اپنے اونٹ پر وقوف کئے ہوئے تھے تو آپ نے اسے نوش فرما لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` زمانہ جاہلیت میں قریش عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کا روزہ نبوت سے پہلے رکھتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو آپ نے اس کا روزہ رکھا، اور اس کے روزے کا حکم دیا، پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو رمضان کے روزے ہی فرض رہے، اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا گیا اب اسے جو چاہے رکھے جو چاہے چھوڑ دے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` زمانہ جاہلیت میں ہم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے، پھر جب رمضان کے روزوں فرضیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (یوم عاشوراء) اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے لہٰذا جو روزہ رکھنا چاہے رکھے، اور جو نہ چاہے نہ رکھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہودیوں کو یوم عاشورہ کا روزہ رکھتے ہوئے پایا، اس کے متعلق جب ان سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (وضاحت) کو فرعون پر فتح نصیب کی تھی، چنانچہ تعظیم کے طور پر ہم اس دن کا روزہ رکھتے ہیں، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم موسیٰ علیہ السلام کے تم سے زیادہ حقدار ہیں“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن کا روزہ رکھا اور ہمیں بھی اس کے روزہ رکھنے کا حکم فرمایا تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے کہ یہود و نصاری اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگلے سال ہم نویں محرم کا بھی روزہ رکھیں گے“، لیکن آئندہ سال نہیں آیا کہ آپ وفات فرما گئے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
´حکم بن الاعرج کہتے ہیں کہ` میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ مسجد الحرام میں اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے، میں نے عاشوراء کے روزے سے متعلق ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: جب تم محرم کا چاند دیکھو تو گنتے رہو اور نویں تاریخ آنے پر روزہ رکھو، میں نے پوچھا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: (ہاں) محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
´عبدالرحمٰن بن مسلمہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ` قبیلہ اسلم کے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے پوچھا: ”کیا تم لوگوں نے اپنے اس دن کا روزہ رکھا ہے؟“ جواب دیا: نہیں، فرمایا: ”دن کا بقیہ حصہ بغیر کھائے پئے پورا کرو اور روزے کی قضاء کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی عاشوراء کے دن۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں، اور پسندیدہ نماز بھی داود کی نماز ہے: وہ آدھی رات تک سوتے، اور تہائی رات تک قیام کرتے (تہجد پڑھتے)، پھر رات کا چھٹا حصہ سوتے، اور ایک دن روزہ نہ رکھتے، ایک دن رکھتے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
´قتادہ بن ملحان قیسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ایام بیض یعنی تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں تاریخوں میں روزے رکھنے کا حکم فرماتے، اور فرماتے: ”یہ پورے سال روزے رکھنے کے مثل ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے کے شروع میں تین دن روزے رکھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
´ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہینے میں تین دن روزے رکھتے تھے یعنی (پہلے ہفتہ کے) دوشنبہ، جمعرات اور دوسرے ہفتے کے دوشنبہ کو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
´ہنیدہ خزاعی اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ` میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور ان سے روزے کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن روزے رکھنے کا حکم فرماتے تھے، ان میں سے پہلا دوشنبہ کا ہوتا اور جمعرات کا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
´معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ` کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں، میں نے پوچھا: مہینے کے کون سے دنوں میں روزے رکھتے تھے؟ جواب دیا کہ آپ کو اس کی پروا نہیں ہوتی تھی کہ مہینہ کے کن دنوں میں رکھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
´ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے فجر ہونے سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہو گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے لیث اور اسحاق بن حازم نے عبداللہ بن ابی بکر سے اسی کے مثل (یعنی مرفوعاً) روایت کیا ہے، اور اسے معمر، زبیدی، ابن عیینہ اور یونس ایلی نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا پر موقوف کیا ہے، یہ سارے لوگ زہری سے روایت کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے پاس تشریف لاتے تو پوچھتے: کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ جب میں کہتی: نہیں، تو فرماتے: ”میں روزے سے ہوں“، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، تو ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیے میں (کھجور، گھی اور پنیر سے بنا ہوا) ملیدہ آیا ہے، اور اسے ہم نے آپ کے لیے بچا رکھا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لاؤ اسے حاضر کرو“۔ طلحہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے سے ہو کر صبح کی تھی لیکن روزہ توڑ دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
´ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` فتح مکہ کا دن تھا، فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب بیٹھ گئیں اور میں دائیں جانب بیٹھی، اس کے بعد لونڈی برتن میں کوئی پینے کی چیز لائی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا، آپ نے اس میں سے نوش فرمایا، پھر مجھے دے دیا، میں نے بھی پیا، پھر میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں تو روزے سے تھی، میں نے روزہ توڑ دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم کسی روزے کی قضاء کر رہی تھیں؟“ جواب دیا نہیں، فرمایا: ”اگر نفلی روزہ تھا تو تجھے کوئی نقصان نہیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میرے اور ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے لیے کچھ کھانا ہدیے میں آیا، ہم دونوں روزے سے تھیں، ہم نے روزہ توڑ دیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہم نے آپ سے دریافت کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیہ آیا تھا ہمیں اس کے کھانے کی خواہش ہوئی تو روزہ توڑ دیا (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ توڑ دیا تو کوئی بات نہیں، دوسرے دن اس کے بدلے رکھ لینا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کوئی عورت روزہ نہ رکھے سوائے رمضان کے، اور بغیر اس کی اجازت کے اس کی موجودگی میں کسی کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، ہم آپ کے پاس تھے، کہنے لگی: اللہ کے رسول! میرے شوہر صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ جب نماز پڑھتی ہوں تو مجھے مارتے ہیں، اور روزہ رکھتی ہوں تو روزہ تڑوا دیتے ہیں، اور فجر سورج نکلنے سے پہلے نہیں پڑھتے۔ صفوان اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان باتوں کے متعلق پوچھا جو ان کی بیوی نے بیان کیا تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا یہ الزام کہ نماز پڑھنے پر میں اسے مارتا ہوں تو بات یہ ہے کہ یہ دو دو سورتیں پڑھتی ہے جب کہ میں نے اسے (دو دو سورتیں پڑھنے سے) منع کر رکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ اگر ایک ہی سورت پڑھ لیں تب بھی کافی ہے“۔ صفوان نے پھر کہا کہ اور اس کا یہ کہنا کہ میں اس سے روزہ افطار کرا دیتا ہوں تو یہ روزہ رکھتی چلی جاتی ہے، میں جوان آدمی ہوں صبر نہیں کر پاتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن فرمایا: ”کوئی عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر (نفل روزہ) نہ رکھے“۔ رہی اس کی یہ بات کہ میں سورج نکلنے سے پہلے نماز نہیں پڑھتا تو ہم اس گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جس کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ سورج نکلنے سے پہلے ہم اٹھ ہی نہیں پاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی جاگو نماز پڑھ لیا کرو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو اس کے حق میں دعا کر دے“۔ ہشام کہتے ہیں: «صلاۃ» سے مراد دعا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے اور وہ روزے سے ہو تو اسے کہنا چاہیئے کہ میں روزے سے ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول وفات تک رہا، پھر آپ کے بعد آپ کی بیویوں نے اعتکاف کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
´ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے، ایک سال (کسی وجہ سے) اعتکاف نہیں کر سکے تو اگلے سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رات کا اعتکاف کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کرنے کا ارادہ کرتے تو فجر پڑھ کر اعتکاف کی جگہ جاتے، ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنے کا ارادہ فرمایا، تو خیمہ لگانے کا حکم دیا، خیمہ لگا دیا گیا، جب میں نے اسے دیکھا تو اپنے لیے بھی خیمہ لگانے کا حکم دیا، اسے بھی لگایا گیا، نیز میرے علاوہ دیگر ازواج مطہرات نے بھی خیمہ لگانے کا حکم دیا تو لگایا گیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھی تو ان خیموں پر آپ کی نگاہ پڑی آپ نے پوچھا: یہ کیا ہیں؟ کیا تمہارا مقصد اس سے نیکی کا ہے؟ ۱؎، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نیز اپنی ازواج کے خیموں کے توڑ دینے کا حکم فرمایا، اور اعتکاف شوال کے پہلے عشرہ تک کے لیے مؤخر کر دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن اسحاق اور اوزاعی نے یحییٰ بن سعید سے اسی طرح روایت کیا ہے اور اسے مالک نے بھی یحییٰ بن سعید سے روایت کیا ہے اس میں ہے آپ نے شوال کی بیس تاریخ کو اعتکاف کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے۔ نافع کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عمر نے مجھے مسجد کے اندر وہ جگہ دکھائی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں دس دن اعتکاف کرتے تھے، لیکن جس سال آپ کا انتقال ہوا اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں ہوتے تو (مسجد ہی سے) اپنا سر میرے قریب کر دیتے اور میں اس میں کنگھی کر دیتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کسی انسانی ضرورت ہی کے پیش نظر داخل ہوتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 156
´اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے` اسی طرح مرفوعاً مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 157
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے اندر اعتکاف کی حالت میں ہوتے تو حجرے کے کسی جھروکے سے اپنا سر میری طرف کر دیتے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر دھو دیتی، کنگھی کر دیتی، اور میں حیض سے ہوتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 158
´ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معتکف تھے تو میں رات میں ملاقات کی غرض سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے بات چیت کی، پھر میں کھڑی ہو کر چلنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھے واپس کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے، (اس وقت ان کی رہائش اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے مکان میں تھی) اتنے میں دو انصاری وہاں سے گزرے، وہ آپ کو دیکھ کر تیزی سے نکلنے لگے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی) ہے (ایسا نہ ہو کہ تمہیں کوئی غلط فہمی ہو جائے)“، وہ بولے: سبحان اللہ! اللہ کے رسول! (آپ کے متعلق ایسی بدگمانی ہو ہی نہیں سکتی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دل میں کچھ (یا کہا: کوئی شر) نہ ڈال دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 159
´زہری سے اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے جس میں ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ` جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے اس دروازے پر پہنچے جو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازے کے پاس ہے تو ان کے قریب سے دو شخص گزرے، اور پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 160
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حالت اعتکاف میں مریض کے پاس سے عیادت کرتے ہوئے گزر جاتے جس طرح کے ہوتے اور ٹھہرتے نہیں بغیر ٹھہرتے اس کا حال پوچھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 161
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` سنت یہ ہے کہ اعتکاف کرنے والا کسی مریض کی عیادت نہ کرے، نہ جنازے میں شریک ہو، نہ عورت کو چھوئے، اور نہ ہی اس سے مباشرت کرے، اور نہ کسی ضرورت سے نکلے سوائے ایسی ضرورت کے جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو، اور بغیر روزے کے اعتکاف نہیں، اور جامع مسجد کے سوا کہیں اور اعتکاف نہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالرحمٰن کے علاوہ دوسروں کی روایت میں «قالت السنة» کا لفظ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انہوں نے اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول قرار دیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 162
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` عمر رضی اللہ عنہ نے زمانہ جاہلیت میں اپنے اوپر کعبہ کے پاس ایک دن اور ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ”اعتکاف کرو اور روزہ رکھو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 163
´اس سند سے بھی عبداللہ بن بدیل سے اسی طرح مروی ہے، اس میں ہے اسی دوران کہ` وہ (عمر رضی اللہ عنہ) حالت اعتکاف میں تھے لوگوں نے ”الله أكبر“ کہا، تو پوچھا: عبداللہ! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ قبیلہ ہوازن والوں کے قیدیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد کر دیا ہے، کہا: یہ لونڈی بھی (تو انہیں میں سے ہے) ۱؎ چنانچہ انہوں نے اسے بھی ان کے ساتھ آزاد کر دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 164
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا وہ (خون میں) پیلا پن اور سرخی دیکھتیں (یعنی انہیں استحاضہ کا خون جاری رہتا) تو بسا اوقات ہم ان کے نیچے (خون کے لیے) بڑا برتن رکھ دیتے اور وہ حالت نماز میں ہوتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے