Chapter 208, Jild 208 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 153 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´یعیش بن طخفہ بن قیس غفاری کہتے ہیں کہ` میرے والد اصحاب صفہ میں سے تھے تو (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر چلو“ تو ہم گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ“ وہ دلیا لے کر آئیں تو ہم نے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ“ تو وہ تھوڑا سا حیس ۱؎ لے کر آئیں، قطاۃ پرند کے برابر، تو (اسے بھی) ہم نے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! ہم کو پلاؤ“ تو وہ دودھ کا ایک بڑا پیالہ لے کر آئیں، تو ہم نے پیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہم لوگوں سے) فرمایا: ”تم لوگ چاہو (ادھر ہی) سو جاؤ، اور چاہو تو مسجد چلے جاؤ“ وہ کہتے ہیں: تو میں (مسجد میں) صبح کے قریب اوندھا (پیٹ کے بل) لیٹا ہوا تھا کہ یکایک کوئی مجھے اپنے پیر سے ہلا کر جگانے لگا، اس نے کہا: اس طرح لیٹنے کو اللہ ناپسند کرتا ہے، میں نے (آنکھ کھول کر) دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´علی بن شیبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص گھر کی ایسی چھت پر سوئے جس پر پتھر (کی مڈیر) نہ ہو (یعنی کوئی چہار دیواری نہ ہو تو اس سے (حفاظت کا) ذمہ اٹھ گی“ (گرے یا بچے وہ جانے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بھی مسلمان اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہوا باوضو سوتا ہے پھر رات میں (کسی بھی وقت) چونک کر اٹھتا ہے اور اللہ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور دیتا ہے“۔ ثابت بنانی کہتے ہیں: ہمارے پاس ابوظبیہ آئے تو انہوں نے ہم سے معاذ بن جبل کی یہ حدیث بیان کی، جسے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ ثابت بنانی کہتے ہیں: فلاں شخص نے کہا ۱؎ کہ میں نے اپنی نیند سے بیدار ہوتے وقت کئی بار اس کلمہ کے ۲؎ ادا کرنے کی کوشش کی مگر کہہ نہ سکا ۳؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں بیدار ہوئے پھر اپنی ضرورت سے فارغ ہوئے، پھر اپنا ہاتھ منہ دھویا، پھر سو گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اپنی ضرورت سے فارغ ہونے کا مطلب ہے پیشاب کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´ام سلمہ کی اولاد میں سے ایک شخص سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر اس طرح بچھایا جاتا جس طرح انسان اپنی قبر میں لٹایا جاتا ہے، اور مسجد (نماز پڑھنے کی جگہ یا مسجد نبوی) آپ کے سرہانے ہوتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو اپنا داہنا ہاتھ اپنے گال کے نیچے رکھتے، پھر تین مرتبہ «اللهم قني عذابك يوم تبعث عبادك» ”اے اللہ جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے اس دن مجھے اپنے عذاب سے بچا لے“ کہتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جب تم اپنی خواب گاہ میں آؤ (یعنی سونے چلو) تو وضو کرو جیسے اپنے نماز کے لیے وضو کرتے ہو، پھر اپنی داہنی کروٹ پر لیٹو، اور کہو «اللهم أسلمت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رهبة ورغبة إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت وبنبيك الذي أرسلت» ”اے اللہ میں نے اپنی ذات کو تیری تابعداری میں دے دیا، میں نے اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا، میں نے امید وبیم کے ساتھ تیری ذات پر بھروسہ کیا، تجھ سے بھاگ کر تیرے سوا کہیں اور جائے پناہ نہیں، میں ایمان لایا اس کتاب پر جو تو نے نازل فرمائی ہے، اور میں ایمان لایا تیرے اس نبی پر جسے تو نے بھیجا ہے“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم (یہ دعا پڑھ کر) انتقال کر گئے تو فطرت (یعنی دین اسلام) پر انتقال ہوا اور اس دعا کو اپنی دیگر دعاؤں کے آخر میں پڑھو“ براء کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا کہ میں انہیں یاد کر لوں گا، تو میں نے (یاد کرتے ہوئے) کہا «وبرسولك الذي أرسلت» تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہیں بلکہ «وبنبيك الذي أرسلت» (جیسا دعا میں ہے ویسے ہی کہو)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جب تم پاک و صاف (باوضو) ہو کر اپنے بستر پر (سونے کے لیے) آؤ تو اپنے داہنے ہاتھ کا تکیہ بناؤ“ پھر انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´اس سند سے بھی براء رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً مروی ہے، سفیان ثوری کہتے ہیں: ایک راوی نے «إذا أتيت فراشك طاهرا» ”جب تم باوضو اپنے بستر پر آؤ“ کہا اور دوسرے نے «توضأ وضوءك للصلاة» ”تم جب نماز جیسا وضو کر لو“ کہا اور آگے راوی نے معتمر جیسی روایت بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کے وقت فرماتے: «اللهم باسمك أحيا وأموت» ”اے اللہ میں تیرے ہی نام پر جیتا اور مرتا ہوں“ اور جب بیدار ہوتے تو فرماتے «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور» ”شکر ہے اللہ کا جس نے ہمیں زندگی بخشی (ایک طرح سے) موت طاری کر دینے کے بعد اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر سونے کے لیے آئے تو اپنے ازار کے کونے سے اسے جھاڑے کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کی جگہ اس کی عدم موجودگی میں کون آ بسا ہے، پھر وہ اپنے داہنے پہلو پر لیٹے، پھر کہے «باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين» ”تیرے نام پر میں اپنا پہلو ڈال کر لیٹتا ہوں اور تیرے ہی نام سے اسے اٹھاتا ہوں، اگر تو میری جان کو روک لے تو تو اس پر رحم فرما اور اگر چھوڑ دے تو اس کی اسی طرح حفاظت فرما جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر سونے کے لیے جاتے تو فرماتے: «اللهم رب السموات ورب الأرض ورب كل شىء فالق الحب والنوى منزل التوراة والإنجيل والقرآن أعوذ بك من شر كل ذي شر أنت آخذ بناصيته أنت الأول فليس قبلك شىء وأنت الآخر فليس بعدك شىء وأنت الظاهر فليس فوقك شىء وأنت الباطن فليس دونك شىء اقض عني الدين وأغنني من الفقر» ”اے اللہ! آسمانوں و زمین کے مالک! اے ہر چیز کے پالنہار! اے دانے اگانے والے! اے بیج سے درخت پیدا کرنے والے! اے توراۃ، انجیل اور قرآن اتارنے والے! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، ہر شر والے کے شر سے جس کی پیشانی تیرے قبضے میں ہے، تو سب سے پہلے ہے، تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں، تو سب سے آخر ہے، تیرے بعد کوئی چیز نہیں، تو سب سے ظاہر (اوپر) ہے، تجھ سے اوپر کوئی نہیں، تو چھپا ہوا ہے، تجھ سے زیادہ چھپا ہوا کوئی نہیں“ وہب نے اپنی حدیث میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ: تو میرا قرض اتار دے اور تنگ دستی سے نکال کر مجھے مالدار بنا دے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواب گاہ میں جاتے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ بوجهك الكريم وكلماتك التامة من شر ما أنت آخذ بناصيته اللهم أنت تكشف المغرم والمأثم اللهم لا يهزم جندك ولا يخلف وعدك ولا ينفع ذا الجد منك الجد سبحانك وبحمدك» ”اے اللہ! میں تیری بزرگ ذات اور تیرے مکمل کلموں کے ذریعہ اس شر سے پناہ مانگتا ہوں جو تیرے قبضے میں ہے، اے اللہ تو ہی قرض اتارتا، اور گناہوں کو معاف فرماتا ہے، اے اللہ! تیرے لشکر کو شکست نہیں دی جا سکتی، تیرا وعدہ ٹل نہیں سکتا، مالدار کی مالداری تیرے سامنے کام نہ آئے گی، پاک ہے تیری ذات، میں تیری حمد و ثنا بیان کرتا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آتے تو یہ دعا پڑھتے «الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وكفانا وآوانا فكم ممن لا كافي له ولا مئوي» ”تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے ہم کو کھلایا اور پلایا، دشمن کے شر سے بچایا، ہم کو پناہ دی، کتنے بندے تو ایسے ہیں جنہیں نہ کوئی بچانے والا ہے، اور نہ کوئی پناہ دینے والا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´ابوالازہر انماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں جب اپنی خواب گاہ پر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے: «بسم الله وضعت جنبي اللهم اغفر لي ذنبي وأخسئ شيطاني وفك رهاني واجعلني في الندي الأعلى» ”اللہ کے نام پر میں نے اپنے پہلو کو ڈال دیا (یعنی لیٹ گیا) اے اللہ میرے گناہ بخش دے، میرے شیطان کو دھتکار دے، مجھے گروی سے آزاد کر دے اور مجھے اونچی مجلس میں کر دے، (یعنی ملائکہ، انبیاء و صلحاء کی مجلس میں)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ” «قل يا أيها الكافرون» پڑھو (یعنی پوری سورۃ) اور پھر اسے ختم کر کے سو جاؤ، کیونکہ یہ سورۃ شرک سے براءت ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب اپنے بچھونے پر سونے آتے تو اپنی ہتھیلیوں کو ملاتے پھر ان میں پھونکتے اور ان میں «قل هو الله أحد» «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» پڑھتے، پھر ان کو جہاں تک وہ پہنچ سکتیں اپنے بدن پر پھیرتے، اپنے سر، چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے پھیرنا شروع کرتے، ایسا آپ تین بار کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
´عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے «المسبحات» ۱؎ پڑھتے تھے، اور فرماتے تھے: ”ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں سے افضل ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی خواب گاہ میں آتے تو کہتے: «الحمد لله الذي كفاني وآواني وأطعمني وسقاني والذي من على فأفضل والذي أعطاني فأجزل الحمد لله على كل حال اللهم رب كل شىء ومليكه وإله كل شىء أعوذ بك من النار» ”تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے ہر آفت سے بچایا اور ٹھکانا عطا کیا، اور جس نے مجھے کھلایا، اور پلایا اور جس نے مجھ پر احسان کیا اور بڑا احسان کیا، اور جس نے مجھے دیا، اور بہت دیا، اللہ کے لیے ہر حال میں حمد و شکر ہے، اے اللہ! اے ہر چیز کو پالنے والے اور ہر چیز کے مالک! اے ہر چیز کے حقیقی معبود! میں تیری پناہ چاہتا ہوں آگ سے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی جگہ لیٹے اور اس میں اللہ کو یاد نہ کرے تو قیامت کے دن اسے حسرت و ندامت ہو گی، اور جو شخص ایسی جگہ بیٹھے جس میں اللہ کو یاد نہ کرے تو قیامت کے دن اسے حسرت و ندامت ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
´عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نیند سے بیدار ہوا اور بیدار ہوتے ہی اس نے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله» کہا پھر دعا کی «رب اغفر لي» کہ اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے (ولید کی روایت میں ہے، اور دعا کی) تو اس کی دعا قبول کی جائے گی، اور اگر وہ اٹھا اور وضو کیا، پھر نماز پڑھی تو اس کی نماز مقبول ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نیند سے جب بیدار ہوتے یہ دعا پڑھتے: «لا إله إلا أنت سبحانك اللهم أستغفرك لذنبي وأسألك رحمتك اللهم زدني علما ولا تزغ قلبي بعد إذ هديتني وهب لي من لدنك رحمة إنك أنت الوهاب» ”تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے، پاک و برتر ہے تیری ذات، اے پروردگار! میں تجھ سے اپنے گناہ کی معافی چاہتا ہوں، تیری رحمت کا خواستگار ہوں، اے اللہ! میرے علم میں اضافہ فرما، اور ہدایت مل جانے کے بعد میرے دل کو کجی سے محفوظ رکھ، مجھے اپنی رحمت سے نواز، بیشک تو بڑا نواز نے والا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چکی پیسنے سے اپنے ہاتھ میں پہنچنے والی تکلیف کی شکایت لے کر گئیں، اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی لائے گئے تو وہ آپ کے پاس لونڈی مانگنے آئیں، لیکن آپ نہ ملے تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتا کر چلی آئیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو بتایا (کہ فاطمہ آئی تھیں ایک خادمہ مانگ رہی تھیں) یہ سن کر آپ ہمارے پاس تشریف لائے، ہم سونے کے لیے اپنی خواب گاہ میں لیٹ چکے تھے، ہم اٹھنے لگے تو آپ نے فرمایا: ”اپنی اپنی جگہ پر رہو (اٹھنا ضروری نہیں)“ چنانچہ آپ آ کر ہمارے بیچ میں بیٹھ گئے، یہاں تک کہ میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی، آپ نے فرمایا: ”کیا میں تم دونوں کو اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں جو تم نے مانگی ہے، جب تم سونے چلو تو (۳۳) بار سبحان اللہ کہو، (۳۳) بار الحمدللہ کہو، اور (۳۴) بار اللہ اکبر کہو، یہ تم دونوں کے لیے خادم سے بہتر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
´ابوسلورد بن ثمامہ کہتے ہیں کہ` علی رضی اللہ عنہ نے ابن اعبد سے کہا: کیا میں تم سے اپنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے متعلق واقعہ نہ بیان کروں، فاطمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر والوں میں سب سے زیادہ پیاری تھیں اور میری زوجیت میں تھیں، چکی پیستے پیستے ان کے ہاتھ میں نشان پڑ گئے، مشکیں بھرتے بھرتے ان کے سینے میں نشان پڑ گئے، گھر کی صفائی کرتے کرتے ان کے کپڑے گرد آلود ہو گئے، کھانا پکاتے پکاتے کپڑے کالے ہو گئے، اس سے انہیں نقصان پہنچا (صحت متاثر ہوئی) پھر ہم نے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غلام اور لونڈیاں لائی گئی ہیں، تو میں نے فاطمہ سے کہا: اگر تم اپنے والد کے پاس جاتیں اور ان سے خادم مانگتیں تو تمہاری ضرورت پوری ہو جاتی، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، لیکن وہاں لوگوں کو آپ کے پاس بیٹھے باتیں کرتے ہوئے پایا تو شرم سے بات نہ کہہ سکیں اور لوٹ آئیں، دوسرے دن صبح آپ خود ہمارے پاس تشریف لے آئے (اس وقت) ہم اپنے لحافوں میں تھے، آپ فاطمہ کے سر کے پاس بیٹھ گئے، فاطمہ نے والد سے شرم کھا کر اپنا سر لحاف میں چھپا لیا، آپ نے پوچھا: کل تم محمد کے اہل و عیال کے پاس کس ضرورت سے آئی تھیں؟ فاطمہ دو بار سن کر چپ رہیں تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کو بتاتا ہوں: انہوں نے میرے یہاں رہ کر اتنا چکی پیسی کہ ان کے ہاتھ میں گھٹا پڑ گیا، مشک ڈھو ڈھو کر لاتی رہیں یہاں تک کہ سینے پر اس کے نشان پڑ گئے، انہوں نے گھر کے جھاڑو دیئے یہاں تک کہ ان کے کپڑے گرد آلود ہو گئے، ہانڈیاں پکائیں، یہاں تک کہ کپڑے کالے ہو گئے، اور مجھے معلوم ہوا کہ آپ کے پاس غلام اور لونڈیاں آئیں ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ وہ آپ کے پاس جا کر اپنے لیے ایک خادمہ مانگ لیں، پھر راوی نے حکم والی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی اور پوری ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
´اس سند سے بھی علی رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے` ”میں نے یہ تسبیح جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی پڑھنے میں کبھی ناغہ نہیں کیا سوائے جنگ صفین والی رات کے، مجھے اخیر رات میں یاد آئی تو میں نے اسے اسی وقت پڑھ لیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو خصلتیں یا دو عادتیں ایسی ہیں جو کوئی مسلم بندہ پابندی سے انہیں (برابر) کرتا رہے گا تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گا، یہ دونوں آسان ہیں اور ان پر عمل کرنے والے لوگ تھوڑے ہیں (۱) ہر نماز کے بعد دس بار «سبحان الله» اور دس بار «الحمد الله» اور دس بار «الله اكبر» کہنا، اس طرح یہ زبان سے دن اور رات میں ایک سو پچاس بار ہوئے، اور قیامت میں میزان میں ایک ہزار پانچ سو بار ہوں گے، (کیونکہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے) اور سونے کے وقت چونتیس بار «الله اكبر»، تینتیس بار «الحمد الله»، تینتیس بار «سبحان الله» کہنا، اس طرح یہ زبان سے کہنے میں سو بار ہوئے اور میزان میں یہ ہزار بار ہوں گے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہاتھ (کی انگلیوں) میں اسے شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ دونوں کام تو آسان ہیں، پھر ان پر عمل کرنے والے تھوڑے کیسے ہوں گے؟ تو آپ نے فرمایا: (اس طرح کہ) تم میں ہر ایک کے پاس شیطان اس کی نیند میں آئے گا، اور ان کلمات کے کہنے سے پہلے ہی اسے سلا دے گا، ایسے ہی شیطان تمہارے نماز پڑھنے والے کے پاس نماز کی حالت میں آئے گا، اور ان کلمات کے ادا کرنے سے پہلے اسے اس کا کوئی (ضروری) کام یاد دلا دے گا، (اور وہ ان تسبیحات کو ادا کئے بغیر اٹھ کر چل دے گا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
´زبیر کی بیٹیوں ام الحکم یا ضباعہ میں سے کسی ایک سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے تو میں، میری بہن اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ تینوں آپ کے پاس گئیں، اور ہم جس محنت و مشقت سے دو چار تھے اسے ہم نے بطور شکایت آپ کے سامنے پیش کیا، ہم نے آپ سے درخواست کی کہ ہمیں قیدی دیئے جانے کا آپ حکم فرمائیں، تو آپ نے فرمایا: بدر کی یتیم لڑکیاں تم سے سبقت لے گئیں، (وہ پہلے آئیں اور پا گئیں اب قیدی نہیں بچے) پھر آپ نے تسبیح کے واقعہ کا ذکر کیا اس میں «في كل دبر صلاة» کے بجائے «على أثر كل صلاة» کہا اور سونے کا ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کچھ ایسے کلمات بتائیے جنہیں میں جب صبح کروں اور جب شام کروں تو کہہ لیا کروں، آپ نے فرمایا: کہو «اللهم فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة رب كل شىء ومليكه أشهد أن لا إله إلا أنت أعوذ بك من شر نفسي وشر الشيطان وشركه» ”اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، پوشیدہ اور موجود ہر چیز کے جاننے والے، ہر چیز کے پالنہار اور مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے نفس کے شر سے، شیطان کے شر سے، اور اس کے شرک سے پناہ مانگتا ہوں“ آپ نے فرمایا: ”جب صبح کرو اور جب شام کرو اور جب سونے چلو تب اس دعا کو پڑھ لیا کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کرتے تو فرماتے: «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور» ”اے اللہ ہم نے صبح کی تیرے نام پر اور شام کی تیرے نام پر، جیتے ہیں تیرے نام پر، مرتے ہیں تیرے نام پر، اور مر کر تیرے ہی پاس ہمیں پلٹ کر جانا ہے“ اور جب شام کرتے تو فرماتے: «اللهم بك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور» ”اے اللہ! ہم نے تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں، تیرے ہی نام پر مرتے ہیں اور تیری ہی طرف ہمیں پلٹ کر جانا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت اور شام کے وقت یہ دعا پڑھے «اللهم إني أصبحت أشهدك وأشهد حملة عرشك وملائكتك وجميع خلقك أنك أنت الله لا إله إلا أنت وأن محمدا عبدك ورسولك» ”اے اللہ! میں نے صبح کی، میں تجھے اور تیرے عرش کے اٹھانے والوں کو تیرے فرشتوں کو اور تیری ساری مخلوقات کو گواہ بناتا ہوں کہ: تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں“ تو اللہ تعالیٰ اس کا ایک چوتھائی حصہ جہنم سے آزاد کر دے گا، پھر جو دو مرتبہ کہے گا اللہ اس کا نصف حصہ آزاد کر دے گا، اور جو تین بار کہے گا تو اللہ اس کے تین چوتھائی حصے کو آزاد کر دے گا، اور اگر وہ چار بار کہے گا تو اللہ اسے پورے طور پر جہنم سے نجات دیدے گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت یا شام کے وقت کہے: «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء بنعمتك وأبوء بذنبي فاغفر لي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» ”اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں، میں تیرے ساتھ اپنے اقرار پر قائم ہوں اور تیرے وعدے پر مضبوطی سے طاقت بھر جما ہوا ہوں، اس شر سے جو مجھ سے سرزد ہوئے ہوں تیری پناہ چاہتا ہوں، تیری نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں تو مجھے معاف کر دے، تیرے سوا کوئی اور گناہ معاف نہیں کر سکتا“ اور اسی دن یا اسی رات میں مر جائے تو جنت میں داخل ہو گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب شام کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: «أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له» ”ہم نے شام کی، اور ملک نے شام کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا شریک ہے۔“ جریر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: زبید کہتے تھے کہ ابراہیم بن سوید کی روایت میں ہے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير رب أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر ما بعدها رب أعوذ بك من الكسل ومن سوء الكبر أو الكفر رب أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر» ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے ملک ہے، اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں، وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے رب! اس رات اور اس کے بعد کی رات کی بھلائی کا طلب گار ہوں، اور اس رات اور اس کے بعد کی رات کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں سستی اور کاہلی سے، اور بڑھاپے، یا کفر سے یا غرور کی برائی سے، اے رب میں پناہ مانگتا ہوں آگ کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے“ اور جب صبح ہوتی تو بھی یہی کہتے فرق صرف یہ ہوتا کہ «أمسينا وأمسى الملك لله» کے بجائے «أصبحنا وأصبح الملك لله» ”ہم نے صبح کی اور ملک نے صبح کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے“ کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے شعبہ نے سلمہ بن کہل سے، سلمہ نے ابراہیم بن سوید سے روایت کیا ہے اس میں «من سوء الكبر» ہے انہوں نے «من سوء الكفر» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
