´فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` وہ قربانی کے دن (یعنی دسویں ذی الحجہ کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، آپ کے پاس قبیلہ خثعم کی ایک عورت آئی اور بولی: اللہ کے رسول! اللہ کا اپنے بندوں پر عائد کردہ فریضہ حج میرے والد پر کافی بڑھاپے میں واجب ہوا ہے، وہ سوار ہونے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے سوائے اس کے کہ انہیں باندھ دیا جائے، تو کیا میں ان کی جانب سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، ان کی طرف سے حج کر لو۔ اس لیے کہ اگر ان پر کوئی قرض ہوتا تو وہ بھی تم ہی ادا کرتیں“ ۱؎۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ ، عَنْ الْوَلِيدِ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ النَّحْرِ ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ , فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَرْكَبَ إِلَّا مُعْتَرِضًا أَفَأَحُجُّ عَنْهُ ؟ قَالَ : " نَعَمْ , حُجِّي عَنْهُ ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ قَضَيْتِيهِ " .