´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علقمہ بن مجزر رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کا سردار بنا کر بھیجا، میں بھی اس لشکر میں تھا، جب وہ لشکر کے آخری پڑاؤ پر پہنچے یا درمیان راستے ہی میں تھے تو لشکر کی ایک جماعت نے (آگے جانے کی) اجازت مانگی، علقمہ رضی اللہ عنہ نے اجازت دے دی، اور عبداللہ بن حذافہ بن قیس سہمی رضی اللہ عنہ کو ان پر امیر مقرر کر دیا، میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے ان کے ساتھ غزوہ کیا، ابھی وہ راستہ ہی میں تھے کہ ان لوگوں نے تاپنے یا کچھ پکانے کے لیے آگ جلائی، تو عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ (جن کے مزاج میں خوش طبعی پائی جاتی تھی) نے کہا: کیا تم پر میری بات سننا اور اطاعت کرنا واجب نہیں؟ لوگوں نے جواب دیا: کیوں نہیں؟ کہا: میں کسی کام کے کرنے کا تمہیں حکم دوں تو تم حکم بجا لاؤ گے؟ لوگوں نے جواب دیا: ہاں، کہا: میں لازمی حکم دیتا ہوں کہ تم اس آگ میں چھلانگ لگا دو، کچھ لوگ کھڑے ہو گئے اور کودنے کے لیے کمر کس لی، عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو جب یہ گمان ہوا کہ واقعی یہ تو کود ہی جائیں گے، تو بولے: ٹھہرو، میں تم سے یونہی مذاق کر رہا تھا ۱؎۔ جب ہم لوگ واپس مدینہ آئے، لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا ماجرا سنایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حکام میں جو تمہیں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا حکم دے تو اس کی بات نہ ما نو“۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ عَلْقَمَةَ بْنَ مُجَزِّرٍ عَلَى بَعْثٍ وَأَنَا فِيهِمْ ، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى رَأْسِ غَزَاتِهِ أَوْ كَانَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ اسْتَأْذَنَتْهُ طَائِفَةٌ مِنَ الْجَيْشِ فَأَذِنَ لَهُمْ ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ بْنِ قَيْسٍ السَّهْمِيَّ ، فَكُنْتُ فِيمَنْ غَزَا مَعَهُ فَلَمَّا كَانَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ ، أَوْقَدَ الْقَوْمُ نَارًا لِيَصْطَلُوا أَوْ لِيَصْنَعُوا عَلَيْهَا صَنِيعًا ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَتْ فِيهِ دُعَابَةٌ : أَلَيْسَ لِي عَلَيْكُمُ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ ، قَالُوا : بَلَى ، قَالَ : فَمَا أَنَا بِآمِرِكُمْ بِشَيْءٍ إِلَّا صَنَعْتُمُوهُ ، قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ : فَإِنِّي أَعْزِمُ عَلَيْكُمْ إِلَّا تَوَاثَبْتُمْ فِي هَذِهِ النَّارِ ، فَقَامَ نَاسٌ فَتَحَجَّزُوا فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّهُمْ وَاثِبُونَ ، قَالَ : أَمْسِكُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّمَا كُنْتُ أَمْزَحُ مَعَكُمْ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَمَرَكُمْ مِنْهُمْ بِمَعْصِيَةِ اللَّهِ ، فَلَا تُطِيعُوهُ " .