سیدنا منذر بن جریر رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے دن کے شروع میں، سو کچھ لوگ آئے ننگے پیر ننگے بدن، گلے میں چمڑے کی عبائیں پہنی ہوئیں، اپنی تلواریں لٹکائی ہوئی اکثر بلکہ سب ان میں قبیلہ مضر کے لوگ تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک بدل گیا ان کے فقر و فاقہ کو دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر گئے، پھر باہر آئے (یعنی پریشان ہو گئے۔ سبحان اللہ! کیا شفقت تھی اور کیسی ہمدردی تھی) اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ اذان کہو اور تکبیر کہی اور نماز پڑھی اور خطبہ پڑھا اور یہ آیت پڑھی «يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِى خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ» ”اے لوگو! ڈرو اللہ سے جس نے تم کو بنایا ایک جان سے“ (یہ اس لیے پڑھی کہ معلوم ہو کہ سارے بنی آدم آپس میں بھائی بھائی ہیں) «َ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا» تک پھر سورہ حشر کی آیت پڑھی «اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ» ”اے ایمان والو! ڈرو اللہ سے اور غور کرو کہ تم نے اپنی جانوں کے لیے کیا بھیج رکھا ہے جو کل کام آئے۔“ (پھر تو صدقات کا بازار گرم ہوا) اور کسی نے اشرفی دی اور کسی نے درہم، کسی نے ایک صاع گیہوں، کسی نے ایک صاع کھجور دینا شروع کیے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک ٹکڑا بھی کھجور کا ہو۔“ (جب بھی لاؤ) پھر انصار میں سے ایک شخص توڑا لایا کہ اس کا ہاتھ تھکا جاتا تھا بلکہ تھک گیا تھا، پھر تو لوگوں نے تار باندھ دیا یہاں تک کہ میں نے دو ڈھیر دیکھے کھانے اور کپڑے کے اور یہاں تک (صدقات جمع ہوئے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کو میں دیکھتا تھا کہ چمکنے لگا تھا گویا کہ سونے کا ہو گیا تھا، جیسے کندن، پھر فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ”جس نے اسلام میں آ کر نیک بات (یعنی کتاب و سنت کی بات) جاری کی اس کے لئے اپنے عمل کا بھی ثواب ہے اور جو لوگ عمل کریں (اس کی دیکھا دیکھی) ان کا بھی ثواب ہے بغیر اس کے کہ ان لوگوں کا کچھ ثواب گھٹے اور جس نے اسلام میں آ کر بری چال ڈالی (یعنی جس سے کتاب و سنت نے روکا ہے) اس کے اوپر اس کے عمل کا بھی بار ہے اور ان لوگوں کا بھی جو اس کے بعد عمل کریں بغیر اس کے کہ ان لوگوں کا بار کچھ گھٹے۔“
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ النَّهَارِ ، قَالَ : فَجَاءَهُ قَوْمٌ حُفَاةٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ أَوِ الْعَبَاءِ ، مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ ، فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنَ الْفَاقَةِ ، فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ ، فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ فَصَلَّى ، ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ : " يَأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ سورة النساء آية 1 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا سورة النساء آية 1 وَالْآيَةَ الَّتِي فِي الْحَشْرِ اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ سورة الحشر آية 18 تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ ، حَتَّى قَالَ : وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ " ، قَالَ : فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ ، قَالَ : ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ ، حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ ، وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ " ،