´براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب یہ آیت: «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» اتری تو ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ جو اندھے تھے آئے اور کہا: اللہ کے رسول! میرے متعلق کیا حکم ہے؟ (میں بیٹھا رہنا تو نہیں چاہتا) اور آنکھوں سے مجبور ہوں، (جہاد بھی نہیں کر سکتا) پھر تھوڑا ہی وقت گذرا تھا کہ یہ آیت: «غير أولي الضرر» نازل ہوئی (یعنی معذور لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں)۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ : " لَمَّا نَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 , جَاءَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ، وَكَانَ أَعْمَى ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ : فَكَيْفَ فِيَّ وَأَنَا أَعْمَى ؟ قَالَ : فَمَا بَرِحَ حَتَّى نَزَلَتْ : غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95 " .