´ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوعباس مکی سے سنا، وہ شاعر تھے لیکن روایت حدیث میں ان پر کسی قسم کا اتہام نہیں تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ` مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تو متواتر روزے رکھتا ہے اور رات بھر عبادت کرتا ہے؟ میں نے ہاں میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر تو یونہی کرتا رہا تو آنکھیں دھنس جائیں گی، اور تو بےحد کمزور ہو جائے گا یہ کوئی روزہ نہیں کہ کوئی زندگی بھر (بلاناغہ ہر روز) روزہ رکھے۔ تین دن کا (ہر مہینہ میں) روزہ پوری زندگی کے روزے کے برابر ہے۔ میں نے اس پر کہا کہ مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھا کر۔ آپ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن روزہ چھوڑ دیتے تھے اور جب دشمن کا سامنا ہوتا تو پیٹھ نہیں دکھلایا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ الْمَكِّيَّ ، وَكَانَ شَاعِرًا ، وَكَانَ لَا يُتَّهَمُ فِي حَدِيثِهِ ، قَالَ :سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّكَ لَتَصُومُ الدَّهْرَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ ، فَقُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : إِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتْ لَهُ الْعَيْنُ ، وَنَفِهَتْ لَهُ النَّفْسُ ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الدَّهْرَ صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ ، قُلْتُ : فَإِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ، قَالَ : فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا ، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى " .