Chapter 265, Jild 265 of sunan-nisai in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 188 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´عبدالرحمٰن بن اصم کہتے ہیں کہ` انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز میں اللہ اکبر کہنے کے سلسلہ میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: اللہ اکبر کہے جب رکوع میں جائے، اور جب سجدہ میں جائے، اور جب سجدہ سے سر اٹھائے، اور جب دوسری رکعت سے اٹھے۔ حطیم نے پوچھا: آپ نے اسے کس سے سن کر یاد کیا ہے، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم سے، پھر وہ خاموش ہو گئے، تو حطیم نے ان سے کہا، اور عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی؟ انہوں نے کہا: اور عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ` علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی، تو وہ ہر جھکنے اور اٹھنے میں اللہ اکبر کہتے تھے، اور تکبیر پوری کرتے تھے (اس میں کوئی کمی نہیں کرتے تھے) تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا: اس شخص نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دونوں رکعتوں سے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے، اور رفع یدین کرتے یہاں تک کہ دونوں ہاتھوں کو اپنے مونڈھوں کے برابر لے جاتے، جیسے وہ نماز شروع کرتے وقت کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے جب نماز میں داخل ہوتے، اور جب رکوع کا ارادہ کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور دو رکعتوں کے بعد جب کھڑے ہوتے تو بھی اپنے ہاتھوں کو مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ بنی عمرو بن عوف کے درمیان صلح کرانے گئے تھے کہ نماز کا وقت ہو گیا، تو مؤذن ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور اس نے ان سے لوگوں کو جمع کر کے ان کی امامت کرنے کے لیے کہا (چنانچہ انہوں نے امامت شروع کر دی) اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، اور صفوں کو چیر کر اگلی صف میں آ کر کھڑے ہو گئے، لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو تالیاں بجانے لگے تاکہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خبر دے دیں، جب لوگوں نے کثرت سے تالیاں بجائیں تو انہیں احساس ہوا کہ نماز میں کوئی چیز ہو گئی ہے، تو وہ متوجہ ہوئے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی اور طرف دھیان نہیں کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ جیسے ہو ویسے ہی رہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کہنے پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ کی حمد و ثنا کی، پھر وہ الٹے پاؤں پیچھے آ گئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے، پھر آپ نے نماز پڑھائی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”تم نے نماز کیوں نہیں پڑھائی، جب میں نے تمہیں اشارہ کر دیا تھا؟“ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوقحافہ کے بیٹے کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کہا: ”تمہیں کیا ہو گیا تھا کہ تم تالیاں بجا رہے تھے، تالیاں تو عورتوں کے لیے ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہیں تمہاری نماز میں کوئی چیز پیش آ جائے، تو تم ”سبحان اللہ“ کہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، اور ہم نماز میں اپنے ہاتھ اٹھا اٹھا کر سلام کر رہے تھے ۱؎ تو آپ نے فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ نماز میں اپنے ہاتھ اٹھا رہے ہیں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں، نماز میں سکون سے رہا کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے، اور اپنے ہاتھ اٹھا کر سلام کرتے تھے، اس پر آپ نے فرمایا: ”ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ اپنے ہاتھ اٹھا اٹھا کر سلام کرتے ہیں گویا کہ یہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں، کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں کہ وہ اپنے ہاتھ اپنی ران پر رکھیں پھر «السلام عليكم، السلام عليكم» کہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´صحابی رسول صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، اور آپ نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، (ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں) اور میں یہی جانتا ہوں کہ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء میں نماز پڑھنے کے لیے داخل ہوئے، تو لوگ ان کے پاس سلام کرنے کے لیے آئے، میں نے صہیب صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا (وہ آپ کے ساتھ تھے) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب سلام کیا جاتا تھا تو آپ کیسے جواب دیتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، اور آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ نے انہیں (اشارے سے) جواب دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت کے لیے بھیجا، جب میں (واپس آیا تو) میں نے آپ کو نماز پڑھتے ہوئے پایا، تو میں نے (اسی حالت میں) آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، جب آپ نماز پڑھ چکے تو مجھے بلایا، اور فرمایا: ”تم نے ابھی مجھے سلام کیا تھا، اور میں نماز پڑھ رہا تھا“، اور اس وقت آپ پورب کی طرف رخ کیے ہوئے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی ضرورت سے) بھیجا، میں (لوٹ کر) آپ کے پاس آیا تو آپ (سواری پر) مشرق یا مغرب کی طرف جا رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، میں واپس ہونے لگا تو آپ نے مجھے آواز دی: ”اے جابر!“ (تو میں نے نہیں سنا) پھر لوگوں نے بھی مجھے جابر کہہ کر (بلند آواز سے) پکارا، تو میں آپ کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز پڑھ رہا تھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو وہ کنکری پر ہاتھ نہ پھیرے، کیونکہ رحمت اس کا سامنا کر رہی ہوتی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´معیقب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”اگر تمہیں (کنکریوں پر) ہاتھ پھیرنا ضروری ہی ہو تو ایک بار پھیر سکتے ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ نماز میں اپنی نگاہوں کو آسمان کی جانب اٹھاتے ہیں“، آپ نے بڑی سخت بات اس سلسلہ میں کہی یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ”وہ اس سے باز آ جائیں ورنہ ان کی نظریں اچک لی جائیں گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو تو وہ اپنی نظروں کو آسمان کی طرف نہ اٹھائے، ایسا نہ ہو کہ اس کی نظر اچک لی جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برابر اللہ بندے پر اس کی نماز میں متوجہ رہتا ہے اس وقت تک جب تک کہ وہ ادھر ادھر متوجہ نہیں ہوتا، اور جب وہ رخ پھیر لیتا ہے تو اللہ بھی اس سے پھر جاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”یہ چھینا جھپٹی ہے جسے شیطان اس سے نماز میں کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
´اس سند سے بھی` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتی ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
´اس سند سے بھی` عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` نماز میں ادھر ادھر دیکھنا چھینا جھپٹی ہے جسے شیطان نماز میں اس سے کرتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ زور سے تکبیر کہہ کر لوگوں کو آپ کی تکبیر سنا رہے تھے، (نماز میں) آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے تو آپ نے ہمیں دیکھا کہ ہم کھڑے ہیں، آپ نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ کیا، تو ہم بیٹھ گئے، اور ہم نے آپ کی امامت میں بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا: ”ابھی ابھی تم لوگ فارس اور روم والوں کی طرح کر رہے تھے، وہ لوگ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں، اور وہ بیٹھے رہتے ہیں، تو تم ایسا نہ کرو، اپنے اماموں کی اقتداء کرو، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھیں تو تم کھڑے ہو کر پڑھو، اور اگر بیٹھ کر پڑھیں بھی بیٹھ کر پڑھو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں دائیں بائیں متوجہ ہوتے تھے ۱؎ لیکن آپ اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں موڑتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز (کی حالت) میں دو کالوں کو یعنی سانپ اور بچھو کو مارنے کا حکم دیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دو کالوں کو مارنے کا حکم دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، اور نماز کی حالت میں (اپنی نواسی) امامہ رضی اللہ عنہا کو اٹھائے ہوئے تھے، جب آپ سجدہ میں گئے تو انہیں اتار دیا، اور جب کھڑے ہوئے تو انہیں اٹھا لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ لوگوں کی امامت کر رہے ہیں، اور امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہم کو اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے ہیں، جب آپ رکوع میں گئے تو انہیں اتار دیا، اور جب سجدے سے فارغ ہوئے تو انہیں پھر اٹھا لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے دروازہ کھلوانا چاہا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفل نماز پڑھ رہے تھے، دروازہ قبلہ کی طرف پڑ رہا تھا، آپ اپنے دائیں جانب یا بائیں جانب (چند قدم) چلے، اور آپ نے دروازہ کھولا، پھر آپ اپنی جگہ پر واپس لوٹ آئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے“۔ ابن مثنیٰ نے «في الصلاة» کا اضافہ کیا ہے (یعنی نماز میں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ (کہنا) مردوں کے لیے ہے، اور دستک دینا عورتوں کے لیے ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے میرے لیے ایک گھڑی ایسی مقرر تھی کہ میں اس میں آپ کے پاس آیا کرتا تھا، جب میں آپ کے پاس آتا تو اجازت مانگتا، اگر میں آپ کو نماز پڑھتے ہوئے پاتا تو آپ کھنکھارتے، تو میں اندر داخل ہو جاتا، اگر میں آپ کو خالی پاتا تو آپ مجھے اجازت دیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میرے آنے کے دو وقت تھے، ایک رات میں اور ایک دن میں، جب میں رات میں آپ کے پاس آتا (اور آپ نماز وغیرہ میں مشغول ہوتے) تو آپ میرے لیے کھنکھارتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
´نجی کہتے ہیں کہ` مجھ سے علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں میرا ایسا مقام و مرتبہ تھا جو مخلوق میں سے کسی اور کو میسر نہیں تھا، چنانچہ میں آپ کے پاس ہر صبح تڑکے آتا اور کہتا «السلام عليك يا نبي اللہ» ”اللہ کے نبی! آپ پر سلامتی ہو“ اگر آپ کھنکھارتے تو میں اپنے گھر واپس لوٹ جاتا، اور نہیں تو میں اندر داخل ہو جاتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
´عبداللہ بن الشخیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس وقت آپ نماز پڑھ رہے تھے، اور آپ کے پیٹ سے ایسی آواز آ رہی تھی جیسے ہانڈی ابل رہی ہو یعنی آپ رو رہے تھے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
´ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کھڑے ہوئے تو ہم نے آپ کو کہتے سنا: «أعوذ باللہ منك» ”میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں تجھ سے“ پھر آپ نے فرمایا: «ألعنك بلعنة اللہ» ”میں تجھ پر اللہ کی لعنت کرتا ہوں“ تین بار آپ نے ایسا کہا، اور اپنا ہاتھ پھیلایا گویا آپ کوئی چیز پکڑنی چاہ رہے ہیں، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو نماز میں ایک ایسی بات کہتے ہوئے سنا جسے ہم نے اس سے پہلے آپ کو کبھی کہتے ہوئے نہیں سنا، نیز ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنا ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ”اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تاکہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے، تو میں نے تین بار کہا: میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں تجھ سے، پھر میں نے تین بار کہا: میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں، پھر بھی وہ پیچھے نہیں ہٹا، تو میں نے ارادہ کیا کہ اس کو پکڑ لوں، اللہ کی قسم! اگر ہمارے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا نہ ہوتی، تو وہ صبح کو اس (کھمبے) سے بندھا ہوا ہوتا، اور اس سے اہل مدینہ کے بچے کھیل کرتے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ کے ساتھ ہم (بھی) کھڑے ہوئے، تو ایک اعرابی نے کہا (اور وہ نماز میں مشغول تھا): «اللہم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» ”اے اللہ! میرے اوپر اور محمد پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما“ ۱؎ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ نے اعرابی سے فرمایا: ”تو نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا“، آپ اس سے اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک اعرابی مسجد میں داخل ہوا، اور اس نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر اس نے (نماز ہی میں) کہا: «اللہم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» ”اے اللہ! مجھ پر اور محمد پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
´معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا جاہلیت کا زمانہ ابھی ابھی گزرا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اسلام کو لے آیا، ہم میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو برا شگون لیتے ہیں! آپ نے فرمایا: ”یہ محض ایک خیال ہے جسے لوگ اپنے دلوں میں پاتے ہیں، تو یہ ان کے آڑے نہ آئے“ ۱؎ معاویہ بن حکم نے کہا: اور ہم میں بعض لوگ ایسے ہیں جو کاہنوں کے پاس جاتے ہیں! تو آپ نے فرمایا: ”تم لوگ ان کے پاس نہ جایا کرو“، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اور ہم میں سے کچھ لوگ (زمین پر یا کاغذ پر آئندہ کی بات بتانے کے لیے) لکیریں کھینچتے ہیں! آپ نے فرمایا: ”نبیوں میں سے ایک نبی بھی لکیریں کھینچتے تھے، تو جس شخص کی لکیر ان کے موافق ہو تو وہ صحیح ہے“۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ ہی رہا تھا کہ اسی دوران اچانک قوم میں سے ایک آدمی کو چھینک آ گئی، تو میں نے (زور سے) «يرحمك اللہ» ”اللہ تجھ پر رحم کرے“ کہا، تو لوگ مجھے گھور کر دیکھنے لگے، میں نے کہا: «واثكل أمياه» ”میری ماں مجھ پر روئے“، تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ تم مجھے گھور رہے ہو؟ لوگوں نے (مجھے خاموش کرنے کے لیے) اپنے ہاتھوں سے اپنی رانوں کو تھپتھپایا، جب میں نے انہیں دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کر رہے ہیں تو میں خاموش ہو گیا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے مجھے بلایا، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، نہ تو آپ نے مجھے مارا، نہ ہی مجھے ڈانٹا، اور نہ ہی برا بھلا کہا، میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد آپ سے اچھا اور بہتر معلم کسی کو نہیں دیکھا، آپ نے فرمایا: ”ہماری اس نماز میں لوگوں کی گفتگو میں سے کوئی چیز درست نہیں، نماز تو صرف تسبیح، تکبیر اور قرأت قرآن کا نام ہے“، پھر میں اپنی بکریوں کی طرف آیا جنہیں میری باندی احد پہاڑ اور جوانیہ ۲؎ میں چرا رہی تھی، میں (وہاں) آیا تو میں نے پایا کہ بھیڑیا ان میں سے ایک بکری اٹھا لے گیا ہے، میں (بھی) بنو آدم ہی میں سے ایک فرد ہوں، مجھے (بھی) غصہ آتا ہے جیسے انہیں آتا ہے، چنانچہ میں نے اسے ایک چانٹا مارا، پھر میں لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے آپ کو اس واقعہ کی خبر دی، تو آپ نے مجھ پر اس کی سنگینی واضح کی، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اس کو آزاد نہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے بلاؤ“، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”اللہ کہاں ہے؟“ اس نے جواب دیا: آسمان کے اوپر، آپ نے پوچھا: ”میں کون ہوں؟“ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ مومنہ ہے، تو تم اسے آزاد کر دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
´زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (شروع میں) آدمی نماز میں اپنے ساتھ والے سے ضرورت کی باتیں کر لیا کرتا تھا، یہاں تک کہ آیت کریمہ: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وقوموا لله قانتين» ”محافظت کرو نمازوں کی، اور بیچ والی نماز کی، اور اللہ کے لیے خاموش کھڑے رہو“ نازل ہوئی تو (اس کے بعد سے) ہمیں خاموش رہنے کا حکم دے دیا گیا (البقرہ: ۲۳۸)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا تھا، اور آپ نماز پڑھ رہے ہوتے تھے تو میں آپ کو سلام کرتا، تو آپ مجھے جواب دیتے، (ایک بار) میں آپ کے پاس آیا، اور میں نے آپ کو سلام کیا، آپ نماز پڑھ رہے تھے تو آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، جب آپ نے سلام پھیرا، تو لوگوں کی طرف اشارہ کیا، اور فرمایا: ”اللہ نے نماز میں ایک نیا حکم دیا ہے کہ تم لوگ (نماز میں) سوائے ذکر الٰہی اور مناسب دعاؤں کے کوئی اور گفتگو نہ کرو، اور اللہ کے لیے یکسو ہو کر کھڑے رہا کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تھے، تو آپ ہمیں سلام کا جواب دیتے تھے، یہاں تک کہ ہم سر زمین حبشہ سے واپس آئے تو میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، تو مجھے نزدیک و دور کی فکر لاحق ہوئی ۱؎ لہٰذا میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ جب آپ نے نماز ختم کر لی تو فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے نیا حکم دیتا ہے، اب اس نے یہ نیا حکم دیا ہے کہ (اب) نماز میں گفتگو نہ کی جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
´عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو دو رکعت نماز پڑھائی، پھر آپ کھڑے ہو گئے اور بیٹھے نہیں، تو لوگ (بھی) آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، جب آپ نے نماز مکمل کر لی، اور ہم آپ کے سلام پھیرنے کا انتظار کرنے لگے، تو آپ نے اللہ اکبر کہا، اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے، پھر آپ نے سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
´عبداللہ ابن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں کھڑے ہو گئے حالانکہ آپ کو تشہد کے لیے بیٹھنا چاہیئے تھا، تو آپ نے سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو شام کی دونوں نمازوں (ظہر یا عصر) میں سے کوئی ایک نماز پڑھائی، لیکن میں بھول گیا (کہ آپ نے کون سی نماز پڑھائی تھی) تو آپ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا، پھر آپ مسجد میں لگی ایک لکڑی کی جانب گئے، اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا، ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ گویا آپ غصہ میں ہیں، اور جلد باز لوگ مسجد کے دروازے سے نکل گئے، اور کہنے لگے: نماز کم کر دی گئی ہے، لوگوں میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم (بھی) تھے، لیکن وہ دونوں ڈرے کہ آپ سے اس سلسلہ میں پوچھیں، لوگوں میں ایک شخص تھے جن کے دونوں ہاتھ لمبے تھے، انہیں ”ذوالیدین“ (دو ہاتھوں والا) کہا جاتا تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں یا نماز ہی کم کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ تو میں بھولا ہوں، اور نہ نماز ہی کم کی گئی ہے“، آپ نے (لوگوں سے) پوچھا: ”کیا ایسا ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟“ لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں، (ایسا ہی ہے) چنانچہ آپ (مصلے پر واپس آئے) اور وہ (دو رکعتیں) پڑھیں جنہیں آپ نے چھوڑ دیا تھا، پھر سلام پھیرا، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنے سجدوں کے جیسا یا ان سے لمبا سجدہ کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا، اور اللہ اکبر کہا، اور اپنے سجدوں کی طرح یا ان سے لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا پھر اللہ اکبر کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہی رکعت پر نماز ختم کر دی، تو آپ سے ذوالیدین نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پھر آپ نے دو (رکعت مزید) پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر آپ نے اللہ اکبر کہہ کر اپنے سجدوں کی طرح یا اس سے لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر اپنے سجدوں کی طرح یا اس سے لمبا دوسرا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز عصر پڑھائی، تو دو ہی رکعت میں سلام پھیر دیا، ذوالیدین کھڑے ہوئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ان دونوں میں سے) کوئی بات بھی نہیں ہوئی ہے“، ذوالیدین نے کہا: اللہ کے رسول! ان دونوں میں سے کوئی ایک بات ضرور ہوئی ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور آپ نے ان سے پوچھا: ”کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، (سچ کہہ رہے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سے جو رہ گیا تھا، اسے پورا، کیا پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، تو لوگ کہنے لگے کہ نماز کم کر دی گئی ہے، تو آپ کھڑے ہوئے، اور دو رکعت مزید پڑھائی، پھر سلام پھیرا پھر دو سجدے کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھائی تو آپ نے دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا، پھر جانے لگے تو آپ کے پاس ذوالشمالین ۱؎ آئے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ”نہ تو نماز کم کی گئی ہے اور نہ ہی میں بھولا ہوں“، اس پر انہوں نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، ان دونوں میں سے ضرور کوئی ایک بات ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: ”کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دو رکعتیں اور پڑھائیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز میں) بھول گئے، تو آپ نے دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا، تو آپ سے ذوالشمالین نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: ”کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، (سچ کہہ رہے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پھر آپ نے نماز پوری کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہم کو) ظہر یا عصر پڑھائی، تو آپ نے دو ہی رکعت میں سلام پھیر دیا، اور اٹھ کر جانے لگے، تو آپ سے ذوالشمالین بن عمرو نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) پوچھا: ”ذوالیدین کیا کہہ رہے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: وہ سچ کہہ رہے ہیں، اللہ کے نبی! تو آپ نے ان دو رکعتوں کو جو باقی رہ گئی تھیں لوگوں کے ساتھ پورا کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
´ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے روایت ہے کہ` انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت پڑھائی، تو ذوالشمالین نے آپ سے عرض کیا، آگے حدیث اسی طرح ہے۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ خبر سعید بن مسیب نے ابوہریرہ کے واسطہ سے دی ہے، وہ (زہری) کہتے ہیں: نیز مجھے اس کی خبر ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث اور عبیدالرحمن بن عبداللہ نے بھی دی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
´سعید بن مسیب، ابوسلمہ، ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابن ابی حثمہ چاروں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن نہ تو سلام سے پہلے سجدہ (سہو) کیا، اور نہ ہی اس کے بعد۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
´عراک بن مالک ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین والے دن سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
´محمد بن سیرین ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے،` اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کے مثل روایت کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
´ابن سیرین ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول ہو جانے کی صورت میں سلام پھیرنے کے بعد سجدہ (سہو) کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو نماز پڑھائی، آپ کو سہو ہو گیا، تو آپ نے دو سجدے (سہو کے) کیے، پھر سلام پھیرا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعت پر سلام پھیر دیا، پھر آپ اپنے حجرے میں چلے گئے، تو آپ کی طرف اٹھ کر خرباق نامی ایک شخص گئے اور پوچھا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم ہو گئی ہے؟ تو آپ غصہ کی حالت میں اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے، اور پوچھا: ”کیا یہ سچ کہہ رہے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ کھڑے ہوئے، اور (جو چھوٹ گئی تھی) اسے پڑھایا پھر سلام پھیرا، پھر اس رکعت کے (چھوٹ جانے کے سبب) دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں شک ہو جائے تو وہ شک کو چھوڑ دے، اور یقین پر بنا کرے، جب اسے نماز کے پورا ہونے کا یقین ہو جائے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے، (اب) اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھیں ہوں گی تو (یہ) دونوں سجدے اس کی نماز کو جفت بنا دیں گے، اور اگر اس نے چار رکعتیں پڑھی ہوں گی تو (یہ) دونوں سجدے شیطان کی ذلت و خواری کے موجب ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی (نماز پڑھتے وقت) نہ جان پائے کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار، تو اسے ایک رکعت اور پڑھ لینی چاہیئے، پھر وہ ان سب کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے، (اب) اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھی ہوں گی، تو یہ دونوں سجدے اس کی نماز کو جفت بنا دیں گے، اور اگر اس نے چار رکعتیں پڑھی ہوں گی تو یہ دونوں سجدے شیطان کی ذلت و خواری کا اور اسے غیظ و غضب میں مبتلا کرنے کا سبب بنیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں شک ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ (غور و فکر کے بعد) اس چیز کا قصد کرے جسے اس نے درست سمجھا ہو، اور اسی پر اتمام کرے، پھر اس کے بعد یعنی دو سجدے کرے“، راوی کہتے ہیں: آپ کے بعض حروف کو میں اس طرح سمجھ نہیں سکا جیسے میں چاہ رہا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں شک ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ غور و فکر کرے، (اور ظن غالب کو تلاش کرے) اور نماز سے فارغ ہو جانے کے بعد دو سجدے کر لے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی تو آپ نے کچھ بڑھایا گھٹا دیا، جب آپ نے سلام پھیرا تو ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نئی بات ہوئی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اگر نماز کے سلسلہ میں کوئی نیا حکم آیا ہوتا تو میں تمہیں اسے بتاتا، البتہ میں بھی انسان ہی ہوں، جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو، مجھ سے بھی بھول ہو سکتی ہے، لہٰذا تم میں سے کسی کو نماز میں کچھ شک ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ اس چیز کو دیکھے جو صحت و درستی کے زیادہ لائق ہے، اور اسی پر اتمام کرے، پھر سلام پھیرے، اور دو سجدے کر لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ نے اس میں کچھ بڑھا، یا گھٹا دیا، تو جب آپ نے سلام پھیرا تو ہم نے پوچھا: اللہ کے نبی! کیا نماز کے متعلق کوئی نیا حکم آیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”وہ کیا ہے؟“ تو ہم نے آپ سے اس چیز کا ذکر کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، تو آپ نے اپنا پاؤں موڑا، قبلہ رخ ہوئے، اور سہو کے دو سجدے کیے، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”اگر نماز کے متعلق کوئی نئی چیز ہوتی تو میں تمہیں اس کی خبر دیتا“، پھر فرمایا: ”میں انسان ہی تو ہوں، جیسے تم بھولتے ہو، میں بھی بھولتا ہوں، لہٰذا تم میں سے کسی کو نماز میں کوئی شک ہو جائے تو غور و فکر کرے، اور اس چیز کا قصد کرے جس کو وہ درست سمجھ رہا ہو، پھر وہ سلام پھیرے، پھر سہو کے دو سجدے کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے، تو لوگوں نے عرض کیا: کیا نماز کے متعلق کوئی نئی چیز واقع ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیا؟“ تو لوگوں نے آپ کو جو آپ نے کیا تھا بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسی حالت میں) اپنا پاؤں موڑا، اور آپ قبلہ رخ ہوئے، اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر آپ (دوبارہ) لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور فرمایا: ”میں انسان ہی تو ہوں اسی طرح بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو، تو جب میں بھول جاؤں تو تم مجھے یاد دلا دو“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر نماز میں کوئی چیز ہوئی ہوتی تو میں تمہیں اسے بتاتا“، نیز آپ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اس کی نماز میں وہم ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ سوچے، اور اس چیز کا قصد کرے جو درستی سے زیادہ قریب ہو، پھر اسی پر اتمام کرے، پھر دو سجدے کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` جسے اپنی نماز میں وہم ہو جائے تو اسے صحیح اور صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہیئے، پھر فارغ ہونے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدہ کرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جسے کچھ شک یا وہم ہو جائے تو اسے صحیح اور صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہیئے، پھر دو سجدے کرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
´ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ` لوگ کہتے تھے کہ جب کسی آدمی کو وہم ہو جائے تو اسے صحیح و صواب جاننے کی کوشش کرنی چاہیئے، پھر دو سجدے کرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
´عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اس کی نماز میں شک ہو جائے، تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
´عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنی نماز میں شک کرے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
´عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنی نماز میں شک کرے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
´عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنی نماز میں شک کرے تو وہ دو سجدے کرے“، حجاج کی روایت میں ہے: ”سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے“، اور روح کی روایت میں ہے: ”بیٹھے بیٹھے (دو سجدے کرے)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے، اور اس پر اس کی نماز کو گڈمڈ کر دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ نہیں جان پاتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ایسا محسوس کرے تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، پھر جب اقامت کہہ دی جاتی ہے تو وہ واپس لوٹ آتا ہے یہاں تک کہ آدمی کے دل میں گھس کر وسوسے ڈالتا ہے، یہاں تک کہ وہ جان نہیں پاتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی، لہٰذا جب تم میں سے کوئی اس قسم کی صورت حال دیکھے تو وہ دو سجدے کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ (رکعت) پڑھی، تو آپ سے عرض کیا گیا: کیا نماز میں زیادتی کر دی گئی ہے؟ تو آپ نے پوچھا: ”وہ کیا؟“ لوگوں نے کہا: آپ نے پانچ (رکعت) پڑھی ہے، تو آپ نے اپنا پاؤں موڑا اور دو سجدے کیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھائی، تو لوگوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ (رکعت) پڑھائی ہے، تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
´ابراہیم بن سوید کہتے ہیں کہ` علقمہ نے پانچ (رکعت) نماز پڑھی، تو ان سے (اس زیادتی کے بارے میں) کہا گیا، تو انہوں نے کہا: میں نے (ایسا) نہیں کیا ہے، تو میں نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا: کیوں نہیں؟ آپ نے ضرور کیا ہے، انہوں نے کہا: اور تم اس کی گواہی دیتے ہو اے اعور! تو میں نے کہا: ہاں (دیتا ہوں) تو انہوں نے دو سجدے کیے، پھر انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ (رکعتیں) پڑھیں، تو لوگ ایک دوسرے سے کھسر پھسر کرنے لگے، ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، لوگوں نے آپ کو بتایا (کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پاؤں موڑا، اور دو سجدے کیے، پھر فرمایا: ”میں انسان ہی ہوں، میں (بھی) بھول سکتا ہوں جس طرح تم بھولتے ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
´مالک بن مغول کہتے ہیں کہ` میں نے (عامری شراحیل) شعبی کو کہتے ہوئے سنا کہ علقمہ بن قیس سے نماز میں سہو ہو گیا، تو لوگوں نے آپ سے میں گفتگو کرنے کے بعد ان سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے پوچھا: کیا ایسا ہی ہے، اے اعور! (ابراہیم بن سوید نے) کہا: ہاں، تو انہوں نے اپنا حبوہ ۱؎ کھولا، پھر سہو کے دو سجدے کیے، اور کہنے لگے: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے، (مالک بن مغول) نے کہا: اور میں نے حکم (ابن عتیبہ) کو کہتے ہوئے سنا کہ علقمہ نے پانچ (رکعتیں) پڑھی تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
´ابراہیم سے روایت ہے کہ` علقمہ نے پانچ (رکعتیں) پڑھیں، جب انہوں نے سلام پھیرا، تو ابراہیم بن سوید نے کہا: ابو شبل (علقمہ)! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، انہوں نے کہا: کیا ایسا ہوا ہے اے اعور؟ (انہوں نے کہا: ہاں) تو علقمہ نے سہو کے دو سجدے کیے، پھر کہا: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی دونوں نمازوں (یعنی ظہر اور عصر) میں سے کوئی ایک نماز پانچ رکعت پڑھائی، تو آپ سے کہا گیا: کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے پوچھا: ”وہ کیا؟“ لوگوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں انسان ہی تو ہوں، میں بھی بھولتا ہوں جس طرح تم بھولتے، ہو اور مجھے بھی یاد رہتا ہے جیسے تمہیں یاد رہتا ہے“، پھر آپ نے دو سجدے کیے، اور پیچھے کی طرف پلٹے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
´یوسف سے روایت ہے کہ` معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کے آگے نماز پڑھی (یعنی ان کی امامت کی) تو وہ نماز میں کھڑے ہو گئے، حالانکہ انہیں بیٹھنا چاہیئے تھا، تو لوگوں نے سبحان اللہ کہا، پر وہ کھڑے ہی رہے، اور نماز پوری کر لی، پھر بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے، پھر منبر پر بیٹھے، اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو اپنی نماز میں سے کوئی چیز بھول جائے تو وہ ان دونوں سجدوں کی طرح سجدے کر لے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
´عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی دوسری رکعت کے بعد (بغیر قعدہ کے) کھڑے ہو گئے، پھر (واپس) نہیں بیٹھے، پھر جب آپ نے اپنی نماز پوری کر لی تو جو تشہد آپ بھول گئے تھے اس کے عوض بیٹھے بیٹھے سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے، اور ہر سجدہ میں اللہ اکبر کہا، آپ کے ساتھ لوگوں نے (بھی) یہ دونوں سجدے کیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
´ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ان دو رکعتوں میں ہوتے تھے جن میں نماز ختم ہوتی ہے، تو آپ (قعدہ میں) اپنا بایاں پاؤں (داہنی طرف) نکال دیتے، اور اپنی ایک سرین پر ٹیک لگا کر بیٹھتے پھر سلام پھیرتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع میں جاتے اور رکوع سے اپنا سر اٹھاتے (تو بھی اسی طرح اٹھاتے) اور جب آپ (قعدہ میں) بیٹھتے تو بایاں (پاؤں) لٹاتے، اور دایاں (پاؤں) کھڑا رکھتے، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر اور دایاں ہاتھ دائیں ران پر رکھتے، اور درمیان والی انگلی اور انگوٹھے دونوں کو ملا کر گرہ بناتے، اور اشارہ کرتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں بیٹھے تو آپ نے اپنا بایاں پاؤں بچھایا، اور اپنے دونوں ہاتھ اپنی دونوں رانوں پر رکھا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا، آپ اس کے ذریعہ دعا کر رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر رہوں گا کہ آپ نماز کیسے پڑھتے ہیں، تو (میں نے دیکھا کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور قبلہ رو ہوئے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اتنا اٹھایا کہ وہ آپ کے کانوں کے بالمقابل ہو گئے، پھر اپنے دائیں (ہاتھ) سے اپنے بائیں (ہاتھ) کو پکڑا، پھر جب رکوع میں جانے کا ارادہ کیا تو ان دونوں کو پھر اسی طرح اٹھایا، اور اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھا، پھر جب رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو پھر ان دونوں کو اسی طرح اٹھایا، پھر جب سجدہ کیا تو اپنے سر کو اپنے دونوں ہاتھوں کے درمیان اسی جگہ پر رکھا ۱؎، پھر آپ بیٹھے تو اپنا بایاں پاؤں بچھایا، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا، اور اپنی دائیں کہنی کو اپنی دائیں ران سے دور رکھا، پھر اپنی دو انگلیاں بند کیں، اور حلقہ بنایا، اور میں نے انہیں اس طرح کرتے دیکھا۔ بشر نے داہنے ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا، اور انگوٹھے اور درمیانی انگلی کا حلقہ بنایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
´علی بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ` میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بغل میں نماز پڑھی، تو میں کنکریوں کو الٹنے پلٹنے لگا، (نماز سے فارغ ہونے پر) انہوں نے مجھ سے کہا: (نماز میں) کنکریاں مت پلٹو، کیونکہ کنکریاں کو الٹنا پلٹنا شیطان کی جانب سے ہے، (بلکہ) اس طرح کرو جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے، میں نے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے کرتے دیکھا ہے؟، انہوں نے کہا: اس طرح سے، اور انہوں نے دائیں پیر کو قعدہ میں کھڑا کیا، اور بائیں پیر کو لٹایا ۱؎، اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
´علی بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہم نے مجھے نماز میں کنکریوں سے کھیلتے دیکھا تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے مجھے منع کیا، اور کہا: اس طرح کیا کرو جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح کرتے تھے؟ کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں بیٹھتے تو اپنی دائیں ہتھیلی اپنی دائیں ران پر رکھتے ۱؎، اور اپنی سبھی انگلیاں سمیٹے رکھتے، اور اپنی اس انگلی سے جو انگوٹھے کے قریب ہے اشارہ کرتے، اور اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران پر رکھتے ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
´وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو دیکھوں گا کہ آپ کیسے پڑھتے ہیں؟ تو میں نے دیکھا، پھر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی کیفیت بیان کی، اور کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بایاں پیر بچھایا، اور اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران اور گھٹنے پر رکھا، اور اپنی دائیں کہنی کے سرے کو اپنی دائیں ران پر کیا، پھر اپنی انگلیوں میں سے دو کو سمیٹا، اور (باقی انگلیوں میں سے دو سے) حلقہ بنایا، پھر اپنی شہادت کی انگلی اٹھائی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسے ہلا رہے تھے، اس کے ذریعہ دعا مانگ رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ لیتے، اور جو انگلی انگوٹھے سے لگی ہوتی اسے اٹھاتے، اور اس سے دعا مانگتے، اور آپ کا بایاں ہاتھ آپ کے بائیں گھٹنے پر پھیلا ہوتا تھا، (یعنی: بائیں ہتھیلی کو حلقہ بنانے کے بجائے اس کی ساری انگلیاں بائیں گھٹنے پر پھیلائے رکھتے تھے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کرتے تو اپنی انگلی سے اشارہ کرتے تھے، اور اسے ہلاتے نہیں تھے ۱؎۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ عمرو نے (اس میں) اضافہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ عامر بن عبداللہ بن زبیر نے مجھے خبر دی، وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسی طرح دعا کرتے، اور آپ اپنے بائیں ہاتھ سے اپنے بائیں پاؤں کو تھامے رہتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
´نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک آدمی اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کر رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک سے (اشارہ) کرو ایک سے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
´سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے، اور میں (تشہد میں) اپنی انگلیوں ۱؎ سے (اشارہ کرتے ہوئے) دعا کر رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: ”ایک سے (اشارہ) کرو ایک سے“، اور آپ نے شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
´نمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں بیٹھے ہوئے دیکھا، اس حال میں کہ آپ اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی شہادت کی انگلی اٹھائے ہوئے تھے، اور آپ نے اسے کچھ جھکا رکھا تھا، اور آپ دعا کر رہے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو اپنی بائیں ہتھیلی بائیں ران پر رکھتے، اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے، آپ کی نگاہ آپ کے اشارہ سے آگے نہیں بڑھتی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں دعا کے وقت لوگ اپنی نگاہوں کو آسمان کی طرف اٹھانے سے باز آ جائیں، ورنہ ان کی نگاہیں اچک لی جائیں گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
´ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم لوگ نماز میں تشہد کے فرض کئے جانے سے پہلے «السلام على اللہ السلام على جبريل وميكائيل» ”سلام ہو اللہ پر، سلام ہو جبرائیل اور میکائیل پر“ کہا کرتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اس طرح نہ کہو، کیونکہ اللہ تو خود سلام ہے، بلکہ یوں کہو: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ”تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی آپ پر اللہ کی جانب سے سلامتی ہو، اور آپ پر اس کی رحمتیں اور اس کی برکتیں نازل ہوں، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اسی طرح سکھاتے تھے جیسے آپ ہمیں قرآن کی سورت سکھاتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل خود سلام ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی (تشہد میں) بیٹھے تو وہ یوں کہے: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ”تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی آپ پر سلام ہو، اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں آپ پر نازل ہوں، سلامتی ہو ہم پر، اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ پھر اس کے بعد اسے اختیار ہے جو چاہے دعا کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو آپ نے ہمیں ہمارے طریقے بتائے، اور ہم سے ہماری نماز کے طریقے بیان کیے، آپ نے فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنی صفوں کو درست کرو، پھر تم میں سے کوئی تمہاری امامت کرے، جب وہ «اللہ اکبر» کہے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو، اور جب وہ «ولا الضالين» کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری اس کی ہوئی دعا کو قبول کرے گا، پھر جب وہ «اللہ اکبر» کہے اور رکوع کرے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور رکوع کرو، بیشک امام تم سے پہلے رکوع کرے گا، اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا“، تو ادھر کی کمی ادھر سے پوری ہو جائے گی، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم «اللہم ربنا لك الحمد» ”اے اللہ! ہمارے رب تیرے ہی لیے تمام حمد ہے“ کہو، اس لیے کہ اللہ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے کہلوا دیا ہے کہ اس نے اپنے حمد کرنے والے کی حمد سن لی ہے، پھر جب وہ «اللہ اکبر» کہے اور سجدہ کرے، تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور سجدہ کرو، بیشک امام تم سے پہلے سجدہ میں جائے گا، اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا“، تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی، اور جب وہ قعدہ میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کو یہ کہنا چاہیئے: «التحيات الطيبات الصلوات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ”تمام قولی، فعلی، اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نبی! اور اللہ کی رحمت اور برکت آپ پر نازل ہو، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تشہد اسی طرح سکھاتے تھے، جس طرح آپ ہمیں قرآن کی سورت سکھاتے تھے «بسم اللہ وباللہ التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأن محمدا عبده ورسوله وأسأل اللہ الجنة وأعوذ به من النار» ”اللہ کے نام سے اور اسی کے واسطے سے، تمام قولی فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نبی! اور اللہ کی رحمت اور برکت نازل ہو آپ پر، سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے اور یہ کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اور میں اللہ سے جنت مانگتا ہوں، اور آگ (جہنم) سے اس کی پناہ چاہتا ہوں۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں: ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے اس روایت پر ایمن بن نابل کی متابعت کی ہو، ایمن ہمارے نزدیک قابل قبول ہیں، لیکن حدیث میں غلطی ہے، ہم اللہ سے توفیق کے طلب گار ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جو زمین میں گھومتے رہتے ہیں، وہ مجھ تک میرے امتیوں کا سلام پہنچاتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
´ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار تھے، ہم نے عرض کیا: ہم آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ اس لیے کہ میرے پاس فرشتہ آیا اور اس نے کہا: اے محمد! آپ کا رب کہتا ہے: کیا آپ کے لیے یہ خوشی کی بات نہیں کہ جو کوئی آپ پر ایک بار صلاۃ (درود) بھیجے گا، تو میں اس پر دس بار صلاۃ (درود) بھیجوں گا ۱؎، اور جو کوئی آپ پر ایک بار سلام بھیجے گا، میں اس پر دس بار سلام بھیجوں گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
´فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز میں دعا کرتے ہوئے سنا، اس نے نہ تو اللہ کی بزرگی بیان کی، اور نہ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ و سلام (درود) بھیجا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے نمازی! تم نے جلد بازی کر دی“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سکھایا (کہ کس طرح دعا کی جائے) اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز کی حالت میں اللہ کی بزرگی اور حمد بیان کرتے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ و سلام (درود) بھیجتے سنا تو فرمایا: ”آپ دعا کریں آپ کی دعا قبول کی جائے گی، اور مانگو آپ کو دیا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
´ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی بیٹھک میں ہمارے پاس تشریف لائے، تو آپ سے بشر بن سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ نے ہمیں آپ پر صلاۃ (درود) بھیجنے کا حکم دیا ہے تو ہم آپ پر کیسے صلاۃ (درود) بھیجیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ ہماری یہ خواہش ہونے لگی کہ کاش انہوں نے آپ سے نہ پوچھا ہوتا، پھر آپ نے فرمایا: کہو «اللہم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم في العالمين إنك حميد مجيد» ”اے اللہ! محمد اور آل محمد پر اسی طرح صلاۃ (درود) بھیج جس طرح تو نے آل ابراہیم پر صلاۃ (درود) بھیجا ہے، اور برکتیں نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر اسی طرح جیسے تو نے آل ابراہیم پر تمام عالم میں برکتیں نازل فرمائی ہیں، بلاشبہ تو ہی تعریف اور بزرگی کے لائق ہے) اور سلام بھیجنا تو تم جانتے ہی ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
´ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: ہمیں آپ پر صلاۃ (درود) و سلام بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے، رہا سلام تو اسے ہم جان چکے ہیں، مگر ہم آپ پر صلاۃ (درود) کس طرح بھیجیں؟ آپ نے فرمایا: ”کہو «اللہم صل على محمد كما صليت على آل إبراهيم اللہم بارك على محمد كما باركت على آل إبراهيم» ”اے اللہ! محمد پر تو اسی طرح صلاۃ (درود) و رحمت بھیج جس طرح تو نے آل ابراہیم پر بھیجا ہے، اے اللہ! محمد پر تو اسی طرح برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم پر برکتیں نازل فرمائی ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
´کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ پر سلام بھیجنا تو ہم جان چکے ہیں، صلاۃ (درود) کیسے بھیجیں؟ آپ نے فرمایا: اس طرح کہو: «اللہم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد اللہم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» ”اے اللہ! محمد اور آل محمد پر تو اسی طرح صلاۃ (درود) بھیج جیسے تو نے آل ابراہیم پر بھیجا ہے، یقیناً تو تعریف اور بزرگی کے لائق ہے، اے اللہ! محمد اور آل محمد پر اسی طرح برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم پر نازل فرمائی ہیں، یقیناً تو حمید و مجید یعنی تعریف اور بزرگی کے لائق ہے“۔ ابن ابی لیلیٰ نے کہا: اور ہم لوگ «وعلينا معهم» ”اور ان لوگوں کے ساتھ ہم پر بھی“ کہتے تھے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ سند ہمارے شیخ قاسم نے ہم سے اپنی کتاب سے بیان کی ہے، اور یہ غلط ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
´کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ پر سلام بھیجنے کو ہم جان چکے ہیں مگر آپ پر صلاۃ (درود) کس طرح بھیجیں؟ تو آپ نے فرمایا: کہو ” «اللہم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وآل إبراهيم إنك حميد مجيد وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وآل إبراهيم إنك حميد مجيد» ”اے اللہ! تو صلاۃ (درود) بھیج محمد اور آل محمد پر اسی طرح جس طرح تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر بھیجا ہے، یقیناً تو حمید و مجید یعنی قابل تعریف اور بزرگ ہے، اور برکتیں نازل فرما محمد اور آل محمد پر اسی طرح جیسے تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر نازل فرمائی ہیں، یقیناً تو حمید و مجید یعنی قابل تعریف اور بزرگ ہے“۔ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: اور ہم «وعلينا معهم» ”اور ان لوگوں کے ساتھ ہم پر بھی“ بھی کہتے تھے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ سند اس سے پہلے والی سے زیادہ قرین صواب ہے (یعنی ”عمرو“ کی جگہ ”حکم“ کا ہونا) اور ہم قاسم کے علاوہ کسی اور کو نہیں جانتے جس نے عمرو بن مرہ کا ذکر کیا ہو، «واللہ اعلم» ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
´ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ` مجھ سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا میں تمہیں ایک ہدیہ نہ دوں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ جان چکے ہیں، مگر ہم آپ پر صلاۃ (درود) کیسے بھیجیں؟ تو آپ نے فرمایا: ”کہو «اللہم صل على محمد وآل محمد كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد اللہم بارك على محمد وآل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» ”اے اللہ! درود بھیج محمد اور آل محمد پر جیسے تو نے آل ابراہیم پر بھیجا ہے یقیناً تو حمید و مجید یعنی قابل تعریف اور بزرگی والا ہے، اے اللہ! برکتیں نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر جیسے تو نے آل ابراہیم پر نازل فرمائی ہیں، یقیناً تو حمید و مجید یعنی قابل تعریف اور بزرگی والا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
´طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ پر صلاۃ (درود و رحمت) کیسے بھیجا جائے، تو آپ نے فرمایا: کہو «اللہم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وآل إبراهيم إنك حميد مجيد وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وآل إبراهيم إنك حميد مجيد» ”اے اللہ! صلاۃ (درود) بھیج محمد اور آل محمد پر ایسے ہی جیسے تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر بھیجا، بلاشبہ تو حمید و مجید یعنی قابل تعریف اور بزرگی والا ہے، اور برکتیں نازل فرما محمد اور آل محمد پر، ایسے ہی جیسے تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر نازل فرمائی ہیں، بلاشبہ تو حمید و مجید یعنی لائق تعریف اور بزرگی والا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
´طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے نبی! ہم آپ پر صلاۃ (درود) کس طرح بھیجیں؟ آپ نے فرمایا: ”کہو: «اللہم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم إنك حميد مجيد وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم إنك حميد مجيد» ”اے اللہ! صلاۃ (درود) بھیج محمد پر اور آل محمد پر ویسے ہی جیسے تو نے ابراہیم پر بھیجا ہے، بلاشبہ تو حمید و مجید یعنی لائق تعریف اور بزرگی والا ہے، اور برکتیں نازل فرما محمد اور آل محمد پر ویسے ہی جیسے تو نے ابراہیم پر نازل فرمائی ہیں، بلاشبہ تو حمید و مجید یعنی لائق تعریف اور بزرگی والا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
´موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ` میں نے زید بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”مجھ پر صلاۃ (درود و رحمت) بھیجو، اور دعا میں کوشش کرو، اور کہو: «اللہم صل على محمد وعلى آل محمد» ”اے اللہ! صلاۃ (درود و رحمت) بھیج محمد پر اور آل محمد پر“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہم جان چکے ہیں، پر مگر آپ پر صلاۃ (درود و رحمت) کیسے بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس طرح کہو: «اللہم صل على محمد عبدك ورسولك كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وآل محمد كما باركت على إبراهيم» ”اے اللہ! درود و رحمت بھیج اپنے بندے اور رسول محمد پر جس طرح تو نے ابراہیم پر بھیجا ہے، اور برکتیں نازل فرما محمد اور آل محمد پر ویسے ہی جیسے تو نے ابراہیم پر نازل فرمائی ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
´ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ان لوگوں (صحابہ) نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ پر صلاۃ (درود و رحمت) کیسے بھیجیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: «اللہم صل على محمد وأزواجه وذريته»، یہ صرف حارث کی روایت میں ہے «كما صليت على آل إبراهيم وبارك على محمد وأزواجه وذريته» ۔ یہ دونوں کی روایت میں ہے «كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: قتیبہ نے اس حدیث کو مجھ سے دو بار بیان کیا، اور شاید کہ ان سے کچھ حصہ اس حدیث کا چھوٹ گیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
´ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور آپ کے چہرے پر خوشی و مسرت جھلک رہی تھی، آپ نے فرمایا: ”یہ (خوشی اس لیے ہے کہ) میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے، اور کہنے لگے: اے محمد! کیا آپ کے لیے یہ خوشی کا باعث نہیں کہ آپ کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ پر صلاۃ (درود و رحمت) بھیجے گا تو میں اس پر دس بار درود بھیجوں گا، اور جو کوئی آپ کے امتیوں میں سے آپ پر سلام بھیجے گا میں تو اس پر دس بار سلام بھیجوں گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ پر ایک (مرتبہ) صلاۃ (درود و رحمت) بھیجے گا اللہ اس پر دس مرتبہ صلاۃ (درود و رحمت) بھیجے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص میرے اوپر ایک بار صلاۃ (درود و رحمت) بھیجے گا، تو اللہ اس پر دس بار صلاۃ (درود و رحمت) بھیجے گا، اور اس کے دس گناہ معاف اور دس درجے بلند کر دیئے جائیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں بیٹھتے تو کہتے: سلام ہو اللہ پر اس کے بندوں کی طرف سے، سلام ہو فلاں پر اور فلاں پر، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «السلام على اللہ» نہ کہو، کیونکہ اللہ تو خود ہی سلام ہے، ہاں جب تم میں سے کوئی قعدہ میں بیٹھے تو چاہیئے کہ وہ کہے: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين» ”تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور برکتیں نازل ہوں، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو“ کیونکہ جب تم اس طرح کہو گے تو زمین و آسمان میں رہنے والے ہر نیک بندے کو یہ شامل ہو گا، (پھر کہے): «أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ پھر اس کے بعد اپنی پسندیدہ دعا جو بھی چاہے کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ام سلیم رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کچھ ایسے کلمات سکھا دیجئیے جن کے ذریعہ میں اپنی نماز میں دعا کیا کروں، تو آپ نے فرمایا: ”دس بار «سبحان اللہ»، دس بار «الحمد لله»، دس بار «اللہ أكبر» کہو، اس کے بعد تم اللہ سے اپنی حاجت مانگو، وہ ہاں، ہاں کہے گا“، (یعنی جو تم مانگو گی وہ تمہیں دے گا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مسجد میں) بیٹھا ہوا تھا، اور ایک آدمی کھڑا نماز پڑھ رہا تھا، جب اس نے رکوع اور سجدہ کر لیا، اور تشہد سے فارغ ہو گیا، تو اس نے دعا کی، اور اپنی دعا میں اس نے کہا: «اللہم إني أسألك بأن لك الحمد لا إله إلا أنت المنان بديع السموات والأرض يا ذا الجلال والإكرام يا حى يا قيوم إني أسألك» ”اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس لیے کہ تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں، نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے تیرے، تو بہت احسان کرنے والا ہے، تو ہی آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے اور وجود میں لانے والا ہے، اے عظمت و جلال اور احسان والے، ہمیشہ زندہ و باقی رہنے والے!، میں تجھی سے مانگتا ہوں۔ یہ سنا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا: ”تم جانتے ہو اس نے کن لفظوں سے دعا کی ہے؟“ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے تو اللہ سے اس کے اسم اعظم کے ذریعہ دعا کی ہے جس کے ذریعہ دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول کرتا ہے، اور جب اس کے ذریعہ مانگا جاتا ہے تو وہ دیتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
´محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں گئے، تو دیکھا کہ ایک آدمی اپنی نماز پوری کر چکا ہے، اور تشہد میں ہے اور کہہ رہا ہے: «اللہم إني أسألك يا اللہ بأنك الواحد الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد أن تغفر لي ذنوبي إنك أنت الغفور الرحيم» ”اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں، اے اللہ تجھی سے، اس لیے کہ تو ہی ایک ایسا تن تنہا بے نیاز ہے جس نے نہ تو کسی کو جنا ہے، اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے، اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے، لہٰذا تو میرے گناہوں کو بخش دے، تو ہی غفور و رحیم یعنی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: ”اس کے گناہ بخش دیے گئے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
´ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجئیے جس کے ذریعہ میں اپنی نماز میں دعا مانگا کروں، تو آپ نے فرمایا: کہو: «اللہم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» ”اے اللہ! بیشک میں نے اپنے اوپر بہت ظلم کیا ہے، اور سوائے تیرے گناہوں کو کوئی بخش نہیں سکتا، لہٰذا تو اپنی خاص مغفرت سے مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم کر، یقیناً تو غفور و رحیم یعنی بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے دونوں ہاتھ پکڑے، اور فرمایا: ”اے معاذ! میں تم سے محبت کرتا ہوں“، تو میں نے عرض کیا: اور میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تو تم ہر نماز میں یہ دعا پڑھنا نہ چھوڑو «رب أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» اے میرے رب! اپنے ذکر اور شکر پر، اور اپنی حسن عبادت پر میری مدد فرما“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
´شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں کہتے تھے: «اللہم إني أسألك الثبات في الأمر والعزيمة على الرشد وأسألك شكر نعمتك وحسن عبادتك وأسألك قلبا سليما ولسانا صادقا وأسألك من خير ما تعلم وأعوذ بك من شر ما تعلم وأستغفرك لما تعلم» ”اے اللہ! میں معاملہ میں تجھ سے ثابت قدمی کا، اور راست روی میں عزیمت کا سوال کرتا ہوں، اور تجھ سے تیری نعمتوں کے شکر اور تیری حسن عبادت کی توفیق مانگتا ہوں، اور تجھ سے تمام برائیوں اور آلائشوں سے پاک و صاف دل، اور سچ کہنے والی زبان کا طلب گار ہوں، اور تجھ سے ان چیزوں کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں جنہیں تو جانتا ہے، اور ان چیزوں کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں جنہیں تو جانتا ہے، اور میں تجھ سے ان گناہوں کی مغفرت طلب کرتا ہوں جو تیرے علم میں ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
´سائب کہتے ہیں کہ` عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے ہمیں نماز پڑھائی تو اس میں اختصار سے کام لیا، قوم میں سے کچھ لوگوں نے ان سے کہا: آپ نے نماز ہلکی کر دی ہے، راوی کو شک ہے «خففت» کہا یا «أوجزت» (ہلکی کر دی یا مختصر کر دی) تو انہوں نے کہا: اس کے باوجود میں نے اس میں ایسی دعائیں پڑھی ہیں جن کو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، تو جب وہ جانے کے لیے کھڑے ہوئے تو قوم میں سے ایک آدمی ان کے پیچھے ہو لیا (وہ کوئی اور نہیں میرے والد تھے مگر انہوں نے اپنا نام چھپایا ہے) ۱؎ اس نے ان سے اس دعا کے بارے میں سوال کیا، پھر آ کر لوگوں کو اس کی خبر دی، وہ دعا یہ تھی: «اللہم بعلمك الغيب وقدرتك على الخلق أحيني ما علمت الحياة خيرا لي وتوفني إذا علمت الوفاة خيرا لي اللہم وأسألك خشيتك في الغيب والشهادة وأسألك كلمة الحق في الرضا والغضب وأسألك القصد في الفقر والغنى وأسألك نعيما لا ينفد وأسألك قرة عين لا تنقطع وأسألك الرضاء بعد القضاء وأسألك برد العيش بعد الموت وأسألك لذة النظر إلى وجهك والشوق إلى لقائك في غير ضراء مضرة ولا فتنة مضلة اللہم زينا بزينة الإيمان واجعلنا هداة مهتدين» ”اے اللہ! میں تیرے علم غیب اور تمام مخلوق پر تیری قدرت کے واسطہ سے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک تو جانے کہ زندگی میرے لیے باعث خیر ہے، اور مجھے موت دیدے جب تو جانے کہ موت میرے لیے بہتر ہے، اے اللہ! میں غیب و حضور دونوں حالتوں میں تیری مشیت کا طلب گار ہوں، اور میں تجھ سے خوشی و ناراضگی دونوں حالتوں میں کلمہ حق کہنے کی توفیق مانگتا ہوں، اور تنگ دستی و خوشحالی دونوں میں میانہ روی کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے ایسی نعمت مانگتا ہوں جو ختم نہ ہو، اور میں تجھ سے ایسی آنکھوں کی ٹھنڈک کا طلبگار ہوں جو منقطع نہ ہو، اور میں تجھ سے تیری قضاء پر رضا کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے موت کے بعد کی راحت اور آسائش کا طالب ہوں، اور میں تجھ سے تیرے دیدار کی لذت، اور تیری ملاقات کے شوق کا طالب ہوں، اور پناہ چاہتا ہوں تجھ سے اس مصیبت سے جس پر صبر نہ ہو سکے، اور ایسے فتنے سے جو گمراہ کر دے، اے اللہ! ہم کو ایمان کے زیور سے آراستہ رکھ، اور ہم کو راہ نما اور ہدایت یافتہ بنا دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
´قیس بن عباد کہتے ہیں کہ` عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے لوگوں کو نماز پڑھائی، اور اسے ہلکی پڑھائی، تو گویا کہ لوگوں نے اسے ناپسند کیا، تو انہوں نے کہا: کیا میں نے رکوع اور سجدے پورے پورے نہیں کیے ہیں؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور کیا ہے، پھر انہوں نے کہا: سنو! میں نے اس میں ایسی دعا پڑھی ہے جس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے وہ یہ ہے: «اللہم بعلمك الغيب وقدرتك على الخلق أحيني ما علمت الحياة خيرا لي وتوفني إذا علمت الوفاة خيرا لي وأسألك خشيتك في الغيب والشهادة وكلمة الإخلاص في الرضا والغضب وأسألك نعيما لا ينفد وقرة عين لا تنقطع وأسألك الرضاء بالقضاء وبرد العيش بعد الموت ولذة النظر إلى وجهك والشوق إلى لقائك وأعوذ بك من ضراء مضرة وفتنة مضلة اللہم زينا بزينة الإيمان واجعلنا هداة مهتدين» ”اے اللہ! میں تیرے علم غیب اور تمام مخلوق پر تیری قدرت کے واسطہ سے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک تو جانے کہ زندگی میرے لیے باعث خیر ہے، اور مجھے موت دیدے جب تو جانے کہ موت میرے لیے بہتر ہے، اے اللہ! میں غیب و حضور دونوں حالتوں میں تیری خشیت کا طلب گار ہوں، اور میں تجھ سے خوشی و ناراضگی دونوں حالتوں میں کلمہ اخلاص کی توفیق مانگتا ہوں، اور میں تجھ سے ایسی نعمت مانگتا ہوں جو ختم نہ ہو، اور میں تجھ سے ایسی آنکھوں کی ٹھنڈک کا طلبگار ہوں جو منقطع نہ ہو، اور میں تجھ سے تیری قضاء پر رضا کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے موت کے بعد کی راحت اور آسائش کا طلبگار ہوں، اور میں تجھ سے تیرے دیدار کی لذت، اور تیری ملاقات کے شوق کا طلبگار ہوں، اور پناہ چاہتا ہوں تیری اس مصیبت سے جس پر صبر نہ ہو سکے، اور ایسے فتنے سے جو گمراہ کر دے، اے اللہ! ہم کو ایمان کے زیور سے آراستہ رکھ، اور ہم کو راہنما و ہدایت یافتہ بنا دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
´فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ` میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ آپ مجھ سے ایسی چیز بیان کیجئیے جس کے ذریعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں دعا کرتے رہے ہوں، تو وہ کہنے لگیں: ہاں، سنو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» ”اے اللہ! میں تجھ سے اس کام کی برائی سے پناہ چاہتا ہوں جو میں نے کیا ہے، اور اس کام کی برائی سے جو میں نے نہیں کیا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قبر کے عذاب کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ”ہاں، قبر کا عذاب برحق ہے“، اس کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا جس میں آپ نے قبر کے عذاب سے پناہ نہ مانگی ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دعا مانگتے: «اللہم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات اللہم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم» ”اے اللہ! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، اور پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے، اے اللہ! میں تجھ سے گناہ اور قرض سے پناہ چاہتا ہوں“ تو کہنے والے نے آپ سے کہا: آپ قرض سے اتنا زیادہ کیوں پناہ مانگتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی جب مقروض ہوتا ہے تو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، اور وعدہ کرتا ہے تو اس کے خلاف کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھے، تو وہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ چاہے: جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے شر سے، پھر وہ اپنے لیے جو جی چاہے دعا کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
´جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے بعد اپنی نماز میں کہتے تھے: «أحسن الكلام كلام اللہ وأحسن الهدى هدى محمد صلى اللہ عليه وسلم» ”سب سے عمدہ کلام اللہ کا کلام ہے، اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
´حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہا ہے، اور اچھی طرح نہیں پڑھ رہا ہے، اس میں وہ کمی کر رہا ہے، تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: اس طرح سے نماز تم کب سے پڑھ رہے ہو؟ اس نے کہا: چالیس سال سے، تو انہوں نے کہا: تم نے چالیس سال سے کامل نماز نہیں پڑھی، اور اگر تم اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے مر جاتے تو تمہارا خاتمہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت کے علاوہ پر ہوتا، پھر انہوں نے کہا: آدمی ہلکی نماز پڑھے لیکن پوری اور اچھی پڑھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
´یحییٰ اپنے چچا بدری صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ` انہوں نے ان سے بیان کیا کہ ایک آدمی مسجد میں آیا اور نماز پڑھنے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ رہے تھے، اور ہم نہیں سمجھ رہے تھے، جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوا، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آ کر اس نے آپ کو سلام کیا، آپ نے (جواب دینے کے بعد) فرمایا: ”واپس جاؤ دوبارہ نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ہے“، چنانچہ وہ واپس گیا، اور اس نے پھر سے نماز پڑھی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”واپس جاؤ اور پھر سے نماز پڑھو کیونکہ تم نے (ابھی بھی) نماز نہیں پڑھی ہے“، دو یا تین بار ایسا ہوا تو اس آدمی نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو عزت دی ہے، میں اپنی بھر کوشش کر چکا ہوں لہٰذا آپ مجھے سکھا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کرو تو وضو کرو اور اچھی طرح سے وضو کرو، پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر تحریمہ کہو، پھر قرآن پڑھو، پھر رکوع کرو اور اطمینان سے رکوع کرو، پھر رکوع سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سجدہ سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سر اٹھاؤ، پھر اس کے بعد دوسری رکعت میں اسی طرح کرو یہاں تک کہ تم نماز سے فارغ ہو جاؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
´یحییٰ بن خلاد بن رافع بن مالک انصاری کہتے ہیں کہ` مجھ سے میرے چچا بدری صحابی روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا، اور اس نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر وہ آیا، اور اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے نماز پڑھتے ہوئے دیکھ رہے تھے، آپ نے سلام کا جواب دیا، پھر اس سے فرمایا: ”واپس جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ہے“، چنانچہ وہ واپس آیا، اور پھر سے اس نے نماز پڑھی، پھر وہ دوبارہ آیا اور اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ نے اسے جواب دیا، پھر فرمایا: ”واپس جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ہے“، یہاں تک کہ تیسری یا چوتھی بار میں اس نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ پر کتاب نازل کی ہے، میں اپنی کوشش کر چکا ہوں، اور میری خواہش ہے آپ مجھے (صحیح نماز پڑھنے کا طریقہ) دکھا، اور سکھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”جب تم نماز کا ارادہ کرو تو پہلے اچھی طرح وضو کرو پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر تحریمہ کہو پھر قرآت کرو پھر رکوع میں جاؤ اور رکوع میں رہو یہاں تک کہ تمہیں اطمینان ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ تم سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ میں جاؤ اور اطمینان سے سجدہ کرو، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ تم آرام سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کر اور سجدہ میں رہو یہاں تک کہ تمہیں اطمینان ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ تو جب تم اپنی نماز کو اس نہج پر پورا کرو گے تو وہ مکمل ہو گی، اور اگر تم نے اس میں سے کچھ کمی کی تو تم اپنی نماز میں کمی کرو گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
´سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: ام المؤمنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں بتائیے، تو انہوں نے کہا: ہم آپ کے (تہجد کے) لیے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے تو اللہ تعالیٰ جب آپ کو رات میں بیدار کرنا چاہتا بیدار کر دیتا، آپ اٹھ کر مسواک کرتے، اور وضو کرتے، اور آٹھ رکعتیں پڑھتے ۱؎، ان میں صرف آٹھویں رکعت میں بیٹھتے، اللہ عزوجل کا ذکر کرتے، اور دعائیں کرتے، پھر اتنی اونچی آواز میں آپ سلام پھیرتے کہ ہمیں سنا دیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
´سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز میں) اپنے دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
´سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا تھا کہ آپ اپنے دائیں اور بائیں سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دیکھی جاتی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عبداللہ بن جعفر مخرمی میں کوئی حرج نہیں یعنی قابل قبول راوی ہیں، اور علی بن مدینی کے والد عبداللہ بن جعفر بن نجیح، متروک الحدیث ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو ہم سلام پھیرتے وقت «السلام عليكم السلام عليكم» کہتے تھے، (مسعر نے اپنے ہاتھ سے دائیں بائیں دونوں طرف اشارہ کر کے بتایا) تو آپ نے فرمایا: ”ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو اپنے ہاتھ اس طرح کرتے ہیں گویا شریر گھوڑوں کی دم ہیں، کیا یہ کافی نہیں کہ وہ اپنے ہاتھ اپنی ران پر رکھیں، پھر وہ اپنے دائیں طرف اور اپنے بائیں اپنے بھائی کو سلام کریں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ہر جھکنے اٹھنے اور کھڑے ہونے اور بیٹھنے میں اللہ اکبر کہتے، پھر اپنی دائیں طرف اور بائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے ہوئے سلام پھیرتے، یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دیکھی جاتی، اور میں نے ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
´واسع بن حبان سے روایت ہے کہ` انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب جھکتے تو «اللہ أكبر» کہتے، اور جب اٹھتے تو «اللہ أكبر» کہتے، پھر آپ اپنی دائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے اور اپنی بائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
´واسع بن حبان کہتے ہیں کہ` میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم سے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بتائیے کہ وہ کیسی ہوتی تھی، تو انہوں نے تکبیر کہی، اور اپنی دائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہنے، اور بائیں طرف «السلام عليكم» ۱؎ کہنے کا ذکر کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہا، اور اپنی بائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہا، گویا میں آپ کے گال کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں طرف سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے گال کی سفیدی دکھائی دیتی، اور آپ بائیں طرف سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے گال کی سفیدی دکھائی دیتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں طرف اور بائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے ہوئے سلام پھیرتے، اور (آپ اپنے سر کو اتنا گھماتے) کہ آپ کے رخسار کی سفیدی ادھر سے، اور ادھر سے دکھائی دیتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے دائیں گال کی سفیدی دکھائی دینے لگتی، اور بائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے بائیں گال کی سفیدی دکھائی دینے لگتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب ہم سلام پھیرتے تو اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرتے ہوئے کہتے: «السلام عليكم السلام عليكم» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس طرح کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ”تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ تم لوگ اپنے ہاتھوں سے اشارے کرتے ہو، گویا کہ وہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں، جب تم میں سے کوئی سلام پھیرے تو وہ اپنے ساتھ والے کی طرف متوجہ ہو جائے، اور اپنے ہاتھ سے اشارہ نہ کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
´محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں اپنی قوم بنی سالم کو نماز پڑھایا کرتا تھا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا کہ میری آنکھیں کمزور ہو گئی ہیں، اور برسات میں میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان سیلاب حائل ہو جاتا ہے، لہٰذا میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لاتے، اور کسی جگہ میں نماز پڑھ دیتے تو میں اس جگہ کو اپنے لیے مسجد بنا لیتا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا ان شاءاللہ عنقریب آؤں گا“، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوب دن چڑھ آنے کے بعد میرے پاس تشریف لائے، آپ کے ساتھ ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت مانگی، میں نے آپ کو اندر تشریف لانے کے لیے کہا، آپ بیٹھے بھی نہیں کہ آپ نے پوچھا: ”تم اپنے گھر کے کس حصہ میں چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟“ تو میں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں میں چاہتا تھا کہ آپ اس میں نماز پڑھیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، اور ہم نے آپ کے پیچھے صف باندھی، پھر آپ نے سلام پھیرا، اور ہم نے بھی سلام پھیرا جس وقت آپ نے سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے فجر تک کے بیچ میں گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے، اور ایک رکعت کے ذریعہ وتر کرتے ۱؎، اور ایک سجدہ اتنا لمبا کرتے کہ کوئی اس سے پہلے کہ آپ سجدہ سے سر اٹھائیں پچاس آیتیں پڑھ لے۔ اس حدیث کے رواۃ (ابن ابی ذئب، عمرو بن حارث اور یونس بن یزید) ایک دوسرے پر اضافہ بھی کرتے ہیں اور یہ حدیث ایک لمبی حدیث سے مختصر کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، پھر آپ نے گفتگو کی، پھر سہو کے دو سجدے کیے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، پھر سہو کے دو سجدے بیٹھے بیٹھے کئے، پھر سلام پھیرا، راوی کہتے ہیں: اس کا ذکر ذوالیدین والی حدیث میں بھی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
´عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین رکعت نماز پڑھ کر سلام پھیر دیا، تو خرباق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: آپ نے تین ہی رکعت نماز پڑھی ہے، چنانچہ آپ نے انہیں وہ رکعت پڑھائی جو باقی رہ گئی تھی، پھر آپ نے سلام پھیرا، پھر سجدہ سہو کیا، اس کے بعد سلام پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
´براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو بغور دیکھا، تو میں نے پایا کہ آپ کا قیام ۱؎، آپ کا رکوع، اور رکوع کے بعد آپ کا سیدھا کھڑا ہونا، پھر آپ کا سجدہ کرنا، اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا، پھر دوسرا سجدہ کرنا، پھر سلام پھیرنے اور مقتدیوں کی طرف پلٹنے کے درمیان بیٹھنا تقریباً برابر برابر ہوتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں جب نماز سے سلام پھیرتیں تو کھڑی ہو جاتیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مردوں میں سے جو لوگ نماز میں ہوتے بیٹھے رہتے جب تک اللہ چاہتا، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تو مرد بھی کھڑے ہو جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 156
´یزید بن اسود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز فجر پڑھی، جب نماز پڑھ چکے تو آپ نے اپنا رخ پلٹ کر مقتدیوں کی طرف کر لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 157
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے ختم ہونے کو تکبیر کے ذریعہ جانتا تھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 158
´عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ہر نماز کے بعد معوذتین «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» پڑھا کروں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 159
´ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو کر پلٹتے تو تین بار «استغفر اللہ» کہتے، پھر کہتے: «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» ”اے اللہ! تو سلام ہے، اور تجھ سے ہی تمام کی سلامتی ہے، تیری ذات بڑی بابرکت ہے، اے بزرگی اور عزت والے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 160
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو کہتے: «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» ”اے اللہ! تو سلام ہے، اور تجھی سے تمام کی سلامتی ہے، اے عزت و بزرگی والے تیری ذات بڑی بابرکت ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 161
´ابوالزبیر کہتے ہیں کہ` میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم کو اس منبر پر بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو کہتے: «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير لا حول ولا قوة إلا باللہ لا إله إلا اللہ لا نعبد إلا إياه أهل النعمة والفضل والثناء الحسن لا إله إلا اللہ مخلصين له الدين ولو كره الكافرون» ”نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے جو اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اور اسی کے لیے حمد ہے، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، نہیں طاقت و قوت مگر اللہ ہی کی توفیق سے، نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، ہم صرف اسی نعمت، فضل اور بہترین تعریف والے کی عبادت کرتے ہیں، نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، ہم دین کو اسی کے لیے خالص کرنے والے ہیں، اگرچہ کافروں کو برا لگے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 162
´ابو الزبیر کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم نماز کے بعد تہلیل کرتے اور کہتے: «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير لا إله إلا اللہ ولا نعبد إلا إياه له النعمة وله الفضل وله الثناء الحسن لا إله إلا اللہ مخلصين له الدين ولو كره الكافرون» ”نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، جو تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت ہے سب پر، اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، اور ہم اسی کی عبادت کرتے ہیں، نعمت، فضل اور بہترین ثنا اسی کے لیے ہے، نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، ہم دین کو اسی کے لیے خالص کرنے والے ہیں، اگرچہ کافروں کو برا لگے“ پھر ابن زبیر رضی اللہ عنہم کہتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد انہیں کلمات کے ذریعہ تہلیل کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 163
´مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے منشی وراد کہتے ہیں کہ` معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھ چکتے تو کہتے: «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير اللہم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» ”نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اور اسی کے لیے حمد ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ! جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں، اور جو تو روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں، اور مالدار کی مالداری تیرے عذاب سے بچا نہیں سکتی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 164
´وراد کہتے ہیں کہ` مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد جب سلام پھیرتے تو کہتے: «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير اللہم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» ”نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے سلطنت و حکومت ہے، اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ! جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں، اور جو تو روک دے اسے کوئی دینے والا نہیں، اور نہ مالدار کی مالداری تیرے عذاب سے بچا سکے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 165
´مغیرہ رضی اللہ عنہ کے منشی وراد سے روایت ہے کہ` معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ رضی اللہ عنہ کو لکھا: مجھے کوئی حدیث لکھ بھیجو جسے تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، تو مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام پھیر کر پلٹتے وقت «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير» ”نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت ہے، اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے“ تین بار کہتے سنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 166
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مجلس میں بیٹھتے یا نماز پڑھتے تو کچھ کلمات کہتے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے ان کلمات کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس نے کوئی بھلی بات کی ہو گی تو یہ کلمات اس پر قیامت کے دن تک بطور مہر ہوں گے، اور اگر اس کے علاوہ اس نے کوئی اور بات کی ہو گی تو یہ کلمات اس کے لیے کفارہ ہوں گے، وہ یہ ہیں: «سبحانك اللہم وبحمدك أستغفرك وأتوب إليك» ”تیری ذات پاک ہے اے اللہ! اور تیری حمد کے ذریعہ سے میں تجھ سے مغفرت چاہتا ہوں، اور تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 167
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` ایک یہودی عورت میرے پاس آئی اور کہنے لگی: پیشاب سے نہ بچنے پر قبر میں عذاب ہوتا ہے تو میں نے کہا: تو جھوٹی ہے، تو اس نے کہا: سچ ہے ایسا ہی ہے، ہم کھال یا کپڑے کو پیشاب لگ جانے پر کاٹ ڈالتے ہیں، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے باہر تشریف لائے، ہماری آواز بلند ہو گئی تھی، آپ نے پوچھا: ”کیا ماجرا ہے؟“ میں نے آپ کو جو اس نے کہا تھا بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ سچ کہہ رہی ہے“، چنانچہ اس دن کے بعد سے آپ جو بھی نماز پڑھتے تو نماز کے بعد یہ کلمات ضرور کہتے: «رب جبريل وميكائيل وإسرافيل أعذني من حر النار وعذاب القبر» ”اے جبرائیل وم یکائیل اور اسرافیل کے رب! مجھے جہنم کی آگ کی تپش، اور قبر کے عذاب سے بچا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 168
´ابومروان روایت کرتے ہیں کہ` کعب رضی اللہ عنہ نے ان سے اس اللہ کی قسم کھا کر کہا جس نے موسیٰ کے لیے سمندر پھاڑا کہ ہم لوگ تورات میں پاتے ہیں کہ اللہ کے نبی داود علیہ السلام جب اپنی نماز سے سلام پھیر کر پلٹتے تو کہتی: «اللہم أصلح لي ديني الذي جعلته لي عصمة وأصلح لي دنياى التي جعلت فيها معاشي اللہم إني أعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بعفوك من نقمتك وأعوذ بك منك لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» ”اے اللہ! میرے لیے میرے دین کو درست فرما دے جسے تو نے میرے لیے بچاؤ کا ذریعہ بنایا ہے، اور میرے لیے میری دنیا درست فرما دے جس میں میری روزی ہے، اے اللہ! میں تیری ناراضگی سے تیری رضا مندی کی پناہ چاہتا ہوں، اور تیرے عذاب سے تیرے عفو و درگزر کی پناہ چاہتا ہوں، اور میں تجھ سے تیری پناہ چاہتا ہوں، نہیں ہے کوئی روکنے والا اس کو جو تو دیدے، اور نہ ہی ہے کوئی دینے والا اسے جسے تو روک لے، اور نہ مالدار کو اس کی مالداری بچا پائے گی۔ ابومروان کہتے ہیں: اور کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ صہیب رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کو نماز سے سلام پھیر کر پلٹنے پر کہا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 169
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میرے والد (ابوبکرہ رضی اللہ عنہ) نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے: «اللہم إني أعوذ بك من الكفر والفقر وعذاب القبر» ”اے اللہ میں کفر سے، محتاجی سے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں“ تو میں بھی انہیں کہا کرتا تھا، تو میرے والد نے کہا: میرے بیٹے! تم نے یہ کس سے یاد کیا ہے؟ میں نے کہا: آپ سے، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں نماز کے بعد کہا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 170
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو ایسی خصلتیں ہیں کہ کوئی مسلمان آدمی انہیں اختیار کر لے تو وہ جنت میں داخل ہو گا، یہ دونوں آسان ہیں لیکن ان پر عمل کرنے والے کم ہیں، پانچ نمازیں تم میں سے جو کوئی ہر نماز کے بعد دس بار «سبحان اللہ» دس بار «الحمد لله» اور دس بار «اللہ أكبر» کہے گا، تو وہ زبان سے کہنے کے لحاظ سے ڈیڑھ سو کلمے ہوئے، مگر میزان میں ان کا شمار ڈیڑھ ہزار کلموں کے برابر ہو گا، (عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہیں اپنے ہاتھوں (انگلیوں) پر شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے)، اور جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر سونے کے لیے جائے، اور تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور چونتیس بار «اللہ أكبر» کہے، تو وہ زبان پر سو کلمات ہوں گے، مگر میزان (ترازو) میں ایک ہزار شمار ہوں گے، تو تم میں سے کون دن و رات میں دو ہزار پانچ سو گناہ کرتا ہے، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ہم یہ دونوں تسبیحیں کیوں کر نہیں گن سکتے؟ ۱؎ تو آپ نے فرمایا: شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے، اور وہ نماز میں ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے: فلاں بات یاد کرو، فلاں بات یاد کرو اور اسی طرح اس کے سونے کے وقت اس کے پاس آتا ہے، اور اسے (یہ کلمات کہے بغیر ہی) سلا دیتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 171
´کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ ایسے الفاظ ہیں جنہیں ہر نماز کے بعد کہا جاتا ہے ان کا کہنے والا ناکام و نامراد نہیں ہو سکتا، یعنی جو ہر نماز کے بعد تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور چونتیس بار «اللہ أکبر» کہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 172
´زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` لوگوں کو حکم دیا گیا کہ وہ ہر نماز کے بعد تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور چونتیس بار «اللہ أکبر» کہیں، پھر ایک انصاری شخص سے اس کے خواب میں پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ہر نماز کے بعد تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور چونتیس بار «اللہ أکبر» کہنے کا حکم دیا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، تو پوچھنے والے نے کہا: تم انہیں پچیس، پچیس بار کر لو، اور باقی پچیس کی جگہ «لا الٰہ إلا اللہ» کہا کرو، تو جب صبح ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے سارا واقعہ بیان کیا، تو آپ نے فرمایا: ”اسے اسی طرح کر لو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 173
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ` ایک آدمی نے دیکھا جیسے سونے والا خواب دیکھتا ہے، اس سے خواب میں پوچھا گیا: تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں کس چیز کا حکم دیا ہے؟ اس نے کہا: آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور چونتیس بار «اللہ أكبر» کہیں، تو یہ کل سو ہیں، تو اس نے کہا: تم پچیس بار «سبحان اللہ» پچیس بار «الحمد لله» پچیس بار «اللہ أكبر» اور پچیس بار «لا إله إلا اللہ» کہو، یہ بھی سو ہیں، چنانچہ جب صبح ہوئی تو اس آدمی نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ ایسے ہی کر لو جیسے انصاری نے کہا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 174
´ام المؤمنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے، اور وہ مسجد میں دعا مانگ رہی تھیں، پھر آپ ان کے پاس سے دوپہر کے قریب گزرے (تو دیکھا وہ اسی جگہ دعا میں مشغول ہیں) تو آپ نے ان سے فرمایا: ”تم اب تک اسی حال میں ہو؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ بتاؤں کہ جنہیں تم کہا کرو؟ وہ یہ ہیں: «سبحان اللہ عدد خلقه سبحان اللہ عدد خلقه سبحان اللہ عدد خلقه سبحان اللہ رضا نفسه سبحان اللہ رضا نفسه سبحان اللہ رضا نفسه سبحان اللہ زنة عرشه سبحان اللہ زنة عرشه سبحان اللہ زنة عرشه سبحان اللہ مداد كلماته سبحان اللہ مداد كلماته سبحان اللہ مداد كلماته» ”اللہ کی پاکی اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو جتنا وہ چاہے، اللہ کی پاکی بیان ہو جتنا وہ چاہے، اللہ کی پاکی بیان ہو جتنا وہ چاہے، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے عرش کے وزن کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے عرش کے وزن کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے عرش کے وزن کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے بے انتہا کلمات کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے بے انتہا کلمات کے برابر، اللہ کی پاکی بیان ہو اس کے بے انتہا کلمات کے برابر“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 175
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ فقراء نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مالدار لوگ (بھی) نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں، وہ بھی روزے رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں، ان کے پاس مال ہے وہ صدقہ و خیرات کرتے ہیں، اور (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں، (اور ہم نہیں کر پاتے ہیں تو ہم ان کے برابر کیسے ہو سکتے ہیں) یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم لوگ نماز پڑھ چکو تو تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور تینتیس بار «اللہ أكبر» اور دس بار «لا إله إلا اللہ» کہو، تو تم اس کے ذریعہ سے ان لوگوں کو پا لو گے جو تم سے سبقت کر گئے ہیں، اور اپنے بعد والوں سے سبقت کر جاؤ گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 176
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص فجر کی نماز کے بعد سو بار «سبحان اللہ» اور سو بار «لا إله إلا اللہ» کہے گا، اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے، اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 177
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسبیح گنتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 178
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رمضان کے) مہینہ کے بیچ کے دس دنوں میں اعتکاف کرتے تھے، جب بیسویں رات گزر جاتی اور اکیسویں کا استقبال کرتے تو آپ اپنے گھر واپس آ جاتے، اور وہ لوگ بھی واپس آ جاتے جو آپ کے ساتھ اعتکاف کرتے تھے، پھر ایک مہینہ ایسا ہوا کہ آپ جس رات گھر واپس آ جاتے تھے اعتکاف ہی میں ٹھہرے رہے، لوگوں کو خطبہ دیا، اور انہیں حکم دیا جو اللہ نے چاہا، پھر فرمایا: ”میں اس عشرہ میں اعتکاف کیا کرتا تھا پھر میرے جی میں آیا کہ میں ان آخری دس دنوں میں اعتکاف کروں، تو جو شخص میرے ساتھ اعتکاف میں ہے تو وہ اپنے اعتکاف کی جگہ میں ٹھہرا رہے، میں نے اس رات (لیلۃ القدر) کو دیکھا، پھر وہ مجھے بھلا دی گئی، تم اسے آخری دس دنوں کی طاق راتوں میں تلاش کرو، اور میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں“، ابو سعید خدری کہتے ہیں: اکیسویں رات کو بارش ہوئی تو مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی جگہ پر ٹپکنے لگی، چنانچہ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ صبح کی نماز سے فارغ ہو کر لوٹ رہے ہیں، اور آپ کا چہرہ مٹی اور پانی سے تر تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 179
´جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر سے فارغ ہو جاتے تو آپ اپنے مصلیٰ ہی پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 180
´سماک بن حرب کہتے ہیں کہ` میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں (پھر انہوں نے بیان کیا) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر پڑھ لیتے تو اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا، پھر آپ کے صحابہ آپ سے میں بات چیت کرتے، جاہلیت کے دور کا ذکر کرتے، اور اشعار پڑھتے، اور ہنستے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکراتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 181
´سدی (اسماعیل بن عبدالرحمٰن) کہتے ہیں کہ` میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ میں اپنے داہنے اور بائیں سلام پھیر کر کیسے پلٹوں؟ تو انہوں نے کہا: رہا میں تو میں نے اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں طرف سے پلٹتے دیکھا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 182
´اسود کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: تم میں سے کوئی خود سے شیطان کا کوئی حصہ نہ کرے کہ غیر ضروری چیز کو اپنے اوپر لازم سمجھ لے، اور داہنی طرف ہی سے پلٹنے کو اپنے اوپر لازم کر لے، میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر بائیں طرف سے پلٹتے دیکھا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 183
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر، اور ننگے پاؤں اور جوتے پہن کر بھی نماز پڑھتے دیکھا ہے، اور آپ سلام پھیر نے کے بعد (کبھی) اپنے دائیں طرف پلٹتے، اور (کبھی) اپنے بائیں طرف۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 184
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز فجر ادا کرتی تھیں، جب آپ سلام پھیرتے تو وہ اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی نکل جاتیں، اور اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہ جاتیں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 185
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”میں تمہارا امام ہوں، تو تم مجھ سے رکوع و سجود اور قیام میں جلدی نہ کرو، اور نہ ہی سلام میں، کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں، اور پیچھے سے بھی“، پھر آپ نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم وہ چیزیں دیکھتے جو میں دیکھتا ہوں تو تم ہنستے کم، اور روتے زیادہ“، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میں نے جنت اور جہنم دیکھی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 186
´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روزے رکھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تراویح پڑھانے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ رمضان کے مہینہ کی سات راتیں رہ گئیں، تو آپ ہمیں تراویح پڑھانے کھڑے ہوئے (اور پڑھاتے رہے) یہاں تک کہ تہائی رات کے قریب گزر گئی، پھر چھٹی رات آئی لیکن آپ ہمیں پڑھانے کھڑے نہیں ہوئے، پھر جب پانچویں رات آئی تو آپ ہمیں تراویح پڑھانے کھڑے ہوئے (اور پڑھاتے رہے) یہاں تک کہ تقریباً آدھی رات گزر گئی، تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ یہ رات پوری پڑھاتے، آپ نے فرمایا: ”آدمی جب امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اس کے لیے پوری رات کا قیام شمار کیا جاتا ہے“، پھر چوتھی رات آئی تو آپ ہمیں تراویح پڑھانے نہیں کھڑے ہوئے، پھر جب رمضان کے مہینہ کی تین راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے اپنی بیٹیوں اور بیویوں کو کہلا بھیجا اور لوگوں کو بھی جمع کیا، اور ہمیں تراویح پڑھائی یہاں تک کہ ہمیں خوف ہوا کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، پھر اس کے بعد مہینہ کے باقی دنوں میں آپ نے ہمیں تراویح نہیں پڑھائی۔ داود بن ابی ہند کہتے ہیں: میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ تو انہوں نے (ولید بن عبدالرحمٰن نے) کہا: سحری کھانا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 187
´عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں نماز عصر پڑھی، پھر آپ تیزی سے لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے گئے یہاں تک کہ لوگ آپ کی تیزی سے تعجب میں پڑ گئے، کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کے پیچھے گئے (کہ کیا معاملہ ہے) آپ اپنی ایک بیوی کے حجرہ میں داخل ہوئے، پھر باہر نکلے اور فرمایا: ”میں نماز عصر میں تھا کہ مجھے سونے کا وہ ڈلا یاد آ گیا جو ہمارے پاس تھا، تو مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ رات بھر وہ ہمارے پاس پڑا رہے، لہٰذا جا کر میں نے اسے تقسیم کرنے کا حکم دے دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 188
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے دن سورج ڈوب جانے کے بعد کفار قریش کو برا بھلا کہنے لگے، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نماز نہیں پڑھ سکا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا، تو رسول اللہ نے فرمایا: ”قسم اللہ کی! میں نے بھی نہیں پڑھی ہے“، چنانچہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی بطحان میں اترے، پھر آپ نے نماز کے لیے وضو کیا، اور ہم نے بھی وضو کیا پھر آپ نے سورج ڈوب جانے کے باوجود (پہلے) عصر پڑھی، پھر اس کے بعد مغرب پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے