Chapter (abwab Us Salam ) - Sunan Abi Dawud Chapter 209

Chapter 209, Jild 209 of sunan-abi-dawud in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 82 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.

  • Book Name Sunan Abi Dawud
  • Writer Imam Abu Dawood
  • Writer Death 275 ھ
  • Chapter Name (abwab Us Salam )
  • Total Hadith 82

حدیث نمبر 1

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے: تم جنت میں نہ جاؤ گے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ، اور تم (کامل) مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ رکھنے لگو۔ کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرنے لگو گے تو تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو: آپس میں سلام کو عام کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اسلام کا کون سا طریقہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کھانا کھلانا اور ہر ایک کو سلام کرنا، تم چاہے اسے پہچانتے ہو یا نہ پہچانتے ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3

´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے ”السلام علیکم“ کہا، آپ نے اسے سلام کا جواب دیا، پھر وہ بیٹھ گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو دس نیکیاں ملیں“ پھر ایک اور شخص آیا، اس نے ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ“ کہا، آپ نے اسے جواب دیا، پھر وہ شخص بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ”اس کو بیس نیکیاں ملیں“ پھر ایک اور شخص آیا اس نے ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ“ کہا، آپ نے اسے بھی جواب دیا، پھر وہ بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ”اسے تیس نیکیاں ملیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4

´معاذ بن انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے` لیکن اس میں اتنا مزید ہے کہ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ ومغفرتہ“ تو آپ نے فرمایا: اسے چالیس نیکیاں ملیں گی، اور اسی طرح (اور کلمات کے اضافے پر) نیکیاں بڑھتی جائیں گی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5

´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے بہتر شخص وہ ہے جو سلام کرنے میں پہل کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھوٹا بڑے کو سلام کرے گا، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے گا“ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 8

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے ملے تو اسے سلام کرے، پھر اگر ان دونوں کے درمیان درخت، دیوار یا پتھر حائل ہو جائے اور وہ اس سے ملے (ان کا آمنا سامنا ہو) تو وہ پھر اسے سلام کرے۔ معاویہ کہتے ہیں: مجھ سے عبدالوہاب بن بخت نے بیان کیا ہے انہوں نے ابوالزناد سے، ابوالزناد نے اعرج سے، اعرج نے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو بہو اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 9

´عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ اپنے ایک کمرے میں تھے، اور کہا: اللہ کے رسول! ”السلام عليكم“ کیا عمر اندر آ سکتا ہے ۱؎؟۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 10

´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ ایسے بچوں کے پاس آئے جو کھیل رہے تھے تو آپ نے انہیں سلام کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 11

´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور میں ابھی ایک بچہ تھا، آپ نے ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی کسی ضرورت سے مجھے بھیجا اور میرے لوٹ کر آنے تک ایک دیوار کے سائے میں بیٹھے رہے، یا کہا: ایک دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھے رہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 12

´شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ` انہیں اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ ہم عورتوں کے پاس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو آپ نے ہمیں سلام کیا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 13

´سہیل بن ابوصالح کہتے ہیں کہ` میں اپنے والد کے ساتھ شام گیا تو وہاں لوگوں (یعنی قافلے والوں) کا گزر نصاریٰ کے گرجا گھروں کے پاس سے ہونے لگا تو لوگ انہیں (اور ان کے پجاریوں کو) سلام کرنے لگے تو میرے والد نے کہا: تم انہیں سلام کرنے میں پہل نہ کرو کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی ہے، آپ نے فرمایا ہے: ”انہیں (یعنی یہود و نصاریٰ کو) سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تم انہیں راستے میں ملو تو انہیں تنگ راستہ پر چلنے پر مجبور کرو“ (یعنی ان پر اپنا دباؤ ڈالے رکھو وہ کونے کنارے سے ہو کر چلیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 14

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرے اور وہ «السام عليكم» (تمہارے لیے ہلاکت ہو) کہے تو تم اس کے جواب میں «وعليكم» کہہ دیا کرو“ (یعنی تمہارے اوپر موت و ہلاکت آئے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے مالک نے عبداللہ بن دینار سے اسی طرح روایت کیا ہے، اور ثوری نے بھی عبداللہ بن دینار سے «وعليكم» ہی کا لفظ روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 15

´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے آپ سے عرض کیا: اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) ہم کو سلام کرتے ہیں ہم انہیں کس طرح جواب دیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم لوگ «وعليكم» کہہ دیا کرو“ ابوداؤد کہتے ہیں: ایسے ہی عائشہ، ابوعبدالرحمٰن جہنی اور ابوبصرہ غفاری کی روایتیں بھی ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 16

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مجلس میں پہنچے تو سلام کرے، اور پھر جب اٹھ کر جانے لگے تو بھی سلام کرے، کیونکہ پہلا دوسرے سے زیادہ حقدار نہیں ہے“ (بلکہ دونوں کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے، جیسے مجلس میں شریک ہوتے وقت سلام کرے ایسے ہی مجلس سے رخصت ہوتے وقت بھی سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہوا جائے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 17

´ابوجری ہجیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے کہا: «عليك السلام يا رسول الله» ”آپ پر سلام ہو اللہ کے رسول!“ تو آپ نے فرمایا: «عليك السلام»  مت کہو کیونکہ «عليك السلام» مردوں کا سلام ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 18

´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (ابوداؤد کہتے ہیں: حسن بن علی نے اسے مرفوع کیا ہے)، وہ کہتے ہیں` اگر جماعت گزر رہی ہو (لوگ چل رہے ہوں) تو ان میں سے کسی ایک کا سلام کر لینا سب کی طرف سے سلام کے لیے کافی ہو گا، ایسے ہی لوگ بیٹھے ہوئے ہوں اور ان میں سے کوئی ایک سلام کا جواب دیدے تو وہ سب کی طرف سے کفایت کرے گا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 19

´براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان آپس میں ملیں پھر دونوں مصافحہ کریں ۱؎، دونوں اللہ عزوجل کی تعریف کریں اور دونوں اللہ سے مغفرت کے طالب ہوں تو ان دونوں کی مغفرت کر دی جاتی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 20

´براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان آپس میں ملتے اور دونوں ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے ایک دوسرے سے علیحدہ ہونے سے پہلے ہی ان کی مغفرت ہو جاتی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 21

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب یمن کے لوگ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس یمن کے لوگ آئے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سب سے پہلے مصافحہ کرنا شروع کیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 22

´قبیلہ عنزہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ` اس نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے جب وہ شام سے واپس لائے گئے کہا: میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پوچھنا چاہتا ہوں، انہوں نے کہا: اگر راز کی بات نہ ہوئی تو میں تمہیں ضرور بتاؤں گا، میں نے کہا: وہ راز کی بات نہیں ہے (پوچھنا یہ ہے) کہ جب آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تھے تو کیا وہ آپ سے مصافحہ کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: میری تو جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی آپ نے مجھ سے مصافحہ ہی فرمایا، اور ایک دن تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا، میں گھر پر موجود نہ تھا، پھر جب میں آیا تو مجھے اطلاع دی گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا تھا تو میں آپ کے پاس آیا اس وقت آپ اپنی چارپائی پر تشریف فرما تھے، تو آپ نے مجھے چمٹا لیا، یہ بہت اچھا اور بہت عمدہ (طریقہ) ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 23

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` جب قریظہ کے لوگ سعد کے حکم (فیصلہ) پر اترے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ ایک سفید گدھے پر سوار ہو کر آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے سردار یا اپنے بہتر شخص کی طرف بڑھو“ پھر وہ آئے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بیٹھ گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 24

´اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں ہے: جب وہ مسجد سے قریب ہوئے تو آپ نے انصار سے فرمایا: ”اپنے سردار کی طرف بڑھو ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 25

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے طور طریق اور چال ڈھال میں فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا (حسن کی روایت میں ”بات چیت میں“ کے الفاظ ہیں، اور حسن نے «سمتا وهديا ودلا» (طور طریق اور چال ڈھال) کا ذکر نہیں کیا ہے) وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ کھڑے ہو کر ان کی طرف لپکتے اور ان کا ہاتھ پکڑ لیتے، ان کو بوسہ دیتے اور اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ آپ کے پاس لپک کر پہنچتیں، آپ کا ہاتھ تھام لیتیں، آپ کو بوسہ دیتیں، اور اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 26

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حسین (حسین بن علی رضی اللہ عنہما) کو بوسہ لیتے دیکھا تو کہنے لگے: میرے دس لڑکے ہیں لیکن میں نے ان میں سے کسی سے بھی ایسا نہیں کیا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی پر رحم نہیں کیا تو اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا“ (پیار و شفقت رحم ہی تو ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 27

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! خوش ہو جاؤ اللہ نے کلام پاک میں تیرے عذر سے متعلق آیت نازل فرما دی ہے“ اور پھر آپ نے قرآن پاک کی وہ آیتیں انہیں پڑھ کر سنائیں، تو اس وقت میرے والدین نے کہا: اٹھو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کو چوم لو، میں نے کہا: میں تو اللہ عزوجل کا شکر ادا کرتی ہوں (کہ اس نے میری پاکدامنی کے متعلق آیتیں اتاریں) نہ کہ آپ دونوں کا (کیونکہ آپ دونوں کو بھی تو مجھ پر شبہ ہونے لگا تھا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 28

´شعبی سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ملے تو انہیں چمٹا لیا (معانقہ کیا) اور ان کی دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 29

´ایاس بن دغفل کہتے ہیں کہ` میں نے ابونضرہ کو دیکھا انہوں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے گال پر بوسہ دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 30

´براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ آیا، پہلے پہل جب وہ مدینہ آئے تو کیا دیکھتا ہوں کہ ان کی بیٹی عائشہ رضی اللہ عنہا لیٹی ہوئی ہیں اور انہیں بخار چڑھا ہوا ہے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے، ان سے کہا: کیا حال ہے بیٹی؟ اور ان کے رخسار کو چوما۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 31

´عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کا بیان ہے کہ` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا اور راوی نے ایک واقعہ ذکر کیا، اس میں ہے: تو ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہوئے اور ہم نے آپ کے ہاتھ کو بوسہ دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 32

´اسید بن حضیرانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` وہ کچھ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے اور وہ مسخرے والے آدمی تھے لوگوں کو ہنسا رہے تھے کہ اسی دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کوکھ میں لکڑی سے ایک کونچہ دیا، تو وہ بولے: اللہ کے رسول! مجھے اس کا بدلہ دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”بدلہ لے لو“ تو انہوں نے کہا: آپ تو قمیص پہنے ہوئے ہیں میں تو ننگا تھا، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص اٹھا دی، تو وہ آپ سے چمٹ گئے، اور آپ کے پہلو کے بوسے لینے لگے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرا منشأ یہی تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 33

´زارع سے روایت ہے، وہ وفد عبدالقیس میں تھے وہ کہتے ہیں` جب ہم مدینہ پہنچے تو اپنے اونٹوں سے جلدی جلدی اترنے لگے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں اور پیروں کا بوسہ لینے لگے، اور منذر اشج انتظار میں رہے یہاں تک کہ وہ اپنے کپڑے کے صندوق کے پاس آئے اور دو کپڑے نکال کر پہن لیے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: ”تم میں دو خصلتیں ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں: ایک بردباری اور دوسری وقار و متانت“ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ دونوں خصلتیں جو مجھ میں ہیں میں نے اختیار کیا ہے؟ (کسبی ہیں) (یا وہبی) اللہ نے مجھ میں پیدائش سے یہ خصلتیں رکھی ہیں، آپ نے فرمایا: بلکہ اللہ نے پیدائش سے ہی تم میں یہ خصلتیں رکھی ہیں، اس پر انہوں نے کہا: اللہ تیرا شکر ہے جس نے مجھے دو ایسی خصلتوں کے ساتھ پیدا کیا جن دونوں کو اللہ اور اس کے رسول پسند فرماتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 34

´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو پکارا: اے ابوذر! میں نے کہا: میں حاضر ہوں حکم فرمائیے اللہ کے رسول! میں آپ پر فدا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 35

´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ہم زمانہ جاہلیت میں کہا کرتے تھے: «أنعم الله بك عينا وأنعم صباحا» ”اللہ تمہاری آنکھ ٹھنڈی رکھے اور صبح خوشگوار بنائے“ لیکن جب اسلام آیا تو ہمیں اس طرح کہنے سے روک دیا گیا۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ معمر کہتے ہیں: «أنعم الله بك عينا» کہنا مکروہ ہے اور «أنعم الله عينك» کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 36

´عبداللہ بن رباح انصاری کہتے ہیں کہ` ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا کہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک سفر میں تھے، لوگ پیاسے ہوئے تو جلدباز لوگ آگے نکل گئے، لیکن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی اس رات رہا (آپ کو چھوڑ کر نہ گیا) تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تیری حفاظت فرمائے جس طرح تو نے اس کے نبی کی حفاظت کی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 37

´ابومجلز کہتے ہیں کہ` معاویہ رضی اللہ عنہ ابن زبیر اور ابن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو ابن عامر کھڑے ہو گئے اور ابن زبیر بیٹھے رہے، معاویہ نے ابن عامر سے کہا: بیٹھ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جو یہ چاہے کہ لوگ اس کے سامنے (با ادب) کھڑے ہوں تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم کو بنا لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 38

´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس ایک چھڑی کا سہارا لیے ہوئے تشریف لائے تو ہم سب کھڑے ہو گئے، آپ نے فرمایا: ”عجمیوں کی طرح ایک دوسرے کے احترام میں کھڑے نہ ہوا کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 39

´غالب کہتے ہیں کہ` ہم حسن کے دروازے پر بیٹھے تھے اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میرے باپ نے میرے دادا سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں: مجھے میرے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور کہا: ”آپ کے پاس جاؤ اور آپ کو میرا سلام کہو“ میں آپ کے پاس گیا اور عرض کیا: میرے والد آپ کو سلام کہتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”تم پر اور تمہارے والد پر بھی سلام ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 40

´ابوسلمہ سے روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تجھے سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» ”ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 41

´ابوعبدالرحمٰن فہری کہتے ہیں کہ` میں غزوہ حنین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھا، ہم سخت گرمی کے دن میں چلے، پھر ایک درخت کے سایہ میں اترے، جب سورج ڈھل گیا تو میں نے اپنی زرہ پہنی اور اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس وقت آپ اپنے خیمہ میں تھے، میں نے کہا: «السلام عليك يا رسول الله ورحمة الله وبركاته»  کوچ کا وقت ہو چکا ہے، آپ نے فرمایا: ہاں، پھر آپ نے فرمایا: اے بلال! اٹھو، یہ سنتے ہی بلال ایک درخت کے نیچے سے اچھل کر نکلے ان کا سایہ گویا چڑے کے سایہ جیسا تھا ۱؎ انہوں نے کہا: «لبيك وسعديك وأنا فداؤك» ”میں حاضر ہوں، حکم فرمائیے، میں آپ پر فدا ہوں“ آپ نے فرمایا: ”میرے گھوڑے پر زین کس دو“ تو انہوں نے زین اٹھایا جس کے دونوں کنارے خرما کے پوست کے تھے، نہ ان میں تکبر کی کوئی بات تھی نہ غرور کی ۲؎ پھر آپ سوار ہوئے اور ہم بھی سوار ہوئے (اور چل پڑے) پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالرحمٰن فہری سے اس حدیث کے علاوہ اور کوئی حدیث مروی نہیں ہے اور یہ ایک عمدہ اور قابل قدر حدیث ہے جسے حماد بن سلمہ نے بیان کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 42

´مرداس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ یا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے «أضحك الله سنك» ”اللہ آپ کو ہمیشہ ہنستا رکھے“ کہا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 43

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اور میری ماں اپنی ایک دیوار پر مٹی پوت رہے تھے، آپ نے فرمایا: عبداللہ! یہ کیا ہو رہا ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ مرمت (سرمت) کر رہا ہوں، آپ نے فرمایا: معاملہ تو اس سے بھی زیادہ تیزی پر ہے (یعنی موت اس سے بھی قریب آتی جا رہی ہے، اعمال میں جو کمیاں ہیں ان کی اصلاح و درستگی کی بھی فکر کرو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 44

´اس سند سے بھی اعمش سے (ان کی سابقہ سند سے) یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے ہم اپنے جھونپڑے کو درست کر رہے تھے جو گرنے کے قریب ہو گیا تھا، آپ نے فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ ہم نے کہا: ہمارا یک بوسیدہ جھونپڑا ہے ہم اس کو درست کر رہے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مگر میں تو معاملہ (موت) کو اس سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھتا دیکھ رہا ہوں“ (زندگی میں جو خامیاں رہ گئی ہیں ان کی اصلاح کی بھی کوشش کرو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 45

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے (راہ میں) ایک اونچا قبہ دیکھا تو فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ تو آپ کے اصحاب نے بتایا کہ یہ فلاں انصاری کا مکان ہے، آپ یہ سن کر چپ ہو رہے اور بات دل میں رکھ لی، پھر جب صاحب مکان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کیا تو آپ نے اس سے اعراض کیا (نہ اس کی طرف متوجہ ہوئے نہ اسے جواب دیا) ایسا کئی بار ہوا، یہاں تک کہ اسے معلوم ہو گیا کہ آپ اس سے ناراض ہیں اور اس سے اعراض فرما رہے ہیں تو اس نے اپنے دوستوں سے اس بات کی شکایت کی اور کہا: قسم اللہ کی! میں اپنے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و برتاؤ میں تبدیلی محسوس کرتا ہوں، تو لوگوں نے بتایا کہ: آپ ایک روز باہر نکلے تھے اور تیرا قبہ (مکان) دیکھا تھا (شاید اسی مکان کو دیکھ کر آپ ناراض ہوئے ہوں) یہ سن کر وہ واپس اپنے مکان پر آیا، اور اسے ڈھا دیا، حتیٰ کہ اسے (توڑ تاڑ کر) زمین کے برابر کر دیا، پھر ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اس مکان کو نہ دیکھا تو فرمایا: وہ مکان کیا ہوا، لوگوں نے عرض کیا: مالک مکان نے ہم سے آپ کی اس سے بے التفاتی کی شکایت کی، ہم نے اسے بتا دیا، تو اس نے اسے گرا دیا، آپ نے فرمایا: ”سن لو ہر مکان اپنے مالک کے لیے وبال ہے، سوائے اس مکان کے جس کے بغیر چارہ و گزارہ نہ ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 46

´دکین بن سعید مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے غلہ مانگا تو آپ نے فرمایا: عمر! جاؤ اور انہیں دے دو، تو وہ ہمیں ایک بالاخانے پر لے کر چڑھے، پھر اپنے کمرے سے چابی لی اور اسے کھولا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 47

´عبداللہ بن حبشی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص (بلا ضرورت) بیری کا درخت کاٹے گا ۱؎ اللہ اسے سر کے بل جہنم میں گرا دے گا“۔ ابوداؤد سے اس حدیث کا معنی و مفہوم پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ: یہ حدیث مختصر ہے، پوری حدیث اس طرح ہے کہ کوئی بیری کا درخت چٹیل میدان میں ہو جس کے نیچے آ کر مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں اور کوئی شخص آ کر بلا سبب بلا ضرورت ناحق کاٹ دے (تو مسافروں اور چوپایوں کو تکلیف پہنچانے کے باعث وہ مستحق عذاب ہے) اللہ ایسے شخص کو سر کے بل جہنم میں جھونک دے گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 48

´عروہ بن زبیر نے اس حدیث کو` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مرفوعاً روایت کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 49

´حسان بن ابراہیم کہتے ہیں` میں نے ہشام بن عروہ سے جو عروہ کے محل سے ٹیک لگائے ہوئے تھے بیر کے درخت کاٹنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: کیا تم ان دروازوں اور چوکھٹوں کو دیکھ رہے ہو، یہ سب عروہ کے بیر کے درختوں کے بنے ہوئے ہیں، عروہ انہیں اپنی زمین سے کاٹ کر لائے تھے، اور کہا: ان کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حمید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ہشام نے کہا: اے عراقی (بھائی) یہی بدعت تم لے کر آئے ہو، میں نے کہا کہ یہ ”بدعت“ تو آپ لوگوں ہی کی طرف کی ہے، میں نے مکہ میں کسی کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیر کا درخت کاٹنے والے پر لعنت بھیجی ہے، پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 50

´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: انسان کے جسم میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور انسان کو چاہیئے کہ ہر جوڑ کی طرف سے کچھ نہ کچھ صدقہ دے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! اتنی طاقت کس کو ہے؟ آپ نے فرمایا: ”مسجد میں تھوک اور رینٹ کو چھپا دینا اور (موذی) چیز کو راستے سے ہٹا دینا بھی صدقہ ہے، اور اگر ایسا اتفاق نہ ہو تو چاشت کی دو رکعتیں ہی تمہارے لیے کافی ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 51

´ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم کے ہر جوڑ پر صبح ہوتے ہی صدقہ عائد ہو جاتا ہے، تو اس کا اپنے ملاقاتی سے سلام کر لینا بھی صدقہ ہے، اس کا معروف (اچھی بات) کا حکم کرنا بھی صدقہ ہے اور منکر (بری بات) سے روکنا بھی صدقہ ہے، اس کا راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹانا بھی صدقہ ہے، اور اس کا اپنی بیوی سے ہمبستری بھی صدقہ ہے“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو اس سے اپنی شہوت پوری کرتا ہے، پھر بھی صدقہ ہو گا؟ (یعنی اس پر اسے ثواب کیونکر ہو گا) تو آپ نے فرمایا: ”کیا خیال ہے تمہارا اگر وہ اپنی خواہش (بیوی کے بجائے) کسی اور کے ساتھ پوری کرتا تو گنہگار ہوتا یا نہیں؟“ (جب وہ غلط کاری کرنے پر گنہگار ہوتا تو صحیح جگہ استعمال کرنے پر اسے ثواب بھی ہو گا) اس کے بعد آپ نے فرمایا: اشراق کی دو رکعتیں ان تمام کی طرف سے کافی ہو جائیں گی (یعنی صدقہ بن جائیں گی)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد نے اپنی روایت میں امر و نہی (کے صدقہ ہونے) کا ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 52

´ابوالاسود الدیلی نے ابوذر سے یہی حدیث روایت کی ہے` اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر اس کے وسط میں کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 53

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص نے جس نے کبھی کوئی بھلا کام نہیں کیا تھا کانٹے کی ایک ڈالی راستے پر سے ہٹا دی، یا تو وہ ڈالی درخت پر (جھکی ہوئی) تھی (آنے جانے والوں کے سروں سے ٹکراتی تھی) اس نے اسے کاٹ کر الگ ڈال دیا، یا اسے کسی نے راستے پر ڈال دیا تھا اور اس نے اسے ہٹا دیا تو اللہ اس کے اس کام سے خوش ہوا اور اسے جنت میں داخل کر دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 54

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے` وہ کبھی اسے موقوفاً روایت کرتے ہیں اور کبھی اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے ہیں کہ جب سونے لگو تو آگ گھر میں موجود نہ رہنے دو (بجھا کر سوؤ)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 55

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک چوہیا آئی اور چراغ کی بتی کو پکڑ کر کھینچتی ہوئی لائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس چٹائی پر ڈال دیا جس پر آپ بیٹھے تھے اور درہم کے برابر جگہ جلا دی، (یہ دیکھ کر) آپ نے فرمایا: ”جب سونے لگو تو اپنے چراغوں کو بجھا دیا کرو، کیونکہ شیطان چوہیا جیسی چیزوں کو ایسی باتیں سجھاتا ہے تو وہ تم کو جلا دیتی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 56

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سے ہماری سانپوں سے لڑائی شروع ہوئی ہے ہم نے کبھی ان سے صلح نہیں کی (سانپ ہمیشہ سے انسان کا دشمن رہا ہے، اس کا پالنا اور پوسنا کبھی درست نہیں) جو شخص کسی بھی سانپ کو ڈر کر مارنے سے چھوڑ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 57

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سانپ کوئی بھی ہو اسے مار ڈالو اور جو کوئی ان کے انتقام کے ڈر سے نہ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 58

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سانپوں کو ان کے انتقام کے ڈر سے چھوڑ دے یعنی انہیں نہ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے، جب سے ہماری ان سے لڑائی چھڑی ہے ہم نے ان سے کبھی بھی صلح نہیں کی ہے“ (وہ ہمیشہ سے موذی رہے ہیں اور موذی کا قتل ضروری ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 59

´عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم زمزم کے آس پاس کی جگہ کو (جھاڑو دے کر) صاف ستھرا کر دینا چاہتے ہیں وہاں ان چھوٹے سانپوں میں سے کچھ رہتے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مار ڈالنے کا حکم دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 60

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سانپوں کو مار ڈالو، دو دھاریوں والوں کو بھی اور دم کٹے سانپوں کو بھی، کیونکہ یہ دونوں بینائی کو زائل کر دیتے اور حمل کو گرا دیتے ہیں (زہر کی شدت سے)، سالم کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جس سانپ کو بھی پاتے مار ڈالتے، ایک بار ابولبابہ یا زید بن الخطاب نے ان کو ایک سانپ پر حملہ آور دیکھا تو کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 61

´ابولبابہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو مارنے سے روکا ہے جو گھروں میں ہوتے ہیں مگر یہ کہ دو منہ والا ہو، یا دم کٹا ہو (یہ دونوں بہت خطرناک ہیں) کیونکہ یہ دونوں نگاہ کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ میں جو (بچہ) ہوتا ہے اسے گرا دیتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 62

´نافع سے روایت ہے کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما نے لبابہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سننے کے بعد ایک سانپ اپنے گھر میں پایا، تو اسے (باہر کرنے کا) حکم دیا تو وہ بقیع کی طرف بھگا دیا گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 63

´اسامہ نے نافع سے یہی حدیث روایت کی ہے` اس میں ہے نافع نے کہا: پھر اس کے بعد میں نے اسے ان کے گھر میں دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 64

´محمد بن ابو یحییٰ کہتے ہیں کہ` مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ وہ اور ان کے ایک ساتھی دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے گئے پھر وہاں سے واپس ہوئے تو اپنے ایک اور ساتھی سے ملے، وہ بھی ان کے پاس جانا چاہتے تھے (وہ ان کے پاس چلے گئے) اور ہم آ کر مسجد میں بیٹھ گئے پھر وہ ہمارے پاس (مسجد) میں آ گئے اور ہمیں بتایا کہ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”بعض سانپ جن ہوتے ہیں جو اپنے گھر میں بعض زہریلے کیڑے (سانپ وغیرہ) دیکھے تو اسے تین مرتبہ تنبیہ کرے (کہ دیکھ تو پھر نظر نہ آ، ورنہ تنگی و پریشانی سے دو چار ہو گا، اس تنبیہ کے بعد بھی) پھر نظر آئے تو اسے قتل کر دے، کیونکہ وہ شیطان ہے“ (جیسے شیطان شرارت سے باز نہیں آتا، ایسے ہی یہ بھی سمجھانے کا اثر نہیں لیتا، ایسی صورت میں اسے مار دینے میں کوئی حرج نہیں ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 65

´ابوسائب کہتے ہیں کہ` میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اسی دوران کہ میں ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا ان کی چارپائی کے نیچے مجھے کسی چیز کی سر سراہٹ محسوس ہوئی، میں نے (جھانک کر) دیکھا تو (وہاں) سانپ موجود تھا، میں اٹھ کھڑا ہوا، ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا ہوا تمہیں؟ (کیوں کھڑے ہو گئے) میں نے کہا: یہاں ایک سانپ ہے، انہوں نے کہا: تمہارا ارادہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں اسے ماروں گا، تو انہوں نے اپنے گھر میں ایک کوٹھری کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میرا ایک چچا زاد بھائی اس گھر میں رہتا تھا، غزوہ احزاب کے موقع پر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اہل کے پاس جانے کی اجازت مانگی، اس کی ابھی نئی نئی شادی ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی اور حکم دیا کہ وہ اپنے ہتھیار کے ساتھ جائے، وہ اپنے گھر آیا تو اپنی بیوی کو کمرے کے دروازے پر کھڑا پایا، تو اس کی طرف نیزہ لہرایا (چلو اندر چلو، یہاں کیسے کھڑی ہو) بیوی نے کہا، جلدی نہ کرو، پہلے یہ دیکھو کہ کس چیز نے مجھے باہر آنے پر مجبور کیا، وہ کمرے میں داخل ہوا تو ایک خوفناک سانپ دیکھا تو اسے نیزہ گھونپ دیا، اور نیزے میں چبھوئے ہوئے اسے لے کر باہر آیا، وہ تڑپ رہا تھا، ابوسعید کہتے ہیں، تو میں نہیں جان سکا کہ کون پہلے مرا آدمی یا سانپ؟ (گویا چبھو کر باہر لانے کے دوران سانپ نے اسے ڈس لیا تھا، یا وہ سانپ جن تھا اور جنوں نے انتقاماً اس کا گلا گھونٹ دیا تھا) تو اس کی قوم کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ وہ ہمارے آدمی (ساتھی) کو لوٹا دے، (زندہ کر دے) آپ نے فرمایا: ”اپنے آدمی کے لیے مغفرت کی دعا کرو“ (اب زندگی ملنے سے رہی) پھر آپ نے فرمایا: ”مدینہ میں جنوں کی ایک جماعت مسلمان ہوئی ہے، تم ان میں سے جب کسی کو دیکھو (سانپ وغیرہ موذی جانوروں کی صورت میں) تو انہیں تین مرتبہ ڈراؤ کہ اب نہ نکلنا ورنہ مارے جاؤ گے، اس تنبیہ کے باوجود اگر وہ غائب نہ ہو اور تمہیں اس کا مار ڈالنا ہی مناسب معلوم ہو تو تین بار کی تنبیہ کے بعد اسے مار ڈالو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 66

´اس سند سے ابن عجلان سے یہی حدیث مختصراً مروی ہے، اس میں ہے کہ` اسے (سانپ کو) تین بار آگاہ کر دو، (اگر جن وغیرہ ہو تو چلے جاؤ) پھر اس کے بعد اگر وہ تمہیں نظر آئے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 67

´ہشام بن زہرہ کے غلام ابوسائب نے خبر دی ہے کہ` وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، پھر راوی نے اسی جیسی اور اس سے زیادہ کامل حدیث ذکر کی اس میں ہے: ”اسے تین دن تک آگاہ کرو اگر اس کے بعد بھی وہ تمہیں نظر آئے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 68

´ابولیلیٰ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھروں میں نکلنے والے سانپوں کے متعلق دریافت کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: ”جب تم ان میں سے کسی کو اپنے گھر میں دیکھو تو کہو: میں تمہیں وہ عہد یاد دلاتا ہوں جو تم سے نوح علیہ السلام نے لیا تھا، وہ عہد یاد دلاتا ہوں جو تم سے سلیمان علیہ السلام نے لیا تھا کہ تم ہمیں تکلیف نہیں پہنچاؤ گے اس یاددہانی کے باوجود اگر وہ دوبارہ ظاہر ہوں تو ان کو مار ڈالو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 69

´ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` سبھی سانپوں کو مارو سوائے اس سانپ کے جو سفید ہوتا ہے چاندی کی چھڑی کی طرح (یعنی سفید سانپ کو نہ مارو)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: تو ایک آدمی نے مجھ سے کہا: جن اپنی چال میں مڑتا نہیں اگر وہ سیدھا چل رہا ہو تو یہی اس کی پہچان ہے، إن شاء اللہ۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 70

´سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا ہے، اور اسے «فويسق» (چھوٹا فاسق) کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 71

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے چھپکلی کو پہلے ہی وار میں قتل کر دیا اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، اور جس نے دوسرے وار میں اسے قتل کیا اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، پہلے سے کم، اور جس نے تیسرے وار میں اسے ہلاک کیا اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی دوسرے وار سے کم“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 72

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے وار میں ستر نیکیاں ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 73

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نبیوں میں سے ایک نبی ایک درخت کے نیچے اترے تو انہیں ایک چھوٹی چیونٹی نے کاٹ لیا، انہوں نے (غصے میں آ کر) سامان ہٹا لینے کا حکم دیا تو وہ اس کے نیچے سے ہٹا لیا گیا، پھر اس درخت میں آگ لگوا دی (جس سے سب چیونٹیاں جل گئیں) تو اللہ تعالیٰ نے انہیں وحی کے ذریعہ تنبیہ فرمائی: تم نے ایک ہی چیونٹی کو (جس نے تمہیں کاٹا تھا) کیوں نہ سزا دی (سب کو کیوں مار ڈالا؟)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 74

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا ڈالنے کا حکم دے دیا، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایک چیونٹی کے تجھے کاٹ لینے کے بدلے میں تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی پوری ایک جماعت کو ہلاک کر ڈالا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 75

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار جانوروں کے قتل سے روکا ہے چیونٹی، شہد کی مکھی، ہد ہد، لٹورا چڑیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 76

´عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ اپنی حاجت کے لیے تشریف لے گئے، ہم نے ایک چھوٹی چڑیا دیکھی اس کے دو بچے تھے، ہم نے اس کے دونوں بچے پکڑ لیے، تو وہ چڑیا آئی اور (انہیں حاصل کرنے کے لیے) تڑپنے لگی، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور آپ نے فرمایا: ”کس نے اس کے بچے لے کر اسے تکلیف پہنچائی ہے، اس کے بچے اسے واپس لوٹا دو“، آپ نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جسے ہم نے جلا ڈالا تھا، آپ نے پوچھا: کس نے جلایا ہے؟ ہم نے کہا: ہم نے، آپ نے فرمایا: ”آگ کے پیدا کرنے والے کے سوا کسی کے لیے آگ کی سزا دینا مناسب نہیں ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 77

´عبدالرحمٰن بن عثمان سے روایت ہے کہ` ایک طبیب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مینڈک کو دوا میں استعمال کرنے کے بارے میں پوچھا تو انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مارنے سے منع فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 78

´عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھیل کود اور ہنسی مذاق میں) ایک دوسرے کو کنکریاں مارنے سے منع فرمایا ہے، آپ نے فرمایا: ”نہ تو یہ کسی شکار کا شکار کرتی ہے، نہ کسی دشمن کو گھائل کرتی ہے۔ یہ تو صرف آنکھ پھوڑ سکتی ہے اور دانت توڑ سکتی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 79

´ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` مدینہ میں ایک عورت عورتوں کا ختنہ کیا کرتی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”نیچا کر ختنہ مت کرو بہت نیچے سے مت کاٹو“ کیونکہ یہ عورت کے لیے زیادہ لطف و لذت کی چیز ہے اور شوہر کے لیے زیادہ پسندیدہ“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ عبیداللہ بن عمرو سے مروی ہے انہوں نے عبدالملک سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے، وہ مرسلاً بھی روایت کی گئی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن حسان مجہول ہیں اور یہ حدیث ضعیف ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 80

´ابواسید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت فرماتے ہوئے سنا جب آپ مسجد سے باہر نکل رہے تھے اور لوگ راستے میں عورتوں میں مل جل گئے تھے، تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا: ”تم پیچھے ہٹ جاؤ، تمہارے لیے راستے کے درمیان سے چلنا ٹھیک نہیں، تمہارے لیے راستے کے کنارے کنارے چلنا مناسب ہے“ پھر تو ایسا ہو گیا کہ عورتیں دیوار سے چپک کر چلنے لگیں، یہاں تک کہ ان کے کپڑے (دوپٹے وغیرہ) دیوار میں پھنس جاتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 81

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو دو عورتوں کے بیچ میں چلنے سے منع فرمایا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 82

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے: ابن آدم (انسان) مجھے تکلیف پہنچاتا ہے، وہ زمانے کو گالی دیتا ہے حالانکہ زمانہ میں ہی ہوں، تمام امور میرے ہاتھ میں ہیں، میں ہی رات اور دن کو الٹتا پلٹتا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

Pakistanify News Subscription

X