ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، یہودیوں نے اجازت چاہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی وہ آئے)، انہوں نے کہا: «السَّامُ عَلَيْكُمْ» ۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب میں کہا کہ تمہارے اوپر «سام» ہو اور لعنت۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! اللہ جل جلالہ ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے سنا نہیں جو انہوں نے کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تو اس کا جواب دے دیا اور وعلیکم کہہ دیا۔“ (بس اتنا ہی جواب کافی تھا اور تم نے جو جواب دیا اس سے زیادہ سخت تھا اور ایسی سختی اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے)۔
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ ، قالا : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت : اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : السَّامُ عَلَيْكُمْ ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : بَلْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ : " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ " ، قَالَتْ : أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا ؟ ، قَالَ : " قَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ " .