Chapter 189, Jild 189 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 70 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قاضی بنا دیا گیا (گویا) وہ بغیر چھری کے ذبح کر دیا گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص لوگوں کے درمیان قاضی بنا دیا گیا (گویا) وہ بغیر چھری کے ذبح کر دیا گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قاضی تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک جنتی اور دو جہنمی، رہا جنتی تو وہ ایسا شخص ہو گا جس نے حق کو جانا اور اسی کے موافق فیصلہ کیا، اور وہ شخص جس نے حق کو جانا اور اپنے فیصلے میں ظلم کیا تو وہ جہنمی ہے“۔ اور وہ شخص جس نے نادانی سے لوگوں کا فیصلہ کیا وہ بھی جہنمی ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ یعنی ابن بریدہ کی ”تین قاضیوں“ والی حدیث اس باب میں سب سے صحیح روایت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب حاکم (قاضی) خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور درستگی کو پہنچ جائے تو اس کے لیے دوگنا اجر ہے، اور جب قاضی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور خطا کر جائے تو بھی اس کے لیے ایک اجر ہے ۱؎“۔ راوی کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو ابوبکر بن حزم سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے اسی طرح ابوسلمہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مسلمانوں کے منصب قضاء کی درخواست کرے یہاں تک کہ وہ اسے پا لے پھر اس کے ظلم پر اس کا عدل غالب آ جائے تو اس کے لیے جنت ہے، اور جس کا ظلم اس کے عدل پر غالب آ جائے تو اس کے لیے جہنم ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` آیت کریمہ «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون» ”جو اللہ کے حکم کے موافق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں“ اللہ تعالیٰ کے قول «الفاسقون» سورة المائدة: (۴۴، ۴۵، ۴۷) تک، یہ تینوں آیتیں یہودیوں کے متعلق اور بطور خاص بنی قریظہ اور بنی نضیر کی شان میں نازل ہوئیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´عبدالرحمٰن بن بشر انصاری ازرق کہتے ہیں کہ` کندہ کے دروازوں سے دو شخص جھگڑتے ہوئے آئے اور ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ ایک حلقے میں بیٹھے ہوئے تھے، تو ان دونوں نے کہا: کوئی ہے جو ہمارے درمیان فیصلہ کر دے! حلقے میں سے ایک شخص بول پڑا: ہاں، میں فیصلہ کر دوں گا، ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ایک مٹھی کنکری لے کر اس کو مارا اور کہا: ٹھہر (عہد نبوی میں) قضاء میں جلد بازی کو مکروہ سمجھا جاتا تھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: ”جو شخص منصب قضاء کا طالب ہوا اور اس (عہدے) کے لیے مدد چاہی ۱؎ وہ اس کے سپرد کر دیا گیا ۲؎، جو شخص اس عہدے کا خواستگار نہیں ہوا اور اس کے لیے مدد نہیں چاہی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک فرشتہ نازل فرماتا ہے جو اسے راہ صواب پر رکھتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم ہرگز کسی ایسے شخص کو عامل مقرر نہیں کریں گے جو عامل بننا چاہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے، اور رشوت لینے والے دونوں پر لعنت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! تم میں سے جو شخص کسی کام پر ہمارا عامل مقرر کیا گیا، پھر اس نے ہم سے ان (محاصل) میں سے ایک سوئی یا اس سے زیادہ کوئی چیز چھپائی تو وہ چوری ہے، اور وہ قیامت کے دن اس چرائی ہوئی چیز کے ساتھ آئے گا“ اتنے میں انصار کا ایک کالے رنگ کا آدمی کھڑا ہوا، گویا کہ میں اس کی طرف دیکھ رہا ہوں، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھ سے اپنا کام واپس لے لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا بات ہے؟“ اس شخص نے عرض کیا: آپ کو میں نے ایسے ایسے فرماتے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو یہ کہہ ہی رہا ہوں کہ ہم نے جس شخص کو کسی کام پر عامل مقرر کیا تو (محاصل) تھوڑا ہو یا زیادہ اسے حاضر کرے اور جو اس میں سے اسے دیا جائے اسے لے لے، اور جس سے منع کر دیا جائے اس سے رکا رہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کا قاضی بنا کر بھیجا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے (قاضی) بنا کر بھیج رہے ہیں جب کہ میں کم عمر ہوں اور قضاء (فیصلہ کرنے) کا علم بھی مجھے نہیں ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب اللہ تعالیٰ تمہارے دل کی رہنمائی کرے گا اور تمہاری زبان کو ثابت رکھے گا، جب تم فیصلہ کرنے بیٹھو اور تمہارے سامنے دونوں فریق موجود ہوں تو جب تک تم دوسرے کا بیان اسی طرح نہ سن لو جس طرح پہلے کا سنا ہے فیصلہ نہ کرو کیونکہ اس سے معاملے کی حقیقت واشگاف ہو کر سامنے آ جائے گی“ وہ کہتے ہیں: تو میں برابر فیصلہ دیتا رہا، کہا: پھر مجھے اس کے بعد کسی فیصلے میں شک نہیں ہوا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں انسان ہی ہوں ۱؎، تم اپنے مقدمات کو میرے پاس لاتے ہو، ہو سکتا ہے کہ تم میں کچھ لوگ دوسرے کے مقابلہ میں اپنی دلیل زیادہ بہتر طریقے سے پیش کرنے والے ہوں تو میں انہیں کے حق میں فیصلہ کر دوں جیسا میں نے ان سے سنا ہو، تو جس شخص کے لیے میں اس کے بھائی کے کسی حق کا فیصلہ کر دوں تو وہ اس میں سے ہرگز کچھ نہ لے کیونکہ میں اس کے لیے آگ کا ایک ٹکڑا کاٹ رہا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو شخص اپنے میراث کے مسئلے میں جھگڑتے ہوئے آئے اور ان دونوں کے پاس بجز دعویٰ کے کوئی دلیل نہیں تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ (پھر راوی نے اسی کے مثل حدیث ذکر کی) تو دونوں رو پڑے اور ان میں سے ہر ایک دوسرے سے کہنے لگا: میں نے اپنا حق تجھے دے دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے فرمایا: ”جب تم ایسا کر رہے ہو تو حق کو پیش نظر رکھ کر (مال) کو تقسیم کر لو، پھر قرعہ اندازی کر لو اور ایک دوسرے کو معاف کر دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´اس سند سے بھی ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ` وہ دونوں ترکہ اور کچھ چیزوں کے متعلق جھگڑ رہے تھے جو پرانی ہو چکی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارے درمیان اپنی رائے سے فیصلہ کرتا ہوں جس میں مجھ پر کوئی حکم نہیں نازل کیا گیا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´ابن شہاب کہتے ہیں کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منبر پر فرمایا: ”لوگو! رائے تو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی درست تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ آپ کو سجھاتا تھا، اور ہماری رائے محض ایک گمان اور تکلف ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´معاذ بن معاذ کہتے ہیں` ابوعثمان شامی نے مجھے خبر دی اور میری نظر میں ان سے (یعنی حریز بن عثمان سے) کوئی شامی افضل نہیں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مدعی اور مدعا علیہ دونوں حاکم کے سامنے بیٹھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے` انہوں نے اپنے بیٹے کے پاس لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”غصے کی حالت میں قاضی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` آیت کریمہ «فإن جاءوك فاحكم بينهم أو أعرض عنهم» ”جب کافر آپ کے پاس آئیں تو آپ چاہیں تو فیصلہ کریں یا فیصلہ سے اعراض کریں“ (سورۃ المائدہ: ۴۲) منسوخ ہے، اور اب یہ ارشاد ہے «فاحكم بينهم بما أنزل الله» تو ان کے معاملات میں اللہ کی نازل کردہ وحی کے مطابق فیصلہ کیجئے“ (سورۃ المائدہ: ۴۸)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` جب یہ آیت «فإن جاءوك فاحكم بينهم أو أعرض عنهم» ”جب کافر آپ کے پاس آئیں تو آپ ان کا فیصلہ کریں یا نہ کریں“ (سورۃ المائدہ: ۴۲) «وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط» ”اور اگر تم ان کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو“ (سورۃ المائدہ: ۴۲) نازل ہوئی تو دستور یہ تھا کہ جب بنو نضیر کے لوگ قریظہ کے کسی شخص کو قتل کر دیتے تو وہ آدھی دیت دیتے، اور جب بنو قریظہ کے لوگ بنو نضیر کے کسی شخص کو قتل کر دیتے تو وہ پوری دیت دیتے، تو اس آیت کے نازل ہوتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت برابر کر دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے حمص کے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو جب یمن (کا گورنر) بنا کرب بھیجنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”جب تمہارے پاس کوئی مقدمہ آئے گا تو تم کیسے فیصلہ کرو گے؟“ معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کی کتاب کے موافق فیصلہ کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ کی کتاب میں تم نہ پا سکو؟“ تو معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے موافق، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر سنت رسول اور کتاب اللہ دونوں میں نہ پاس کو تو کیا کرو گے؟“ انہوں نے عرض کیا: پھر میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا، اور اس میں کوئی کوتاہی نہ کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کا سینہ تھپتھپایا، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد کو اس چیز کی توفیق دی جو اللہ کے رسول کو راضی اور خوش کرتی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن کی طرف بھیجا۔۔۔، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں کے درمیان مصالحت جائز ہے“۔ احمد بن عبدالواحد نے اتنا اضافہ کیا ہے: ”سوائے اس صلح کے جو کسی حرام شے کو حلال یا کسی حلال شے کو حرام کر دے“۔ اور سلیمان بن داود نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان اپنی شرطوں پر قائم رہیں گے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
´کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ابن ابی حدرد سے اپنے اس قرض کا جو ان کے ذمہ تھا مسجد کے اندر تقاضا کیا تو ان دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنا آپ اپنے گھر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کی طرف نکلے یہاں تک کہ اپنے کمرے کا پردہ اٹھا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو پکارا اور کہا: ”اے کعب!“ تو انہوں نے کہا: حاضر ہوں، اللہ کے رسول! پھر آپ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ آدھا قرضہ معاف کر دو، کعب نے کہا: میں نے معاف کر دیا اللہ کے رسول! تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ابن حدرد) سے فرمایا: ”اٹھو اور اسے ادا کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
´زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں سب سے بہتر گواہ نہ بتاؤں؟ جو اپنی گواہی لے کر حاضر ہو“ یا فرمایا: ”اپنی گواہی پیش کرے قبل اس کے کہ اس سے پوچھا جائے ۱؎“۔ عبداللہ بن ابی بکر نے شک ظاہر کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الذي يأتي بشهادته» فرمایا، یا «يخبر بشهادته» کے الفاظ فرمائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک کہتے ہیں: ایسا گواہ مراد ہے جو اپنی شہادت پیش کر دے اور اسے یہ علم نہ ہو کہ کس کے حق میں مفید ہے اور کس کے حق میں غیر مفید۔ ہمدانی کی روایت میں ہے: اسے بادشاہ کے پاس لے جائے، اور ابن السرح کی روایت میں ہے: اسے امام کے پاس لائے۔ لفظ «اخبار» ہمدانی کی روایت میں ہے۔ ابن سرح نے اپنی روایت میں صرف «ابن ابی عمرۃ» کہا ہے، عبدالرحمٰن نہیں کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
´یحییٰ بن راشد کہتے ہیں کہ` ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے انتظار میں بیٹھے تھے، وہ ہمارے پاس آ کر بیٹھے پھر کہنے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جس نے اللہ کے حدود میں سے کسی حد کو روکنے کی سفارش کی تو گویا اس نے اللہ کی مخالفت کی، اور جو جانتے ہوئے کسی باطل امر کے لیے جھگڑے تو وہ برابر اللہ کی ناراضگی میں رہے گا یہاں تک کہ اس جھگڑے سے دستبردار ہو جائے، اور جس نے کسی مؤمن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جو اس میں نہیں تھی تو اللہ اس کا ٹھکانہ جہنمیوں میں بنائے گا یہاں تک کہ اپنی کہی ہوئی بات سے توبہ کر لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
´اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے` اس میں ہے آپ نے فرمایا: ”اور جو شخص کسی مقدمے کی ناحق پیروی کرے گا، وہ اللہ کا غیظ و غضب لے کر واپس ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
´خریم بن فاتک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر آپ نے فرمایا: ”جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے“ یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دہرایا پھر یہ آیت پڑھی: «فاجتنبوا الرجس من الأوثان واجتنبوا قول الزور * حنفاء لله غير مشركين به» ”بتوں کی گندگی اور جھوٹی باتوں سے بچتے رہو خالص اللہ کی طرف ایک ہو کر اس کے ساتھ شرک کرنے والوں میں سے ہوئے بغیر“ (سورۃ الحج: ۳۰)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیانت کرنے والے مرد، خیانت کرنے والی عورت اور اپنے بھائی سے بغض و کینہ رکھنے والے شخص کی شہادت رد فرما دی ہے، اور خادم کی گواہی کو جو اس کے گھر والوں (مالکوں) کے حق میں ہو رد کر دیا ہے اور دوسروں کے لیے جائز رکھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «غمر» کے معنیٰ: کینہ اور بغض کے ہیں، اور «قانع» سے مراد پرانا ملازم مثلاً خادم خاص ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
´اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خیانت کرنے والے مرد اور خیانت کرنے والی عورت کی، زانی مرد اور زانیہ عورت کی اور اپنے بھائی سے کینہ رکھنے والے شخص کی گواہی جائز نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”دیہاتی کی گواہی بستی اور شہر میں رہنے والے شخص کے خلاف جائز نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
´ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ` مجھ سے عقبہ بن حارث نے اور میرے ایک دوست نے انہیں کے واسطہ سے بیان کیا اور مجھے اپنے دوست کی روایت زیادہ یاد ہے وہ (عقبہ) کہتے ہیں: میں نے ام یحییٰ بنت ابی اہاب سے شادی کی، پھر ہمارے پاس ایک کالی عورت آ کر بولی: میں نے تم دونوں (میاں، بیوی) کو دودھ پلایا ہے ۱؎، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے چہرہ پھیر لیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ عورت جھوٹی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں کیا معلوم؟ اسے جو کہنا تھا اس نے کہہ دیا، تم اسے اپنے سے علیحدہ کر دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
´اس سند سے بھی ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، وہ عبید بن ابی مریم سے روایت کرتے ہیں اور وہ عقبہ بن حارث سے، ابن ابی ملیکہ کا کہنا ہے کہ` میں نے اسے براہ راست عقبہ سے بھی سنا ہے لیکن عبید کی روایت مجھے زیادہ اچھی طرح یاد ہے، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن زید نے حارث بن عمیر کو دیکھا تو انہوں نے کہا: یہ ایوب کے ثقہ تلامذہ میں سے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
´شعبی کہتے ہیں کہ` ایک مسلمان شخص مقام ”دقوقاء“ میں مرنے کے قریب ہو گیا اور اسے کوئی مسلمان نہیں مل سکا جسے وہ اپنی وصیت پر گواہ بنائے تو اس نے اہل کتاب کے دو شخصوں کو گواہ بنایا، وہ دونوں کوفہ آئے اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے اسے بیان کیا اور اس کا ترکہ بھی لے کر آئے اور وصیت بھی بیان کی، تو اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تو ایسا معاملہ ہے جو عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں صرف ایک مرتبہ ہوا اور اس کے بعد ایسا واقعہ پیش نہیں آیا، پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو عصر کے بعد قسم دلائی کہ: قسم اللہ کی، ہم نے نہ خیانت کی ہے اور نہ جھوٹ کہا ہے، اور نہ ہی کوئی بات بدلی ہے نہ کوئی بات چھپائی ہے اور نہ ہی کوئی ہیرا پھیری کی، اور بیشک اس شخص کی یہی وصیت تھی اور یہی ترکہ تھا۔ پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کی شہادتیں قبول کر لیں (اور اسی کے مطابق فیصلہ کر دیا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` بنو سہم کا ایک شخص تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ نکلا تو سہمی ایک ایسی سر زمین میں مر گیا جہاں کوئی مسلمان نہ تھا، جب وہ دونوں اس کا ترکہ لے کر آئے تو لوگوں نے اس میں چاندی کا وہ گلاس نہیں پایا جس پر سونے کا پتر چڑھا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو قسم دلائی، پھر وہ گلاس مکہ میں ملا تو ان لوگوں نے کہا: ہم نے اسے تمیم اور عدی سے خریدا ہے تو اس سہمی کے اولیاء میں سے دو شخص کھڑے ہوئے اور ان دونوں نے قسم کھا کر کہا کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ معتبر ہے اور گلاس ان کے ساتھی کا ہے۔ راوی کہتے ہیں: یہ آیت: «يا أيها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر أحدكم الموت» سورة المائدة: (۱۰۶) انہی کی شان میں اتری ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
´عمارہ بن خزیمہ کہتے ہیں: ان کے چچا نے ان سے بیان کیا اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی سے ایک گھوڑا خریدا، آپ اسے اپنے ساتھ لے آئے تاکہ گھوڑے کی قیمت ادا کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی جلدی چلنے لگے، دیہاتی نے تاخیر کر دی، پس کچھ لوگ دیہاتی کے پاس آنا شروع ہوئے اور گھوڑے کا مول بھاؤ کرنے لگے اور وہ لوگ یہ نہ سمجھ سکے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خرید لیا ہے، چنانچہ دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا اور کہا: اگر آپ اسے خریدتے ہیں تو خرید لیجئے ورنہ میں نے اسے بیچ دیا، دیہاتی کی آواز سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ”کیا میں تجھ سے اس گھوڑے کو خرید نہیں چکا؟“ دیہاتی نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی، میں نے اسے آپ سے فروخت نہیں کیا ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں؟ میں اسے تم سے خرید چکا ہوں“ پھر دیہاتی یہ کہنے لگا کہ گواہ پیش کیجئے، تو خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ بول پڑے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تم اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فروخت کر چکے ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خزیمہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تم کیسے گواہی دے رہے ہو؟“ خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کی تصدیق کی وجہ سے، اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خزیمہ رضی اللہ عنہ کی گواہی کو دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دے دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حلف اور ایک گواہ پر فیصلہ کیا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
´اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے` سلمہ نے اپنی حدیث میں یوں کہا کہ: عمرو نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ حقوق میں تھا (نہ کہ حدود میں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گواہ کے ساتھ قسم پر فیصلہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ربیع بن سلیمان مؤذن نے مجھ سے اس حدیث میں «قال: أخبرني الشافعي عن عبدالعزيز» کا اضافہ کیا عبدالعزیز دراوردی کہتے ہیں: میں نے اسے سہیل سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: مجھے ربیعہ نے خبر دی ہے اور وہ میرے نزدیک ثقہ ہیں کہ میں نے یہ حدیث ان سے بیان کی ہے لیکن مجھے یاد نہیں۔ عبدالعزیز دراوردی کہتے ہیں: سہیل کو ایسا مرض ہو گیا تھا جس سے ان کی عقل میں کچھ فتور آ گیا تھا اور وہ کچھ احادیث بھول گئے تھے، تو سہیل بعد میں اسے «عن ربیعہ عن أبیہ» کے واسطے سے روایت کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
´ابومصعب ہی کی سند سے ربیعہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔ سلیمان کہتے ہیں` میں نے سہیل سے ملاقات کی اور اس حدیث کے متعلق ان سے پوچھا: تو انہوں نے کہا: میں اسے نہیں جانتا تو میں نے ان سے کہا: ربیعہ نے مجھے آپ کے واسطہ سے اس حدیث کی خبر دی ہے تو انہوں نے کہا: اگر ربیعہ نے تمہیں میرے واسطہ سے خبر دی ہے تو تم اسے بواسطہ ربیعہ مجھ سے روایت کرو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
´زبیب عنبری کہتے ہیں کہ` اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عنبر کی طرف ایک لشکر بھیجا، تو لشکر کے لوگوں نے انہیں مقام رکبہ ۱؎ میں گرفتار کر لیا، اور انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پکڑ لائے، میں سوار ہو کر ان سے آگے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہا: السلام علیک یا نبی اللہ ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کا لشکر ہمارے پاس آیا اور ہمیں گرفتار کر لیا، حالانکہ ہم مسلمان ہو چکے تھے اور ہم نے جانوروں کے کان کاٹ ڈالے تھے ۲؎، جب بنو عنبر کے لوگ آئے تو مجھ سے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس اس بات کی گواہی ہے کہ تم گرفتار ہونے سے پہلے مسلمان ہو گئے تھے؟“ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون تمہارا گواہ ہے؟“ میں نے کہا: بنی عنبر کا سمرہ نامی شخص اور ایک دوسرا آدمی جس کا انہوں نے نام لیا، تو اس شخص نے گواہی دی اور سمرہ نے گواہی دینے سے انکار کر دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سمرہ نے تو گواہی دینے سے انکار کر دیا، تم اپنے ایک گواہ کے ساتھ قسم کھاؤ گے؟“ میں نے کہا: ہاں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسم دلائی، پس میں نے اللہ کی قسم کھائی کہ بیشک ہم لوگ فلاں اور فلاں روز مسلمان ہو چکے تھے اور جانوروں کے کان چیر دیئے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اور ان کا آدھا مال تقسیم کر لو اور ان کی اولاد کو ہاتھ نہ لگانا، اگر اللہ تعالیٰ مجاہدین کی کوششیں بیکار ہونا برا نہ جانتا تو ہم تمہارے مال سے ایک رسی بھی نہ لیتے“۔ زبیب کہتے ہیں: مجھے میری والدہ نے بلایا اور کہا: اس شخص نے تو میرا توشک چھین لیا ہے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ سے (صورت حال) بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اسے پکڑ لاؤ“ میں نے اسے اس کے گلے میں کپڑا ڈال کر پکڑا اور اس کے ساتھ اپنی جگہ پر کھڑا ہو گیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کو کھڑا دیکھ کر فرمایا: ”تم اپنے قیدی سے کیا چاہتے ہو؟“ تو میں نے اسے چھوڑ دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور اس آدمی سے فرمایا: ”تو اس کی والدہ کا توشک واپس کرو جسے تم نے اس سے لے لیا ہے“ اس شخص نے کہا: اللہ کے نبی! وہ میرے ہاتھ سے نکل چکا ہے، وہ کہتے ہیں: تو اللہ کے نبی نے اس آدمی کی تلوار لے لی اور مجھے دے دی اور اس آدمی سے کہا: ”جاؤ اور اس تلوار کے علاوہ کھانے کی چیزوں سے چند صاع اور اسے دے دو“ وہ کہتے ہیں: اس نے مجھے (تلوار کے علاوہ) جو کے چند صاع مزید دئیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` دو شخصوں نے ایک اونٹ یا چوپائے کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دعویٰ کیا اور ان دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چوپائے کو ان کے درمیان تقسیم فرما دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
´اس سند سے بھی سعید (ابن ابی عروبۃ) سے` اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
´اس سند سے بھی قتادہ سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو آدمیوں نے کسی ایک اونٹ کا دعویٰ کیا، اور دونوں نے دو دو گواہ پیش کئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دونوں کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` دو آدمی ایک سامان کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے کر گئے اور دونوں میں سے کسی کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دونوں قسم پر قرعہ اندازی کرو ۱؎ خواہ تم اسے پسند کرو یا ناپسند“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دونوں آدمی قسم کھانے کو برا جانیں، یا دونوں قسم کھانا چاہیں تو قسم کھانے پر قرعہ اندازی کریں“ (اور جس کے نام قرعہ نکلے وہ قسم کھا کر اس چیز کو لے لے)۔ سلمہ کہتے ہیں: عبدالرزاق کی روایت میں «حدثنا معمر» کے بجائے «أخبرنا معمر» اور «إذا كَرِهَ الاثنان اليمين» کے بجائے «إذا أكره الاثنان على اليمين» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
´سعید بن ابی عروبہ سے ابن منہال کی سند سے اسی کے مثل مروی ہے` اس میں «في متاع» کے بجائے «في دابة» کے الفاظ ہیں یعنی دو شخصوں نے ایک چوپائے کے سلسلہ میں جھگڑا کیا اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قسم پر قرعہ اندازی کا حکم دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
´ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ` ابن عباس رضی اللہ عنہما نے میرے پاس لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدعی علیہ پر قسم کا فیصلہ کیا ہے (یعنی جب وہ منکر ہو اور مدعی کے پاس گواہ نہ ہو تو وہ قسم کھائے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے قسم کھلائی تو یوں فرمایا: ”اس اللہ کی قسم کھاؤ جس کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں کہ تیرے پاس اس (یعنی مدعی کی) کی کوئی چیز نہیں ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابویحییٰ کا نام زیاد کوفی ہے اور وہ ثقہ ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
´اشعث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ (مشترک) زمین تھی، یہودی نے میرے حصہ کا انکار کیا، میں اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟“ میں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا: ”تم قسم کھاؤ“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! تب تو یہ قسم کھا کر میرا مال ہڑپ لے گا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم» ”جو لوگ اللہ کا عہد و پیمان دے کر اور اپنی قسمیں کھا کر تھوڑا مال خریدتے ہیں آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں“ (سورة آل عمران: ۷۷)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
´اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` ایک کندی اور ایک حضرمی یمن کی ایک زمین کے سلسلے میں جھگڑتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! اس (کندی) کے باپ نے مجھ سے میری زمین غصب کر لی ہے اور وہ زمین اس کے قبضے میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے“ حضرمی نے کہا: نہیں لیکن میں اس کو اس بات پر قسم دلاؤں گا کہ وہ نہیں جانتا کہ میری زمین کو اس کے باپ نے مجھ سے غصب کر لیا ہے؟ تو وہ کندی قسم کے لیے آمادہ ہو گیا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی (جو گزر چکی نمبر: ۳۲۴۴)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
´وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` ایک حضرمی اور ایک کندی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو حضرمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص نے میرے والد کی زمین مجھ سے چھین لی ہے، کندی نے کہا: یہ تو میری زمین ہے میں اسے جوتتا ہوں اس میں اس کا حق نہیں ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے فرمایا: ”کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟“ اس نے کہا: نہیں، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کندی سے) فرمایا: ”تو تیرے لیے قسم ہے“ تو حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو ایک فاجر شخص ہے اسے قسم کی کیا پرواہ؟ وہ کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوائے اس کے اس پر تیرا کوئی حق نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے فرمایا: ”میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی کہ تم لوگ زانی کے متعلق تورات میں کیا حکم پاتے ہو“۔ اور راوی نے واقعہ رجم سے متعلق پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
´اس سند سے بھی زہری سے یہی حدیث اسی طریق سے مروی ہے` اس میں ہے کہ مجھ سے مزینہ کے ایک آدمی نے جو علم کا شیدائی تھا اور اسے یاد رکھتا تھا بیان کیا ہے وہ سعید بن مسیب سے بیان کر رہا تھا، پھر راوی نے پوری حدیث اسی مفہوم کی ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
´عکرمہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے یعنی ابن صوریا ۱؎ سے فرمایا: ”میں تمہیں اس اللہ کی یاد دلاتا ہوں جس نے تمہیں آل فرعون سے نجات دی، تمہارے لیے سمندر میں راستہ بنایا، تمہارے اوپر ابر کا سایہ کیا، اور تمہارے اوپر من و سلوی نازل کیا، اور تمہاری کتاب تورات کو موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا، کیا تمہاری کتاب میں رجم (زانی کو پتھر مارنے) کا حکم ہے؟“ ابن صوریا نے کہا: آپ نے بہت بڑی چیز کا ذکر کیا ہے لہٰذا میرے لیے آپ سے جھوٹ بولنے کی کوئی گنجائش نہیں رہی اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
´عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شخصوں کے درمیان فیصلہ کیا، تو جس کے خلاف فیصلہ دیا گیا واپس ہوتے ہوئے کہنے لگا: مجھے بس اللہ کافی ہے اور وہ بہتر کار ساز ہے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بیوقوفی پر ملامت کرتا ہے لہٰذا زیر کی و دانائی کو لازم پکڑو، پھر جب تم مغلوب ہو جاؤ تو کہو: میرے لیے بس اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کار ساز ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
´شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا اس کی ہتک عزتی اور سزا کو جائز کر دیتا ہے“۔ ابن مبارک کہتے ہیں: ہتک عزتی سے مراد اسے سخت سست کہنا ہے، اور سزا سے مراد اسے قید کرنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
´حبیب تمیمی عنبری سے روایت ہے کہ` ان کے والد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک قرض دار کو لایا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”اس کو پکڑے رہو“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے بنو تمیم کے بھائی تم اپنے قیدی کو کیا کرنا چاہتے ہو؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
´معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک الزام میں ایک شخص کو قید میں رکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
´معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں` ابن قدامہ کی روایت میں ہے کہ ان کے بھائی یا ان کے چچا اور مومل کی روایت میں ہے وہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہوئے اور آپ خطبہ دے رہے تھے تو یہ کہنے لگے: کس وجہ سے میرے پڑوسیوں کو پکڑ لیا گیا ہے؟ تو آپ نے ان سے دو مرتبہ منہ پھیر لیا پھر انہوں نے کچھ ذکر کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو“ اور مومل نے یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ آپ خطبہ دے رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے خیبر کی جانب نکلنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا پھر میں نے عرض کیا: میں خیبر جانے کا ارادہ رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میرے وکیل کے پاس جانا تو اس سے پندرہ وسق کھجور لے لینا اور اگر وہ تم سے کوئی نشانی طلب کرے تو اپنا ہاتھ اس کے گلے پر رکھ دینا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی راستہ کے متعلق جھگڑو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے اس کی دیوار میں لکڑی گاڑنے کی اجازت طلب کرے تو وہ اسے نہ روکے“ یہ سن کر لوگوں نے سر جھکا لیا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا بات ہے جو میں تمہیں اس حدیث سے اعراض کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، میں تو اسے تمہارے شانوں کے درمیان ڈال ہی کر رہوں گا (یعنی اسے تم سے بیان کر کے ہی چھوڑوں گا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن ابی خلف کی حدیث ہے اور زیادہ کامل ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
´ابوصرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کو تکلیف پہنچائی تو اللہ تعالیٰ اسے تکلیف پہنچائے گا، اور جس نے کسی سے دشمنی کی تو اللہ تعالیٰ اس سے دشمنی کرے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک انصاری کے باغ میں ان کے کھجور کے کچھ چھوٹے چھوٹے درخت تھے، اور اس شخص کے ساتھ اس کے اہل و عیال بھی رہتے تھے۔ راوی کا بیان ہے کہ سمرہ رضی اللہ عنہ جب اپنے درختوں کے لیے جاتے تو انصاری کو تکلیف ہوتی اور ان پر شاق گزرتا اس لیے انصاری نے ان سے اسے فروخت کر دینے کا مطالبہ کیا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا، پھر اس نے ان سے یہ گزارش کی کہ وہ درخت کا تبادلہ کر لیں وہ اس پر بھی راضی نہیں ہوئے تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے آپ سے اس واقعہ کو بیان کیا، تو آپ نے بھی ان سے فرمایا: ”اسے بیچ ڈالو“ پھر بھی وہ نہ مانے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے درخت کے تبادلہ کی پیش کش کی لیکن وہ اپنی بات پر اڑے رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تم اسے ہبہ کر دو، اس کے عوض فلاں فلاں چیزیں لے لو“ بہت رغبت دلائی مگر وہ نہ مانے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم «مضار» یعنی ایذا دینے والے ہو“ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری سے فرمایا: ”جاؤ ان کے درختوں کو اکھیڑ ڈالو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرۃ کی نالیوں کے سلسلہ میں جھگڑا کیا جس سے وہ سینچائی کرتے تھے، انصاری نے زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: پانی کو بہنے دو، لیکن زبیر رضی اللہ عنہ نے اس سے انکار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”تم اپنے کھیت سینچ لو پھر پانی کو اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑ دو“ یہ سن کر انصاری کو غصہ آ گیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! یہ آپ کے پھوپھی کے لڑکے ہیں نا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا اور آپ نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”تم اپنے کھیت سینچ لو اور پانی روک لو یہاں تک کہ کھیت کے مینڈھوں تک بھر جائے“۔ زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میں سمجھتا ہوں یہ آیت «فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك» ”قسم ہے تیرے رب کی وہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپ کو اپنا فیصل نہ مان لیں“ (سورة النساء: ۶۵) اسی بابت اتری ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
´ثعلبہ بن ابی مالک قرظی کہتے ہیں` انہوں نے اپنے بزرگوں سے بیان کرتے ہوئے سنا کہ قریش کے ایک آدمی نے جو بنو قریظہ کے ساتھ (پانی میں) شریک تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مہزور کے نالے کے متعلق جھگڑا لے کر آیا جس کا پانی سب تقسیم کر لیتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ جب تک پانی ٹخنوں تک نہ پہنچ جائے اوپر والا نیچے والے کے لیے نہ روکے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
´عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہزور کے نالے کے متعلق یہ فیصلہ کیا کہ پانی اس وقت تک روکا جائے جب تک کہ ٹخنے کے برابر نہ پہنچ جائے، پھر اوپر والا نیچے والے کے لیے چھوڑ دے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` دو شخص ایک کھجور کے درخت کی حد کے سلسلے میں جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ایک روایت میں ہے آپ نے اس کے ناپنے کا حکم دیا جب ناپا گیا تو وہ سات ہاتھ نکلا، اور دوسری روایت میں ہے وہ پانچ ہاتھ نکلا تو آپ نے اسی کا فیصلہ فرما دیا۔ عبدالعزیز کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی درخت کی ایک ٹہنی سے پیمائش کرنے کے لیے کہا تو پیمائش کی گئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے