Chapter 290, Jild 290 of sunan-nisai in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 167 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں کفار و مشرکین سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر جب وہ گواہی دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور وہ ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے لگیں، ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارے ذبیحے کھانے لگیں تو اب ان کے خون اور ان کے مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے الا یہ کہ (جان و مال کے) کسی حق کے بدلے میں ہو“ (تو اور بات ہے) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔ پھر جب وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں تو ان کے خون اور ان کے مال ہم پر حرام ہو گئے مگر (جان و مال کے) کسی حق کے بدلے، ان کے لیے وہ سب کچھ ہے جو مسلمانوں کے لیے ہے، اور ان پر وہ سب (کچھ واجب) ہے جو مسلمانوں پر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
´میمون بن سیاہ نے` انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ابوحمزہ! کس چیز سے مسلمان کی جان، اور اس کا مال حرام ہو جاتے ہیں؟ کہا: جو گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کرے، ہماری طرح نماز پڑھے اور ہمارا ذبیحہ کھائے تو وہ مسلمان ہے، اسے وہ سارے حقوق ملیں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور اس پر ہر وہ چیز لازم ہو گی جو مسلمانوں پر ہوتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو بعض عرب مرتد ہو گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! آپ عربوں سے کیسے جنگ کریں گے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا ہے: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اور وہ نماز قائم نہ کریں اور زکاۃ نہ دیں، اللہ کی قسم! اگر وہ بکری کا ایک بچہ ۱؎ بھی روکیں گے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے لیے ان سے جنگ کروں گا“۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے دیکھی کہ انہیں اس پر شرح صدر ہے تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے خلیفہ بنے اور عربوں میں سے جن لوگوں کو کافر ہونا تھا کافر ہو گئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ لوگوں سے کیسے لڑیں گے؟ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”مجھے حکم دیا گیا کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ”لا الٰہ الا اللہ“ نہ کہیں، پس جس نے ”لا الٰہ الا اللہ“ کہا اس نے اپنا مال اور اپنی جان مجھ سے محفوظ کر لی مگر اس کے (یعنی جان و مال کے) حق کے بدلے، اور اس کا حساب اللہ پر ہے“۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گا، اس لیے کہ زکاۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ رسی کا ایک ٹکڑا ۱؎ بھی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے مجھے دینے سے روکیں گے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے جنگ کروں گا“۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! یہ اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے سمجھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے کو جنگ کے لیے کھول دیا ہے، اور میں نے یہ جان لیا کہ یہی حق ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ”لا الٰہ الا اللہ“ نہ کہیں، جب وہ لوگ یہ کہنے لگیں تو اب انہوں نے اپنے خون، اپنے مال کو مجھ سے محفوظ کر لیا مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ پر ہے، پھر جب «ردت» کا واقعہ ہوا (مرتد ہونے والے مرتد ہو گئے) تو عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ ان سے جنگ کریں گے حالانکہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا اور ایسا فرماتے سنا ہے؟ تو وہ بولے: اللہ کی قسم! میں نماز اور زکاۃ میں تفریق نہیں کروں گا، اور میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو ان کے درمیان تفریق کرے گا، پھر ہم ان کے ساتھ لڑے اور اسی چیز کو ہم نے ٹھیک اور درست پایا۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: زہری سے روایت کرنے والے سفیان قوی نہیں ہیں اور ان سے مراد سفیان بن حسین ہیں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ”لا الٰہ الا اللہ“ نہ کہیں، چنانچہ جس نے ”لا الٰہ الا اللہ“ کہہ لیا اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان محفوظ کر لیا مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔ شعیب بن ابی حمزہ نے اپنی روایت میں دونوں حدیثوں کو جمع کر دیا ہے (یعنی: واقعہ ردت اور مرفوع حدیث)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے اور عرب کے جن لوگوں نے کفر (ارتداد) کی گود میں جانا تھا چلے گئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! آپ لوگوں سے کیسے جنگ کریں گے؟ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ”لا الٰہ إلا اللہ“ نہ کہیں، تو جس نے ”لا الٰہ الا اللہ“ کہا اس نے مجھ سے اپنا مال، اپنی جان محفوظ کر لیا، مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے میں، اور اس کا حساب اللہ پر ہے“۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے: میں ہر اس شخص سے ضرور لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں تفریق کرے گا کیونکہ زکاۃ یقیناً مال کا حق ہے، اللہ کی قسم! اگر ان لوگوں نے بکری کا ایک بچہ بھی مجھے دینے سے روکا جسے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں اس کے روکنے پر ان سے جنگ کروں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے کو جنگ کے لیے کھول دیا ہے، تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں، یہاں تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ کہیں تو جس نے یہ کہہ دیا، اس نے اپنی جان اور اپنا مال مجھ سے محفوظ کر لیا مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور اس کا حساب اللہ پر ہے“۔ ولید بن مسلم نے عثمان کی مخالفت کی ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` (ارتداد کا فتنہ ظاہر ہونے پر) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان مرتدین سے جنگ کرنے کی ٹھان لی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! آپ لوگوں سے کیوں کر لڑیں گے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، جب وہ یہ کہنے لگیں تو ان کے خون، ان کے مال مجھ سے محفوظ ہو گئے مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے“، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہر اس شخص سے لازماً جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ کے درمیان تفریق کرے گا۔ اللہ کی قسم! اگر یہ لوگ مجھ سے بکری کا ایک بچہ بھی روکیں گے جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو اسے روکنے پر ان سے جنگ کروں گا“۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے کو ان مرتدین سے جنگ کرنے کے لیے کھول دیا ہے، تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ”لا الٰہ الا اللہ“ نہ کہیں، جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنا خون اور اپنا مال محفوظ کر لیے مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ”لا الٰہ الا اللہ“ نہ کہیں، پھر جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنا خون اور اپنے مال محفوظ کر لیے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم لوگوں سے اس وقت تک جنگ کریں گے جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، جب وہ لا الٰہ الا اللہ کہہ لیں تو ہم پر ان کے خون اور ان کے مال حرام ہو گئے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
´نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص نے آ کر آپ سے رازدارانہ گفتگو کی۔ آپ نے فرمایا: ”اسے قتل کر دو“، پھر آپ نے فرمایا: ”کیا وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں؟“ کہا: جی ہاں، مگر اپنے کو بچانے کے لیے وہ ایسا کہتا ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل نہ کرو۔ اس لیے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں جب تک کہ وہ ”لا الٰہ الا اللہ“ نہ کہیں: جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنے خون اور اپنے مال کو محفوظ کر لیا، مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
´ایک شخص ۱؎ کہتے ہیں کہ` ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور ہم مدینے کی مسجد کے ایک خیمے میں تھے، وہاں آپ نے فرمایا: ”میرے پاس وحی آئی ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ”لا الٰہ الا اللہ“ نہ کہیں … آگے حدیث اسی طرح ہے جیسی اوپر گزری۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
´اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہم لوگ خیمہ میں تھے پھر مذکورہ حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
´اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں قبیلہ ثقیف کے ایک وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں آپ کے ساتھ ایک خیمہ میں تھا، میرے اور آپ کے علاوہ خیمے میں موجود سبھی لوگ سو گئے۔ اتنے میں ایک شخص نے آپ سے چپکے سے کہا تو آپ نے فرمایا: ”جاؤ اسے قتل کر دو“ ۱؎، پھر آپ نے فرمایا: ”کیا یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں“۔ اس نے کہا: وہ گواہی دے رہا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو“ پھر فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا اللہ» نہ کہیں: جب وہ یہ کہنے لگ جائیں تو ان کے خون، ان کے مال حرام ہو گئے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے“۔ محمد (محمد بن جعفر غندر) کہتے ہیں: میں نے شعبہ سے کہا: کیا حدیث میں یہ نہیں ہے ” «أليس يشهد أن لا إله إلا اللہ وأني رسول اللہ» ؟“ وہ بولے: میرے خیال میں «أني رسول اللہ» کا جملہ «لا إله إلا اللہ» کے ساتھ ہے، مجھے معلوم نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
´اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں (جب وہ اس کی گواہی دے دیں گے تو) پھر ان کے خون اور ان کے مال حرام ہو جائیں گے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
´ابوادریس خولانی کہتے ہیں کہ` میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا (انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت کم حدیثیں روایت کی ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گناہ معاف کر دے سوائے اس (گناہ) کے کہ آدمی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے، یا وہ شخص جو کافر ہو کر مرے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناحق جو بھی خون ہوتا ہے اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے اس بیٹے پر جاتا ہے جس نے سب سے پہلے قتل کیا، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے (ناحق) خون کرنے کی کا راستہ نکالا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
´عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کسی مومن کا (ناحق) قتل اللہ کے نزدیک پوری دنیا تباہ ہونے سے کہیں زیادہ بڑی چیز ہے““ ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابراہیم بن مہاجر زیادہ قوی راوی نہیں ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کا زوال اور اس کی بربادی کسی مسلمان کو (ناحق) قتل کرنے سے زیادہ حقیر اور آسان ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ”مومن کا (ناحق) قتل اللہ تعالیٰ کے نزدیک پوری دنیا کے ہلاک و برباد ہونے سے زیادہ بڑی بات ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` مومن کا قتل اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کے ہلاک و برباد ہونے سے زیادہ بڑی بات ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کا (ناحق) قتل اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کے ہلاک ہونے سے کہیں زیادہ بڑی بات ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پہلی چیز جس کا بندے سے حساب ہو گا نماز ہے، اور سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` لوگوں کے درمیان قیامت کے روز سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` قیامت کے روز سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
´عمرو بن شرحبیل کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے روز لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) آدمی آدمی کا ہاتھ پکڑے آئے گا اور کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تم نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: میں نے اسے اس لیے قتل کیا تھا تاکہ عزت و غلبہ تجھے حاصل ہو، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: وہ یقیناً میرے ہی لیے ہے، ایک اور شخص ایک شخص کا ہاتھ پکڑے آئے گا اور کہے گا: اس نے مجھے قتل کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تم نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: تاکہ عزت و غلبہ فلاں کا ہو، اللہ فرمائے گا: وہ تو اس کے لیے نہیں ہے۔ پھر وہ (قاتل) اس کا (جس کے لیے قتل کیا اس کا) گناہ سمیٹ لے گا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
´جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھ سے فلاں (صحابی) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے روز مقتول اپنے قاتل کو لے کر آئے گا اور کہے گا: (اے اللہ!) اس سے پوچھ، اس نے کس وجہ سے مجھے قتل کیا؟ تو وہ کہے گا: میں نے اس کو فلاں کی سلطنت میں قتل کیا“۔ جندب کہتے رضی اللہ عنہ ہیں: تو اس سے بچو ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
´سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے کہ` ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا کیا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا، پھر توبہ کی، ایمان لایا، اور نیک عمل کئے پھر راہ راست پر آ گیا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اس کی توبہ کہاں ہے؟ میں نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”وہ قاتل کو پکڑے آئے گا اور اس کی گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، تو وہ کہے گا: اے میرے رب! اس سے پوچھ، اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟“ پھر (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے) کہا: اللہ تعالیٰ نے اس آیت ( «ومن يقتل مؤمنا متعمدا...») کو نازل کیا اور اسے منسوخ نہیں کیا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
´سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ` اس آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا» کے سلسلے میں اہل کوفہ میں اختلاف ہوا تو میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور ان سے پوچھا: تو انہوں نے کہا: وہ سب سے اخیر میں نازل ہونے والی آیتوں میں اتری اور اسے کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
´سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ` میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دیا تو کیا اس کی توبہ قبول ہو گی؟، میں نے ان کے سامنے سورۃ الفرقان کی یہ آیت: «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» پڑھی تو انہوں نے کہا: یہ آیت مکی ہے اسے ایک مدنی آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» نے منسوخ کر دیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
´سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلی نے مجھے حکم دیا کہ` میں ابن عباس سے ان دو آیتوں «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم»، «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» کے متعلق پوچھوں، اور میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا۔ اور دوسری آیت کے بارے میں انہوں نے کہا: یہ اہل مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ایک (مشرک) قوم کے لوگوں نے بہت زیادہ قتل کئے، کثرت سے زنا کیا اور خوب حرام اور ناجائز کام کئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: محمد! جو آپ کہتے ہیں اور جس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں یقیناً وہ ایک بہتر چیز ہے لیکن یہ بتائیے کہ جو کچھ ہم نے کیا ہے کیا اس کا کفارہ بھی ہے؟، تو اللہ تعالیٰ نے «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر» سے لے کر «فأولئك يبدل اللہ سيئاتهم حسنات» تک آیت نازل فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یعنی اللہ ان کے شرک کو ایمان سے، ان کے زنا کو عفت و پاک دامنی سے بدل دے گا اور یہ آیت «قل يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم» نازل ہوئی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` مشرکین میں سے کے کچھ لوگوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: آپ جو کہتے اور جس کی طرف دعوت دیتے ہیں وہ بہتر چیز ہے لیکن یہ بتائیے کہ ہم نے جو کچھ کیا ہے کیا اس کا بھی کفارہ ہے؟ تو یہ آیت نازل ہوئی «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر» ”جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے“ اور یہ نازل ہوئی «قل يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم» ”اے میرے بندو جن ہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے“ (الزمر: ۵۳)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن مقتول قاتل کو ساتھ لے کر آئے گا، اس کی پیشانی اور اس کا سر اس (مقتول) کے ہاتھ میں ہوں گے اور اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، وہ کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا، یہاں تک کہ وہ اسے لے کر عرش کے قریب جائے گا“۔ راوی (عمرو) کہتے ہیں: لوگوں نے ابن عباس سے توبہ کا ذکر کیا تو انہوں نے یہ آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا» ”جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا“ تلاوت کی اور کہا: جب سے یہ نازل ہوئی منسوخ نہیں ہوئی پھر اس کے لیے توبہ کہاں ہے؟۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
´زید بن ثابت رضی اللہ عنہ` کہتے ہیں: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها» یہ پوری آیت آخر تک، سورۃ الفرقان والی آیت کے چھ ماہ بعد نازل ہوئی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: محمد بن عمرو نے اسے ابوالزناد سے نہیں سنا، (اس کی دلیل اگلی روایت ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
´زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے اس آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» کے بارے میں کہا: یہ آیت سورۃ الفرقان کی اس آیت: «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» کے آٹھ مہینہ بعد نازل ہوئی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابوالزناد نے اپنے اور خارجہ کے درمیان میں مجالد بن عوف کو داخل کیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
´زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها» نازل ہوئی تو ہمیں خوف ہوا۔ پھر سورۃ الفرقان کی یہ آیت: «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» نازل ہوئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
´ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا، نماز قائم کرتا ہے، زکاۃ دیتا ہے اور کبائر سے دور اور بچتا ہے۔ اس کے لیے جنت ہے“، لوگوں نے آپ سے کبائر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شریک کرنا، کسی مسلمان جان کو (ناحق) قتل کرنا اور لڑائی کے دن میدان جنگ سے بھاگ جانا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کبائر یہ ہیں: اللہ کے ساتھ غیر کو شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، (ناحق) خون کرنا اور جھوٹ بولنا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کبائر (بڑے گناہ) یہ ہیں: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، (ناحق) خون کرنا اور جھوٹی قسم کھانا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
´صحابی رسول عمیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کبائر کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ سات ہیں: ان میں سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ غیر کو شریک کرنا، ناحق کسی کو قتل کرنا اور دشمن سے مقابلے کے دن میدان جنگ چھوڑ کر بھاگ جانا ہے“، یہ حدیث مختصر ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر (ہم پلہ) ٹھہراؤ حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے“، میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اس ڈر سے اپنے بچے کو مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا“۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا کہ ”تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر ٹھہراؤ حالانکہ اس نے تم کو پیدا کیا ہے“۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اپنے بچے کو اس وجہ سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا“۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شرک یعنی یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر ٹھہراؤ، اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو، اور فقر و فاقہ کے ڈر سے کہ بچہ تمہارے ساتھ کھائے گا تم اپنے بچے کو قتل کر دو“، پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر» ”اور جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے ہیں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس حدیث کی سند میں غلطی ہے، اس سے پہلے والی سند صحیح ہے، یزید کی اس سند میں غلطی ہے (کہ واصل کی بجائے عاصم ہے) صحیح «واصل» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں! کسی مسلمان کا خون جو گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں حلال نہیں، سوائے تین افراد کے: ایک وہ جو (مسلمانوں کی) جماعت سے الگ ہو کر اسلام کو ترک کر دے، دوسرا شادی شدہ زانی، اور تیسرا جان کے بدلے جان ۱؎۔ اعمش کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث ابراہیم نخعی سے بیان کی تو انہوں نے اس جیسی حدیث مجھ سے اسود کے واسطے سے عائشہ سے روایت کرتے ہوئے بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` کیا تمہیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے اس شخص کے جس نے شادی کے بعد زنا کیا یا اسلام لانے کے بعد کفر کیا یا جان کے بدلے جان لینا ہو“۔ اسے زہیر نے موقوفاً روایت کیا ہے (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:` عمار! کیا تمہیں نہیں معلوم کہ کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے تین صورت کے: جان کے بدلے جان، یا وہ شخص جس نے شادی کے بعد زنا کیا ہو، اور پھر انہوں نے آگے (یہی) حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
´ابوامامہ بن سہل اور عبداللہ بن عامر بن ربیعہ بیان کرتے ہیں کہ` ہم عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور وہ (اپنے گھر میں) قید تھے۔ ہم جب کسی جگہ سے اندر گھستے تو بلاط ۱؎ والوں کی گفتگو سنتے۔ ایک دن عثمان رضی اللہ عنہ اندر گئے پھر باہر آئے اور بولے: یہ لوگ مجھے قتل کی دھمکی دے رہے ہیں۔ ہم نے کہا: آپ کے لیے تو اللہ کافی ہے۔ وہ بولے: آخر یہ لوگ مجھے کیوں قتل کرنے کے درپہ ہیں؟ حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں مگر تین میں سے کسی ایک سبب سے: کسی نے اسلام لانے کے بعد کافر و مرتد ہو گیا ہو، یا شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا ہو، یا ناحق کسی کو قتل کیا ہو“، اللہ کی قسم! نہ تو میں نے جاہلیت میں زنا کیا، اور نہ اسلام لانے کے بعد، اور جب سے مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت نصیب ہوئی میں نے یہ آرزو بھی نہیں کی کہ میرے لیے اس دین کے بجائے کوئی اور دین ہو، اور نہ میں نے ناحق کسی کو قتل کیا، تو آخر یہ مجھے کیوں کر قتل کریں گے؟۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
´عرفجہ بن شریح اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر لوگوں کو خطبہ دیتے دیکھا، آپ نے فرمایا: ”میرے بعد فتنہ و فساد ہو گا، تو تم جسے دیکھو کہ وہ جماعت سے الگ ہو گیا ہے یا امت محمدیہ میں افتراق و اختلاف ڈالنا چاہتا ہے، تو خواہ وہ کوئی بھی ہو اسے قتل کر دو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہے اور جو جماعت سے الگ ہوا اس کے ساتھ شیطان دوڑتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
´عرفجہ بن شریح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد فتنہ و فساد ہو گا، (آپ نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے پھر فرمایا) تو تم جسے دیکھو کہ وہ امت محمدیہ میں اختلاف اور تفرقہ پیدا کر رہا ہے جب کہ وہ متفق و متحد ہیں تو اسے قتل کر دو خواہ وہ کوئی بھی ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
´عرفجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میرے بعد فتنہ و فساد ہو گا پس اگر امت محمدیہ میں کوئی انتشار و تفرقہ ڈالنا چاہے جب کہ وہ متفق و متحد ہوں تو اسے قتل کر دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
´اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص میری امت میں پھوٹ ڈالنے کو نکلے اس کی گردن اڑا دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` قبیلہ عکل کے آٹھ آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، بیمار پڑ گئے، انہوں نے اس کی شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تم ہمارے چرواہوں کے ساتھ اونٹوں میں جا کر ان کا دودھ اور پیشاب پیو گے؟“ وہ بولے: کیوں نہیں، چنانچہ وہ نکلے اور انہوں نے ان کا دودھ اور پیشاب پیا ۲؎، تو اچھے ہو گئے، اب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگ روانہ کئے، جنہوں نے انہیں گرفتار کر لیا، جب انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ اور قبیلہ عرینہ کے مجرمین کے پاؤں کاٹ دئیے، ان کی آنکھیں (گرم سلائی سے) پھوڑ دیں اور انہیں دھوپ میں ڈال دیا گیا یہاں تک کہ وہ مر گئے ۳؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` قبیلہ عکل کے کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ صدقے و زکاۃ کے اونٹوں میں جا کر ان کا پیشاب اور دودھ پیئیں، انہوں نے ایسا ہی کیا، پھر چرواہے کو قتل کر دیا اونٹوں کو ہانک لے گئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں چند افراد بھیجے، جب پکڑ کر وہ لائے گئے تو آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے، ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں، اور ان کے زخموں کو داغا نہیں بلکہ یوں ہی چھوڑ دیا، یہاں تک کہ وہ مر گئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إنما جزاء الذين يحاربون اللہ ورسوله» ”ان لوگوں کا بدلہ جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں، الآیۃ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ عکل کے آٹھ آدمی آئے، پھر انہوں نے اسی طرح «لم يحسمهم» ”ان کے زخموں کو داغا نہیں“ تک بیان کیا اور «فقتلوا راعيها» کے بجائے «قتلوا الراعي» کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ عکل یا عرینہ کے چند آدمی آئے، انہیں جب مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کا یا دودھ والی اونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پینے کا حکم دیا، تو انہوں نے چرواہے کو قتل کیا اور اونٹ ہانک لے گئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں کچھ لوگوں کو روانہ کیا اور ان کے ہاتھ پیر کاٹ دیے، اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے اونٹوں کے پاس بھیجا، انہوں نے ان کا دودھ اور پیشاب پیا، جب وہ اچھے ہو گئے تو اسلام سے پھر گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگ روانہ کئے، تو انہیں گرفتار کر لیا گیا، پھر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دی گئیں اور انہیں سولی پر چڑھا دیا گیا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عرینہ کے کچھ لوگ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اگر تم سب ہمارے اونٹوں میں جا کر رہتے، ان کا دودھ اور پیشاب پیتے (تو اچھا ہوتا)“ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، پھر جب وہ اچھے ہو گئے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو جا کر قتل کر دیا اور کافر و مرتد ہو گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو ہانک لے گئے، آپ نے ان کی تلاش میں کچھ لوگ روانہ کئے، چنانچہ وہ سب گرفتار کر کے لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں کو گرم سلائی سے پھوڑ دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اگر تم جاتے اور ہمارے اونٹوں کا دودھ پیتے (تو اچھا ہوتا)“ (قتادہ نے «البانہا» (دودھ) کے بجائے «ابو الہا» (پیشاب) کہا ہے) چنانچہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کے پاس گئے جب اچھے ہو گئے تو اسلام لانے کے بعد کافر (مرتد) ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمان چرواہے کو قتل کر دیا اور آپ کے اونٹ ہانک لے گئے اور جنگجو (لڑنے والے) بن کر گئے۔ آپ نے ان کی تلاش میں کچھ لوگوں کو بھیجا تو وہ گرفتار کر لیے گئے، آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں کو گرم سلائی سے پھوڑ دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ اسلام لائے تو انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اگر تم لوگ ہمارے اونٹوں میں جاتے اور ان کا دودھ پیتے (تو اچھا ہوتا)“، (حمید کہتے ہیں: قتادہ نے انس سے «البانہا» (دودھ کے) بجائے «ابو الہا» (پیشاب) روایت کی ہے۔) انہوں نے ایسا ہی کیا، پھر جب وہ ٹھیک ہو گئے تو اسلام لانے کے بعد کافر و مرتد ہو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمان چرواہے کو قتل کر دیا، اور آپ کے اونٹوں کو ہانک لے گئے اور جنگجو بن کر نکلے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گرفتار کرنے کے لیے کچھ لوگ بھیجے، چنانچہ وہ سب گرفتار کر لیے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے، ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں، اور انہیں حرہ (مدینے کے پاس پتھریلی زمین) میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` قبیلہ عکل یا عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بولے: اللہ کے رسول! ہم مویشی والے لوگ ہیں ناکہ کھیت والے۔ انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہ آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے کچھ اونٹوں اور ایک چرواہے کا حکم دیا اور ان سے وہاں جانے کے لیے کہا تاکہ وہ ان کے دودھ اور پیشاب پی کر صحت یاب ہو سکیں، جب وہ ٹھیک ہو گئے (وہ حرہ کے ایک گوشے میں تھے۔) تو اسلام سے پھر کر کافر (و مرتد) ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمان چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، آپ نے ان کے پیچھے کچھ لوگوں کو بھیجا، تو وہ گرفتار کر کے لائے گئے، آپ نے ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں، ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے اور پھر انہیں حرہ میں ان کے حال پر چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
´اس سند سے بھی` عبدالاعلی سے اسی طرح روایت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ حرہ میں ٹھہرے، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہ آئی، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ صدقے کے اونٹوں میں جا کر ان کے دودھ اور پیشاب پیئیں، تو انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا، اسلام سے پھر گئے اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگوں کو بھیجا، انہیں پکڑ کر لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے، آنکھیں پھوڑ دیں اور انہیں حرہ میں ڈال دیا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ان میں سے ایک کو دیکھا کہ وہ پیاس کی وجہ سے زمین سے اپنے منہ کو رگڑ رہا تھا، (یعنی زمین کو اپنے منہ سے چاٹ رہا تھا) یہاں تک کہ سب مر گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` قبیلہ عرینہ کے کچھ اعرابی (دیہاتی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، یہاں تک کہ ان کے رنگ پیلے پڑ گئے، ان کے پیٹ پھول گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی اونٹنیوں کے پاس بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کا دودھ اور پیشاب پئیں، یہاں تک کہ جب وہ ٹھیک ہو گئے تو انہوں نے ان چرواہوں کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں کچھ لوگ بھیجے، انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیے، اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیر کر ان کو پھوڑ دیا۔ امیر المؤمنین عبدالملک نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا (وہ ان سے یہ حدیث بیان کر رہے تھے): کفر (ردت) کی وجہ سے یا جرم کی وجہ سے (ان کے ساتھ ایسا کیا گیا)؟ انہوں نے کہا: کفر (ردت) کی وجہ سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
´تابعی سعید بن المسیب کہتے ہیں کہ` کچھ عرب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، پھر وہ بیمار پڑ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی اونٹنیوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ ان کا دودھ پیئں۔ وہ انہیں اونٹنیوں میں رہے، پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام چرواہے پر نیت خراب کی اور اسے قتل کر دیا اور اونٹنیاں ہانک لے گئے، لوگوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی: «اللہم عطش من عطش آل محمد الليلة» ”اے اللہ! اسے پیاسا رکھ جس نے محمد کے گھر والوں کو اس رات پیاسا رکھا“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں کچھ لوگ بھیجے۔ جب وہ گرفتار کر لیے گئے تو آپ نے ان کے ہاتھ کاٹ دیے اور ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں۔ راویوں میں سے بعض دوسرے سے کچھ زیادہ بیان کرتے ہیں، سوائے معاویہ کے، انہوں نے اس حدیث میں کہا ہے کہ وہ ہانک کر مشرکوں کی زمین کی طرف لے گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیوں کو لوٹا تو آپ نے انہیں گرفتار کیا اور ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیاں لوٹ لیں، انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے، اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
´عروہ سے روایت ہے کہ` کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ لوٹ لیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
´عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ` قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیاں لوٹ لیں، انہیں ہانک لے گئے اور آپ کے غلام کو قتل کر دیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگ روانہ کیے، وہ سب گرفتار کر لیے گئے، تو آپ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اسی طرح کا واقعہ) نقل کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ انہیں کے سلسلے میں آیت محاربہ نازل ہوئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
´ابوالزناد سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کے ہاتھ کاٹے جن ہوں نے آپ کی اونٹنیاں چرائی تھیں اور آگ سے ان کی آنکھوں کو پھوڑا تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلے میں آپ کی سرزنش کی ۱؎، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ مکمل آیت اتاری «إنما جزاء الذين يحاربون اللہ ورسوله» ”ان لوگوں کا بدلہ جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں … الخ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کی آنکھیں پھوڑ دیں کیونکہ ان لوگوں نے چرواہوں کی آنکھیں پھوڑ دی تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
´انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` ایک یہودی نے ایک انصاری لڑکی کو اس کے زیور کی لالچ میں قتل کر کے، اسے کنوئیں میں پھینک دیا اور اوپر سے اس کا سر پتھروں سے کچل دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ”اسے پتھروں سے اس طرح مارا جائے کہ وہ مر جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے ایک انصاری لڑکی کو اس کے ایک زیور کی لالچ میں قتل کر دیا، پھر اسے ایک کنوئیں میں پھینک دیا اور اس کا سر پتھر سے کچل دیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ”اسے پتھروں سے اس طرح مارا جائے کہ وہ ہلاک ہو جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما` آیت کریمہ «إنما جزاء الذين يحاربون اللہ ورسوله» ”ان لوگوں کا بدلہ جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں …“ کے سلسلے میں کہتے ہیں کہ یہ آیت مشرکین کے سلسلے میں نازل ہوئی، پس ان میں سے جو شخص توبہ کرنے سے پہلے اسے پکڑا جائے تو اس کو سزا دینے کا کوئی جواز نہیں، یہ آیت مسلمان شخص کے لیے نہیں ہے، پس جو (مسلمان) زمین میں فساد پھیلائے اور اللہ اور اس کے رسول سے لڑے، پھر پکڑے جانے سے پہلے کفار سے مل جائے تو اس کی جو بھی حد ہو گی، اس کے نفاذ میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں ہو گی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں صدقہ پر ابھارتے اور مثلہ سے منع فرماتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک تو شادی شدہ زانی کو رجم کیا جائے گا، دوسرے وہ شخص جس نے کسی شخص کو جان بوجھ کر قتل کیا تو اسے قتل کیا جائے گا، تیسرے وہ شخص جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہوئے اسلام سے مرتد ہو جائے، تو اسے سولی دی جائے گی، یا جلا وطن کر دیا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام بھاگ جائے تو اس کی نماز قبول نہیں ہو گی یہاں تک کہ وہ اپنے مالک کے پاس لوٹ آئے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام بھاگ جائے تو اس کی نماز قبول نہیں ہو گی، اور اگر وہ مر گیا تو وہ کفر کی حالت میں مرا“۔ اور جریر رضی اللہ عنہ کا ایک غلام بھاگ گیا تو آپ نے اسے پکڑا اور اس کی گردن اڑا دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
´جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب غلام مشرکوں کے ملک میں بھاگ جائے تو پھر اس کا ذمہ نہیں ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام مشرکوں کی زمین میں بھاگ کر چلا جائے تو اس کا خون حلال ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام مشرکوں کی زمین میں بھاگ کر چلا جائے تو اس کا خون حلال ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جو کوئی غلام بھاگ کر مشرکوں کی سر زمین میں چلا جائے تو اس کا خون حلال ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جو کوئی غلام بھاگ کر مشرکوں کی زمین میں چلا جائے تو اس کا خون حلال ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جو کوئی غلام اپنے مالکوں سے بھاگا اور دشمن سے جا کر مل گیا تو اس نے خود کو حلال کر دیا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ کسی مسلمان کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک وہ شخص جس نے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا تو اسے رجم کیا جائے گا، یا جس نے جان بوجھ کر قتل کیا تو اس کو اس کے بدلے میں قتل کیا جائے گا، یا وہ شخص جو اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا، تو اسے بھی قتل کیا جائے گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
´عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں تین صورتوں کے سوائے: یہ کہ وہ شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرے، یا وہ کسی انسان کو قتل کرے تو اسے قتل کیا جائے یا وہ اسلام لانے کے بعد کافر (مرتد) ہو جائے تو اسے قتل کیا جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے دین و مذہب کو بدلا اسے قتل کر دو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
´عکرمہ سے روایت ہے کہ` کچھ لوگ اسلام سے پھر گئے ۱؎ تو انہیں علی رضی اللہ عنہ نے آگ میں جلا دیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر میں ہوتا تو انہیں نہ جلاتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”تم کسی کو اللہ کا عذاب نہ دو“، اگر میں ہوتا تو انہیں قتل کرتا (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو اپنا دین بدل ڈالے اسے قتل کر دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
´حسن بصری کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنا دین بدلا اسے قتل کر دو“۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ عباد کی حدیث کی بہ نسبت صواب کے زیادہ قریب ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنا دین بدل لیا اسے قتل کر دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` علی رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ جاٹ لائے گئے جو بت پوجتے تھے تو آپ نے انہیں جلا دیا ۱؎ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو بس اتنا کہا تھا ”جس نے اپنا دین بدل لیا، اسے قتل کر دو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا، پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھیجا، جب وہ (معاذ) یمن آئے تو کہا: لوگو! میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد ہوں، ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے گاؤ تکیہ رکھ دیا تاکہ وہ اس پر (ٹیک لگا کر) بیٹھیں، پھر ایک شخص ان کے پاس لایا گیا جو یہودی تھا، وہ اسلام قبول کر لینے کے بعد کافر ہو گیا تھا، تو معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نہیں بیٹھوں گا جب تک اللہ اور اس کے رسول کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے اسے قتل نہ کر دیا جائے۔ (ایسا) تین بار (کہا)، پھر جب اسے قتل کر دیا گیا تو وہ بیٹھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
´سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب فتح مکہ کا دن آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو امان دے دی، سوائے چار مرد اور دو عورتوں کے، اور فرمایا: ”انہیں قتل کر دو چاہے تم انہیں کعبہ کے پردے سے چمٹا ہوا پاؤ“، یعنی عکرمہ بن ابی جہل، عبداللہ بن خطل، مقیس بن صبابہ، عبداللہ بن سعد بن ابی سرح ۱؎۔ عبداللہ بن خطل اس وقت پکڑا گیا جب وہ کعبے کے پردے سے چمٹا ہوا تھا۔ سعید بن حریث اور عمار بن یاسر (رضی اللہ عنہما) اس کی طرف بڑھے، سعید عمار پر سبقت لے گئے، یہ زیادہ جوان تھے، چنانچہ انہوں نے اسے قتل کر دیا، مقیس بن صبابہ کو لوگوں نے بازار میں پایا تو اسے قتل کر دیا۔ عکرمہ (بھاگ کر) سمندر میں (کشتی پر) سوار ہو گئے، تو اسے آندھی نے گھیر لیا، کشتی کے لوگوں نے کہا: سب لوگ خالص اللہ کو پکارو اس لیے کہ تمہارے یہ معبود تمہیں یہاں کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ عکرمہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر سمندر سے مجھے سوائے توحید خالص کے کوئی چیز نہیں بچا سکتی تو خشکی میں بھی اس کے علاوہ کوئی چیز نہیں بچا سکتی۔ اے اللہ! میں تجھ سے عہد کرتا ہوں کہ اگر تو مجھے میری اس مصیبت سے بچا لے گا جس میں میں پھنسا ہوا ہوں تو میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس جاؤں گا اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دے دوں گا اور میں ان کو مہربان اور بخشنے والا پاؤں گا، چنانچہ وہ آئے اور اسلام قبول کر لیا۔ رہا عبداللہ بن ابی سرح، تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس چھپ گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا۔ تو عثمان ان کو لے کر آئے اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لا کھڑا کر دیا اور بولے: اللہ کے رسول! عبداللہ سے بیعت لے لیجئے، آپ نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی طرف تین بار دیکھا، ہر مرتبہ آپ انکار کر رہے تھے، لیکن تین مرتبہ کے بعد آپ نے اس سے بیعت لے لی، پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”کیا تم میں کوئی ایک شخص بھی سمجھ دار نہ تھا جو اس کی طرف اٹھ کھڑا ہوتا جب مجھے اس کی بیعت سے اپنا ہاتھ کھینچتے دیکھا کہ اسے قتل کر دے؟“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں کیا معلوم کہ آپ کے دل میں کیا ہے؟ آپ نے اپنی آنکھ سے ہمیں اشارہ کیوں نہیں کر دیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی نبی کے لیے یہ مناسب اور لائق نہیں کہ وہ کنکھیوں سے خفیہ اشارہ کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` انصار کا ایک شخص اسلام لایا پھر وہ مرتد ہو گیا اور مشرکین سے جا ملا۔ اس کے بعد شرمندہ ہوا تو اپنے قبیلہ کو کہلا بھیجا کہ میرے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو: کیا میرے لیے توبہ ہے؟ اس کے قبیلہ کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بولے: فلاں شخص (اپنے کئے پر) شرمندہ ہے اور اس نے ہم سے کہا ہے کہ ہم آپ سے پوچھیں: کیا اس کی توبہ ہو سکتی ہے؟ اس وقت یہ آیت اتری: «كيف يهدي اللہ قوما كفروا بعد إيمانهم» سے «غفور رحيم» تک ”اللہ اس قوم کو کیوں کر ہدایت دے گا جو ایمان لانے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حقانیت کی گواہی دینے اور اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد کافر ہوئی، اللہ تعالیٰ ایسے بے انصاف لوگوں کو راہ راست پر نہیں لاتا، ان کی تو یہی سزا ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کے تمام فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو، جس میں یہ ہمیشہ پڑے رہیں گے، نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی، مگر وہ لوگ جن ہوں نے اس سے توبہ کر لی اور نیک ہو گئے، پس بیشک اللہ غفور رحیم ہے“ (آل عمران: ۸۶-۸۹) تو آپ نے اسے بلا بھیجا اور وہ اسلام لے آیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` انہوں نے سورۃ النحل کی اس آیت: «من كفر باللہ من بعد إيمانه إلا من أكره» ”جس نے ایمان لانے کے بعد اللہ کا انکار کیا سوائے اس کے جسے مجبور کیا گیا ہو … ان کے لیے درد ناک عذاب ہے“ (النحل: ۱۰۶) کے بارے میں کہا: یہ منسوخ ہو گئی اور اس سے مستثنیٰ یہ لوگ ہوئے، پھر یہ آیت پڑھی: «ثم إن ربك للذين هاجروا من بعد ما فتنوا ثم جاهدوا وصبروا إن ربك من بعدها لغفور رحيم» ”پھر جو لوگ فتنے میں پڑ جانے کے بعد ہجرت کر کے آئے، جہاد کیا اور صبر کیا تو تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے“ (النحل: ۱۱۰) اور کہا: وہ عبداللہ بن سعد بن ابی سرح تھے جو (عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں) مصر کے والی ہوئے، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منشی تھے، انہیں شیطان نے بہکایا تو وہ کفار سے مل گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن حکم دیا کہ انہیں قتل کر دیا جائے تو ان کے لیے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے پناہ طلب کی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پناہ دے دی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
´عثمان شحام کہتے ہیں کہ` میں ایک اندھے آدمی کو لے کر عکرمہ کے پاس گیا تو وہ ہم سے بیان کرنے لگے کہ مجھ سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک نابینا آدمی تھا، اس کی ایک ام ولد (لونڈی) تھی، اس سے اس کے دو بیٹے تھے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت برا بھلا کہتی تھی، وہ اسے ڈانٹتا تھا مگر وہ مانتی نہیں تھی، وہ اسے روکتا تھا مگر وہ باز نہ آتی تھی (نابینا کا بیان ہے) ایک رات کی بات ہے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا تو اس نے آپ کو برا بھلا کہا، مجھ سے رہا نہ گیا، میں نے خنجر لیا اور اس کے پیٹ پر رکھ کر اسے زور سے دبایا اور اسے مار ڈالا، وہ مر گئی، اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا: ”میں قسم دیتا ہوں اس کو جس پر میرا حق ہے! جس نے یہ کیا ہے وہ اٹھ کھڑا ہو“، تو وہ نابینا گرتا پڑتا آیا اور بولا: اللہ کے رسول! یہ میرا کام ہے، وہ میری ام ولد (لونڈی) تھی، وہ مجھ پر مہربان اور رفیق تھی، میرے اس سے موتیوں جیسے دو بیٹے ہیں، لیکن وہ آپ کو اکثر برا بھلا کہتی تھی اور آپ کو گالیاں دیتی تھی، میں اسے روکتا تھا تو وہ باز نہیں آتی تھی، میں اسے ڈانٹتا تھا تو وہ اثر نہ لیتی تھی، کل رات کی بات ہے میں نے آپ کا تذکرہ کیا تو اس نے آپ کو برا بھلا کہا، میں نے خنجر لیا اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر زور سے دبایا یہاں تک کہ وہ مر گئی، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! تم لوگ گواہ رہو اس کا خون رائیگاں ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
´ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سخت کلامی کی تو میں نے کہا کہ کیا میں اسے قتل کر دوں؟ تو آپ نے مجھے جھڑکا اور کہا: یہ مقام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نہیں ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
´ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ابوبکر رضی اللہ عنہ ایک آدمی پر غصہ ہوئے، تو میں نے کہا: اے خلیفہ رسول! یہ کون ہے؟ کہا: کیوں؟ میں نے کہا: تاکہ اگر آپ کا حکم ہو تو میں اس کی گردن اڑا دوں؟ انہوں نے کہا: کیا تم ایسا کر گزرو گے؟ میں نے کہا: جی ہاں، ابوبرزہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میری اس بات کی سنگینی نے جو میں نے کہی ان کا غصہ ٹھنڈا کر دیا، پھر وہ بولے: یہ مقام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
´ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا، وہ اپنے ساتھیوں میں سے کسی پر غصہ ہو رہے تھے، میں نے کہا: اے رسول اللہ کے خلیفہ! یہ کون ہے جس پر آپ غصہ ہو رہے ہیں؟ کہا: آخر تم یہ کیوں پوچھ رہے ہو؟ میں نے کہا: تاکہ میں اس کی گردن اڑا دوں۔ ابوبرزہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میری اس بات کی سنگینی نے ان کا غصہ ٹھنڈا کر دیا، پھر بولے: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا یہ مقام نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
´ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ابوبکر رضی اللہ عنہ ایک شخص پر غصہ ہوئے، میں نے کہا: اگر آپ حکم دیں تو میں کچھ کروں، انہوں نے کہا: سنو، اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا یہ مقام نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
´ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ابوبکر رضی اللہ عنہ ایک آدمی پر سخت غصہ ہوئے یہاں تک کہ ان کا رنگ بدل گیا، میں نے کہا: اے رسول اللہ کے خلیفہ! اللہ کی قسم! اگر آپ مجھے حکم دیں تو میں اس کی گردن اڑا دوں، اچانک دیکھا گویا آپ پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا گیا ہو، چنانچہ اس شخص پر آپ کا غصہ ختم ہو گیا اور کہا: ابوبرزہ! تمہاری ماں تم پر روئے، یہ مقام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا ہے ہی نہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ (ابونضرۃ) غلط ہے صحیح ابونصر ہے، ان کا نام حمید بن ہلال ہے۔ شعبہ نے مخالفت کرتے ہوئے اس (ابونضرۃ) کے برعکس (ابونصر) کہا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
´ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے ایک شخص کو کچھ سخت سست کہا تو اس نے جواب میں ویسا ہی کہا، میں نے کہا: کیا اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ نے مجھے جھڑکا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا یہ مقام نہیں۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابونصر کا نام حمید بن ہلال ہے اور اسے ان سے یونس بن عبید نے مسنداً روایت کیا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
´ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، آپ ایک مسلمان آدمی پر غصہ ہوئے اور آپ کا غصہ سخت ہو گیا، جب میں نے دیکھا تو عرض کیا کہ اے خلیفہ رسول! کیا میں اس کی گردن اڑا دوں؟ جب میں نے قتل کا نام لیا تو انہوں نے یہ ساری گفتگو بدل کر دوسری گفتگو شروع کر دی، پھر جب ہم جدا ہوئے تو مجھے بلا بھیجا اور کہا: ابوبرزہ! تم نے کیا کہا؟ میں نے جو کچھ کہا تھا وہ بھول چکا تھا، میں نے کہا: مجھے یاد دلائیے، تو آپ نے کہا: کیا تم نے جو کہا تھا وہ تمہیں یاد نہیں آ رہا ہے؟ میں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! تو آپ نے کہا: جب مجھے ایک شخص پر غصہ ہوتے دیکھا تو کہا تھا: اے خلیفہ رسول! کیا میں اس کی گردن اڑا دوں؟ کیا یہ تمہیں یاد نہیں ہے؟ کیا تم ایسا کر گزرتے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کی قسم! اگر آپ اب بھی حکم دیں تو میں کر گزروں، تو آپ نے کہا: اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب کسی کا یہ مقام نہیں ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس سے متعلق مروی احادیث میں یہ حدیث سب سے بہتر اور عمدہ ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
´صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک یہودی نے اپنے دوست سے کہا: ہمیں اس نبی کے پاس لے چلو، دوست نے اس سے کہا: تم یہ نہ کہو کہ وہ نبی ہے، اگر اس نے تمہاری بات سن لی تو اس کی چار چار آنکھیں ہوں گی (یعنی اسے بہت خوشی ہو گی)، پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے نو واضح احکام کے بارے میں پوچھا (جو موسیٰ علیہ السلام کو دیئے گئے تھے) ۱؎ آپ نے ان سے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، چوری اور زنا نہ کرو اور اللہ نے جس نفس کو حرام قرار دیا ہے اسے ناحق قتل نہ کرو، کسی بےقصور کو (سزا دلانے کی غرض سے) حاکم کے پاس نہ لے جاؤ، جادو نہ کرو، سود نہ کھاؤ، پاک دامن عورتوں پر الزام تراشی نہ کرو، جنگ کے دن پیٹھ دکھا کر نہ بھاگو، اور اے یہود! ایک حکم تمہارے لیے خاص ہے کہ تم ہفتے (سنیچر) کے دن میں غلو نہ کرو، یہ سن کر ان لوگوں نے آپ کے ہاتھ پاؤں چوم لیے ۲؎ اور کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نبی ہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر کون سی چیز تمہیں میری پیروی کرنے سے روک رہی ہے؟“ انہوں نے کہا: داود علیہ السلام نے دعا کی تھی کہ ہمیشہ نبی ان کی اولاد میں سے ہو، ہمیں ڈر ہے کہ اگر ہم آپ کی پیروی کریں گے تو یہودی ہمیں مار ڈالیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی گرہ لگائی پھر اس میں پھونک ماری تو اس نے جادو کیا اور جس نے جادو کیا، اس نے شرک کیا ۱؎ اور جس نے گلے میں کچھ لٹکایا، وہ اسی کے حوالے کر دیا گیا“ ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
´زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` یہود کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جادو کیا۔ اس کی وجہ سے آپ کچھ دنوں تک بیمار رہے، آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام نے آ کر کہا: ایک یہودی نے آپ کو جادو کیا ہے، اس نے آپ کے لیے فلاں کنوئیں میں گرہ باندھ کر ڈال رکھی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو بھیجا، انہوں نے اسے نکالا، وہ گرہ آپ کے پاس لائی گئی تو آپ کھڑے ہو گئے، گویا آپ کسی رسی کے بندھن سے کھلے ہوں۔ پھر آپ نے اس کا ذکر اس یہودی سے نہیں کیا اور نہ ہی اس نے آپ کے چہرے پر کبھی اس کا اثر پایا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
´مخارق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا: میرے پاس ایک شخص آتا ہے اور میرا مال چھینتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تو تم اسے اللہ کی یاد دلاؤ“، اس نے کہا: اگر وہ اللہ کو یاد نہ کرے، آپ نے فرمایا: ”تو تم اس کے خلاف اپنے اردگرد کے مسلمانوں سے مدد طلب کرو“۔ اس نے کہا: اگر میرے اردگرد کوئی مسلمان نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا: ”حاکم سے مدد طلب کرو۔ اس نے کہا: اگر حاکم بھی مجھ سے دور ہو؟ آپ نے فرمایا: اپنے مال کے لیے لڑو، یہاں تک کہ اگر تم مارے گئے تو آخرت کے شہداء میں سے ہو گے ۱؎ یا اپنے مال کو بچا لو گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا حکم ہے اگر کوئی میرا مال ظلم سے لینے آئے؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں اللہ کی قسم دو“ , اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: پھر بھی وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ”پھر ان سے لڑو، اگر تم مارے گئے تو جنت میں ہو گے ۱؎ اور اگر تم نے انہیں مار دیا تو وہ جہنم میں ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کوئی میرا مال چھینے تو آپ کیا کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: ”تم انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: ”تو تم ان سے لڑو، اب اگر تم مارے گئے تو جنت میں ہو گے اور اگر تم نے مار دیا تو وہ جہنم میں ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو اپنا مال بچانے کے لیے لڑا اور مارا گیا تو وہ شہید ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو اپنے مال کو بچانے کے لیے لڑے اور مارا جائے وہ شہید ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
´عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مظلوم مارا گیا اس کے لیے جنت ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کی میں مارا گیا وہ شہید ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناحق جس کا مال چھینا جائے اور وہ لڑے پھر مارا جائے وہ شہید ہے“۔ (امام نسائی کہتے ہیں:) یہ حدیث غلط ہے، صحیح سعیر بن خمس کی حدیث ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا گیا وہ شہید ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
´سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا گیا تو وہ شہید ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
´سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے لڑائی کی (اور مارا گیا) وہ شہید ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
´ابو جعفر الباقر کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ظلم سے بچنے میں مارا جائے تو وہ شہید ہے“۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: مؤمل کی حدیث غلط ہے، صحیح عبدالرحمٰن کی حدیث ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
´سعید بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کے لیے لڑے اور مارا جائے تو وہ شہید ہے، جو اپنے خون کی حفاظت کے لیے لڑے (اور مارا جائے) تو وہ شہید ہے اور جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کی خاطر لڑے (اور مارا جائے) تو وہ شہید ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
´سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں مارا جائے وہ شہید ہے، جو شخص اپنے گھر والوں کی حفاظت میں مارا جائے وہ شہید ہے، جو اپنے دین کی حفاظت میں مارا جائے تو وہ شہید ہے اور جو اپنے خون کی حفاظت میں مارا جائے وہ شہید ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
´ابو جعفر الباقر کہتے ہیں کہ` میں سوید بن مقرن کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ظلم سے بچنے میں مارا جائے وہ شہید ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنی تلوار باہر نکال لے پھر اسے چلانا شروع کر دے تو اس کا خون رائیگاں اور بیکار ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
´عبدالرزاق بھی اس سند سے` اسی جیسی روایت کرتے ہیں، لیکن وہ اسے مرفوع نہیں کرتے (یعنی ابن زبیر کا قول بیان کرتے ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` جس نے ہتھیار اٹھایا اور اسے لوگوں پر چلایا تو اس کا خون رائیگاں اور بیکار ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا تو وہ ہم میں سے نہیں ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جس وقت علی رضی اللہ عنہ یمن میں تھے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مٹی لگا ہوا سونے کا ایک ٹکڑا بھیجا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اقرع بن حابس حنظلی (جو بنی مجاشع کے ایک شخص تھے)، عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری (جو بنی کلاب کے ایک شخص تھے)، زید الخیل طائی (جو بنی نبہان کے ایک شخص تھے) کے درمیان تقسیم کیا، ابو سعید خدری کہتے ہیں: اس پر قریش اور انصار غصہ ہوئے اور بولے: آپ اہل نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”میں تو صرف ان کی تالیف قلب کر رہا ہوں“، اتنے میں ایک شخص آیا، اس کی آنکھیں بیٹھی ہوئی تھیں، گال پھولے ہوئے تھے، داڑھی گھنی تھی اور سر منڈا ہوا تھا۔ وہ بولا: محمد! اللہ سے ڈرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب میں ہی نافرمانی کرنے لگا تو اللہ کی اطاعت کون کرے گا۔ مجھے اللہ تعالیٰ زمین والوں پر امین بنا رہا ہے اور تم میرا اعتبار نہیں کرتے۔ اتنے میں لوگوں میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی، آپ نے اسے منع فرما دیا۔ جب وہ لوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے خاندان میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے مگر وہ ان کے حلق کے نیچے نہ اترے گا، وہ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے، اگر میں انہیں پا جاؤں تو انہیں عاد کے لوگوں کی طرح قتل کروں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”آخری زمانے میں کچھ لوگ ہوں گے جو کم سن اور کم عقل ہوں گے، بات چیت میں وہ لوگوں میں سب سے اچھے ہوں گے، لیکن ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، وہ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے، جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، لہٰذا جب تم ان کو پاؤ تو انہیں قتل کرو کیونکہ ان کے قتل کرنے والے کو قیامت کے دن اجر ملے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
´شریک بن شہاب کہتے ہیں کہ` میری خواہش تھی کہ میں صحابہ رسول میں سے کسی صحابی سے ملوں اور ان سے خوارج کے متعلق سوال کروں، تو میری ملاقات عید کے دن ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے ان کے شاگردوں کی جماعت میں ہوئی۔ میں نے ان سے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوارج کا تذکرہ کرتے سنا ہے؟ کہا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے کانوں سے سنا اور اپنی آنکھوں سے دیکھا، آپ کے پاس کچھ مال آیا، آپ نے اسے تقسیم کیا اور اپنے دائیں اور بائیں جانب کے لوگوں کو دے دیا اور اپنے پیچھے والوں کو کچھ نہیں دیا۔ ایک شخص آپ کے پیچھے سے کھڑا ہوا اور بولا: محمد! آپ نے تقسیم میں انصاف نہیں کیا۔ وہ ایک کالا (سانولا) شخص تھا، جس کے بال منڈے ہوئے تھے اور دو سفید کپڑوں میں ملبوس تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سخت غضبناک ہوئے اور فرمایا: ”اللہ کی قسم! تم میرے علاوہ کوئی ایسا شخص نہیں پاؤ گے جو مجھ سے زیادہ عادل ہو“۔ پھر فرمایا: ”آخری دور میں کچھ لوگ ہوں گے (شاید) یہ بھی انہیں میں سے ہو گا، وہ قرآن پڑھیں گے، مگر وہ ان کی ہنسلی سے نیچے نہ اترے گا، وہ اسلام سے اسی طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ ان کی علامت یہ ہے کہ وہ سر منڈائے ہوں گے ۱؎، وہ ہمیشہ پیدا ہوتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص مسیح دجال کے ساتھ نکلے گا، لہٰذا جب تم انہیں پاؤ تو قتل کر دو، وہ بد نفس اور تمام مخلوقات میں بدتر ہیں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: شریک بن شہاب مشہور نہیں ہیں ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
´سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان سے لڑنا کفر (کا کام) اور اسے گالی دینا فسق ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے۔ ابان نے ابواسحاق سبیعی سے پوچھا: ابواسحاق! کیا آپ نے اسے ابوالاحوص کے علاوہ کسی سے نہیں سنا؟ کہا: میں نے اسود اور ہبیرہ سے بھی سنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے“۔ (اس حدیث کی روایت کے بارے میں شعبہ نے حماد سے کہا) آپ کس پر (وہم اور غلطی کی) تہمت (اور الزام) لگاتے ہیں؟ منصور پر، زبید پر یا سلیمان اعمش پر؟ انہوں نے کہا: نہیں، میں تو ابووائل پر تہمت لگاتا ہوں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے“۔ زبید کہتے ہیں کہ میں نے ابووائل سے کہا: کیا آپ نے اسے عبداللہ بن مسعود سے سنا ہے؟ کہا: ہاں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
´ابووائل کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مومن کو قتل کرنا کفر (کا کام) اور اسے گالی دینا فسق ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو (امیر کی) اطاعت سے نکل گیا اور (مسلمانوں کی) جماعت چھوڑ دی پھر مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا، اور جو میرے امتی کے خلاف اٹھے اور اچھے اور خراب سبھوں کو مارتا جائے اور مومن کو بھی نہ چھوڑے اور عہد والے سے بھی وفا نہ کرے تو اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں، اور جو عصبیت کے جھنڈے تلے لڑے اور لوگوں کو عصبیت کی طرف بلائے یا اس کا غصہ عصبیت کی وجہ سے ہو، پھر وہ مارا جائے تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
´جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص عصبیت کے جھنڈے تلے لڑے اور وہ اپنی قوم کی عصبیت میں لڑے یا عصبیت میں غصہ ہو تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عمران القطان زیادہ قوی نہیں ہیں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ایک مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی پر ہتھیار اٹھائے (اور دونوں جھگڑنے کے ارادے سے ہوں) تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہیں، جب ایک دوسرے کو قتل کرے گا تو دونوں ہی اس میں جا گریں گے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب دو مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے خلاف ہتھیار اٹھا لیں تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہیں، پھر جب ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کرے گا تو وہ دونوں جہنم میں ہوں گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں اور ان میں ایک دوسرے کو قتل کر دے تو وہ دونوں جہنم میں ہوں گے“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے، لیکن مقتول کا قصور کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے اپنے (مقابل) ساتھی کو مارنا چاہا تھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں، پھر ان میں سے ایک اپنے ساتھی کو قتل کر دے تو وہ دونوں جہنم میں ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں، ان میں سے ہر ایک دوسرے کو قتل کرنا چاہتا ہو، تو وہ دونوں جہنم میں ہوں گے“۔ آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے لیکن مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ بھی تو اپنے ساتھی کے قتل کا حریص اور خواہشمند تھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 156
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ بھڑ جائیں پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل و مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 157
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے“، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے آخر مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے بھی اپنے ساتھی کے قتل کا ارادہ کیا تھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 158
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ بھڑ جائیں پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 159
´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے“، ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے لیکن مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے بھی اپنے ساتھی کے قتل کا ارادہ کیا تھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 160
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا ۱؎ کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 161
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو، آدمی کو نہ اس کے باپ کے گناہ کی وجہ سے پکڑا جائے گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے گناہ کی وجہ سے“۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ غلط ہے (کہ یہ متصل ہے) صحیح یہ ہے کہ یہ مرسل ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 162
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارو، کوئی شخص اپنے باپ کے گناہ کی وجہ سے نہ پکڑا جائے گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے گناہ کی وجہ سے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 163
´مسروق کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں اس طرح نہ پاؤں کہ تم میرے بعد کافر ہو جاؤ کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں مارو، آدمی سے نہ اس کے باپ کے جرم و گناہ کا مواخذہ ہو گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے جرم و گناہ کا“۔ یہی صحیح ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 164
´مسروق کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد کافر نہ ہو جانا“۔ (یہ حدیث) مرسل ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 165
´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 166
´جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃالوداع میں لوگوں کو خاموش کیا اور فرمایا: ”میرے بعد تم کافر نہ ہو جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 167
´جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں سے خاموش رہنے کو کہو“، پھر فرمایا: ”اس کے بعد جب میں تمہیں دیکھوں (قیامت کے روز) تو ایسا نہ پاؤں کہ تم کافر ہو جاؤ اور ایک دوسرے کی گردنیں مارو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے