´ابوسفیان بن سعید بن مغیرہ کا بیان ہے کہ` وہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، تو ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے انہیں ایک پیالہ ستو پلایا، پھر (ابوسفیان) نے پانی منگا کر کلی کی، ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرے بھانجے! تم وضو کیوں نہیں کرتے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جنہیں آگ نے بدل ڈالا ہو“، یا فرمایا: ”جنہیں آگ نے چھوا ہو، ان چیزوں سے وضو کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: زہری کی حدیث میں لفظ: «يا ابن أخي» ”اے میرے بھتیجے“ ہے۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَهُ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ فَسَقَتْهُ قَدَحًا مِنْ سَوِيقٍ ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَمَضْمَضَ ، فَقَالَتْ : يَا ابْنَ أُخْتِي أَلَا تَوَضَّأُ ؟ ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " تَوَضَّئُوا مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ ، أَوْ قَالَ : مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ " ، قَالَ أَبُو دَاوُد : فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ ، يَا ابْنَ أَخِي .