´اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` جب جعفر رضی اللہ عنہ قتل کر دئیے گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے پاس آئے، اور فرمایا: ”جعفر کے گھر والے اپنی میت کے مسئلہ میں مشغول ہیں، لہٰذا تم لوگ ان کے لیے کھانا بناؤ“۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ طریقہ برابر چلا آ رہا تھا یہاں تک کہ اس میں بدعت آ داخل ہوئی، تو اسے چھوڑ دیا گیا ۱؎۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أُمِّ عِيسَى الْجَزَّارِ ، قَالَتْ : حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَوْنٍ ابْنَةُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ ، قَالَتْ : لَمَّا أُصِيبَ جَعْفَرٌ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِهِ ، فَقَالَ : " إِنَّ آلَ جَعْفَرٍ قَدْ شُغِلُوا بِشَأْنِ مَيِّتِهِمْ ، فَاصْنَعُوا لَهُمْ طَعَامًا " ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : فَمَا زَالَتْ سُنَّةً حَتَّى كَانَ حَدِيثًا فَتُرِكَ .