سالم بن عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی زمینوں کو کرایہ پر دیا کرتے تھے یہاں تک کہ ان کو خبر پہنچی کہ سیدنا رافع بن خدیج انصاری رضی اللہ عنہ اس سے منع کرتے ہیں تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ان سے ملے اور کہا: اے خدیج کے بیٹے! تم کیا حدیث بیان کرتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زمین کے کرایہ پر دینے میں۔ رافع بن خدیج نے کہا: میں نے اپنے دونوں چچاؤں سے سنا اور وہ بدر کی لڑائی میں شریک تھے وہ گھر والوں سے حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا زمین کو کرایہ پر دینے سے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں جانتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں زمین کرایہ پر دی جاتی تھی، پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ڈرے ایسا نہ ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باب میں کوئی نیا حکم دیا ہو جس کی خبر ان کو نہ ہوئی ہو تو انہوں نے چھوڑ دیا زمین کو کرایہ پر دینا۔
وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ : أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، كَانَ يُكْرِي أَرَضِيهِ حَتَّى بَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ ، فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ ، فَقَالَ : يَا ابْنَ خَدِيجٍ ، مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ ؟ قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، لِعَبْدِ اللَّهِ : سَمِعْتُ عَمَّيَّ ، وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا ، يُحَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ " ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّ الْأَرْضَ تُكْرَى ، ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ : أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ عَلِمَهُ ، فَتَرَكَ كِرَاءَ الْأَرْضِ .