´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس درمیان کہ اہل جنت اپنی نعمتوں میں ہوں گے، اچانک ان پر ایک نور چمکے گا، وہ اپنے سر اوپر اٹھائیں گے تو دیکھیں گے کہ ان کا رب ان کے اوپر سے جھانک رہا ہے، اور فرما رہا ہے: ”اے جنت والو! تم پر سلام ہو“، اور یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے قول: «سلام قولا من رب رحيم» (سورة يس: 58) کا ”رحيم (مہربان) رب کی طرف سے (اہل جنت کو) سلام کہا جائے گا“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک باری تعالیٰ کے دیدار کی نعمت ان کو ملتی رہے گی وہ کسی بھی دوسری نعمت کی طرف مطلقاً نظر نہیں اٹھائیں گے، پھر وہ ان سے چھپ جائے گا، لیکن ان کے گھروں میں ہمیشہ کے لیے اس کا نور اور برکت باقی رہ جائے گی“ ۱؎۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْعَبَّادَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ الرَّقَاشِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بَيْنَا أَهْلُ الْجَنَّةِ فِي نَعِيمِهِمْ إِذْ سَطَعَ لَهُمْ نُورٌ فَرَفَعُوا رُءُوسَهُمْ ، فَإِذَا الرَّبُّ قَدْ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ مِنْ فَوْقِهِمْ ، فَقَالَ : " السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ ، قَالَ : وَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ سَلامٌ قَوْلا مِنْ رَبٍّ رَحِيمٍ سورة يس آية 58 قَالَ : فَيَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ ، فَلَا يَلْتَفِتُونَ إِلَى شَيْءٍ مِنَ النَّعِيمِ مَا دَامُوا يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ حَتَّى يَحْتَجِبَ عَنْهُمْ وَيَبْقَى نُورُهُ وَبَرَكَتُهُ عَلَيْهِمْ فِي دِيَارِهِمْ " .