سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک عورت نے مدینہ میں اپنے بیٹے کو ایک باغ دیا عمرے کے طور پر وہ بیٹا مر گیا۔ اس کے بعد عورت مری اور اولاد چھوڑی اور بھائی تو عورت کی اولاد نے کہا: باغ پھر ہماری طرف آ گیا اور لڑکے کے بیٹے نے کہا: باغ ہمارے باپ کا تھا اس کی زندگی اور موت میں۔ پھر دونوں نے جھگڑا کیا طارق کے پاس جو مولیٰ تھے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے انہوں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کو بلایا اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے گواہی دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے پر کہ عمریٰ اسی کا ہے جس کو دیا جائے پھر یہی حکم کیا طارق نے۔ بعد اس کے عبدالملک بن مروان کو لکھا اور یہ بھی لکھا کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے ایسی گواہی دی ہے۔ عبدالملک نے کہا: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سچ کہتے ہیں۔ پھر طارق نے وہ حکم جاری کر دیا اور وہ باغ آج تک اس کے لڑکے کی اولاد کے پاس ہے۔
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : " أَعْمَرَتِ امْرَأَةٌ بِالْمَدِينَةِ حَائِطًا لَهَا ابْنًا لَهَا ثُمَّ تُوُفِّيَ وَتُوُفِّيَتْ بَعْدَهُ ، وَتَرَكَتْ وَلَدًا وَلَهُ إِخْوَةٌ بَنُونَ لِلْمُعْمِرَةِ ، فَقَالَ : وَلَدُ الْمُعْمِرَةِ رَجَعَ الْحَائِطُ إِلَيْنَا ، وَقَالَ بَنُو الْمُعْمَرِ : بَلْ كَانَ لِأَبِينَا حَيَاتَهُ وَمَوْتَهُ ، فَاخْتَصَمُوا إِلَى طَارِقٍ مَوْلَى عُثْمَانَ ، فَدَعَا جَابِرًا فَشَهِدَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَى لِصَاحِبِهَا ، فَقَضَى بِذَلِكَ طَارِقٌ ثُمَّ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ ، فَأَخْبَرَهُ ذَلِكَ وَأَخْبَرَهُ بِشَهَادَةِ جَابِرٍ ، فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ : صَدَقَ جَابِرٌ ، فَأَمْضَى ذَلِكَ طَارِقٌ ، فَإِنَّ ذَلِكَ الْحَائِطَ لِبَنِي الْمُعْمَرِ حَتَّى الْيَوْمِ " .