ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ جب سراقہ بن مالک نزدیک آ پہنچا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بددعا کی، اس کا گھوڑا پیٹ تک زمین میں دھنس گیا۔ وہ اس پر سے کود گیا اور کہنے لگا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں جانتا ہوں یہ تمہارا کام ہے، تم اللہ سے دعا کرو وہ مجھ کو نجات دے اس آفت سے اور آپ سے یہ اقرار کرتا ہوں کہ میں آپ کا حال چھپا دوں گا ان لوگوں سے جو میرے پیچھے آتے ہیں اور یہ میرا ترکش ہے۔ اس میں سے ایک تیر آپ لیتے جائیے اور آپ کو تھوڑی دور پر میرے اونٹ اور غلام ملیں گے۔ آپ کو جو چاہت ہو ان میں سے لیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے تیرے اونٹوں کی احتیاج نہیں ہے۔“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر رات کو ہم مدینہ میں پہنچے۔ لوگ جھگڑنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں اتریں (ہر قبیلہ یہ چاہتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس اتریں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بنی نجار کے پاس اتروں گا۔“ وہ عبدالمطلب کے ننھیال کے لوگ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو عزت دی ان کے پاس اتر کر۔ پھر مرد چڑھے اور عورتیں گھروں پر (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے لیے) اور لڑکے اور غلام راستہ میں جدا جدا ہو گئے پکارتے جاتے تھے: یا محمد! یا رسول اللہ! یامحمد! یا رسول اللہ!۔
وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ . ح وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ كِلَاهُمَا ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ : اشْتَرَى أَبُو بَكْرٍ مِنْ أَبِي رَحْلًا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، وقَالَ فِي حَدِيثِهِ : مِنْ رِوَايَةِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ ، فَلَمَّا دَنَا دَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَاخَ فَرَسُهُ فِي الْأَرْضِ إِلَى بَطْنِهِ وَوَثَبَ عَنْهُ ، وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ : قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ هَذَا عَمَلُكَ ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُخَلِّصَنِي مِمَّا أَنَا فِيهِ ، وَلَكَ عَلَيَّ لَأُعَمِّيَنَّ عَلَى مَنْ وَرَائِي ، وَهَذِهِ كِنَانَتِي ، فَخُذْ سَهْمًا مِنْهَا ، فَإِنَّكَ سَتَمُرُّ عَلَى إِبِلِي وَغِلْمَانِي بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا ، فَخُذْ مِنْهَا حَاجَتَكَ ، قَالَ : لَا حَاجَةَ لِي فِي إِبِلِكَ ، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ لَيْلًا ، فَتَنَازَعُوا أَيُّهُمْ يَنْزِلُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : أَنْزِلُ عَلَى بَنِي النَّجَّارِ أَخْوَالِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أُكْرِمُهُمْ بِذَلِكَ ، فَصَعِدَ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ ، فَوْقَ الْبُيُوتِ وَتَفَرَّقَ الْغِلْمَانُ ، وَالْخَدَمُ فِي الطُّرُقِ يُنَادُونَ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ .