Chapter 248, Jild 248 of sunan-ibn-majah in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 242 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا میں زہد آدمی کے حلال کو حرام کر لینے، اور مال کو ضائع کرنے میں نہیں ہے، بلکہ دنیا میں زہد (دنیا سے بے رغبتی) یہ ہے کہ جو مال تمہارے ہاتھ میں ہے، اس پر تم کو اس مال سے زیادہ بھروسہ نہ ہو جو اللہ کے ہاتھ میں ہے، اور دنیا میں جو مصیبت تم پر آئے تو تم اس پر خوش ہو بہ نسبت اس کے کہ مصیبت نہ آئے، اور آخرت کے لیے اٹھا رکھی جائے“۔ ہشام کہتے ہیں: کہ ابوادریس خولانی کہتے تھے کہ حدیثوں میں یہ حدیث ایسی ہے جیسے سونے میں کندن۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´ابوخلاد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی ایسے شخص کو دیکھو جو دنیا کی طرف سے بے رغبت ہے، اور کم گو بھی تو اس سے قربت اختیار کرو، کیونکہ وہ حکمت و دانائی کی بات بتائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے آ کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جسے میں کروں تو اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کرے، اور لوگ بھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا سے بے رغبتی رکھو، اللہ تم کو محبوب رکھے گا، اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے نیاز ہو جاؤ، تو لوگ تم سے محبت کریں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´سمرہ بن سہم کہتے ہیں کہ` میں ابوہاشم بن عتبہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، وہ برچھی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے، معاویہ رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کو آئے تو ابوہاشم رضی اللہ عنہ رونے لگے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ماموں جان! آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کیا درد کی شدت سے رو رہے ہیں یا دنیا کی کسی اور وجہ سے؟ دنیا کا تو بہترین حصہ گزر چکا ہے، ابوہاشم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان میں سے کسی بھی وجہ سے نہیں رو رہا، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک نصیحت کی تھی، کاش! میں اس پر عمل کئے ہوتا! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”شاید تم ایسا زمانہ پاؤ، جب لوگوں کے درمیان مال تقسیم کیا جائے، تو تمہارے لیے اس میں سے ایک خادم اور راہ جہاد کے لیے ایک سواری کافی ہے، لیکن میں نے مال پایا، اور جمع کیا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کے لیے آئے اور ان کو روتا ہوا پایا، سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: میرے بھائی آپ کس لیے رو رہے ہیں؟ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے فیض نہیں اٹھایا؟ کیا ایسا نہیں ہے؟ کیا ایسا نہیں ہے؟ سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان دونوں میں سے کسی بھی وجہ سے نہیں رو رہا، نہ تو دنیا کی حرص کی وجہ سے اور نہ اس وجہ سے کہ آخرت کو ناپسند کرتا ہوں، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک نصیحت کی تھی، جہاں تک میرا خیال ہے میں نے اس سلسلے میں زیادتی کی ہے، سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا: وہ کیا نصیحت تھی؟ سلمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”تم میں سے کسی کے لیے بھی دنیا میں اتنا ہی کافی ہے جتنا کہ مسافر کا توشہ، لیکن میں نے اس سلسلے میں زیادتی کی ہے، اے سعد! جب آپ فیصلہ کرنا تو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا، جب کچھ تقسیم کرنا تو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا، اور جب کسی کام کا قصد کرنا تو اللہ تعالیٰ سے ڈر کر کرنا۔ ثابت (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ مجھے پتہ چلا کہ سلمان رضی اللہ عنہ نے بیس سے چند زائد درہم کے علاوہ کچھ نہیں چھوڑا، وہ بھی اپنے خرچ میں سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´ابان بن عثمان بن عفان کہتے ہیں کہ` زید بن ثابت رضی اللہ عنہ مروان کے پاس سے ٹھیک دوپہر کے وقت نکلے، میں نے کہا: اس وقت مروان نے ان کو ضرور کچھ پوچھنے کے لیے بلایا ہو گا، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مروان نے ہم سے کچھ ایسی چیزوں کے متعلق پوچھا جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا: ”جس کو دنیا کی فکر لگی ہو تو اللہ تعالیٰ اس پر اس کے معاملات کو پراگندہ کر دے گا، اور محتاجی کو اس کی نگاہوں کے سامنے کر دے گا، جب اس کو دنیا سے صرف وہی ملے گا جو اس کے حصے میں لکھ دیا گیا ہے، اور جس کا مقصود آخرت ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے معاملات کو ٹھیک کر دے گا، اس کے دل کو بے نیازی عطا کرے گا، اور دنیا اس کے پاس ناک رگڑتی ہوئی آئے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´اسود بن یزید کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے تمہارے محترم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اپنے سارے غموں کو آخرت کا غم بنا لیا تو اللہ تعالیٰ اس کی دنیا کے غم کے لیے کافی ہے، اور جو دنیاوی معاملات کے غموں اور پریشانیوں میں الجھا رہا، تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی پروا نہیں کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہوا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم! تو میری عبادت کے لیے یک سو ہو جا تو میں تیرا سینہ بے نیازی سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی دور کر دوں گا، اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرا دل مشغولیتوں سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی دور نہ کروں گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´مستورد رضی اللہ عنہ (جو بنی فہر کے ایک فرد تھے) کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”دنیا کی مثال آخرت کے مقابلے میں ایسی ہی ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی انگلی سمندر میں ڈالے، اور پھر دیکھے کہ کتنا پانی اس کی انگلی میں واپس آتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک چٹائی پر لیٹے تو آپ کے بدن مبارک پر اس کا نشان پڑ گیا، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان، اللہ کے رسول! اگر آپ ہمیں حکم دیتے تو ہم آپ کے لیے اس پر کچھ بچھا دیتے، آپ اس تکلیف سے بچ جاتے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو دنیا میں ایسے ہی ہوں جیسے کوئی مسافر درخت کے سائے میں آرام کرے، پھر اس کو چھوڑ کر وہاں سے چل دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذو الحلیفہ میں تھے کہ وہاں ایک مردہ بکری اپنے پاؤں اٹھائے ہوئے پڑی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیکھو کیا تم یہ جانتے ہو کہ یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک ذلیل و بے وقعت ہے؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جتنی یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک بے قیمت ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ بے وقعت ہے، اگر دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ اس سے کافر کو ایک قطرہ بھی نہ چکھاتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک قافلے میں تھا کہ آپ بکری کے ایک پڑے ہوئے مردہ بچے کے پاس آئے، اور فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ یہ اپنے مالک کے نزدیک حقیر و بے وقعت ہے“؟ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس کی بے وقعتی ہی کی وجہ سے اس کو یہاں ڈالا گیا ہے، یا اسی طرح کی کوئی بات کہی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ ذلیل و حقیر ہے جتنی یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک حقیر و بے وقعت ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”دنیا ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے، سوائے اللہ تعالیٰ کی یاد کے، اور اس شخص کے جس کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے، یا عالم کے یا متعلم کے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا مومن کا جیل اور کافر کی جنت ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے جسم کا بعض حصہ (کندھا) تھاما اور فرمایا: ”عبداللہ! دنیا میں ایسے رہو گویا تم اجنبی ہو یا مسافر، اور اپنے آپ کو قبر والوں میں شمار کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم کو جنت کے بادشاہوں کے بارے میں نہ بتا دوں“؟ میں نے کہا: جی ہاں، بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کمزور و ناتواں شخص دو پرانے کپڑے پہنے ہو جس کو کوئی اہمیت نہ دی جائے، اگر وہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھا لے تو وہ اس کی قسم ضرور پوری کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اہل جنت کے بارے میں نہ بتاؤں“؟ ہر وہ کمزور اور بے حال شخص جس کو لوگ کمزور سمجھیں، کیا میں تمہیں اہل جہنم کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر وہ سخت مزاج، پیسہ جوڑ جوڑ کر رکھنے، اور تکبر کرنے والا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے زیادہ قابل رشک میرے نزدیک وہ مومن ہے، جو مال و دولت آل و اولاد سے ہلکا پھلکا ہو، جس کو نماز میں راحت ملتی ہو، لوگوں میں گم نام ہو، اور لوگ اس کی پرواہ نہ کرتے ہوں، اس کا رزق بس گزر بسر کے لیے کافی ہو، وہ اس پر صبر کرے، اس کی موت جلدی آ جائے، اس کی میراث کم ہو، اور اس پر رونے والے کم ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
´ابوامامہ حارثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سادگی و پراگندہ حالی ایمان کی دلیل ہے“ ایمان کا ایک حصہ ہے، سادگی بے جا تکلف کے معنی میں ہے، یعنی زیب و زینت و آرائش سے گریز کرنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
´اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کیا میں تم کو یہ نہ بتا دوں کہ تم میں بہترین لوگ کون ہیں“؟ لوگوں نے عرض کیا: ضرور، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ یاد آئے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
´سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے“؟ لوگوں نے کہا: جو آپ کی رائے ہے وہی ہماری رائے ہے، ہم تو سمجھتے ہیں کہ یہ شریف لوگوں میں سے ہے، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں یہ نکاح کا پیغام بھیجے تو اسے قبول کیا جائے، اگر سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے، اگر کوئی بات کہے تو اس کی بات سنی جائے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، پھر ایک دوسرا شخص گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ لوگوں نے جواب دیا: اللہ کی قسم! یہ تو مسلمانوں کے فقراء میں سے ہے، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں نکاح کا پیغام دے تو اس کا پیغام قبول نہ کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے، اور اگر کچھ کہے تو اس کی بات نہ سنی جائے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس پہلے جیسے زمین بھر آدمیوں سے بہتر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ اپنے مومن، فقیر (محتاج)، سوال سے بچنے والے اور اہل و عیال والے بندے کو محبوب رکھتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومنوں میں سے محتاج اور غریب لوگ مالداروں سے آدھے دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے، آخرت کا آدھا دن (دنیا کے) پانچ سو سال کے برابر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فقیر مہاجرین، مالدار مہاجرین سے پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` فقیر مہاجرین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شکایت کی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مالداروں کو ان پر فضیلت دی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے فقراء کی جماعت! کیا میں تم کو یہ خوشخبری نہ سنا دوں کہ غریب مومن، مالدار مومن سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے، (پانچ سو سال پہلے) پھر موسیٰ بن عبیدہ نے یہ آیت تلاوت کی: «وإن يوما عند ربك كألف سنة مما تعدون» ”اور بیشک ایک دن تیرے رب کے نزدیک ایک ہزار سال کے برابر ہے جسے تم شمار کرتے ہو“ (سورۃ الحج: ۱۴۷)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ مسکینوں سے محبت کرتے تھے، ان کے ساتھ بیٹھتے، اور ان سے باتیں کیا کرتے تھے، اور وہ لوگ بھی ان سے باتیں کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کنیت ابوالمساکین رکھی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مسکینوں اور فقیروں سے محبت کرو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی دعا میں کہتے ہوئے سنا ہے: ” «اللهم أحيني مسكينا وأمتني مسكينا واحشرني في زمرة المساكين» اے اللہ مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ، مسکین بنا کر فوت کر، اور میرا حشر مسکینوں کے زمرے میں کر“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
´خباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے` وہ «ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي» سے «فتكون من الظالمين» ”اور ان لوگوں کو اپنے پاس سے مت نکال جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں ...“ (سورة الأنعام: 52) کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس تمیمی اور عیینہ بن حصن فزاری رضی اللہ عنہما آئے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صہیب، بلال، عمار، اور خباب رضی اللہ عنہم جیسے کمزور حال مسلمانوں کے ساتھ بیٹھا ہوا پایا، جب انہوں نے ان لوگوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف دیکھا تو ان کو حقیر جانا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے تنہائی میں ملے، اور کہنے لگے: ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے لیے ایک الگ مجلس مقرر کریں تاکہ عرب کو ہماری بزرگی اور بڑائی معلوم ہو، آپ کے پاس عرب کے وفود آتے رہتے ہیں، اگر وہ ہمیں ان غلاموں کے ساتھ بیٹھا دیکھ لیں گے تو یہ ہمارے لیے باعث شرم ہے، جب ہم آپ کے پاس آئیں تو آپ ان مسکینوں کو اپنے پاس سے اٹھا دیا کیجئیے، جب ہم چلے جائیں تو آپ چاہیں تو پھر ان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھیک ہے“ ان لوگوں نے کہا کہ آپ ہمیں اس سلسلے میں ایک تحریر لکھ دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کاغذ منگوایا اور علی رضی اللہ عنہ کو لکھنے کے لیے بلایا، ہم ایک طرف بیٹھے تھے کہ جبرائیل علیہ السلام یہ آیت لے کر نازل ہوئے: «ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه ما عليك من حسابهم من شيء وما من حسابك عليهم من شيء فتطردهم فتكون من الظالمين» ”اور ان لوگوں کو اپنے سے دور مت کریں جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں، وہ اس کی رضا چاہتے ہیں، ان کے حساب کی کوئی ذمے داری تمہارے اوپر نہیں ہے اور نہ تمہارے حساب کی کوئی ذمے داری ان پر ہے (اگر تم ایسا کرو گے) تو تم ظالموں میں سے ہو جاؤ گے) پھر اللہ تعالیٰ نے اقرع بن حابس اور عیینہ بن حصن رضی اللہ عنہما کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: «وكذلك فتنا بعضهم ببعض ليقولوا أهؤلاء من الله عليهم من بيننا أليس الله بأعلم بالشاكرين» ”اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعے آزمایا تاکہ وہ کہیں: کیا اللہ تعالیٰ نے ہم میں سے انہیں پر احسان کیا ہے، کیا اللہ تعالیٰ شکر کرنے والوں کو نہیں جانتا، (سورۃ الأنعام: ۵۳) پھر فرمایا: «وإذا جاءك الذين يؤمنون بآياتنا فقل سلام عليكم كتب ربكم على نفسه الرحمة» ”جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں تو کہو: تم پر سلامتی ہو، تمہارے رب نے اپنے اوپر رحم کو واجب کر لیا ہے“ (سورة الأنعام: 54)۔ خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (اس آیت کے نزول کے بعد) ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہو گئے یہاں تک کہ ہم نے اپنا گھٹنا، آپ کے گھٹنے پر رکھ دیا اور آپ ہمارے ساتھ بیٹھتے تھے، اور جب اٹھنے کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہو جاتے، اور ہم کو چھوڑ دیتے (اس سلسلے میں) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: «واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه ولا تعد عيناك عنهم» ”روکے رکھو اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ جو اپنے رب کو یاد کرتے ہیں صبح اور شام، اور اسی کی رضا مندی چاہتے ہیں، اور اپنی نگاہیں ان کی طرف سے مت پھیرو“ (سورة الكهف: 28) -یعنی مالداروں کے ساتھ مت بیٹھو، تم دنیا کی زندگی کی زینت چاہتے ہو، مت کہا مانو ان لوگوں کا جن کے دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دئیے) اس سے مراد اقرع و عیینہ ہیں «واتبع هواه وكان أمره فرطا» ”انہوں نے اپنی خواہش کی پیروی کی اور ان کا معاملہ تباہ ہو گیا“ (سورة الكهف: 28)، یہاں «فرطا» کا معنی بیان کرتے ہوئے خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: «هلاكا» اقرع اور عیینہ میں سے ہر ایک کا معاملہ تباہ ہو گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان دو آدمیوں کی مثال اور دنیوی زندگی کی مثال بیان فرمائی، خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھتے تو جب آپ کے کھڑے ہونے کا وقت آتا تو پہلے ہم اٹھتے تب آپ اٹھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
´سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` یہ آیت «ولا تطرد» ہم چھ لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی: میرے، ابن مسعود، صہیب، عمار، مقداد اور بلال رضی اللہ عنہم کے سلسلے میں، قریش کے لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ہم ان کے ساتھ بیٹھنا نہیں چاہتے، آپ ان لوگوں کو اپنے پاس سے نکال دیجئیے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں وہ بات داخل ہو گئی جو اللہ تعالیٰ کی مشیت میں تھی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: «ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه» ”اور ان لوگوں کو مت نکالئے جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں، وہ اس کی رضا چاہتے ہیں“ (سورۃ الأنعام: ۵۲)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تباہی ہے زیادہ مال والوں کے لیے سوائے اس کے جو مال اپنے اس طرف، اس طرف، اس طرف اور اس طرف خرچ کرے، دائیں، بائیں، اور اپنے آگے اور پیچھے چاروں طرف خرچ کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیادہ مال والے لوگ قیامت کے دن سب سے کمتر درجہ والے ہوں گے، مگر جو مال کو اس طرح اور اس طرح کرے اور اسے حلال طریقے سے کمائے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیادہ مال والے ہی سب سے نیچے درجے والے ہوں گے مگر جو اس طرح کرے، اس طرح کرے اور اس طرح کرے، (یعنی کثرت سے صدقہ و خیرات کرے) تین بار اشارہ فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں چاہتا کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تیسرا دن آئے تو میرے پاس اس میں سے کچھ باقی رہے، سوائے اس کے جو میں قرض ادا کرنے کے لیے رکھ چھوڑوں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
´عمرو بن غیلان ثقفی کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! جو مجھ پر ایمان لائے، میری تصدیق کرے، اور اس بات پر یقین رکھے کہ جو کچھ میں لایا ہوں وہی حق ہے، اور وہ تیری جانب سے ہے تو اس کے مال اور اولاد میں کمی کر، اپنی ملاقات کو اس کے لیے محبوب بنا دے، اس کی موت میں جلدی کر، اور جو مجھ پر ایمان نہ لائے، میری تصدیق نہ کرے، اور نہ اس بات پر یقین رکھے کہ جو میں لے کر آیا ہوں وہی حق ہے، تیری جانب سے اترا ہے، تو اس کے مال اور اولاد میں اضافہ کر دے، اور اس کی عمر لمبی کر“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
´نقادہ اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک شخص کے پاس اونٹنی مانگنے کے لیے بھیجا، لیکن اس نے انکار کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک دوسرے شخص کے پاس بھیجا تو اس نے ایک اونٹنی بھیج دی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس میں برکت دے اور جس نے اس کو بھیجا ہے اس میں بھی برکت عطا کرے“۔ نقادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یہ بھی دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ اس کو بھی برکت دے جو اسے لے آیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں جو اسے لایا ہے اس کو بھی برکت دے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کا دودھ دوہا گیا، اس نے بہت دودھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! (پہلے اونٹنی نہ دینے والا شخص) کا مال زیادہ کر دے، اور جس نے اونٹنی بھیجی ہے اس کو رزق یومیہ دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہلاک ہوا دینار و درہم کا بندہ اور چادر اور شال کا بندہ، اگر اس کو یہ چیزیں دے دی جائیں تو خوش رہے، اور اگر نہ دی جائیں تو (اپنا عہد) پورا نہ کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہلاک ہوا دینار کا بندہ، درہم کا بندہ اور شال کا بندہ، وہ ہلاک ہو اور (جہنم میں) اوندھے منہ گرے، اگر اس کو کوئی کانٹا چبھ جائے تو کبھی نہ نکلے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مالداری دنیاوی ساز و سامان کی زیادتی سے نہیں ہوتی، بلکہ اصل مالداری تو دل کی بے نیازی اور آسودگی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامیاب ہو گیا وہ شخص جس کو اسلام کی ہدایت نصیب ہوئی، اور ضرورت کے مطابق روزی ملی، اور اس نے اس پر قناعت کی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا» اے اللہ! آل محمد کو بہ قدر ضرورت روزی دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن کوئی مالدار یا فقیر ایسا نہ ہو گا جو یہ تمنا نہ کرے کہ اس کو دنیا میں بہ قدر ضرورت روزی ملی ہوتی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
´عبیداللہ بن محصن انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جس نے اس حال میں صبح کی کہ اس کا جسم صحیح سلامت ہو، اس کی جان امن و امان میں ہو اور اس دن کا کھانا بھی اس کے پاس ہو تو گویا اس کے لیے دنیا اکٹھی ہو گئی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو دیکھو جو تم سے کم تر ہو، اس کو مت دیکھو جو تم سے برتر ہو، اس طرح امید ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہ جانو گے“۔ ابومعاویہ نے «فوقكم» کی جگہ «عليكم» کا لفظ استعمال کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے اعمال اور دلوں کو دیکھتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم مہینہ ایسے گزارتے تھے کہ ہمارے گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، سوائے کھجور اور پانی کے کچھ نہیں ہوتا تھا۔ ابن نمیر نے «نمكث شهرا» کے بجائے «نلبث شهرا» کہا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` کبھی کبھی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر پورا مہینہ ایسا گزر جاتا تھا کہ ان کے گھروں میں سے کسی گھر میں دھواں نہ دیکھا جاتا تھا، ابوسلمہ نے پوچھا: پھر وہ کیا کھاتے تھے؟ کہا: دو کالی چیزیں یعنی کھجور اور پانی، البتہ ہمارے کچھ انصاری پڑوسی تھے، جو صحیح معنوں میں پڑوسی تھے، ان کی کچھ پالتو بکریاں تھیں، وہ آپ کو ان کا دودھ بھیج دیا کرتے تھے۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نو گھر تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
´نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ دن میں بھوک سے کروٹیں بدلتے رہتے تھے، آپ کو خراب اور ردی کھجور بھی نہ ملتی تھی جس سے اپنا پیٹ بھر لیتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو باربار فرماتے سنا ہے: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! آل محمد کے پاس کسی دن ایک صاع غلہ یا ایک صاع کھجور نہیں ہوتا، اور ان دنوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آل محمد کے پاس کبھی ایک مد غلہ سے زیادہ نہیں رہا، یا آل محمد کے پاس کبھی ایک مد غلہ نہیں رہا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
´سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، اور ہم تین دن تک ٹھہرے رہے مگر ہمیں کھانا نہ ملا جو ہم آپ کو کھلاتے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تازہ گرم کھانا لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھایا، جب فارغ ہوئے تو فرمایا: ”الحمدللہ میرے پیٹ میں اتنے اور اتنے دن سے گرم تازہ کھانا نہیں گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بچھونا چمڑے کا تھا، اور اس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
´علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی اور فاطمہ (رضی اللہ عنہما) کے پاس آئے، وہ دونوں اپنی «خمیل» (سفید اونی چادر کو کہتے ہیں) اوڑھے ہوئے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو یہ چادر تھی، اذخر کی گھاس بھرا ایک تکیہ اور پانی رکھنے کی ایک مشک شادی کے وقت دی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
´عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے، میں آ کر بیٹھ گیا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ ایک تہہ بند پہنے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ کوئی چیز آپ کے جسم پر نہیں ہے، چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے تھے، اور میں نے دیکھا کہ ایک صاع کے بقدر تھوڑا سا جو تھا، کمرہ کے ایک کونے میں ببول کے پتے تھے، اور ایک مشک لٹک رہی تھی، میری آنکھیں بھر آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن خطاب: تم کیوں رو رہے ہو؟ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں کیوں نہ روؤں، اس چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے ہیں، یہ آپ کا اثاثہ (پونجی) ہے جس میں بس یہ یہ چیزیں نظر آ رہی ہیں، اور وہ قیصر و کسریٰ پھلوں اور نہروں میں آرام سے رہ رہے ہیں، آپ تو اللہ تعالیٰ کے نبی اور اس کے برگزیدہ ہیں، اور یہ آپ کی سارا اثاثہ (پونجی) ہے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابن خطاب! کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ ہمارے لیے یہ سب کچھ آخرت میں ہو، اور ان کے لیے دنیا میں“؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی (فاطمہ) میرے پاس رخصت کی گئیں تو رخصتی کی رات ہمارا بستر صرف بھیڑ کی ایک کھال تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
´ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ و خیرات کا حکم دیتے تو ہم میں سے ایک شخص حمالی کرنے جاتا، یہاں تک کہ ایک مد کما کر لاتا، (اور صدقہ کر دیتا) اور آج ان میں سے ایک کے پاس ایک لاکھ نقد موجود ہے، ابووائل شقیق کہتے ہیں: گویا کہ وہ اپنی ہی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
´خالد بن عمیر کہتے ہیں کہ` عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے ہمیں منبر پر خطبہ سنایا اور کہا: میں نے وہ وقت دیکھا ہے جب میں ان سات آدمیوں میں سے ایک تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ (اس کے پتے کھانے سے) ہمارے مسوڑھے زخمی ہو جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ان کو بھوک لگی اور وہ سات آدمی تھے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سات کھجوریں دیں، ہر ایک کے لیے ایک ایک کھجور تھی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
´زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب آیت: «ثم لتسألن يومئذ عن النعيم» ”پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا“ (سورة اتكاثر: 8) نازل ہوئی، تو انہوں نے کہا: کن نعمتوں کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا؟ یہاں تو صرف دو کالی چیزیں: پانی اور کھجور ہی میسر ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب نعمتیں حاصل ہوں گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تین سو آدمیوں کو روانہ کیا، ہم نے اپنے توشے اپنی گردنوں پر لاد رکھے تھے، ہمارا توشہ ختم ہو گیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص کو ایک کھجور ملتی، کسی نے پوچھا: ابوعبداللہ! ایک کھجور سے آدمی کا کیا ہوتا ہو گا؟ جواب دیا: جب وہ بھی ختم ہو گئی تو ہمیں اس کی قدر معلوم ہوئی، ہم سمندر تک آئے، آخر ہمیں ایک مچھلی ملی جسے سمندر نے باہر پھینک دیا تھا، ہم اس میں سے اٹھارہ دن تک کھاتے رہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے اس وقت ہم اپنی ایک جھونپڑی درست کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا: ”یہ کیا ہے“؟ میں نے کہا: یہ ہماری جھونپڑی ہے، ہم اس کو درست کر رہے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے خیال میں موت اس سے بھی جلد آ سکتی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے دروازے پر بنے گنبد پر سے گزرے، تو سوال کیا: ”یہ کیا ہے“؟ لوگوں نے کہا: یہ گول گھر ہے، اس کو فلاں نے بنایا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مال اس طرح خرچ ہو گا، وہ اپنے مالک کے لیے روز قیامت وبال ہو گا، انصاری کو اس کی خبر پہنچی، تو اس نے اس گھر کو ڈھا دیا، جب دوبارہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے گزرے، تو دیکھا کہ وہاں وہ بنگلہ نہیں ہے، تو اس کے بارے میں سوال فرمایا تو بتایا گیا کہ جب اس کو آپ کی کہی ہوئی بات کی خبر پہنچی، تو اس نے اسے ڈھا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے، اللہ اس پر رحم کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دیکھا کہ میں نے ایک گھر بنایا جو مجھے بارش اور دھوپ سے بچائے، اور اللہ کی مخلوق نے میری اس میں (گھر بنانے میں) کوئی مدد نہیں کی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
´حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ` ہم خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے آئے، تو آپ کہنے لگے کہ میرا مرض طویل ہو گیا ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ ”تم موت کی تمنا نہ کرو“ تو میں ضرور اس کی آرزو کرتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندے کو ہر خرچ میں ثواب ملتا ہے سوائے مٹی میں خرچ کرنے کے“، یا فرمایا: ”عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
´عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اگر تم اللہ تعالیٰ پر ایسے ہی توکل (بھروسہ) کرو جیسا کہ اس پر توکل (بھروسہ) کرنے کا حق ہے، تو وہ تم کو ایسے رزق دے گا جیسے پرندوں کو دیتا ہے، وہ صبح میں خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر لوٹتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
´ابنائے خالد حبہ اور سواء رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، آپ کچھ مرمت کا کام کر رہے تھے تو ہم نے اس میں آپ کی مدد کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم روزی کی طرف سے مایوس نہ ہونا جب تک تمہارے سر ہلتے رہیں، بیشک انسان کی ماں اس کو لال جنتی ہے، اس پر کھال نہیں ہوتی پھر اللہ تعالیٰ اس کو رزق دیتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
´عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم کے دل میں دنیا کی ہر چیز کی خواہش ہوتی ہے، جس نے اپنا دل تمام خواہشات کے پیچھے لگا دیا، تو اللہ تعالیٰ کو کوئی پروا نہیں کہ وہ اس کو کس وادی میں ہلاک کرے، اور جس نے اللہ پر بھروسہ کر لیا تو ہر طرح کی خواہش کی فکر اس سے جاتی رہے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے کسی کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے نیک گمان (حسن ظن) رکھتا ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاقتور مومن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کمزور و ناتواں مومن سے زیادہ بہتر اور پسندیدہ ہے، اور ہر ایک میں بھلائی ہے، تم اس چیز کی حرص کرو جو تمہیں فائدہ پہنچائے، اور عاجز نہ بنو، اگر مغلوب ہو جاؤ تو کہو اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہے، جو اس نے چاہا کیا، اور لفظ ”اگر مگر“ سے گریز کرو، کیونکہ ”اگر مگر“ شیطان کے کام کا دروازہ کھولتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حکمت و دانائی کی بات مومن کا گمشدہ سرمایہ ہے، جہاں بھی اس کو پائے وہی اس کا سب سے زیادہ حقدار ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ اپنا نقصان کرتے ہیں: صحت و تندرستی اور فرصت و فراغت (کے ایام)“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
´ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آ کر کہا: اللہ کے رسول! مجھے کچھ بتائیے، اور مختصر نصیحت کیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو ایسی نماز پڑھو گویا کہ دنیا سے جا رہے ہو، اور کوئی ایسی بات منہ سے نہ نکالو جس کے لیے آئندہ عذر کرنا پڑے، اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے پوری طرح مایوس ہو جاؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مجلس میں بیٹھ کر حکمت کی باتیں سنے، پھر اپنے ساتھی سے صرف بری بات بیان کرے، تو اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص کسی چرواہے کے پاس جائے، اور کہے: اے چرواہے! مجھے اپنی بکریوں میں سے ایک بکری ذبح کرنے کے لیے دو، چرواہا کہے: جاؤ اور ان میں سب سے اچھی بکری کا کان پکڑ کر لے جاؤ، تو وہ جائے اور بکریوں کی نگرانی کرنے والے کتے کا کان پکڑ کر لے جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جنت میں نہیں داخل ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر و غرور ہو گا اور وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: بڑائی (کبریائی) میری چادر ہے، اور عظمت میرا تہہ بند، جو ان دونوں میں سے کسی ایک کے لیے بھی مجھ سے جھگڑے، (یعنی ان میں سے کسی ایک کا بھی دعویٰ کرے) میں اس کو جہنم میں ڈال دوں گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ بڑائی میری چادر ہے، اور عظمت میرا تہہ بند ہے، جو ان دونوں میں سے ایک کے لیے بھی مجھ سے جھگڑا کرے گا، میں اس کو آگ میں ڈال دوں گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
´ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے لیے ایک درجہ تواضع کیا، تو اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کر دے گا، اور جو اللہ تعالیٰ پر ایک درجہ تکبر اختیار کرے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کو ایک درجہ نیچے کر دے گا، یہاں تک کہ اس کو تمام لوگوں سے نیچے درجہ میں کر دے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` اگر اہل مدینہ میں سے کوئی ایک باندی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اپنا ہاتھ نہ چھڑاتے، یہاں تک کہ وہ آپ کو اپنی ضرورت کے لیے جہاں چاہتی لے جاتی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت کرتے، جنازے کے پیچھے جاتے، غلام کی دعوت قبول کر لیتے، گدھے کی سواری کرتے، جس دن بنو قریظہ اور بنو نضیر کا واقعہ ہوا، آپ گدھے پر سوار تھے، خیبر کے دن بھی ایک ایسے گدھے پر سوار تھے جس کی رسی کھجور کی چھال کی تھی، اور آپ کے نیچے کھجور کی چھال کا زین تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
´عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: ”بیشک اللہ عزوجل نے میری طرف وحی کی ہے کہ تم تواضع و فروتنی اختیار کرو، یہاں تک کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باپردہ کنواری لڑکی سے بھی زیادہ شرمیلے تھے، اور جب آپ کو کوئی چیز ناگوار لگتی تو آپ کے چہرے پر اس کا اثر ظاہر ہو جاتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے اور اسلام کا اخلاق حیاء ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے، اور اسلام کا اخلاق حیاء ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
´ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گزشتہ کلام نبوت میں سے جو باتیں لوگوں کو ملی ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب تم میں حیاء نہ ہو تو جو چاہے کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیاء ایمان سے ہے، اور ایمان کا بدلہ جنت ہے، اور فحش گوئی «جفا» (ظلم و زیادتی) ہے اور «جفا» (ظلم زیادتی) کا بدلہ جہنم ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بےحیائی جس چیز میں بھی ہو اس کو عیب دار بنا دے گی، اور حیاء جس چیز میں ہو اس کو خوبصورت بنا دے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
´معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غصے پر قابو پا لیا اس حال میں کہ وہ اس کے کر گزرنے پر قادر تھا، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو تمام مخلوق کے سامنے بلائے گا، اور اختیار دے گا کہ وہ جس حور کو چاہے اپنے لیے چن لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس قبیلہ عبدالقیس کے وفود آئے ہیں، اور کوئی اس وقت نظر نہیں آ رہا تھا، ہم اسی حال میں تھے کہ وہ آ پہنچے، اترے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے، اشج عصری رضی اللہ عنہ باقی رہ گئے، وہ بعد میں آئے، ایک مقام پر اترے، اپنی اونٹنی کو بٹھایا، اپنے کپڑے ایک طرف رکھے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اشج! تم میں دو خصلتیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے: ایک تو حلم و بردباری، دوسری طمانینت و سہولت، اشج رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ صفات میری خلقت میں ہے یا نئی پیدا ہوئی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، یہ پیدائشی ہیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشج عصری رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”تم میں دو خصلتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کو محبوب ہیں: ایک حلم اور دوسری حیاء“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی گھونٹ پینے کا ثواب اللہ تعالیٰ کے یہاں اتنا زیادہ نہیں ہے جتنا اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے غصہ کا گھونٹ پینے کا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے، اور سن رہا ہوں جو تم نہیں سنتے، بیشک آسمان چرچرا رہا ہے اور اس کو حق ہے کہ وہ چرچرائے، اس میں چار انگل کی بھی کوئی جگہ نہیں ہے مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی اللہ کے حضور سجدے میں رکھے ہوئے ہے، اللہ کی قسم! اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ، اور تم بستروں پر اپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہوتے، اور تم میدانوں کی طرف نکل جاتے اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے“، اللہ کی قسم! میری تمنا ہے کہ میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم وہ جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو ہنستے کم اور روتے زیادہ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
´عامر بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ` ان کے والد عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا کہ ان کے اسلام اور اس آیت «ولا يكونوا كالذين أوتوا الكتاب من قبل فطال عليهم الأمد فقست قلوبهم وكثير منهم فاسقون» ”اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جن کو ان سے پہلے کتاب عطا کی گئی، ان پر مدت طویل ہو گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے اور ان میں سے اکثر فاسق ہیں“ (سورة الحديد: 16) کے نزول کے درمیان جس میں اللہ تعالیٰ نے ان پر عتاب کیا ہے صرف چار سال کا وقفہ ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیادہ نہ ہنسا کرو، کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو“، تو میں نے آپ کے سامنے سورۃ نساء کی تلاوت کی یہاں تک کہ جب میں اس آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» ”تو اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور پھر ہم تم کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے“ (سورة النساء: 41) پر پہنچا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
´براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک جنازے میں تھے، آپ قبر کے کنارے بیٹھ گئے، اور رونے لگے یہاں تک کہ مٹی گیلی ہو گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بھائیو! اس جیسی کے لیے تیاری کر لو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
´سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم رویا کرو، اگر رونا نہ آئے تو تکلف کر کے رؤو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مومن کی آنکھ سے اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے آنسو بہہ نکلیں، خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہی کیوں نہ ہوں، پھر وہ اس کے رخساروں پر بہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے کہا: اللہ کے رسول! «والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة» (سورة الومنون: 60) سے کیا وہ لوگ مراد ہیں جو زنا کرتے ہیں، چوری کرتے ہیں اور شراب پیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں: ابوبکر کی بیٹی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدیق کی بیٹی! اس سے مراد وہ شخص ہے جو روزے رکھتا ہے، صدقہ دیتا ہے، اور نماز پڑھتا ہے، اور ڈرتا رہتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو اس کا یہ عمل قبول نہ ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
´معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اعمال برتن کی طرح ہیں، جب اس میں نیچے اچھا ہو گا تو اوپر بھی اچھا ہو گا، اور جب نیچے خراب ہو گا تو اوپر بھی خراب ہو گا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک جب بندہ سب کے سامنے نماز پڑھتا ہے تو اچھی طرح پڑھتا ہے، اور تنہائی میں نماز پڑھتا ہے تو بھی اچھی طرح پڑھتا ہے، (ایسے ہی بندے کے متعلق) اللہ عزوجل فرماتا ہے: یہ حقیقت میں میرا بندہ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میانہ روی اختیار کرو، اور سیدھے راستے پر رہو، کیونکہ تم میں سے کسی کو بھی اس کا عمل نجات دلانے والا نہیں ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سوال کیا: ”اللہ کے رسول! آپ کو بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور مجھے بھی نہیں! مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت وفضل سے مجھے ڈھانپ لے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں تمام شرکاء کے شرک سے مستغنی اور بے نیاز ہوں، جس نے کوئی عمل کیا، اور اس میں میرے علاوہ کسی اور کو شریک کیا، تو میں اس سے بری ہوں، اور وہ اسی کے لیے ہے جس کو اس نے شریک کیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
´سعد بن ابی فضالہ انصاری رضی اللہ عنہ (صحابی تھے) کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اگلوں اور پچھلوں کو جمع کرے گا، اس دن جس میں کوئی شک نہیں ہے، تو ایک پکارنے والا پکارے گا کہ جس نے کوئی کام اللہ تعالیٰ کے لیے کیا، اور اس میں کسی کو شریک کیا، تو وہ اپنا بدلہ شرکاء سے طلب کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ تمام شریکوں کی شرکت سے بے نیاز ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس نکل کر آئے، ہم مسیح دجال کا تذکرہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم کو ایسی چیز کے بارے میں نہ بتا دوں جو میرے نزدیک مسیح دجال سے بھی زیادہ خطرناک ہے“؟ ہم نے عرض کیا: ”کیوں نہیں“؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ پوشیدہ شرک ہے جو یہ ہے کہ آدمی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے، تو اپنی نماز کو صرف اس وجہ سے خوبصورتی سے ادا کرتا ہے کہ کوئی آدمی اسے دیکھ رہا ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
´شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک سب سے زیادہ خطرناک چیز جس کا مجھ کو اپنی امت کے بارے میں ڈر ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ وہ سورج، چاند یا بتوں کی پوجا کریں گے، بلکہ وہ غیر اللہ کے لیے عمل کریں گے، اور دوسری چیز مخفی شہوت ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں میں شہرت و ناموری کے لیے کوئی نیک کام کرے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ذلیل و رسوا کرے گا، اور جس نے ریاکاری کی تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو لوگوں کے سامنے ذلیل و رسوا کر دکھائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
´جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ریاکاری کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی ریاکاری لوگوں کے سامنے نمایاں اور ظاہر کرے گا، اور جو شہرت کے لیے کوئی عمل کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو رسوا اور ذلیل کرے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رشک و حسد کے لائق صرف دو لوگ ہیں: ایک وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا، اور پھر اس کو راہ حق میں لٹا دینے کی توفیق دی، دوسرا وہ جس کو علم و حکمت عطا کی تو وہ اس کے مطابق عمل کرتا ہے اور لوگوں کو سکھاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رشک و حسد کے لائق صرف دو لوگ ہیں: ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم عطا کیا، تو وہ اسے دن رات پڑھتا ہے، دوسرا وہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا، تو وہ اسے دن رات (نیک کاموں میں) خرچ کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑیوں کو، اور صدقہ و خیرات گناہوں کو اسی طرح بجھاتا ہے جس طرح پانی آگ کو، نماز مومن کا نور ہے اور روزہ آگ سے ڈھال ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جس کے کرنے پر آخرت کے عذاب کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تیار کر رکھا ہے دنیا میں بھی سزا دینی زیادہ لائق ہو سوائے بغاوت اور قطع رحمی کے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے جلدی جن نیکیوں کا ثواب ملتا ہے وہ نیکی اور صلہ رحمی ہے، اور سب سے جلدی جن برائیوں پر عذاب آتا ہے وہ بغاوت و سرکشی اور قطع رحمی ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شر سے آدمی کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلم بھائی کی تحقیر کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ ”تم تواضع اختیار کرو، اور تم ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
´عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ جو (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ متقیوں کے مقام کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ وہ اس بات کو جس میں کوئی مضائقہ نہ ہو، اس چیز سے بچنے کے لیے نہ چھوڑ دے جس میں برائی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر صاف دل، زبان کا سچا“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: زبان کے سچے کو تو ہم سمجھتے ہیں، صاف دل کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پرہیزگار صاف دل جس میں کوئی گناہ نہ ہو، نہ بغاوت، نہ کینہ اور نہ حسد“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوہریرہ! ورع و تقویٰ والے بن جاؤ، لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار ہو جاؤ گے، قانع بن جاؤ، لوگوں میں سب سے زیادہ شکر کرنے والے ہو جاؤ گے، اور لوگوں کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو، مومن ہو جاؤ گے، پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرو، مسلمان ہو جاؤ گے، اور کم ہنسا کرو، کیونکہ زیادہ ہنسی دل کو مردہ کر دیتی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تدبیر جیسی کوئی عقل نہیں ہے، اور (حرام سے) رک جانے جیسی کوئی پرہیزگاری نہیں ہے، اور اچھے اخلاق سے بڑھ کر کوئی عالیٰ نسبی (حسب و نسب والا ہونا) نہیں ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عالیٰ نسبی (اچھے حسب و نسب والا ہونا) مال ہے، اور کرم (جود و سخا اور فیاضی) تقویٰ ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں، (راوی عثمان بن ابی شیبہ نے کلمہ کی جگہ ”آیت ”کہا) اگر تمام لوگ اس کو اختیار کر لیں تو وہ ان کے لیے کافی ہے“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اللہ کے رسول! کون سی آیت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ومن يتق الله يجعل له مخرجا» ”اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نجات کا راستہ نکال دے گا“ (سورۃ الطلاق: ۲ - ۳)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
´ابوزہیر ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نباوہ یا بناوہ (طائف کے قریب ایک مقام ہے) میں خطبہ دیا، اور فرمایا: ”تم جلد ہی جنت والوں کو جہنم والوں سے تمیز کر لو گے“، لوگوں نے سوال کیا: کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھی تعریف اور بری تعریف کرنے سے تم ایک دوسرے کے اوپر اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
´کلثوم خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں اچھا کام کروں تو مجھے کیسے پتا چلے گا کہ میں نے اچھا کام کیا، اور جب برا کروں تو کیسے سمجھوں کہ میں نے برا کام کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”جب تمہارے پڑوسی کہیں کہ تم نے اچھا کام کیا ہے تو سمجھ لو کہ تم نے اچھا کیا ہے، اور جب وہ کہیں کہ تم نے برا کام کیا ہے تو سمجھ لو کہ تم نے برا کیا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: جب میں کوئی اچھا کام کروں تو کیسے سمجھوں کہ میں نے اچھا کام کیا ہے؟ اور جب برا کام کروں تو کیسے جانوں کہ میں نے برا کام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اپنے پڑوسیوں کو کہتے ہوئے سنو کہ تم نے اچھا کام کیا ہے، تو سمجھ لو کہ تم نے اچھا کام کیا ہے، اور جب تمہارے پڑوسی کہیں کہ تم نے برا کام کیا ہے، تو سمجھ لو کہ تم نے برا کام کیا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی وہ ہے جس کے کان اللہ تعالیٰ لوگوں کی اچھی تعریف سے بھر دے، اور وہ اسے سنتا ہو، اور جہنمی وہ ہے جس کے کان اللہ تعالیٰ لوگوں کی بری تعریف سے بھر دے، اور وہ اسے سنتا ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ایک شخص اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی کام کرتا ہے تو کیا اس کی وجہ سے لوگ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو مومن کے لیے نقد (جلد ملنے والی) خوشخبری (بشارت) ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میں کوئی عمل کرتا ہوں، لوگوں کو اس کی خبر ہوتی ہے، تو وہ میری تعریف کرتے ہیں، تو مجھے اچھا لگتا ہے، (اس کے بارے میں فرمائیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے دو اجر ہیں: پوشیدہ عمل کرنے کا اجر اور اعلانیہ کرنے کا اجر“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
´عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، اور ہر آدمی کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی ہے، تو جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہوئی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہی ہو گی، اور جس کی ہجرت کسی دنیاوی مفاد کے لیے یا کسی عورت سے شادی کے لیے ہو تو اس کی ہجرت اسی کے لیے مانی جائے گی جس کے لیے اس نے ہجرت کی ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
´ان دونوں سندوں سے بھی` ابوکبشہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ اپنی نیت کے مطابق اٹھائے جائیں گے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ اپنی اپنی نیت کے مطابق اٹھائے جائیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چوکور لکیر کھینچی، اور اس کے بیچ میں ایک لکیر کھینچی، اور اس بیچ والی لکیر کے دونوں طرف بہت سی لکیریں کھینچیں، ایک لکیر چوکور لکیر سے باہر کھینچی اور فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے“؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ درمیانی لکیر انسان ہے، اور اس کے چاروں طرف جو لکیریں ہیں وہ عوارض (بیماریاں) ہیں، جو اس کو ہر طرف سے ڈستی یا نوچتی اور کاٹتی رہتی ہیں، اگر ایک سے بچتا ہے تو دوسری میں مبتلا ہو جاتا ہے، چوکور لکیر اس کی عمر ہے، جس نے احاطہٰ کر رکھا ہے اور باہر والی لکیر اس کی آرزو ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ابن آدم (انسان) ہے اور یہ اس کی موت ہے، اس کی گردن کے پاس، پھر اپنا ہاتھ آگے پھیلا کر فرمایا: ”اور یہاں تک اس کی آرزوئیں اور خواہشات بڑھی ہوئی ہیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بوڑھے آدمی کا دل دو چیزوں کی محبت میں جوان ہوتا ہے: زندگی کی محبت اور مال کی زیادتی کی محبت میں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم (انسان) بوڑھا ہو جاتا ہے، اور اس کی دو خواہشیں جوان ہو جاتی ہیں: مال کی ہوس، اور عمر کی زیادتی کی تمنا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ابن آدم (انسان) کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ یہ تمنا کرے گا کہ ایک تیسری وادی اور ہو، مٹی کے علاوہ اس کے نفس کو کوئی چیز نہیں بھر سکتی، اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اس کی توبہ قبول کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے اکثر لوگوں کی عمر ساٹھ سال سے ستر کے درمیان ہو گی، اور بہت کم لوگ اس سے آگے بڑھیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` قسم ہے اس (اللہ) کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (دنیا سے) لے گیا! آپ جب فوت ہوئے تو آپ زیادہ نماز (تہجد) بیٹھ کر ادا فرماتے تھے۔ اور آپ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ عمل وہ نیک عمل تھا جس پر بندہ ہمیشگی کرے اگرچہ تھوڑا ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میرے پاس ایک عورت (بیٹھی ہوئی) تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اور پوچھا: ”یہ کون ہے“؟ میں نے کہا: یہ فلاں عورت ہے، یہ سوتی نہیں ہے (نماز پڑھتی رہتی ہے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھہرو! تم پر اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے کی تمہیں طاقت ہو، اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ نہیں اکتاتا ہے یہاں تک کہ تم خود ہی اکتا جاؤ“۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ تھا جس کو آدمی ہمیشہ پابندی سے کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
´حنظلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور ہم نے جنت اور جہنم کا ذکر اس طرح کیا گویا ہم اپنی آنکھوں سے اس کو دیکھ رہے ہیں، پھر میں اپنے اہل و عیال کے پاس چلا گیا، اور ان کے ساتھ ہنسا کھیلا، پھر مجھے وہ کیفیت یاد آئی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، میں گھر سے نکلا، راستے میں مجھے ابوبکر رضی اللہ عنہ مل گئے، میں نے کہا: میں منافق ہو گیا، میں منافق ہو گیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہی ہمارا بھی حال ہے، حنظلہ رضی اللہ عنہ گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کیفیت کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے حنظلہ! اگر (اہل و عیال کے ساتھ) تمہاری وہی کیفیت رہے جیسی میرے پاس ہوتی ہے تو فرشتے تمہارے بستروں (یا راستوں) میں تم سے مصافحہ کریں، حنظلہ! یہ ایک گھڑی ہے، وہ ایک گھڑی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم خود کو اتنے ہی کام کا مکلف کرو جتنے کی تم میں طاقت ہو، کیونکہ بہترین عمل وہ ہے جس پر مداومت کی جائے، خواہ وہ کم ہی ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو ایک چٹان پر نماز پڑھ رہا تھا، آپ مکہ کے ایک جانب گئے، اور کچھ دیر ٹھہرے، پھر واپس آئے، تو اس شخص کو اسی حالت میں نماز پڑھتے ہوئے پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اپنے دونوں ہاتھوں کو ملایا، پھر فرمایا: ”لوگو! تم میانہ روی اختیار کرو“، کیونکہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتاتا ہے (ثواب دینے سے) یہاں تک کہ تم خود ہی (عمل کرنے سے) اکتا جاؤ“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم سے ان گناہوں کا بھی مواخذہ کیا جائے گا، جو ہم نے (زمانہ) جاہلیت میں کئے تھے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے عہد اسلام میں نیک کام کئے (دل سے اسلام لے آیا) اس سے جاہلیت کے کاموں پر مواخذہ نہیں کیا جائے گا، اور جس نے اسلام لا کر بھی برے کام کئے، (کفر پر قائم رہا ہے) تو اس سے اول و آخر دونوں برے اعمال پر مواخذہ کیا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”حقیر و معمولی گناہوں سے بچو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کا بھی مواخذہ ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مومن کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ (داغ) لگ جاتا ہے، اگر وہ توبہ کرے، باز آ جائے اور مغفرت طلب کرے تو اس کا دل صاف کر دیا جاتا ہے، اور اگر وہ (گناہ میں) بڑھتا چلا جائے تو پھر وہ دھبہ بھی بڑھتا جاتا ہے، یہ وہی زنگ ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کیا ہے: «كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون» ”ہرگز نہیں بلکہ ان کے برے اعمال نے ان کے دلوں پر زنگ پکڑ لیا ہے جو وہ کرتے ہیں“ (سورة المطففين: 14)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
´ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنی امت میں سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آئیں گے، اللہ تعالیٰ ان کو فضا میں اڑتے ہوئے ذرے کی طرح بنا دے گا“، ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمائیے اور کھول کر بیان فرمایئے تاکہ لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے ہم ان میں سے نہ ہو جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جان لو کہ وہ تمہارے بھائیوں میں سے ہی ہیں، اور تمہاری قوم میں سے ہیں، وہ بھی راتوں کو اسی طرح عبادت کریں گے، جیسے تم عبادت کرتے ہو، لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب تنہائی میں ہوں گے تو حرام کاموں کا ارتکاب کریں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے کام لوگوں کو زیادہ تر جنت میں داخل کریں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تقویٰ (اللہ تعالیٰ کا خوف) اور حسن خلق (اچھے اخلاق)“، اور پوچھا گیا: کون سے کام زیادہ تر آدمی کو جہنم میں لے جائیں گے؟ فرمایا: ”دو کھوکھلی چیزیں: منہ اور شرمگاہ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کی توبہ سے اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا کہ تم اپنی گمشدہ چیز پانے سے خوش ہوتے ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم گناہ کرو یہاں تک کہ تمہارے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں، پھر تم توبہ کرو تو (اللہ تعالیٰ) ضرور تمہاری توبہ قبول کرے گا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے ایسے ہی خوش ہوتا ہے جیسے کسی آدمی کی سواری چٹیل میدان میں کھو جائے، وہ اس کو تلاش کرے یہاں تک کہ جب وہ تھک جائے تو کپڑے سے اپنا منہ ڈھانک کر لیٹ جائے، اسی حالت میں اچانک وہ اپنی سواری کے قدموں کی چاپ وہاں سے آتی سنے جہاں اسے کھویا تھا، وہ اپنے چہرے سے اپنا کپڑا اٹھائے تو دیکھے کہ اس کی سواری موجود ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص جیسا ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سارے بنی آدم (انسان) گناہ گار ہیں اور بہترین گناہ گار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
´عبداللہ بن معقل مزنی کہتے ہیں کہ` میں اپنے والد کے ساتھ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو میں نے ان کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ندامت (شرمندگی) توبہ ہے“، میرے والد نے ان سے پوچھا کہ آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ندامت توبہ ہے؟ انہوں نے کہا: ”ہاں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ (عزوجل) اپنے بندے کی توبہ قبول کرتا رہتا ہے جب تک اس کی جان حلق میں نہ آ جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بتایا کہ اس نے ایک عورت کا بوسہ لیا ہے، وہ اس کا کفارہ پوچھنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ نہیں کہا تو اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: «وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين» ”نماز قائم کرو دن کے دونوں حصوں (صبح و شام) میں اور رات کے ایک حصے میں، بیشک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ ذکر کرنے والوں کے لیے ایک نصیحت ہے“ (سورۃ ہود: ۱۱۴)، اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہ (خاص) میرے لیے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میری امت میں سے ہر اس شخص کے لیے ہے جو اس پر عمل کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 156
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی نے اپنے اوپر بہت زیادتی کی تھی، (یعنی گناہوں کا ارتکاب کیا تھا) جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی کہ جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا ڈالنا، پھر مجھے پیس کر سمندر کی ہوا میں اڑا دینا، اللہ کی قسم! اگر میرا رب میرے اوپر قادر ہو گا تو مجھے ایسا عذاب دے گا جو کسی کو نہ دیا ہو گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے بیٹوں نے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا، اللہ تعالیٰ نے زمین سے کہا کہ جو تو نے لیا ہے اسے حاضر کر، اتنے میں وہ کھڑا ہو گیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سے کہا: تجھے اس کام پر کس نے آمادہ کیا تھا؟ اس نے کہا: تیرے ڈر اور خوف نے اے رب! تو اللہ تعالیٰ نے اس کو اسی وجہ سے معاف کر دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 157
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عورت اس بلی کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوئی جس کو اس نے باندھ رکھا تھا، وہ نہ اس کو کھانا دیتی تھی، اور نہ چھوڑتی ہی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے یہاں تک کہ وہ مر گئی“۔ زہری کہتے ہیں: (ان دونوں حدیثوں سے یہ معلوم ہوا کہ) کوئی آدمی نہ اپنے عمل پر بھروسہ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہی ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 158
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندو! تم سب گناہ گار ہو سوائے اس کے جس کو میں بچائے رکھوں، تو تم مجھ سے مغفرت طلب کرو، میں تمہیں معاف کر دوں گا، اور تم میں سے جو جانتا ہے کہ میں مغفرت کی قدرت رکھتا ہوں اور وہ میری قدرت کی وجہ سے معافی چاہتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں، تم سب کے سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، تم مجھ ہی سے ہدایت مانگو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، تم سب کے سب محتاج ہو سوائے اس کے جس کو میں غنی (مالدار) کر دوں، تم مجھ ہی سے مانگو میں تمہیں روزی دوں گا، اور اگر تمہارے زندہ و مردہ، اول و آخر اور خشک و تر سب جمع ہو جائیں، اور میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ پرہیزگار شخص کی طرح ہو جائیں تو میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی اضافہ نہ ہو گا، اور اگر یہ سب مل کر میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ بدبخت کی طرح ہو جائیں تو میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہ ہو گی، اور اگر تمہارے زندہ و مردہ، اول و آخر اور خشک و تر سب جمع ہو جائیں، اور ان میں سے ہر ایک مجھ سے اتنا مانگے جہاں تک اس کی آرزوئیں پہنچیں، تو میری سلطنت میں کوئی فرق واقع نہ ہو گا، مگر اس قدر جیسے تم میں سے کوئی سمندر کے کنارے پر سے گزرے اور اس میں ایک سوئی ڈبو کر نکال لے، یہ اس وجہ سے ہے کہ میں سخی ہوں، بزرگ ہوں، میرا دینا صرف کہہ دینا ہے، میں کسی چیز کا ارادہ کرتا ہوں تو کہتا ہوں ”ہو جا“ اور وہ ہو جاتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 159
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لذتوں کو توڑنے والی (یعنی موت) کو کثرت سے یاد کیا کرو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 160
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ آپ کے پاس ایک انصاری شخص آیا، اس نے آپ کو سلام کیا، پھر کہنے لگا: اللہ کے رسول! مومنوں میں سے کون سب سے بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو ان میں سب سے اچھے اخلاق والا ہے“، اس نے کہا: ان میں سب سے عقلمند کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ان میں موت کو سب سے زیادہ یاد کرے، اور موت کے بعد کی زندگی کے لیے سب سے اچھی تیاری کرے، وہی عقلمند ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 161
´ابو یعلیٰ شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے، اور موت کے بعد کی زندگی کے لیے عمل کرے، اور عاجز وہ ہے جو اپنے نفس کو خواہشوں پر لگا دے، پھر اللہ تعالیٰ سے تمنائیں کرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 162
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک نوجوان کے پاس آئے جو مرض الموت میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تم اپنے آپ کو کیسا پاتے ہو“؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی رحمت کی امید کرتا ہوں، اور اپنے گناہوں سے ڈرتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس بندے کے دل میں ایسے وقت میں یہ دونوں کیفیتیں جمع ہو جائیں، اللہ تعالیٰ اس کو وہ چیز دے گا جس کی وہ امید کرتا ہے، اور جس چیز سے ڈرتا ہے، اس سے محفوظ رکھے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 163
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرنے والے کے پاس فرشتے آتے ہیں، اگر وہ نیک ہوتا ہے تو کہتے ہیں: نکل اے پاک جان! جو کہ ایک پاک جسم میں تھی، نکل، تو لائق تعریف ہے، اور خوش ہو جا، اللہ کی رحمت و ریحان (خوشبو) سے اور ایسے رب سے جو تجھ سے ناراض نہیں ہے، اس سے برابر یہی کہا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ نکل پڑتی ہے، پھر اس کو آسمان کی طرف چڑھا کر لے جایا جاتا ہے، اس کے لیے آسمان کا دروازہ کھولتے ہوئے پوچھا جاتا ہے کہ یہ کون ہے؟ فرشتے کہتے ہیں کہ یہ فلاں ہے، کہا جاتا ہے: خوش آمدید! پاک جان جو کہ ایک پاک جسم میں تھی، تو داخل ہو جا، تو نیک ہے اور خوش ہو جا اللہ کی رحمت و ریحان (خوشبو) سے، اور ایسے رب سے جو تجھ سے ناخوش نہیں، اس سے برابر یہی کہا جاتا ہے یہاں تک کہ روح اس آسمان تک پہنچ جاتی ہے جس کے اوپر اللہ عزوجل ہے، اور جب کوئی برا شخص ہوتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے: نکل اے ناپاک نفس، جو ایک ناپاک بدن میں تھی، نکل تو بری حالت میں ہے، خوش ہو جا گرم پانی اور پیپ سے، اور اس جیسی دوسری چیزوں سے، اس سے برابر یہی کہا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ نکل جاتی ہے، پھر اس کو آسمان کی طرف چڑھا کر لے جایا جاتا ہے، لیکن اس کے لیے دروازہ نہیں کھولا جاتا، پوچھا جاتا ہے کہ یہ کون ہے؟ جواب ملتا ہے: یہ فلاں ہے، کہا جاتا ہے: ناپاک روح کے لیے کوئی خوش آمدید نہیں، جو کہ ناپاک بدن میں تھی، لوٹ جا اپنی بری حالت میں، تیرے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے، اس کو آسمان سے چھوڑ دیا جاتا ہے پھر وہ قبر میں آ جاتی ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 164
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کی موت کسی زمین میں لکھی ہوتی ہے تو ضرورت اس کو وہاں لے جاتی ہے، جب وہ اپنے آخری نقش قدم کو پہنچ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی روح قبض کر لیتا ہے، زمین قیامت کے دن کہے گی: اے رب! یہ تیری امانت ہے جو تو نے میرے سپرد کی تھی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 165
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ تعالیٰ سے ملاقات پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملاقات پسند کرتا ہے، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملاقات ناپسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملاقات ناپسند کرتا ہے“، آپ سے عرض کیا گیا: اللہ تعالیٰ سے ملنے کو برا جاننا یہ ہے کہ موت کو برا جانے، اور ہم میں سے ہر شخص موت کو برا جانتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ یہ موت کے وقت کا ذکر ہے، جب بندے کو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی مغفرت کی خوشخبری دی جاتی ہے، تو وہ اس سے ملنا پسند کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے، اور جب اس کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کی خبر دی جاتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے نہیں ملنا چاہتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 166
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی کسی مصیبت کی وجہ سے جو اس کو پیش آئے موت کی تمنا نہ کرے، اگر موت کی خواہش کی ضرورت پڑ ہی جائے تو یوں کہے: اے اللہ! مجھے زندہ رکھ جب تک جینا میرے لیے بہتر ہو، اور مجھے موت دے اگر مرنا میرے لیے بہتر ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 167
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کے جسم کی ہر چیز سڑ گل جاتی ہے، سوائے ایک ہڈی کے اور وہ ریڑھ کی ہڈی ہے، اور اسی سے قیامت کے دن انسان کی پیدائش ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 168
´ہانی بربری مولیٰ عثمان کہتے ہیں کہ` عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ جب کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو رونے لگتے یہاں تک کہ ان کی ڈاڑھی تر ہو جاتی، ان سے پوچھا گیا کہ آپ جنت اور جہنم کا ذکر کرتے ہیں تو نہیں روتے اور قبر کو دیکھ کر روتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”قبر آخرت کی پہلی منزل ہے، اگر وہ اس منزل پر نجات پا گیا تو اس کے بعد کی منزلیں آسان ہوں گی، اور اگر یہاں اس نے نجات نہ پائی تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے سخت ہیں“، اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے کبھی قبر سے زیادہ ہولناک کوئی چیز نہیں دیکھی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 169
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مرنے والا قبر میں جاتا ہے، نیک آدمی تو اپنی قبر میں بیٹھ جاتا ہے، نہ کوئی خوف ہوتا ہے نہ دل پریشان ہوتا ہے، اس سے پوچھا جاتا ہے کہ تو کس دین پر تھا؟ تو وہ کہتا ہے: میں اسلام پر تھا، پھر پوچھا جاتا ہے کہ یہ شخص کون ہیں؟ وہ کہتا ہے: یہ محمد اللہ کے رسول ہیں، یہ ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کی جانب سے دلیلیں لے کر آئے تو ہم نے ان کی تصدیق کی، پھر اس سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا تم نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے؟ جواب دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بھلا کون دیکھ سکتا ہے؟ پھر اس کے لیے ایک کھڑکی جہنم کی جانب کھولی جاتی ہے، وہ اس کی شدت اشتعال کو دیکھتا ہے، اس سے کہا جاتا ہے: دیکھ، اللہ تعالیٰ نے تجھ کو اس سے بچا لیا ہے، پھر ایک دوسرا دریچہ جنت کی طرف کھولا جاتا ہے، وہ اس کی تازگی اور لطافت کو دیکھتا ہے، اس سے کہا جاتا ہے کہ یہی تیرا ٹھکانا ہے، اور اس سے کہا جاتا ہے کہ تو یقین پر تھا، یقین پر ہی مرا، اور یقین پر ہی اٹھے گا اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا۔ اور برا آدمی اپنی قبر میں پریشان اور گھبرایا ہوا اٹھ بیٹھتا ہے، اس سے کہا جاتا ہے کہ تو کس دین پر تھا؟ تو وہ کہتا ہے: میں نہیں جانتا، پھر پوچھا جاتا ہے کہ یہ شخص کون ہیں؟ جواب دیتا ہے کہ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے سنا تو میں نے بھی وہی کہا، اس کے لیے جنت کا ایک دریچہ کھولا جاتا ہے، وہ اس کی لطافت و تازگی کو دیکھتا ہے پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ دیکھ! اس سے اللہ تعالیٰ نے تجھے محروم کیا، پھر جہنم کا دریچہ کھولا جاتا ہے، وہ اس کی شدت اور ہولناکی کو دیکھتا ہے، اس سے کہا جاتا ہے کہ یہی تیرا ٹھکانا ہے، تو شک پر تھا، شک پر ہی مرا اور اسی پر تو اٹھایا جائے گا اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 170
´براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آیت: «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت» عذاب قبر کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے، اس (مردے) سے پوچھا جائے گا کہ تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہے گا کہ میرا رب اللہ ہے، اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، یہی مراد ہے اس آیت: «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» ”اللہ ایمان والوں کو مضبوط قول پر ثابت رکھتا ہے دنیوی زندگی میں بھی آخرت میں بھی ”(سورة ابراهيم: 72) سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 171
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مر جاتا ہے، تو اس کے سامنے اس کا ٹھکانا صبح و شام پیش کیا جاتا ہے، اگر اہل جنت میں سے تھا تو اہل جنت کا ٹھکانا، اور اگر جہنمی تھا تو جہنمیوں کا ٹھکانا، اور کہا جائے گا کہ یہ تمہارا ٹھکانا ہے یہاں تک کہ تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 172
´کعب رضی اللہ عنہ کہتے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی روح ایک پرندے کی شکل میں جنت کے درخت میں لٹکتی رہے گی، یہاں تک کہ وہ قیامت کے دن اپنے اصلی بدن میں لوٹ جائے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 173
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مردہ قبر میں جاتا ہے تو اسے ایسا لگتا ہے کہ سورج ڈوبنے کا وقت قریب ہے، وہ بیٹھتا ہے اپنی دونوں آنکھوں کو ملتے ہوئے، اور کہتا ہے: مجھے نماز پڑھنے کے لیے چھوڑ دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 174
´ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک «صور» والے دونوں فرشتے اپنے ہاتھوں میں «صور» ۱؎ لیے برابر دیکھتے رہتے ہیں کہ کب پھونکنے کا حکم ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 175
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک یہودی نے مدینہ کے بازار میں کہا: اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ کو تمام لوگوں سے برگزیدہ بنایا، یہ سن کر ایک انصاری نے اس کو ایک طمانچہ مارا، اور کہا: تم ایسا کہتے ہو جب کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب اس کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے: «ونفخ في الصور فصعق من في السموات ومن في الأرض إلا من شاء الله ثم نفخ فيه أخرى فإذا هم قيام ينظرون» ”اور صور پھونکا جائے گا تو زمین و آسمان والے سب بیہوش ہو جائیں گے، سوائے اس کے جس کو اللہ چاہے، پھر دوسرا صور پھونکا جائے گا تب وہ سب کھڑے ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہوں گے“ (سورۃ الزمر: ۶۸)، میں سب سے پہلے اپنا سر اٹھاؤں گا، تو دیکھوں گا کہ موسیٰ (علیہ السلام) عرش کا ایک پایہ تھامے ہوئے ہیں، میں نہیں جانتا کہ انہوں نے مجھ سے پہلے سر اٹھایا، یا وہ ان لوگوں میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے مستثنیٰ کر دیا ہے، اور جس نے یہ کہا: میں یونس بن متی سے بہتر ہوں تو اس نے غلط کہا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 176
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا: ”جبار (اللہ) آسمانوں اور زمینوں کو اپنے ہاتھ میں لے گا، (آپ نے مٹھی بند کی پھر اس کو بند کرنے اور کھولنے لگے) پھر فرمائے گا: میں جبار ہوں، میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں دوسرے جبار؟ کہاں ہیں دوسرے متکبر؟ یہ کہہ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں اور بائیں جھک رہے تھے، یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ منبر کچھ نیچے سے ہل رہا تھا، حتیٰ کہ میں کہنے لگا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گر نہ پڑے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 177
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! لوگ قیامت کے دن کیسے اٹھائے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ننگے پاؤں، ننگے بدن“، میں نے کہا: عورتیں بھی اسی طرح؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتیں بھی“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! پھر شرم نہیں آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! معاملہ اتنا سخت ہو گا کہ (کوئی) ایک دوسرے کی طرف نہ دیکھے گا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 178
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن لوگوں کی تین پیشیاں ہوں گی، دوبار کی پیشی میں بحث و تکرار اور عذر و بہانے ہوں گے اور تیسری بار میں اعمال نامے ہاتھوں میں اڑ رہے ہوں گے، تو کوئی اس کو اپنے دائیں ہاتھ میں اور کوئی بائیں ہاتھ میں پکڑے ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 179
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے: «يوم يقوم الناس لرب العالمين» ”جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے“ (سورۃ المطففین: ۶) کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ”لوگ اس طرح کھڑے ہوں گے کہ نصف کان تک اپنے پسینے میں غرق ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 180
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «يوم تبدل الأرض غير الأرض والسموات» ”جس دن زمین اور آسمان بدل دئیے جائیں گے“ (سورة إبراهيم: 48) سے متعلق پوچھا کہ لوگ اس وقت کہاں ہوں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پل صراط پر“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 181
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پل صراط جہنم کے دونوں کناروں پر رکھا جائے گا، اس پر سعدان کے کانٹوں کی طرح کانٹے ہوں گے، پھر لوگ اس پر سے گزرنا شروع کریں گے، تو بعض لوگ صحیح سلامت گزر جائیں گے، بعض کے کچھ اعضاء کٹ کر جہنم میں گر پڑیں گے، پھر نجات پائیں گے، بعض اسی پر اٹکے رہیں گے، اور بعض اوندھے منہ جہنم میں گریں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 182
´ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے امید ہے جو لوگ بدر و حدیبیہ کی جنگوں میں شریک تھے، ان میں سے کوئی جہنم میں نہ جائے گا، «إ ن شاء اللہ» اگر اللہ نے چاہا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں ہے: «وإن منكم إلا واردها كان على ربك حتما مقضيا» ”تم میں سے ہر ایک کو اس میں وارد ہونا ہے، یہ تیرے رب کا حتمی فیصلہ ہے“ (سورة مريم: 71)؟، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا: «ثم ننجي الذين اتقوا ونذر الظالمين فيها جثيا» ”پھر ہم پرہیزگاروں کو نجات دیں گے اور ظالموں کو اسی میں اوندھے منہ چھوڑ دیں گے“ (سورة مريم: 72“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 183
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے پاس آؤ گے اس حال میں کہ وضو کی وجہ سے تمہارے ہاتھ پاؤں اور پیشانیاں روشن ہوں گی، یہ میری امت کا نشان ہو گا، اور کسی امت کا یہ نشان نہ ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 184
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک خیمے میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس پر راضی اور خوش ہو گے کہ تمہاری تعداد جنت والوں کے چوتھائی ہو“، ہم نے کہا: کیوں نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم خوش ہو گے کہ تمہاری تعداد جنت والوں کے ایک تہائی ہو“، ہم نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تمہاری تعداد تمام اہل جنت کا نصف ہو گی، ایسا اس لیے ہے کہ جنت میں صرف مسلمان ہی جائے گا، اور مشرکین کے مقابلے میں تمہاری مثال ایسی ہے جیسے کالے بیل کی جلد پر سفید بال یا سرخ بیل کی جلد پر کالا بال“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 185
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) ایک نبی آئے گا اور اس کے ساتھ دو ہی آدمی ہوں گے، اور ایک نبی آئے گا اس کے ساتھ تین آدمی ہوں گے، اور کسی نبی کے ساتھ زیادہ لوگ ہوں گے، کسی کے ساتھ کم، اس نبی سے پوچھا جائے گا: کیا تم نے اپنی قوم تک اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا تھا؟ وہ کہے گا: ”جی ہاں“ پھر اس کی قوم بلائی جائے گی اور پوچھا جائے گا: کیا اس نے تم کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: ”نہیں“ نبی سے پوچھا جائے گا: تمہارا گواہ کون ہے؟ وہ کہے گا: محمد اور ان کی امت، پھر محمد کی امت بلائی جائے گی اور کہا جائے گا: کیا اس نے اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہے گی: ”جی ہاں“ اس سے پوچھا جائے گا: تمہیں کیسے معلوم ہوا؟ جواب دے گی کہ ہمارے نبی نے ہم کو یہ بتایا کہ رسولوں نے پیغام پہنچا دیا ہے تو ہم نے ان کی تصدیق کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی اللہ تعالیٰ کے قول: «وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس ويكون الرسول عليكم شهيدا» ”اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط بنایا تاکہ تم گواہ رہو لوگوں پر اور رسول گواہ رہیں تمہارے اوپر“ (سورة البقرة: 143) کا مطلب ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 186
´رفاعہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، کوئی بندہ ایسا نہیں ہے، جو ایمان لائے، پھر اس پر جما رہے مگر وہ اس کی وجہ سے جنت میں داخل کیا جائے گا، اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ اس میں داخل نہ ہوں گے یہاں تک کہ تم اور تمہاری اولاد میں جو لوگ نیک ہوئے جنت کے مکانات میں ٹھکانا نہ بنا لیں، اور مجھ سے میرے رب نے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار لوگوں کو بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل کرے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 187
´ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میرے رب (سبحانہ و تعالیٰ) نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار لوگوں کو جنت میں داخل کرے گا، نہ ان کا حساب ہو گا، اور نہ ان پر کوئی عذاب، ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے، اور ان کے سوا میرے رب عزوجل کی مٹھیوں میں سے تین مٹھیوں کے برابر بھی ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 188
´معاویہ بن حیدۃ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم قیامت کے دن ستر امتوں کا تکملہ ہوں گے، اور ہم ان سب سے آخری اور بہتر امت ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 189
´معاویہ بن حیدۃ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تمہیں لے کر ستر امتیں پوری ہوئیں، اور تم ان میں سب سے بہتر ہو، اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ باعزت ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 190
´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت والوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی، ان میں سے اسی صفیں اس امت کے لوگوں کی ہوں گی، اور چالیس صفیں اور امتوں میں سے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 191
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم آخری امت ہیں اور سب سے پہلے حساب کے لیے بلائے جائیں گے، کہا جائے گا: امت اور اس کے نبی کہاں ہیں؟ تو ہم اول بھی ہیں اور آخر بھی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 192
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام مخلوق کو جمع کرے گا، تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو سجدے کا حکم دے گا، وہ بڑی دیر تک اس کو سجدہ کرتے رہیں گے، پھر حکم ہو گا اپنے سروں کو اٹھاؤ ہم نے تمہاری تعداد کے مطابق تمہارے فدئیے جہنم سے کر دئیے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 193
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک یہ امت امت مرحومہ ہے (یعنی اس پر رحمت نازل کی گئی ہے)، اس کا عذاب اسی کے ہاتھوں میں ہے، جب قیامت کا دن ہو گا تو ہر مسلمان کے حوالے ایک مشرک کیا جائے گا، اور کہا جائے گا: یہ تیرا فدیہ ہے جہنم سے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 194
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت کو تمام مخلوقات کے درمیان تقسیم کر دیا ہے، اسی کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر رحم اور شفقت کرتے ہیں، اور اسی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر رحم کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں محفوظ کر رکھی ہیں، ان کے ذریعے وہ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم کرے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 195
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل نے جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، سو رحمتیں پیدا کیں، زمین میں ان سو رحمتوں میں سے ایک رحمت بھیجی، اسی کی وجہ سے ماں اپنے بچے پر رحم کرتی ہے، اور چرند و پرند جانور بھی ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں، اور ننانوے رحمتوں کو اس نے قیامت کے دن کے لیے اٹھا رکھا ہے، جب قیامت کا دن ہو گا، تو اللہ تعالیٰ ان رحمتوں کو پورا کرے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 196
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ عزوجل نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنے ہاتھ سے اپنے اوپر یہ لکھا کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 197
´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس گزرے اور میں ایک گدھے پر سوار تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر کیا ہے؟ اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر کیا ہے“؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں، اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہے کہ جب وہ ایسا کریں تو وہ ان کو عذاب نہ دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 198
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں شریک تھے کہ آپ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے تو پوچھا: ”تم کون لوگ ہو“؟ انہوں نے کہا: ہم مسلمان ہیں، ان میں ایک عورت تنور میں ایندھن جھوک رہی تھی، اور اس کے ساتھ اس کا بیٹا بھی تھا، جب تنور کی آگ بھڑک اٹھی وہ اپنے بیٹے کو لے کر ہٹ گئی، اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ عورت نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا اللہ سارے رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا نہیں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں“ وہ بولی: کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے زیادہ رحم نہیں کرے گا جتنا ماں اپنے بچے پر کرتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں“؟ اس نے کہا: ماں تو اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈالتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر جھکا دیا، اور روتے رہے پھر اپنا سر اٹھایا، اور فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے انہی بندوں کو عذاب دے گا جو بہت سرکش و شریر ہیں، اور جو اللہ تعالیٰ کے باغی ہوتے ہیں اور «لا إله إلا الله» کہنے سے انکار کرتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 199
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم میں کوئی نہیں جائے گا سوائے بدبخت کے“ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! بدبخت کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کبھی اللہ تعالیٰ کی اطاعت نہیں کی، اور کوئی گناہ نہ چھوڑا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 200
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت: «هو أهل التقوى وأهل المغفرة» یعنی ”اللہ ہی سے ڈرنا چاہیئے اور وہی گناہ بخشنے کا اہل ہے“ (سورۃ المدثر: ۵۶) تلاوت فرمائی، اور فرمایا: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے میں اس کے لائق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے، اور میرے ساتھ کوئی اور معبود نہ بنایا جائے، تو جو میرے ساتھ کوئی دوسرا معبود بنانے سے بچے تو میں ہی اس کا اہل ہوں کہ اس کو بخش دوں“ دوسری سند اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت: «هو أهل التقوى وأهل المغفرة» کے بارے میں کہ تمہارے رب نے فرمایا: ”میں ہی اس بات کا اہل ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے، میرے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کیا جائے، اور جو میرے ساتھ شریک کرنے سے بچے میں اہل ہوں اس بات کا کہ اسے بخش دوں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 201
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن تمام لوگوں کے سامنے میری امت کے ایک شخص کی پکار ہو گی، اور اس کے ننانوے دفتر پھیلا دئیے جائیں گے، ہر دفتر حد نگاہ تک پھیلا ہو گا، پھر اللہ عزوجل فرمائے گا: کیا تم اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتے ہو؟ وہ کہے گا: نہیں، اے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا میرے محافظ کاتبوں نے تم پر ظلم کیا ہے؟ پھر فرمائے گا: کیا تمہارے پاس کوئی نیکی بھی ہے؟ وہ آدمی ڈر جائے گا، اور کہے گا: نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: نہیں، ہمارے پاس کئی نیکیاں ہیں، اور آج کے دن تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا، پھر ایک پرچہ نکالا جائے گا جس پر «أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله» لکھا ہو گا، وہ کہے گا: اے میرے رب! ان دفتروں کے سامنے یہ پرچہ کیا حیثیت رکھتا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: آج تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا، پھر وہ تمام دفتر ایک پلڑے میں رکھے جائیں گے اور وہ پرچہ دوسرے پلڑے میں، وہ سارے دفتر ہلکے پڑ جائیں گے اور پرچہ بھاری ہو گا ۱؎۔ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں: «بطاقہ» پرچے کو کہتے ہیں، اہل مصر رقعہ کو «بطاقہ» کہتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 202
´ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا ایک حوض ہے، کعبہ سے لے کر بیت المقدس تک، دودھ جیسا سفید ہے، اس کے برتن آسمان کے ستاروں کی تعداد میں ہیں، اور قیامت کے دن میرے پیروکار اور متبعین تمام انبیاء کے پیروکاروں اور متبعین سے زیادہ ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 203
´حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا حوض ایلہ سے عدن تک کے فاصلے سے بھی زیادہ بڑا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس کے برتن ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں اس حوض سے کچھ لوگوں کو ایسے ہی دھتکاروں اور بھگاؤں گا جیسے کوئی آدمی اجنبی اونٹ کو اپنے حوض سے دھتکارتا اور بھگاتا ہے“، سوال کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، تم میرے پاس اس حالت میں آؤ گے کہ تمہارے ہاتھ اور منہ وضو کے نشان سے روشن ہوں گے، اور یہ نشان تمہارے علاوہ اور کسی کا نہیں ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 204
´ابوسلام حبشی کہتے ہیں کہ` عمر بن عبدالعزیز نے مجھ کو بلا بھیجا، میں ان کے پاس ڈاک کے گھوڑے پر بیٹھ کر آیا، جب میں پہنچا تو انہوں نے کہا: اے ابو سلام! ہم نے آپ کو زحمت دی کہ آپ کو تیز سواری سے آنا پڑا، میں نے کہا: بیشک، اللہ کی قسم! اے امیر المؤمنین! (ہاں واقعی تکلیف ہوئی ہے)، انہوں نے کہا، اللہ کی قسم، میں آپ کو تکلیف نہیں دینا چاہتا تھا، لیکن مجھے پتا چلا کہ آپ ثوبان رضی اللہ عنہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام) سے حوض کوثر کے بارے میں ایک حدیث روایت کرتے ہیں تو میں نے چاہا کہ یہ حدیث براہ راست آپ سے سن لوں، تو میں نے کہا کہ مجھ سے ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا عدن سے ایلہ تک کا فاصلہ، دودھ سے زیادہ سفید، اور شہد سے زیادہ میٹھا، اس کی پیالیاں آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہیں، جو شخص اس میں سے ایک گھونٹ پی لے گا کبھی پیاسا نہ ہو گا، اور سب سے پہلے جو لوگ میرے پاس آئیں گے (پانی پینے) وہ میلے کچیلے کپڑوں اور پراگندہ بالوں والے فقراء مہاجرین ہوں گے، جو ناز و نعم میں پلی عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتے اور نہ ان کے لیے دروازے کھولے جاتے“۔ ابو سلام کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز رونے لگے یہاں تک کہ ان کی داڑھی تر ہو گئی، پھر بولے: میں نے تو ناز و نعم والی عورتوں سے نکاح بھی کیا، اور میرے لیے دروازے بھی کھلے، اب میں جو کپڑا پہنوں گا، اس کو ہرگز نہ دھووں گا، جب تک وہ میلا نہ ہو جائے، اور اپنے سر میں تیل نہ ڈالوں گا جب تک کہ وہ پراگندہ نہ ہو جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 205
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے حوض کے دونوں کناروں کا فاصلہ اتنا ہے جتنا صنعاء اور مدینہ میں یا مدینہ و عمان میں ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 206
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حوض کوثر پر چاندی اور سونے کے جگ آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 207
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں آئے، اور قبر والوں کو سلام کرتے ہوئے فرمایا: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله تعالى بكم لاحقون» ”اے مومن قوم کے گھر والو! آپ پر سلامتی ہو، ان شاءاللہ ہم آپ لوگوں سے جلد ہی ملنے والے ہیں“، پھر فرمایا: ”میری آرزو ہے کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھوں“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ فرمایا: ”تم سب میرے اصحاب ہو، میرے بھائی وہ ہیں جو میرے بعد آئیں گے، اور میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کی امت میں سے جو لوگ ابھی نہیں آئے ہیں آپ ان کو کیسے پہچانیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہ آدمی جس کے گھوڑے سفید پیشانی، اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں خالص کالے گھوڑوں کے بیچ میں ان کو نہیں پہچانے گا“؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے اخوان قیامت کے دن وضو کے نشانات سے (اسی طرح) سفید پیشانی، اور سفید ہاتھ پاؤں ہو کر آئیں گے“، پھر فرمایا: ”میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا کچھ لوگ میرے حوض سے بھولے بھٹکے اونٹ کی طرح ہانک دئیے جائیں گے، میں انہیں پکاروں گا کہ ادھر آؤ، تو کہا جائے گا کہ انہوں نے تمہارے بعد دین کو بدل دیا، اور وہ الٹے پاؤں لوٹ جائیں گے، میں کہوں گا: خبردار! دور ہٹو، دور ہٹو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 208
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کی (اپنی امت کے سلسلے میں) ایک دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے، تو ہر نبی نے جلدی سے دنیا ہی میں اپنی دعا پوری کر لی، اور میں نے اپنی دعا کو چھپا کر اپنی امت کی شفاعت کے لیے رکھ چھوڑا ہے، تو میری شفاعت ہر اس شخص کے لیے ہو گی جو اس حال میں مرا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا رہا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 209
´ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اولاد آدم کا سردار ہوں اور یہ فخریہ نہیں کہتا، قیامت کے دن زمین سب سے پہلے میرے لیے پھٹے گی، اور میں یہ فخریہ نہیں کہتا، میں پہلا شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی، اور میں فخریہ نہیں کہتا، حمد کا جھنڈا قیامت کے دن میرے ہاتھ میں ہو گا، اور میں یہ فخریہ نہیں کہتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 210
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم والے جن کا ٹھکانا جہنم ہی ہے، وہ اس میں نہ مریں گے نہ جئیں گے، لیکن کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کو ان کے گناہوں کی وجہ سے جہنم کی آگ پکڑ لے گی، اور ان کو مار ڈالے گی یہاں تک کہ جب وہ کوئلہ ہو جائیں گے، تو ان کی شفاعت کا حکم ہو گا، پھر وہ گروہ در گروہ لائے جائیں گے اور جنت کی نہروں پر پھیلائے جائیں گے، کہا جائے گا: اے جنتیو! ان پر پانی ڈالو تو وہ نالی میں دانے کے اگنے کی طرح اگیں گے“، راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر ایک آدمی نے کہا: گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بادیہ (دیہات) میں بھی رہ چکے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 211
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری شفاعت قیامت کے دن میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لیے ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 212
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اختیار دیا گیا کہ شفاعت اور آدھی امت کے جنت میں داخل ہونے میں سے ایک چیز چن لوں، تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا، کیونکہ وہ عام ہو گی اور کافی ہو گی، کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ شفاعت متقیوں کے لیے ہے؟ نہیں، بلکہ یہ ایسے گناہگاروں کے لیے ہے جو غلطی کرنے والے اور گناہوں سے آلودہ ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 213
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن قیامت کے دن جمع ہوں گے اور ان کے دلوں میں ڈال دیا جائے گا، یا وہ سوچنے لگیں گے، (یہ شک راوی حدیث سعید کو ہوا ہے)، تو وہ کہیں گے: اگر ہم کسی کی سفارش اپنے رب کے پاس لے جاتے تو وہ ہمیں اس حالت سے راحت دے دیتا، وہ سب آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے، اور کہیں گے: آپ آدم ہیں، سارے انسانوں کے والد ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، اور اپنے فرشتوں سے آپ کا سجدہ کرایا، تو آپ اپنے رب سے ہماری سفارش کر دیجئیے کہ وہ ہمیں اس جگہ سے نجات دیدے، آپ فرمائیں گے: میں اس قابل نہیں ہوں - آپ اپنے کئے ہوئے گناہ کو یاد کر کے اس کا شکوہ ان لوگوں کے سامنے کریں گے، اور اس بات سے شرمندہ ہوں گے، پھر فرمائیں گے: لیکن تم سب نوح کے پاس جاؤ اس لیے کہ وہ پہلے رسول ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اہل زمین کے پاس بھیجا، وہ سب نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے، تو آپ ان سے کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں کہ اللہ کے حضور جاؤں، اور آپ اپنے اس سوال کو یاد کر کے شرمندہ ہوں گے جو آپ نے اپنے رب سے اس چیز کے بارے میں کیا تھا جس کا آپ کو علم نہیں تھا - پھر کہیں گے کہ لیکن تم سب ابراہیم خلیل الرحمن کے پاس جاؤ، وہ سب ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے، تو آپ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں، لیکن تم سب موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، وہ ایسے بندے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے گفتگو کی، اور ان کو تورات عطا کی، وہ سب ان کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں (وہ اپنا وہ قتل یاد کریں گے جو ان سے بغیر کسی خون کے مقابل ہو گیا تھا)، لیکن تم سب عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، جو اللہ کے بندے، اس کے رسول، اور اس کا کلمہ و روح ہیں، وہ سب ان کے پاس آئیں گے، تو وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں، لیکن تم سب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، جو اللہ کے ایسے بندے ہیں جن کے اگلے اور پچھلے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نے معاف کر دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر وہ میرے پاس آئیں گے تو میں چلوں گا (حسن کی روایت کے مطابق مومنوں کی دونوں صفوں کے درمیان چلوں گا) میں اپنے رب سے اجازت مانگوں گا، تو مجھے اجازت دے دی جائے گی، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا، تو سجدے میں گر پڑوں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوں گا جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا، پھر حکم ہو گا: اے محمد! سر اٹھاؤ، اور کہو، تمہاری بات سنی جائے گی، مانگو تمہیں دیا جائے گا، شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی، میں اس کی حمد بیان کروں گا جس طرح وہ مجھے سکھائے گا، پھر میں شفاعت کروں گا، میرے لیے حد مقرر کر دی جائے گی، اللہ تعالیٰ ان سب کو جنت میں داخل کر دے گا، پھر میں دوبارہ لوٹوں گا، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا، تو سجدے میں گر پڑوں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوں گا، جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا: اے محمد! سر اٹھاؤ، تم کہو، تمہاری بات سنی جائے گی، مانگو دیا جائے گا، شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول ہو گی، میں اپنا سر اٹھاؤں گا، اس کی تعریف کروں گا، جس طرح وہ مجھے سکھائے گا، پھر میں شفاعت کروں گا، تو میرے لیے حد مقرر کر دی جائے گی، اور وہ ان کو جنت میں داخل کر دے گا، پھر میں تیسری بار لوٹوں گا، جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا تو سجدے میں گر پڑوں گا، میں اس کے آگے سجدے میں اس وقت تک رہوں گا، جب تک وہ اس حالت میں مجھے چھوڑے رکھے گا، پھر حکم ہو گا کہ اے محمد! سر اٹھاؤ، کہو تمہاری بات سنی جائے گی، مانگو تمہیں دیا جائے گا، اور شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول ہو گی، میں اپنا سر اٹھاؤں گا، اس کے سکھائے ہوئے طریقے سے اس کی حمد کروں گا، پھر میں شفاعت کروں گا، میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی، پھر ان کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کر دے گا، پھر میں چوتھی بار لوٹوں گا، اور کہوں گا: اے میرے رب! اب تو کوئی باقی نہیں ہے، سوائے اس کے جس کو قرآن نے روکا ہے یعنی جو قرآن کی تعلیمات کی رو سے جہنم کے لائق ہے، قتادہ کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم سے وہ شخص بھی نکل آئے گا جس نے «لا إله إلا الله» کہا، اور اس کے دل میں جو کے برابر بھی نیکی ہو گی، اور وہ شخص بھی نکلے گا جس نے «لا إله إلا الله» کہا، اور اس کے دل میں گیہوں کے دانہ برابر نیکی ہو گی، اور وہ شخص بھی نکلے گا جس نے «لا إله إلا الله» کہا، اور اس کے دل میں ذرہ برابر نیکی ہو گی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 214
´عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن تین طرح کے لوگ شفاعت کر سکیں گے: انبیاء، علماء پھر شہداء“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 215
´ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب قیامت کا دن ہو گا تو میں نبیوں کا امام اور ان کا خطیب مقرر ہوں گا، اور ان کی سفارش کرنے والا ہوں گا، میں بغیر کسی فخر کے یہ بات کہہ رہا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 216
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم میں سے ایک گروہ میری شفاعت کی وجہ سے باہر آئے گا، ان کا نام جہنمی ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 217
´عبداللہ بن ابی الجدعا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت کے ایک شخص کی شفاعت کے نتیجہ میں بنو تمیم سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کے علاوہ (یعنی وہ شخص آپ کے علاوہ کوئی ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، میرے علاوہ، ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی الجدعا رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ بات آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے آپ ہی سے سنی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 218
´عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ آج رات میرے رب نے مجھے کس بات کا اختیار دیا ہے“؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے کہ میری آدھی امت جنت میں داخل ہو یا شفاعت کروں تو میں نے شفاعت کو اختیار کیا“، ہم نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہمیں بھی شفاعت والوں میں بنائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ شفاعت ہر مسلمان کو شامل ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 219
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک تمہاری یہ آگ جہنم کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے، اور اگر یہ دو مرتبہ پانی سے نہ بجھائی جاتی تو تم اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے تھے، اور یہ آگ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی ہے کہ دوبارہ اس کو جہنم میں نہ ڈالا جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 220
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی اور کہا: اے میرے رب! میرے بعض حصہ نے بعض حصے کو کھا لیا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اس کو دو سانسیں عطا کیں: ایک سانس سردی میں، دوسری گرمی میں، تو سردی کی جو شدت تم پاتے ہو وہ اسی کی سخت سردی کی وجہ سے ہے، اور جو تم گرمی کی شدت پاتے ہو یہ اس کی گرم ہوا سے ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 221
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم ہزار برس تک بھڑکائی گئی تو اس کی آگ سفید ہو گئی، پھر ہزار برس بھڑکائی گئی تو وہ سرخ ہو گئی، پھر ہزار برس بھڑکائی گئی تو وہ سیاہ ہو گئی، اب وہ تاریک رات کی طرح سیاہ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 222
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن کافروں میں سے وہ شخص لایا جائے گا، جس نے دنیا میں بہت عیش کیا ہو گا، اور کہا جائے گا: اس کو جہنم میں ایک غوطہٰ دو، اس کو ایک غوطہٰ جہنم میں دیا جائے گا، پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے فلاں! کیا تم نے کبھی راحت بھی دیکھی ہے؟ وہ کہے گا: نہیں، میں نے کبھی کوئی راحت نہیں دیکھی اور مومنوں میں سے ایک ایسے مومن کو لایا جائے گا، جو سخت تکلیف اور مصیبت میں رہا ہو گا، اس کو جنت کا ایک غوطہٰ دیا جائے گا، پھر اس سے پوچھا جائے گا: کیا تم نے کبھی کوئی تکلیف یا پریشانی دیکھی؟ وہ کہے گا: مجھے کبھی بھی کوئی مصیبت یا تکلیف نہیں پہنچی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 223
´ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر جہنم میں اتنا بھاری بھر کم ہو گا کہ اس کا دانت احد پہاڑ سے بڑا ہو جائے گا، اور اس کا باقی بدن دانت سے اتنا ہی بڑا ہو گا جتنا تمہارا بدن دانت سے بڑا ہوتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 224
´عبداللہ بن قیس کہتے ہیں کہ` میں ایک رات ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، تو ہمارے پاس حارث بن اقیش رضی اللہ عنہ آئے، اس رات حارث نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں ایسا شخص بھی ہو گا جس کی شفاعت سے مضر قبیلے سے زیادہ لوگ جنت میں جائیں گے، اور میری امت میں سے ایسا شخص ہو گا جو جہنم کے لیے اتنا بڑا ہو جائے گا کہ وہ جہنم کا ایک کونہ ہو جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 225
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنمیوں پر رونا آزاد چھوڑ دیا جائے گا، وہ روئیں گے یہاں تک کہ آنسو ختم ہو جائیں گے، پھر وہ خون روئیں گے یہاں تک کہ ان کے چہروں پر گڑھے بن جائیں گے، اگر ان میں کشتیاں چھوڑ دی جائیں تو وہ تیرنے لگیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 226
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت: «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون» ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو“ (آل عمران: ۱۰۲) تلاوت کی اور فرمایا: ”زقوم (تھوہڑ) کا ایک قطرہ (جہنمیوں کی خوراک) زمین پر ٹپک جائے، تو ساری دنیا والوں کی زندگی تباہ کر دے، تو پھر ان لوگوں کا کیا حال ہو گا جن کے پاس اس کے سوا کوئی کھانا نہ ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 227
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم کی آگ ابن آدم کے سارے بدن کو کھائے گی سوائے سجدوں کے نشان کے، اللہ تعالیٰ نے آگ پر یہ حرام کیا ہے کہ وہ سجدوں کے نشان کو کھائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 228
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن موت کو لایا جائے گا، اور پل صراط پر کھڑا کیا جائے گا، پھر کہا جائے گا: اے جنت والو! تو وہ خوف زدہ اور ڈرے ہوئے اوپر چڑھیں گے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کو ان کے مقام سے نکال دیا جائے، پھر پکارا جائے گا: اے جہنم والو! تو وہ خوش خوش اوپر آئیں گے کہ وہ اپنے مقام سے نکالے جا رہے ہیں، پھر کہا جائے گا: کیا تم اس کو جانتے ہو؟ وہ کہیں گے: ہاں، یہ موت ہے، فرمایا: پھر حکم ہو گا تو وہ پل صراط پر ذبح کر دی جائے گی، پھر دونوں گروہوں سے کہا جائے گا: اب دونوں گروہ اپنے اپنے مقام میں ہمیشہ رہیں گے، اور موت کبھی نہیں آئے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 229
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمت تیار کر رکھی ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ کسی آدمی کے دل میں اس کا خیال آیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان نعمتوں کے علاوہ جو تم کو اللہ تعالیٰ نے بتائی ہیں اور بھی نعمتیں ہیں، اگر تم چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھو: «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» ”کوئی نفس نہیں جانتا ہے کہ اس کے لیے کیا آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے، یہ بدلہ ہے اس کے نیک اعمال کا“ (سورۃ السجدۃ: ۱۷)۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس کو «قرآت أعين» (یعنی جمع کا صیغہ) پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 230
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک بالشت کی جگہ زمین یا زمین پر موجود تمام چیزوں میں یعنی «دنيا وما فيها» سے بہتر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 231
´سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک کوڑے کی جگہ «دنيا وما فيها» سے بہتر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 232
´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جنت کے سو درجے ہیں، ہر درجے کا فاصلہ زمین و آسمان کے فاصلے کے برابر ہے، اور اس کا سب سے اونچا درجہ فردوس ہے، اور سب سے عمدہ بھی فردوس ہے اور عرش بھی فردوس پر ہے، اسی میں سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں، تو جب تم اللہ تعالیٰ سے مانگو تو فردوس مانگو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 233
´اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے صحابہ سے فرمایا: ”کیا کوئی جنت کے لیے کمر نہیں باندھتا؟ اس لیے کہ جنت جیسی کوئی اور چیز نہیں ہے، رب کعبہ کی قسم، وہ چمکتا ہوا نور ہے، خوشبودار پھول ہے جو جھوم رہا ہے، مضبوط محل ہے، بہتی نہر ہے، وہاں بہت سارے پکے ہوئے میوے اور تیار پھل ہیں، خوبصورت اور خوش اخلاق بیویاں ہیں، کپڑوں کے بہت سارے جوڑے ہیں، ہمیشگی کا مقام ہے، جہاں سدا بہار اور تازگی ہے، اونچا، محفوظ اور روشن محل ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم اس کے لیے کمر باندھتے ہیں، تو آپ نے فرمایا: ”کہو، ان شاءاللہ، پھر جہاد کا ذکر کیا، اور اس کی رغبت دلائی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 234
´اس سند سے بھی` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے عمارہ کی حدیث کے مثل مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 235
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوثر جنت میں ایک نہر ہے، اس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں، اور اس کی پانی بہنے کی نالی یا قوت و موتی پر ہو گی، اس کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار ہے، اور اس کا پانی شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 236
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک درخت ہے، اس کے سائے میں سوار سو برس تک چلتا رہے گا لیکن وہ ختم نہ ہو گا، اگر تم چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھو: «وظل ممدود» ”جنت میں دراز اور لمبا سایہ ہے“ (سورة الواقعة: 3)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 237
´سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ` وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملے تو انہوں نے کہا: میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اور تمہیں جنت کے بازار میں ملا دے، سعید بن مسیب نے کہا: کیا وہاں بازار بھی ہو گا؟ فرمایا: ہاں، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ ”اہل جنت جب جنت میں داخل ہوں گے تو ان کے مراتب اعمال کے مطابق ان کو جگہ ملے گی، پھر ان کو دنیا کے دنوں میں سے جمعہ کے دن کے برابر اجازت دی جائے گی، وہ اللہ عزوجل کی زیارت کریں گے، اللہ تعالیٰ ان کے لیے اپنا عرش ظاہر کرے گا، اور ان کے سامنے جنت کے باغات میں سے ایک باغ میں جلوہ افروز ہو گا، ان کے لیے منبر رکھے جائیں گے، نور کے منبر، موتی کے منبر، یاقوت کے منبر، زبرجد کے منبر، سونے اور چاندی کے منبر اور ان میں سے کم تر درجے والا (حالانکہ ان میں کم تر کوئی نہ ہو گا) مشک و کافور کے ٹیلوں پر بیٹھے گا، اور ان کو یہ خیال نہ ہو گا کہ کرسیوں والے ان سے زیادہ اچھی جگہ بیٹھے ہیں“۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ فرمایا: ”ہاں، کیا تم سورج اور چودھویں کے چاند کو دیکھنے میں جھگڑتے ہو“؟ ہم نے کہا: نہیں، فرمایا: ”اسی طرح تم اپنے رب عزوجل کو دیکھنے میں جھگڑا نہیں کرو گے اور اس مجلس میں کوئی شخص نہیں بچے گا مگر اللہ تعالیٰ ہر شخص سے گفتگو کرے گا، یہاں تک کہ وہ ان میں سے ایک شخص سے کہے گا: اے فلاں! کیا تمہیں یاد نہیں کہ ایک دن تم نے ایسا ایسا کیا تھا؟ (اس کو دنیا کی بعض غلطیاں یاد دلائے گا) تو وہ کہے گا: اے میرے رب! کیا تم نے مجھے معاف نہیں کیا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیوں نہیں، میری وسیع مغفرت ہی کی وجہ سے تو اس درجے کو پہنچا ہے، وہ سب اسی حالت میں ہوں گے کہ ان کو اوپر سے ایک بادل ڈھانپ لے گا، اور ایسی خوشبو برسائے گا جو انہوں نے کبھی نہ سونگھی ہو گی، پھر فرمائے گا: اب اٹھو اور جو کچھ تمہاری مہمان نوازی کے لیے میں نے تیار کیا ہے اس میں سے جو چاہو لے لو، فرمایا: پھر ہم ایک بازار میں آئیں گے جس کو فرشتوں نے گھیر رکھا ہو گا، اس میں وہ چیزیں ہوں گی جن کے مثل نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا، اور نہ دلوں نے سوچا، (فرمایا) ہم جو چاہیں گے ہمارے لیے پیش کر دیا جائے گا، اس میں کسی چیز کی خرید و فروخت نہ ہو گی، اس بازار میں اہل جنت ایک دوسرے سے ملیں گے، ایک اونچے مرتبے والا شخص آگے بڑھے گا اور اپنے سے نیچے درجے والے سے ملے گا (حالانکہ ان میں کوئی کم درجے کا نہ ہو گا) وہ اس کے لباس کو دیکھ کر مرعوب ہو گا، لیکن یہ دوسرا شخص اپنی گفتگو پوری نہ کر پائے گا کہ اس پر اس سے بہتر لباس آ جائے گا، ایسا اس لیے ہے کہ جنت میں کسی کو کسی چیز کا غم نہ رہے“۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: پھر ہم اپنے گھروں کو لوٹیں گے، تو ہماری بیویاں ہم سے ملیں گی، اور خوش آمدید کہیں گی، اور کہیں گی کہ تم آ گئے اور تمہاری خوبصورتی اور خوشبو اس سے کہیں عمدہ ہے جس میں تم ہمیں چھوڑ کر گئے تھے، تو ہم کہیں گے: آج ہم اپنے رب کے پاس بیٹھے، اور یہ ضروری تھا کہ ہم اسی حال میں لوٹتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 238
´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بھی جنت میں جائے گا اللہ تعالیٰ بہتر (۷۲) بیویوں سے اس کی شادی کر دے گا، دو بڑی آنکھوں والی حوریں اور ستر (۷۰) اہل جہنم کی میراث میں سے ہوں گی، ان میں سے ہر ایک کی شرمگاہ خوب شہوت والی ہو گی، اور اس کا ذکر ایسا ہو گا جس میں کبھی کجی نہیں ہو گی“، ہشام بن خالد نے کہا: اہل جہنم کی میراث سے مراد یہ ہے کہ جو لوگ جہنم میں جائیں گے اہل جنت ان کی بیویوں کے وارث ہو جائیں گے مثلا ً فرعون کی بیوی کے وارث جنتی ہوں گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 239
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن جب جنت میں اولاد کی خواہش کرے گا، تو حمل اور وضع حمل اس کی خواہش کے موافق سب ایک گھڑی میں ہو جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 240
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جانتا ہوں اس کو جو سب سے آخر میں جہنم سے نکلے گا، اور جنت میں سب سے آخر میں داخل ہو گا، وہ شخص جہنم سے گھسٹتا ہوا نکلے گا، اس سے کہا جائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ وہ جنت تک آئے گا تو اس کو لگے گا کہ وہ بھری ہوئی ہے، وہ لوٹ جائے گا اس پر کہے گا: اے میرے رب! میں نے اس کو بھری ہوئی پایا، اللہ فرمائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ جنت تک آئے گا تو اس کو بھری ہوئی سمجھ کر پھر واپس چلا جائے گا، لوٹ کر کہے گا: اے میرے رب! وہ تو بھری ہوئی ہے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، تمہارے لیے دنیا اور اس کے مثل دس دنیاؤں کی جگہ (جنت میں) ہے، وہ کہے گا: کیا تو مجھ سے مذاق کر رہا ہے حالانکہ تو بادشاہ ہے؟، یہ حدیث بیان کرتے ہوئے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اتنا ہنسے کہ آپ کے اخیر کے دانت ظاہر ہو گئے، (یعنی کھل کھلا کر ہنس پڑے) کہا جاتا ہے کہ یہ شخص جنتیوں میں سب سے کم درجے والا ہو گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 241
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تین بار جنت مانگی تو جنت نے کہا: اے اللہ! اسے جنت میں داخل فرما، اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم نے کہا: اے اللہ! اس کو جہنم سے پناہ دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 242
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کے دو ٹھکانے ہیں: ایک ٹھکانا جنت میں اور ایک ٹھکانا جہنم میں، جب وہ مرتا ہے اور جہنم میں چلا جاتا ہے تو جنت والے اس کے حصے کو لاوارث سمجھ کر لے لیتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے قول: «أولئك هم الوارثون» ”یہی لوگ وارث ہوں گے“ (سورة المومنون: 1) کا یہی مطلب ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے