Chapter 207, Jild 207 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 267 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق والے تھے، ایک دن آپ نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا تو میں نے کہا: قسم اللہ کی، میں نہیں جاؤں گا، حالانکہ میرے دل میں یہ بات تھی کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے، اس لیے ضرور جاؤں گا، چنانچہ میں نکلا یہاں تک کہ جب میں کچھ بچوں کے پاس سے گزر رہا تھا اور وہ بازار میں کھیل رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑ لی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مڑ کر دیکھا، آپ ہنس رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ننھے انس! جاؤ جہاں میں نے تمہیں حکم دیا ہے“ میں نے عرض کیا: ٹھیک ہے، میں جا رہا ہوں، اللہ کے رسول، انس کہتے ہیں: اللہ کی قسم، میں نے سات سال یا نو سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے کبھی میرے کسی ایسے کام پر جو میں نے کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی کسی ایسے کام پر جسے میں نے نہ کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں نہیں کیا؟۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے دس سال مدینہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، میں ایک کمسن بچہ تھا، میرا ہر کام اس طرح نہ ہوتا تھا جیسے میرے آقا کی مرضی ہوتی تھی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی مجھ سے اف تک نہیں کہا اور نہ مجھ سے یہ کہا: تم نے ایسا کیوں کیا؟ یا تم نے ایسا کیوں نہیں کیا؟۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´ہلال بیان کرتے ہیں کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کرتے ہوئے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ مجلس میں بیٹھا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے باتیں کرتے تھے تو جب آپ اٹھ کھڑے ہوتے تو ہم بھی اٹھ کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے کہ آپ اپنی ازواج میں سے کسی کے گھر میں داخل ہو گئے ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایک دن گفتگو کی، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ہم بھی کھڑے ہو گئے، تو ہم نے ایک اعرابی کو دیکھا کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ کر اور آپ کے اوپر چادر ڈال کر آپ کو کھینچ رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن لال ہو گئی ہے، ابوہریرہ کہتے ہیں: وہ ایک کھردری چادر تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف مڑے تو اعرابی نے آپ سے کہا: میرے لیے میرے ان دونوں اونٹوں کو (غلے سے) لاد دو، اس لیے کہ نہ تو تم اپنے مال سے لادو گے اور نہ اپنے باپ کے مال سے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں ۱؎ اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں، نہیں اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں، نہیں اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ۲؎ میں تمہیں نہیں دوں گا یہاں تک کہ تم مجھے اپنے اس کھینچنے کا بدلہ نہ دے دو“ لیکن اعرابی ہر بار یہی کہتا رہا: اللہ کی قسم میں تمہیں اس کا بدلہ نہ دوں گا۔ پھر راوی نے حدیث ذکر کی، اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا: ”اس کے لیے اس کے دونوں اونٹوں پر لاد دو: ایک اونٹ پر جو اور دوسرے پر کھجور“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”واپس جاؤ اللہ کی برکت پر بھروسہ کر کے ۳؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راست روی، خوش خلقی اور میانہ روی نبوت کا پچیسواں حصہ ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنا غصہ پی لیا حالانکہ وہ اسے نافذ کرنے پر قادر تھا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سب لوگوں کے سامنے بلائے گا یہاں تک کہ اسے اللہ تعالیٰ اختیار دے گا کہ وہ بڑی آنکھ والی حوروں میں سے جسے چاہے چن لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے فرزندوں میں سے ایک شخص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا، آپ نے فرمایا: ”اللہ اسے امن اور ایمان سے بھر دے گا اور اس میں یہ واقعہ مذکور نہیں کہ اللہ اسے بلائے گا، البتہ اتنا اضافہ ہے، اور جو خوب (تواضع و فروتنی میں) صورتی کا لباس پہننا ترک کر دے، حالانکہ وہ اس کی قدرت رکھتا ہو، تو اللہ تعالیٰ اسے عزت کا جوڑا پہنائے گا، اور جو اللہ کی خاطر شادی کرائے گا ۱؎ تو اللہ اسے بادشاہت کا تاج پہنائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ پہلوان کس کو شمار کرتے ہو؟“ لوگوں نے عرض کیا: اس کو جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں، آپ نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھتا ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کو بہت شدید غصہ آیا یہاں تک کہ مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ مارے غصے کے اس کی ناک پھٹ جائے گی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا“ عرض کیا: کیا ہے وہ؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”وہ کہے «اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم» ”اے اللہ! میں شیطان مردود سے تیری پناہ مانگتا ہوں“ تو معاذ اسے اس کا حکم دینے لگے، لیکن اس نے انکار کیا، اور لڑنے لگا، اس کا غصہ مزید شدید ہوتا چلا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´سلیمان بن صرد کہتے ہیں کہ` دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا، وہ کلمہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم»، تو اس آدمی نے کہا: کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے جنون ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو چاہیئے کہ بیٹھ جائے، اب اگر اس کا غصہ رفع ہو جائے (تو بہتر ہے) ورنہ پھر لیٹ جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´بکر سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذر کو بھیجا آگے یہی حدیث مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: دونوں حدیثوں میں یہ زیادہ صحیح ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´ابووائل قاص کہتے ہیں کہ` ہم عروہ بن محمد بن سعدی کے پاس داخل ہوئے، ان سے ایک شخص نے گفتگو کی تو انہیں غصہ کر دیا، وہ کھڑے ہوئے اور وضو کیا، پھر لوٹے اور وہ وضو کئے ہوئے تھے، اور بولے: میرے والد نے مجھ سے بیان کیا وہ میرے دادا عطیہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غصہ شیطان کے سبب ہوتا ہے، اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے، اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے، لہٰذا تم میں سے کسی کو جب غصہ آئے تو وضو کر لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کاموں میں جب بھی اختیار کا حکم دیا گیا تو آپ نے اس میں آسان تر کو منتخب کیا، جب تک کہ وہ گناہ نہ ہو، اور اگر وہ گناہ ہوتا تو آپ لوگوں میں سب سے زیادہ اس سے دور رہنے والے ہوتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خاطر کبھی انتقام نہیں لیا، اس صورت کے علاوہ کہ اللہ تعالیٰ کی حرمت کو پامال کیا جاتا ہو تو آپ اس صورت میں اللہ تعالیٰ کے لیے اس سے بدلہ لیتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کبھی کسی خادم کو مارا، اور نہ کبھی کسی عورت کو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے` اللہ کے فرمان «خذ العفو» ”عفو کو اختیار کرو“ کی تفسیر کے سلسلے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ وہ لوگوں کے اخلاق میں سے عفو کو اختیار کریں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی شخص کے بارے میں کوئی بری بات پہنچتی تو آپ یوں نہ فرماتے: ”فلاں کو کیا ہوا کہ وہ ایسا کہتا ہے؟“ بلکہ یوں فرماتے: ”لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو ایسا اور ایسا کہتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس پر زردی کا نشان تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال یہ تھا کہ آپ بہت کم کسی ایسے شخص کے روبرو ہوتے، جس کے چہرے پر کوئی ایسی چیز ہوتی جسے آپ ناپسند کرتے تو جب وہ نکل گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش تم لوگ اس سے کہتے کہ وہ اسے اپنے سے دھو ڈالے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سلم علوی (یعنی اولاد علی میں سے) نہیں تھا بلکہ وہ ستارے دیکھا کرتا تھا ۱؎ اور اس نے عدی بن ارطاۃ کے پاس چاند دیکھنے کی گواہی دی تو انہوں نے اس کی گواہی قبول نہیں کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن بھولا بھالا اور شریف ہوتا ہے اور فاجر فسادی اور کمینہ ہوتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ”اپنے خاندان کا لڑکا یا خاندان کا آدمی برا شخص ہے“ پھر فرمایا: اسے اجازت دے دو، جب وہ اندر آ گیا تو آپ نے اس سے نرمی سے گفتگو کی، اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اس سے نرم گفتگو کی حالانکہ آپ اس کے متعلق ایسی ایسی باتیں کہہ چکے تھے، آپ نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے برا شخص اللہ کے نزدیک قیامت کے دن وہ ہو گا جس سے لوگوں نے اس کی فحش کلامی سے بچنے کے لیے علیحدگی اختیار کر لی ہو یا اسے چھوڑ دیا ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: ”اپنے کنبے کا برا شخص ہے“ جب وہ اندر آ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کشادہ دلی سے ملے اور اس سے باتیں کیں، جب وہ نکل کر چلا گیا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب اس نے اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ”اپنے کنبے کا برا شخص ہے، اور جب وہ اندر آ گیا تو آپ اس سے کشادہ دلی سے ملے“ آپ نے فرمایا: ”عائشہ! اللہ تعالیٰ کو فحش گو اور منہ پھٹ شخص پسند نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
´اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی واقعہ مروی ہے، وہ کہتی ہیں` آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! لوگوں میں سب سے بدترین لوگ وہ ہیں وہ جن کا احترام و تکریم ان کی زبانوں سے بچنے کے لیے کیا جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے کسی شخص کو نہیں دیکھا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان پر منہ رکھا ہو (کچھ کہنے کے لیے) تو آپ نے اپنا سر ہٹا لیا ہو یہاں تک کہ خود وہی شخص نہ ہٹا لے، اور میں نے ایسا بھی کوئی شخص نہیں دیکھا، جس نے آپ کا ہاتھ پکڑا ہو، تو آپ نے اس سے ہاتھ چھڑا لیا ہو، یہاں تک کہ خود اس شخص نے آپ کا ہاتھ نہ چھوڑ دیا ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے ایک شخص پر سے گزرے، وہ اپنے بھائی کو شرم و حیاء کرنے پر ڈانٹ رہا تھا (اور سمجھا رہا تھا کہ زیادہ شرم کرنا اچھی بات نہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اس کے حال پر چھوڑ دو، شرم تو ایمان کا ایک حصہ ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
´ابوقتادہ کہتے ہیں` ہم عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے اور وہاں بشیر بن کعب بھی تھے تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”حیاء خیر ہے پورا کا پورا، یا کہا حیاء پورا کا پورا خیر ہے،، اس پر بشیر بن کعب نے کہا: ہم بعض کتابوں میں لکھا پاتے ہیں کہ حیاء میں سے کچھ تو سکینہ اور وقار ہے، اور کچھ ضعف و ناتوانی، یہ سن کر عمران نے حدیث دہرائی تو بشیر نے پھر اپنی بات دہرائی تو عمران رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور بولے: میں تم سے حدیث رسول اللہ بیان کر رہا ہوں، اور تم اپنی کتابوں کے بارے میں مجھ سے بیان کرتے ہو۔ ابوقتادہ کہتے ہیں: ہم نے کہا: اے ابونجید (عمران کی کنیت ہے) چھوڑئیے جانے دیجئیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
´ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سابقہ نبوتوں کے کلام میں سے باقی ماندہ چیزیں جو لوگوں کو ملی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب تمہیں شرم نہ ہو تو جو چاہو کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”مومن اپنی خوش اخلاقی سے روزے دار اور رات کو قیام کرنے والے کا درجہ پا لیتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
´ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) میزان میں خوش خلقی سے زیادہ بھاری کوئی چیز نہ ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس شخص کے لیے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے، اگرچہ وہ حق پر ہو، اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے اگرچہ وہ ہنسی مذاق ہی میں ہو، اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو خوش خلق ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
´حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «جواظ» جنت میں نہ داخل ہو گا اور نہ «جعظری» جنت میں داخل ہو گا ۱؎۔ راوی کہتے ہیں «جواظ» کے معنی بدخلق اور سخت دل کے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی) عضباء مقابلے میں کبھی پیچھے نہیں رہی تھی (ایک بار) ایک اعرابی اپنے ایک نوعمر اونٹ پر سوار ہو کر آیا، اور اس نے اس سے مقابلہ کیا تو اعرابی اس سے آگے نکل گیا تو ایسا لگا کہ یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر گراں گزری ہے تو آپ نے فرمایا: ”اللہ کا یہ دستور ہے کہ جو چیز بھی اوپر اٹھے اسے نیچا کر دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
´اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مرفوعاً مروی ہے` اس میں ہے، آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا یہ دستور ہے کہ دنیا کی جو بھی چیز بہت اوپر اٹھے تو اسے نیچا کر دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
