Chapter 188, Jild 188 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 155 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے اصحاب صفہ کے کچھ لوگوں کو قرآن پڑھنا اور لکھنا سکھایا تو ان میں سے ایک نے مجھے ایک کمان ہدیتہً دی، میں نے (جی میں) کہا یہ کوئی مال تو ہے نہیں، اس سے میں فی سبیل اللہ تیر اندازی کا کام لوں گا (پھر بھی) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤں گا اور آپ سے اس بارے میں پوچھوں گا، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں جن لوگوں کو قرآن پڑھنا لکھنا سکھا رہا تھا، ان میں سے ایک شخص نے مجھے ہدیہ میں ایک کمان دی ہے، اور اس کی کچھ مالیت تو ہے نہیں، میں اس سے اللہ کی راہ میں جہاد کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں پسند ہو کہ تمہیں آگ کا طوق پہنایا جائے تو اس کمان کو قبول کر لو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´اس سند سے بھی عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے، لیکن اس سے پہلی والی روایت زیادہ مکمل ہے اس میں یہ ہے کہ` میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تمہارے دونوں مونڈھوں کے درمیان ایک انگارا ہے جسے تم نے گلے کا طوق بنا لیا ہے یا اسے لٹکا لیا ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی ایک جماعت ایک سفر پر نکلی اور عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے پاس وہ لوگ جا کر ٹھہرے اور ان سے مہمان نوازی طلب کی تو انہوں نے مہمان نوازی سے انکار کر دیا وہ پھر اس قبیلے کے سردار کو سانپ یا بچھو نے کاٹ (ڈنک مار دیا) کھایا، انہوں نے ہر چیز سے علاج کیا لیکن اسے کسی چیز سے فائدہ نہیں ہو رہا تھا، تب ان میں سے ایک نے کہا: اگر تم ان لوگوں کے پاس آتے جو تمہارے یہاں آ کر قیام پذیر ہیں، ممکن ہے ان میں سے کسی کے پاس کوئی چیز ہو جو تمہارے ساتھی کو فائدہ پہنچائے (وہ آئے) اور ان میں سے ایک نے کہا: ہمارا سردار ڈس لیا گیا ہے ہم نے اس کی شفایابی کے لیے ہر طرح کی دوا دارو کر لی لیکن کوئی چیز اسے فائدہ نہیں دے رہی ہے، تو کیا تم میں سے کسی کے پاس جھاڑ پھونک قسم کی کوئی چیز ہے جو ہمارے (ساتھی کو شفاء دے)؟ تو اس جماعت میں سے ایک شخص نے کہا: ہاں، میں جھاڑ پھونک کرتا ہوں، لیکن بھائی بات یہ ہے کہ ہم نے چاہا کہ تم ہمیں اپنا مہمان بنا لو لیکن تم نے ہمیں اپنا مہمان بنانے سے انکار کر دیا، تو اب جب تک اس کا معاوضہ طے نہ کر دو میں جھاڑ پھونک کرنے والا نہیں، انہوں نے بکریوں کا ایک گلہ دینے کا وعدہ کیا تو وہ (صحابی) سردار کے پاس آئے اور سورۃ فاتحہ پڑھ کر تھوتھو کرتے رہے یہاں تک کہ وہ شفایاب ہو گیا، گویا وہ رسی کی گرہ سے آزاد ہو گیا، تو ان لوگوں نے جو اجرت ٹھہرائی تھی وہ پوری پوری دے دی، تو صحابہ نے کہا: لاؤ اسے تقسیم کر لیں، تو اس شخص نے جس نے منتر پڑھا تھا کہا: نہیں ابھی نہ کرو یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے پوچھ لیں تو وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے پورا واقعہ ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”تم نے کیسے جانا کہ یہ جھاڑ پھونک ہے؟ تم نے اچھا کیا، اپنے ساتھ تم میرا بھی ایک حصہ لگانا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´اس سند سے بھی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´خارجہ بن صلت کے چچا علاقہ بن صحار تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ان کا گزر ایک قوم کے پاس سے ہوا تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ آدمی (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس سے بھلائی لے کر آئے ہیں، تو ہمارے اس آدمی کو ذرا جھاڑ پھونک دیں، پھر وہ لوگ رسیوں میں بندھے ہوئے ایک پاگل لے کر آئے، تو انہوں نے اس پر تین دن تک صبح و شام سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا، جب وہ اسے ختم کرتے تو (منہ میں) تھوک جمع کرتے پھر تھو تھو کرتے، پھر وہ شخص ایسا ہو گیا، گویا اس کی گرہیں کھل گئیں، ان لوگوں نے ان کو کچھ دیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بے دھڑک) کھاؤ، قسم ہے (یعنی اس ذات کی جس کے اختیار میں میری زندگی ہے) لوگ تو جھوٹا منتر پڑھ کر کھاتے ہیں، آپ تو سچا منتر پڑھ کر کھا رہے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی (پچھنا) لگانے والے کی کمائی بری (غیر شریفانہ) ہے ۱؎ کتے کی قیمت ناپاک ہے اور زانیہ عورت کی کمائی ناپاک (یعنی حرام) ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´محیصہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سینگی لگا کر اجرت لینے کی اجازت مانگی تو آپ نے انہیں اس کے لینے سے منع فرمایا، وہ برابر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھتے اور اجازت طلب کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ نے ان سے کہہ دیا کہ اس سے اپنے اونٹ اور اپنے غلام کو چارہ کھلاؤ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی، اور سینگی لگانے والے کو اس کی مزدوری دی، اگر آپ اسے حرام جانتے تو اسے مزدوری نہ دیتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` ابوطیبہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی تو آپ نے اسے ایک صاع کھجور دینے کا حکم دیا اور اس کے مالکان سے کہا کہ اس کے خراج میں کچھ کمی کر دیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´ابوحازم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈیوں کی کمائی لینے سے منع فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´طارق بن عبدالرحمٰن قرشی کہتے ہیں` رافع بن رفاعہ رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس میں آئے اور کہنے لگے کہ آج اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا ہے، پھر انہوں نے کچھ چیزوں کا ذکر کیا اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی کی کمائی (زنا کی کمائی) سے منع فرمایا سوائے اس کمائی کے جو اس نے ہاتھ سے محنت کر کے کمائی ہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں سے اشارہ کر کے بتایا، مثلاً روٹی پکانا، چرخہ کاتنا، روئی دھننا، جیسے کام۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی کی کمائی سے منع فرمایا ہے جب تک کہ یہ معلوم نہ ہو جائے کہ اس نے کہاں سے حاصل کیا ہے ۱؎؟۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ۱؎، زانیہ عورت کی کمائی ۲؎، اور کاہن کی اجرت ۳؎ لینے سے منع فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´ابوماجدہ کہتے ہیں` میں نے ایک غلام کا کان کاٹ لیا، یا میرا کان کاٹ لیا گیا، (یہ شک راوی کو ہوا ہے) ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں حج کے ارادے سے آئے، ہم سب ان کے پاس جمع ہو گئے، تو انہوں نے ہمیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ معاملہ تو قصاص تک پہنچ گیا ہے، کسی حجام (پچھنا لگانے والے) کو میرے پاس بلا کر لاؤ تاکہ وہ اس سے (جس نے کان کاٹا ہے) قصاص لے، پھر جب حجام (پچھنا لگانے والا) بلا کر لایا گیا، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”میں نے اپنی خالہ کو ایک غلام ہبہ کیا اور میں نے امید کی کہ انہیں اس غلام سے برکت ہو گی تو میں نے ان سے کہا کہ اس غلام کو کسی حجام (سینگی لگانے والے)، سنار اور قصاب کے حوالے نہ کر دینا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالاعلی نے اسے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: ابن ماجدہ بنو سہم کے ایک فرد ہیں اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے (عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی روایت مرسل ہے) مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´ابن ماجدہ سہمی نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے` اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´اس سند سے بھی ابن ماجدہ سہمی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے` اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم مثل روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی غلام کو بیچا اور اس کے پاس مال ہو، تو اس کا مال بائع لے گا، الا یہ کہتے ہیں کہ خریدار پہلے سے اس مال کی شرط لگا لے ۱؎، (ایسے ہی) جس نے تابیر (اصلاح) کئے ہوئے (گابھا دئیے ہوئے کھجور کا درخت بیچا تو پھل بائع کا ہو گا الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت شرط لگا لے (کہ پھل میں لوں گا)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
´عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غلام کا واقعہ روایت کیا ہے، اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے` اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھجور کے درخت کے واقعہ کی روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: زہری اور نافع نے چار حدیثوں میں اختلاف کیا ہے جن میں سے ایک یہ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی ایسا غلام بیچا جس کے پاس مال ہو تو مال بیچنے والے کو ملے گا، الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت شرط لگا لے (کہ مال میں لوں گا تو پھر خریدار ہی پائے گا)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے ۱؎ اور تاجر سے پہلے ہی مل کر سودا نہ کرے جب تک کہ وہ اپنا سامان بازار میں نہ اتار لے ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جلب سے یعنی مال تجارت بازار میں آنے سے پہلے ہی راہ میں جا کر سودا کر لینے سے منع فرمایا ہے، لیکن اگر خریدنے والے نے آگے بڑھ کر (ارزاں) خرید لیا، تو صاحب سامان کو بازار میں آنے کے بعد اختیار ہے (کہ وہ چاہے اس بیع کو باقی رکھے، اور چاہے تو فسخ کر دے)۔ ابوعلی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا کہ سفیان نے کہا کہ کسی کے بیع پر بیع نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ (خریدار کوئی چیز مثلاً گیارہ روپے میں خرید رہا ہے تو کوئی اس سے یہ نہ کہے) کہ میرے پاس اس سے بہتر مال دس روپے میں مل جائے گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نجش نہ کرو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کی چیز بیچے، میں (طاؤس) نے کہا: شہری دیہاتی کی چیز نہ بیچے اس کا کیا مطلب ہے؟ تو ابن عباس نے فرمایا: (اس کا مطلب یہ ہے کہ) وہ اس کی دلالی نہ کرے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے اگرچہ وہ اس کا بھائی یا باپ ہی کیوں نہ ہو ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے حفص بن عمر کو کہتے ہوئے سنا: مجھ سے ابوہلال نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: مجھ سے محمد نے بیان کیا انہوں نے انس بن مالک سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں: لوگ کہا کرتے تھے کہ شہری دیہاتی کا سامان نہ بیچے، یہ ایک جامع کلمہ ہے (مفہوم یہ ہے کہ) نہ اس کے واسطے کوئی چیز بیچے اور نہ اس کے لیے کوئی چیز خریدے (یہ ممانعت دونوں کو عام ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
´سالم مکی سے روایت ہے کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے ان سے بیان کیا کہ` وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اپنی ایک دودھاری اونٹنی لے کر آیا، یا اپنا بیچنے کا سامان لے کر آیا، اور طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس قیام کیا، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہری کو دیہاتی کا سامان کو بیچنے سے روکا ہے (اس لیے میں تمہارے ساتھ تمہارا دلال بن کر تو نہ جاؤں گا) لیکن تم بازار جاؤ اور دیکھو کون کون تم سے خرید و فروخت کرنا چاہتا ہے پھر تم مجھ سے مشورہ کرنا تو میں تمہیں بتاؤں گا کہ دے دو یا نہ دو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شہری کسی دیہاتی کی چیز نہ بیچے، لوگوں کو چھوڑ دو (انہیں خود سے لین دین کرنے دو) اللہ بعض کو بعض کے ذریعہ روزی دیتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجارتی قافلوں سے آگے بڑھ کر نہ ملو ۱؎، کسی کی بیع پر بیع نہ کرو، اور اونٹ و بکری کا تصریہ ۲؎ نہ کرو جس نے کوئی ایسی بکری یا اونٹنی خریدی تو اسے دودھ دوہنے کے بعد اختیار ہے، چاہے تو اسے رکھ لے اور چاہے تو پسند کر کے اسے واپس کر دے، اور ساتھ میں ایک صاع کھجور دیدے ۳؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تصریہ کی ہوئی بکری خریدی تو اسے تین دن تک اختیار ہے چاہے تو اسے لوٹا دے، اور ساتھ میں ایک صاع غلہ (جو غلہ بھی میسر ہو) دیدے، گیہوں دینا ضروری نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے تھن میں دودھ جمع کی ہوئی بکری خریدی اسے دوہا، تو اگر اسے پسند ہو تو روک لے اور اگر ناپسند ہو تو دوہنے کے عوض ایک صاع کھجور دے کر اسے واپس پھیر دے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی تھن میں دودھ جمع کی ہوئی (مادہ) خریدے تو تین دن تک اسے اختیار ہے (چاہے تو رکھ لے تو کوئی بات نہیں) اور اگر واپس کرتا ہے، تو اس کے ساتھ اس کے دودھ کے برابر یا اس دودھ کے دو گنا گیہوں بھی دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
´بنو عدی بن کعب کے ایک فرد معمر بن ابی معمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھاؤ بڑھانے کے لیے احتکار (ذخیرہ اندوزی) وہی کرتا ہے جو خطاکار ہو“۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں: میں نے سعید بن مسیب سے کہا: آپ تو احتکار کرتے ہیں، انہوں نے کہا: معمر بھی احتکار کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے امام احمد سے پوچھا: حکرہ کیا ہے؟ (یعنی احتکار کا اطلاق کس چیز پر ہو گا) انہوں نے کہا: جس پر لوگوں کی زندگی موقوف ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اوزاعی کہتے ہیں: احتکار (ذخیرہ اندوزی) کرنے والا وہ ہے جو بازار کے آڑے آئے یعنی اس کے لیے رکاوٹ بنے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
´قتادہ کہتے ہیں` کھجور میں احتکار (ذخیرہ اندودزی) نہیں ہے۔ ابن مثنی کی روایت میں یحییٰ بن فیاض نے یوں کہا «حدثنا همام عن قتادة عن الحسن» محمد بن مثنی کہتے ہیں تو ہم نے ان سے کہا: «عن قتادة» کے بعد «عن الحسن» نہ کہیے (کیونکہ یہ قول حسن بصری کا نہیں ہے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہمارے نزدیک باطل ہے۔ سعید بن مسیب کھجور کی گٹھلی، جانوروں کے چارے اور بیجوں کی ذخیرہ اندوزی کرتے تھے۔ اور میں نے احمد بن یونس کو کہتے سنا کہ میں نے سفیان (ابن سعید ثوری) سے جانوروں کے چاروں کے روک لینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: لوگ احتکار (ذخیرہ اندوزی) کو ناپسند کرتے تھے۔ اور میں نے ابوبکر بن عیاش سے پوچھا تو انہوں نے کہا: روک لو (کوئی حرج نہیں ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
´عبداللہ (مزنی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے رائج سکے کو توڑنے سے منع فرمایا ہے مگر یہ کہ کسی کو ضرورت ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! نرخ مقرر فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(میں نرخ مقرر تو نہیں کروں گا) البتہ دعا کروں گا“ (کہ غلہ سستا ہو جائے)، پھر ایک اور شخص آپ کے پاس آیا اور اس نے بھی کہا: اللہ کے رسول! نرخ متعین فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ہی نرخ گراتا اور اٹھاتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ میں اللہ سے اس طرح ملوں کہ کسی کی طرف سے مجھ پر زیادتی کا الزام نہ ہو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! گرانی بڑھ گئی ہے لہٰذا آپ (کوئی مناسب) نرخ مقرر فرما دیجئیے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نرخ مقرر کرنے والا تو اللہ ہی ہے، (میں نہیں) وہی روزی تنگ کرنے والا اور روزی میں اضافہ کرنے والا، روزی مہیا کرنے والا ہے، اور میری خواہش ہے کہ جب اللہ سے ملوں، تو مجھ سے کسی جانی و مالی ظلم و زیادتی کا کوئی مطالبہ کرنے والا نہ ہو (اس لیے میں بھاؤ مقرر کرنے کے حق میں نہیں ہوں)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو غلہ بیچ رہا تھا آپ نے اس سے پوچھا: ”کیسے بیچتے ہو؟“ تو اس نے آپ کو بتایا، اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعہ حکم ملا کہ اس کے غلہ (کے ڈھیر) میں ہاتھ ڈال کر دیکھئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلہ کے اندر ہاتھ ڈال کر دیکھا تو وہ اندر سے تر (گیلا) تھا تو آپ نے فرمایا: ”جو شخص دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے (یعنی دھوکہ دہی ہم مسلمانوں کا شیوہ نہیں ہے)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
´یحییٰ کہتے ہیں` سفیان «ليس منا» کی تفسیر «ليس مثلنا» (ہماری طرح نہیں ہے) سے کرنا ناپسند کرتے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائع اور مشتری میں سے ہر ایک کو بیع قبول کرنے یا رد کرنے کا اختیار ہوتا ہے جب تک کہ وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہو جائیں ۱؎ مگر جب بیع خیار ہو ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے` اس میں یوں ہے: ”یا ان میں سے کوئی اپنے ساتھی سے کہے «اختر» یعنی لینا ہے تو لے لو، یا دینا ہے تو دے دو (پھر وہ کہے: لے لیا، یا کہے دے دیا، تو جدا ہونے سے پہلے ہی اختیار جاتا رہے گا)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
´عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرید و فروخت کرنے والے دونوں جب تک جدا نہ ہوں معاملہ ختم کر دینے کا اختیار رکھتے ہیں، مگر جب بیع خیار ہو، (تو جدا ہونے کے بعد بھی واپسی کا اختیار باقی رہتا ہے) بائع و مشتری دونوں میں سے کسی کے لیے حلال نہیں کہ چیز کو پھیر دینے کے ڈر سے اپنے ساتھی کے پاس سے اٹھ کر چلا جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
´ابوالوضی کہتے ہیں` ہم نے ایک جنگ لڑی ایک جگہ قیام کیا تو ہمارے ایک ساتھی نے غلام کے بدلے ایک گھوڑا بیچا، اور معاملہ کے وقت سے لے کر پورا دن اور پوری رات دونوں وہیں رہے، پھر جب دوسرے دن صبح ہوئی اور کوچ کا وقت آیا، تو وہ (بیچنے والا) اٹھا اور (اپنے) گھوڑے پر زین کسنے لگا اسے بیچنے پر شرمندگی ہوئی (زین کس کر اس نے واپس لے لینے کا ارادہ کر لیا) وہ مشتری کے پاس آیا اور اسے بیع کو فسخ کرنے کے لیے پکڑا تو خریدنے والے نے گھوڑا لوٹانے سے انکار کر دیا، پھر اس نے کہا: میرے اور تمہارے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابوبرزہ رضی اللہ عنہ موجود ہیں (وہ جو فیصلہ کر دیں ہم مان لیں گے) وہ دونوں ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اس وقت ابوبرزہ لشکر کے ایک جانب (پڑاؤ) میں تھے، ان دونوں نے ان سے یہ واقعہ بیان کیا تو انہوں نے ان دونوں سے کہا: کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ میں تمہارے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کر دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”دونوں خرید و فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک بیع فسخ کر دینے کا اختیار ہے، جب تک کہ وہ دونوں (ایک مجلس سے) جدا ہو کر ادھر ادھر نہ ہو جائیں“۔ ہشام بن حسان کہتے ہیں کہ جمیل نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ تم دونوں جدا نہیں ہوئے ہو ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
´یحییٰ بن ایوب کہتے ہیں` ابوزرعہ جب کسی آدمی سے خرید و فروخت کرتے تو اسے اختیار دیتے اور پھر اس سے کہتے: تم بھی مجھے اختیار دے دو اور کہتے: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمی جب ایک ساتھ ہوں تو وہ ایک دوسرے سے علیحدہ نہ ہوں مگر ایک دوسرے سے راضی ہو کر ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
´حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائع اور مشتری جب تک جدا نہ ہوں دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، پھر اگر دونوں سچ کہیں اور خوبی و خرابی دونوں بیان کر دیں تو دونوں کے اس خرید و فروخت میں برکت ہو گی اور اگر ان دونوں نے عیوب کو چھپایا، اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان دونوں کی بیع سے برکت ختم کر دی جائے گی“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ اور حماد نے روایت کیا ہے، لیکن ہمام کی روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائع و مشتری کو اختیار ہے جب تک کہ دونوں جدا نہ ہوں، یا دونوں تین مرتبہ اختیار کی شرط نہ کر لیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی اپنے مسلمان بھائی سے فروخت کا معاملہ فسخ کر لے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گناہ معاف کر دے گا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک معاملہ میں دو طرح کی بیع کی تو جو کم والی ہو گی وہی لاگو ہو گی (اور دوسری ٹھکرا دی جائے گی) کیونکہ وہ سود ہو جائے گی ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جب تم بیع عینہ ۱؎ کرنے لگو گے گایوں بیلوں کے دم تھام لو گے، کھیتی باڑی میں مست و مگن رہنے لگو گے، اور جہاد کو چھوڑ دو گے، تو اللہ تعالیٰ تم پر ایسی ذلت مسلط کر دے گا، جس سے تم اس وقت تک نجات و چھٹکارا نہ پا سکو گے جب تک اپنے دین کی طرف لوٹ نہ آؤ گے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: روایت جعفر کی ہے اور یہ انہیں کے الفاظ ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اس وقت لوگ پھلوں میں سال سال، دو دو سال، تین تین سال کی بیع سلف کرتے تھے (یعنی مشتری بائع کو قیمت نقد دے دیتا اور بائع سال و دو سال تین سال کی جو بھی مدت متعین ہوتی مقررہ وقت تک پھل دیتا رہتا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کھجور کی پیشگی قیمت دینے کا معاملہ کرے اسے چاہیئے کہ معاملہ کرتے وقت پیمانہ وزن اور مدت سب کچھ معلوم و متعین کر لے ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
´محمد یا عبداللہ بن مجالد کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن شداد اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما میں بیع سلف کے سلسلہ میں اختلاف ہوا تو لوگوں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کے پاس مجھے یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں گیہوں، جو، کھجور اور انگور خریدنے میں سلف کیا کرتے تھے، اور ان لوگوں سے (کرتے تھے) جن کے پاس یہ میوے نہ ہوتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
´عبداللہ بن ابی مجالد (اور عبدالرحمٰن نے ابن ابی مجالد کہا ہے) سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں ہے کہ ایسے لوگوں سے سلم کرتے تھے، جن کے پاس (بروقت) یہ مال نہ ہوتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن ابی مجالد صحیح ہے، اور شعبہ سے اس میں غلطی ہوئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
´عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شام میں جہاد کیا تو شام کے کاشتکاروں میں سے بہت سے کاشتکار ہمارے پاس آتے، تو ہم ان سے بھاؤ اور مدت معلوم و متعین کر کے گیہوں اور تیل کا سلف کرتے (یعنی پہلے رقم دے دیتے پھر متعینہ بھاؤ سے مقررہ مدت پر مال لے لیتے تھے) ان سے کہا گیا: آپ ایسے لوگوں سے سلم کرتے رہے ہوں گے جن کے پاس یہ مال موجود رہتا ہو گا، انہوں نے کہا: ہم یہ سب ان سے نہیں پوچھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے ایک شخص سے کھجور کے ایک خاص درخت کے پھل کی بیع سلف کی، تو اس سال اس درخت میں کچھ بھی پھل نہ آیا تو وہ دونوں اپنا جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے فرمایا: ”تم کس چیز کے بدلے اس کا مال اپنے لیے حلال کرنے پر تلے ہوئے ہو؟ اس کا مال اسے لوٹا دو“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھجوروں میں جب تک وہ قابل استعمال نہ ہو جائیں سلف نہ کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی پہلے قیمت دے کر کوئی چیز خریدے تو وہ چیز کسی اور چیز سے نہ بدلے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص کے پھلوں پر جسے اس نے خرید رکھا تھا کوئی آفت آ گئی چنانچہ اس پر بہت سارا قرض ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے خیرات دو“ تو لوگوں نے اسے خیرات دی، لیکن خیرات اتنی اکٹھا نہ ہوئی کہ جس سے اس کے تمام قرض کی ادائیگی ہو جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس کے قرض خواہوں سے) فرمایا: ”جو پا گئے وہ لے لو، اس کے علاوہ اب کچھ اور دینا لینا نہیں ہے ۱؎“ (یہ گویا مصیبت میں تمہاری طرف سے اس کے ساتھ رعایت و مدد ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اپنے کسی بھائی کے ہاتھ (باغ کا) پھل بیچو پھر اس پھل پر کوئی آفت آ جائے (اور وہ تباہ و برباد ہو جائے) تو تمہارے لیے مشتری سے کچھ لینا جائز نہیں تم ناحق اپنے بھائی کا مال کس وجہ سے لو گے؟ ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
´عطاء کہتے ہیں` «جائحہ» ہر وہ آفت و مصیبت ہے جو بالکل کھلی ہوئی اور واضح ہو جس کا کوئی انکار نہ کر سکے، جیسے بارش بہت زیادہ ہو گئی ہو، پالا پڑ گیا ہو، ٹڈیاں آ کر صاف کر گئی ہوں، آندھی آ گئی ہو، یا آگ لگ گئی ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