´ابو سلام کہتے ہیں کہ` وہ حمص کی مسجد میں تھے کہ ایک شخص کا وہاں سے گزر ہوا، لوگوں نے کہا، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم رہے ہیں، راوی کہتے ہیں: تو ابو سلام اٹھ کر ان کے پاس گئے، اور ان سے عرض کیا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی ایسی حدیث ہم سے بیان فرمائیے، جس میں آپ کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کسی اور شخص کا واسطہ نہ ہو، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے جب صبح کے وقت اور شام کے وقت یہ دعا پڑھی «رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا» ”ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے سے راضی و خوش ہیں“ تو اللہ پر اس کا یہ حق بن گیا کہ وہ بھی اس سے راضی و خوش ہو جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
´عبداللہ بن غنام بیاضی انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے صبح کے وقت یہ دعا پڑھی «اللهم ما أصبح بي من نعمة فمنك وحدك لا شريك لك فلك الحمد ولك الشكر» ”اے اللہ! صبح کو جو نعمتیں میرے پاس ہیں وہ تیری ہی دی ہوئی ہیں، تو اکیلا ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے، تو ہی ہر طرح کی تعریف کا مستحق ہے، اور میں تیرا ہی شکر گزار ہوں“ تو اس نے اس دن کا شکر ادا کر دیا اور جس نے شام کے وقت ایسا ہی کہا تو اس نے اس رات کا شکر ادا کر دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح اور شام کرتے تو ان دعاؤں کا پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے «اللهم إني أسألك العافية في الدنيا والآخرة اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياى وأهلي ومالي اللهم استر عورتي» (عثمان کی روایت میں «عوراتي» ہے) «عوراتي وآمن روعاتي اللهم احفظني من بين يدى ومن خلفي وعن يميني وعن شمالي ومن فوقي وأعوذ بعظمتك أن أغتال من تحتي» ”اے للہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے عفو و درگزر کی، اپنے دین و دنیا، اہل و عیال، مال میں بہتری و درستگی کی درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! ہماری ستر پوشی فرما۔ اے اللہ! ہماری شرمگاہوں کی حفاظت فرما، اور ہمیں خوف و خطرات سے مامون و محفوظ رکھ، اے اللہ! تو ہماری حفاظت فرما آگے سے، اور پیچھے سے، دائیں اور بائیں سے، اوپر سے، اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں اچانک اپنے نیچے سے پکڑ لیا جاؤں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وکیع کہتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ زمین میں دھنسا نہ دیا جاؤں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
´بنی ہاشم کے غلام عبدالحمید بیان کرتے ہیں کہ` ان کی ماں نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیٹی کی خدمت میں رہا کرتی تھیں انہیں بتایا کہ ان کی صاحبزادی نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں سکھاتے تھے کہ جب تم صبح کرو تو کہو «سبحان الله وبحمده لا قوة إلا بالله ما شاء الله كان وما لم يشأ لم يكن أعلم أن الله على كل شىء قدير وأن الله قد أحاط بكل شىء علما» ”میں اللہ کی پاکی بیان کرتا، اور اس کی تعریف کرتا ہوں، کسی میں طاقت نہیں سوائے اللہ کے، جو اللہ چاہے گا وہی ہو گا، اور جو وہ نہیں چاہے وہ نہیں ہو گا، میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور اللہ اپنے علم سے ہر چیز کو محیط ہے“ جو شخص ان کلمات کو صبح کے وقت کہے گا اس کی (اللہ کی طرف سے) شام تک حفاظت کی جائے گی، اور جو شام کے وقت کہے گا اس کی صبح تک۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت «فسبحان الله حين تمسون وحين تصبحون، وله الحمد في السموات والأرض وعشيا وحين تظهرون» سے لے کر «وكذلك تخرجون» تک کہے تو اس دن کے ثواب میں جو کمی رہ گئی ہو گی اس کی تلافی ہو جائے گی، اور جو شخص شام کو ان کلمات کو کہے تو اس رات میں اس کی نیکیوں و بھلائیوں میں جو کمی رہ گئی ہو گی اس کی تلافی ہو جائے گی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
´ابوعیاش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير» کہے تو اسے اولاد اسماعیل میں سے ایک گردن آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا، اور اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس برائیاں مٹا دی جائیں گی، اس کے دس درجے بلند کر دئیے جائیں گے، اور وہ شام تک شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا، اور اگر شام کے وقت کہے تو صبح تک اس کے ساتھ یہی معاملہ ہو گا۔ حماد کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (خواب میں) دیکھا جیسے سونے والا دیکھتا ہے تو اس نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوعیاش آپ سے ایسی ایسی حدیث روایت کرتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ابوعیاش صحیح کہہ رہے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اسماعیل بن جعفر، موسی زمعی اور عبداللہ بن جعفر نے سہیل بن أبی صالح سے سہیل نے اپنے والد سے اور ابوصالح نے ابن عائش سے روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
´مسلم بن زیاد کہتے ہیں کہ` میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے صبح کے وقت «اللهم إني أصبحت أشهدك وأشهد حملة عرشك وملائكتك وجميع خلقك أنك أنت الله لا إله إلا أنت وحدك لا شريك لك وأن محمدا عبدك ورسولك» ”اے اللہ! میں نے صبح کی میں تجھے اور تیرے عرش کے اٹھانے والوں کو تیرے فرشتوں کو اور تیری تمام مخلوقات کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں“ کہا تو اس دن اس سے جتنے بھی گناہ سرزد ہوئے ہوں گے، سب معاف کر دیے جائیں گے، اور جس کسی نے ان کلمات کو شام کے وقت کہا تو اس رات میں اس سے جتنے گناہ سرزد ہوئے ہوں گے سب معاف کر دئیے جائیں گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
´مسلم بن حارث تمیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چپکے سے ان سے کہا: جب تم مغرب سے فارغ ہو جاؤ تو سات مرتبہ کہو «اللهم أجرني من النار» ”اے اللہ مجھے جہنم سے بچا لے“ اگر تم نے یہ دعا پڑھ لی اور اسی رات میں تمہارا انتقال ہو گیا، تو تمہارے لیے جہنم سے پناہ لکھ دی جائے گی، اور جب تم فجر پڑھ کر فارغ ہو اور ایسے ہی (یعنی سات مرتبہ «اللهم أجرني من النار») کہو اور پھر اسی دن میں تمہارا انتقال ہو جائے تو تمہارے لیے جہنم سے پناہ لکھ دی جائے گی۔ محمد بن شعیب کہتے ہیں کہ مجھے ابوسعید نے بتایا وہ حارث سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات مجھے چپکے سے بتائی ہے، اس لیے ہم اسے اپنے خاص بھائیوں ہی سے بیان کرتے ہیں (ہر شخص سے نہیں کہتے، یا ہم اس دعا کو اپنے خاندان والوں کے لیے خاص سمجھتے ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
´حارث بن مسلم تمیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا جیسے اوپر گزرا «كتب لك جوار منها» تک مگر اس میں دونوں میں اتنا اضافہ ہے کہ: یہ دعا کسی سے بات کرنے سے پہلے پڑھے۔ اور علی اور ابن مصفٰی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا پھر جب ہم اس جگہ کے قریب پہنچے جہاں ہمیں چھاپہ مارنا اور حملہ کرنا تھا، تو میں نے اپنے گھوڑے کو تیزی سے آگے بڑھایا اور اپنے ساتھیوں سے آگے نکل گیا، بستی والے (ہمیں دیکھ کر) چیخنے چلانے لگے، میں نے ان سے کہا: «لا إله إلا الله» کہہ دو (ایمان لے آؤ) تو بچ جاؤ گے، تو انہوں نے «لا إله إلا الله» کہہ دیا، میرے ساتھی مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے: تو نے ہمیں غنیمت سے محروم کر دیا، جب وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو ان لوگوں نے میں نے جو کیا تھا اس سے آپ کو باخبر کیا، تو آپ نے مجھے بلایا اور میرے کام کی تعریف کی اور فرمایا: سن! اللہ نے تمہیں اس بستی کے ہر ہر فرد کے بدلے اتنا اتنا ثواب دیا ہے (عبدالرحمٰن کہتے ہیں: میں ثواب بھول گیا)، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تیرے لیے ایک وصیت نامہ لکھ دیتا ہوں (وہ میرے بعد تیرے کام آئے گا)، پھر آپ نے لکھا، اس پر اپنی مہر ثبت کی اور مجھے دے دیا اور فرمایا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
´ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جو شخص صبح کے وقت اور شام کے وقت سات مرتبہ «حسبي الله لا إله إلا هو عليه توكلت وهو رب العرش العظيم» ”کافی ہے مجھے اللہ، صرف وہی معبود برحق ہے، اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے، وہی عرش عظیم کا رب ہے“ کہے تو اللہ اس کی پریشانیوں سے اسے کافی ہو گا چاہے ان کے کہنے میں وہ سچا ہو یا جھوٹا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
´عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بارش کی ایک سخت اندھیری رات میں نماز پڑھانے کے لیے تلاش کرنے نکلے، تو ہم نے آپ کو پا لیا، آپ نے فرمایا: ”کیا تم لوگوں نے نماز پڑھ لی؟“ ہم نے کوئی جواب نہیں دیا، آپ نے فرمایا: ”کچھ کہو“ اس پر بھی ہم نے کچھ نہیں کہا، آپ نے پھر فرمایا: ”کچھ کہو“ (پھر بھی) ہم نے کچھ نہیں کہا، پھر آپ نے فرمایا: ”کچھ تو کہو“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل هو الله أحد» اور معوذتین تین مرتبہ صبح کے وقت، اور تین مرتبہ شام کے وقت کہہ لیا کرو تو یہ تمہیں (ہر طرح کی پریشانیوں سے بچاؤ کے لیے) کافی ہوں گی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
´ابو مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں کوئی ایسی (جامع) بات بتائیے، جسے ہم صبح و شام اور لیٹتے وقت کہا کریں، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ یہ کہا کریں: «اللهم فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت رب كل شىء والملائكة يشهدون أنك لا إله إلا أنت فإنا نعوذ بك من شر أنفسنا ومن شر الشيطان الرجيم وشركه وأن نقترف سوءا على أنفسنا أو نجره إلى مسلم» ”اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو ہر چیز کا رب ہے، فرشتے گواہی دیتے ہیں کہ تیرے سوا اور کوئی معبود برحق نہیں ہے، ہم تیری پناہ مانگتے ہیں، اپنے نفسوں کے شر سے، اور دھتکارے ہوئے شیطان کے شر، اور اس کے شرک سے، اور گناہ کی بات خود کرنے سے، یا کسی مسلمان سے گناہ کی بات کرانے سے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
´ابوداؤد کہتے ہیں کہ اسی اسناد سے مروی ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی صبح کرے تو یہ کہے «أصبحنا وأصبح الملك لله رب العالمين اللهم إني أسألك خير هذا اليوم فتحه ونصره ونوره وبركته وهداه وأعوذ بك من شر ما فيه وشر ما بعده» ”ہم نے صبح کی اور ملک (پوری کائنات) نے صبح کی جو اللہ رب العالمین کا ہے، اے اللہ! میں تجھ سے اس دن کی بھلائی، اس دن کی فتح و نصرت، نور و برکت اور ہدایت کا طالب ہوں، اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس دن کی اور اس کے بعد کے دنوں کی برائی سے“ اور جب شام کرے تو بھی اسی طرح کہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
´شریق ہوزنی کہتے ہیں: میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، اور ان سے پوچھا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں نیند سے جاگتے تو پہلے کیا کرتے؟ تو انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی، جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی ہے، آپ جب رات میں نیند سے جاگتے تو دس بار، «الله اكبر» کہتے، دس بار «الحمد الله» کہتے، دس بار «سبحان الله وبحمده» کہتے، دس بار «سبحان الملك القدوس» کہتے، اور دس بار «استغفر الله» کہتے، اور دس بار «لا إله إلا الله» کہتے، پھر دس بار «اللهم إني أعوذ بك من ضيق الدنيا وضيق يوم القيامة» ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی تنگی سے اور قیامت کے دن کی تنگی سے“ کہتے، پھر نماز شروع کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اور سحر میں اٹھتے تو کہتے «سمع سامع بحمد الله ونعمته وحسن بلائه علينا اللهم صاحبنا فأفضل علينا عائذا بالله من النار» ”سننے والے نے اللہ کی حمد، اس کی نعمتوں کی شکر گزاری اور اپنے امتحان میں ہماری حسن کارکردگی کو (دیکھ اور) سن لیا، اے اللہ! تو ہمارے ساتھ رہ، اور ہمیں اپنے فضل سے نواز، اور میں جہنم سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے تھے` جو شخص صبح کرتے وقت کہے «اللهم ما حلفت من حلف أو قلت من قول أو نذرت من نذر فمشيئتك بين يدى ذلك كله ما شئت كان وما لم تشأ لم يكن اللهم اغفر لي وتجاوز لي عنه اللهم فمن صليت عليه فعليه صلاتي ومن لعنت فعليه لعنتي» ”اے اللہ! میں جو بھی قسم کھاؤں یا جو بھی بات کہوں یا جو بھی نذر مانوں ان تمام میں تیری مشیت ہی میری نظروں میں مقدم ہے، جو تو، چاہے گا ہو گا، جو تو نہیں چاہے گا نہیں ہو گا، اے اللہ! تو مجھے بخش دے، اور مجھ سے درگزر فرما، اے اللہ! جس پر تیری رحمت ہو تو اسے میری دعا بھی شامل حال رہے اور جس پر تو لعنت فرمائے اس پر میری طرف سے بھی لعنت ہو“۔ تو وہ اس دن کے (فتنوں) سے محفوظ و مستثنٰی رہے گا، راوی کو شک ہے «يومه ذلك» کہا یا «ذلك اليوم» کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
´عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص تین بار «بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شىء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم» ”اللہ کے نام سے کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے“ کہے تو اسے صبح تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی، اور جو شخص تین مرتبہ صبح کے وقت اسے کہے تو اسے شام تک اچانک کوئی مصیبت نہ پہنچے گی، راوی حدیث ابومودود کہتے ہیں: پھر راوی حدیث ابان بن عثمان پر فالج کا حملہ ہوا تو وہ شخص جس نے ان سے یہ حدیث سنی تھی انہیں دیکھنے لگا، تو ابان نے اس سے کہا: مجھے کیا دیکھتے ہو، قسم اللہ کی! نہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف جھوٹی بات منسوب کی ہے اور نہ ہی عثمان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف، لیکن (بات یہ ہے کہ) جس دن مجھے یہ بیماری لاحق ہوئی اس دن مجھ پر غصہ سوار تھا (اور غصے میں) اس دعا کو پڑھنا بھول گیا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
´عثمان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے` لیکن اس میں فالج کا قصہ مذکور نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
´عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے کہا` ابو جان! میں آپ کو ہر صبح یہ دعا پڑھتے ہوئے سنتا ہوں «اللهم عافني في بدني اللهم عافني في سمعي اللهم عافني في بصري لا إله إلا أنت» ”اے اللہ! تو میرے جسم کو عافیت نصیب کر، اے اللہ! تو میرے کان کو عافیت عطا کر، اے اللہ! تو میری نگاہ کو عافیت سے نواز دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں“ آپ اسے تین مرتبہ دہراتے ہیں جب صبح کرتے ہیں اور تین مرتبہ جب شام کرتے ہیں؟، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی دعا کرتے ہوئے سنا ہے، اور مجھے پسند ہے کہ میں آپ کا مسنون طریقہ اپناؤں۔ عباس بن عبدالعظیم کی روایت میں اتنا مزید ہے کہ آپ کہتے «اللهم إني أعوذ بك من الكفر والفقر اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر لا إله إلا أنت» ”اے اللہ! میں کفر و محتاجی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، تو ہی معبود برحق ہے“ تین مرتبہ اسے صبح دہراتے اور تین مرتبہ اسے شام میں، ان کے ذریعہ آپ دعا کرتے تو میں پسند کرتا ہوں کہ آپ کی سنت کا طریقہ اپناؤں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مصیبت زدہ و پریشان حال کے لیے یہ دعا ہے «اللهم رحمتك أرجو فلا تكلني إلى نفسي طرفة عين وأصلح لي شأني كله لا إله إلا أنت» ”اے اللہ! میں تیری ہی رحمت چاہتا ہوں، تو مجھے ایک لمحہ بھی نظر انداز نہ کر، اور میرے تمام کام درست فرما دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے“ بعض راوی الفاظ میں کچھ اضافہ کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص «سبحان الله العظيم وبحمده» سو مرتبہ صبح پڑھے اور اسی طرح شام کو بھی سو مرتبہ پڑھے تو اس کے برابر مخلوق میں کسی کا درجہ نہیں ہو سکتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
´قتادہ کہتے ہیں کہ` انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نیا چاند دیکھتے تو فرماتے: «هلال خير ورشد هلال خير ورشد هلال خير ورشد آمنت بالذي خلقك» ”یہ خیر و رشد کا چاند ہے، یہ خیر و رشد کا چاند ہے، یہ خیر و رشد کا چاند ہے، میں ایمان لایا اس پر جس نے تجھے پیدا کیا ہے“ یہ تین مرتبہ فرماتے، پھر فرماتے: شکر ہے، اس اللہ کا جو فلاں مہینہ لے گیا اور فلاں مہینہ لے آیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
´قتادہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نیا چاند دیکھتے تو آپ اس سے اپنا منہ پھیر لیتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس باب میں کوئی صحیح مسند حدیث نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی میرے گھر سے نکلتے تو اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھاتے پھر فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أضل أو أزل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على» ”اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ کروں، یا گمراہ کیا جاؤں، میں خود پھسلوں یا پھسلایا جاؤں، میں خود ظلم کروں یا کسی کے ظلم کا شکار بنایا جاؤں، میں خود جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے گھر سے نکلے پھر کہے «بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله» ”اللہ کے نام سے نکل رہا ہوں، میرا پورا پورا توکل اللہ ہی پر ہے، تمام طاقت و قوت اللہ ہی کی طرف سے ہے“ تو آپ نے فرمایا: اس وقت کہا جاتا ہے (یعنی فرشتے کہتے ہیں): اب تجھے ہدایت دے دی گئی، تیری طرف سے کفایت کر دی گئی، اور تو بچا لیا گیا، (یہ سن کر) شیطان اس سے جدا ہو جاتا ہے، تو اس سے دوسرا شیطان کہتا ہے: تیرے ہاتھ سے آدمی کیسے نکل گیا کہ اسے ہدایت دے دی گئی، اس کی جانب سے کفایت کر دی گئی اور وہ (تیری گرفت اور تیرے چنگل سے) بچا لیا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
´ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی اپنے گھر میں داخل ہونے لگے تو کہے «اللهم إني أسألك خير المولج وخير المخرج بسم الله ولجنا وبسم الله خرجنا وعلى الله ربنا توكلنا» ”اے اللہ! ہم تجھ سے اندر جانے اور گھر سے باہر آنے کی بہتری مانگتے ہیں، ہم اللہ کا نام لے کر اندر جاتے ہیں اور اللہ ہی کا نام لے کر باہر نکلتے ہیں اور اللہ ہی پر جو ہمارا رب ہے بھروسہ کرتے ہیں“ پھر اپنے گھر والوں کو سلام کرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: «ریح» (ہوا) اللہ کی رحمت میں سے ہے (سلمہ کی روایت میں «من روح الله» ہے)، کبھی وہ رحمت لے کر آتی ہے، اور کبھی عذاب لے کر آتی ہے، تو جب تم اسے دیکھو تو اسے برا مت کہو، اللہ سے اس کی بھلائی مانگو، اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ چاہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کھلکھلا کر ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کے کوے کو دیکھ سکوں، آپ تو صرف تبسم فرماتے (ہلکا سا مسکراتے) تھے، آپ جب بدلی یا آندھی دیکھتے تو اس کا اثر آپ کے چہرے پر دیکھا جاتا (آپ تردد اور تشویش میں مبتلا ہو جاتے) تو (ایک بار) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگ تو جب بدلی دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں کہ بارش ہو گی، اور آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ جب بدلی دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرے سے ناگواری (گھبراہٹ اور پریشانی) جھلکتی ہے (اس کی وجہ کیا ہے؟) آپ نے فرمایا: ”اے عائشہ! مجھے یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو، کیونکہ ایک قوم (قوم عاد) ہوا کے عذاب سے دو چار ہو چکی ہے، اور ایک قوم نے (بدلی کا) عذاب دیکھا، تو وہ کہنے لگی «هذا عارض ممطرنا» ۱؎: یہ بادل تو ہم پر برسے گا (وہ برسا تو لیکن، بارش پتھروں کی ہوئی، سب ہلاک کر دیے گئے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے گوشے سے بدلی اٹھتے دیکھتے تو کام (دھام) سب چھوڑ دیتے یہاں تک کہ نماز میں ہوتے تو اسے بھی چھوڑ دیتے، اور یوں دعا فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك من شرها» ”اے اللہ! میں اس کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں“ پھر اگر بارش ہونے لگتی، تو آپ فرماتے: «اللهم صيبا هنيئا» ”اے اللہ! اس بارش کو زوردار اور خوشگوار و بابرکت بنا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بارش ہونے لگی، آپ باہر نکلے اور اپنے کپڑے اتار لیے یہاں تک کہ بارش کے قطرات آپ کے بدن پر پڑنے لگے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: ”اس لیے کہ یہ ابھی ابھی اپنے رب کے پاس سے آ رہی ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
´زید بن خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرغ کو برا بھلا نہ کہو، کیونکہ وہ نماز فجر کے لیے جگاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم مرغ کی بانگ سنو تو اللہ سے اس کا فضل مانگو، کیونکہ وہ فرشتہ دیکھ کر آواز لگاتا ہے اور جب تم گدھے کو ڈھینچوں ڈھینچوں کرتے سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو، کیونکہ وہ شیطان کو دیکھ کر آواز نکالتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم رات میں کتوں کا بھونکنا اور گدھوں کا رینکنا سنو تو اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جنہیں تم نہیں دیکھتے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
´علی بن عمر بن حسین بن علی اور ان کے علاوہ ایک اور شخص سے روایت ہے، وہ دونوں (مرسلاً) کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(رات میں) آمدورفت بند ہو جانے (اور سناٹا چھا جانے) کے بعد گھر سے کم نکلا کرو، کیونکہ اللہ کے کچھ چوپائے ہیں جنہیں اللہ چھوڑ دیتا ہے، (وہ رات میں آزاد پھرتے ہیں اور نقصان پہنچا سکتے ہیں) (ابن مروان کی روایت میں «في تلك الساعة» کے الفاظ ہیں اور اس میں «فإن لله تعالى دواب» کے بجائے «فإن لله خلقا» ہے)، پھر راوی نے کتے کے بھونکنے اور گدھے کے رینکنے کا اسی طرح ذکر کیا ہے، اور اپنی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ابن الہاد کہتے ہیں: مجھ سے شرحبیل بن حاجب نے بیان کیا ہے انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اور جابر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
´ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن بن علی کے کان میں جس وقت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں جنا اذان کہتے دیکھا جیسے نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے تھے تو آپ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے تھے، (یوسف کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ ان کی تحنیک فرماتے یعنی کھجور چبا کر ان کے منہ میں دیتے تھے، البتہ انہوں نے برکت کی دعا فرمانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کیا تم میں «مغربون» دیکھے گئے ہیں“ آپ نے ”دیکھے گئے ہیں“ کہا یا اسی طرح کا کوئی اور لفظ کہا، میں نے پوچھا: «مغربون» کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ لوگ جن میں جنوں کی شرکت ہو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے واسطے سے پناہ مانگے اسے پناہ دو، اور جو شخص لوجہ اللہ (اللہ کی رضا و خوشنودی کا حوالہ دے کر) سوال کرے تو اس کو دو“۔ عبیداللہ کی روایت میں «من سألكم لوجه الله» کے بجائے «من سألكم بالله» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص تم سے اللہ کے واسطے سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دو، اور جو شخص تم سے اللہ کے نام پر سوال کرے تو اسے دو، جو تمہیں مدعو کرے تو اس کی دعوت قبول کرو، جو شخص تم پر احسان کرے تو تم اس کے احسان کا بدلہ چکاؤ، اور اگر بدلہ چکانے کی کوئی چیز نہ پا سکو تو اس کے لیے اتنی دعا کرو جس سے تم یہ سمجھو کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
´ابوزمیل کہتے ہیں` میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: میرے دل میں کیسی کھٹک ہو رہی ہے؟ انہوں نے کہا: کیا ہوا؟ میں نے کہا: قسم اللہ کی! میں اس کے متعلق کچھ نہ کہوں گا، تو انہوں نے مجھ سے کہا: کیا کوئی شک کی چیز ہے، یہ کہہ کر ہنسے اور بولے: اس سے تو کوئی نہیں بچا ہے، یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی «فإن كنت في شك مما أنزلنا إليك فاسأل الذين يقرءون الكتاب» ”اگر تجھے اس کلام میں شک ہے جو ہم نے تجھ پر اتارا ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لے جو تم سے پہلے اتاری ہوئی کتاب (توراۃ و انجیل) پڑھتے ہیں“ (یونس: ۹۴)، پھر انہوں نے مجھ سے کہا: جب تم اپنے دل میں اس قسم کا وسوسہ پاؤ تو «هو الأول والآخر والظاهر والباطن وهو بكل شىء عليم» ”وہی اول ہے اور وہی آخر وہی ظاہر ہے اور وہی باطن اور وہ ہر چیز کو بخوبی جاننے والا ہے۔ (الحدید: ۳)، پڑھ لیا کرو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ آئے، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنے دلوں میں ایسے وسوسے پاتے ہیں، جن کو بیان کرنا ہم پر بہت گراں ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے اندر ایسے وسوسے پیدا ہوں اور ہم ان کو بیان کریں، آپ نے فرمایا: ”کیا تمہیں ایسے وسوسے ہوتے ہیں؟“ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”یہ تو عین ایمان ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں سے کسی کے دل میں ایسا وسوسہ پیدا ہوتا ہے، کہ اس کو بیان کرنے سے راکھ ہو جانا یا جل کر کوئلہ ہو جانا بہتر معلوم ہوتا ہے، آپ نے فرمایا: اللہ اکبر، اللہ اکبر، شکر ہے اس اللہ کا جس نے شیطان کے مکر کو وسوسہ بنا دیا (اور وسوسہ مومن کو نقصان نہیں پہنچاتا)۔ ابن قدامہ نے اپنی روایت میں «رد كيده» کی جگہ «رد أمره» کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
´سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میرے کانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور میرے دل نے یاد رکھا ہے، آپ نے فرمایا: ”جو شخص جان بوجھ کر، اپنے آپ کو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے تو جنت اس پر حرام ہے“۔ عثمان کہتے ہیں: میں سعد رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سن کر ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے اس حدیث کا ذکر کیا، تو انہوں نے بھی کہا: میرے کانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اور میرے دل نے اسے یاد رکھا، عاصم کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: ابوعثمان تمہارے پاس دو آدمیوں نے اس بات کی گواہی دی، لیکن یہ دونوں صاحب کون ہیں؟ ان کی صفات و خصوصیات کیا ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ایک وہ ہیں جنہوں نے اللہ کی راہ میں یا اسلام میں سب سے پہلے تیر چلایا یعنی سعد بن مالک رضی اللہ عنہ اور دوسرے وہ ہیں جو طائف سے بیس سے زائد آدمیوں کے ساتھ پیدل چل کر آئے پھر ان کی فضیلت بیان کی۔ نفیلی نے یہ حدیث بیان کی تو کہا: قسم اللہ کی! یہ حدیث میرے لیے شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہے، یعنی ان کا «حدثنا وحدثني» کہنا (مجھے بہت پسند ہے)۔ ابوعلی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد سے سنا ہے، وہ کہتے تھے: میں نے احمد کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ اہل کوفہ کی حدیث میں کوئی نور نہیں ہوتا (کیونکہ وہ اسانید کو صحیح طریقہ پر بیان نہیں کرتے، اور اخبار و تحدیث کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے) اور کہا: میں نے اہل بصرہ جیسے اچھے لوگ بھی نہیں دیکھے انہوں نے شعبہ سے حدیث حاصل کی (اور شعبہ کا طریقہ اسناد کو اچھی طرح بتا دینے کا تھا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مولیٰ (آقا) کی اجازت ۱؎ کے بغیر کسی قوم کو اپنا مولیٰ (آقا) بنائے تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام ہی لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن نہ اس کا کوئی فرض قبول ہو گا اور نہ ہی کوئی نفل قبول ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اپنے کو اپنے والد کے سوا کسی اور کا بیٹا بتائے یا اپنے مولیٰ (آقا) کے بجائے کسی اور کو اپنا آقا بنائے تو اس پر پیہم قیامت تک اللہ کی لعنت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت و غرور کو ختم کر دیا اور باپ دادا کا نام لے کر فخر کرنے سے روک دیا، (اب دو قسم کے لوگ ہیں) ایک متقی و پرہیزگار مومن، دوسرا بدبخت فاجر، تم سب آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں ۱؎، لوگوں کو اپنی قوموں پر فخر کرنا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ ان کے آباء جہنم کے کوئلوں میں سے کوئلہ ہیں (اس لیے کہ وہ کافر تھے، اور کوئلے پر فخر کرنے کے کیا معنی) اگر انہوں نے اپنے آباء پر فخر کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کے نزدیک اس گبریلے کیڑے سے بھی زیادہ ذلیل ہو جائیں گے، جو اپنی ناک سے گندگی کو ڈھکیل کر لے جاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جس نے اپنی قوم کی ناحق مدد کی تو اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جو کنوئیں میں گرا دیا گیا ہو اور پھر دم پکڑ کر نکالا جا رہا ہو ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا آپ چمڑے کے ایک خیمے میں تھے، آگے راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
´واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے پوچھا: اللہ کے رسول: عصبیت کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عصبیت یہ ہے کہ تم اپنی قوم کا ظلم و زیادتی میں ساتھ دو، اور ان کی مدد کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
´سراقہ بن مالک بن جعشم مدلجی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب فرمایا تو کہا: ”تم میں بہتر وہ شخص ہے، جو اپنے خاندان کا دفاع کرے، جب تک کہ وہ (اس دفاع سے) کسی گناہ کا ارتکاب نہ کر رہا ہو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ایوب بن سوید ضعیف ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
´جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو کسی عصبیت کی طرف بلائے، وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی بنیاد پر لڑائی لڑے، اور وہ شخص بھی ہم میں سے نہیں جو تعصب کا تصور لیے ہوئے مرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
´ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قوم کی بہن کا لڑکا یعنی بھانجا اسی قوم کا ایک فرد ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
´ابوعقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے` وہ فارس کے رہنے والے اور عرب کے غلام تھے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ احد میں شریک تھا میں نے ایک مشرک شخص کو مارا اور بول اٹھا: یہ لے میرا وار، میں ایک فارسی جوان ہوں ۱؎ (میری آواز سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے، آپ نے فرمایا: ”ایسا کیوں نہ کہا؟ یہ لے میرا وار، میں انصاری جوان ہوں ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
´مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے بھائی سے محبت رکھے تو اسے چاہیئے کہ وہ اسے بتا دے کہ وہ اس سے محبت رکھتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا، اتنے میں ایک شخص اس کے سامنے سے گزرا تو اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میں اس سے محبت رکھتا ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تم نے اسے یہ بات بتا دی ہے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”اسے بتا دو“ یہ سن کر وہ شخص اٹھا اور اس شخص سے جا کر ملا اور اسے بتایا کہ میں تم سے اللہ واسطے کی محبت رکھتا ہوں، اس نے کہا: تم سے وہ ذات محبت کرے، جس کی خاطر تم نے مجھ سے محبت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ایک شخص ایک قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان جیسا عمل نہیں کر پاتا؟ آپ نے فرمایا: ”اے ابوذر! تو اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو“ تو انہوں نے کہا: میں تو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں، تو آپ نے فرمایا: ”تم اسی کے ساتھ ہو گے، جس سے تم محبت رکھتے ہو“ ابوذر نے پھر یہی کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی دہرایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو کسی چیز سے اتنا خوش ہوتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا جتنا وہ اس بات سے خوش ہوئے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آدمی ایک آدمی سے اس کے بھلے اعمال کی وجہ سے محبت کرتا ہے اور وہ خود اس جیسا عمل نہیں کر پاتا، تو آپ نے فرمایا: ”آدمی اسی کے ساتھ ہو گا، جس سے اس نے محبت کی ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے مشورہ طلب کیا جائے اسے امانت دار ہونا چاہیئے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
´ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری سواری تھک گئی ہے مجھے کوئی سواری دے دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے جس پر تجھے سوار کرا سکوں لیکن تم فلاں شخص کے پاس جاؤ شاید وہ تمہیں سواری دیدے“ تو وہ شخص اس شخص کے پاس گیا، اس نے اسے سواری دے دی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ”جس نے کسی بھلائی کی طرف کسی کی رہنمائی کی تو اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کام کے کرنے والے کو ملے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
´ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا کسی چیز سے محبت کرنا تمہیں اندھا بہرہ بنا دیتا ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
´ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے سفارش کرو تاکہ تم کو (سفارش کا) ثواب ملے، اور فیصلہ اللہ اپنے نبی کی زبان سے کرے گا جو اسے منظور ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
´معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` سفارش کرو، اجر پاؤ گے، میں کسی معاملے کا فیصلہ کرنا چاہتا ہوں، تو اسے مؤخر کر دیتا ہوں، تاکہ تم سفارش کر کے اجر کے مستحق بن جاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”سفارش کرو تم اجر پاؤ گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
´ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
´علاء کے کسی بیٹے سے روایت ہے کہ` علاء بن حضرمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بحرین (علاقہ احساء) کے گورنر تھے، وہ جب آپ کو کوئی تحریر لکھ کر بھیجتے تو اپنے نام سے شروع کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
´علاء یعنی ابن حضرمی سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو لکھا تو پہلے اپنا نام لکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرقل کے نام خط لکھا: ”اللہ کے رسول محمد کی طرف سے روم کے بادشاہ ہرقل کے نام، سلام ہو اس شخص پر جو ہدایت کی پیروی کرے“۔ محمد بن یحییٰ کی روایت میں ہے، ابن عباس سے مروی ہے کہ ابوسفیان نے ان سے کہا کہ ہم ہرقل کے پاس گئے، اس نے ہمیں اپنے سامنے بٹھایا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط منگوایا تو اس میں لکھا تھا: «بسم الله الرحمن الرحيم، من محمد رسول الله إلى هرقل عظيم الروم سلام على من اتبع الهدى أما بعد» ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹا اپنے والد کے احسانات کا بدلہ نہیں چکا سکتا سوائے اس کے کہ وہ اسے غلام پائے پھر اسے خرید کر آزاد کر دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میرے نکاح میں ایک عورت تھی میں اس سے محبت کرتا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ کو وہ ناپسند تھی، انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم اسے طلاق دے دو، لیکن میں نے انکار کیا، تو عمر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے طلاق دے دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
´معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر جو قریبی رشتہ دار ہوں ان کے ساتھ، پھر جو اس کے بعد قریب ہوں“۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے غلام سے وہ مال مانگے، جو اس کی حاجت سے زیادہ ہو اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اس کا وہ فاضل مال جس کے دینے سے اس نے انکار کیا ایک گنجے سانپ کی صورت میں اس کے سامنے لایا جائے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «أقرع» سے وہ سانپ مراد ہے جس کے سر کے بال زہر کی تیزی کے سبب جھڑ گئے ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
´بکر بن حارث (کلیب کے دادا) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اپنی ماں، اور اپنے باپ، اور اپنی بہن اور اپنے بھائی کے ساتھ، اور ان کے بعد اپنے غلام کے ساتھ، یہ ایک واجب حق ہے، اور ایک جوڑنے والی (رحم) قرابت داری ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بڑے گناہوں) میں سے ایک بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنے والدین پر لعنت بھیجے“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آدمی اپنے والدین پر کیسے لعنت بھیج سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ایک شخص کسی شخص کے باپ پر لعنت بھیجتا ہے، تو وہ شخص (جواب میں) اس کے باپ پر لعنت بھیجتا ہے، یا ایک شخص کسی شخص کی ماں پر لعنت بھیجتا ہے تو وہ اس کے جواب میں اس کی ماں پر لعنت بھیجتا ہے“ (اس طرح وہ گویا خود ہی اپنے ماں باپ پر لعنت بھیجتا ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
´ابواسید مالک بن ربیعہ ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران بنو سلمہ کا ایک شخص آپ کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ کے مر جانے کے بعد بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کی کوئی صورت ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں ہے، ان کے لیے دعا اور استغفار کرنا، ان کے بعد ان کی وصیت و اقرار کو نافذ کرنا، جو رشتے انہیں کی وجہ سے جڑتے ہیں، انہیں جوڑے رکھنا، ان کے دوستوں کی خاطر مدارات کرنا (ان حسن سلوک کی یہ مختلف صورتیں ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے والد کے انتقال کے بعد ان کے دوستوں کے ساتھ صلہ رحمی کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
´ابوالطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جعرانہ میں گوشت تقسیم کرتے دیکھا، ان دنوں میں لڑکا تھا، اور اونٹ کی ہڈیاں ڈھو رہا تھا، کہ اتنے میں ایک عورت آئی، یہاں تک کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہو گئی، آپ نے اس کے لیے اپنی چادر بچھا دی، جس پر وہ بیٹھ گئی، ابوطفیل کہتے ہیں: میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ تو لوگوں نے کہا: یہ آپ کی رضاعی ماں ہیں، جنہوں نے آپ کو دودھ پلایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
´عمر بن سائب کا بیان ہے کہ` انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ اتنے میں آپ کے رضاعی باپ آئے، آپ نے ان کے لیے اپنے کپڑے کا ایک کونہ بچھا دیا، وہ اس پر بیٹھ گئے، پھر آپ کی رضاعی ماں آئیں آپ نے ان کے لیے اپنے کپڑے کا دوسرا کنارہ بچھا دیا، وہ اس پر بیٹھ گئیں، پھر آپ کے رضاعی بھائی آئے تو آپ کھڑے ہو گئے اور انہیں اپنے سامنے بٹھایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس کوئی لڑکی ہو اور وہ اسے زندہ درگور نہ کرے، نہ اسے کمتر جانے، نہ لڑکے کو اس پر فوقیت دے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا“۔ ابن عباس کہتے ہیں: «ولده» سے مراد جنس «ذکور» ہے، لیکن عثمان (راوی) نے «ذکور» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے تین بچیوں کی کفالت کی، انہیں ادب، تمیز و تہذیب سکھائی (حسن معاشرت کی تعلیم دی) ان کی شادیاں کر دیں، اور ان کے ساتھ حسن سلوک کیا، تو اس کے لیے جنت ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
´سہل سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے` اس میں ہے کہ تین بہنیں ہوں، یا تین بیٹیاں، یا دو بہنیں ہوں یا دو بیٹیاں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
´عوف بن مالک اشجعی کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور بیوہ عورت جس کے چہرے کی رنگت زیب و زینت سے محرومی کے باعث بدل گئی ہو دونوں قیامت کے دن اس طرح ہوں گے“ (یزید نے کلمے کی اور بیچ کی انگلی کی طرف اشارہ کیا) ”عورت جو اپنے شوہر سے محروم ہو گئی ہو، منصب اور جمال والی ہو اور اپنے بچوں کی حفاظت و پرورش کی خاطر دوسری شادی نہ کرے یہاں تک کہ وہ بڑے ہو جائیں یا وفات پا جائیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
´سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا دونوں جنت میں اس طرح (قریب قریب) ہوں گے“ آپ نے بیچ کی، اور انگوٹھے سے قریب کی انگلی، کو ملا کر دکھایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرائیل مجھے برابر پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین اور وصیت کرتے رہے، یہاں تک کہ میں (دل میں) کہنے لگا کہ وہ ضرور اسے وارث بنا دیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` انہوں نے ایک بکری ذبح کی تو (گھر والوں) سے کہا: کیا تم لوگوں نے میرے یہودی پڑوسی کو ہدیہ بھیجا (نہ بھیجا ہو تو بھیج دو) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے: ”جبرائیل مجھے برابر پڑوسی، کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت فرماتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان گزرا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اپنے پڑوسی کی شکایت کر رہا تھا، آپ نے فرمایا: ”جاؤ صبر کرو“ پھر وہ آپ کے پاس دوسری یا تیسری دفعہ آیا، تو آپ نے فرمایا: ”جاؤ اپنا سامان نکال کر راستے میں ڈھیر کر دو“ تو اس نے اپنا سامان نکال کر راستہ میں ڈال دیا، لوگ اس سے وجہ پوچھنے لگے اور وہ پڑوسی کے متعلق لوگوں کو بتانے لگا، لوگ (سن کر) اس پر لعنت کرنے اور اسے بد دعا دینے لگے کہ اللہ اس کے ساتھ ایسا کرے، ایسا کرے، اس پر اس کا پڑوسی آیا اور کہنے لگا: اب آپ (گھر میں) واپس آ جائے آئندہ مجھ سے کوئی ایسی بات نہ دیکھیں گے جو آپ کو ناپسند ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور یوم آخرت (قیامت) پر ایمان رکھتا ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔ اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے، اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ اچھی بات کہے یا چپ رہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے دو پڑوسی ہیں، میں ان دونوں میں سے پہلے کس کے ساتھ احسان کروں؟ آپ نے فرمایا: ”ان دونوں میں سے جس کا دروازہ قریب ہو اس کے ساتھ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری بات (انتقال کے موقع پر) یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا، نماز کا خیال رکھنا، اور جو تمہاری ملکیت میں (غلام اور لونڈی) ہیں ان کے معاملات میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
´معرور بن سوید کہتے ہیں کہ` میں نے ابوذر کو ربذہ (مدینہ کے قریب ایک گاؤں) میں دیکھا وہ ایک موٹی چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کے غلام کے بھی (جسم پر) اسی جیسی چادر تھی، معرور بن سوید کہتے ہیں: تو لوگوں نے کہا: ابوذر! اگر تم وہ (چادر) لے لیتے جو غلام کے جسم پر ہے اور اپنی چادر سے ملا لیتے تو پورا جوڑا بن جاتا اور غلام کو اس چادر کے بدلے کوئی اور کپڑا پہننے کو دے دیتے (تو زیادہ اچھا ہوتا) اس پر ابوذر نے کہا: میں نے ایک شخص کو گالی دی تھی، اس کی ماں عجمی تھی، میں نے اس کی ماں کے غیر عربی ہونے کا اسے طعنہ دیا، اس نے میری شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دی، تو آپ نے فرمایا: ”ابوذر! تم میں ابھی جاہلیت (کی بو باقی) ہے وہ (غلام، لونڈی) تمہارے بھائی بہن، ہیں (کیونکہ سب آدم کی اولاد ہیں)، اللہ نے تم کو ان پر فضیلت دی ہے، (تم کو حاکم اور ان کو محکوم بنا دیا ہے) تو جو تمہارے موافق نہ ہو اسے بیچ دو، اور اللہ کی مخلوق کو تکلیف نہ دو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
´معرور بن سوید کہتے ہیں کہ` ہم ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس ربذہ میں آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کے جسم پر ایک چادر ہے اور ان کے غلام پر بھی اسی جیسی چادر ہے، تو ہم نے کہا: ابوذر! اگر آپ اپنے غلام کی چادر لے لیتے، تو آپ کا پورا جوڑا ہو جاتا، اور آپ اسے کوئی اور کپڑا دے دیتے۔ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”یہ (غلام اور لونڈی) تمہارے بھائی (اور بہن) ہیں انہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارا ماتحت کیا ہے، تو جس کے ماتحت اس کا بھائی ہو تو اس کو وہی کھلائے جو خود کھائے اور وہی پہنائے جو خود پہنے، اور اسے ایسے کام کرنے کے لیے نہ کہے جسے وہ انجام نہ دے سکے، اگر اسے کسی ایسے کام کا مکلف بنائے جو اس کے بس کا نہ ہو تو خود بھی اس کام میں لگ کر اس کا ہاتھ بٹائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن نمیر نے اعمش سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
´ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں اپنے ایک غلام کو مار رہا تھا اتنے میں میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی: اے ابومسعود! جان لو، اللہ تعالیٰ تم پر اس سے زیادہ قدرت و اختیار رکھتا ہے جتنا تم اس (غلام) پر رکھتے ہو، یہ آواز دو مرتبہ سنائی پڑی، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے، آپ نے فرمایا: ”اگر تم اسے (آزاد) نہ کرتے تو آگ تمہیں لپٹ جاتی یا آگ تمہیں چھو لیتی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
´اس سند سے بھی اعمش سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث اسی طرح مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ` میں اپنے ایک کالے غلام کو کوڑے سے مار رہا تھا، اور انہوں نے آزاد کرنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے غلاموں اور لونڈیوں میں سے جو تمہارے موافق ہوں تو انہیں وہی کھلاؤ جو تم کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو تم پہنتے ہو، اور جو تمہارے موافق نہ ہوں، انہیں بیچ دو، اللہ کی مخلوق کو ستاؤ نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
´رافع بن مکیث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (یہ ان صحابہ میں سے تھے جو صلح حدیبیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے) وہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غلام و لونڈی کے ساتھ اچھے ڈھنگ سے پیش آنا برکت ہے اور بدخلقی، نحوست ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
´رافع بن مکیث سے روایت ہے، اور رافع قبیلہ جہنیہ سے تعلق رکھتے تھے اور صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے، وہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غلام و لونڈی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا برکت اور بدخلقی نحوست ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم خادم کو کتنی بار معاف کریں، آپ (سن کر) چپ رہے، پھر اس نے اپنی بات دھرائی، آپ پھر خاموش رہے، تیسری بار جب اس نے اپنی بات دھرائی تو آپ نے فرمایا: ”ہر دن ستر بار اسے معاف کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھ سے نبی توبہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائی اور وہ اس الزام سے بری ہے، تو قیامت کے دن اس پر حد قذف لگائی جائے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
´ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ` ہم سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے گھر اترے، ہمارے ساتھ ایک تیز مزاج بوڑھا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ایک لونڈی تھی، اس نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا تو میں نے سوید کو جتنا سخت غصہ ہوتے ہوئے دیکھا اتنا کبھی نہیں دیکھا تھا، انہوں نے کہا: تیرے پاس اسے آزاد کر دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں، تو نے ہمیں دیکھا ہے کہ ہم مقرن کے سات بیٹوں میں سے ساتویں ہیں، ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، سب سے چھوٹے بھائی نے (ایک بار) اس کے منہ پر طمانچہ مار دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے آزاد کر دینے کا حکم دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
´معاویہ بن سوید بن مقرن کہتے ہیں` میں نے اپنے ایک غلام کو طمانچہ مار دیا تو ہمارے والد نے ہم دونوں کو بلایا اور اس سے کہا کہ اس سے قصاص (بدلہ) لو، ہم مقرن کی اولاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سات نفر تھے اور ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، ہم میں سے ایک نے اسے طمانچہ مار دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے آزاد کر دو“ لوگوں نے عرض کیا: اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی خادم نہیں ہے، آپ نے فرمایا: ”اچھا جب تک یہ لوگ غنی نہ ہو جائیں تم ان کی خدمت کرتے رہو، اور جب یہ لوگ غنی ہو جائیں تو وہ لوگ اسے آزاد کر دیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
´زاذان کہتے ہیں کہ` میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، آپ نے اپنا ایک غلام آزاد کیا تھا، آپ نے زمین سے ایک لکڑی یا کوئی (معمولی) چیز لی اور کہا: اس میں مجھے اس لکڑی بھر بھی ثواب نہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ لگائے یا اسے مارے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام اپنے آقا کی خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھے ڈھنگ سے کرے تو اسے دہرا ثواب ملے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی کی بیوی یا غلام و لونڈی کو (اس کے شوہر یا مالک کے خلاف) ورغلائے تو وہ ہم میں سے نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی ایک کمرے سے جھانکا تو آپ تیر کا ایک یا کئی پھل لے کر اس کی طرف بڑھے، گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کی آپ اس کی طرف اس طرح بڑھ رہے ہیں کہ وہ جان نہ پائے تاکہ اسے گھونپ دیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو کسی قوم کے گھر میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکے اور وہ لوگ اس کی آنکھ پھوڑ دیں تو اس کی آنکھ رائیگاں گئی ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نگاہ اندر پہنچ گئی تو پھر اجازت کا کوئی مطلب ہی نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
´ہزیل کہتے ہیں کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، (عثمان کی روایت میں ہے کہ وہ سعد بن ابی وقاص تھے) تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر اجازت طلب کرنے کے لیے رکے اور دروازے پر یا دروازے کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تمہیں اس طرح کھڑا ہونا چاہیئے یا اس طرح؟ (یعنی دروازہ سے ہٹ کر) کیونکہ اجازت کا مقصود نظر ہی کی اجازت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
´سعد رضی اللہ عنہ نے` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
´کلدہ بن حنبل سے روایت ہے کہ` صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ نے انہیں دودھ، ہرن کا بچہ اور چھوٹی چھوٹی ککڑیاں دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، اس وقت آپ مکہ کے اونچائی والے حصہ میں تھے، میں آپ کے پاس گیا، اور آپ کو سلام نہیں کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوٹ کر (باہر) جاؤ اور (پھر سے آ کر) السلام علیکم کہو، یہ واقعہ صفوان بن امیہ کے اسلام قبول کر لینے کے بعد کا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
´ربعی کہتے ہیں کہ بنو عامر کے ایک شخص نے ہم سے بیان کیا کہ` اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی آپ گھر میں تھے تو کہا: «ألج» (کیا میں اندر آ جاؤں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم سے فرمایا: ”تم اس شخص کے پاس جاؤ اور اسے اجازت لینے کا طریقہ سکھاؤ اور اس سے کہو ”السلام علیکم“ کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟“ اس آدمی نے یہ بات سن لی اور کہا: ”السلام علیکم“ کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، اور وہ اندر آ گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
´ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ` بنی عامر کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ہم سے مسدد نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ہے انہوں نے منصور سے اور منصور نے ربعی سے روایت کیا ہے، انہوں نے «عن رجل من بني عامر» نہیں کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
´بنو عامر کے ایک شخص سے روایت ہے کہ` اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، اس میں ہے: ”میں نے اسے سن لیا تو میں نے کہا: ”السلام علیکم“ کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں انصار کی مجالس میں سے ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ گھبرائے ہوئے آئے، تو ہم نے ان سے کہا: کس چیز نے آپ کو گھبراہٹ میں ڈال دیا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے عمر رضی اللہ عنہ نے بلا بھیجا تھا، میں ان کے پاس آیا، اور تین بار ان سے اندر آنے کی اجازت طلب کی، مگر مجھے اجازت نہ ملی تو میں لوٹ گیا (دوبارہ ملاقات پر) انہوں نے کہا: تم میرے پاس کیوں نہیں آئے؟ میں نے کہا: میں تو آپ کے پاس گیا تھا، تین بار اجازت مانگی، پھر مجھے اجازت نہ دی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی تین بار اندر آنے کی اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ لوٹ جائے (یہ سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم اس بات کے لیے گواہ پیش کرو، اس پر ابوسعید نے کہا: (اس کی گواہی کے لیے تو) تمہارے ساتھ قوم کا ایک معمولی شخص ہی جا سکتا ہے، پھر ابوسعید ہی اٹھ کر ابوموسیٰ کے ساتھ گئے اور گواہی دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے اندر آنے کی اجازت تین مرتبہ مانگی: ابوموسیٰ اجازت کا طلب گار ہے، اشعری اجازت مانگ رہا ہے، عبداللہ بن قیس اجازت مانگ رہا ہے ۱؎ انہیں اجازت نہیں دی گئی، تو وہ لوٹ گئے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے بلانے کے لیے بھیجا (جب وہ آئے) تو پوچھا: لوٹ کیوں گئے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تم میں سے ہر کوئی تین بار اجازت مانگے، اگر اسے اجازت دے دی جائے (تو اندر چلا جائے) اور اگر اجازت نہ ملے تو لوٹ جائے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس بات کے لیے گواہ پیش کرو، وہ گئے اور (ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لے کر) واپس آئے اور کہا یہ ابی (گواہ) ہیں ۲؎، ابی نے کہا: اے عمر! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے لیے باعث عذاب نہ بنو تو عمر نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے لیے باعث اذیت نہیں ہو سکتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
´عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ` ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے اجازت مانگی، پھر راوی نے یہی قصہ بیان کیا، اس میں ہے یہاں تک کہ ابوموسیٰ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو لے کر آئے، اور انہوں نے گواہی دی، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث مجھ سے پوشیدہ رہ گئی، بازاروں کی خرید و فروخت اور تجارت کے معاملات نے اس حدیث کی آگاہی سے مجھے غافل و محروم کر دیا، (اب تمہارے لیے اجازت ہے) سلام جتنی بار چاہو کرو، اندر آنے کے لیے اجازت طلب کرنے کی حاجت نہیں ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
´اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے، اس میں ہے کہ` عمر رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ سے کہا: میں تم پر (جھوٹی حدیث بیان کرنے کا) اتہام نہیں لگاتا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنے کا معاملہ سخت ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
´ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن اور دوسرے بہت سے علماء سے اس سلسلہ میں مروی ہے` عمر رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے تمہیں جھوٹا نہیں سمجھا لیکن میں ڈرا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر کے جھوٹی حدیثیں نہ بیان کرنے لگیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
´قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر ملاقات کے لیے تشریف لائے (باہر رک کر) السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا، سعد رضی اللہ عنہ نے دھیرے سے سلام کا جواب دیا، قیس کہتے ہیں: میں نے (سعد سے) کہا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اندر تشریف لانے کی اجازت کیوں نہیں دیتے؟ سعد نے کہا چھوڑو (جلدی نہ کرو) ہمارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلامتی کی دعا زیادہ کر لینے دو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا، سعد نے پھر دھیرے سے سلام کا جواب دیا، پھر تیسری بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ (اور جواب نہ سن کر) لوٹ پڑے، تو سعد نے لپک کر آپ کا پیچھا کیا اور آپ کو پا لیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ کا سلام سنتے تھے، اور دھیرے سے آپ کے سلام کا جواب دیتے تھے، خواہش یہ تھی کہ اس طرح آپ کی سلامتی کی دعا ہمیں زیادہ حاصل ہو جائے تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد کے ساتھ لوٹ آئے، اور اپنے گھر والوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کے لیے (پانی وغیرہ کی فراہمی و تیاری) کا حکم دیا، تو آپ نے غسل فرمایا، پھر سعد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زعفران یا ورس میں رنگی ہوئی ایک چادر دی جسے آپ نے لپیٹ لیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، آپ دعا فرما رہے تھے: ”اے اللہ! سعد بن عبادہ کی اولاد پر اپنی برکت و رحمت نازل فرما“ پھر آپ نے کھانا کھایا، اور جب آپ نے واپسی کا ارادہ کیا تو سعد نے ایک گدھا پیش کیا جس پر چادر ڈال دی گئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہو گئے، تو سعد نے کہا: اے قیس! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا، قیس کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تم بھی سوار ہو جاؤ“ تو میں نے انکار کیا، آپ نے فرمایا: ”سوار ہو جاؤ ورنہ واپس جاؤ“۔ قیس کہتے ہیں: میں لوٹ آیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عمر بن عبدالواحد اور ابن سماعۃ نے اوزاعی سے مرسلاً روایت کیا ہے اور ان دونوں نے اس میں قیس بن سعد کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
´عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے دروازے پر آتے تو دروازہ کے سامنے منہ کر کے نہ کھڑے ہوتے بلکہ دروازے کے چوکھٹ کے دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہوتے، اور کہتے: ”السلام علیکم، السلام علیکم“ یہ ان دنوں کی بات ہے جب گھروں میں دروازوں پر پردے نہیں تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` وہ اپنے والد کے قرضے کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا، آپ نے پوچھا: کون ہے؟ میں نے کہا: ”میں ہوں“ آپ نے فرمایا: ”میں، میں“ (کیا؟) گویا کہ آپ نے (اس طرح غیر واضح جواب دینے) کو برا جانا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
´نافع بن عبدالحارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ ایک (باغ کی) چہار دیواری میں داخل ہوا، آپ نے مجھ سے فرمایا: ”دروازہ بند کئے رہنا“ پھر کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا، میں نے پوچھا: کون ہے؟ اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی ابوموسیٰ اشعری کی حدیث بیان کی ۱؎ اس میں «ضرب الباب» کے بجائے «فدق الباب» کے الفاظ ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کو بلا بھیجنا، ہی اس کی جانب سے اس کے لیے اجازت ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی کھانے کے لیے بلایا جائے اور وہ بلانے والا آنے والے کے ساتھ ہی آ جائے تو یہ اس کے لیے اجازت ہے“ (پھر اسے اجازت لینے کی ضرورت نہیں)۔ ابوعلی لؤلؤی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا: کہ قتادہ نے ابورافع سے کچھ نہیں سنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
´عبیداللہ بن ابی یزید کہتے ہیں کہ` انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ آیت استیذان پر اکثر لوگوں نے عمل نہیں کیا، لیکن میں نے تو اپنی لونڈی کو بھی حکم دے رکھا ہے کہ اسے بھی میرے پاس آنا ہو تو مجھ سے اجازت طلب کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح عطاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ وہ اس کا (استیذان کا) حکم دیتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
´عکرمہ سے روایت ہے کہ` عراق کے کچھ لوگوں نے کہا: ابن عباس! اس آیت کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس میں ہمیں حکم دیا گیا جو حکم دیا گیا لیکن اس پر کسی نے عمل نہیں کیا، یعنی اللہ تعالیٰ کے قول «يا أيها الذين آمنوا ليستأذنكم الذين ملكت أيمانكم والذين لم يبلغوا الحلم منكم ثلاث مرات من قبل صلاة الفجر وحين تضعون ثيابكم من الظهيرة ومن بعد صلاة العشاء ثلاث عورات لكم ليس عليكم ولا عليهم جناح بعدهن طوافون عليكم» ”اے ایمان والو! تمہارے غلاموں اور لونڈیوں کو اور تمہارے سیانے لیکن نابالغ بچوں کو تین اوقات میں تمہارے پاس اجازت لے کر ہی آنا چاہیئے نماز فجر سے پہلے، دوپہر کے وقت جب تم کپڑے اتار کر آرام کے لیے لیٹتے ہو، بعد نماز عشاء یہ تینوں وقت پردہ پوشی کے ہیں ان تینوں اوقات کے علاوہ اوقات میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ تم ان کے پاس جاؤ، اور وہ تمہارے پاس آئیں۔ (النور: ۵۸) قعنبی نے آیت «عليم حكيم» تک پڑھی۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ تعالیٰ حلیم (بردبار) ہے اور مسلمانوں پر رحیم (مہربان) ہے، وہ پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے، (یہ آیت جب نازل ہوئی ہے تو) لوگوں کے گھروں پر نہ پردے تھے، اور نہ ہی چلمن (سرکیاں)، کبھی کبھی ایسا ہوتا کہ کوئی خدمت گار کوئی لڑکا یا کوئی یتیم بچی ایسے وقت میں آ جاتی جب آدمی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہوتا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے پردے کے ان اوقات میں اجازت لینے کا حکم دیا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے پردے دیے اور خیر (مال) سے نوازا، اس وقت سے میں نے کسی کو اس آیت پر عمل کرتے نہیں دیکھا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبیداللہ اور عطاء کی حدیث (جن کا ذکر اس سے پہلے آ چکا ہے) اس حدیث کی تضعیف کرتی ہے۔ ۳؎ یعنی یہ حدیث ان دونوں احادیث کی ضد ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے