´ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے متعلق پوچھا گیا جس کا شوہر مر گیا ہو اور سرمہ (و کاجل) نہ لگانے سے اس کی آنکھوں کے خراب ہو جانے کا خوف و خطرہ ہو تو کیا وہ سرمہ لگا سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”(زمانہ جاہلیت میں) تمہاری ہر عورت (اپنے شوہر کے سوگ میں) اپنے گھر میں انتہائی خراب، گھٹیا و گندا کپڑا (اونٹ کی کاٹھ کے نیچے کے کپڑے کی طرح) پہن کر سال بھر گھر میں بیٹھی رہتی تھی، پھر کہیں (سال پورا ہونے پر) نکلتی تھی۔ اور اب چار مہینے دس دن بھی تم پر بھاری پڑ رہے ہیں؟“ ۱؎۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، قُلْتُ : عَنْ أُمِّهَا ، قَالَ : نَعَمْ , إِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ امْرَأَةٍ تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا ، فَخَافُوا عَلَى عَيْنِهَا ، أَتَكْتَحِلُ ؟ فَقَالَ : " قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَمْكُثُ فِي بَيْتِهَا فِي شَرِّ أَحْلَاسِهَا حَوْلًا ، ثُمَّ خَرَجَتْ ، فَلَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا " .