´یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں:` کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتے ہوئے دیکھتا، پھر اتفاق ایسا ہوا کہ ہم جعرانہ میں تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خیمے میں تھے کہ آپ پر وحی نازل ہونے لگی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے اشارہ کیا کہ آؤ دیکھ لو۔ میں نے اپنا سر خیمہ میں داخل کیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا ہوا ہے وہ جبہ میں عمرہ کا احرام باندھے ہوئے تھا، اور خوشبو سے لت پت تھا اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ایسے شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جس نے جبہ پہنے ہوئے احرام باندھ رکھا ہے کہ یکایک آپ پر وحی اترنے لگی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ پھر آپ کی یہ کیفیت جاتی رہی، تو آپ نے فرمایا: ”وہ شخص کہاں ہے جس نے ابھی مجھ سے (مسئلہ) پوچھا تھا“ تو وہ شخص حاضر کیا گیا، آپ نے (اس سے) فرمایا: ”رہا جبہ تو اسے اتار ڈالو، اور رہی خوشبو تو اسے دھو ڈالو پھر نئے سرے سے احرام باندھو۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں کہ ”نئے سرے سے احرام باندھ“ کا یہ فقرہ نوح بن حبیب کے سوا کسی اور نے روایت کیا ہو یہ میرے علم میں نہیں اور میں اسے محفوظ نہیں سمجھتا، واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔
أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ الْقَوْمَسِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ : قَالَ : حَدَّثَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ : لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَهُوَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ ، فَبَيْنَا نَحْنُ بِالْجِعِرَّانَةِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ ، فَأَتَاهُ الْوَحْيُ ، فَأَشَارَ إِلَيَّ عُمَرُ أَنْ تَعَالَ ، فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي الْقُبَّةَ ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ قَدْ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بِعُمْرَةٍ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ قَدْ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ إِذْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغِطُّ لِذَلِكَ فَسُرِّيَ عَنْهُ ، فَقَالَ : " أَيْنَ الرَّجُلُ الَّذِي سَأَلَنِي آنِفًا ؟ " فَأُتِيَ بِالرَّجُلِ ، فَقَالَ : " أَمَّا الْجُبَّةُ فَاخْلَعْهَا ، وَأَمَّا الطِّيبُ فَاغْسِلْهُ ، ثُمَّ أَحْدِثْ إِحْرَامًا " , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ : " ثُمَّ أَحْدِثْ إِحْرَامًا " مَا أَعْلَمُ أَحَدًا قَالَهُ غَيْرَ نُوحِ بْنِ حَبِيبٍ وَلَا أَحْسِبُهُ مَحْفُوظًا وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ .