سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے عرض کیا۔ کاش! آپ عبداللہ بن ابی کے پاس تشریف لے جاتے (اور اس کو دعوت دیتے اسلام کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اس کے پاس اور ایک گدھے پر سوار ہوئے اور مسلمان بھی چلے وہ زمین شور تھی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے تو وہ بولا: جدا رہ مجھ سے قسم اللہ کی آپ کے گدھے کی بو نے مجھے پریشان کر دیا۔ ایک انصاری بولا: قسم اللہ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےگدھے کی بو تیری بو سے بہتر ہے۔ یہ سن کر عبداللہ کی قوم کا ایک شخص غصہ ہوا اور طرفین کے لوگوں کو غصہ آیا اور لڑائی ہوئی لکڑی اور ہاتھ اور جوتوں سے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم کو خبر پہنچی کہ یہ آیت «وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا» (۴۹/الحجرات: ۹) ان کے باب میں اتری ”یعنی اگر دو گروہ مسلمانوں کے آپس میں لڑیں تو ان میں میل کرا دو۔“ اخیر تک۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَتَيْتَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ، قَالَ : فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ وَرَكِبَ حِمَارًا ، وَانْطَلَقَ الْمُسْلِمُونَ وَهِيَ أَرْضٌ سَبَخَةٌ ، فَلَمَّا أَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِلَيْكَ عَنِّي فَوَاللَّهِ لَقَدْ آذَانِي نَتْنُ حِمَارِكَ ، قَالَ : فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ : وَاللَّهِ لَحِمَارُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْيَبُ رِيحًا مِنْكَ ، قَالَ : فَغَضِبَ لِعَبْدِ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ ، قَالَ : فَغَضِبَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَصْحَابُهُ ، قَالَ : فَكَانَ بَيْنَهُمْ ضَرْبٌ بِالْجَرِيدِ ، وَبِالْأَيْدِي ، وَبِالنِّعَالِ ، قَالَ : فَبَلَغَنَا أَنَّهَا نَزَلَتْ فِيهِمْ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا سورة الحجرات آية 9 " .