´عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ` وہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس عیادت کے لیے گئے، ان کے پاس انہیں سہل بن حنیف مل گئے۔ تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ ان کے نیچے سے بچھونا نکالے۔ ان سے سہل نے کہا: اسے کیوں نکال رہے ہیں؟ وہ بولے؟ اس لیے کہ اس میں تصویریں (مجسمے) ہیں اور اسی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان ہے جو تمہارے علم میں ہے، وہ بولے: کیا آپ نے یہ نہیں فرمایا: ”اگر کپڑے میں نقش ہوں تو کوئی حرج نہیں“، انہوں نے کہا: کیوں نہیں، لیکن مجھے یہی بھلا معلوم ہوتا ہے (کہ میں نقش والی چادر بھی نہ رکھوں) ۱؎۔
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ شُعَيْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ يَعُودُهُ ، فَوَجَدَ عِنْدَهُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ , فَأَمَرَ أَبُو طَلْحَةَ إِنْسَانًا يَنْزَعُ نَمَطًا تَحْتَهُ , فَقَالَ لَهُ سَهْلٌ : لِمَ تَنْزِعُ ، قَالَ : لِأَنَّ فِيهِ تَصَاوِيرُ ، وَقَدْ قَالَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدْ عَلِمْتَ , قَالَ : أَلَمْ يَقُلْ : " إِلَّا مَا كَانَ رَقْمًا فِي ثَوْبٍ " ؟ , قَالَ : " بَلَى , وَلَكِنَّهُ أَطْيَبُ لِنَفْسِي " .