World's first weekly chronicle of development news
Menu
Pakistanifymedia
image/svg+xml Openclipart Contact
  • خبریں
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • کھیل
  • کاروبار
  • تفریح
  • ٹیکنالوجی
  • موبائل
  • ترکیبیں
  • موسم
  • آج کے نرخ
03 Rabi Al-Akhar 1447

Urdu Translation

‏‏‏‏ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب کنارہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیبیوں سے۔ کہا انہوں نے میں داخل ہوا مسجد میں اور لوگوں کو دیکھا کہ وہ کنکریاں الٹ پلٹ کر رہے ہیں (جیسے کوئی بڑی فکر اور تردد میں ہوتا ہے) اور کہہ رہے ہیں کہ طلاق دی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیبیوں کو اور ابھی تک ان کو پردہ میں رہنے کا حکم نہیں ہوا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنے دل میں کہا کہ آج کا حال معلوم کروں، سو داخل ہوا میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس، اور میں نے ان سے کہا کہ اے بیٹی ابوبکر کی! تمہارا یہ حال ہو گیا کہ تم ایذا دینے لگیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ سو انہوں نے کہا کہ مجھ کو تم سے اور تم کو مجھ سے کیا کام اے فرزند خطاب کے تم اپنی گٹھڑی کی خبر لو (یعنی اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا کو سمجھاؤ مجھے کیا نصیحت کرتے ہو) پھر میں حفصہ رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور میں نے اس سے کہا اے حفصہ! تمہارا یہاں تک درجہ پہنچ گیا کہ ایذا دینے لگیں تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور اللہ کی قسم! تم جانتی ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو نہیں چاہتے۔ اور میں نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو اب تک طلاق دے چکے ہوتے اور وہ خوب پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیں۔ اور میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے خزانہ میں اپنے جھروکے میں ہیں۔ اور میں وہاں گیا تو میں نے دیکھا کہ رباح، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام جھروکے کی چوکھٹ پر بیٹھا ہوا ہے۔ اور اپنے دونوں پیر اوپر ایک کھدی ہوئی لکڑی کے کہ وہ کھجور کا ڈنڈا تھا لٹکائے ہوئے تھا۔ اور اسی لکڑی پر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چڑھتے اترتے تھے۔ (یعنی وہ بجائے سیڑھی کے جھروکے میں لگی تھی) سو میں نے پکارا کہ اے رباح! اجازت لے میرے لیے اپنے پاس کی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچوں اور رباح نے جھروکے کی طرف نظر کی اور پھر مجھے دیکھا اور کچھ نہ کہا۔ پھر میں نے کہا: اے رباح! اجازت لے میرے لیے اپنے پاس کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچوں، پھر نظر کی رباح نے غرفہ کی طرف اور مجھے دیکھا اور کچھ نہیں کہا۔ پھر میں نے آواز بلند کی کہا کہ اے رباح! اجازت لے میرے لیے اپنے پاس کی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچوں اور میں گمان کرتا ہوں کہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیال فرمایا ہے کہ میں حفصہ کے لیے آیا ہوں۔ اور اللہ کی قسم ہے کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیں اس کی گردن مارنے کا تو میں اس کی گردن ماروں (اس سے خیال کرنا چاہیے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ایمان اور خلوص کو اور اس محبت کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے اور ضروری ہے یہی محبت ہر مؤمن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ) اور میں نے اپنی آواز بلند کی سو اس نے اشارہ کیا کہ چڑھ آؤ اور میں داخل ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے اور میں بیٹھ گیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تہبند اپنے اوپر کر لی اور اس کے سوا اور کوئی کپڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ تھا۔ اور چٹائی کا نشان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو میں ہو گیا تھا۔ اور میں نے اپنی نگاہ دوڑائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خزانہ میں تو اس میں مٹھی جو تھے قریب ایک صاع کے اور اس کے برابر سلم کے پتے ایک کونے میں جھروکے پڑے تھے (کہ اس سے چمڑے کو دباغت کرتے ہیں) اور ایک کچا چمڑا جس کی دباغت خوب نہیں ہوئی تھی وہ لٹکا ہوا تھا۔ اور میری آنکھیں یہ دیکھ کر جوش کر آئیں (اور میں رونے لگا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس چیز نے تم کو رلایا اے ابن خطاب؟“ میں نے عرض کی کہ اے نبی اللہ تعالیٰ کے! میں کیوں نہ روؤں اور حال یہ ہے کہ یہ چٹائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازوئے مبارک پر اثر کر گئی ہے اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خزانہ ہے۔ کہ نہیں دیکھتا میں اس میں مگر وہی جو دیکھتا ہوں اور یہ قیصر اور کسریٰ ہیں کہ پھلوں اور نہروں میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور اس کے برگزیدہ، اور آپ کا یہ خزانہ ہے (اور وہ اللہ کے دشمن ہیں اور اس عیش و دولت میں ہیں) سو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ”اے بیٹے خطاب کے!کیا تم راضی نہیں ہوتے کہ ہمارے لئے آخرت ہے اور ان کے لیے دنیا۔“ میں نے کہا: کیوں نہیں (یعنی راضی ہوں) اور کہا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہ میں جب داخل ہوا تھا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ منورہ میں غصہ پاتا تھا۔ پھر میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ کو بیبیوں میں کیا دشواری ہے۔ اگر آپ ان کو طلاق دے چکے ہوں تو اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہے (یعنی مدد اور نصرت ہے) اور اس کے فرشتے اور جبریل اور میکائیل اور میں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور تمام مؤمنین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں۔ اور اکثر جب میں کلام کرتا تھا اور تعریف کرتا تھا اللہ تعالیٰ کی کلام میں تو امید رکھتا تھا میں کہ اللہ تعالیٰ مجھے سچا کر دے گا اور تصدیق کرے گا میری بات کی جو میں کہتا تھا (اس سے کمال قرب اور حسن ظن سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا بارگاہِ الٰہی میں ظاہر ہوا اور جیسا ان کو ظن تھا اپنے پروردگار کے ساتھ ویسا ہی ظہور میں آتا تھا) اور یہ آیت تخبیر اتری «عَسَىٰ رَبُّهُ إِن طَلَّقَكُنَّ أَن يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِّنكُنَّ» (۶۶-التحریم:۵) اخیر تک ”یعنی قریب ہے پروردگار اس کا (یعنی نبی کا) کہ اگر طلاق دیدے وہ تم کو تو بدل دے گا اللہ تعالیٰ اس کو بیبیاں تم سے بہتر اور اگر تم دونوں اس پر زور کرو گی تو اللہ تعالیٰ اس کا رفیق ہے اور جبرئیل اور نیک لوگ مؤمنوں میں کے اور تمام فرشتے اس کے بعد اس کے پشت پناہ ہیں۔“ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ابوبکر کی صاحبزادی اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا ان دونوں نے زور کیا تھا اوپر تمام بیبیوں کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پھر عرض کی میں نے کہ اے رسول اللہ کے! کیا آپ نے ان کو طلاق دی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“۔ میں نے عرض کی کہ اے رسول اللہ کے! جب میں مسجد میں داخل ہوا تو مسلمان کنکریاں الٹ پلٹ کر رہے تھے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق دے دی اپنی بیبیوں کو۔ سو میں اتروں اور ان کی خبر دے دوں کہ آپ نے ان کو طلاق نہیں دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ ہاں۔ اگر تم چاہو۔“ سو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرتا رہا۔ یہاں تک کہ غصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے بالکل کھل گیا۔ اور یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دندان مبارک کھولے اور ہنسے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دانتوں کی ہنسی سب لوگوں سے زیادہ خوب صورت تھی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور میں بھی اترا اور میں اس کھجور کے ڈنڈے کو پکرتا ہوا اترتا تھا کہ کہیں گر نہ پڑوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بے تکلف اترے جیسے زمین پر چلتے تھے اور کہیں ہاتھ تک بھی نہ لگایا۔ پھر میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ جھروکے میں انتیس دن رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ”مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا۔“ اور میں مسجد کے دروازے پر کھڑا ہوا اور پکارا اپنی بلند آواز سے اور کہا کہ طلاق نہیں دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیبیوں کو اور یہ آیت اتری «وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِّنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَىٰ أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ» (۴-النساء:۸۳) یعنی ”جب آتی ہے ان کے پاس کوئی خبر چین کی یا خوف کی تو اسے مشہور کر دیتے ہیں اور اگر اس کو لے جائیں رسول اللہ کے پاس اور صاحبان امر کے پاس مسلمانوں میں سے تو جان لیں جو لوگ کہ چن لیتے ہیں ان میں سے۔“ غرض اس امر کی حقیقت کو میں نے چنا اور اللہ تعالیٰ نے آیت تخبیر کی اتاری۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ ، حدثنا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ سِمَاكٍ أَبِي زُمَيْلٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ : " لَمَّا اعْتَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ ، قَالَ : دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ ، فَإِذَا النَّاسُ يَنْكُتُونَ بِالْحَصَى ، وَيَقُولُونَ : طَلَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُؤْمَرْنَ بِالْحِجَابِ ، فقَالَ عُمَرُ : فَقُلْتُ : لَأَعْلَمَنَّ ذَلِكَ الْيَوْمَ ، قَالَ : فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ : يَا بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ ، أَقَدْ بَلَغَ مِنْ شَأْنِكِ أَنْ تُؤْذِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فقَالَت : مَا لِي وَمَا لَكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ ، عَلَيْكَ بِعَيْبَتِكَ ، قَالَ : فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ ، فَقُلْتُ لَهَا : يَا حَفْصَةُ ، أَقَدْ بَلَغَ مِنْ شَأْنِكِ أَنْ تُؤْذِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ ، لَقَدْ عَلِمْتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُحِبُّكِ ، وَلَوْلَا أَنَا لَطَلَّقَكِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَبَكَتْ أَشَدَّ الْبُكَاءِ ، فَقُلْتُ لَهَا : أَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَت : هُوَ فِي خِزَانَتِهِ فِي الْمَشْرُبَةِ فَدَخَلْتُ ، فَإِذَا أَنَا بِرَبَاحٍ غُلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا عَلَى أُسْكُفَّةِ الْمَشْرُبَةِ ، مُدَلٍّ رِجْلَيْهِ عَلَى نَقِيرٍ مِنْ خَشَبٍ وَهُوَ جِذْعٌ يَرْقَى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَنْحَدِرُ ، فَنَادَيْتُ : يَا رَبَاحُ ، اسْتَأْذِنْ لِي عَنْدَكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَنَظَرَ رَبَاحٌ إِلَى الْغُرْفَةِ ، ثُمَّ نَظَرَ إِلَيَّ ، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا ، ثُمَّ قُلْتُ : يَا رَبَاحُ ، اسْتَأْذِنْ لِي عَنْدَكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَنَظَرَ رَبَاحٌ إِلَى الْغُرْفَةِ ، ثُمَّ نَظَرَ إِلَيَّ فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا ، ثُمَّ رَفَعْتُ صَوْتِي ، فَقُلْتُ : يَا رَبَاحُ ، اسْتَأْذِنْ لِي عَنْدَكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَنَّ أَنِّي جِئْتُ مِنْ أَجْلِ حَفْصَةَ ، وَاللَّهِ لَئِنْ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضَرْبِ عَنْقِهَا لَأَضْرِبَنَّ عَنْقَهَا ، وَرَفَعْتُ صَوْتِي فَأَوْمَأَ إِلَيَّ أَنِ ارْقَهْ ، فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى حَصِيرٍ ، فَجَلَسْتُ فَأَدْنَى عَلَيْهِ إِزَارَهُ وَلَيْسَ عَلَيْهِ غَيْرُهُ ، وَإِذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِهِ ، فَنَظَرْتُ بِبَصَرِي فِي خِزَانَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَإِذَا أَنَا بِقَبْضَةٍ مِنْ شَعِيرٍ نَحْوِ الصَّاعِ ، وَمِثْلِهَا قَرَظًا فِي نَاحِيَةِ الْغُرْفَةِ وَإِذَا أَفِيقٌ مُعَلَّقٌ ، قَالَ : فَابْتَدَرَتْ عَيْنَايَ ، قَالَ : " مَا يُبْكِيكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ ؟ " قُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، وَمَا لِي لَا أَبْكِي وَهَذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِكَ ، وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ لَا أَرَى فِيهَا إِلَّا مَا أَرَى ، وَذَاكَ قَيْصَرُ ، وَكِسْرَى فِي الثِّمَارِ وَالْأَنْهَارِ وَأَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفْوَتُهُ وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ ، فقَالَ : " يَا ابْنَ الْخَطَّابِ ، أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَنَا الْآخِرَةُ وَلَهُمُ الدُّنْيَا " ، قُلْتُ : بَلَى ، قَالَ : وَدَخَلْتُ عَلَيْهِ حِينَ دَخَلْتُ وَأَنَا أَرَى فِي وَجْهِهِ الْغَضَبَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا يَشُقُّ عَلَيْكَ مِنْ شَأْنِ النِّسَاءِ ، فَإِنْ كُنْتَ طَلَّقْتَهُنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مَعَكَ ، وَمَلَائِكَتَهُ ، وَجِبْرِيلَ ، وَمِيكَائِيلَ ، وَأَنَا وَأَبُو بَكْرٍ ، وَالْمُؤْمِنُونَ مَعَكَ ، وَقَلَّمَا تَكَلَّمْتُ وَأَحْمَدُ اللَّهَ بِكَلَامٍ إِلَّا رَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ يُصَدِّقُ قَوْلِي الَّذِي أَقُولُ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ آيَةُ التَّخْيِيرِ : عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ سورة التحريم آية 5 ، وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلائِكَةُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَهِيرٌ سورة التحريم آية 4 ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ ، وَحَفْصَةُ تَظَاهَرَانِ عَلَى سَائِرِ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَطَلَّقْتَهُنَّ ؟ قَالَ : " لَا " ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ ، وَالْمُسْلِمُونَ يَنْكُتُونَ بِالْحَصَى ، يَقُولُونَ : طَلَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ ، أَفَأَنْزِلُ فَأُخْبِرَهُمْ أَنَّكَ لَمْ تُطَلِّقْهُنَّ ، قَالَ : " نَعَمْ ، إِنْ شِئْتَ " ، فَلَمْ أَزَلْ أُحَدِّثُهُ حَتَّى تَحَسَّرَ الْغَضَبُ عَنْ وَجْهِهِ وَحَتَّى كَشَرَ فَضَحِكَ ، وَكَانَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ ثَغْرًا ، ثُمَّ نَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَنَزَلْتُ فَنَزَلْتُ أَتَشَبَّثُ بِالْجِذْعِ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّمَا يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ مَا يَمَسُّهُ بِيَدِهِ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّمَا كُنْتَ فِي الْغُرْفَةِ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ ، قَالَ : " إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ " ، فَقُمْتُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ ، فَنَادَيْتُ بِأَعْلَى صَوْتِي : لَمْ يُطَلِّقْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ : وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِنَ الأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى أُولِي الأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنْبِطُونَهُ مِنْهُمْ سورة النساء آية 83 ، فَكُنْتُ أَنَا اسْتَنْبَطْتُ ذَلِكَ الْأَمْرَ ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ التَّخْيِيرِ " .

Pakistanify News Subscription

World's first weekly chronicle of development news

© 2025 Pakistanify Media - Navigating The World of Information

Navigate Site

  • About us
  • News
  • International
  • Business
  • Technology
X
Language mode
Lahore
32°

Lahore



All Cities Weather

تازہ ترین نرخ
تمام دیکھیں
USD
281.30
EUR
328.56
GBP
375.64
AED
75.00
SAR
201.84
Gold
340,370
Petrol
264.61

  • تازہ ترین خبریں
Pakistan, Iran ink trade deals

پاکستان اور ایران نے تجارتی معاہدے پر دستخط کیے

1 week ago
Pakistan, Iran ink trade deals

پاکستان اور ایران نے تجارتی معاہدے پر دستخط کیے

1 week ago
Shehbaz-Trump meeting on the cards

شہباز اور ٹرمپ کی ملاقات متوقع ہے

1 week ago
Flood levels drop in Sindh, Punjab as relief work continues

سندھ اور پنجاب میں سیلاب کے پانی کی سطح کم ہو گئی ہے جبکہ ریلیف کا کام جاری ہے۔

1 week ago
مزید دیکھیں
  • خبریں
  • پاکستان
  • بین الاقوامی
  • کھیل
  • کاروبار
  • تفریح
  • ٹیکنالوجی
  • موبائل
  • ترکیبیں
  • موسم
  • آج کے نرخ

© 2025 Pakistanify Media - Navigating The World of Information

Welcome Back!

Sign In with Google
OR

Login to your account below

Forgotten Password? Sign Up

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In