´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میٹھی چیزیں اور شہد پسند کرتے تھے، اور پھر انہوں نے اسی حدیث کا کچھ حصہ ذکر کیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بہت ناگوار لگتا کہ آپ سے کسی قسم کی بو محسوس کی جائے اور اس حدیث میں یہ ہے کہ سودہ ۱؎ نے کہا: بلکہ آپ نے مغافیر کھائی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ میں نے شہد پیا ہے، جسے حفصہ نے مجھے پلایا ہے“ تو میں نے کہا: شاید اس کی مکھی نے عرفط ۲؎ چاٹا ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مغافیر: مقلہ ہے اور وہ گوند ہے، اور جرست: کے معنی چاٹنے کے ہیں، اور عرفط شہد کی مکھی کے پودوں میں سے ایک پودا ہے۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ ، فَذَكَرَ بَعْضَ هَذَا الْخَبَرِ ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ تُوجَدَ مِنْهُ الرِّيحُ ، وَفِي الْحَدِيثِ ، قَالَتْ سَوْدَةُ : بَلْ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ ، قَالَ : بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا سَقَتْنِي حَفْصَةُ ، فَقُلْتُ : جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ ، قَالَ أَبُو دَاوُد : الْمَغَافِيرُ مُقْلَةٌ وَهِيَ صَمْغَةٌ ، وَجَرَسَتْ رَعَتْ ، وَالْعُرْفُطُ نَبْتٌ مِنْ نَبْتِ النَّحْلِ .