´یحییٰ بن سعید کہتے ہیں` راس المال کے ایک تہائی سے کم مال پر آفت آئے تو اسے آفت نہیں کہیں گے۔ یحییٰ کہتے ہیں: مسلمانوں میں یہی طریقہ مروج ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فاضل پانی سے نہ روکا جائے کہ اس کے ذریعہ سے گھاس سے روک دیا جائے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین اشخاص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہ کرے گا: ایک تو وہ شخص جس کے پاس ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور وہ مسافر کو دینے سے انکار کر دے، دوسرا وہ شخص جو اپنا سامان بیچنے کے لیے عصر بعد جھوٹی قسم کھائے، تیسرا وہ شخص جو کسی امام (و سربراہ) سے (وفاداری کی) بیعت کرے پھر اگر امام اسے (دنیاوی مال و جاہ) سے نوازے تو اس کا وفادار رہے، اور اگر اسے کچھ نہ دے تو وہ بھی عہد کی پاسداری نہ کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
´اس سند سے بھی اعمش سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے` اس میں ہے: ”ان کو گناہوں سے پاک نہیں کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا“ اور سامان کے سلسلہ میں یوں کہے: قسم اللہ کی اس مال کے تو اتنے اتنے روپے مل رہے تھے، یہ سن کر خریدار اس کی بات کو سچ سمجھ لے اور اسے (منہ مانگا پیسہ دے کر) لے لے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
´بہیسہ نامی خاتون اپنے والد سے روایت کرتی ہیں کہ` میرے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی، (اجازت ملی) پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کرتہ اٹھا کر آپ کو بوسہ دینے اور آپ سے لپٹنے لگے پھر پوچھا: اللہ کے نبی! وہ کون سی چیز ہے جس کے دینے سے انکار کرنا جائز نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی“ پھر پوچھا: اللہ کے نبی! (اور) کون سی چیز ہے جس کا روکنا درست نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نمک“ پھر پوچھا: اللہ کے نبی! (اور) کون سی چیز ہے جس کا روکنا درست نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جتنی بھی تو نیکی کرے (یعنی جو چیزیں بھی دے سکتا ہے دے) تیرے لیے بہتر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک مہاجر کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تین بار جہاد کیا ہے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنتا تھا: ”مسلمان تین چیزوں میں برابر برابر کے شریک ہیں (یعنی ان سے سبھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں): (ا) پانی (نہر و چشمے وغیرہ کا جو کسی کی ذاتی ملکیت میں نہ ہو)، (۲) گھاس (جو لاوارث زمین میں ہو) اور (۳) آگ (جو چقماق وغیرہ سے نکلتی ہو)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
´ایاس بن عبد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاضل (پینے کے) پانی کے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے اور بلی کی قیمت (لینے) سے منع فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی کی قیمت (لینے) سے منع فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
´ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ عورت کی کمائی اور کاہن کی کمائی سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت سے منع فرمایا ہے، اور اگر کوئی کتے کی قیمت مانگنے آئے، تو اس کی مٹھی میں مٹی بھر دو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
´ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کتے کی قیمت حلال نہیں ہے، نہ کاہن کی کمائی حلال ہے اور نہ فاحشہ کی کمائی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے شراب اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے، مردار اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے، سور اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا (آپ مکہ میں تھے): ”اللہ نے شراب، مردار، سور اور بتوں کے خریدنے اور بیچنے کو حرام کیا ہے“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ (اس سے تو بہت سے کام لیے جاتے ہیں) اس سے کشتیوں پر روغن آمیزی کی جاتی ہے، اس سے کھال نرمائی جاتی ہے، لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں (ان سب کے باوجود بھی) وہ حرام ہے“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر فرمایا: ”اللہ تعالیٰ یہود کو تباہ و برباد کرے، اللہ نے ان پر جانوروں کی چربی جب حرام کی تو انہوں نے اسے پگھلایا پھر اسے بیچا اور اس کے دام کھائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
´اس سند سے بھی جابر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے` مگر اس میں انہوں نے «هو حرام» نہیں کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکن (حجر اسود) کے پاس بیٹھا ہوا دیکھا، آپ نے اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھائیں پھر ہنسے اور تین بار فرمایا: ”اللہ یہود پر لعنت فرمائے، اللہ نے ان پر جانوروں کی چربی حرام کی (تو انہوں نے چربی تو نہ کھائی) لیکن چربی بیچ کر اس کے پیسے کھائے، اللہ تعالیٰ نے جب کسی قوم پر کسی چیز کے کھانے کو حرام کیا ہے، تو اس قوم پر اس کی قیمت لینے کو بھی حرام کر دیا ہے“۔ خالد بن عبداللہ (خالد بن عبداللہ طحان) کی حدیث میں دیکھنے کا ذکر نہیں ہے اور اس میں: «لعن الله اليهود» کے بجائے: «قال " قاتل الله اليهود» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
´مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شراب بیچے اسے سور کا گوشت بھی کاٹنا (اور بیچنا) چاہیئے“ (اس لیے کہ دونوں ہی چیزیں حرمت میں برابر ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں: «يسألونك عن الخمر والميسر...» اتریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ نے یہ آیتیں ہم پر پڑھیں اور فرمایا: ”شراب کی تجارت حرام کر دی گئی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
´اعمش سے بھی اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے` اس میں «الآيات الأواخر من سورة البقرہ» کے بجائے «الآيات الأواخر في الربا» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کھانے کا غلہ خریدے وہ اسے اس وقت تک نہ بیچے جب تک کہ اسے پورے طور سے اپنے قبضہ میں نہ لے لے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں غلہ خریدتے تھے، تو آپ ہمارے پاس (کسی شخص کو) بھیجتے وہ ہمیں اس بات کا حکم دیتا کہ غلہ اس جگہ سے اٹھا لیا جائے جہاں سے ہم نے اسے خریدا ہے اس سے پہلے کہ ہم اسے بیچیں یعنی اندازے سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` ”لوگ اٹکل سے بغیر ناپے تولے (ڈھیر کے ڈھیر) بازار کے بلند علاقے میں غلہ خریدتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ اسے اس جگہ سے منتقل نہ کر لیں“ (تاکہ مشتری کا پہلے اس پر قبضہ ثابت ہو جائے پھر بیچے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلہ کو جسے کسی نے ناپ تول کر خریدا ہو، جب تک اسے اپنے قبضہ و تحویل میں پوری طرح نہ لے لے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو شخص گیہوں خریدے تو وہ اسے تولے بغیر فروخت نہ کرے“۔ ابوبکر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیوں؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ لوگ اشرفیوں سے گیہوں خریدتے بیچتے ہیں حالانکہ گیہوں بعد میں تاخیر سے ملنے والا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی گیہوں خریدے تو جب تک اسے اپنے قبضہ میں نہ کر لے، نہ بیچے“۔ سلیمان بن حرب نے اپنی روایت میں ( «حتى يقبضه» کے بجائے) «حتى يستوفيه» روایت کیا ہے۔ مسدد نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں سمجھتا ہوں کہ گیہوں کی طرح ہر چیز کا حکم ہے (جو چیز بھی کوئی خریدے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے دوسرے کے ہاتھ نہ بیچے) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں، میں نے لوگوں کو مار کھاتے ہوئے دیکھا ہے ۱؎ جب وہ گیہوں کے ڈھیر بغیر تولے اندازے سے خریدتے اور اپنے مکانوں پر لے جانے سے پہلے بیچ ڈالتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` میں نے بازار میں تیل خریدا، تو جب اس بیع کو میں نے مکمل کر لیا، تو مجھے ایک شخص ملا، وہ مجھے اس کا اچھا نفع دینے لگا، تو میں نے ارادہ کیا کہ اس سے سودا پکا کر لوں اتنے میں ایک شخص نے پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے کہا: جب تک کہ تم اسے جہاں سے خریدے ہو وہاں سے اٹھا کر اپنے ٹھکانے پر نہ لے آؤ نہ بیچنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سامان کو اسی جگہ بیچنے سے روکا ہے، جس جگہ خریدا گیا ہے یہاں تک کہ تجار سامان تجارت کو اپنے ٹھکانوں پر لے آئیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ خرید و فروخت میں اسے دھوکا دے دیا جاتا ہے (تو وہ کیا کرے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جب تم خرید و فروخت کرو، تو کہہ دیا کرو «لا خلابة» (دھوکا دھڑی کا اعتبار نہ ہو گا)“ تو وہ آدمی جب کوئی چیز بیچتا تو «لا خلابة» کہہ دیتا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
´انس بن مالک رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں خرید و فروخت کرتا تھا، لیکن اس کی گرہ (معاملہ کی پختگی میں) کمی و کمزوری ہوتی تھی تو اس کے گھر والے اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! فلاں (کے خرید و فروخت) پر روک لگا دیجئیے، کیونکہ وہ سودا کرتا ہے لیکن اس کی سودا بازی کمزور ہوتی ہے (جس سے نقصان پہنچتا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور اسے خرید و فروخت کرنے سے منع فرما دیا، اس نے کہا: اللہ کے نبی! مجھ سے خرید و فروخت کئے بغیر رہا نہیں جاتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا اگر تم خرید و فروخت چھوڑ نہیں سکتے تو خرید و فروخت کرتے وقت کہا کرو: نقدا نقدا ہو، لیکن اس میں دھوکا دھڑی نہیں چلے گی ۱؎“۔ اور ابوثور کی روایت میں ( «أخبرنا سعيد» کے بجائے) «عن سعيد» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
´عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عربان سے منع فرمایا ہے۔ امام مالک کہتے ہیں: جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں، اور اللہ بہتر جانتا ہے، اس کے معنی یہ ہیں کہ آدمی ایک غلام یا لونڈی خریدے یا جانور کو کرایہ پر لے پھر بیچنے والے یا کرایہ دینے والے سے کہے کہ میں تجھے (مثلاً) ایک دینار اس شرط پر دیتا ہوں کہ اگر میں نے یہ سامان یا کرایہ کی سواری نہیں لی تو یہ جو (دینار) تجھے دے چکا ہوں تیرا ہو جائے گا (اور اگر لے لیا تو یہ دینار قیمت یا کرایہ میں کٹ جائے گا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
´حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آدمی آتا ہے اور مجھ سے اس چیز کی بیع کرنا چاہتا ہے جو میرے پاس موجود نہیں ہوتی، تو کیا میں اس سے سودا کر لوں، اور بازار سے لا کر اسے وہ چیز دے دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چیز تمہارے پاس موجود نہ ہو اسے نہ بیچو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ادھار اور بیع ایک ساتھ جائز نہیں ۱؎ اور نہ ہی ایک بیع میں دو شرطیں درست ہیں ۲؎ اور نہ اس چیز کا نفع لینا درست ہے، جس کا وہ ابھی ضامن نہ ہوا ہو، اور نہ اس چیز کی بیع درست ہے جو سرے سے تمہارے پاس ہو ہی نہیں ۳؎“ (کیونکہ چیز کے سامنے آنے کے بعد اختلاف اور جھگڑا پیدا ہو سکتا ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے اسے (یعنی اپنا) اونٹ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیچا اور اپنے سامان سمیت سوار ہو کر اپنے اہل تک پہنچنے کی شرط لگا لی، اور اخیر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم سمجھتے ہو کہ میں قیمت کم کرا رہا ہوں تاکہ کم ہی پیسے میں تمہارے اونٹ ہڑپ کر لے جاؤں، جاؤ تم اپنا اونٹ بھی لے جاؤ اور اونٹ کی قیمت بھی، یہ دونوں چیزیں تمہاری ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
´عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بایع پر) غلام و لونڈی کے عیب کی جواب دہی کی مدت تین دن ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
´اس سند سے بھی قتادہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ` اگر تین دن کے اندر ہی اس میں کوئی عیب پائے تو وہ اسے بغیر کسی گواہ کے لوٹا دے گا، اور اگر تین دن بعد اس میں کوئی عیب نکلے تو اس سے اس بات پر بینہ (گواہ) طلب کیا جائے گا، کہ جب اس نے اسے خریدا تھا تو اس میں یہ بیماری اور یہ عیب موجود تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ تفسیر قتادہ کے کلام کا ایک حصہ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خراج ضمان سے جڑا ہوا ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
´(مخلد بن خفاف) غفاری کہتے ہیں` میرے اور چند لوگوں کے درمیان ایک غلام مشترک تھا، میں نے اس غلام سے کچھ کام لینا شروع کیا اور ہمارا ایک حصہ دار موجود نہیں تھا اس غلام نے کچھ غلہ کما کر ہمیں دیا تو میرا شریک جو غائب تھا اس نے مجھ سے جھگڑا کیا اور معاملہ ایک قاضی کے پاس لے گیا، اس قاضی نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے حصہ کا غلہ اسے دے دوں، پھر میں عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے اسے بیان کیا، تو عروہ رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور ان سے وہ حدیث بیان کی جو انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی تھی آپ نے فرمایا: ”منافع اس کا ہو گا جو ضامن ہو گا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` ایک شخص نے ایک غلام خریدا، وہ غلام جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے پاس رہا، پھر اس نے اس میں کوئی عیب پایا تو اس کا مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام بائع کو واپس کرا دیا، تو بائع کہنے لگا: اللہ کے رسول! اس نے میرے غلام کے ذریعہ کمائی کی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خراج (منافع) اس شخص کا حق ہے جو ضامن ہو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ سند ویسی (قوی) نہیں ہے (جیسی سندوں سے کوئی حدیث ثابت ہوتی ہے) مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
´محمد بن اشعث کہتے ہیں` اشعث نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے خمس کے غلاموں میں سے چند غلام بیس ہزار میں خریدے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اشعث سے ان کی قیمت منگا بھیجی تو انہوں نے کہا کہ میں نے دس ہزار میں خریدے ہیں تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کسی شخص کو چن لو جو ہمارے اور تمہارے درمیان معاملے کا فیصلہ کر دے، اشعث نے کہا: آپ ہی میرے اور اپنے معاملے میں فیصلہ فرما دیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جب بائع اور مشتری (بیچنے اور خریدنے والے) دونوں کے درمیان (قیمت میں) اختلاف ہو جائے اور ان کے درمیان کوئی گواہ موجود نہ ہو تو صاحب مال و سامان جو بات کہے وہی مانی جائے گی، یا پھر دونوں بیع کو فسخ کر دیں ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
´قاسم بن عبدالرحمٰن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ` ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے ایک غلام اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کے ہاتھ بیچا، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث الفاظ کی کچھ کمی و بیشی کے ساتھ بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شفعہ ۱؎ ہر مشترک چیز میں ہے، خواہ گھر ہو یا باغ کی چہار دیواری، کسی شریک کے لیے درست نہیں ہے کہ وہ اسے اپنے شریک کو آگاہ کئے بغیر بیچ دے، اور اگر بغیر آگاہ کئے بیچ دیا تو شریک اس کے لینے کا زیادہ حقدار ہے یہاں تک کہ وہ اسے دوسرے کے ہاتھ بیچنے کی اجازت دیدے ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ ہر اس چیز میں رکھا ہے، جو تقسیم نہ ہوئی ہو، لیکن جب حد بندیاں ہو گئی ہوں، اور راستے الگ الگ نکا ل دئیے گئے ہوں تو اس میں شفعہ نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمین کا بٹوارہ ہو چکا ہو اور ہر ایک کی حد بندی کر دی گئی ہو تو پھر اس میں شفعہ نہیں رہا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
´ابورافع رضی اللہ عنہ نے` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”پڑوسی اپنے سے لگے ہوئے مکان یا زمین کا زیادہ حقدار ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
´سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھر کا پڑوسی پڑوسی کے گھر اور زمین کا زیادہ حقدار ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پڑوسی اپنے پڑوسی کے شفعہ کا زیادہ حقدار ہے، اگر وہ موجود نہ ہو گا تو شفعہ میں اس کا انتظار کیا جائے گا، جب دونوں ہمسایوں کے آنے جانے کا راستہ ایک ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی مفلس ہو جائے، پھر کوئی آدمی اپنا مال اس کے پاس ہو بہو پائے تو وہ (دوسرے قرض خواہوں کے مقابل میں) اسے واپس لے لینے کا زیادہ مستحق ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
´ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی نے اپنا سامان بیچا اور خریدار مفلس ہو گیا، اور بیچنے والے نے اپنے مال کی کوئی قیمت نہ پائی ہو، اور اس کا سامان خریدار کے پاس بعینہٖ موجود ہو تو وہ اپنا سامان واپس لے لینے کا زیادہ حقدار ہے، اور اگر خریدار مر گیا ہو تو سامان والا دوسرے قرض خواہوں کی طرح ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
´یونس، ابن شہاب سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ` مجھے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔۔۔ پھر آگے انہوں نے مالک کی حدیث جیسی روایت ذکر کی، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ اگر مشتری اس مال کی کسی قدر قیمت دے چکا ہے، تو وہ مال والا دوسرے قرض خواہوں کے برابر ہو گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
´اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے` اس میں ہے: ”اگر بائع نے اس کی قیمت میں سے کچھ پا لیا ہے تو باقی قرض کے سلسلہ میں وہ دیگر قرض خواہوں کی طرح ہو گا، اور جو شخص مر گیا اور اس کے پاس کسی شخص کی بعینہٖ کوئی چیز نکلی تو اس میں سے اس نے کچھ وصول کیا ہو یا نہ کیا ہو، ہر حال میں وہ دوسرے قرض خواہوں کے برابر ہو گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک کی روایت (بہ نسبت زبیدی کی روایت کے) زیادہ صحیح ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
´عمر بن خلدہ کہتے ہیں` ہم اپنے ایک ساتھی کے مقدمہ میں جو مفلس ہو گیا تھا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، انہوں نے کہا: میں تمہارا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو مفلس ہو گیا، یا مر گیا، اور بائع نے اپنا مال اس کے پاس بعینہ موجود پایا تو وہ بہ نسبت اور قرض خواہوں کے اپنا مال واپس لے لینے کا زیادہ حقدار ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
´عامر شعبی کا بیان ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی ایسا جانور پائے جسے اس کے مالک نے ناکارہ و بوڑھا سمجھ کر دانا و چارہ سے آزاد کر دیا ہو، وہ اسے (کھلا پلا کر، اور علاج معالجہ کر کے) تندرست کر لے تو وہ جانور اسی کا ہو جائے گا“۔ عبیداللہ بن حمید بن عبدالرحمٰن حمیری نے کہا: تو میں نے عامر شعبی سے پوچھا: یہ حدیث آپ نے کس سے سنی؟ انہوں نے کہا: میں نے (ایک نہیں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ سے سنی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حماد کی حدیث ہے، اور یہ زیادہ واضح اور مکمل ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
´شعبی سے روایت ہے، وہ اس حدیث کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ` آپ نے فرمایا: ”جو شخص کوئی جانور مر کھپ جانے کے لیے چھوڑ دے اور اسے کوئی دوسرا شخص (کھلا پلا کر) تندرست کر لے، تو وہ اسی کا ہو گا جس نے اسے (کھلا پلا کر) صحت مند بنایا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دودھ والا جانور جب گروی رکھا ہوا ہو تو اسے کھلانے پلانے کے بقدر دوہا جائے گا، اور سواری والا جانور رہن رکھا ہوا ہو تو کھلانے پلانے کے بقدر اس پر سواری کی جائے گی، اور جو سواری کرے اور دوہے اس پر اسے کھلانے پلانے کی ذمہ داری ہو گی“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہمارے نزدیک صحیح ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
´عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے بندوں میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو انبیاء و شہداء تو نہیں ہوں گے لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو مرتبہ انہیں ملے گا اس پر انبیاء اور شہداء رشک کریں گے“ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں بتائیں وہ کون لوگ ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایسے لوگ ہوں گے جن میں آپس میں خونی رشتہ تو نہ ہو گا اور نہ مالی لین دین اور کاروبار ہو گا لیکن وہ اللہ کی ذات کی خاطر ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہوں گے، قسم اللہ کی، ان کے چہرے (مجسم) نور ہوں گے، وہ خود پرنور ہوں گے انہیں کوئی ڈر نہ ہو گا جب کہ لوگ ڈر رہے ہوں گے، انہیں کوئی رنج و غم نہ ہو گا جب کہ لوگ رنجیدہ و غمگین ہوں گے“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «ألا إن أولياء الله لا خوف عليهم ولا هم يحزنون» ”یاد رکھو اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں“ (سورۃ یونس: ۶۲)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
´عمارہ بن عمیر کی پھوپھی سے روایت ہے کہ` انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: میری گود میں ایک یتیم ہے، کیا میں اس کے مال میں سے کچھ کھا سکتی ہوں؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”آدمی کی پاکیزہ خوراک اس کی اپنی کمائی کی ہے، اور اس کا بیٹا بھی اس کی کمائی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے بلکہ بہترین کمائی ہے، تو ان کے مال میں سے کھاؤ“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن ابی سلیمان نے اس میں اضافہ کیا ہے کہ جب تم اس کے حاجت مند ہو (تو بقدر ضرورت لے لو) لیکن یہ زیادتی منکر ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس مال ہے اور والد بھی ہیں اور میرے والد کو میرے مال کی ضرورت ہے ۱؎ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اور تمہارا مال تمہارے والد ہی کا ہے (یعنی ان کی خبرگیری تجھ پر لازم ہے) تمہاری اولاد تمہاری پاکیزہ کمائی ہے تو تم اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھاؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا مال کسی اور کے پاس ہو بہو پائے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے اور خریدار اس شخص کا پیچھا کرے جس نے اس کے ہاتھ بیچا ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ہند رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور (اپنے شوہر کے متعلق) کہا: ابوسفیان بخیل آدمی ہیں مجھے خرچ کے لیے اتنا نہیں دیتے جو میرے اور میرے بیٹوں کے لیے کافی ہو، تو کیا ان کے مال میں سے میرے کچھ لے لینے میں کوئی گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عام دستور کے مطابق بس اتنا لے لیا کرو جو تمہارے اور تمہارے بیٹوں کی ضرورتوں کے لیے کافی ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں` ہند رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوسفیان کنجوس آدمی ہیں، اگر ان کے مال میں سے ان سے اجازت لیے بغیر ان کی اولاد کے کھانے پینے پر کچھ خرچ کر دوں تو کیا میرے لیے کوئی حرج (نقصان و گناہ) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معروف (عام دستور) کے مطابق خرچ کرنے میں تمہارے لیے کوئی حرج نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
´یوسف بن ماہک مکی کہتے ہیں` میں فلاں شخص کا کچھ یتیم بچوں کے خرچ کا جن کا وہ والی تھا حساب لکھا کرتا تھا، ان بچوں نے (بڑے ہونے پر) اس پر ایک ہزار درہم کی غلطی نکالی، اس نے انہیں ایک ہزار درہم دے دئیے (میں نے حساب کیا تو) مجھے ان کا مال دوگنا ملا، میں نے اس شخص سے کہا (جس نے مجھے حساب لکھنے کے کام پر رکھا تھا) کہ وہ ایک ہزار درہم واپس لے لوں جو انہوں نے مغالطہٰ دے کر آپ سے اینٹھ لیے ہیں؟ اس نے کہا: نہیں (میں واپس نہ لوں گا) مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو تمہارے پاس امانت رکھے اسے اس کی امانت پوری کی پوری لوٹا دو اور جو تمہارے ساتھ خیانت کرے تو تم اس کے ساتھ خیانت نہ کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تمہارے پاس امانت رکھی اسے امانت (جب وہ مانگے) لوٹا دو اور جس نے تمہارے ساتھ خیانت (دھوکے بازی) کی ہو تو تم اس کے ساتھ خیانت نہ کرو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے، اور اس کا بدلہ دیتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کی! میں آج کے بعد سے مہاجر، قریشی، انصاری، دوسی اور ثقفی کے سوا کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں گا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ کی ہوئی چیز واپس لے لینے والا قے کر کے اسے پیٹ میں واپس لوٹا لینے والے کے مانند ہے“۔ ہمام کہتے ہیں: اور قتادہ نے (یہ بھی) کہا: ہم قے کو حرام ہی سمجھتے ہیں (تو گویا ہدیہ دے کر واپس لے لینا بھی حرام ہی ہوا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
´عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی کو کوئی عطیہ دے، یا کسی کو کوئی چیز ہبہ کرے اور پھر اسے واپس لوٹا لے، سوائے والد کے کہ وہ بیٹے کو دے کر اس سے لے سکتا ہے ۱؎، اس شخص کی مثال جو عطیہ دے کر (یا ہبہ کر کے) واپس لے لیتا ہے کتے کی مثال ہے، کتا پیٹ بھر کر کھا لیتا ہے، پھر قے کرتا ہے، اور اپنے قے کئے ہوئے کو دوبارہ کھا لیتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہدیہ دے کر واپس لے لینے والے کی مثال کتے کی ہے جو قے کر کے اپنی قے کھا لیتا ہے، تو جب ہدیہ دینے والا واپس مانگے تو پانے والے کو ٹھہر کر پوچھنا چاہیئے کہ وہ واپس کیوں مانگ رہا ہے، (اگر بدل نہ ملنا سبب ہو تو بدل دیدے یا اور کوئی وجہ ہو تو) پھر اس کا دیا ہوا اسے لوٹا دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے کسی بھائی کی کوئی سفارش کی اور کی اس نے اس سفارش کے بدلے میں سفارش کرنے والے کو کوئی چیز ہدیہ میں دی اور اس نے اسے قبول کر لیا تو وہ سود کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے میں داخل ہو گیا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
´نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میرے والد نے مجھے کوئی چیز (بطور عطیہ) دی، (اسماعیل بن سالم کی روایت میں ہے کہ انہیں اپنا ایک غلام بطور عطیہ دیا) اس پر میری والدہ عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جایئے (اور میرے بیٹے کو جو دیا ہے اس پر) آپ کو گواہ بنا لیجئے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (آپ کو گواہ بنانے کے لیے) حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا اور کہا کہ میں نے اپنے بیٹے نعمان کو ایک عطیہ دیا ہے اور (میری بیوی) عمرہ نے کہا ہے کہ میں آپ کو اس بات کا گواہ بنا لوں (اس لیے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا ہوں) آپ نے ان سے پوچھا: ”کیا اس کے علاوہ بھی تمہارے اور کوئی لڑکا ہے؟“ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے سب کو اسی جیسی چیز دی ہے جو نعمان کو دی ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو ظلم ہے“ اور بعض کی روایت میں ہے: ”یہ جانب داری ہے، جاؤ تم میرے سوا کسی اور کو اس کا گواہ بنا لو (میں ایسے کاموں کی شہادت نہیں دیتا)“۔ مغیرہ کی روایت میں ہے: کیا تمہیں اس بات سے خوشی نہیں ہوتی کہ تمہارے سارے لڑکے تمہارے ساتھ بھلائی اور لطف و عنایت کرنے میں برابر ہوں؟ انہوں نے کہا: ہاں (مجھے اس سے خوشی ہوتی ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس پر میرے علاوہ کسی اور کو گواہ بنا لو (مجھے یہ امتیاز اور ناانصافی پسند نہیں)“۔ اور مجالد نے اپنی روایت میں ذکر کیا ہے: ”ان (بیٹوں) کا تمہارے اوپر یہ حق ہے کہ تم ان سب کے درمیان عدل و انصاف کرو جیسا کہ تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ وہ تمہارے ساتھ حسن سلوک کریں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: زہری کی روایت میں ۱؎ بعض نے: «أكل بنيك» کے الفاظ روایت کئے ہیں اور بعض نے «بنيك» کے بجائے «ولدك» کہا ہے، اور ابن ابی خالد نے شعبی کے واسطہ سے «ألك بنون سواه» اور ابوالضحٰی نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے «ألك ولد غيره» روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
´نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` ان کے والد نے انہیں ایک غلام دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کیسا غلام ہے؟“ انہوں نے کہا: میرا غلام ہے، اسے مجھے میرے والد نے دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”جیسے تمہیں دیا ہے کیا تمہارے سب بھائیوں کو دیا ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے لوٹا دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
´نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی اولاد کے درمیان انصاف کیا کرو، اپنے بیٹوں کے حقوق کی ادائیگی میں برابری کا خیال رکھا کرو“ (کسی کے ساتھ ناانصافی اور زیادتی نہ ہو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` بشیر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے (بشیر رضی اللہ عنہ سے) کہا: اپنا غلام میرے بیٹے کو دے دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات پر میرے لیے گواہ بنا دیں، تو بشیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: فلاں کی بیٹی (یعنی میری بیوی) نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو غلام ہبہ کروں (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا لوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے اور بھی بھائی ہیں؟“ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان سب کو بھی تم نے ایسے ہی دیا ہے جیسے اسے دیا ہے“ کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ درست نہیں، اور میں تو صرف حق بات ہی کی گواہی دے سکتا ہوں“ (اس لیے اس ناحق بات کے لیے گواہ نہ بنوں گا) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے نکاح میں رہتے ہوئے جو اس کی عصمت کا مالک ہے اپنا مال اس کی اجازت کے بغیر خرچ کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے اپنے شوہر کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر کسی کو عطیہ دینا جائز نہیں ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر بھر کے لے عطیہ دینا جائز ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
´سمرہ رضی اللہ عنہ نے` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”زندگی بھر کے لیے دی ہوئی چیز کا وہی مالک ہے جس کو چیز دے دی گئی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے عمر بھر کے لیے کوئی چیز دی گئی تو وہ اس کی ہو گی اور اس کے مرنے کے بعد اس کے اولاد کی ہو گی ۱؎، اس کی اولاد میں سے جو اس کے وارث ہوں گے وہی اس چیز کے بھی وارث ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
´اس سند سے بھی جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے لیث بن سعد نے زہری سے زہری نے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے جابر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو عمر بھر کے لیے کوئی چیز دے دی گئی اور اس کے بعد اس کے آنے والوں کے لیے بھی کہہ دی گئی ہو تو وہ عمریٰ اس کے اور اس کی اولاد کے لیے ہے، جس نے دیا ہے اسے واپس نہ ہو گی، اس لیے کہ دینے والے نے اس انداز سے دیا ہے جس میں وراثت شروع ہو گئی ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
´ابن شہاب زہری سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے` ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے عقیل اور یزید ابن حبیب نے ابن شہاب سے روایت کیا ہے، اور اوزاعی پر اختلاف کیا گیا ہے کہ کبھی انہوں نے ابن شہاب سے «ولعقبه» کے الفاظ کی روایت کی ہے اور کبھی نہیں اور اسے فلیح بن سلیمان نے بھی مالک کی حدیث کے مثل روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` جس عمریٰ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے وہ ہے کہ دینے والا کہے کہ یہ تمہاری اور تمہاری اولاد کی ہے (تو اس میں وراثت جاری ہو گی اور دینے والے کی ملکیت ختم ہو جائے گی) لیکن اگر دینے والا کہے کہ یہ تمہارے لیے ہے جب تک تم زندہ رہو (تو اس سے استفادہ کرو) تو وہ چیز (اس کے مرنے کے بعد) اس کے دینے والے کو لوٹا دی جائے گی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رقبیٰ اور عمریٰ نہ کرو جس نے رقبیٰ اور عمریٰ کیا تو یہ جس کو دیا گیا ہے اس کا اور اس کے وارثوں کا ہو جائے گا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی ایک عورت کے سلسلہ میں فیصلہ کیا جسے اس کے بیٹے نے کھجور کا ایک باغ دیا تھا پھر وہ مر گئی تو اس کے بیٹے نے کہا کہ یہ میں نے اسے اس کی زندگی تک کے لیے دیا تھا اور اس کے اور بھائی بھی تھے (جو اپنا حق مانگ رہے تھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ باغ زندگی اور موت دونوں میں اسی عورت کا ہے“ پھر وہ کہنے لگا: میں نے یہ باغ اسے صدقہ میں دیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تو یہ (واپسی) تمہارے لیے اور بھی ناممکن بات ہے“ (کہیں صدقہ بھی واپس لیا جاتا ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ جس کو دیا گیا ہے اس کے گھر والوں کا ہو جاتا ہے، اور رقبیٰ ۱؎ (بھی) اسی کے اہل کا حق ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
´زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی چیز کسی کو عمر بھر کے لیے دی تو وہ چیز اسی کی ہو گئی جسے دی گئی اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی“۔ اور فرمایا: ”رقبی نہ کرو جس نے رقبیٰ کیا تو وہ میراث کے طریق پر جاری ہو گی“ (یعنی اس کے ورثاء کی مانی جائے گی دینے والے کو واپس نہ ملے گی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
´مجاہد کہتے ہیں: عمری یہ ہے کہ` کوئی شخص کسی سے کہے کہ یہ چیز تمہاری ہے جب تک تم زندہ رہے، تو جب اس نے ایسا کہہ دیا تو وہ چیز اس کی ہو گئی اور اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثاء کی ہو گی، اور رقبی یہ ہے کہ آدمی ایک چیز کسی کو دے کر کہے کہ ہم دونوں میں سے جو آخر میں زندہ رہے یہ چیز اس کی ہو گی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
´سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لینے والے ہاتھ کی ذمہ داری ہے کہ جو لیا ہے اسے واپس کرے“ پھر حسن بھول گئے اور یہ کہنے لگے کہ جس کو تو مانگنے پر چیز دے تو وہ تمہاری طرف سے اس چیز کا امین ہے (اگر وہ چیز خود سے ضائع ہو جائے تو اس پر کوئی تاوان (معاوضہ و بدلہ) نہ ہو گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
´صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کی لڑائی کے دن ان سے کچھ زرہیں عاریۃً لیں تو وہ کہنے لگے: اے محمد! کیا آپ زبردستی لے رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں عاریت کے طور پر لے رہا ہوں، جس کی واپسی کی ذمہ داری میرے اوپر ہو گی“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ یزید کی بغداد کی روایت ہے اور واسط ۱؎ میں ان کی جو روایت ہے وہ اس سے مختلف ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
´عبداللہ بن صفوان کے خاندان کے کچھ لوگوں سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے صفوان! کیا تیرے پاس کچھ ہتھیار ہیں؟“ انہوں نے کہا: عاریۃً چاہتے ہیں یا زبردستی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زبردستی نہیں عاریۃً“ چنانچہ اس نے آپ کو بطور عاریۃً تیس سے چالیس کے درمیان زرہیں دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کی لڑائی لڑی، پھر جب مشرکین ہار گئے اور صفوان رضی اللہ عنہ کی زرہیں اکٹھا کی گئیں تو ان میں سے کچھ زرہیں کھو گئی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صفوان! تمہاری زرہوں میں سے ہم نے کچھ زرہیں کھو دی ہیں، تو کیا ہم تمہیں ان کا تاوان دے دیں؟“ انہوں نے کہا: نہیں، اللہ کے رسول! آج میرے دل میں جو بات ہے (جو میں دیکھ رہا اور سوچ رہا ہوں) وہ بات اس وقت نہ تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انہوں نے اسلام لانے سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ زرہیں عاریۃً دی تھیں پھر اسلام لے آئے (تو اسلام لے آنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون تاوان لیتا؟)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
´اس سند سے بھی آل صفوان کے کچھ لوگوں سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ زرہیں عاریۃً لیں، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ عزوجل نے ہر صاحب حق کو اس کا حق دے دیا ہے تو اب وارث کے واسطے وصیت نہیں ہے، اور عورت اپنے گھر میں شوہر کی اجازت کے بغیر خرچ نہ کرے“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کھانا بھی نہ دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو ہم مردوں کا بہترین مال ہے“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عاریۃً دی ہوئی چیز کی واپسی ہو گی (اگر چیز موجود ہے تو چیز، ورنہ اس کی قیمت دی جائے گی) دودھ استعمال کرنے کے لیے دیا جانے والا جانور (دودھ ختم ہو جانے کے بعد) واپس کر دیا جائے گا، قرض کی ادائیگی کی جائے گی اور کفیل ضامن ہے“ (یعنی جس قرض کا ذمہ لیا ہے اس کا ادا کرنا اس کے لیے ضروری ہو گا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
´یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جب تمہارے پاس میرے فرستادہ پہنچیں تو انہیں تیس زرہیں اور تیس اونٹ دے دینا“ میں نے کہا: کیا اس عاریت کے طور پر دوں جس کا ضمان لازم آتا ہے یا اس عاریت کے طور پر جو مالک کو واپس دلائی جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مالک کو واپس دلائی جانے والی عاریت کے طور پر“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حبان ہلال الرائی کے ماموں ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے پاس تھے، امہات المؤمنین میں سے ایک نے اپنے خادم کے ہاتھ آپ کے پاس ایک پیالے میں کھانا رکھ کر بھیجا، تو اس بیوی نے (جس کے گھر میں آپ تھے) ہاتھ مار کر پیالہ توڑ دیا (وہ دو ٹکڑے ہو گیا)، ابن مثنیٰ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا لیا اور ایک کو دوسرے سے ملا کر پیالے کی شکل دے لی، اور اس میں کھانا اٹھا کر رکھنے لگے اور فرمانے لگے: ”تمہاری ماں کو غیرت آ گئی“ ابن مثنیٰ نے اضافہ کیا ہے (کہ آپ نے فرمایا: ”کھاؤ“ تو لوگ کھانے لگے، یہاں تک کہ جس گھر میں آپ موجود تھے اس گھر سے کھانے کا پیالہ آیا (اب ہم پھر مسدد کی حدیث کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ“ اور خادم کو (جو کھانا لے کر آیا تھا) اور پیالے کو روکے رکھا، یہاں تک کہ لوگ کھانا کھا کر فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح و سالم پیالہ قاصد کو پکڑا دیا (کہ یہ لے کر جاؤ اور دے دو) اور ٹوٹا ہوا پیالہ اپنے اس گھر میں روک لیا (جس میں آپ قیام فرما تھے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
´جسرہ بنت دجاجہ کہتی ہیں` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے صفیہ رضی اللہ عنہا جیسا (اچھا) کھانا پکاتے کسی کو نہیں دیکھا، ایک دن انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا پکا کر آپ کے پاس بھیجا (اس وقت آپ میرے یہاں تھے) میں غصہ سے کانپنے لگی (کہ آپ میرے یہاں ہوں اور کھانا کہیں اور سے پک کر آئے) تو میں نے (وہ) برتن توڑ دیا (جس میں کھانا آیا تھا)، پھر میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ سے جو حرکت سرزد ہو گئی ہے اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برتن کے بدلے ویسا ہی برتن اور کھانے کے بدلے ویسا ہی دوسرا کھانا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
´محیصہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` براء بن عازب رضی اللہ عنہما کی اونٹنی ایک شخص کے باغ میں گھس گئی اور اسے تباہ و برباد کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ کیا کہ دن میں مال والوں پر مال کی حفاظت کی ذمہ داری ہے اور رات میں جانوروں کی حفاظت کی ذمہ داری جانوروں کے مالکان پر ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
´براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` میرے پاس ایک ہرہٹ اونٹنی تھی، وہ ایک باغ میں گھس گئی اور اسے برباد کر دیا، اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی گئی تو آپ نے فیصلہ فرمایا: ”دن میں باغ کی حفاظت کی ذمہ داری باغ کے مالک پر ہے، اور رات میں جانور کی حفاظت کی ذمہ داری جانور کے مالک پر ہے“۔ (اگر جانور کے مالک نے رات میں جانور کو آزاد چھوڑ دیا) اور اس نے کسی کا باغ یا کھیت چر لیا تو نقصان کا معاوضہ جانور کے مالک سے لیا جائے گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے