´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک یہودی نے ایک لڑکی کو زیور پہنے دیکھا تو اسے پتھر سے مار ڈالا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی، اس میں کچھ جان باقی تھی، آپ نے فرمایا: ”کیا تمہیں فلاں نے قتل کیا ہے؟“ (شعبہ نے اپنے سر سے اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ) اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا تمہیں فلاں نے قتل کیا ہے؟“ (شعبہ نے اپنے سر سے اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ) اس نے کہا: نہیں، پھر آپ نے فرمایا: ”کیا تمہیں فلاں نے قتل کیا ہے؟“ (پھر شعبہ نے سر کے اشارے سے کہا کہ) اس نے کہا: ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور دو پتھروں کے درمیان کچل کر اسے مار ڈالا ۱؎۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ يَهُودِيًّا رَأَى عَلَى جَارِيَةٍ أَوْضَاحًا , فَقَتَلَهَا بِحَجَرٍ ، فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهَا رَمَقٌ ، فَقَالَ : " أَقَتَلَكِ فُلَانٌ ؟ " , فَأَشَارَ شُعْبَةُ بِرَأْسِهِ يَحْكِيهَا : أَنْ لَا ، فَقَالَ : " أَقَتَلَكِ فُلَانٌ ؟ " , فَأَشَارَ شُعْبَةُ بِرَأْسِهِ يَحْكِيهَا : أَنْ لَا ، قَالَ : " أَقْتَلَكِ فُلَانٌ ؟ " , فَأَشَارَ شُعْبَةُ بِرَأْسِهِ يَحْكِيهَا : أَنْ نَعَمْ ، فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَتَلَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ .