سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے وہی مضمون جو اوپر گزرا بیان کیا مگر منہ اور ہتھیلیاں دھونے کا ذکر نہیں کیا صرف اتنا کہا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشک کے پاس آئے اور اس کا بندھن کھولا، پھر دونوں وضوؤں کے درمیان کا وضو کیا، پھر اپنی خواب گاہ پر آئے اور سوئے، پھر دوسری دفعہ کھڑے ہوئے اور مشک کے پاس آئے اور اس کا بندھن کھولا اور وضو ایسا کیا کہ وضو ہی تھا اور دعا میں یہ کہا: «أَعْظِمْ لِى نُورًا» ”یا اللہ بڑا کر دے میرا نور۔“ اور «وَاجْعَلْنِى نُورًا» کا لفظ نہیں کہا۔
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا : حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي رِشْدِينٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ ، وَلَمْ يَذْكُرْ : غَسْلَ الْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ ، غَيْرَ أَنَّهُ ، قَالَ : ثُمَّ أَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ ، ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ فَنَامَ ، ثُمَّ قَامَ قَوْمَةً أُخْرَى فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَحَلَّ شِنَاقَهَا ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا هُوَ الْوُضُوءُ ، وَقَالَ : أَعْظِمْ لِي نُورًا ، وَلَمْ يَذْكُرْ : وَاجْعَلْنِي نُورًا .