´ہمام کہتے ہیں کہ` ایک شخص آیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف انہی کے سامنے کرنے لگا، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے مٹی لی اور اس کے چہرے پہ ڈال دی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم تعریف کرنے والوں سے ملو تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کی تعریف کی، تو آپ نے اس سے فرمایا: ”تم نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی“ اسے آپ نے تین بار کہا، پھر فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اپنے ساتھی کی مدح و تعریف کرنی ہی پڑ جائے تو یوں کہے: میں اسے ایسے ہی سمجھ رہا ہوں، لیکن میں اللہ کے بالمقابل اس کا تزکیہ نہیں کرتا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
´مطرف کے والد عبداللہ بن شخیر کہتے ہیں کہ` میں بنی عامر کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، تو ہم نے عرض کیا: آپ ہمارے سید، آپ نے فرمایا: ”سید تو اللہ تعالیٰ ہے ۱؎“ ہم نے عرض کیا: اور آپ ہم سب میں درجے میں افضل ہیں اور دوستوں کو نوازنے اور دشمنوں پر فائق ہونے میں سب سے عظیم ہیں، آپ نے فرمایا: ”جو کہتے ہو کہو، یا اس میں سے کچھ کہو، (البتہ) شیطان تمہیں میرے سلسلے میں جری نہ کر دے (کہ تم ایسے کلمات کہہ بیٹھو جو میرے لیے زیبا نہ ہو)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
´عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ رفیق ہے، رفق اور نرمی پسند کرتا ہے، اور اس پر وہ دیتا ہے، جو سختی پر نہیں دیتا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
´شریح کہتے ہیں کہ` میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دیہات (بادیہ) جانے، وہاں قیام کرنے کے بارے میں پوچھا (کہ کیسا ہے) آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان نالوں کی طرف دیہات (بادیہ) جایا کرتے تھے، ایک بار آپ نے باہر دیہات (بادیہ) جانے کا ارادہ کیا تو میرے پاس زکوٰۃ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹنی بھیجی، جس پر سواری نہیں کی گئی تھی، اور مجھ سے فرمایا: اے عائشہ! نرمی کرو، اس لیے کہ جس چیز میں نرمی ہوتی ہے، اسے زینت دیتی ہے اور جس چیز سے بھی نکل جاتی ہے، اسے عیب دار بنا دیتی ہے۔ ابن الصباح اپنی حدیث میں کہتے ہیں: «محرمۃ» سے مراد وہ اونٹنی ہے جس پر سواری نہ کی گئی ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو رفق (نرمی) سے محروم کر دیا جاتا ہے وہ تمام خیر سے محروم کر دیا جاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
´سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` تاخیر اور آہستگی ہر چیز میں (بہتر) ہے، سوائے آخرت کے عمل کے ۱؎۔ اعمش کہتے ہیں میں یہی جانتا ہوں کہ یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے یعنی مرفوع ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مہاجرین نے کہا: اللہ کے رسول! سارا اجر تو انصار لے گئے، آپ نے فرمایا: ”نہیں (ایسا نہیں ہو سکتا کہ تم اجر سے محروم رہو) جب تک تم اللہ سے ان کے لیے دعا کرتے رہو گے اور ان کی تعریف کرتے رہو گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو کوئی چیز دی جائے پھر وہ بھی (دینے کے لیے کچھ) پا جائے تو چاہیئے کہ اس کا بدلہ دے، اور اگر بدلہ کے لیے کچھ نہ پائے تو اس کی تعریف کرے، اس لیے کہ جس نے اس کی تعریف کی تو گویا اس نے اس کا شکر ادا کر دیا، اور جس نے چھپایا (احسان کو) تو اس نے اس کی ناشکری کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یحییٰ بن ایوب نے عمارہ بن غزیہ سے، انہوں نے شرحبیل سے اور انہوں نے جابر سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سند میں «رجل من قومی» سے مراد شرحبیل ہیں، گویا وہ انہیں ناپسند کرتے تھے، اس لیے ان کا نام نہیں لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
´جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی چیز ملے اور وہ اس کا تذکرہ کرے تو اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا تو اس نے ناشکری کی ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ راستوں میں بیٹھنے سے بچو“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں اپنی مجالس سے مفر نہیں ہم ان میں (ضروری امور پر) گفتگو کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر اگر تم نہیں مانتے تو راستے کا حق ادا کرو“ لوگوں نے عرض کیا: راستے کا حق کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”نگاہ نیچی رکھنا، ایذاء نہ دینا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مرفوعاً مروی ہے` اس میں یہ بھی ہے آپ نے فرمایا: ”اور (بھولے بھٹکوں کو) راستہ بتانا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
´ابن حجیر عدوی کہتے ہیں کہ` میں نے اس قصے میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی روایت کرتے ہوئے سنا، آپ نے فرمایا: ”اور تم آفت زدہ لوگوں کی مدد کرو اور بھٹکے ہووں کو راستہ بتاؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور بولی: اللہ کے رسول! مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے، آپ نے اس سے فرمایا: ”اے فلاں کی ماں! جہاں چاہو گلی کے کسی کونے میں بیٹھ جاؤ، یہاں تک کہ میں تمہارے پاس آ کر ملوں“ چنانچہ وہ بیٹھ گئی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے آ کر ملے، یہاں تک کہ اس نے آپ سے اپنی ضرورت کی بات کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک عورت تھی جس کی عقل میں کچھ فتور تھا پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مجالس میں بہتر وہ ہے جو زیادہ کشادہ ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی دھوپ میں ہو (مخلد کی روایت) سایہ میں ہو، پھر سایہ اس سے سمٹ گیا ہو اس طرح کہ اس کا کچھ حصہ دھوپ میں آ جائے اور کچھ سایہ میں رہے تو چاہیئے کہ وہ اٹھ جائے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
´ابوحازم البجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` وہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو وہ دھوپ میں کھڑے ہو گئے، اس کے بعد (آپ نے انہیں سایہ میں آنے کے لیے کہا) تو وہ سائے میں آ گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور لوگ حلقے بنا کر بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ”کیا وجہ ہے کہ میں تم لوگوں کو الگ الگ گروہوں میں دیکھ رہا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
´اعمش سے بھی یہی حدیث مروی ہے` البتہ اس میں ہے ”گویا کہ آپ اجتماعیت کو پسند فرماتے تھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے، تو ہم میں سے جس کو جہاں جگہ ملتی بیٹھ جاتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
´حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر لعنت فرمائی جو حلقہ کے بیچ میں جا کر بیٹھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
´سعید بن ابوالحسن کہتے ہیں کہ` ابوبکرہ رضی اللہ عنہ ایک گواہی کے سلسلے میں ہمارے ہاں آئے، تو ان کے لیے ایک شخص اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا، تو انہوں نے وہاں بیٹھنے سے انکار کیا، اور کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے بھی منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ کسی ایسے شخص کے کپڑے سے پونچھے جسے اس نے کپڑا نہ پہنایا ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو ایک شخص اس کے لیے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا تو وہ وہاں بیٹھنے چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے روک دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اس نارنگی کی سی ہے جس کی بو بھی اچھی ہے اور جس کا ذائقہ بھی اچھا ہے اور ایسے مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اس کھجور کی طرح ہے جس کا ذائقہ اچھا ہوتا ہے لیکن اس میں بو نہیں ہوتی، اور فاجر کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے، گلدستے کی طرح ہے جس کی بو عمدہ ہوتی ہے اور اس کا مزا کڑوا ہوتا ہے، اور فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا، ایلوے کے مانند ہے، جس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے، اور اس میں کوئی بو بھی نہیں ہوتی، اور صالح دوست کی مثال مشک والے کی طرح ہے، کہ اگر تمہیں اس سے کچھ بھی نہ ملے تو اس کی خوشبو تو ضرور پہنچ کر رہے گی، اور برے دوست کی مثال اس دھونکنی (لوہے کی بٹھی) والے کی سی ہے، کہ وہ اگر اس کی سیاہی سے بچ بھی جائے تو اس کا دھواں تو لگ ہی کر رہے گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
´اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے` شروع سے «طعمها مر» (اس کا مزا کڑوا ہے) تک اسی طرح مرفوعاً مروی ہے، اور ابن معاذ نے یہ اضافہ کیا ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اور ہم آپس میں کہتے تھے کہ اچھے ہم نشین کی مثال، پھر راوی نے بقیہ حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھے ہم نشین کی مثال ... پھر راوی نے اس جیسی روایت ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
´ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے سوا کسی کو ساتھی نہ بناؤ ۱؎، اور تمہارا کھانا سوائے پرہیزگار کے کوئی اور نہ کھائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیئے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روحیں (عالم ارواح میں) الگ الگ جھنڈوں میں ہوتی ہیں یعنی (بدن کے پیدا ہونے سے پہلے روحوں کے جھنڈ الگ الگ ہوتے ہیں) تو ان میں سے جن میں آپس میں (عالم ارواح میں) جان پہچان تھی وہ دنیا میں بھی ایک دوسرے سے مانوس ہوتی ہیں اور جن میں اجنبیت تھی وہ دنیا میں بھی الگ الگ رہتی ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
´ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے صحابہ میں سے کسی کو اپنے کام کے لیے بھیجتے تو فرماتے، خوشخبری دینا، نفرت مت دلانا، آسانی اور نرمی کرنا، دشواری اور مشکل میں نہ ڈالنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
´سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو لوگ میری تعریف اور میرا ذکر کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ان کو تم لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں“ میں نے عرض کیا: سچ کہا آپ نے میرے باپ ماں آپ پر قربان ہوں، آپ میرے شریک تھے، تو آپ ایک بہترین شریک تھے، نہ آپ لڑتے تھے اور نہ جھگڑتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
´عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب گفتگو کرنے بیٹھتے تو آپ اکثر اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
´مسعر کہتے ہیں کہ` میں نے مسجد میں ایک بزرگ کو کہتے سنا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو میں ترتیل یا ترسیل ہوتی تھی یعنی آپ ٹھہر ٹھہر کر صاف صاف گفتگو کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کا ہر لفظ الگ الگ اور واضح ہوتا تھا، جو بھی اسے سنتا سمجھ لیتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ کلام جس کی ابتداء الحمدللہ (اللہ کی تعریف) سے نہ ہو تو وہ ناقص و ناتمام ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یونس، عقیل، شعیب، اور سعید بن عبدالعزیز نے زہری سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ خطبہ جس میں تشہد نہ ہو تو وہ کٹے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے (یعنی وہ ناتمام اور ناقص ہے) یا اس ہاتھ کی طرح ہے جس میں جذام ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ان کے پاس سے ایک بھکاری گزرا تو انہوں نے اس کو روٹی کا ایک ٹکڑا دے دیا، پھر ایک شخص کپڑوں میں ملبوس اور معقول صورت میں گزرا تو انہوں نے اسے بٹھایا اور (اسے کھانا پیش کیا) اور اس نے کھایا، لوگوں نے ان سے اس (امتیاز) کی بابت پوچھا تو وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ہر شخص کو اس کے مرتبے پر رکھو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ کی حدیث مختصر ہے، اور میمون نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معمر اور سن رسیدہ مسلمان کی اور حافظ قرآن کی جو نہ اس میں غلو کرنے والا ہو ۱؎ اور نہ اس سے دور پڑ جانے والا ہو، اور عادل بادشاہ کی عزت و تکریم دراصل اللہ کے اجلال و تکریم ہی کا ایک حصہ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
´عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمیوں کے درمیان گھس کر ان کی اجازت کے بغیر نہ بیٹھا جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ دو آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر گھس کر دونوں میں جدائی ڈال دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے تھے تو اپنے ہاتھ سے احتباء کرتے تھے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ بن ابراہیم ایک ایسے شیخ ہیں جو منکر الحدیث ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
´قیلہ بنت مخرمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ دونوں ہاتھ سے احتباء کرنے والے کی طرح بیٹھے ہوئے تھے تو جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھنے میں «مختشع» اور موسیٰ کی روایت میں ہے «متخشع» ۱؎ دیکھا تو میں خوف سے لرز گئی ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
´شرید بن سوید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے اور میں اس طرح بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے اپنا بایاں ہاتھ اپنی پیٹھ کے پیچھے رکھ چھوڑا تھا اور اپنے ایک ہاتھ کی ہتھیلی پر ٹیک لگائے ہوئے تھا، آپ نے فرمایا: ”کیا تم ان لوگوں کی طرح بیٹھتے ہو جن پر غضب نازل ہوا؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
´ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے ۱؎ اور اس کے بعد بات کرنے ۲؎ سے منع فرماتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر پڑھ لیتے تو چارزانو (آلتی پالتی) ہو کر بیٹھتے یہاں تک کہ سورج خوب اچھی طرح نکل آتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر سرگوشی نہ کریں، کیونکہ یہ چیز اسے رنجیدہ کر دے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کے مثل فرمایا، ابوصالح کہتے ہیں: میں نے ابن عمر سے کہا: اگر چار آدمی ہوں تو؟ وہ بولے (تو کوئی حرج نہیں) اس لیے کہ یہ چیز تم کو ایذاء نہ دے گی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
´سہیل بن ابی صالح کہتے ہیں کہ` میں اپنے والد کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان کے پاس ایک لڑکا تھا، وہ اٹھ کر گیا پھر واپس آیا، تو میرے والد نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جب آدمی ایک جگہ سے اٹھ کر جائے پھر وہاں لوٹ کر آئے تو وہی اس (اس جگہ بیٹھنے) کا زیادہ مستحق ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
´کعب الایادی کہتے ہیں کہ` میں ابو الدرداء کے پاس آتا جاتا تھا تو ابو الدرداء نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے اور ہم آپ کے اردگرد بیٹھتے تو آپ (کسی کام سے جانے کے لیے) کھڑے ہوتے اور لوٹنے کا ارادہ ہوتا تو اپنی جوتیاں اتار کر رکھ جاتے یا اور کوئی چیز رکھ جاتے جو آپ کے پاس ہوتی، اس سے آپ کے اصحاب سمجھ لیتے تو وہ ٹھہرے رہتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ بھی بغیر اللہ کو یاد کئے کسی مجلس سے اٹھ کھڑے ہوتے ہوں تو وہ ایسی مجلس سے اٹھے ہوتے ہیں جو بدبو میں مرے ہوئے گدھے کی لاش کی طرح ہوتی ہے، اور وہ مجلس ان کے لیے (قیامت کے روز) باعث حسرت ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی جگہ بیٹھے اور اس میں وہ اللہ کا ذکر نہ کرے، تو یہ بیٹھک اللہ کی طرف سے اس کے لیے باعث حسرت و نقصان ہو گی اور جو کسی جگہ لیٹے اور اس میں اللہ کو یاد نہ کرے تو یہ لیٹنا اس کے لیے اللہ کی طرف سے باعث حسرت و نقصان ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
´عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` تین کلمے ایسے ہیں جنہیں کوئی بھی مجلس سے اٹھتے وقت تین مرتبہ پڑھے تو یہ اس کے لیے (ان گناہوں کا جو اس مجلس میں اس سے ہوئے) کفارہ بن جاتے ہیں، اور اگر انہیں نیکی یا ذکر الٰہی کی مجلس میں کہے گا تو وہ مانند مہر کے ہوں گے جیسے کسی تحریر یا دستاویز پر اخیر میں مہر ہوتی ہے اور وہ کلمات یہ ہیں «سبحانك اللهم وبحمدك لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك» ”اے اللہ! تو پاک ہے، اور تو اپنی ساری تعریفوں کے ساتھ ہے، نہیں ہے معبود برحق مگر تو ہی اور میں تجھی سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
´ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مجلس سے اٹھنے کا ارادہ کرتے، تو آخر میں فرماتے: «سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك» تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اب ایک ایسا کلمہ کہتے ہیں جو پہلے نہیں کہا کرتے تھے، آپ نے فرمایا: ”یہ کفارہ ہے ان (لغزشوں) کا جو مجلس میں ہو جاتی ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے صحابہ میں سے کوئی کسی کے بارے میں کوئی شکایت مجھ تک نہ پہنچائے، اس لیے کہ میں چاہتا ہوں کہ میں (گھر سے) نکل کر تمہاری طرف آؤں، تو میرا سینہ صاف ہو (یعنی کسی کی طرف سے میرے دل کوئی میں کدورت نہ ہو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
´عمرو بن فغواء خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا، آپ مجھے کچھ مال دے کر ابوسفیان کے پاس بھیجنا چاہتے تھے، جو آپ فتح مکہ کے بعد قریش میں تقسیم فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ”کوئی اور ساتھی تلاش کر لو“، تو میرے پاس عمرو بن امیہ ضمری آئے، اور کہنے لگے: مجھے معلوم ہوا ہے کہ تمہارا ارادہ نکلنے کا ہے اور تمہیں ایک ساتھی کی تلاش ہے، میں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے کہا: میں تمہارا ساتھی بنتا ہوں چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا، مجھے ایک ساتھی مل گیا ہے، آپ نے فرمایا: ”کون؟“ میں نے کہا: عمرو بن امیہ ضمری، آپ نے فرمایا: ”جب تم اس کی قوم کے ملک میں پہنچو تو اس سے بچ کے رہنا اس لیے کہ کہنے والے نے کہا ہے کہ تمہارا سگا بھائی ہی کیوں نہ ہو اس سے مامون نہ رہو“، چنانچہ ہم نکلے یہاں تک کہ جب ہم ابواء میں پہنچے تو اس نے کہا: میں ودان میں اپنی قوم کے پاس ایک ضرورت کے تحت جانا چاہتا ہوں لہٰذا تم میرے لیے تھوڑی دیر ٹھہرو، میں نے کہا: جاؤ راستہ نہ بھولنا، جب وہ چلا گیا تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات یاد آئی، تو میں نے زور سے اپنے اونٹ کو بھگایا، اور تیزی سے دوڑاتا وہاں سے نکلا، یہاں تک کہ جب مقام اصافر میں پہنچا تو دیکھا کہ وہ کچھ لوگوں کے ساتھ مجھے روکنے آ رہا ہے میں نے اونٹ کو اور تیز کر دیا، اور میں اس سے بہت آگے نکل گیا، جب اس نے مجھے دیکھا کہ میں اسے بہت پیچھے چھوڑ چکا ہوں، تو وہ لوگ لوٹ گئے، اور وہ میرے پاس آیا اور بولا، مجھے اپنی قوم میں ایک کام تھا، میں نے کہا: ٹھیک ہے اور ہم چلتے رہے یہاں تک کہ ہم مکہ پہنچ گئے تو میں نے وہ مال ابوسفیان کو دے دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب چلتے تو ایسا لگتا گویا آپ آگے کی جانب جھکے ہوئے ہیں (جیسے کوئی اونچے سے نیچے کی طرف اتر رہا ہو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
´سعید جریری کی روایت ہے کہ` ابوالطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، سعید کہتے ہیں کہ میں نے کہا: آپ کو کیسا دیکھا؟ وہ کہا: آپ گورے خوبصورت تھے جب چلتے تو ایسا لگتا گویا آپ نیچی جگہ میں اتر رہے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ آدمی اپنا ایک پاؤں دوسرے پر رکھے۔ قتیبہ کی روایت میں «أن يضع» کے بجائے «أن يرفع» کے الفاظ ہیں، اور قتیبہ کی روایت میں یہ بھی زیادہ ہے ”اور وہ اپنی پیٹھ کے بل چت لیٹا ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
´عباد بن تمیم اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھے ہوئے چت لیٹے دیکھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
´سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ` عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما بھی اسے کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص کوئی بات کرے، پھر ادھر ادھر مڑ مڑ کر دیکھے تو وہ امانت ہے (اسے افشاء نہیں کرنا چاہیئے)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجلسیں امانت داری کے ساتھ ہیں (یعنی ایک مجلس کی بات دوسری جگہ جا کر بیان نہیں کرنی چاہیئے) سوائے تین مجلسوں کے، ایک جس میں ناحق خون بہایا جائے، دوسری جس میں بدکاری کی جائے اور تیسری جس میں ناحق کسی کا مال لوٹا جائے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑی امانت یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی سے خلوت میں ملے اور وہ (بیوی) اس سے ملے پھر وہ (مرد) اس کا راز فاش کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
´حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں برا وہ شخص ہے جو دورخا ہو، اِن کے پاس ایک منہ لے کر آتا ہو اور ان کے پاس دوسرا منہ لے کر جاتا ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
´عمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے دنیا میں دو رخ ہوں گے قیامت کے دن اس کے لیے آگ کی دو زبانیں ہوں گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! غیبت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرنا کہ اسے ناگوار ہو“ عرض کیا گیا: اور اگر میرے بھائی میں وہ چیز پائی جاتی ہو جو میں کہہ رہا ہوں تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ چیز اس کے اندر ہے جو تم کہہ رہے ہو تو تم نے اس کی غیبت کی، اور اگر جو تم کہہ رہے ہو اس کے اندر نہیں ہے تو تم نے اس پر بہتان باندھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ کے لیے تو صفیہ رضی اللہ عنہا کا یہ اور یہ عیب ہی کافی ہے، یعنی پستہ قد ہونا تو آپ نے فرمایا: ”تم نے ایسی بات کہی ہے کہ اگر وہ سمندر کے پانی میں گھول دی جائے تو وہ اس پر بھی غالب آ جائے“ اور میں نے ایک شخص کی نقل کی تو آپ نے فرمایا: ”مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں کسی انسان کی نقل کروں اگرچہ میرے لیے اتنا اور اتنا (مال) ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
´سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بڑی زیادتی یہ ہے کہ آدمی ناحق کسی مسلمان کی بے عزتی کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑے گناہوں میں سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی ناحق کسی مسلمان کی بے عزتی میں زبان دراز کرے، اور یہ بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہے کہ ایک گالی کے بدلے دو گالیاں دی جائیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مجھے معراج کرائی گئی، تو میرا گزر ایسے لوگوں پر سے ہوا، جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ ان سے اپنے منہ اور سینے نوچ رہے تھے، میں نے پوچھا: جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ کہا: یہ وہ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (غیبت کرتے) اور ان کی بے عزتی کرتے تھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہم سے اسے یحییٰ بن عثمان نے بیان کیا ہے اور بقیہ سے روایت کر رہے تھے، اس میں انس موجود نہیں ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
´ابومغیرہ سے بھی اسی طرح مروی ہے` جیسا کہ ابن مصفیٰ نے روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
´ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو اپنی زبان سے اور حال یہ ہے کہ ایمان اس کے دل میں داخل نہیں ہوا ہے مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کے عیوب کے پیچھے نہ پڑو، اس لیے کہ جو ان کے عیوب کے پیچھے پڑے گا، اللہ اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اور اللہ جس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اسے اسی کے گھر میں ذلیل و رسوا کر دے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
´مستورد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مسلمان کا عیب بیان کر کے ایک نوالا کھائے گا تو اس کو اللہ اتنا ہی جہنم سے کھلائے گا، اور جو شخص کسی مسلمان کا عیب بیان کر کے ایک کپڑا پہنے گا تو اللہ اسے اسی جیسا لباس جہنم میں پہنائے گا، اور جو شخص کسی شخص کو شہرت اور ریا کے مقام پر پہنچائے گا تو قیامت کے دن اللہ اسے خوب شہرت اور ریا کے مقام پر پہنچا دے گا“ (یعنی اس کی ایسی رسوائی ہو گی کہ سارے لوگوں میں اس کا چرچا ہو گا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کی ہر چیز اس کا مال، اس کی عزت اور اس کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے، اور آدمی میں اتنی سی برائی ہونا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
´معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی مومن کی عزت و آبرو کی کسی منافق سے حفاظت کرے گا تو اللہ ایک فرشتہ بھیجے گا جو قیامت کے دن اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچائے گا“ اور جو شخص کسی مسلمان پر تہمت لگائے گا، اس سے اس کا مقصد اسے مطعون کرنا ہو تو اللہ اسے جہنم کے پل پر روکے رکھے گا یہاں تک کہ جو اس نے جو کچھ کہا ہے اس سے نکل جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
´جابربن عبداللہ اور ابوطلحہ بن سہل انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی مسلمان شخص کو کسی ایسی جگہ میں ذلیل کرے گا، جہاں اس کی بے عزتی کی جائے اس کی عزت میں کمی آئے تو اللہ اسے ایسی جگہ ذلیل کرے گا، جہاں وہ اس کی مدد چاہے گا، اور جو کسی مسلمان کی ایسی جگہ میں مدد کرے گا جہاں اس کی عزت میں کمی آ رہی ہو اور اس کی آبرو جا رہی ہو تو اللہ اس کی ایسی جگہ پر مدد کرے گا، جہاں پر اس کو اللہ کی مدد محبوب ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
´ابوعبداللہ جشمی کہتے ہیں کہ` ہم سے جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک اعرابی آیا اس نے اپنی سواری بٹھائی پھر اسے باندھا، اس کے بعد وہ مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو وہ اپنی سواری کے پاس آیا، اسے اس نے کھولا پھر اس پر سوار ہوا اور پکار کر کہا: اے اللہ! مجھ پر اور محمد پر رحم فرما اور ہمارے اس رحم میں کسی اور کو شامل نہ کر (یعنی کسی اور پر رحم نہ فرما) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ کیا کہتے ہو؟ یہ زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟ کیا تم نے وہ نہیں سنا جو اس نے کہا؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں ضرور سنا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
´قتادہ کہتے ہیں` کیا تم میں سے کوئی شخص ابوضیغم یا ضمضم کی طرح ہونے سے عاجز ہے، وہ جب صبح کرتے تو کہتے: اے اللہ میں نے اپنی عزت و آبرو کو تیرے بندوں پر صدقہ کر دیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
´عبدالرحمٰن بن عجلان کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ابوضمضم کی طرح ہو“ لوگوں نے عرض کیا: ابوضمضم کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم سے پہلے کے لوگوں میں ایک شخص تھا“ پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی، البتہ اس میں ( «عرضي على عبادك») کے بجائے ( «عرضي لمن شتمني») (میری آبرو اس شخص کے لیے صدقہ ہے جو مجھے برا بھلا کہے) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہاشم بن قاسم نے روایت کیا وہ اسے محمد بن عبداللہ العمی سے، اور وہ ثابت سے روایت کرتے ہیں، ثابت کہتے ہیں: ہم سے انس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
´معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اگر تم لوگوں کی پوشیدہ باتوں کے پیچھے پڑو گے، تو تم ان میں بگاڑ پیدا کر دو گے، یا قریب ہے کہ ان میں اور بگاڑ پیدا کر دو ۱؎۔ ابو الدرداء کہتے ہیں: یہ وہ کلمہ ہے جسے معاویہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور اللہ نے انہیں اس سے فائدہ پہنچایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
´جبیر بن نفیر، کثیر بن مرہ، عمرو بن اسود، مقدام بن معد یکرب اور ابوامامہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حاکم جب لوگوں کے معاملات میں بدگمانی اور تہمت پر عمل کرے گا تو انہیں بگاڑ دے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
´زید بن وہب کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس کسی آدمی کو لایا گیا اور کہا گیا: یہ فلاں شخص ہے جس کی داڑھی سے شراب ٹپکتی ہے تو عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) نے کہا: ہمیں ٹوہ میں پڑنے سے روکا گیا ہے، ہاں البتہ اگر کوئی چیز ہمارے سامنے کھل کر آئے تو ہم اسے پکڑیں گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
´عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی کا کوئی عیب دیکھے پھر اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے کسی زندہ دفنائی گئی لڑکی کو نئی زندگی بخشی ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
´عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے منشی (سکریٹری) دخین کہتے ہیں کہ` ہمارے کچھ پڑوسی شراب پیتے تھے، میں نے انہیں منع کیا تو وہ باز نہیں آئے، چنانچہ میں نے عقبہ بن عامر سے کہا کہ ہمارے یہ پڑوسی شراب پیتے ہیں، ہم نے انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہیں آئے، لہٰذا اب میں ان کے لیے پولیس کو بلاؤں گا، تو انہوں نے کہا: انہیں چھوڑ دو، پھر میں دوبارہ عقبہ کے پاس لوٹ کر آیا اور میں نے ان سے کہا: میرے پڑوسیوں نے شراب پینے سے باز آنے سے انکار کر دیا ہے، اور اب میں ان کے لیے پولیس بلانے والا ہوں، انہوں نے کہا: تمہارا برا ہو، انہیں چھوڑ دو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے ... پھر انہوں نے مسلم جیسی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہاشم بن قاسم نے کہا کہ اس حدیث میں لیث سے اس طرح روایت ہے کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہا: ”ایسا نہ کرو بلکہ انہیں نصیحت کرو اور انہیں دھمکاؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ نہ (خود) اس پر ظلم کرتا ہے، اور نہ اسے (کسی ظالم) کے حوالہ کرتا ہے، جو شخص اپنے بھائی کی کوئی حاجت پوری کرنے میں لگا رہتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کی تکمیل میں لگا رہتا ہے، اور جو کسی مسلمان کی کوئی مصیبت دور کرے گا، تو اس کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے مصائب و مشکلات میں سے اس سے کوئی مصیبت دور فرمائے گا، اور جو کوئی کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باہم گالی گلوچ کرنے والے جو کچھ کہتے ہیں اس کا گناہ اس شخص پر ہو گا جس نے ابتداء کی ہو گی جب تک کہ مظلوم اس سے تجاوز نہ کرے“ (اگر وہ تجاوز کر جائے تو زیادتی و تجاوز کا گناہ اس پر ہو گا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
´عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے مجھ کو وحی کی ہے کہ تم لوگ تواضع اختیار کرو یہاں تک کہ تم میں سے کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے اور نہ کوئی کسی پر فخر کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
´سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ بھی تھے کہ اسی دوران ایک شخص ابوبکر رضی اللہ عنہ سے الجھ پڑا اور آپ کو ایذاء پہنچائی تو آپ اس پر خاموش رہے، اس نے دوسری بار ایذاء دی، ابوبکر رضی اللہ عنہ اس بار بھی چپ رہے پھر اس نے تیسری بار بھی ایذاء دی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سے بدلہ لے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ بدلہ لینے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھ سے ناراض ہو گئے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا تھا، وہ ان باتوں میں اس کے قول کی تکذیب کر رہا تھا، لیکن جب تم نے بدلہ لے لیا تو شیطان آ پڑا پھر جب شیطان آ پڑا ہو تو میں بیٹھنے والا نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص ابوبکر رضی اللہ عنہ کو گالی دے رہا تھا، پھر انہوں نے اسی طرح کی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح اسے صفوان بن عیسیٰ نے ابن عجلان سے روایت کیا ہے جیسا کہ سفیان نے کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
´ابن عون کہتے ہیں` آیت کریمہ «ولمن انتصر بعد ظلمه فأولئك ما عليهم من سبيل» ”اور جو لوگ اپنے مظلوم ہونے کے بعد (برابر کا) بدلہ لے لیں تو ایسے لوگوں پر الزام کا کوئی راستہ نہیں“ (سورۃ الشوریٰ: ۴۱) میں بدلہ لینے کا جو ذکر ہے اس کے متعلق میں پوچھ رہا تھا تو مجھ سے علی بن زید بن جدعان نے بیان کیا، وہ اپنی سوتیلی ماں ام محمد سے روایت کر رہے تھے، (ابن عون کہتے ہیں: لوگ کہتے ہیں کہ وہ (ام محمد) ام المؤمنین ۱؎ کے پاس جایا کرتی تھیں) ام محمد کہتی ہیں: ام المؤمنین نے کہا: میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، ہمارے پاس زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا تھیں آپ اپنے ہاتھ سے مجھے کچھ چھیڑنے لگے (جیسے میاں بیوی میں ہوتا ہے) تو میں نے ہاتھ کے اشارہ سے آپ کو بتا دیا کہ زینب بنت حجش بیٹھی ہوئی ہیں، تو آپ رک گئے اتنے میں زینب آ کر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے الجھ گئیں اور انہیں برا بھلا کہنے لگیں، تو آپ نے انہیں اس سے منع فرمایا لیکن وہ نہ مانیں، تو آپ نے ام المؤمنین عائشہ سے فرمایا: ”تم بھی انہیں کہو“، تو انہوں نے بھی کہا اور وہ ان پر غالب آ گئیں، تو ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا، علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئیں، اور ان سے کہا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے تمہیں یعنی بنو ہاشم کو گالیاں دیں ہیں (کیونکہ ام زینب ہاشمیہ تھیں) پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی شکایت کرنے) آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: قسم ہے کعبہ کے رب کی وہ (یعنی عائشہ) تمہارے والد کی چہیتی ہیں تو وہ لوٹ گئیں اور بنو ہاشم کے لوگوں سے جا کر انہوں نے کہا: میں نے آپ سے ایسا اور ایسا کہا تو آپ نے مجھے ایسا اور ایسا فرمایا، اور علی رضی اللہ عنہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ سے اس سلسلے میں گفتگو کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہارا ساتھی (یعنی مسلمان جس کے ساتھ تم رہتے سہتے ہو) مر جائے تو اسے چھوڑ دو ۱؎ اس کے عیوب نہ بیان کرو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مردوں کی خوبیاں بیان کرو اور ان کی برائیاں بیان کرنے سے باز رہو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بنی اسرائیل میں دو شخص برابر کے تھے، ان میں سے ایک تو گناہ کے کاموں میں لگا رہتا تھا“ اور دوسرا عبادت میں کوشاں رہتا تھا، عبادت گزار دوسرے کو برابر گناہ میں لگا رہتا دیکھتا تو اس سے کہتا: باز رہ، ایک دفعہ اس نے اسے گناہ کرتے پایا تو اس سے کہا: باز رہ اس نے کہا: قسم ہے میرے رب کی تو مجھے چھوڑ دے (اپنا کام کرو) کیا تم میرا نگہبان بنا کر بھیجے گئے ہو؟ تو اس نے کہا: اللہ کی قسم، اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں بخشے گا یا تمہیں جنت میں داخل نہیں کرے گا، پھر ان کی روحیں قبض کر لی گئیں تو وہ دونوں رب العالمین کے پاس اکٹھا ہوئے، اللہ نے اس عبادت گزار سے کہا: تو مجھے جانتا تھا، یا تو اس پر قادر تھا، جو میرے دست قدرت میں ہے؟ اور گنہگار سے کہا: جا اور میری رحمت سے جنت میں داخل ہو جا، اور دوسرے کے متعلق کہا: اسے جہنم میں لے جاؤ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی بات کہی جس نے اس کی دنیا اور آخرت خراب کر دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظلم و بغاوت اور قطع رحمی (رشتہ ناتا توڑنے) جیسا کوئی اور گناہ نہیں ہے، جو اس لائق ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کے مرتکب کو اسی دنیا میں سزا دے باوجود اس کے کہ اس کی سزا اس نے آخرت میں رکھ چھوڑی ہو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ حسد سے بچو، اس لیے کہ حسد نیکیوں کو ایسے کھا لیتا ہے، جیسے آگ ایندھن کو کھا لیتی ہے یا کہا گھاس کو (کھا لیتی ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
´سہل بن ابی امامہ کا بیان ہے کہ` وہ اور ان کے والد عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں جب وہ مدینے کے گورنر تھے، مدینے میں انس رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو دیکھا، وہ ہلکی یا مختصر نماز پڑھ رہے ہیں، جیسے وہ مسافر کی نماز ہو یا اس سے قریب تر کوئی نماز، جب انہوں نے سلام پھیرا تو میرے والد نے کہا: اللہ آپ پر رحم کرے، آپ بتائیے کہ یہ فرض نماز تھی یا آپ کوئی نفلی نماز پڑھ رہے تھے تو انہوں نے کہا: یہ فرض نماز تھی، اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے، اور جب بھی مجھ سے کوئی غلطی ہوتی ہے، میں اس کے بدلے سجدہ سہو کر لیتا ہوں، پھر کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اپنی جانوں پر سختی نہ کرو ۲؎ کہ تم پر سختی کی جائے ۳؎ اس لیے کہ کچھ لوگوں نے اپنے اوپر سختی کی تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان پر سختی کر دی تو ایسے ہی لوگوں کے باقی ماندہ لوگ گرجا گھروں میں ہیں انہوں نے رہبانیت کی شروعات کی جو کہ ہم نے ان پر فرض نہیں کی تھی پھر جب دوسرے دن صبح ہوئی تو کہا: کیا تم سواری نہیں کرتے یعنی سفر نہیں کرتے کہ دیکھو اور نصیحت حاصل کرو، انہوں نے کہا: ہاں (کرتے ہیں) پھر وہ سب سوار ہوئے تو جب وہ اچانک کچھ ایسے گھروں کے پاس پہنچے، جہاں کے لوگ ہلاک اور فنا ہو کر ختم ہو چکے تھے، اور گھر چھتوں کے بل گرے ہوئے تھے، تو انہوں نے کہا: کیا تم ان گھروں کو پہنچانتے ہو؟ میں نے کہا: مجھے کس نے ان کے اور ان کے لوگوں کے بارے میں بتایا؟ (یعنی میں نہیں جانتا) تو انس نے کہا: یہ ان لوگوں کے گھر ہیں جنہیں ان کے ظلم اور حسد نے ہلاک کر دیا، بیشک حسد نیکیوں کے نور کو گل کر دیتا ہے اور ظلم اس کی تصدیق کرتا ہے یا تکذیب اور آنکھ زنا کرتی ہے اور ہتھیلی، قدم جسم اور زبان بھی اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
´ام الدرداء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے ابو الدرداء کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ جب کسی چیز پر لعنت کرتا ہے، تو یہ لعنت آسمان پر چڑھتی ہے، تو آسمان کے دروازے اس کے سامنے بند ہو جاتے ہیں پھر وہ اتر کر زمین پر آتی ہے، تو اس کے دروازے بھی بند ہو جاتے ہیں پھر وہ دائیں بائیں گھومتی ہے، پھر جب اسے کوئی راستہ نہیں ملتا تو وہ اس کی طرف پلٹ آتی ہے جس پر لعنت کی گئی تھی، اب اگر وہ اس کا مستحق ہوتا ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ وہ کہنے والے کی طرف ہی پلٹ آتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی لعنت یا اللہ کا غضب یا جہنم کی لعنت کسی پر نہ کیا کرو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
´ام الدرداء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے ابوالدرداء کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”لعنت کرنے والے نہ سفارشی ہو سکتے ہیں اور نہ گواہ ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے ہوا پر لعنت کی (مسلم کی روایت میں اس طرح ہے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا نے ایک شخص کی چادر اڑا دی، تو اس نے اس پر لعنت کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر لعنت نہ کرو، اس لیے کہ وہ تابعدار ہے، اور اس لیے کہ جو کوئی ایسی چیز کی لعنت کرے جس کا وہ اہل نہ ہو تو وہ لعنت اسی کی طرف لوٹ آتی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ان کی کوئی چیز چوری ہو گئی، تو وہ اس پر بد دعا کرنے لگیں، تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس (چور) سے عذاب کو ہلکا نہ کر“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، اور ایک دوسرے کو پیٹھ نہ دکھاؤ (یعنی ملاقات ترک نہ کرو) اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو، اور کسی مسلمان کے لیے یہ درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ملنا جلنا چھوڑے رکھے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
´ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے کہ وہ دونوں ملیں تو یہ منہ پھیر لے، اور وہ منہ پھیر لے، اور ان دونوں میں بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مومن کے لیے درست نہیں کہ وہ کسی مومن کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے، اگر اس پر تین دن گزر جائیں تو وہ اس سے ملے اور اس کو سلام کرے، اب اگر وہ سلام کا جواب دیتا ہے، تو وہ دونوں اجر میں شریک ہیں اور اگر وہ جواب نہیں دیتا تو وہ گنہگار ہوا، اور سلام کرنے والا قطع تعلق کے گناہ سے نکل گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے تو جب وہ (تین دن کے بعد) اس سے ملے اسے تین مرتبہ سلام کرے، اور وہ ایک بار بھی سلام کا جواب نہ دے تو وہ اپنا گناہ لے کر لوٹے گا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے، لہٰذا جو تین سے زیادہ چھوڑے رکھے پھر وہ (بغیر توبہ کے اسی حال میں) مر جائے تو وہ جہنم میں داخل ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
´ابو خراش سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے اپنے بھائی سے ایک سال تک قطع تعلق رکھا تو یہ اس کے خون بہانے کی طرح ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دوشنبہ اور جمعرات کو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں پھر ان دنوں میں ہر اس بندے کی مغفرت کی جاتی ہے، جو اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتا البتہ اس بندے کی نہیں جس کے درمیان اور اس کے بھائی کے درمیان دشمنی اور رقابت ہو، پھر کہا جاتا ہے: ان دونوں (کی مغفرت) کو ابھی رہنے دو جب تک کہ یہ صلح نہ کر لیں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعض ازواج مطہرات کو چالیس دن تک چھوڑے رکھا، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ایک بیٹے سے بات چیت بند رکھی یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ قطع کلامی اگر اللہ کے لیے ہو ۱؎ تو اس میں کوئی حرج نہیں اور عمر بن عبدالعزیز نے ایک شخص سے اپنا چہرہ ڈھانک لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظن و گمان کے پیچھے پڑنے سے بچو یا بدگمانی سے بچو، اس لیے کہ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے، نہ ٹوہ میں پڑو اور نہ جاسوسی کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن مومن کا آئینہ ہے، اور مومن مومن کا بھائی ہے، وہ اس کی جائیداد کی نگرانی کرتا اور اس کی غیر موجودگی میں اس کی حفاظت کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
´ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جو درجے میں روزے، نماز اور زکاۃ سے بڑھ کر ہے؟“ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے فرمایا: ”آپس میں میل جول کرا دینا، اور آپس کی لڑائی اور پھوٹ تو سر مونڈنے والی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
´ام حمید بن عبدالرحمٰن (ام کلثوم) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے جھوٹ نہیں بولا جس نے دو آدمیوں میں صلح کرانے کے لیے کوئی بات خود سے بنا کر کہی۔ احمد بن محمد اور مسدد کی روایت میں ہے، وہ جھوٹا نہیں ہے: ”جس نے لوگوں میں صلح کرائی اور کوئی اچھی بات کہی یا کوئی اچھی بات پہنچائی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
´ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بات میں جھوٹ بولنے کی اجازت دیتے نہیں سنا، سوائے تین باتوں کے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: میں اسے جھوٹا شمار نہیں کرتا، ایک یہ کہ کوئی لوگوں کے درمیان صلح کرائے اور کوئی بات بنا کر کہے، اور اس کا مقصد اس سے صرف صلح کرانی ہو، دوسرے یہ کہ ایک شخص جنگ میں کوئی بات بنا کر کہے، تیسرے یہ کہ ایک شخص اپنی بیوی سے کوئی بات بنا کر کہے اور بیوی اپنے شوہر سے کوئی بات بنا کر کہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
´ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس اس صبح آئے، جس رات میرا شب زفاف ہوا تھا تو آپ میرے بستر پر ایسے بیٹھ گئے جیسے تم (خالد بن ذکوان) بیٹھے ہو، پھر (انصار کی) کچھ بچیاں اپنے دف بجانے لگیں اور اپنے غزوہ بدر کی شہید ہونے والے آباء و اجداد کا اوصاف ذکر کرنے لگیں یہاں تک کہ ان میں سے ایک نے کہا: اور ہمارے بیچ ایک ایسا نبی ہے جو کل ہونے والی باتوں کو بھی جانتا ہے، تو آپ نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو اور وہی کہو جو تم پہلے کہہ رہی تھیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے آئے تو حبشی آپ کی آمد پر خوش ہو کر خوب کھیلے اور اپنی برچھیاں لے کر کھیلے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
´نافع کہتے ہیں کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک باجے کی آواز سنی تو اپنی دونوں انگلیاں کانوں میں ڈال لیں اور راستے سے دور ہو گئے اور مجھ سے کہا: اے نافع! کیا تمہیں کچھ سنائی دے رہا ہے میں نے کہا: نہیں، تو آپ نے اپنی انگلیاں کانوں سے نکالیں، اور فرمایا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، اس جیسی آواز سنی تو آپ نے بھی اسی طرح کیا۔ ابوعلی لؤلؤی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا: یہ حدیث منکر ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
´نافع کہتے ہیں کہ` میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پیچھے سوار تھا، کہ ان کا گزر ایک چرواہے کے پاس سے ہوا جو بانسری بجا رہا تھا، پھر انہوں نے اسی طرح کی روایت ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
´نافع کہتے ہیں کہ` میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا تو آپ نے ایک بانسری بجانے والے کی آواز سنی پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ان احادیث میں سب سے زیادہ منکر ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
´سلام بن مسکین ایک شیخ سے روایت کرتے ہیں` جو ابووائل کے ساتھ ایک ولیمہ میں موجود تھے تو لوگ کھیل کود اور گانے بجانے میں لگے گئے، تو ابووائل نے اپنا حبوہ ۱؎ کھولا اور بولے: میں نے عبداللہ بن مسعود کو کہتے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: گانا بجانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 156
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہجڑا لایا گیا جس نے اپنے ہاتھوں اور پیروں میں مہندی لگا رکھی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا کیا حال ہے؟ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ عورتوں جیسا بنتا ہے، آپ نے حکم دیا تو اسے نقیع کی طرف نکال دیا گیا، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اسے قتل نہ کر دیں؟، آپ نے فرمایا: ”مجھے نماز پڑھنے والوں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے“ نقیع مدینے کے نواح میں ایک جگہ ہے اس سے مراد بقیع (مدینہ کا قبرستان) نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 157
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لائے ان کے پاس ایک ہجڑا بیٹھا ہوا تھا اور وہ ان کے بھائی عبداللہ سے کہہ رہا تھا: اگر کل اللہ طائف کو فتح کرا دے تو میں تمہیں ایک عورت بتاؤں گا، کہ جب وہ سامنے سے آتی ہے تو چار سلوٹیں لے کر آتی ہے، اور جب پیٹھ پھیر کر جاتی ہے تو آٹھ سلوٹیں لے کر جاتی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں اپنے گھروں سے نکال دو ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «تقبل بأربع» کا مطلب ہے عورت کے پیٹ میں چار سلوٹیں ہوتی ہیں یعنی پیٹ میں چربی چھا جانے کی وجہ سے خوب موٹی اور تیار ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 158
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زنانے مردوں اور مردانی عورتوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا: ”انہیں اپنے گھروں سے نکال دو اور فلاں فلاں کو نکال دو“ یعنی ہجڑوں کو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 159
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی، کبھی کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے، میرے پاس لڑکیاں ہوتیں، تو جب آپ اندر آتے تو وہ باہر نکل جاتیں اور جب آپ باہر نکل جاتے تو وہ اندر آ جاتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 160
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک یا خیبر سے آئے، اور ان کے گھر کے طاق پر پردہ پڑا تھا، اچانک ہوا چلی، تو پردے کا ایک کونا ہٹ گیا، اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی گڑیاں نظر آنے لگیں، آپ نے فرمایا: ”عائشہ! یہ کیا ہے؟“ میں نے کہا: میری گڑیاں ہیں، آپ نے ان گڑیوں میں ایک گھوڑا دیکھا جس میں کپڑے کے دو پر لگے ہوئے تھے، پوچھا: یہ کیا ہے جسے میں ان کے بیچ میں دیکھ رہا ہوں؟ وہ بولیں: گھوڑا، آپ نے فرمایا: ”اور یہ کیا ہے جو اس پر ہے؟“ وہ بولیں: دو بازو، آپ نے فرمایا: ”گھوڑے کے بھی بازو ہوتے ہیں؟ وہ بولیں: کیا آپ نے نہیں سنا کہ سلیمان علیہ السلام کا ایک گھوڑا تھا جس کے بازو تھے، یہ سن کر آپ ہنس پڑے یہاں تک کہ میں نے آپ کی داڑھیں دیکھ لیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 161
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی، میں سات سال کی تھی، پھر جب ہم مدینہ آئے، تو کچھ عورتیں آئیں، بشر کی روایت میں ہے: پھر میرے پاس (میری والدہ) ام رومان آئیں، اس وقت میں ایک جھولہ پر تھی، وہ مجھے لے گئیں اور مجھے سنوارا سجایا پھر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں، تو آپ نے میرے ساتھ رات گزاری، اس وقت میں نو سال کی تھی وہ مجھے لے کر دروازے پر کھڑی ہوئیں، میں نے کہا: «هيه هيه» ۔ (ابوداؤد کہتے ہیں: «هيه هيه» کا مطلب ہے کہ انہوں نے زور زور سے سانس کھینچی)، عائشہ کہتی ہیں: پھر میں ایک کمرے میں لائی گئی تو کیا دیکھتی ہوں کہ وہاں انصار کی کچھ عورتیں (پہلے سے بیٹھی ہوئی) ہیں، انہوں نے «على الخير والبركة» کہہ کر مجھے دعا دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 162
´ابواسامہ سے اسی کے ہم مثل مروی ہے` اس میں ہے (ان عورتوں نے کہا) اچھا نصیبہ ہے پھر میری ماں نے مجھے ان عورتوں کے سپرد کر دیا، انہوں نے میرا سر دھویا اور مجھے سجایا سنوارا (میں جان نہیں پا رہی تھی کہ یہ سب کیا اور کیوں ہو رہا ہے) کہ چاشت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی آ کر مجھے حیرانی میں ڈال دیا تو ان عورتوں نے مجھے آپ کے حوالہ کر دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 163
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` جب ہم مدینہ آئے، تو میرے پاس کچھ عورتیں آئیں، اس وقت میں جھولے پر کھیل رہی تھی، اور میرے بال چھوٹے چھوٹے تھے، وہ مجھے لے گئیں، مجھے بنایا سنوارا اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں، آپ نے میرے ساتھ رات گزاری کی، اس وقت میں نو سال کی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 164
´ہشام بن عروہ سے اسی سند سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں ہے: میں جھولے پر تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں بھی تھیں، وہ مجھے ایک کوٹھری میں لے گئیں تو کیا دیکھتی ہوں کہ وہاں انصار کی کچھ عورتیں ہیں انہوں نے مجھے خیر و برکت کی دعائیں دیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 165
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ہم مدینہ آئے اور بنی حارث بن خزرج میں اترے، قسم اللہ کی میں دو شاخوں کے درمیان ڈلے ہوئے جھولے پر جھولا جھول رہی تھی کہ میری ماں آئیں اور مجھے جھولے سے اتارا، میرے سر پر چھوٹے چھوٹے بال تھے اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 166
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے چوسر کھیلا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 167
´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نردشیر (چوسر) کھیلا گویا اس نے اپنا ہاتھ سور کے گوشت اور خون میں ڈبو دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 168
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ کبوتری کا (اپنی نظروں سے) پیچھا کر رہا ہے (یعنی اڑا رہا ہے) تو آپ نے فرمایا: ”ایک شیطان ایک شیطانہ کا پیچھا کر رہا ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 169
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحم کرنے والوں پر رحمن رحم فرماتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو، تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 170
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے صادق و مصدوق ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو اس کمرے میں رہتے تھے ۱؎ فرماتے سنا ہے: ”رحمت (مہربانی و شفقت) صرف بدبخت ہی سے چھینی جاتی ہے ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 171
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کھائے اور ہمارے بڑے کا حق نہ پہنچانے (اس کا ادب و احترام نہ کرے) تو وہ ہم میں سے نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 172
´تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً دین خیر خواہی کا نام ہے، یقیناً دین خیر خواہی کا نام ہے، یقیناً، دین خیر خواہی کا نام ہے“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کن کے لیے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مومنوں کے حاکموں کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے یا کہا مسلمانوں کے حاکموں کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 173
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمع و طاعت پر بیعت کی، اور یہ کہ میں ہر مسلمان کا خیرخواہ ہوں گا، راوی کہتے ہیں: وہ (یعنی جریر) جب کوئی چیز بیچتے یا خریدتے تو فرما دیتے: ہم جو چیز تم سے لے رہے ہیں، وہ ہمیں زیادہ محبوب و پسند ہے اس چیز کے مقابلے میں جو ہم تمہیں دے رہے ہیں، اب تم چاہو بیچو یا نہ بیچو، خریدو یا نہ خریدو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 174
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مسلمان کی دنیاوی تکالیف میں سے کوئی تکلیف دور کر دے، تو اللہ اس کی قیامت کی تکالیف میں سے کوئی تکلیف دور فرمائے گا، اور جس نے کسی نادار و تنگ دست کے ساتھ آسانی و نرمی کا رویہ اپنایا تو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ دنیا و آخرت میں آسانی کا رویہ اپنائے گا، اور جو شخص کسی مسلمان کا عیب چھپائے گا تو اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کا عیب چھپائے گا، اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد میں رہتا ہے، جب تک کہ بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 175
´حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بھلی بات صدقہ ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 176
´ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے باپ دادا کے ناموں کے ساتھ پکارے جاؤ گے، تو اپنے نام اچھے رکھا کرو ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن ابی زکریا نے ابودرداء کا زمانہ نہیں پایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 177
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 178
´ابو وہب جشمی رضی اللہ عنہ، انہیں شرف صحبت حاصل ہے، کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء کے نام رکھا کرو، اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب و پسندیدہ نام ”عبداللہ“ اور ”عبدالرحمٰن“ ہیں، اور سب سے سچے نام ”حارث“ و ”ہمام“ ہیں ۱؎، اور سب سے نا پسندیدہ و قبیح نام ”حرب“ و ”مرہ“ ہیں ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 179
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن ابی طلحہ کی پیدائش پر میں ان کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ اس وقت عبا پہنے ہوئے تھے، اور اپنے ایک اونٹ کو دوا لگا رہے تھے، آپ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس کھجور ہے؟ میں نے کہا: ہاں، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی کھجوریں پکڑائیں، آپ نے ان کو اپنے منہ میں ڈالا اور چبا کر بچے کا منہ کھولا اور اس کے منہ میں ڈال دیا تو بچہ منہ چلا کر چوسنے لگا، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار کی پسندیدہ چیز کھجور ہے“ اور آپ نے اس لڑکے کا نام ”عبداللہ“ رکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 180
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصیہ کا نام بدل دیا ۱؎، اور فرمایا: تو جمیلہ ہے ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 181
´محمد بن عمرو بن عطا سے روایت ہے کہ` زینب بنت ابوسلمہ نے ان سے پوچھا: تم نے اپنی بیٹی کا نام کیا رکھا ہے؟ کہا: میں نے اس کا نام ”برہ“ رکھا ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام سے منع کیا ہے، میرا نام پہلے ”برہ“ رکھا گیا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خود سے پاکباز نہ بنو، اللہ خوب جانتا ہے، تم میں پاکباز کون ہے، پھر (میرے گھر والوں میں سے) کسی نے پوچھا: تو ہم اس کا کیا نام رکھیں؟ آپ نے فرمایا: ”زینب“ رکھ دو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 182
´اسامہ بن اخدری تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک آدمی جسے ”اصرم“ (بہت زیادہ کاٹنے والا) کہا جاتا تھا، اس گروہ میں تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا تو آپ نے اس سے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: میں ”اصرم“ ہوں، آپ نے فرمایا: ”نہیں تم ”اصرم“ نہیں بلکہ ”زرعہ“ (کھیتی لگانے والے) ہو، (یعنی آج سے تمہارا نام زرعہ ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 183
´ابوشریح ہانی کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی قوم کے ساتھ وفد میں آئے، تو آپ نے ان لوگوں کو سنا کہ وہ انہیں ابوالحکم کی کنیت سے پکار رہے تھے، آپ نے انہیں بلایا، اور فرمایا: ”حکم تو اللہ ہے، اور حکم اسی کا ہے تو تمہاری کنیت ابوالحکم کیوں ہے؟“ انہوں نے کہا: میری قوم کے لوگوں کا جب کسی معاملے میں اختلاف ہوتا ہے تو وہ میرے پاس آتے ہیں اور میں ہی ان کے درمیان فیصلہ کرتا ہوں اور دونوں فریق اس پر راضی ہو جاتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”یہ تو اچھی بات ہے، تو کیا تمہارے کچھ لڑکے بھی ہیں؟ انہوں نے کہا: شریح، مسلم اور عبداللہ میرے بیٹے ہیں“ آپ نے پوچھا: ان میں بڑا کون ہے؟ میں نے عرض کیا: ”شریح“ آپ نے فرمایا: تو تم ”ابوشریح ہو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شریح ہی وہ شخص ہیں جس نے زنجیر توڑی تھی اور یہ ان لوگوں میں سے تھے جو تستر میں فاتحانہ داخل ہوئے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کی شریح نے ہی تستر کا دروازہ توڑا تھا اور وہی نالے کے راستے سے اس میں داخل ہوئے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 184
´سعید بن مسیب کے دادا (حزن رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ کہا: حزن ۱؎ آپ نے فرمایا: ”تم سہل ہو، انہوں نے کہا: نہیں، سہل روندا جانا اور ذلیل کیا جانا ہے، سعید کہتے ہیں: تو میں نے جانا کہ اس کے بعد ہم لوگوں کو دشواری پیش آئے گی (اس لیے کہ میرے دادا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بتایا ہوا نام ناپسند کیا تھا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاص (گنہگار) عزیز (اللہ کا نام ہے)، عتلہ (سختی) شیطان، حکم (اللہ کی صفت ہے)، غراب (کوے کو کہتے ہیں اور اس کے معنی دوری اور غربت کے ہیں)، حباب (شیطان کا نام) اور شہاب (شیطان کو بھگانے والا ایک شعلہ ہے) کے نام بدل دیئے اور شہاب کا نام ہشام رکھ دیا، اور حرب (جنگ) کے بدلے سلم (امن) رکھا، مضطجع (لیٹنے والا) کے بدلے منبعث (اٹھنے والا) رکھا، اور جس زمین کا نام عفرۃ (بنجر اور غیر آباد) تھا، اس کا خضرہ (سرسبز و شاداب) رکھا، شعب الضلالۃ (گمراہی کی گھاٹی) کا نام شعب الہدی (ہدایت کی گھاٹی) رکھا، اور بنو زنیہ کا نام بنو رشدہ اور بنو مغویہ کا نام بنو رشدہ رکھ دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے اختصار کی غرض سے ان سب کی سندیں چھوڑ دی ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 185
´مسروق کہتے ہیں کہ` میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملا تو انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: مسروق بن اجدع، تو آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اجدع تو شیطان ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 186
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے بچے یا اپنے غلام کا نام یسار، رباح، نجیح اور افلح ہرگز نہ رکھو، اس لیے کہ تم پوچھو گے: کیا وہاں ہے وہ؟ تو جواب دینے والا کہے گا: نہیں (تو تم اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھو گے) (سمرہ نے کہا) یہ تو بس چار ہیں اور تم اس سے زیادہ مجھ سے نہ نقل کرنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 187
´سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم افلح، یسار، نافع اور رباح ان چار ناموں میں سے کوئی اپنے غلاموں یا بچوں کا رکھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 188
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ نے چاہا اور میں زندہ رہا تو میں اپنی امت کو نافع، افلح اور برکت نام رکھنے سے منع کر دوں گا، (اعمش کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم انہوں (سفیان) نے نافع کا ذکر کیا یا نہیں) اس لیے کہ آدمی جب آئے گا تو پوچھے گا: کیا برکت ہے؟ تو لوگ کہیں گے: نہیں، (تو لوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزبیر نے جابر سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں ”برکت“ کا ذکر نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 189
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے ذلیل نام والا اللہ کے نزدیک قیامت کے دن وہ شخص ہو گا جسے لوگ شہنشاہ کہتے ہوں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعیب بن ابی حمزہ نے اسے ابوالزناد سے، اسی سند سے روایت کیا ہے، اور اس میں انہوں نے «أخنع اسم» کے بجائے «أخنى اسم» کہا ہے، (جس کے معنیٰ سب سے فحش اور قبیح نام کے ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 190
´ابوجبیرہ بن ضحاک کہتے ہیں کہ` ہمارے یعنی بنو سلمہ کے سلسلے میں یہ آیت نازل ہوئی «ولا تنابزوا بالألقاب بئس الاسم الفسوق بعد الإيمان» ”ایک دوسرے کو برے ناموں سے نہ پکارو، ایمان کے بعد برے نام سے پکارنا برا ہے“ (الحجرات: ۱۱) ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور ہم میں کوئی شخص ایسا نہیں تھا جس کے دو یا تین نام نہ ہوں، تو آپ نے پکارنا شروع کیا:“ اے فلاں، تو لوگ کہتے: اللہ کے رسول! اس نام سے نہ پکاریئے، وہ اس نام سے چڑھتا ہے، تو یہ آیت نازل ہوئی «ولا تنابزوا بالألقاب» ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 191
´اسلم کہتے ہیں کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک بیٹے کو مارا جس نے اپنی کنیت ابوعیسیٰ رکھی تھی اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بھی ابوعیسیٰ کنیت رکھی تھی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تمہارے لیے یہ کافی نہیں کہ تم ابوعبداللہ کنیت اختیار کرو؟ ۱؎ وہ بولے: میری یہ کنیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی رکھی ہے، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تو اگلے پچھلے سب گناہ بخش دئیے گئے تھے، اور ہم تو اپنی ہی طرح کے چند لوگوں میں سے ایک ہیں ۲؎ چنانچہ وہ ہمیشہ ابوعبداللہ کی کنیت سے پکارے جاتے رہے، یہاں تک کہ انتقال فرما گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 192
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اے میرے بیٹے!“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 193
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوصالح نے ابوہریرہ سے اسی طرح روایت کیا ہے، اور اسی طرح ابوسفیان، سالم بن ابی الجعد، سلیمان یشکری اور ابن منکدر وغیرہ کی روایتیں بھی ہیں جو جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں، اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت بھی اسی طرح ہے (یعنی اس میں بھی یہی ہے کہ میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 194
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میرا نام رکھے، وہ میری کنیت نہ رکھے، اور جو میری کنیت رکھے، وہ میرا نام نہ رکھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی مفہوم کی حدیث ابن عجلان نے اپنے والد سے، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، اور ابوزرعہ کی روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ان دونوں روایتوں سے مختلف روایت کی گئی ہے، اور اسی طرح عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ کی روایت جسے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی کچھ اختلاف ہے، اسے ثوری اور ابن جریج نے ابو الزبیر کی طرح روایت کیا ہے، اور اسے معقل بن عبیداللہ نے ابن سیرین کی طرح روایت کیا ہے، اور جسے موسیٰ بن یسار نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی اختلاف کیا گیا ہے، حماد بن خالد اور ابن ابی فدیک کے دو مختلف قول ہیں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 195
´محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ` علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ کے بعد میرے بیٹا پیدا ہو تو میں اس کا نام اور اس کی کنیت آپ کے نام اور آپ کی کنیت پر رکھوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 196
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: اللہ کے رسول! میرے ایک لڑکا پیدا ہوا ہے، میں نے اس کا نام محمد اور اس کی کنیت ابوالقاسم رکھ دی ہے، تو مجھے بتایا گیا کہ آپ اسے ناپسند کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا سبب ہے کہ میرا نام رکھنا درست ہے اور کنیت رکھنا نا درست یا یوں فرمایا: کیا سبب ہے کہ میری کنیت رکھنا نا درست ہے اور نام رکھنا درست؟ ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 197
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں آتے تھے، اور میرا ایک چھوٹا بھائی تھا جس کی کنیت ابوعمیر تھی، اس کے پاس ایک چڑیا تھی، وہ اس سے کھیلتا تھا، وہ مر گئی، پھر ایک دن اچانک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے تو اسے رنجیدہ و غمگین دیکھ کر فرمایا: ”کیا بات ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: اس کی چڑیا مر گئی، تو آپ نے فرمایا: ”اے ابوعمیر! کیا ہوا نغیر (چڑیا) کو؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 198
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری تمام سہیلیوں کی کنیتیں ہیں، آپ نے فرمایا: ”تو تم اپنے بیٹے یعنی اپنے بھانجے عبداللہ کے ساتھ کنیت رکھ لو“ مسدد کی روایت میں (عبداللہ کے بجائے) عبداللہ بن زبیر ہے، عروہ کہتے ہیں: چنانچہ ان کی کنیت ام عبداللہ تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قران بن تمام اور معمر دونوں نے ہشام سے اسی طرح روایت کی ہے، اور ابواسامہ نے ہشام سے اور ہشام نے عباد بن حمزہ سے اسے روایت کیا ہے، اور اسی طرح اسے حماد بن سلمہ اور مسلمہ بن قعنب نے ہشام سے روایت کیا ہے جیسا کہ ابواسامہ نے کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 199
´سفیان بن اسید حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایسی بات بیان کرو جسے وہ تو سچ جانے اور تم خود اس سے جھوٹ کہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 200
´ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ابوعبداللہ (حذیفہ) رضی اللہ عنہ سے یا ابوعبداللہ نے ابومسعود سے کہا` تم نے «زعموا» کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے سنا؟ وہ بولے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «زعموا» (لوگوں نے گمان کیا) آدمی کی بہت بری سواری ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 201
´زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خطبہ دیا تو «أما بعد» کہا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 202
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی (انگور اور اس کے باغ کو) «كرم» نہ کہے ۱؎، اس لیے کہ «كرم» مسلمان مرد کو کہتے ہیں ۲؎، بلکہ اسے انگور کے باغ کہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 203
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی (اپنے غلام یا لونڈی کو) «عبدي» (میرا بندہ) اور «أمتي» (میری بندی) نہ کہے اور نہ کوئی غلام یا لونڈی (اپنے آقا کو) «ربي» (میرے مالک) اور «ربتي» (میری مالکن) کہے بلکہ مالک یوں کہے: میرے جوان! یا میری جوان! اور غلام اور لونڈی یوں کہیں: «سيدي» (میرے آقا) اور «سيدتي» (میری مالکن) اس لیے کہ تم سب مملوک ہو اور رب صرف اللہ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 204
´اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے` لیکن اس میں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں یہ ہے فرمایا: اور چاہیئے کہ وہ «سيدي» (میرے آقا) اور «مولاى» (میرے مولی) کہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 205
´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ منافق کو سید نہ کہو اس لیے کہ اگر وہ سید ہے (یعنی قوم کا سردار ہے یا غلام و لونڈی اور مال والا ہے) تو تم نے اپنے رب کو ناراض کیا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 206
´سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی میرا نفس خبیث ہو گیا نہ کہے، بلکہ یوں کہے میرا جی پریشان ہو گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 207
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی یہ نہ کہے: میرے دل نے جوش مارا“ بلکہ یوں کہے: میرا جی پریشان ہو گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 208
´حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یوں نہ کہو: جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے ۱؎“ بلکہ یوں کہو: جو اللہ چاہے پھر فلاں چاہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 209
´عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک خطیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خطبہ دیا، تو اس نے (خطبہ میں) کہا: «من يطع الله ورسوله فقد رشد ومن يعصهما» جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے، وہ راہ راست پر ہے اور جو ان دونوں کی نافرمانی کرتا ہے ... (ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا کہ) آپ نے فرمایا: ”کھڑے ہو جاؤ“ یا یوں فرمایا: چلے جاؤ تم بہت برے خطیب ہو ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 210
´ابوالملیح ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ` اس نے کہا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا، کہ آپ کی سواری پھسل گئی، میں نے کہا: شیطان مرے، تو آپ نے فرمایا: ”یوں نہ کہو کہ ”شیطان مرے“ اس لیے کہ جب تم ایسا کہو گے تو وہ پھول کر گھر کے برابر ہو جائے گا، اور کہے گا: میرے زور و قوت کا اس نے اعتراف کر لیا، بلکہ یوں کہو: اللہ کے نام سے اس لیے کہ جب تم یہ کہو گے تو وہ پچک کر اتنا چھوٹا ہو جائے گا جیسے مکھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 211
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم سنو! (اور موسیٰ کی روایت میں یوں ہے، کہ جب آدمی کہے) کہ لوگ ہلاک ہو گئے تو وہی ان میں سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مالک نے کہا: جب وہ یہ بات دینی معاملات میں لوگوں کی روش دیکھ کر رنج سے کہے تو میں اس میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتا، اور جب یہ بات وہ خود پر ناز کر کے اور لوگوں کو حقیر سمجھ کر کہے تو یہی وہ مکروہ و ناپسندیدہ چیز ہے، جس سے روکا گیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 212
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر «أعراب» (دیہاتی لوگ) تمہاری نماز کے نام کے سلسلے میں ہرگز غالب نہ آ جائیں، سنو! اس کا نام عشاء ہے ۱؎ اور وہ لوگ تو اونٹنیوں کے دودھ دوہنے کے لیے تاخیر اور اندھیرا کرتے ہیں ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 213
´سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے کہا: کاش میں نماز پڑھ لیتا تو مجھے سکون مل جاتا، مسعر کہتے ہیں: میرا خیال ہے یہ بنو خزاعہ کا کوئی آدمی تھا، تو لوگوں نے اس پر نکیر کی کہ یہ نماز کو تکلیف کی چیز سمجھتا ہے تو اس نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: ”اے بلال نماز کے لیے اقامت کہو اور ہمیں اس سے آرام و سکون پہنچاؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 214
´عبداللہ بن محمد بن حنفیہ کہتے ہیں` میں اور میرے والد انصار میں سے اپنے ایک سسرالی رشتہ دار کے پاس اس کی (عیادت) بیمار پرسی کرنے کے لیے گئے، تو نماز کا وقت ہو گیا، تو اس نے اپنے گھر کی کسی لڑکی سے کہا: اے لڑکی! میرے لیے وضو کا پانی لے آتا کہ میں نماز پڑھ کر راحت پا لوں تو اس پر ہم نے ان کی نکیر کی، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے ”اے بلال اٹھو اور ہمیں نماز سے آرام پہنچاؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 215
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دین کے علاوہ کسی اور معاملے کی طرف کسی کی نسبت کرتے نہیں دیکھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 216
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مدینہ میں ایک بار (دشمن کا) خوف ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ کے گھوڑے پر سوار ہو کر نکلے، (واپس آئے تو) فرمایا: ہم نے تو کوئی چیز نہیں دیکھی، یا ہم نے کوئی خوف نہیں دیکھا اور ہم نے اسے (گھوڑے کو) سمندر (سبک رفتار) پایا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 217
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جھوٹ سے بچو، اس لیے کہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے، اور برائی جہنم میں لے جاتی ہے، آدمی جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ میں لگا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے اور سچ بولنے کو لازم کر لو اس لیے کہ سچ بھلائی اور نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے، آدمی سچ بولتا ہے اور سچ بولنے ہی میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک سچا لکھ دیا جاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 218
´معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تباہی ہے اس کے لیے جو بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس سے لوگوں کو ہنسائے، تباہی ہے اس کے لیے، تباہی ہے اس کے لیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 219
´عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک دن میری ماں نے مجھے بلایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر بیٹھے ہوئے تھے، وہ بولیں: سنو یہاں آؤ، میں تمہیں کچھ دوں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: تم نے اسے کیا دینے کا ارادہ کیا ہے؟ وہ بولیں، میں اسے کھجور دوں گی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: سنو، اگر تم اسے کوئی چیز نہیں دیتی، تو تم پر ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 220
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات (بلا تحقیق) بیان کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حفص نے ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا، ابوداؤد کہتے ہیں: اسے صرف اسی شیخ یعنی علی بن حفص المدائنی نے ہی مسند کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 221
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حسن ظن حسن عبادت میں سے ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 222
´ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے، میں ایک رات آپ کے پاس آپ سے ملنے آئی تو میں نے آپ سے گفتگو کی اور اٹھ کر جانے لگی، آپ مجھے پہنچانے کے لیے میرے ساتھ اٹھے اور اس وقت وہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے گھر میں رہتی تھیں، اتنے میں انصار کے دو آدمی گزرے انہوں نے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو تیزی سے چلنے لگے، آپ نے فرمایا: ”تم دونوں ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی ہیں“ ان دونوں نے کہا: سبحان اللہ، اللہ کے رسول! (یعنی کیا ہم آپ کے سلسلہ میں بدگمانی کر سکتے ہیں) آپ نے فرمایا: ”شیطان آدمی میں اسی طرح پھرتا ہے، جیسے خون (رگوں میں) پھرتا ہے، تو مجھے اندیشہ ہوا کہ تمہارے دل میں کچھ ڈال نہ دے، یا یوں کہا: کوئی بری بات نہ ڈال دے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 223
´زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ وہ اسے پورا کرے گا، پھر وہ اسے پورا نہ کر سکے اور وعدے پر نہ آ سکے تو اس پر کوئی گناہ نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 224
´عبداللہ بن ابو حمساء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے بعثت سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک چیز خریدی اور اس کی کچھ قیمت میرے ذمے رہ گئی تو میں نے آپ سے وعدہ کیا کہ میں اسی جگہ اسے لا کر دوں گا، پھر میں بھول گیا، پھر مجھے تین (دن) کے بعد یاد آیا تو میں آیا، دیکھا کہ آپ اسی جگہ موجود ہیں، آپ نے فرمایا: ”اے جوان! تو نے مجھے زحمت میں ڈال دیا، اسی جگہ تین دن سے میں تیرا انتظار کر رہا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 225
´اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ایک عورت نے کہا: اللہ کے رسول! میری ایک پڑوسن یعنی سوکن ہے، تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا اگر میں اسے جلانے کے لیے کہوں کہ میرے شوہر نے مجھے یہ یہ چیزیں دی ہیں جو اس نے نہیں دی ہیں، آپ نے فرمایا: ”جلانے کے لیے ایسی چیزوں کا ذکر کرنے والا جو اسے نہیں دی گئیں اسی طرح ہے جیسے کسی نے جھوٹ کے دو لبادے پہن لیے ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 226
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے سواری عطا فرما دیجئیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم تو تمہیں اونٹنی کے بچے پر سوار کرائیں گے“ وہ بولا: میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آخر ہر اونٹ اونٹنی ہی کا بچہ تو ہوتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 227
´نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو سنا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا اونچی آواز میں بول رہی ہیں، تو وہ جب اندر آئے تو انہوں نے انہیں طمانچہ مارنے کے لیے پکڑا اور بولے: سنو! میں دیکھ رہا ہوں کہ تم اپنی آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بلند کرتی ہو، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں روکنے لگے اور ابوبکر غصے میں باہر نکل گئے، تو جب ابوبکر باہر چلے گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیکھا تو نے میں نے تجھے اس شخص سے کیسے بچایا“ پھر ابوبکر کچھ دنوں تک رکے رہے (یعنی ان کے گھر نہیں گئے) اس کے بعد ایک بار پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تو ان دونوں کو پایا کہ دونوں میں صلح ہو گئی ہے، تو وہ دونوں سے بولے: آپ لوگ مجھے اپنی صلح میں بھی شامل کر لیجئے جس طرح مجھے اپنی لڑائی میں شامل کیا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نے شریک کیا، ہم نے شریک کیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 228
´عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ چمڑے کے ایک خیمے میں قیام پذیر تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے جواب دیا، اور فرمایا: ”اندر آ جاؤ“ تو میں نے کہا کہ پورے طور سے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”پورے طور سے“ چنانچہ میں اندر چلا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 229
´عثمان بن ابی العاتکہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے جو یہ پوچھا کہ کیا پورے طور پر اندر آ جاؤں تو اس وجہ سے کہ خیمہ چھوٹا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 230
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے دو کانوں والے!“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 231
´یزید بن سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا سامان (بلا اجازت) نہ لے نہ ہنسی میں اور نہ ہی حقیقت میں ۱؎“۔ سلیمان کی روایت میں ( «لاعبا ولا جادا"» کے بجائے) «لعبا ولا جدا» ہے، اور جو کوئی اپنے بھائی کی لاٹھی لے تو چاہیئے کہ (ضرورت پوری کر کے) اسے لوٹا دے۔ ابن بشار نے صرف عبداللہ بن سائب کہا ہے ابن یزید کا اضافہ نہیں کیا ہے اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، کہنے کے بجائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 232
´عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ` ہم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہے تھے، ان میں سے ایک صاحب سو گئے، کچھ لوگ اس رسی کے پاس گئے، جو اس کے پاس تھی اور اسے لے لیا تو وہ ڈر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو ڈرائے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 233
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ دشمنی رکھتا ہے تڑتڑ بولنے والے ایسے لوگوں سے جو اپنی زبان کو ایسے پھراتے ہیں جیسے گائے (گھاس کھانے میں) چپڑ چپڑ کرتی ہے، یعنی بے سوچے سمجھے جو جی میں آتا ہے بکے جاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 234
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی باتوں کو گھمانا اس لیے سیکھے کہ اس سے آدمیوں یا لوگوں کے دلوں کو حق بات سے پھیر کر اپنی طرف مائل کر لے، تو اللہ قیامت کے دن اس کی نہ نفل (عبادت) قبول کرے گا اور نہ فرض“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 235
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` دو آدمی ۱؎ پورب سے آئے تو ان دونوں نے خطبہ دیا، لوگ حیرت میں پڑ گئے، یعنی ان کے عمدہ بیان سے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض تقریریں جادو ہوتی ہیں ۲؎ یعنی سحر کی سی تاثیر رکھتی ہیں“ راوی کو شک ہے کہ «إن من البيان لسحرا» کہا یا «إن بعض البيان لسحر» کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 236
´ابوظبیہ کا بیان ہے کہ عمرو بن العاص نے ایک دن کہا` اور (اس سے پہلے) ایک شخص کھڑے ہو کر بے تحاشہ بولے جا رہا تھا، اس پر عمرو نے کہا: اگر وہ بات میں درمیانی روش اپناتا تو اس کے لیے بہتر ہوتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مجھے مناسب معلوم ہوتا ہے یا مجھے حکم ہوا ہے کہ میں گفتگو میں اختصار سے کام یعنی جتنی بات کافی ہو اسی پر اکتفا کروں اس لیے کہ اختصار ہی بہتر روش ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 237
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کے لیے اپنا پیٹ پیپ سے بھر لینا بہتر ہے اس بات سے کہ وہ شعر سے بھرے، ابوعلی کہتے ہیں: مجھے ابو عبید سے یہ بات پہنچی کہ انہوں نے کہا: اس کی شکل (شعر سے پیٹ بھرنے کی) یہ ہے کہ اس کا دل بھر جائے یہاں تک کہ وہ اسے قرآن، اور اللہ کے ذکر سے غافل کر دے اور جب قرآن اور علم اس پر چھایا ہوا ہو تو اس کا پیٹ ہمارے نزدیک شعر سے بھرا ہوا نہیں ہے (اور آپ نے فرمایا) بعض تقریریں جادو ہوتی ہیں یعنی ان میں سحر کی سی تاثیر ہوتی ہے، وہ کہتے ہیں: اس کے معنی گویا یہ ہیں کہ وہ اپنی تقریر میں اس مقام کو پہنچ جائے کہ وہ انسان کی تعریف کرے اور سچی بات (تعریف میں) کہے یہاں تک کہ دلوں کو اپنی بات کی طرف موڑ لے پھر اس کی مذمت کرے اور اس میں بھی سچی بات کہے، یہاں تک کہ دلوں کو اپنی دوسری بات جو پہلی بات کے مخالف ہو کی طرف موڑ دے، تو گویا اس نے سامعین کو اس کے ذریعہ سے مسحور کر دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 238
´ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض اشعار دانائی پر مبنی ہوتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 239
´ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور باتیں کرنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض بیان جادو ہوتے ہیں اور بعض اشعار «حكم» ۱؎ (یعنی حکمت) پر مبنی ہوتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 240
´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”بعض بیان یعنی گفتگو، خطبہ اور تقریر جادو ہوتی ہیں (یعنی ان میں جادو جیسی تاثیر ہوتی ہے)، بعض علم جہالت ہوتے ہیں، بعض اشعار حکمت ہوتے ہیں، اور بعض باتیں بوجھ ہوتی ہیں“۔ تو صعصہ بن صوحان بولے: اللہ کے نبی نے سچ کہا، رہا آپ کا فرمانا بعض بیان جادو ہوتے ہیں، تو وہ یہ کہ آدمی پر دوسرے کا حق ہوتا ہے، لیکن وہ دلائل (پیش کرنے) میں صاحب حق سے زیادہ سمجھ دار ہوتا ہے، چنانچہ وہ اپنی دلیل بہتر طور سے پیش کر کے اس کے حق کو مار لے جاتا ہے۔ اور رہا آپ کا قول ”بعض علم جہل ہوتا ہے“ تو وہ اس طرح کہ عالم بعض ایسی باتیں بھی اپنے علم میں ملانے کی کوشش کرتا ہے، جو اس کے علم میں نہیں چنانچہ یہ چیز اسے جاہل بنا دیتی ہے۔ اور رہا آپ کا قول ”بعض اشعار حکمت ہوتے ہیں“ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں کچھ ایسی نصیحتیں اور مثالیں ہوتی ہیں، جن سے لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں، رہا آپ کا قول کہ ”بعض باتیں بوجھ ہوتی ہیں“ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنی بات یا اپنی گفتگو ایسے شخص پر پیش کرو جو اس کا اہل نہ ہو یا وہ اس کا خواہاں نہ ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 241
´سعید بن المسیب کہتے ہیں کہ` عمر رضی اللہ عنہ حسان رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، وہ مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں گھور کر دیکھا، تو انہوں نے کہا: میں شعر پڑھتا تھا حالانکہ اس (مسجد) میں آپ سے بہتر شخص (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود ہوتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 242
´اس سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے` تو وہ (عمر رضی اللہ عنہ) ڈرے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت کو بطور دلیل پیش نہ کر دیں چنانچہ انہوں نے انہیں (مسجد میں شعر پڑھنے کی) اجازت دے دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 243
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسان رضی اللہ عنہ کے لیے مسجد میں منبر رکھتے، وہ اس پر کھڑے ہو کر ان لوگوں کی ہجو کرتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بے ادبی کرتے تھے، تو (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً روح القدس (جبرائیل) حسان کے ساتھ ہوتے ہیں جب تک وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دفاع کرتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 244
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` آیت کریمہ «والشعراء يتبعهم الغاوون» ”شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بھٹکے ہوئے ہوں“ (الشعراء: ۲۲۴) میں سے وہ لوگ مخصوص و مستثنیٰ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے «إلا الذين آمنوا وعملوا الصالحات وذكروا الله كثيرا» ”سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا“ (الشعراء: ۲۲۷) میں بیان کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 245
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر سے (سلام پھیر کر) پلٹتے تو پوچھتے: ”کیا تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟ اور فرماتے: میرے بعد نیک خواب کے سوا نبوت کا کوئی حصہ باقی نہیں رہے گا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 246
´عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 247
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا، تو مومن کا خواب جھوٹا نہ ہو گا، اور ان میں سب سے زیادہ سچا خواب اسی کا ہو گا، جو ان میں گفتگو میں سب سے سچا ہو گا، خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: بہتر اور اچھے خواب اللہ کی جانب سے خوشخبری ہوتے ہیں اور کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں لہٰذا جب تم میں سے کوئی (خواب میں) ناپسندیدہ بات دیکھے تو چاہیئے کہ اٹھ کر نماز پڑھ لے اور اسے لوگوں سے بیان نہ کرے، فرمایا: میں قید (پیر میں بیڑی پہننے) کو (خواب میں) پسند کرتا ہوں اور غل (گردن میں طوق) کو ناپسند کرتا ہوں ۱؎ اور قید (پیر میں بیڑی ہونے) کا مطلب دین میں ثابت قدم ہونا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ”جب زمانہ قریب ہو جائے گا“ کا مطلب یہ ہے کہ جب رات اور دن قریب قریب یعنی برابر ہو جائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 248
´ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خواب پرندے کے پیر پر ہوتا ہے ۱؎ جب تک اس کی تعبیر نہ بیان کر دی جائے، اور جب اس کی تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے“۔ میرا خیال ہے آپ نے فرمایا ”اور اسے اپنے دوست یا کسی صاحب عقل کے سوا کسی اور سے بیان نہ کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 249
´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خیالات شیطان کی طرف سے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی (خواب میں) ایسی چیز دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہے، تو اپنے بائیں جانب تین بار تھوکے، پھر اس کے شر سے پناہ طلب کرے تو یہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 250
´جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرے، اور اپنے اس پہلو کو بدل دے جس پر وہ تھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 251
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو وہ مجھے جاگتے ہوئے بھی عنقریب دیکھے گا، یا یوں کہا کہ گویا اس نے مجھے جاگتے ہوئے دیکھا، اور شیطان میری شکل میں نہیں آ سکتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 252
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی تصویر بنائے گا، اس کی وجہ سے اسے (اللہ) قیامت کے دن عذاب دے گا یہاں تک کہ وہ اس میں جان ڈال دے، اور وہ اس میں جان نہیں ڈال سکتا، اور جو جھوٹا خواب بنا کر بیان کرے گا اسے قیامت کے دن مکلف کیا جائے گا کہ وہ جَو میں گرہ لگائے ۱؎ اور جو ایسے لوگوں کی بات سنے گا جو اسے سنانا نہیں چاہتے ہیں، تو اس کے کان میں قیامت کے دن سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 253
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے آج رات دیکھا جیسے ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہوں، اور ہمارے پاس ابن طاب ۱؎ کی رطب تازہ (کھجوریں) لائی گئیں، تو میں نے یہ تعبیر کی کہ دنیا میں بلندی ہمارے واسطے ہے اور آخرت کی عاقبت ۲؎ بھی اور ہمارا دین سب سے عمدہ اور اچھا ہو گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 254
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی جمائی لے تو اپنے منہ کو بند کر لے، اس لیے کہ شیطان (منہ میں) داخل ہو جاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 255
´سہیل سے بھی اسی طرح مروی ہے` اس میں یہ ہے ”(جب جمائی) نماز میں ہو تو جہاں تک ہو سکے منہ بند رکھے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 256
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے، تو جہاں تک ہو سکے اسے روکے رہے، اور ہاہ ہاہ نہ کہے، اس لیے کہ یہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے، وہ اس پر ہنستا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 257
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چھینک آتی تھی تو اپنا ہاتھ یا اپنا کپڑا منہ پر رکھ لیتے اور آہستہ آواز سے چھینکتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 258
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ چیزیں ہر مسلمان پر اپنے بھائی کے لیے واجب ہیں، سلام کا جواب دینا، چھینکنے والے کا جواب دینا، دعوت قبول کرنا، مریض کی عیادت کرنا اور جنازے کے ساتھ جانا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 259
´ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ` ہم سالم بن عبید کے ساتھ تھے کہ ایک شخص کو چھینک آئی تو اس نے کہا «السلام عليكم» (تم پر سلامتی ہو) تو سالم نے کہا: «عليك وعلى أمك» (تم پر بھی اور تمہاری ماں پر بھی) پھر تھوڑی دیر کے بعد بولے: شاید جو بات میں نے تم سے کہی تمہیں ناگوار لگی، اس نے کہا: میری خواہش تھی کہ آپ میری ماں کا ذکر نہ کرتے، نہ خیر کے ساتھ نہ شر کے ساتھ، وہ بولے، میں نے تم سے اسی طرح کہا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا، اسی دوران کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اچانک لوگوں میں سے ایک شخص کو چھینک آئی تو اس نے کہا: «السلام عليكم» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «عليك وعلى أمك»، پھر آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو «الحمد الله» کہے اللہ کی تعریف کرے پھر آپ نے حمد کے بعض کلمات کا تذکرہ کیا (جو چھینک آنے والا کہے) اور چاہیئے کہ وہ جو اس کے پاس ہو «يرحمك الله» (اللہ تم پر رحم کرے) کہے، اور چاہیئے کہ وہ (چھینکنے والا) ان کو پھر جواب دے، «يغفر الله لنا ولكم» (اللہ ہماری اور آپ کی مغفرت فرمائے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 260
´اس سند سے سالم بن عبید اشجعی سے` یہی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 261
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو چاہیئے کہ وہ کہے: «الحمد لله على كل حال» (ہر حالت میں تمام تعریفیں اللہ کے لیے سزاوار ہیں) اور چاہیئے کہ اس کا بھائی یا اس کا ساتھی کہے: «يرحمك الله» (اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے اب وہ پھر کہے: «يهديكم الله ويصلح بالكم» (اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہیں ٹھیک رکھے، اور تمہاری حالت درست فرما دے)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 262
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` تین بار اپنے بھائی کی چھینک کا جواب دو اور جو اس سے زیادہ ہو تو وہ زکام ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 263
´سعید بن ابی سعید ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے` اسی مفہوم کی حدیث کو مرفوعاً روایت کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابونعیم نے موسی بن قیس سے، موسیٰ نے محمد بن عجلان سے، ابن عجلان نے سعید سے، سعید نے ابوہریرہ سے، ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 264
´عبید بن رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھینکنے والے کا جواب تین بار دو اس کے بعد اگر جواب دینا چاہو تو دو، اور نہ دینا چاہو تو نہ دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 265
´سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: «يرحمك الله» ”اللہ تم پر رحم فرمائے“ اسے پھر چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: ”آدمی کو زکام ہوا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 266
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہود جان بوجھ کر اس امید میں چھینکا کرتے کہ آپ ان کے لئے «يرحمكم الله» ”تم پر اللہ کی رحمت ہو“ کہہ دیں، لیکن آپ فرماتے: «يهديكم الله ويصلح بالكم» ”اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال درست کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 267
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` دو لوگوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے ان میں سے ایک کی چھینک کا جواب دیا اور دوسرے کو نہ دیا، تو آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! دو لوگوں کو چھینک آئی، تو آپ نے ان میں سے ایک کو جواب دیا؟۔ احمد کی روایت میں اس طرح ہے: کیا آپ نے ان دونوں میں سے ایک کو جواب دیا، دوسرے کو نہیں دیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: دراصل اس نے «الحمد الله» کہا تھا اور اس نے «الحمد الله» نہیں کہا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے